Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 476 total)
  • Author
    Posts
  • SAIT
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #1

    میری پی ایچ ڈی کے دوران ایک دن مرے پروفیسر نے مجھے بلا کہ کھا کہ یونیورسٹی ٹیچنگ کا ایک ڈپلومہ کروا رہی ڈیپارٹمنٹ اس کورس کے پیسے دے دے گا تم اس کورس میں رجسٹر ہو جاؤ کیونکہ مستقبل میں تمھیں اسکا فائدہ ہوگا – مفت میں زہر بھی ملے تو ہم دیسی لوگ وہ بھی نہیں چھوڑتے یہاں تو ایک کورس مل رہا تھا – اور میں نے اسی وقت آن لائن رجسٹریشن مکمل کر کے اپنے پروفیسر کو بتا دیا کہ کتنے پیسے اسکو ادا کرنے ہیں – اس کورس کے دوران بہت سی باتیں سیکھیں پر جو چیز سب سے کام کی لگی وہ تھے مغربی تعلیمی نظام کے پہلی جماعت سے یونیورسٹی تک مختلف مراحل یا منازل – جو بتاتی ہیں کہ بچوں کی ذہنی تربیت مختلف مراحل میں کیسے کرنی ہے تاکہ جب وہ فارغ التحصیل ہوں تو معاشرے کے اندر ایک مفید فرد کی طرح کام کر سکیں -تعلیمی نظام کے مختلف منازل یا مراحل یہ ہیں

    ١) جب بچوں کے سامنے کوئی نی بات یا معلومات رکھی جائیں تو انکے بتایا جائے کہ یہ معلومات اس لیے درست ہیں کہ یہ فلاں کتاب میں لکھا ہوا ہے یا استاد نے بتایا ہے اور وہ کتاب کے لکھے کو دلیل کے طور پر استعمال کر سکتے ہیں . یہ مرحلہ صرف پرائمری سکول کے بچوں کے لیے محدود ہے –

    ٢) دوسرا مرحلہ یہ ہے کہ بچوں بتایا جائے کہ جو کچھ کتاب میں لکھا ہے وہ ضروری نہیں کہ درست ہو اور استاد سے بھی غلطی ہو سکتی ہے اس لیے چیزوں کی سچائی جانچنے کیلئے کتاب اور کلاس سے ہٹ کر بھی کوشش کرنی چاہیے – سٹوڈنٹ کو یہ بھی سکھایا جائے کہ اگر انکے سامنے دو نقطۂ نظر رکھے جائیں تو وہ کیسے درست نقطۂ نظر کو پہچانیں گے –

    ٣) تسرے مرحلے میں سٹوڈنٹس کو یہ سکھایا جائے کہ وہ کیسے بیان کر سکتے ہیں کہ سامنے رکھے گئے دو نقطۂ نظر میں جو درست ہے وہ کیوں درست ہے اور جو غلط ہے وہ کیوں غلط ہے

    ٤) چوتھا مرحلہ یہ ہے کہ سٹوڈنٹ کو سکھایا جائے کہ مخالف نقطۂ نظر (کونٹر ارگیومنٹ)کو سنا جائے اور اس پے غور غوض کیا جائے کہ جو کھا جا رہا ہے وہ درست ہے یا نہیں

    ٥) پانچواں اور آخری مرحلہ یہ ہے کہ اگر مخلف نقطۂ نظر درست ہے تو اس کو مانا جائے اور اپنے نقطۂ نظر سے دستبردار ہو جانا چاہیے

    بعد قسمتی سے میں اپنے آپ کو اب تک پہلے یا دوسرے مرحلے سے آگے نہیں لے جا پایا –

    • This topic was modified 54 years, 4 months ago by .
    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #2

    یہ تو معجزہ ہو گیا سیت بھائی 

    آپ چوتھے پانچویں مرحلے میں دوسرے تیسرے مرحلے سے پہلے پوھنچ گیۓ 

    :bigsmile: :rock:

