- This topic has 12 replies, 6 voices, and was last updated 4 years, 9 months ago by Believer12.
-
AuthorPosts
-
2 Jun, 2019 at 7:43 pm #1
انگریزی کا محاورہ ہے ” بارکنگ اپ دی رانگ ٹری “۔یعنی غلط درخت پر بھونکنا۔اس کا پس منظر یہ ہے کہ کتا کسی شکار کا تعاقب کرتا ہے اور شکار تیزی سے ایک درخت پر چڑھ کر دوسرے پر چھلانگ مارتے ہوئے یہ جا وہ جا۔ مگر کتا پہلے درخت کے نیچے ہی کھڑا بھونکتا رہتا ہے ۔بہت دیر بعد احساس ہوتا ہے کہ شکار تو کب کا کہیں سے کہیں نکل لیا اور درخت بے قصور ہے۔
اب ذرا غور فرمائیے کہ ہم سب روزانہ کتنی بار یہ حرکت بذاتِ خود فرماتے ہیں۔ پھل یا سبزی مہنگے ملیں تو گالیاں ٹھیلے والے کو پڑتی ہیں حالانکہ وہ غریب تو خود اپنا سامان منڈی کے کسی ذخیرہ اندوز آڑھتی سے مہنگے داموں خرید کر لایا ہے اور اپنا منافع رکھ کے آپ کو فروخت کر رہا ہے۔
پٹرول کی قیمت میں آٹھ روپے لیٹر کا اضافہ ہو جائے تو موٹر سائیکل سوار پٹرول پمپ والے لڑکے پر غصہ نکالتا ہے۔ جب کہ اضافہ تو اوگرا کی سفارش پر حکومت کرتی ہے۔اس غریب لڑکے کا اس پورے معاملے سے نہ لینا ایک نہ دینا دو۔
میں نے تو کئی معصوم صارفین کو بجلی اور گیس کے بل میں اضافے کی شکایت بھی اس مسکین بینک کیشئر سے کرتے دیکھا ہے جس کا کام بس اتنا ہے کہ آپ سے بل لے کر پیسے گنے اور جمع کر کے مہر لگا کے بل واپس کر دے۔
بینکوں نے کریڈٹ کارڈ کی شکایات کے لیے کال سنٹرز کے مخصوص نمبر دے رکھے ہیں۔ میں نے کئی پڑھے لکھے کریڈٹ کارڈ ہولڈرز کو ان نمبروں پر فون کر کے کال اٹینڈ کرنے والے آپریٹرز کو گالیاں دیتے سنا ہے ۔گویا کریڈٹ کارڈ سٹیٹمنٹ میں غلطی کے ذمہ دار دراصل یہی دیہاڑی دار آپریٹرز ہیں۔حالانکہ ان کا کام تو بس آپ کی بات یا شکایت سن کر کارروائی کے لیے آگے بڑھانا ہے۔آگے بینک جانے اور آپ ۔
عید کے موقع پر من مانے کرائے ٹرانسپورٹ کمپنی کے سیٹھ کی تجوری میں جا رہے ہیں مگر مشتعل مسافروں کے ہاتھ بس ڈرائیور اور کلینر کے گریبان پر ہیں۔ ہر بازار میں مفت پارکنگ کی جگہوں پر بھی پیسے بدمعاشیہ وصول کر رہی ہے مگر گاڑی والے پارکنگ کی پرچی تھمانے والے اس لمڈے کی ماں بہن ایک کر رہے کہ جو خود دو ڈھائی سو روپے کی دہاڑی پر یہ گالیاں سننے پر مجبور ہے۔اس بچارے کو تو اصلی بدمعاش کا نام تک نہیں معلوم ۔
اور یہی سب حرکتیں کرنے والے ہم اور آپ اب پی ٹی آئی حکومت کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ حالانکہ ان بچاروں کا بس اتنا قصور ہے کہ انہیں بچپن سے حکومت سنبھالنے کا شوق تھا۔ بادشاہ گروں نے ان کا شوق پورا کر دیا اور ظالم مجمع کے سامنے لے جا کر کھڑا کر دیا۔
بالکل ایسے ہی جیسے چھوٹا بچہ جب گاڑی چلانے کی مسلسل ضد کرتا ہے تو بڑا بھائی یا باپ اسے گود میں بٹھا لیتا ہے اور بچہ سٹیرنگ گھماتے ہوئے سمجھتا ہے کہ وہی ڈرائیو کر رہا ہے۔
اب کہیں آٹھ نو ماہ بعد احساس ہو رہا ہے کہ یہ حکومت نہیں چا کری ہے اور کام بس اتنا ہے کہ روزانہ داتا صاحب جانا ہے ، لنگر سے خود بھی پیٹ بھرنا ہے اور شاپر ڈبل کروا کے مالک کے لئے بھی کھانا لانا ہے۔
ممکن ہے میں مبالغہ کر رہا ہوں اور صورتِ حال ایسی نہ ہو۔چلئے اس کو یوں سمجھ لیتے ہیں کہ گورنمنٹ لمیٹڈ کمپنی میں پی ٹی آئی کو اکیاون فیصد شئیرز دئیے گئے اور انچاس فیصد دیگر اداروں نے اپنے ہاتھ میں رکھے۔خان صاحب کو کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا چیرمین بنا دیا گیا۔
مگر سٹاک کے حالات بہتر ہونے کے بجائے کچھ اتنی تیزی سے بگڑے کہ پی ٹی آئی کو اپنے تیس فیصد حصص دیگر شئیرز ہولڈرز کو فروخت کرنے پڑ گئے تاکہ کمپنی دیوالیہ نہ ہو جائے۔اب پی ٹی آئی کے پاس اکیس فیصد اور دیگر کے پاس اناسی فیصد شئیرز آ گئے ہیں۔پالیسی اکثریتی شیئر ہولڈرز کی چل رہی ہے مگر خان صاحب بدستور اعزازی چیرمین ہیں ۔تاکہ جس کو جو بھی اچھا برا کہنا ہے وہ ان کی تصویر سے کہہ لے اور توجہ پسِ تصویر نہ جائے۔
بہت عرصے پہلے اخبارات میں خبریں آتی تھیں کہ سادہ لوح افراد کو ریکروٹنگ ایجنٹ نے دوبئی کا جھانسہ دیا اور دو دن کے سفر کے بعد لانچ کو گوادر کے قریب ویرانے میں لنگر انداز کر کے مسافروں سے کہا لو بھئی ، تمہارے پیسے پورے ۔دوبئی آ گیا۔
مجھے لگتا ہے موجودہ حکومت کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہاتھ ہوا ہے۔اسے کچھ کہنا بارکنگ اپ دی رانگ ٹری ہے۔
https://www.bbc.com/urdu/48490407
یہ وسعت الله بھی بوٹ چاٹیا تو نہیں کہ رہا
- This topic was modified 54 years, 3 months ago by .
2 Jun, 2019 at 8:55 pm #2خبردار ملک صاحب اسے بوٹ چاٹیا کہا میرا پسندیدہ کالم نگار ہے اب ہر بندے میں اسٹیبلشمنٹ سے ٹکر لینے کی ہمت تو نہیں ہوتی دریا میں رہ کر مگر مچھ سے بیر کون لے گا شیر کو کون کہے گا کہ وہ دانت صاف نہیں کرتا اور اس کے منہ سے بد بو آتی ہے – اچھا لکھتا ہے اس کے ٹیلینٹ کو داد دیں –2 Jun, 2019 at 9:05 pm #3اس ملک کا سب سے زیرک سیاستدان مولانا فضل الرحمان ہے، اس بندے کو سیاست کے تمام اسباق زیر زبر پیش سمیت رٹے ہوے ہیںمولانا سے زیادہ کسی کو نہیں معلوم کہ حکومت دراصل وہی بنتی ہے جس کے پاس امریکی اشیر واد ہو، مولانا نے بھی ایک دعوت پر امریکی سفیر کو بلوایا اور پھر اپنی وفاداری کا یقین دلایا مگر امریکی اشیرواد نہ لے سکا، شائد وہ اس کی داڑھی سے کنفیوزڈ ہوگئے، اب بھی فوج نے ضرور عمران حکومت قائم کرنے میں مدد کی ہے مگر اس کے پیچھے اصل سفارش امریکہ کی ہوگی
2 Jun, 2019 at 9:23 pm #5خبردار ملک صاحب اسے بوٹ چاٹیا کہا میرا پسندیدہ کالم نگار ہے اب ہر بندے میں اسٹیبلشمنٹ سے ٹکر لینے کی ہمت تو نہیں ہوتی دریا میں رہ کر مگر مچھ سے بیر کون لے گا شیر کو کون کہے گا کہ وہ دانت صاف نہیں کرتا اور اس کے منہ سے بد بو آتی ہے – اچھا لکھتا ہے اس کے ٹیلینٹ کو داد دیں – GeoGاعوان بھائی میں نے پی ٹی آئی کو بوٹ چاٹیا لکھا ہے – وسعت اللہ کی نظر میں
2 Jun, 2019 at 9:53 pm #6اعوان بھائی میں نے پی ٹی آئی کو بوٹ چاٹیا لکھا ہے – وسعت اللہ کی نظر میںاچھا کیا آپ نے کلئیر کر دیا – کئی سال پہلے جب سی پیک کی بات نئی نئی شروع ہوئی تھی تو وسعت اللہ نے ایک خوبصورت کالم لکھا – مختصر یہ ہے کہ پنجاب میں دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام بننے سے پہلے بارانی زمین تھی اور بہت غربت تھی – انگریز بہادر کو ایک دن خیال آیا اس کے پاس ہزاروں میں فالتو سرکاری ملازم ہے اور مفت کی روٹیاں توڑتے ہیں پورے ہندستان سر فالتو سٹاف کو پنجاب لایا گیا اور انہیں نہریں کھودنے پر لگا دیا – چند سالوں میں نہری نظام مکمل ہو گیا اور اس علاقے کے لوگوں کی زندگی میں انقلاب آ گیا – نہری پانی سے فصلیں کئی گنا بڑھ گئیں اور ہر طرف خوشحالی ہو گئی – انگریز بہادر کو بھی خوب لگان ملا – وسعت اللہ نے اسے اس دور کا سی پیک کہا –
- thumb_up 5
- thumb_up shami11, Bawa, Atif Qazi, Believer12, Amir Ali liked this post
8 Jun, 2019 at 5:12 am #7ہے تو بیچارہ بے قصور ہیاس سلیکٹڈ وزیر اعظم کو تو فوجیوں نے ننگے پاؤں شاہی درباروں میں بھیج کر بھیک مانگنے کے لیے رکھا ہوا یے
بجت تک کے فیصلے تو فوجی خود کرتے ہیں جس کا اعتراف سلیکٹڈ وزیر اعظم اور اس کے مشیر خزانہ خود کرتے ہیں
بجٹ میں اضافہ نہ کرنے پر مسلح افواج کی قیادت کو سراہتا ہوں: مشیر خزانہ https://t.co/BjGR3MXLqF pic.twitter.com/YqOa8WhHCE
— Dunya News (@DunyaNews) June 5, 2019
I appreciate Pak Mil's unprecedented voluntary initiative of stringent cuts in their defence expenditures for next FY bec of our critical financial situation, despite multiple security challenges. My govt will spend this money saved on dev of merged tribal areas & Balochistan.
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) June 4, 2019
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- local_florist 1 thumb_up 2
- local_florist JMP thanked this post
- thumb_up Atif Qazi, Believer12 liked this post
8 Jun, 2019 at 11:44 pm #8Bawasahibمحترم باوا صاحب
اسلام علیکم
ویسے اگر فوج موجودہ اقتصادی اور معاشی حالات میں اپنے خرچے کی کٹوتی نہ کرتی تو یہ بہتا ممکن ہے کے یہ سننے کو ملتا کے ہر کوئی قربانی دے رہا ہے مگر فوج نہیں
اگر فوج کٹوتی کرتی ہے تو یہ سننے کو ملتا ہے فوج ہر فیصلہ کرتی ہے
جائیں تو جائیں کہاں
- local_florist 1 thumb_up 2
- local_florist Bawa thanked this post
- thumb_up Atif Qazi, Believer12 liked this post
9 Jun, 2019 at 12:48 am #9Bawasahibمحترم باوا صاحب
اسلام علیکم
ویسے اگر فوج موجودہ اقتصادی اور معاشی حالات میں اپنے خرچے کی کٹوتی نہ کرتی تو یہ بہتا ممکن ہے کے یہ سننے کو ملتا کے ہر کوئی قربانی دے رہا ہے مگر فوج نہیں
اگر فوج کٹوتی کرتی ہے تو یہ سننے کو ملتا ہے فوج ہر فیصلہ کرتی ہے
جائیں تو جائیں کہاں
و علیکم السلام محترم جے بھائی جی
بات کٹوتی کی نہیں بجٹ میں اصافہ نہ کرنے کی ہو رہی ہے
فوج کے بجٹ میں کٹوتی کرنے یا اضافہ کرنے کا اختیار حکومت کا ہے یا فوج کا؟
- thumb_up 3
- thumb_up JMP, Atif Qazi, Believer12 liked this post
9 Jun, 2019 at 4:26 am #10و علیکم السلام محترم جے بھائی جی بات کٹوتی کی نہیں بجٹ میں اصافہ نہ کرنے کی ہو رہی ہے فوج کے بجٹ میں کٹوتی کرنے یا اضافہ کرنے کا اختیار حکومت کا ہے یا فوج کا؟Bawasahib
محترم باوا صاحب
کہنے والے تو کہتے ہیں جن کی حکومت ہے وہی فیصلہ کر رہے ہیں. آپ شاید دونوں میں فرق دیکھ رہے ہیں
9 Jun, 2019 at 11:12 am #11Bawasahibمحترم باوا صاحب
اسلام علیکم
ویسے اگر فوج موجودہ اقتصادی اور معاشی حالات میں اپنے خرچے کی کٹوتی نہ کرتی تو یہ بہتا ممکن ہے کے یہ سننے کو ملتا کے ہر کوئی قربانی دے رہا ہے مگر فوج نہیں
اگر فوج کٹوتی کرتی ہے تو یہ سننے کو ملتا ہے فوج ہر فیصلہ کرتی ہے
جائیں تو جائیں کہاں
جے بھائی
کمی کم ہے
اور چرچا زیادہ
بہتر ہوتا ساتھ میں یہ بھی بتایا جاتا
پچھلے سال کیا تھا
کتنا زیادہ کرنا پڑا
اب کتنا کم ہو رہا ہے
مجھے تو لگتا ہے
کچھ مد میں صرف اضافہ نہیں لیا جا رہا
کمی کم ہی ہے
- thumb_up 3
- thumb_up Bawa, Atif Qazi, Believer12 liked this post
9 Jun, 2019 at 5:47 pm #12Bawasahib محترم باوا صاحب کہنے والے تو کہتے ہیں جن کی حکومت ہے وہی فیصلہ کر رہے ہیں. آپ شاید دونوں میں فرق دیکھ رہے ہیںمحترم جے بھائی جی
یہ تو آپ بھی جانتے ہیں کہ حکومت کون چلا رہا ہے اور فیصلے کون کر رہا ہے؟
میں کچھ کہوں گا تو آپ کہیں گے کہ مجھے تو فوج اور اسکی سلیکٹڈ حکومت سے خدا واسطے کا بیر ہے۔ میں وسعت اللہ خان کے ہی الفاظ کاپی پیسٹ کرتا ہوں
ہم اور آپ اب پی ٹی آئی حکومت کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ حالانکہ ان بچاروں کا بس اتنا قصور ہے کہ انہیں بچپن سے حکومت سنبھالنے کا شوق تھا۔ بادشاہ گروں نے ان کا شوق پورا کر دیا اور ظالم مجمع کے سامنے لے جا کر کھڑا کر دیا۔
بالکل ایسے ہی جیسے چھوٹا بچہ جب گاڑی چلانے کی مسلسل ضد کرتا ہے تو بڑا بھائی یا باپ اسے گود میں بٹھا لیتا ہے اور بچہ سٹیرنگ گھماتے ہوئے سمجھتا ہے کہ وہی ڈرائیو کر رہا ہے
وسعت اللہ خان مزید لکھتے ہیں کہ عنقریب حکومت کو کسی لانچ کے مسافروں کی طرح “لانچ” کو کسی ویرانے میں لنگر انداز کر کے مسافروں سے کہا جائے گا
لو بھئی ، تمہارے پیسے پورے ۔دوبئی آ گیا
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- mood 1
- mood Atif Qazi react this post
9 Jun, 2019 at 11:11 pm #13جے بھائی کمی کم ہے اور چرچا زیادہ بہتر ہوتا ساتھ میں یہ بھی بتایا جاتا پچھلے سال کیا تھا کتنا زیادہ کرنا پڑا اب کتنا کم ہو رہا ہے مجھے تو لگتا ہے کچھ مد میں صرف اضافہ نہیں لیا جا رہا کمی کم ہی ہے
حیرت ہے کہ ایک خبر جو جنگ میں اسطرح پڑھی جاسکتی ہے کہ فوج نے اپنے سالانہ بجٹ میں اضافہ نہ لینے کا فیصلہ کیا ہے
یہی خبر بوٹ لیکرز جنرلسٹس نے یوں شایع کردی کہ فوج نے اپنے بجٹ میں کمی کردی
فوج کے ترجمان کے بیان کو دیکھیں تو پتا چلتا ہے کہ ایک دھیلے کی بھی کمی نہیں ہوی اور گزشتہ سال والا بجٹ ہی جوں کا توں رہنے دیا
میرے خیال میں فوج کو پچاس ارب تک کمی کرنی چاہئے تھی، اس کمی کے باوجود فوج کا بجٹ ایک کھرب کے قریب ہوتا
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.