Viewing 4 posts - 1 through 4 (of 4 total)
  • Author
    Posts
  • Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #1
    ہماری قوم احتجاج کیوں نہی کرتی ؟ آج صبح کیچھ دوسروں سے ٹویٹر پر بات ہو رہی تھی کہ احتجاج کیوں نہی ہوتا ؟ جب ثاقب نثار عہدے پر تھا تب کیوں کوئ نہی بولا وہ کہنے لگے آپ باہر ہو یہاں بیٹھ کر احتجاج کر کے ہم نے غائب نہی ہونا یہ کیا کیفیت ہے اس کا نفسیاتی جائزہ لیتے ہیں ماہرین نفسیات اس کیفیت کو سیکھا لاچاری یا کلینکل ڈپریشن کا نام دیتے یہ تھیوری بہت ہی شہرہ آفاق ماہر نفسیات سلیگمین نے دی اس تھیوری کا بنیادی نقطہ یہ ہے کہ لاچاری یا ڈپریشن یا مایوسی اس کیفیت کے بعد آتی جب ہم یہ سیکھ لیتے کہ ہم کچھ بھی کر لیں ہونا کچھ بھی نہیں

    اس کیفیت کو ان الفاظ میں بیان کیا جاتا

    The passive resignation produced by repeated exposure to negative events that are perceived to be unavoidable

    اس تھیوری کو سلیگمین نے بہت مزے کے مگر کلاسیکل تجربات سے اخذ کیا


    اس نے کتوں پر تجربات کیے وہ کتوں کو ایک کنڑول ماحول میں رکھتا پہلی گروپ کے کتے کو کچھ نہی کہا جاتا دوسرے کو بجلی کا جھٹکا دیا جاتا مگر وہ ایک بٹن دبا کر اس سے چھٹکارا حاصل کر سکتا تیسرے کتے کے پاس کرنٹ سے بچنے کا کوئ آپشن نہی تھا پھر اس نے ان تینوں گروپ کے کتوں کو کو ایسے کنڑول ماحول میں رکھا جہاں سے وہ لیور دبا کر کرنٹ سے بچ سکتے تھے مگر پہلے اور دوسرے گروپ کے کتوں نے تو لیور دبایا مگر آخری گروپ کے کتوں نے یہ سیکھ لیا تھا کہ وہ کچھ بھی کریں کچھ نہی ہونا اس کیفیت کو سیکھی ہوئی لاچاری کا نام دیا بعد میں یہ تجربات مختلف طرح کے انسانوں پر بھی آزمایا گیا اور ڈپریشن کی تھیوری دی گئ ماہرین اس نتیجے پہنچے کہ یونیورسل لاپرواہی یہ ہے کہ اس میں مریض یہ یقین ہے کرلیتا ہے کہ صورت حال کے بارے میں کچھ بھی نہیں کیا جا سکتا اور آج ہماری قوم اسی کا شکار ہے بعد کے تجربات نے ثابت کیا اس کیفیت سے نکل کر ہی ڈپریشن اور اس سے نکلا جا سکتا ہے بہت کیچھ ممکن ہوتا ہے

    https://positivepsychologyprogram.com/wp-content/uploads/2018/03/learned-helplessness-768x400.jpeg
    اب آ جائیں کہ اگر احتجاج کیا ہمیں اٹھا لیا جائے گا وغیرہ دنیا بھر میں بہت سی قوموں نے اس کیفیت سے نکل کر حقوق حاصل کیے احتجاج کے ایسے ایسے طریقے نکالے جو محفوظ بھی تھے اور موثر بھی، سیاسیات کی نفسیات اس عمل کو ایک اور زاویے سے دیکھتی ہے ایک احتجاج جو جبر کا شکار ممالک میں کلاسیکل حیثیت رکھتا وہ ہے

    https://encrypted-tbn0.gstatic.com/images?q=tbn:ANd9GcRJqXAhAsJC5rFEcy62mXyZoe0nXniksBFEKPbENd8yLU4wLRSk

    یہ بنیادی طور پر ھسپانوی لفظ ہےجس کے معنی ہیں “برتن بجانا”، اس احتجاج میں لوگ ایک مقرہ وقت پر گھر کے اندر سے پتیلی پر ڈوئ بجاتے اور اس شور سے احتجاج ریکارڈ کرواتے لاطینی امریکہ کے ممالک چلی ارجنٹائن برازیل کولمبیا میں یہ احتجاج شروع ہوا بعد میں فرانس برطانیہ ترکی یہاں تک کہ فلپائن تک میں یہ موثر انداز میں لوگ اس قدر شور کرتے کہ حکمرانوں کو بات ماننی پڑتی یہ سارے وہ ملک تھے جہاں بدترین آمریت تھی اس احتجاج میں لوگوں کو گھر نہی چھوڑنا ہوتا مقصد کہنے کا یہ کہ اگر ہم چاہیں بہت سے طریقے ممکن ہیں احتجاج ایک بنیادی حق ہے

    http://static.t13.cl/images/sizes/1200x675/1438219068_portada-cacerolazo.jpg

    اسے استعمال کیجئے سیکھا لاچاری یا کلینکل ڈپریشن کی کیفیت سے نکلیے نئے چیف جسٹس یا جو بھی ہمارے حقوق سلب کرے اسے اس کے عہدے کے دوران احساس دلائیے یقین مانیں ہم سب یہ کر سکتے

    بشکریہ

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #2
    پہلی بات یہ کہ جمہوری ادوار میں …چاہے جمہوریت لولی لنگڑی ہی ہو …انقلاب نہیں آیا کرتے اور نہ ہی تحریکیں کامیاب ہوتی ہیں …جمہوری حکمرانوں میں لچک ہوتی ہے اور وہ مسئلہ کا کوئی نہ کوئی حل …کمپرومائز کے ذریعے نکال لیتے ہیں …جمہوری حکمران چونکہ عوام کی راۓ کی عکاسی کرتے ہیں …لہذا عوام کے لیے اپنے ہی منتخب کردہ لوگوں کے خلاف تحریک چلانا مشکل ہوتا ہے …انقلاب اور احتجاج وغیرہ آمریت کے خلاف کامیاب ہوتے ہیں

    اس مضمون سے ایک لطیفہ یاد آیا کہ ایک بادشاہ کو اپنی قوم کی فکر ہوتی ہے کہ شاید ان میں احتجاج کرنے اور تحریک چلانے کا جذبہ ختم ہوچکا ہے …وہ قوم کو بیدار کرنے کے لیے ان پر بے تحاشا ٹیکس لگاتا ہے مگر قوم بخوشی ٹیکس دیتی ہے …کوئی احتجاج نہیں ہوتا
    ایک وزیر کے مشورے پر بادشاہ شہر کے دروازے پر ایک بندا بیٹھا دیتا ہے جوکہ ہر شہری کو دو چھتر لگا کر اندر آنے دیتا ہے …بادشاہ کو یقین تھا کہ قوم کی انا اور خودداری انگڑائی لے کر اٹھے گی …وہ انتظار کرتا ہے اور آخرکار دو ہفتے بعد شہریوں کا ایک وفد بادشاہ کی خدمت میں حاضر ہوتا ہے …اور عرض کرتا ہے کہ بادشاہ سلامت …شہر کے دروازے پر صرف ایک چھتر لگانے والا موجود ہے جس سے شہریوں کو لمبا انتظار کرنا پڑتا ہے …مہربانی فرما کر چھتر مارنے والے اہلکاروں کی تعداد میں اضافہ کیا جاۓ تاکہ لائن جلدی آگے بڑھے

    شاید پاکستانیوں کا بھی یہی حال ہے

    :lol:

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #3
    احتجاج جمہوری ادوار کا لازمی جز ہے احتجاج کا مطلب انقلاب نہیں ہوتا.
    جمہوریت انسانوں کے احتجاج کے حق کو تسلیم کرتی ہے
    کسی بھی جوہری تبدیلی کے لئے انکار اور احتجاج لازم و ملزوم ہیں
    احتجاج کے لئے شعور ہونا ضروری ہے شعور کے ساتھ اصول،کردار،جرات، ثابت قدمی لازمی اجزا ہیں
    بیمار، ڈرے ، سہمے پسے ہوے بزدل اور خود غرض طبقات انکار اور احتجاج کی جگہ اطاعت اور غلامی پر یقین رکھتے ہیں
    Gulraiz
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #4

    جب بڑی تعداد میں لوگ ہاتھوں میں پلے کارڈ لیکر کھڑے ہوں ،،،، تو حکمراں اگر انہی میں سے ہوں اور انہی کے چنے ہوئے ہوں تو انکی سمجہہ میں اجاتا ہے کہ قوم کیا چاہتی ہے ،،،، ساری مہذب دنیا میں ایسا ہی ہوتا ہے ،،،،، مگر اگر حکمراں گوریلے ہوں اور نہتے عوام کے سامنے بندوقیں لیکر آجائیں تو نہتے عوام کیا کرسکتے ہیں ،،،،، کیا کسی نے کبھی سنا ہے کہ شمالی کوریا اور چین میں عوام کسی بھی قسم کا احتجاج کرتے ہوں ،،،،، اسکے برعکس مغربی دنیا میں لوگ گاہے بگاہے اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے رہتے ہیں ،،،،،،، چین میں تیان من اسکوائی پر عوام پر ٹینک چڑہادئیے گئے تھے مگر ترکی میں ایسا نہ ہوسکا کیونکہ ترکی کی فوج ترکوں کی ہے مگر چین کی فوج گوریلوں کی ہے،،،،، مہذب دنیا میں تو تصور ہی نہیں کہ فوج احتجاج کرنے والوں کے سامنے ٹینک اور توپیں لے آئیگی ،،،، جس ملک میں چیف جستس لاپتہ لوگوں کے اہل خانہ سے انکی اہ و بکا پر معافی منگوالے اسکے گوریلوں کے ظلم اور جبر کا کیا کہنا

Viewing 4 posts - 1 through 4 (of 4 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward