Thread: ہم مڈل کلاسیے
- This topic has 24 replies, 7 voices, and was last updated 4 years, 1 month ago by مومن.
-
AuthorPosts
-
13 Feb, 2020 at 12:00 pm #1غریب غربت سے تنگ آتا ہے تو دو کام کرتا ہے۔ یا خود کشی کر کے زندگی سے چھٹکارا حاصل کر لیتا ہے یا پھر ہاتھ پھیلا دیتا ہے۔ مڈل کلاسیے بیچارے کے نصیب میں موت بھی نہیں ہوتی۔
ہم مڈل کلاسیوں کی بھی کوئی زندگی نہیں ہوتی۔ ساری زندگی اپر مڈل، مڈل اور لوئر مڈل کلاس کے پنڈولم میں جھولتے رہتے ہیں۔
غریبوں کو غربت کا رونا رونے کی عیاشی نصیب ہوتی ہے۔ ہم مڈل کلاسیے اپنے احباب میں یہ جتاتے جتاتے مر جاتے ہیں کہ ہم لگ بھگ امیر ہی ہیں بس آج کل حالات ذرا ٹائٹ ہیں۔
غریب غربت سے تنگ آتا ہے تو دو کام کرتا ہے۔ یا خود کشی کر کے زندگی سے چھٹکارا حاصل کر لیتا ہے یا پھر ہاتھ پھیلا دیتا ہے۔ مڈل کلاسیے بیچارے کے نصیب میں موت بھی نہیں ہوتی۔ مڈل کلاسیے اگر غربت کے ہاتھوں مرتے بھی ہوں گے تو گھر والے یہی کہہ کر جگ ہنسائی کا ڈھکن ڈھک دیتے ہوں گے کہ ’ہارٹ اٹیک ہوگیا تھا‘۔
غریب کو بھوک ستائے تو لنگر خانے پر کھانے کی تھالی میں جا بیٹھتا ہے، بڑے گھر کا بچا کھچا کھانا غریب کی جھونپڑ پٹی میں خوب مزے لے لے کر کھا لیا جاتا ہے۔ مہنگائی اصل امتحان ہوتی ہے مڈل کلاسیے کا، جو سیلانی کے لنگر خانے سے کھانا کھا نہیں سکتا کیونکہ کسی رشتے دار نے دیکھ لیا توسارے خاندان کی عزت خاک ہو جائے گی۔
غریب کے مکان میں ٹی وی، فریج، صوفے، بائیسکل نہیں ہے تو نہیں ہے وہ ان سب کے بغیر جینا جانتا ہے۔ ادھر مڈل کلاسیا ’مفلسی میں فالسے کا شربت‘ کی طرح ہوتا ہے جو قسطوں پر ایک ایک کر کے عزت کی چیزیں جمع کیے جاتا ہے چاہے جیب میں ڈھیلا پائی نہ ہو۔
اردو زبان نے بھی ہم جیسوں کے لیے کیسے کیسے ظالم محاورے بنا رکھے ہیں جیسے کہ ’جیب میں نہیں ہیں دانے، بڑھیا چلی بھنانے۔‘
غریب کلاس کی عورتیں گھروں میں کام کر کے چار پیسے جوڑ لیتی ہیں، میڈموں اور باجیوں کے دیے پرانے کپڑے پہن لیتی ہیں۔ مڈل کلاسیوں کی بیچاری عورتیں بھی عجیب کشمکش کا شکار ہیں، یہ گھروں میں کام نہیں کر سکتیں، دفتروں میں یہاں مردوں کو نوکریاں نہیں مل رہیں انھیں کوئی کاہے کو رکھے گا۔
آپ کو ایک راز کی بات بتاوں! ہم مڈل کلاسیوں کی اسی جھوٹی انا کا سب سے بڑا فائدہ گلی محلے میں کھلے پرائیوٹ سکول اٹھاتے ہیں جہاں گھروں میں کام کرنے والی ماسیوں سے بھی کم تنخواہ پر بطور استانی مڈل کلاس کی عورتیں ’بخوشی‘ کام کرنے پر ’مجبور‘ ہیں۔
ایک تو اس ماہانہ تنخواہ کے فریب نے بھی ہم مڈل کلاسیوں کی بڑی تباہی پھیری ہے۔ مڈل کلاسیا کوئی بڑا ہی بے جگرا ہوگا جو ساری جمع پونجی داؤ پر لگا کر کوئی کاروبار شروع کرے۔ مہنگائی کے اس دور میں دیہاڑی دار کے مقابلے میں ماہانہ تنخواہ دار ہونا شاید محفوظ سمجھا جاتا ہے۔
سخی سیاں تو خوب ہی کمات ہے
مہنگائی ڈائن کھائے جات ہے
ہم میں سے بہت سوں کے منہ کو رتی برابر تنخواہ کا خون لگا ہوا ہے جسے سارے مہینے چلانا ہم کوئی آرٹ سمجھتے ہیں۔
غریب پھٹا ہوا کپڑا پہنے تو غربت، امیر پہنے تو فیشن اور مڈل کلاسیا پہنے تو عزت نفس کا مسئلہ بن جاتا ہے۔ اسی لیے تنخواہ دار طبقہ اپنی جھوٹ موٹ کی عزت کو جگ دکھاوا کر کے بڑھاوا دیتا ہے۔ سارا سال تنخواہ سے بچا کر، کمیٹی ڈال کر جو تنکا تنکا جوڑا جاتا ہے اسے شادی یا موت کے موقعے پر بھرم رکھنے کی خاطر ایک منٹ میں جلا کر بھسم کر دیا جاتا ہے۔
اجتماعی شادیوں کی بابرکت محفلوں کی تشہیر ٹی وی اخبار پر اکثر دیکھی ہوگی۔ سماجی تنظیموں کی جانب سے رچائی یہ اجتماعی شادیاں غریب کی بیٹی کے لیے کسی نعمت سے کم تو نہیں۔ ہاں مگر یہ سہولت بھی مڈل کلاسیوں کے لیے شجر ممنوعہ ہے۔ اجی ساری عمر کا طعنہ ہے جیتے جی مر جانے جیسا ہے۔ مڈل کلاسیا بیٹی کو گھر بٹھا رکھے گا مگر ہاتھ نہیں پھیلائے گا۔
غریب اس جملے کی کاٹ سے بےخبر ہوتا ہے کہ ’آئے ہائے لوگ کیا کہیں گے۔‘ غریب پھٹے کپڑے سے بے پرواہ ہوتا ہے لیکن مڈل کلاس کی عورت کو نہ کسی میڈم کی اترن نصیب ہوتی ہے نہ ہی وہ پھٹے پرانے کپڑے پہن سکتی ہے۔ اور تو اور ہم مڈل کلاسیے اپنی اوقات ماننے سے اتنے انکاری ہیں کہ ہم کھل کر یہ بھی نہیں بتاتے کہ کپڑوں کی شاپنگ لنڈا بازار سے کی ہے۔
وہ ایک دکھی فلمی ڈائیلاگ تو بڑے زور و شور سے سنا ہوگا ’سفید پوشی کا بھرم۔‘ ہم مڈل کلاسیوں کے ساتھ اس ایک جملے نے بڑا ظلم کیا ہے۔ اس سفید پوشی کے بھرم ورم کے چکر میں کتنے ہی مڈل کلاسیے چکرا گئے۔
ہم مڈل کلاسیوں کو ایک اور چیز جو لڑی ہے وہ ہے خاندان کا نام، عزت و ناموس۔ ایسا لگتا ہے ہمارے اجداد کی دور کی نگاہ اتنی کمزور تھی کہ وہ یہ دیکھ نہ سکے کہ آنے والے وقتوں میں کتنی مہنگائی ہوگی۔ کسی کا نام رئیس ہے اور وہ قرضوں میں جکڑا ہے۔ کوئی شہزادہ ہے جس کے گھر کی چھت ٹپک رہی ہے۔ کوئی نواب ہے جن کی اب ٹافیوں کی دکان ہے اور کوئی امیر بیگم ہیں جو دو روپے کا ایک تکیہ غلاف سی کر سارے دن کے ڈیڑھ سو روپے کما لیتی ہیں۔
مرے کو مارے شاہ مدار۔ ہم مڈل کلاسیوں کے ساتھ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ ڈاکو بھی کم بخت ہم ہی کو نشانے پر رکھتے ہیں۔ اکثر ڈکیتیاں تنخواہ دار کے گھر ہوتی ہیں۔ راہ چلتے فقروں سے چائنا کا موبائل چھینا جاتا ہے، قسطوں پر لے گئی گاڑی اٹھا لی جاتی ہے، کمیٹیاں ڈال ڈال کر جو پیسے بیٹی کی شادی کے لیے جوڑے ہوتے ہیں وہ ایک گھنٹے کی واردات میں لوٹ لیے جاتے ہیں۔
آئے روز کوئی مسافر بس لوٹ لی جاتی ہے، کبھی بائیک پر بیٹھے کسی ٹی ٹی لہراتے ڈاکو کو کسی ویگو یا لینڈ کروزر کو روکتے دیکھا؟ نہیں۔ ڈاکو بھی جانتے ہیں جو کروڑوں کی گاڑی رکھ سکتا ہے وہ چند ہزار کا اسلحہ لینا اور چلانا بھی جانتا ہوگا۔
ہم مڈل کلاسیوں کی اس ان کہی کو شاید میں کبھی نہ سناتی مگر صرف لاہور میں گیارہ دنوں میں خودکشی کے چار واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ وجہ بیروزگاری، مہنگائی اور غربت ہے۔
وزیر اعظم صاحب! مہنگائی کے اس ماتم میں جو ایک طبقہ تکیہ کیے بیٹھا ہے وہ مڈل کلاسیا ہے۔ مڈل کلاسیا مہنگائی کے ہاتھوں خاموشی سے مرتے مرتے مر جائے گا۔ کچھ کیجیے۔
- local_florist 1 thumb_up 4
- local_florist Atif Qazi thanked this post
- thumb_up Athar, nayab, Believer12, EasyGo liked this post
13 Feb, 2020 at 12:21 pm #2کمال کردیا ہے اس خاتون نے، بقول نصرت جاوید کے آج کے مڈل کلاسیے کو سب سے بڑا غم یہی کھائے جا رہا ہے کہ کہیں وہ سوشل سٹیٹس کھو نہ دے ، یہ ایک کلپ ہے اس میں غریب کی آواز میں غصہ ہے اور مڈل کلاسیوں کی آواز بھرائی ہوئی ہے وہ بھی پھٹ پڑنے کو تیار ہیں ،یہی ہے وہ #سونامی جس کا کنٹینر سے خواب دکھایا جاتا تھا pic.twitter.com/m7P2qDJNp1
— Dr Humma Saeef (@HummaSaif) February 12, 2020
مجھے نہیں معلوم کل کیا ہو؟؟ آج دو دہایئوں کے بعد ہماری کمپنی نے نقصان شو کیا ہے اور سارا دفتر اداس بیٹھا ہے ، مال دو ہزار تیرہ کے ریٹ پر بھی نہیں بک رہا ساری مارکیٹ میں جہاں پہلے تیس تیس دن کی پروڈکشن کا ایڈوانس لیا ہوا ہوتا تھا اب اربوں روپے کا ادھار دئے بیٹھے ہیں اور مالکان اس طرح کے نوٹس بھجوا رہے ہیں
- local_florist 3
- local_florist Believer12, EasyGo, Atif Qazi thanked this post
13 Feb, 2020 at 1:56 pm #3ایک بار فواد چوہدری نے کہا تھا کہ “عمران خان مڈل کلاس طبقے کے نمائندے ہیں اور ساتھ یہ بھی فرمایا تھا کہ بھٹو شہید کا انقلاب غریب عوام کا انقلاب تھا اب مڈل کلاس کا انقلاب آیا سارا زور مڈل کلاس کو سہولیات دینے پر فوکس ہےحفیظ صاحب آپ نے یہ تھریڈ بنا یا اس کے لیے شکریہ کہ کم از کم مڈل کلاس لوگ بھی کوئی وجود رکھتے ہیں ورنہ حکومت کو اس سے کوئی سروکار نہیں کہ مڈل کلاس جئے یہ مرے بس تقریرے کروالو ان سے ۔۔ کیونکہ کبھی کبھی تو ایسا ہے لگتا ہے کہ یہ حکومت تو بس یہ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان میں دو ہی طبقہ رہتے ہیں ایک غریب اور دوسرے امیر۔۔۔ میں سمجھتی ہوں کہ اس حکومت نے مڈل کلاس کے لیے زندگی مشکل سے مشکل کر دی ہے
دیکھو ذرا۔۔۔خان صاحب کا فوکس مڈل کلاس پر کہاں ہے کچھ نظر نہیں آتا غریبوں کے لیے لنگر خانے اور پناہ گاہیں کھو لو اور امیروں کو خوش رکھو ان کے مطالبات مان کر ۔۔۔ اب بچارہ مڈل کلا س کہاں جائے کس کو فریاد سنائے یا تو پھر بس یہی ہو کہ “مڈل کلاسیا مہنگائی کے ہاتھوں مرتے مرتے مر ہی جائے” ۔۔۔
- thumb_up 5
- thumb_up Muhammad Hafeez, Believer12, Athar, EasyGo, Atif Qazi liked this post
13 Feb, 2020 at 2:35 pm #4ایک بار فواد چوہدری نے کہا تھا کہ “عمران خان مڈل کلاس طبقے کے نمائندے ہیں اور ساتھ یہ بھی فرمایا تھا کہ بھٹو شہید کا انقلاب غریب عوام کا انقلاب تھا اب مڈل کلاس کا انقلاب آیا سارا زور مڈل کلاس کو سہولیات دینے پر فوکس ہے حفیظ صاحب آپ نے یہ تھریڈ بنا یا اس کے لیے شکریہ کہ کم از کم مڈل کلاس لوگ بھی کوئی وجود رکھتے ہیں ورنہ حکومت کو اس سے کوئی سروکار نہیں کہ مڈل کلاس جئے یہ مرے بس تقریرے کروالو ان سے ۔۔ کیونکہ کبھی کبھی تو ایسا ہے لگتا ہے کہ یہ حکومت تو بس یہ ظاہر کرتی ہے کہ پاکستان میں دو ہی طبقہ رہتے ہیں ایک غریب اور دوسرے امیر۔۔۔ میں سمجھتی ہوں کہ اس حکومت نے مڈل کلاس کے لیے زندگی مشکل سے مشکل کر دی ہے دیکھو ذرا۔۔۔خان صاحب کا فوکس مڈل کلاس پر کہاں ہے کچھ نظر نہیں آتا غریبوں کے لیے لنگر خانے اور پناہ گاہیں کھو لو اور امیروں کو خوش رکھو ان کے مطالبات مان کر ۔۔۔ اب بچارہ مڈل کلا س کہاں جائے کس کو فریاد سنائے یا تو پھر بس یہی ہو کہ “مڈل کلاسیا مہنگائی کے ہاتھوں مرتے مرتے مر ہی جائے” ۔۔۔ایک غیر ملکی ٹیلی کام کمپنی نےڈاون سائزنگ کے فیصلے سےمتعلق اپنے ملازمین کو آگاہ کردیا ہے۔سینکڑوں ملازمین کو نکالا جائےگا۔کیونکہ کمپنی کیمطابق وہ سخت مالی کرائسز سےگزر رہی ہے۔یاد رہےملک میں22 لاکھ لوگ پہلےہی بےروزگار ہوچکے۔چاہے سرکاری ہو یا پرائیویٹ سیکٹر تبدیلی کا مزہ سب چکھ رہے۔
— Fakhar Durrani (@FrehmanD) February 12, 2020
13 Feb, 2020 at 2:53 pm #5ابھی تک تو دو سال بھی پورے نہیں ہوئے اللہ جانے یہ تبدیلی کے اور کتنے ٹیکے اس غریب قوم کو اب بھی لگنا باقی ہیں- thumb_up 2
- thumb_up Muhammad Hafeez, Atif Qazi liked this post
14 Feb, 2020 at 5:02 am #6ابھی تک تو دو سال بھی پورے نہیں ہوئے اللہ جانے یہ تبدیلی کے اور کتنے ٹیکے اس غریب قوم کو اب بھی لگنا باقی ہیںمکمل تباہی تک گورنمنٹ اور وزیراعلی پنجاب تبدیل نہیں کئے جایئں گے
14 Feb, 2020 at 8:29 am #7اس تحریر نے دکھتی رگ پر پاوں رکھ دیا جیسےکہتے ہیں گھر کے کپڑے گھر ہی میں دھونے چاہیں لیکن اس تھریڈ نے خود پر بیت تی ہوئی ان تلخیوں کو تحریر کرنے کی جیسے چنگاری فراہم کر دی ہو
اب سے سال دو سال پہلے صبح ناشتے میں دو پراٹھے تناول فرماتا تھا
تقریباً آٹھ ماہ قبل ایک پراٹھا ایک سادی روٹی پر آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب صرف سادی روٹی ہوتی ہے
ڈیڑھ دو سال پہلے پلیٹ میں سالن کم ہوتا تھا تو اور لیا کرتا تھا زیادہ ہوتا تھا تو بچاتا نہیں تھا
اب چند ماہ سے زیادہ آجائے تو کم کر لیتا ہوں کم آجائے تو زیادہ کامطالبہ چھوڑ دیا
چند ماہ قبل بیگم صاحبہ بچوں کے 1 کلو دودھ میں آدھ گلاس پانی ڈالتی تھیں اب ایک سوا ایک گلاس پانی پڑنے لگا ہے
چند ماہ قبل بیٹے کو پرائیوٹ سکول میں پڑھانے کی منصوبہ بندی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب گورنمنٹ میں پڑھانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں
اور بھی بہت کچھ ہے دکھی دل میں کیا کیا لکھوں ۔
بس اک ہوک سی ہے کہ اگر صادق اور امینوں کے دور میں ایسے وقت سے گزر رہے ہیں تو اللہ ایسے صادق امین کسی کو نہ دے آمین۔
- local_florist 4 thumb_up 1
- local_florist Muhammad Hafeez, shami11, EasyGo, Atif Qazi thanked this post
- thumb_up nayab liked this post
14 Feb, 2020 at 12:08 pm #9اس تحریر نے دکھتی رگ پر پاوں رکھ دیا جیسے کہتے ہیں گھر کے کپڑے گھر ہی میں دھونے چاہیں لیکن اس تھریڈ نے خود پر بیت تی ہوئی ان تلخیوں کو تحریر کرنے کی جیسے چنگاری فراہم کر دی ہو اب سے سال دو سال پہلے صبح ناشتے میں دو پراٹھے تناول فرماتا تھا تقریباً آٹھ ماہ قبل ایک پراٹھا ایک سادی روٹی پر آیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب صرف سادی روٹی ہوتی ہے ڈیڑھ دو سال پہلے پلیٹ میں سالن کم ہوتا تھا تو اور لیا کرتا تھا زیادہ ہوتا تھا تو بچاتا نہیں تھا اب چند ماہ سے زیادہ آجائے تو کم کر لیتا ہوں کم آجائے تو زیادہ کامطالبہ چھوڑ دیا چند ماہ قبل بیگم صاحبہ بچوں کے 1 کلو دودھ میں آدھ گلاس پانی ڈالتی تھیں اب ایک سوا ایک گلاس پانی پڑنے لگا ہے چند ماہ قبل بیٹے کو پرائیوٹ سکول میں پڑھانے کی منصوبہ بندی تھی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اب گورنمنٹ میں پڑھانے کے لالے پڑے ہوئے ہیں اور بھی بہت کچھ ہے دکھی دل میں کیا کیا لکھوں    ۔ بس اک ہوک سی ہے کہ اگر صادق اور امینوں کے دور میں ایسے وقت سے گزر رہے ہیں تو اللہ ایسے صادق امین کسی کو نہ دے آمین۔
ارےآپ کیوں دل چھوٹا کرتے ہیں یہ آپ کے ساتھ ہی نہیں ہو رہا بلکہ ہر مڈل کلاس کے ساتھ یہی ہو رہا ہے …
خان صاحب نے مدینہ کی ریاست اور صادق امین کے نام لے لے کر پوری قوم کو چکر دیا ہے
خودتو ایک ٹیکے سے حوروں کو مل آتا ہے یہاں پوری قوم کو عذاب میں مبتلا کیے ہوۓ ہے
ویسےآپکی یہ کہانی اب کہانی گھر گھر کی ہے
- thumb_up 4
- thumb_up Muhammad Hafeez, shami11, EasyGo, Atif Qazi liked this post
14 Feb, 2020 at 12:20 pm #10ارےآپ کیوں دل چھوٹا کرتے ہیں یہ آپ کے ساتھ ہی نہیں ہو رہا بلکہ ہر مڈل کلاس کے ساتھ یہی ہو رہا ہے … خان صاحب نے مدینہ کی ریاست اور صادق امین کے نام لے لے کر پوری قوم کو چکر دیا ہے خودتو ایک ٹیکے سے حوروں کو مل آتا ہے یہاں پوری قوم کو عذاب میں مبتلا کیے ہوۓ ہے ویسےآپکی یہ کہانی اب کہانی گھر گھر کی ہےمجھے یاد پڑتا ہے آپ بھی “عمران صاحب”کی سپوٹر ہوا کرتی تھیں۔
اگر میں غلط ہوں تو اس تہمت پر معزرت
کہانی گھر گھر کی ہے آپ بجا فرمارہی ہیں بس یہی سوچتے ہوئے آپ بیتی تحریر کی کہ اس تنور میں خالی میں ہی نہیں جل رہا اور بھی کئی گمنام ہیں “کراہنے کی آواز”” نکالنے کی ہمت میں ہی کر لیتا ہوں۔
- thumb_up 4
- thumb_up nayab, Muhammad Hafeez, EasyGo, Atif Qazi liked this post
14 Feb, 2020 at 12:51 pm #11مجھے یاد پڑتا ہے آپ بھی “عمران صاحب”کی سپوٹر ہوا کرتی تھیں۔ اگر میں غلط ہوں تو اس تہمت پر معزرت کہانی گھر گھر کی ہے آپ بجا فرمارہی ہیں بس یہی سوچتے ہوئے آپ بیتی تحریر کی کہ اس تنور میں خالی میں ہی نہیں جل رہا اور بھی کئی گمنام ہیں “کراہنے کی آواز”” نکالنے کی ہمت میں ہی کر لیتا ہوں۔تہمت نہیں آپ نے غداری کا الزام لگا دیا مگر ساتھ ہی معذرت بھی کرلی اسی لیے باقی کی بحث سے بچ گۓ
نعرے بھٹو جئے بھٹو
14 Feb, 2020 at 12:57 pm #12تہمت نہیں آپ نے غداری کا الزام لگا دیا مگر ساتھ ہی معذرت بھی کرلی اسی لیے باقی کی بحث سے بچ گۓ نعرے بھٹو جئے بھٹواچھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ نیازی کی نیاز مند نہیں تھیں پھر مجھے ہی بھول گیا۔ معلوم نہیں وہ کون خاتون تھیں جو نیازی کی نیاز مند تھیں شائد نیازی کی کمال گورنس کی بنا پر اب اُن کا حوصلہ نہیں رہا فورم پر آنے کا۔
14 Feb, 2020 at 1:05 pm #13اچھا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ نیازی کی نیاز مند نہیں تھیں پھر مجھے ہی بھول گیا۔ معلوم نہیں وہ کون خاتون تھیں جو نیازی کی نیاز مند تھیں شائد نیازی کی کمال گورنس کی بنا پر اب اُن کا حوصلہ نہیں رہا فورم پر آنے کا۔
ہاں نہ ہو سکتا ہے ایسا ہی ہو
مگرآپس کی بات ہے کہ نیازی نے ساری قوم کا تو حل برا کیا ہی ہے مگر زیادہ ترس اسکے سپوٹرز پر آتا ہے
امید اور اچھی آس لگانا کسی سے بری بات تو نہیں جو لیڈر اچھا کام کرے اسکو سپورٹ تو کرنا چائیے مگر خان نے اپنے ووٹرز کی بھی بینڈ بجا دی ہے
- thumb_up 4
- thumb_up Athar, shami11, Muhammad Hafeez, Atif Qazi liked this post
14 Feb, 2020 at 1:44 pm #14ہاں نہ ہو سکتا ہے ایسا ہی ہو مگرآپس کی بات ہے کہ نیازی نے ساری قوم کا تو حل برا کیا ہی ہے مگر زیادہ ترس اسکے سپوٹرز پر آتا ہے امید اور اچھی آس لگانا کسی سے بری بات تو نہیں جو لیڈر اچھا کام کرے اسکو سپورٹ تو کرنا چائیے مگر خان نے اپنے ووٹرز کی بھی بینڈ بجا دی ہےبینڈ تو کرپٹ لوگوں کی بجی ہے ۔۔۔کیونکہ اب وہ کرپشن نہیں کر سکتے ۔۔۔۔ چونکہ کرپشن پاکستان کے ہر طبقے کے لوگ کر رہے تھے ۔۔ لور کلاس ۔۔۔مڈل کلاس ۔۔۔۔اپر کلاس ۔۔۔اس لیےسب کی چیخیں نکل رہیں ہیں ۔۔۔۔
14 Feb, 2020 at 2:16 pm #15ہاں نہ ہو سکتا ہے ایسا ہی ہو مگرآپس کی بات ہے کہ نیازی نے ساری قوم کا تو حل برا کیا ہی ہے مگر زیادہ ترس اسکے سپوٹرز پر آتا ہے امید اور اچھی آس لگانا کسی سے بری بات تو نہیں جو لیڈر اچھا کام کرے اسکو سپورٹ تو کرنا چائیے مگر خان نے اپنے ووٹرز کی بھی بینڈ بجا دی ہےترس کے لائق بھی چیدہ چیدہ سنجیدہ قسم کے افراد ہی ہیں ورنہ تو زیادہ تر اپنی ہٹ دھرمی پر رہنے والے ہٹ دھرم ہی ہیں
جو یا تو پاپا کی حرام کی کمائی پر پل رہے ہیں یا پاپا باہر سے کما کر بھیج رہے ہیں اُنہیں نہیں معلوم
کہ2018اور2019کے قلیل عرصہ میں غریب کا بجٹ کیسا یکدم تلپٹ ہوا ہے۔
14 Feb, 2020 at 3:24 pm #16بینڈ تو کرپٹ لوگوں کی بجی ہے ۔۔۔کیونکہ اب وہ کرپشن نہیں کر سکتے ۔۔۔۔ چونکہ کرپشن پاکستان کے ہر طبقے کے لوگ کر رہے تھے ۔۔ لور کلاس ۔۔۔مڈل کلاس ۔۔۔۔اپر کلاس ۔۔۔اس لیےسب کی چیخیں نکل رہیں ہیں ۔۔۔۔
ہا ہا ہا
یعنی صرف خان ہی ایماندار ہے
کمال لاجک ہے
14 Feb, 2020 at 3:46 pm #17ہا ہا ہا یعنی صرف خان ہی ایماندار ہے کمال لاجک ہےنہیں ایسی بات نہیں ۔۔۔۔الحمدللہ پاکستان میں ایماندار لوگوں کی کمی نہیں ۔۔۔
لیکن کرپشن ہر طبقے میں کھس گی ہے ۔۔۔ اور کرپٹ لوگوں کو تکلیف ہو رہی ہے کہ وہ کرپشن نہیں کر سک رہے اور گذارہ مشکل ہو گیا ہے ۔۔۔۔
15 Feb, 2020 at 12:55 am #19بینڈ تو کرپٹ لوگوں کی بجی ہے ۔۔۔کیونکہ اب وہ کرپشن نہیں کر سکتے ۔۔۔۔ چونکہ کرپشن پاکستان کے ہر طبقے کے لوگ کر رہے تھے ۔۔ لور کلاس ۔۔۔مڈل کلاس ۔۔۔۔اپر کلاس ۔۔۔اس لیےسب کی چیخیں نکل رہیں ہیں ۔۔۔۔
یعنی اب پاکستان میں کرپشن نہیں ہورہی، میرا مطلب ہے بڑے پیمانے پر نہیں ہورہی؟؟
پھر بچا ہوا پیسہ کہاں ہے؟؟ ملک کیوں ترقی نہیں کررہا؟؟
15 Feb, 2020 at 1:00 am #20چار پانچ سال پہلے میں نے دوائیوں کا کاروبار شروع کیا تھا، نئی گاڑی ہوتی تھی، کراچی پنجاب کی سیریں کی جاتی تھیں، گھر میں ملازم تھے پھر اس بدبخت کی مرادیں پوری ہوئیں اور یہ سلیکٹ ہوگیا۔ بس اس کے بعد جو تباہی پھر ہے وہ بتائی نہیں جاسکتی۔ گاڑی سے موٹر سائیکل تک کی نوبت آگئی ہے کیونکہ اب گاڑی افورڈایبل نہیں۔ برسوں بعد اب گھر کے کام بھی خود کرنے کی نوبت آچکی ہے۔ اس مہنگائی کی وجہ سے ہرسطح پر لوگ بےروزگار ہوئے ہیں۔ کاروبار میں جہاں بیس پچیس ملازم ہوتے تھے اب چار سے کام چلانا پڑ رہا ہے کیونکہ فروخت گھٹ کر بیس فیصد تک رہ گئی ہے۔اوپر سے بجلی گیس کے بل ہر مہینے بڑھائے جارہے ہیں۔ پتہ نہیں کب اس ملک کی حالت پر عوام کو ترس آئے گا اور وہ ان بےغیرتوں کا گریبان پکڑنے نکلیں گے جو ان بےحیاوں اور بےشرموں کو لائے ہیں۔
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.