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #3
    ہمارے ہاں یہ سکھایا جاتا ہے کہ جو کتاب میں لکھا ہے اسے رٹا لگا کر کیسے یاد کرنا ہےجو استاد کہے ، اسے چوں چراں کئے  بغیر ماننا ہےجو سٹوڈنٹ زیادہ سوال کرے اسے بد تمیز سٹوڈنٹ کے زمرے میں شامل کرنا ہے .صرف کسی نہ کسی طرح امتحان پاس کر کے بابو کی نوکری تلاش کرنی ہےاپنے ذہن کو جلا نہیں بخشنیاپنے مخالف نظریہ کو کس طرح رد کر کے دوسرے کو جاہل کا خطاب دینا ہے
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4
    شکریہ کریں کہ اپ میں سے کوئی شیخ نہیں ہے ورنہ اپکو دیوار سے نیچے گرا کر سکھایا جاتا کہزندگی میں کسی پر اعتبار نہیں کرنا ہے بیشک وہ اپکا باپ ہی کیوں نہ ہو:bigthumb:
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5
    سائٹ بھائییہاں بچوں کی ذہنی تربیت کے مختلف مراحل پہلی جماعت سے نہیں بلکہ اس سے بہت پہلے یعنی ڈے کیئر سنٹر سے شروع ہو جاتے ہیںڈے کیئر ٹیچر، جسے ایرلی چالڈ ہوڈ ایجوکیٹر کہتے ہیں، کو دو سالہ ڈپلومہ یا تین سال کی ڈگری کے دوران سکھایا جاتا ہے کہ بچے کی ذہنی نشوونما کیسے کرنی ہےیہ تربیت صرف بچوں کی منٹل ڈویلپمنٹ تک محدود نہیں ہوتی ہے بلکہ اس میں اسکی فیزیکل ڈویلپمنٹ، سوشل ڈویلپمنٹ، اموشنل ڈویلپمنٹ، اور کوگنیٹیو ڈویلپمنٹ بھی شامل ہوتی ہے
    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
    نالج کا تعلق کسی قوم یا سرزمین سے نہیں ہوتا اسکی وسعتیں کائنات کی طرح لامحدود ہوتی ہیں، دنیا بھر میں جہاں سے آپکو علم ملے اسے حاصل کرنا چاہئے، پھر صاحب علم لوگوں کی تحقیق کا تعلق کسی علاقے سے جوڑنا بھی جہالت ہوتا ہےمغربی قومیں کبھی یہ نہیں کہیں گی کہ نیوٹن کو ہم نہیں مانتے اس نے اپنے ملک کیلیے کیا کیا ؟ہمارے یہاں مسلک کی ڈوروں میں الجھے جاہل یہ بات کہتے ہیں کہ ڈاکٹر سلام نے پاکستان کیلیے کیا کیا جو اسے پاکستان میں عزت دی جاےموجودہ دور میں ڈاکٹر ہود بھای کی ٹکر کا سائنٹسٹ پاکستان اور مڈل ایسٹ میں کوی نہیں مگر اس کی صلاحیتوں کا فائدہ دوسری قومیں اٹھا رہی ہیں
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7
    نالج کا تعلق کسی قوم یا سرزمین سے نہیں ہوتا اسکی وسعتیں کائنات کی طرح لامحدود ہوتی ہیں، دنیا بھر میں جہاں سے آپکو علم ملے اسے حاصل کرنا چاہئے، پھر صاحب علم لوگوں کی تحقیق کا تعلق کسی علاقے سے جوڑنا بھی جہالت ہوتا ہے مغربی قومیں کبھی یہ نہیں کہیں گی کہ نیوٹن کو ہم نہیں مانتے اس نے اپنے ملک کیلیے کیا کیا ؟ ہمارے یہاں مسلک کی ڈوروں میں الجھے جاہل یہ بات کہتے ہیں کہ ڈاکٹر سلام نے پاکستان کیلیے کیا کیا جو اسے پاکستان میں عزت دی جاے موجودہ دور میں ڈاکٹر ہود بھای کی ٹکر کا سائنٹسٹ پاکستان اور مڈل ایسٹ میں کوی نہیں مگر اس کی صلاحیتوں کا فائدہ دوسری قومیں اٹھا رہی ہیں

    بیلیور بھائیہود بھائی پولیٹیکل انالسٹ ہے یا سائینٹسٹ؟اس کے پولیٹیکل انیلسز ضرور سننے کا موقع ملا ہے لیکن سائنسی خدمات کے بارے میں نہ کبھی سنا ہے اور نہ ہی کبھی پڑھا ہےڈاکٹر عبدالسلام کے ساتھ اس کا ذکر کچھ عجیب سا نہیں لگتا ہے؟کہاں ڈاکٹر عبدالسلام جیسا عظیم سائنسدان اور کہاں ہود بھائی جیسا دیسی لبرل!

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    SAIT
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #8
    نالج کا تعلق کسی قوم یا سرزمین سے نہیں ہوتا اسکی وسعتیں کائنات کی طرح لامحدود ہوتی ہیں، دنیا بھر میں جہاں سے آپکو علم ملے اسے حاصل کرنا چاہئے، پھر صاحب علم لوگوں کی تحقیق کا تعلق کسی علاقے سے جوڑنا بھی جہالت ہوتا ہے مغربی قومیں کبھی یہ نہیں کہیں گی کہ نیوٹن کو ہم نہیں مانتے اس نے اپنے ملک کیلیے کیا کیا ؟ ہمارے یہاں مسلک کی ڈوروں میں الجھے جاہل یہ بات کہتے ہیں کہ ڈاکٹر سلام نے پاکستان کیلیے کیا کیا جو اسے پاکستان میں عزت دی جاے موجودہ دور میں ڈاکٹر ہود بھای کی ٹکر کا سائنٹسٹ پاکستان اور مڈل ایسٹ میں کوی نہیں مگر اس کی صلاحیتوں کا فائدہ دوسری قومیں اٹھا رہی ہیں
    بیلیور بھائی ہود بھائی پولیٹیکل انالسٹ ہے یا سائینٹسٹ؟ اس کے پولیٹیکل انیلسز ضرور سننے کا موقع ملا ہے لیکن سائنسی خدمات کے بارے میں نہ کبھی سنا ہے اور نہ ہی کبھی پڑھا ہے ڈاکٹر عبدالسلام کے ساتھ اس کا ذکر کچھ عجیب سا نہیں لگتا ہے؟ کہاں ڈاکٹر عبدالسلام جیسا عظیم سائنسدان اور کہاں ہود بھائی جیسا دیسی لبرل!

    باوا جی کی بات درست ہےڈاکٹر ھود بھائی نے پچھلے اٹھارہ سال میں ایک بھی پیپر پبلش نہیں کیا – ڈاکٹر ھود بھائی کی سائنس کے حوالے سے جو خدمات ہیں اس سے کم از میں تو واقف نہیں ہوں

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    نالج کا تعلق کسی قوم یا سرزمین سے نہیں ہوتا اسکی وسعتیں کائنات کی طرح لامحدود ہوتی ہیں، دنیا بھر میں جہاں سے آپکو علم ملے اسے حاصل کرنا چاہئے، پھر صاحب علم لوگوں کی تحقیق کا تعلق کسی علاقے سے جوڑنا بھی جہالت ہوتا ہے مغربی قومیں کبھی یہ نہیں کہیں گی کہ نیوٹن کو ہم نہیں مانتے اس نے اپنے ملک کیلیے کیا کیا ؟ ہمارے یہاں مسلک کی ڈوروں میں الجھے جاہل یہ بات کہتے ہیں کہ ڈاکٹر سلام نے پاکستان کیلیے کیا کیا جو اسے پاکستانمیں عزت دی جاے موجودہ دور میں ڈاکٹر ہود بھای کی ٹکر کا سائنٹسٹ پاکستان اور مڈل ایسٹ میں کوی نہیں مگر اس کی صلاحیتوں کا فائدہ دوسری قومیں اٹھا رہی ہیں

    :lol: :lol:

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #10
    باوا جی کی بات درست ہے ڈاکٹر ھود بھائی نے پچھلے اٹھارہ سال میں ایک بھی پیپر پبلش نہیں کیا – ڈاکٹر ھود بھائی کی سائنس کے حوالے سے جو خدمات ہیں اس سے کم از میں تو واقف نہیں ہوں

    ساہیٹ بھائی ۔۔۔لگتا ہے بیلور بھائی ۔۔کا اکاؤنٹ ۔۔۔ہیک ۔۔۔کر لیا گیا ہے ۔۔۔۔پیچھلے ۔۔ایک دھاگے ۔۔پر دھماکہ  کیا ہے ۔۔۔کہہ ۔۔ناروے۔۔میں لوگ ۔۔گجرات کا پاسپورٹ دیکھ کر ڈر جاتے ہیں ۔۔۔۔۔:bigthumb:

    Sajjad
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #11
    It is fine to compare our education system/standard with developed countries but do we give some thought as why we are lagging behind? It is important to know and establish the reason. It is not up to an individual to improve the system. It is the responsibility of the Governments throughout the world. Successive Governments in Pakistan have failed to pay any attention to this sector which is the backbone of any society for it to develop and progress. We keep on voting in politicians who are incompetent and have no consideration for the country (needless to say that spending lot of money on infrastructure is useless unless the health and education of the users of the infrastructure are looked after as a priority). So unless we as citizens  discharge our responsibility of casting our vote wisely, nothing will improve.
    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #12
    سائٹ بھائی – ماشاللہ یہ بھی بڑی اچیومنٹ ہے ، مجھے دیکھیں ابھی تک اللہ توکل چل رہا ہو اور ماں باپ کی دعائیں ہیں ، اللہ نے عزت رکھی ہووی ہےآپ کی بات درست ہے ، تین سال پہلے کی بات ہے میں اپنے دوست جو خود بھی کراچی سے پی ایچ ڈی کر رہے تھے ، ڈسکشن چل رہی تھی ، جب میں انہیں بتا رہا تھا کے ہم سے پی ایچ ڈی کے دوران کیا ایکسیپٹ کیا جا رہا ہےتو وہ بھی حیران تھے ، دوسرا وہاں ابھی تک کم میں نوولٹی نہی ہے جو یہاں کی اچھی جامعات میں ملتی ہےآپ کے بیان کردہ تیسرے ، چوتھے اور پانچویں پوائنٹ ، وقت کے ساتھ ساتھ سٹرونگ ہوتے جاتے ہیں
    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #13

    دوسرا مرحلہ یہ ہے کہ بچوں بتایا جائے کہ جو کچھ کتاب میں لکھا ہے وہ ضروری نہیں کہ درست ہو اور استاد سے بھی غلطی ہو سکتی ہے اس لیے چیزوں کی سچائی جانچنے کیلئے کتاب اور کلاس سے ہٹ کر بھی کوشش کرنی چاہیے –

    یہ مرحلہ میری نظر میں سب سے اہم ہے ….میں سمجھ سکتا ہوں کہ آپ کی مشکل کیا ہے اور کیوں آپ ابھی تک اس مرحلے سے آگے نہیں بڑھ پائے …یہ آپ کی ہی نہیں ہر پاکستانی اور مسلمان کی الجھن ہے…یہ مرحلہ عقائد کی قربانی مانگتا ہےجس دن آپ نے یہ مرحلہ پار کرلیا ….آپ ایک لبرل اور پروگریسو بن جائیں گے امید ہے آپ اپنے فکری ارتقاء سے ساتھیوں کو آگاہ کرتے رہیں گے

    SAIT
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #14
    یہ مرحلہ میری نظر میں سب سے اہم ہے ….میں سمجھ سکتا ہوں کہ آپ کی مشکل کیا ہے اور کیوں آپ ابھی تک اس مرحلے سے آگے نہیں بڑھ پائے …یہ آپ کی ہی نہیں ہر پاکستانی اور مسلمان کی الجھن ہے…یہ مرحلہ عقائد کی قربانی مانگتا ہے جس دن آپ نے یہ مرحلہ پار کرلیا ….آپ ایک لبرل اور پروگریسو بن جائیں گے امید ہے آپ اپنے فکری ارتقاء سے ساتھیوں کو آگاہ کرتے رہیں گے

    میں تو کوشش کرتا ہوں پرکچھ مہربان آڑے آجاتے ہیں ارر کہتے ہیںکہ تحقیق میں جمع تفریق کے بغیر اصل نتائج تک نہیں پونچھا جاسکتا ہے -ایک بات سامنے لکھی ہوئی ہے کیوں کشٹ میں پڑتے ہو اس کو کاپی کرو -مرے خیال میں لبرل اور پروگریسو ہونے کیلئے – مذہب بے زار ہونا ضروری نہیں – کیا خیال ہے آپ کا

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #15
    میں تو کوشش کرتا ہوں پرکچھ مہربان آڑے آجاتے ہیں ارر کہتے ہیںکہ تحقیق میں جمع تفریق کے بغیر اصل نتائج تک نہیں پونچھا جاسکتا ہے -ایک بات سامنے لکھی ہوئی ہے کیوں کشٹ میں پڑتے ہو اس کو کاپی کرو – مرے خیال میں لبرل اور پروگریسو ہونے کیلئے – مذہب بے زار ہونا ضروری نہیں – کیا خیال ہے آپ کا

    سائٹ صاحب …آپ کی بات سے ففٹی ففٹی کا ایک سین یاد آگیا ….دو پولیس والے کہیں ناکہ لگا کر ہر آنے جانے والی گاڑی کو چیک کر رہے ہوتے ہیں ….ہر ایک گاڑی کو… ہر دروازہ ، ہر کمپارٹمنٹ ، ڈگی وغیرہ کی تلاشی کرکے غیر قانونی اسلحہ ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں .ڈرائیور سے سوال و جواب کرکے اسے جانے دیتے ہیں ….اور پھر سین میں گاڑی کا پورا ویو دیکھنے کو ملتا ہے …ایک بہت بڑی توپ گاڑی کی چھت پر لدی ہوتی ہےتو جناب ..آپ کی تحقیق جزئیات کے بارے میں ہے …مگر سامنے کھڑا سفید ہاتھی آپ کی نظروں سے اوجھل ہے ….جس دن آپ الف لیلیٰ کی کہانیوں کی تفتیش شروع کریں ہے …انہیں حقائق پر پرکھیں گے …اس دوسرے مرحلے کو عبور کر جائیں گے

    SAIT
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #16
    سائٹ صاحب …آپ کی بات سے ففٹی ففٹی کا ایک سین یاد آگیا ….دو پولیس والے کہیں ناکہ لگا کر ہر آنے جانے والی گاڑی کو چیک کر رہے ہوتے ہیں ….ہر ایک گاڑی کو… ہر دروازہ ، ہر کمپارٹمنٹ ، ڈگی وغیرہ کی تلاشی کرکے غیر قانونی اسلحہ ڈھونڈنے کی کوشش کرتے ہیں .ڈرائیور سے سوال و جواب کرکے اسے جانے دیتے ہیں ….اور پھر سین میں گاڑی کا پورا ویو دیکھنے کو ملتا ہے …ایک بہت بڑی توپ گاڑی کی چھت پر لدی ہوتی ہے تو جناب ..آپ کی تحقیق جزئیات کے بارے میں ہے …مگر سامنے کھڑا سفید ہاتھی آپ کی نظروں سے اوجھل ہے ….جس دن آپ الف لیلیٰ کی کہانیوں کی تفتیش شروع کریں ہے …انہیں حقائق پر پرکھیں گے …اس دوسرے مرحلے کو عبور کر جائیں گے

    جسے آپ سا منے کھڑا سفید ہاتھی کہ کر دلیل کی بنیاد بنا رہے ہیں وہی کچھ پرائمری سکول والی اسٹیج ہے-میری تحریر ایک دفع پھر غور سے پڑھیں کر دیکھیںاپنے تعصب کو ایک طرف رکھ کر دوسری سیڑھی پر پیر رکھ کر دیکھیں تو سہی – میں آپ کو یقین دلاتا ہوں آپ کی دلیلوں میں جان پڑ جائے گی – نہیں تو آپ کے پاس دس سال بعد بھی وہی کی وہی دلیلیں رہ جائیں گی جو آج سے دو تین سال پہلے تک آپ مجھے دیتے تھے – آپ آج بھی وہیں کے وہیں ٹکے ہووے ہیں جہاں آپ تین سال پہلے تھے – کیونکہ کتاب کا نالج پبلشنگ کے بعد ساقط ہو جاتا ہے – پر تحقیق ہمیشہ آپ کو نئی چیزوں کی طرف لے کے جاتی ہے -ایک دفع میری مان لیں ویب سائٹس سے چھاپے مارنے کی بجائے مطالعہ کی عادت ڈال کے تو دیکھیں:bigthumb:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #17
    جسے آپ سا منے کھڑا سفید ہاتھی کہ کر دلیل کی بنیاد بنا رہے ہیں وہی کچھ پرائمری سکول والی اسٹیج ہے-میری تحریر ایک دفع پھر غور سے پڑھیں کر دیکھیں اپنے تعصب کو ایک طرف رکھ کر دوسری سیڑھی پر پیر رکھ کر دیکھیں تو سہی – میں آپ کو یقین دلاتا ہوں آپ کی دلیلوں میں جان پڑ جائے گی – نہیں تو آپ کے پاس دس سال بعد بھی وہی کی وہی دلیلیں رہ جائیں گی جو آج سے دو تین سال پہلے تک آپ مجھے دیتے تھے – آپ آج بھی وہیں کے وہیں ٹکے ہووے ہیں جہاں آپ تین سال پہلے تھے – کیونکہ کتاب کا نالج پبلشنگ کے بعد ساقط ہو جاتا ہے – پر تحقیق ہمیشہ آپ کو نئی چیزوں کی طرف لے کے جاتی ہے – ایک دفع میری مان لیں ویب سائٹس سے چھاپے مارنے کی بجائے مطالعہ کی عادت ڈال کے تو دیکھیں :bigthumb:

    حضور والا …یہودیت ..عیسائیت اور اسلام کے عقائد تقاضا کرتے ہیں کہ ایمان لاؤ بغیر ثبوت مانگے …اور ہرگز تحقیق نہ کرو …اگر ذرا سا بھی شبہ پایا گیا تو مذہب کے دائرے سے خارج ہوجاؤ گے ….جس تحقیق کی آپ بات کرہے ہیں اس کی آپ کو اجازت نہیں …اور یہی وجہ ہے کہ انجانے میں بھی آپ کے منہ سے سچی بات نکل گئی ….میرا قیاس یہی ہے کہ ابھی دوسرے مرحلے کو پار کرنے میں آپ کو لمبا عرصہ درکار ہےجہاں تک میرے ذہنی اور فکری ارتقاء کی بات ہے ….ایک وقت تھا .میں پانچ وقت کا نمازی تھا …رمضان میں تو یا تین دفعہ قرآن (بغیر ترجمے کے) پڑھا کرتا تھا …تراویج کا پابند ….پھر دوسری سٹیج آئی …. ارد گرد کا مشاہدہ کیا ….یہ لگا کہ اسلام کی صحیح پیروی نہیں ہو رہی …لوگ ترجمے کے بغیر قرآن پڑھتے ہیں اور اسلام کی صحیح روح کو سمجھنے سے قاصر ہیں …پھر تیسری سٹیج میں قرآن کو خود ترجمے سے پڑھا …احادیث کو دیکھا ……مذہب کو نہ ماننے والوں کی بات پڑھی اور سنی …تو حقیقت آشکار ہو گئی….تیسری سٹیج میں چار ہی آپشنز ممکن ہیں …یا آپ مذہب کو چھوڑ جائیں گے یا طالبان بن جائیں گے … تیسری صورت میں آپ منافق بن جائیں گے جو دل میں تو شکوک رکھتا ہے مگر سامنے آکر بیان نہیں کرسکتا …چوتھی اور آخری آپشن میں آپ عملاً مذہب ترک کرکے صرف سماجی مسلمان بن کر افطاریاں کھانے …عید منانے اور قربانیاں کرنے کا شوق پورا کرتے ہیں

    SAIT
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #18
    حضور والا …یہودیت ..عیسائیت اور اسلام کے عقائد تقاضا کرتے ہیں کہ ایمان لاؤ بغیر ثبوت مانگے …اور ہرگز تحقیق نہ کرو …اگر ذرا سا بھی شبہ پایا گیا تو مذہب کے دائرے سے خارج ہوجاؤ گے ….جس تحقیق کی آپ بات کرہے ہیں اس کی آپ کو اجازت نہیں …اور یہی وجہ ہے کہ انجانے میں بھی آپ کے منہ سے سچی بات نکل گئی ….میرا قیاس یہی ہے کہ ابھی دوسرے مرحلے کو پار کرنے میں آپ کو لمبا عرصہ درکار ہے جہاں تک میرے ذہنی اور فکری ارتقاء کی بات ہے ….ایک وقت تھا .میں پانچ وقت کا نمازی تھا …رمضان میں تو یا تین دفعہ قرآن (بغیر ترجمے کے) پڑھا کرتا تھا …تراویج کا پابند ….پھر دوسری سٹیج آئی …. ارد گرد کا مشاہدہ کیا ….یہ لگا کہ اسلام کی صحیح پیروی نہیں ہو رہی …لوگ ترجمے کے بغیر قرآن پڑھتے ہیں اور اسلام کی صحیح روح کو سمجھنے سے قاصر ہیں …پھر تیسری سٹیج میں قرآن کو خود ترجمے سے پڑھا …احادیث کو دیکھا ……مذہب کو نہ ماننے والوں کی بات پڑھی اور سنی …تو حقیقت آشکار ہو گئی….تیسری سٹیج میں چار ہی آپشنز ممکن ہیں …یا آپ مذہب کو چھوڑ جائیں گے یا طالبان بن جائیں گے … تیسری صورت میں آپ منافق بن جائیں گے جو دل میں تو شکوک رکھتا ہے مگر سامنے آکر بیان نہیں کرسکتا …چوتھی اور آخری آپشن میں آپ عملاً مذہب ترک کرکے صرف سماجی مسلمان بن کر افطاریاں کھانے …عید منانے اور قربانیاں کرنے کا شوق پورا کرتے ہیں

    آخری تین مراحل میں کامیابی کیلیے ایک چھپی ہوئی شرط بھی ہے -پر اب آپ کہ رہے ہیں کہ آپ پانچویں منزل پر پہنچ چکے ہیں تو میری طرف سے مبارک باد قبول فرمائیں – میرے ناقص علم کے مطابق اس ویب سائٹ پر آپ واحد شخص ہیں جو پانچویں منزل پے ہیں:bigthumb:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #19
    آخری تین مراحل میں کامیابی کیلینے ایک چھپی ہوئی شرط بھی ہے -پر اب آپ کہ رہے ہیں کہ آپ پانچویں منزل پر پہنچ چکے ہیں تو میری طرف سے مبارک باد قبول فرمائیں – میرے ناقص علم کے مطابق اس ویب سائٹ پر آپ واحد شخص ہیں جو پانچویں منزل پے ہیں :bigthumb:

    جناب ..چلیں میں پانچویں منزل پر ہوں مگر آپ نے قسم کھائی ہوئی ہے کہ پہلی منزل پر ہی رہنا ہے:-)میرا ایک سوال ہے …ریسرچ کا سب سے بنیادی تقاضا اور ضرورت کیا ہے؟

    SAIT
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #20
    جناب ..چلیں میں پانچویں منزل پر ہوں مگر آپ نے قسم کھائی ہوئی ہے کہ پہلی منزل پر ہی رہنا ہے :-) میرا ایک سوال ہے …ریسرچ کا سب سے بنیادی تقاضا اور ضرورت کیا ہے؟

    ویسے بھی ہم پہلی منزل والے کیا جانیں کہ ریسرچ کیا ہے آپ ہی ارشاد کیجئے تا کہ ہمارے علم میں بھی اضافہ ہو

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 476 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi