Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 20 total)
  • Author
    Posts
  • Amir Ali
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #1
    سہیل وڑائچ کی کتاب بُک سٹالز سے غائب: ’یہ کارٹون وزیراعظم کے وقار میں کمی کرتا ہے‘
    شجاع ملک
    بی بی سی اردو
    15 ستمبر 2020

    پاکستان کے معروف صحافی اور سیاسی تجزیہ کار سہیل وڑائچ کی تصنیف کردہ ایک کتاب گذشتہ شام بُک سٹالز کی زینت بنی تھی تاہم اطلاعات کے مطابق مبینہ طور پر اسے پہلے ہی روز پاکستان کے کچھ ریاستی اداروں کی جانب سے اعتراض کے بعد دکانوں سے ہٹوا دیا گیا ہے۔
    ’یہ کمپنی نہیں چلے گی‘ نامی یہ کتاب سہیل وڑائچ کے مختلف اخبارات میں شائع ہونے والے کالمز کا مجموعہ ہے۔
    ’وزیراعظم کے وقار کو خطرہ‘

    اس کتاب کو دکانوں سے ہٹائے جانے کی وجہ کیا بنی اس پر سہیل وڑائچ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’دیکھیں اس کتاب میں جو مواد ہے وہ پہلے سے شائع شدہ کالمز ہیں۔ البتہ مجھے پتا چلا ہے کہ اس کے سرورق پر کچھ حلقوں کو اعتراض ہوا ہے۔ گذشتہ روز مجھ سے بھی رابطہ کیا گیا کہ اس کے سرورق پر جو کارٹون ہے وہ وزیراعظم کے وقار میں کمی لاتا ہے۔‘

    ان کا کہنا تھا کہ ’یہ کارٹون تو لائٹ موڈ میں بنائے جاتے ہیں اور کارٹون ہمیشہ لائٹ انداز میں دیکھے جاتے ہیں۔ لیکن اس کے باوجود جب رات دیر گئے میرے بہت سے ساتھیوں اور میرے گروپ نے بہت زیادہ اصرار کیا تو ہم نے ٹوئٹر سے اسے ہٹا دیا۔ اب ہم اس (کتاب) کا سرورق تبدیل کریں گے۔‘

    سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ ’ظاہر ہے کہ اس سے پہلے حزبِ اختلاف بھی اس طرح کی باتیں کرتی رہی ہے کہ وزیراعظم کو کھلی چھٹی ہے، سب ایک ہی پیچ پر ہیں، تو یہ (کارٹون) اُسی سیاق و سباق میں تھا لیکن اگر ملکی اداروں کو اس پر اعتراض ہو گا تو اس کو تبدیل کر لیں گے۔‘

    مصنف اس اعتراض کو کسی حد تک درست تصور کرتے ہیں؟
    اس کتاب کے سرورق پر موجود کارٹون کے بارے میں سہیل وڑائچ کا کہنا ہے کہ ’میرا نہیں خیال کہ اس میں کوئی قابلِ اعتراض چیز تھی۔ یہ کتاب میرے ان کالمز کا مجموعہ ہے جو جنگ یا بی بی سی میں چھپتے رہے ہیں۔ کالم تو سارے پہلے ہی چھپ چکے ہیں، انھیں سرورق پر ہی اعتراض ہے۔ سرورق کو تو ہمیشہ ہلکے موڈ میں دیکھا جاتا ہے، اسے اس طرح مواد کے طور پر نہیں دیکھا جاتا۔‘

    اس سوال کے جواب میں کہ کارٹون تو اس سے بھی زیادہ طنزیہ ہو جاتے ہیں، تو خاص طور پر اس کتاب سے ہی کیوں مسئلہ ہوا ہے، اُن کا کہنا تھا کہ ’میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں۔۔۔ بظاہر مجھے تو کوئی وجہ نہیں لگتی، ماسوائے اس کے کہ کسی نے اپنا غصہ نکالا ہو۔‘
    سہیل وڑائچ کا مزید کہنا تھا کہ ایسے تو وہ کتاب چلنے ہی نہیں دیں گے مگر یہ بھی ضروری ہے کہ کتاب لوگوں تک پہنچے اس لیے بہتر ہے کہ اس پر جو اعتراض ہے اُسے ٹھیک کر لیا جائے۔

    حال ہی میں پاکستان میں متعدد صحافیوں کے خلاف مقدمات درج کروائے گئے ہیں جن میں ان پر ریاستی اداروں کی مخالفت کے الزامات ہیں۔ کیا سہیل وڑائچ کی کتاب پر اعتراض آنا اِسی سخت برتاؤ کے سلسلہ کی ایک کڑی ہے؟

    اس سوال پر سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں اسے بھی اسی تناظر میں دیکھنا چاہیے۔ مگر یہ غلط کر رہے ہیں۔ اس سے نہ حکومت کو فائدہ ہے، نہ ریاست کو اور نہ صحافت کو۔‘
    انھوں نے کہا کہ صحافی نہ کسی کے مستقل طور پر خلاف ہوتے ہیں اور نہ کسی کے مستقل طور پر حمایتی کیونکہ ہماری صحافت موضوع کی بنیاد پر ہوتی ہے اور مختلف ایشوز پر ہم کبھی کسی کی حمایت کر رہے ہوتے ہیں اور کبھی کسی کی مخالفت کر رہے ہوتے ہیں۔

    انھوں نے کہا مگر اس کو اس طرح دیکھنا کہ اگر کسی چیز یا بات کی مخالفت کی ہے تو یہ ہمارا دشمن ہو گیا ہے، یہ غلط ہے۔

    https://www.bbc.com/urdu/pakistan-54157767

    • This topic was modified 54 years, 3 months ago by .
    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #2

    سہیل وڑائچ غلطی کر گئے ہیں یہ بھڑوا، کنجر کمپنی ہی تو چلے گی ۔ یا پھر مراد سعید اور شیدا ٹلی ایکسپریس ہی پاکستان جیسے ملک میں چل سکتی ہے ۔ سب کو حوروں والا ٹیکہ لگاؤ ۔

    EasyGo
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #3
    پاؤں کے نیچے کون ہے

    پہچان نہیں ہو رہی

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #4
    پاؤں کے نیچے کون ہے پہچان نہیں ہو رہی

    انوکھا لاڈلا
    کھیلن کو مانگے ٹانگ

    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #5
    سہیل وڑائچ کی کتاب میں کچھ بھی نیا نہیں ہے یہ اس کے کالموں کا مجموعہ ہے جو پہلے ہی جنگ اور بی بی سی پر چھپ چکے ہیں اور تقریبا سب ہی میری بھی نظر سے گزرے ہیں زیادہ تر اس فورم پر بھی شیئر ہو چکے – سہیل وڑائچ بہت پرانا کالم نگار نہیں ہے پچھلی حکومت میں ہی اس نے کالم نگاری با قاعدہ شروع کی – میری نظر میں وہ فطری مصنف نہیں ہے اسے لکھنے کا فن ویسا نہیں آتا جیسے جاوید چودھری جیسے لوگ مرچ مسالا لگا کر پیش کرتے ہیں ہاں وہ بہت بڑا تجزیہ نگار ہے نجم سیٹھی کے لیول کا – اس کا مشهور زمانہ کالم دی پارٹی از اور اس کے اھتماد اور اندر کی رپورٹ رکھنے کی بھرپور غمازی کرتا ہے – الیکشن کے دنوں میں دھڑے بندی اور برادریوں کو لے کر دیہی سیاست کا تجزیہ اس سے بہتر کوئی نہیں کر سکتا – وڑائچ نے کہا ہے مجھے لگتا ہے صرف سر ورق پر اعتراض ہے جسے وہ بدلنے کے لئے تیار ہے – اس نے ننگے کو ننگا کہا ہے اور ننگا چاہتا ہے وہ ننگا ہی رہے اور کپڑے نہ پہنے لیکن کوئی بھی اسے ننگا نہ کہے یا آنکھوں پر پٹی باند ھ لے – چلو پہلی بار خان کو بوٹ چا ٹیا کہنے پر شرم تو آئی –
    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
    یہ جھوٹ نہیں چلے گا

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7
    نہ ریحام  کی کتاب بکی ، نہ اس کی بکے گی

    کتاب کی پروموشن کرنے کا بھونڈا طریقہ ہے

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #8
    یہ جھوٹ نہیں چلے گا

    یہ تازہ مش رومی مینڈک، چکنی مٹی سے ہری کائ کا پھسل پینڈو ، اپنے کلام سے ہی پی ٹی آئ کے پرموٹ بینڈ کا ماسٹر نظر آتا ہے اب اپنی گلابی نسواری اردو سے لوگوں کا دل بہلائے گا ۔ ہم بھی کس دار السزا کے باسی ہیں کہ لفظوں کے تقدس کو لمحوں کے آئینے میں لپیٹ کر اپنی دیرینہ خواہشات کو تسکین دیتے ہیں ۔ اب ہمارا انحصار ان نمائشی ٹٹوؤں پر ہے کہ وہ ہمیں بصیرت عطا کریں گے جو خود کانوں تک تضادات کا مجموعہ ہیں ، ہماری ذھنی استطاعت کی کھلی توہین ہے ۔

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9

    یہ تازہ مش رومی مینڈک، چکنی مٹی سے ہری کائ کا پھسل پینڈو ، اپنے کلام سے ہی پی ٹی آئ کے پرموٹ بینڈ کا ماسٹر نظر آتا ہے اب اپنی گلابی نسواری اردو سے لوگوں کا دل بہلائے گا ۔ ہم بھی کس دار السزا کے باسی ہیں کہ لفظوں کے تقدس کو لمحوں کے آئینے میں لپیٹ کر اپنی دیرینہ خواہشات کو تسکین دیتے ہیں ۔ اب ہمارا انحصار ان نمائشی ٹٹوؤں پر ہے کہ وہ ہمیں بصیرت عطا کریں گے جو خود کانوں تک تضادات کا مجموعہ ہیں ، ہماری ذھنی استطاعت کی کھلی توہین ہے ۔

    آپ کو سلیم صافی اور حامد میر اچھے لگتے ہیں ..ہمیں صدیق  جان اور  عیسا  نقوی

    اب اس میں کیا

    :bigsmile:

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #12
    آپ کو سلیم صافی اور حامد میر اچھے لگتے ہیں ..ہمیں صدیق جان اور عیسا نقوی اب اس میں کیا :bigsmile:

    کیوں آپ کو نجوم کا علم ہے ؟ ۔ کیا کبھی میں نے سلیم صافی کے مسخرے پن کو پبلک میں بطور طہارت پیش کیا ہے ؟ جبکہ آپ یہ پی ٹی آئ کی حلوہ دیگیں ہر فورم پر بطور حلاوت پیش کرتی رہتی ہیں ۔

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #11

    کیوں آپ کو نجوم کا علم ہے ؟ ۔ کیا کبھی میں نے سلیم صافی کے مسخرے پن کو پبلک میں بطور طہارت پیش کیا ہے ؟ جبکہ آپ یہ پی ٹی آئ کی حلوہ دیگیں ہر فورم پر بطور حلاوت پیش کرتی رہتی ہیں ۔

    میں کیا پیش کرتی ہوں ..یہ میرا حق ہے

    آپ نے  سلیم صافی یا حامد میر کے خلاف کبھی نہیں لکھا ..یہ آپ کا حق ہے

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #12
    میں کیا پیش کرتی ہوں ..یہ میرا حق ہے آپ نے سلیم صافی یا حامد میر کے خلاف کبھی نہیں لکھا ..یہ آپ کا حق ہے

    لامعنی وڈیوز تو انٹر نیٹ پر بھرے ہوتے ہیں ۔ کچرہ سنانے کے لیے اگر اس قسم کی جہل زدہ وڈیو کسی کی معلومات میں اضافہ کا سبب بنتے ہیں تو کسی کو کوئ اعتراض نہیں لیکن جھوٹ سے لبریز گڑاوت پر اعتراض بنتا ہے ۔ یہ طےشدہ بات ہے کہ اس کتاب کو بک اسٹال سے غائب کروانے میں فوجی ڈنڈے کا ھاتھ ہے ۔ لیکن اس بات کا رخ بدلنے کے لیے اس قسم کے مسخرے فوجی پے رول پر پروپیگنڈہ کرنے کے لیے ھر گھنٹے بعد ایک وڈیو انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کرتے ہیں ۔ کوئ جھوٹ بولنے کی بھی حد ہے یا وہ بھی نہیں ۔

    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #13
    مجھے اس سروق اور اس کتاب کے عنوان میں کچھ خاص تعلق نظر نہیں آیا . مجھے یقین ہے کے اس میں میری کم عقلی کا ہی قصور ہے

    اس سروق کو اس موجودہ حکومت کی مخالفین شاید پسند کریں اور اس حکومت کے حامی پسند نہ کریں. ممکن ہے کے اس سروق میں حقیقت بھی ہو مگر اس کا اس کتاب کے عنوان سے کیا تعلق ہے .

    اور اگر یہ کتاب محترم سہیل صاحب کے مضامین کو ایک کتابی شکل میں پیش کرنے کا سبب ہے تو انکے مضامین ہوتے تو سیاست پر ہیں مگر ان میں بہت سارے موضوعات ہوتے ہیں. اکثر حکومت کی ناکامی سے متعلق ہوتے ہیں مگر سب کے سب نہیں تو کتاب کا عنوان موجودہ حکومت کے چلنے یا نہ چلنے سے ملانا کچھ سمجھ نہیں آیا

    شاید اس سروق اور اس کتاب کے عنوان کو کتاب کی فروخت میں مدد دینے کے لے اختیار کیا گیا ہے نہ کہ یہ بتانے کے لئے کے یہ کتاب محترم سہیل صاحب کے مضامین کا کتابی مجموعہ ہے

    اور جہاں تک مزاح کا تعلق ہے کبھی کبھار مزاح نہ کرنا بھی کافی سود مند ہوتا ہے . مزاح میں مزاح ہے یا نہیں اس بات کا تعیین کر لیتے محترم سہیل صاحب تو شاید اس سروق اور کتابی عنوان میں کوئی مطابقت ضرور رکھتے

    یہ میری راۓ ہے جو انتہائی غلط بھی ہو سکتی ہے

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #14
    میں کیا پیش کرتی ہوں ..یہ میرا حق ہے آپ نے سلیم صافی یا حامد میر کے خلاف کبھی نہیں لکھا ..یہ آپ کا حق ہے

    آپ کو حق ہے رہئے پھر کنویں کی مینڈک بن کر ہم تو نہیں سنتے ایسی ٹر ٹر

    ویسے سی سی پی او لاہور نے جو پرفارمنس عابد علی کو پکڑنے میں دی ہے، کمال ہے

    :thinking:

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #15
    مجھے اس سروق اور اس کتاب کے عنوان میں کچھ خاص تعلق نظر نہیں آیا . مجھے یقین ہے کے اس میں میری کم عقلی کا ہی قصور ہے

    اس سروق کو اس موجودہ حکومت کی مخالفین شاید پسند کریں اور اس حکومت کے حامی پسند نہ کریں. ممکن ہے کے اس سروق میں حقیقت بھی ہو مگر اس کا اس کتاب کے عنوان سے کیا تعلق ہے .

    اور اگر یہ کتاب محترم سہیل صاحب کے مضامین کو ایک کتابی شکل میں پیش کرنے کا سبب ہے تو انکے مضامین ہوتے تو سیاست پر ہیں مگر ان میں بہت سارے موضوعات ہوتے ہیں. اکثر حکومت کی ناکامی سے متعلق ہوتے ہیں مگر سب کے سب نہیں تو کتاب کا عنوان موجودہ حکومت کے چلنے یا نہ چلنے سے ملانا کچھ سمجھ نہیں آیا

    شاید اس سروق اور اس کتاب کے عنوان کو کتاب کی فروخت میں مدد دینے کے لے اختیار کیا گیا ہے نہ کہ یہ بتانے کے لئے کے یہ کتاب محترم سہیل صاحب کے مضامین کا کتابی مجموعہ ہے

    اور جہاں تک مزاح کا تعلق ہے کبھی کبھار مزاح نہ کرنا بھی کافی سود مند ہوتا ہے . مزاح میں مزاح ہے یا نہیں اس بات کا تعیین کر لیتے محترم سہیل صاحب تو شاید اس سروق اور کتابی عنوان میں کوئی مطابقت ضرور رکھتے

    یہ میری راۓ ہے جو انتہائی غلط بھی ہو سکتی ہے

    سوچنے کی بات تاہم یہ ضرور ہے کہ اس سرورق کو آپ کے بقول نہایت خشک قسم کے کالموں کا عنوان بنانا عوامی رجحان کی غمازگی کرتا ہے ، اگر ایسے سرورق کو عوامی مقبولیت حاصل نہ ہوتی تو اس قدر جرت کا مظاہرہ ایک ایسا قلمکار کبھی بھی نہ کرتا جو فوج کے طفیلی سائے میں 45 سال گزار چکا ہے ، فوجی خالی دماغوں کے لیے بھی یہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ ان کی حرکات سے عام تاثر کیا بنتا ہے اور قوم ان کے بارے میں کیا سوچتی ہے۔

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #16

    لامعنی وڈیوز تو انٹر نیٹ پر بھرے ہوتے ہیں ۔ کچرہ سنانے کے لیے اگر اس قسم کی جہل زدہ وڈیو کسی کی معلومات میں اضافہ کا سبب بنتے ہیں تو کسی کو کوئ اعتراض نہیں لیکن جھوٹ سے لبریز گڑاوت پر اعتراض بنتا ہے ۔ یہ طےشدہ بات ہے کہ اس کتاب کو بک اسٹال سے غائب کروانے میں فوجی ڈنڈے کا ھاتھ ہے ۔ لیکن اس بات کا رخ بدلنے کے لیے اس قسم کے مسخرے فوجی پے رول پر پروپیگنڈہ کرنے کے لیے ھر گھنٹے بعد ایک وڈیو انٹرنیٹ پر اپ لوڈ کرتے ہیں ۔ کوئ جھوٹ بولنے کی بھی حد ہے یا وہ بھی نہیں ۔

    آپ کے پاس یقینا ثبوت  بھی ہونگے

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #17
    مجھے اس سروق اور اس کتاب کے عنوان میں کچھ خاص تعلق نظر نہیں آیا . مجھے یقین ہے کے اس میں میری کم عقلی کا ہی قصور ہے

    اس سروق کو اس موجودہ حکومت کی مخالفین شاید پسند کریں اور اس حکومت کے حامی پسند نہ کریں. ممکن ہے کے اس سروق میں حقیقت بھی ہو مگر اس کا اس کتاب کے عنوان سے کیا تعلق ہے .

    اور اگر یہ کتاب محترم سہیل صاحب کے مضامین کو ایک کتابی شکل میں پیش کرنے کا سبب ہے تو انکے مضامین ہوتے تو سیاست پر ہیں مگر ان میں بہت سارے موضوعات ہوتے ہیں. اکثر حکومت کی ناکامی سے متعلق ہوتے ہیں مگر سب کے سب نہیں تو کتاب کا عنوان موجودہ حکومت کے چلنے یا نہ چلنے سے ملانا کچھ سمجھ نہیں آیا

    شاید اس سروق اور اس کتاب کے عنوان کو کتاب کی فروخت میں مدد دینے کے لے اختیار کیا گیا ہے نہ کہ یہ بتانے کے لئے کے یہ کتاب محترم سہیل صاحب کے مضامین کا کتابی مجموعہ ہے

    اور جہاں تک مزاح کا تعلق ہے کبھی کبھار مزاح نہ کرنا بھی کافی سود مند ہوتا ہے . مزاح میں مزاح ہے یا نہیں اس بات کا تعیین کر لیتے محترم سہیل صاحب تو شاید اس سروق اور کتابی عنوان میں کوئی مطابقت ضرور رکھتے

    یہ میری راۓ ہے جو انتہائی غلط بھی ہو سکتی ہے

    میں آپ کی رہے سے سو فیصد متفق ہوں

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #18
    آپ کو حق ہے رہئے پھر کنویں کی مینڈک بن کر ہم تو نہیں سنتے ایسی ٹر ٹر ویسے سی سی پی او لاہور نے جو پرفارمنس عابد علی کو پکڑنے میں دی ہے، کمال ہے :thinking:

    میں تو سکون  سے تماشہ  دیکھ رہی ہوں ..جو تکبر سے کہتے تھے کہ عمران کو وزیر اعظم  کی  پرانی شیروانی کا ٹوٹا ہوا بٹن بھی نہیں دیں  گے ..وہ آج خوار ہوئے پھر رہے ہیں

    بیشک الله جسے چاہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہے ذلت

    الله حق ہے

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #19
    آپ کے پاس یقینا ثبوت بھی ہونگے

    آپ تو اس طرح فرمارہی ہیں جیسے آج تک ثبوتوں کے بغیر آپ نے کبھی جان پدی کی وڈیوز پر یقین نہیں کیا ۔ ہر روز وہ ثبوتوں کی گٹھڑی سر پر رکھے وڈیو اپ لوڈ کرتا ہے ۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #20
    میں تو سکون سے تماشہ دیکھ رہی ہوں ..جو تکبر سے کہتے تھے کہ عمران کو وزیر اعظم کی پرانی شیروانی کا ٹوٹا ہوا بٹن بھی نہیں دیں گے ..وہ آج خوار ہوئے پھر رہے ہیں بیشک الله جسے چاہے عزت دیتا ہے اور جسے چاہے ذلت الله حق ہے

    یہ تماشا دیکھنے کا ٹائم نہیں حکومت کو بچانے کیلئے کچھ کیجئے سنا ہے پوری حکومتی ٹیم کا ٹیکس ٹوٹل کرکے بھی عباسی کے ادا کردہ ٹیکس کا ایک فیصد ہے؟

    :bigsmile:

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 20 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi