- This topic has 72 replies, 13 voices, and was last updated 3 years, 5 months ago by Ghost Protocol.
-
AuthorPosts
-
29 Sep, 2020 at 1:56 am #61
صادق جی ، کتھے تسی وی سوٹا ووٹا تے نئیں لان لگ پیئے او ۔ اے حوراں والا ٹیکہ وی کافی وکھراں اے ۔ بندے نوں لگدا ای نئیں کہ اور کنٹینر تے چڑھیا اے یا جوتیاں تلے چھپیا اے ۔
زیدی صاحب بہکی بہکی باتیں آپ کر رہے ہیں اور الزام مجھ پے ، سو ن لیگی یو آر
- mood 1
- mood Zaidi react this post
29 Sep, 2020 at 3:14 am #62زیدی صاحب بہکی بہکی باتیں آپ کر رہے ہیں اور الزام مجھ پے ، سو ن لیگی یو آرصادق صاب، حوروں والا ٹیکہ تو پی ٹی آئ کا انتخابی نشان بن گیا ہے ۔ ساری قوم چاہتی ہے کہ اسے بھی یہ ٹیکہ لگوادیا جائے ۔ میں تو اس عمل کی تائید کررہا ہوں ۔ میں نے تو محاورا” اخلاقی چڑیا کی بات کی تھی ، آپ نے نیازی صاب کی ٹیکہ لگنے کی بعد والی کیفیت میں جواب دے دیا ۔ خوش رہیں اور ٹیکے ساتھ رکھیں ۔
- mood 1
- mood Bawa react this post
29 Sep, 2020 at 6:09 am #63ہماری یہ بحث چل ہی رہی تھی کہ شہباز شریف گرفتار ہو گیا – یہ حکومت کی طرف سے گھبراہٹ ظاہر کرے گی – باقی شہباز شریف کا جیسے میں نے پہلے لکھا کہ گرفتار ہونا ان کے لئے اور نون لیگ کے لئے فائدے کا سودا ہے – اس نے باہر رہ کر مفاہمت مفاہمت کرنا تھا جو بیانئے میں کونفیو زن پیدا کرتا – اب سب یا زیادہ تر ایک بیانئے والے ہونگے – مریم کی قیادت میں اعتجاج میں اب کوئی شک نہیں رہ گیا – میاں صاحب کم چک کے رکھو Zaidi Bawa Ghost Protocol Atif Qazi @aamirsiddiqueاعوان بھائی،
ہو دربار باجوہ تو بریشم کی طرح نرم
رزمِ کمزور و منافقین ہو تو فولاد ہے خانخان کا مزاج جارحانہ ہے سیاسی مخالفین کو دیکھ کر تو اسکا جی ارتغرل غازی بن کر سر تن سے جدا کرنے کا کرتا ہے حزب اختلاف کے دور میں بھی اسکا مزاج جارحانہ تھا اور حکومت کی گدی پر بیٹھ کر تو اور بھی جارحانہ ہو گیا ہے مخالفین کی صفوں میں تو اسنے حل چل مچادی ہے
میاں صاحب میں اسکے مقابلے میں دس فیصد بھی ہمت ہوتی تو آج یہ جیل میں سڑ رہا ہوتا مگر میاں صاحب کو اپنے گول میں گیند ڈالنے سے فرصت ہی نہیں تھی
میاں صاحب کی ضمانت تو شہباز شریف نے دے دی تھی مگر شہباز کی ضمانت کون دےگا مریم ؟
لگتا ہے میاں صاحب بھی دانشگردی کا بلاگ پڑھتے ہیں جبھی میری کتاب لکھنے والی تجویز پر عمل کرنے کا ارادہ کررہے ہیں ویسے میاں صاحب سے دیانت داری کی توقع تو کچھ خاص نہیں ہے مگر میری تمنا ہے کہ سینے میں موجود تمام راز سپرد قلم کردیں ہو سکتا ہے کہ لوگ انکے گناہوں سے صرف نظر کرلیں اگر انہوں نے اپنے سیاسی جرائم کا اعتراف کرلیا
جہاں تک حزب مخالف کی تحریک کا تعلق ہے اس بات کا انحصار اس بات پر ہے کہ مریم بیبی کے کتنے چاہنے والے انکی خاطر پولیس کے ڈنڈے اور گولیاں کھانے کے لئے تیار ہوتے ہیں ویسے مولانہ کا لہجہ بھی توہین آمیز ہو رہا ہے جلد ہی انکا بندوبست بھی کرنا پڑے گا ورنہ انکا کراوڈ آپے سے باہر ہوسکتا ہے اگر تحریک کو چھاپے گرفتاریاں اور خون مل گیا تو خان کے لئے پریشانی پیدا ہوسکتی ہےمیں نے منی پراجیکٹر بھی لے لیا ہے سینیما اسکوپ میں مووی دیکھتے ہوے پاپ کورن کھانے کا اپنا ہی سواد ہے اگلی مرتبہ سے جنجریل بھی ساتھ رکھا کروں گا
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
30 Sep, 2020 at 12:29 am #64اعوان بھائی، ہو دربار باجوہ تو بریشم کی طرح نرم رزمِ کمزور و منافقین ہو تو فولاد ہے خان خان کا مزاج جارحانہ ہے سیاسی مخالفین کو دیکھ کر تو اسکا جی ارتغرل غازی بن کر سر تن سے جدا کرنے کا کرتا ہے حزب اختلاف کے دور میں بھی اسکا مزاج جارحانہ تھا اور حکومت کی گدی پر بیٹھ کر تو اور بھی جارحانہ ہو گیا ہے مخالفین کی صفوں میں تو اسنے حل چل مچادی ہے میاں صاحب میں اسکے مقابلے میں دس فیصد بھی ہمت ہوتی تو آج یہ جیل میں سڑ رہا ہوتا مگر میاں صاحب کو اپنے گول میں گیند ڈالنے سے فرصت ہی نہیں تھی میاں صاحب کی ضمانت تو شہباز شریف نے دے دی تھی مگر شہباز کی ضمانت کون دےگا مریم ؟ لگتا ہے میاں صاحب بھی دانشگردی کا بلاگ پڑھتے ہیں جبھی میری کتاب لکھنے والی تجویز پر عمل کرنے کا ارادہ کررہے ہیں ویسے میاں صاحب سے دیانت داری کی توقع تو کچھ خاص نہیں ہے مگر میری تمنا ہے کہ سینے میں موجود تمام راز سپرد قلم کردیں ہو سکتا ہے کہ لوگ انکے گناہوں سے صرف نظر کرلیں اگر انہوں نے اپنے سیاسی جرائم کا اعتراف کرلیا جہاں تک حزب مخالف کی تحریک کا تعلق ہے اس بات کا انحصار اس بات پر ہے کہ مریم بیبی کے کتنے چاہنے والے انکی خاطر پولیس کے ڈنڈے اور گولیاں کھانے کے لئے تیار ہوتے ہیں ویسے مولانہ کا لہجہ بھی توہین آمیز ہو رہا ہے جلد ہی انکا بندوبست بھی کرنا پڑے گا ورنہ انکا کراوڈ آپے سے باہر ہوسکتا ہے اگر تحریک کو چھاپے گرفتاریاں اور خون مل گیا تو خان کے لئے پریشانی پیدا ہوسکتی ہے میں نے منی پراجیکٹر بھی لے لیا ہے سینیما اسکوپ میں مووی دیکھتے ہوے پاپ کورن کھانے کا اپنا ہی سواد ہے اگلی مرتبہ سے جنجریل بھی ساتھ رکھا کروں گاخان کا جارحانہ مزاج اپنی جگہ مگر میاں صاحب اسے کبھی خاطر میں نہیں لائے – میاں صاحب نے جب بھی جارحانہ مزاج اپنایا انہوں نے نہیں دیکھا ان کی مخالف پارٹی پیپلز پارٹی ہے یا تحریک انصاف – میاں صاحب تو اپنے مخالف کو مخاطب بھی نہیں کرتے ذرا میاں صاحب کے آخری بہت سے خطاب بھی اٹھا کر دیکھ لیں انہوں نے ہمیشہ طاقت وروں کو مخاطب کیا ہے – اس بار تو میاں صاحب نے حد ہی کر دی اپنے پچاس منٹ کے خطاب میں صرف آدھا فقرہ خان صاحب کے لئے رکھا کہ جاؤ میاں تمہارے ساتھ کوئی جھگڑا نہیں ہم تمہارے مالکوں سے حساب کرنے آئے ہیں – جنگ ویسے نہیں ہو گی جیسے آپ سمجھ رہے ہیں میاں صاحب اور فضلو تجربے کار سیاست دان ہیں اپنے وورکرز کو ڈنڈوں سوٹوں کے آگے نہیں کریں گے زیادہ جنگ میڈیا اور سوشل میڈیا پر لڑی جائے گی بوقت ضرورت جلسہ جلوس ہو سکتا ہے مگر گھمسان کی جنگ بطریقہ پولیس گردی سے اجتناب کیا جائے گا ویسے بھی یہ دونوں لاشوں کی سیاست والا گھٹیا کھیل پسند ہی نہیں کرتے – دیکھتے جائیں کون کیسے پتے سامنے لاتا ہے – یاد رہے اس تمام مہرکے میں بیک ڈور ڈپلومیسی کا دروازہ کھلا رہے گا مگر برابری کی بنیاد پر بوٹ پالشی انداز میں نہیں –
30 Sep, 2020 at 3:41 am #65اعوان صاحب، ھر چند کے ہم سب لوگ اس ملک میں انصاف ، امن اور خوشحالی چاہتے ہیں ، مگر اس ملک میں جب تک ان بڑے مگر مچھوں کا علاج نہیں ہوجاتا جو پاکستان کے آغاز سے ہی اس ملک کے چوھدری بنے بیٹھے ہیں ، اس وقت تک نہ تو اس عوام کے حالات بدلنے ہیں اور نہ ہی انہیں ان کے حقوق ملنے ہیں ۔
میں نواز شریف سے اس باب میں زیادہ توقع نہیں رکھتا ، مسلم لیگ کو اپنی نئ قیادت سامنے لانی پڑے گی جو ماضی کے ملبے سے آزاد ہو ۔ نواز شریف کے پاس 4 سال میں بہترین موقع تھا کہ وہ اس ملک کے قوانین کو مستحکم کرتے ، اور اداروں میں سے گندے انڈوں کی تطہیر کرتے لیکن نواز کو چوھدری نثار پڑ گیا ۔ مریم میں کچھ دم ہے مگر وہ بھی تن تنہا اس قسم کے گھاک لوگوں سے نہیں نبٹ سکتی ۔
زیدی صاحب میرا خیال ہے نواز کچھ بھی کرتا اس سے بہتر نہیں کر سکتا تھا جو آخر میں ہو گیا – نواز کی پارٹی کافی متوازن تھی جس میں سخت گیر اور مفاہمت والے دونوں تھے نواز نے مشرف پر کیس کر کے جہاں سخت گیر رویہ اپنایا وہاں کسی اختلاف کی صورت میں متعلقہ وزیر سے استعفیٰ لے کر لچک بھی دکھائی – نواز مسالا اس سے تیز نہیں کر سکتا تھا پھر بھی مرچی زیادہ تیز محسوس کر کے اسے چلتا کیا گیا – آگے کے لئے اگر خان پرفارمنس دکھا جاتا تو نواز کو مزید دیوار سے لگایا جا سکتا تھا مگر ملٹری خان رومانس سے متعلقہ نتائج حاصل نہ ہو سکے اور نا لائقوں کی نالائقیاں پہلے چار مہینے میں ظاہر ہو گئیں مگر اب کچھ نہیں ہو سکتا تھا – پھر آگے کی صف بندی کے طور پر شہباز گروپ کو تھوڑی ڈھیل دی گئی – میاں صاحب کو باہر جانے دینا بھی اسی ڈھیل کا حصہ تھا – اس کے بھد پچھلے کچھ عرصے میں ایسا لگ رہا تھا کہ ملٹری تقریبا سب کچھ اپنے ہاتھ میں لے کر ملٹری خان پارٹنر سشپ کو طویل کرنا چاہتی ہے – اپوزیشن کو بھنک پڑ گئی اور انہوں نے جان لیا کہ ابھی نہیں تو کبھی نہیں – میاں صاحب نے مسالا اپنی پارٹی کے بھی اندازے سے زیادہ تیز کر دیا – اب لمبی پارٹنر شپ والی بات تھوڑا ٹھہر جائے گی – فوج میں چونکے کوئی بھی لمبے عرصے کے لئے نہیں رہتا اسلئے لوگوں کی تبدیلی کے ساتھ خیالات کی بھی تبدیلی ہوتی ہے – جتنی آرمی اور موجودہ آرمی رجیم گندی ہو گئی ہے میرا خیال ہے آنے والے اب مختلف طریقے سے سوچیں گے – مجھے اس بات کا بلکل امکان نہیں لگتا کہ موجودہ لوگوں کی پلاننگ آگے چل سکے – واضح امکان اسی چیز کا ہے کہ فوج اگلا الیکشن اپنے وقت پر شفاف کر کے کچھ وقت کے لئے بیک گراؤنڈ میں چلی جائے گی اور پھر اگلی حکومت پر ہے کہ وہ فوجی قیادت کو کیسے ڈیل کرتی ہے – موجودہ اعتجاج کا مقصد صرف فوج کو سیاسی عمل میں مداخلت کرنے پر گندا کرنا ہونا چاہئے – مشرف جب عوام میں گندا ہوا تو فوج نے اگلے دو الیکشن میں نہ ہونے کے برابر مداخلت کی، یہی فارمولا اس بار بھی کارگر ہو گا –
- local_florist 1
- local_florist Bawa thanked this post
3 Oct, 2020 at 5:44 am #67کرپٹ نا اہل کٹھ پتلی حکومت سے پاکستان کی جان کب چھوٹے گی ؟؟چھوٹ چکی ہے ، آج کل نااہل ، بدیانت ، جھوٹے لندن بھاگے ہوئے ہیں
9 Oct, 2020 at 3:30 pm #68آپ میاں صاحب کی بات پر غور کریں کہ ہر ملاقات کا بھانڈا پھوڑا جا سکتا ہے مگر اپنی مرضی کے وقت اپنی مرضی کے محنی پہنانے کے لئے ایسا کیا گیا اس بار – ویسے میاں صاحب نے اپنی جماحت کے لوگوں کو آئندہ کے لئے ایسا نہ کرنے کی ہدایت کر کے اس کا جواب بھی دے دیا ہے – ویسے یہ ملاقات گلگت کے انتخابات کے تناظر میں ہوئی تھی مگر محنی کچھ اور پہنائے گئےیہ اوپر جے صاحب کا قول ہے باقی آپ کی بات تسلیم ہے کہ میرا سیاسی علم کم ہے اس میں ابھی کا لفظ بڑھا کر کوشش کر رہا ہوں اس علم کو بڑھایا جائےاگر سچ مچ سیاست بارے سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں تو اپنا ذہن کھلا رکھیں ..یاد رکھیں .خود آپ سے زیادہ کوئی اہم نہیں ہے ..یہ سیاسی لوگ رج کے جھوٹ بولتے ہیں ..صاف مکر جاتے ہیں ..ان کی کہی ہر بات پر یقین نہ کیا کریں ..سب کو سنا کریں ..کچھ کچھ اصل حقیقت پتا چل ہی جاتی ہے
9 Oct, 2020 at 3:35 pm #69اعوان بھائی، ہو دربار باجوہ تو بریشم کی طرح نرم رزمِ کمزور و منافقین ہو تو فولاد ہے خان خان کا مزاج جارحانہ ہے سیاسی مخالفین کو دیکھ کر تو اسکا جی ارتغرل غازی بن کر سر تن سے جدا کرنے کا کرتا ہے حزب اختلاف کے دور میں بھی اسکا مزاج جارحانہ تھا اور حکومت کی گدی پر بیٹھ کر تو اور بھی جارحانہ ہو گیا ہے مخالفین کی صفوں میں تو اسنے حل چل مچادی ہے میاں صاحب میں اسکے مقابلے میں دس فیصد بھی ہمت ہوتی تو آج یہ جیل میں سڑ رہا ہوتا مگر میاں صاحب کو اپنے گول میں گیند ڈالنے سے فرصت ہی نہیں تھی میاں صاحب کی ضمانت تو شہباز شریف نے دے دی تھی مگر شہباز کی ضمانت کون دےگا مریم ؟ لگتا ہے میاں صاحب بھی دانشگردی کا بلاگ پڑھتے ہیں جبھی میری کتاب لکھنے والی تجویز پر عمل کرنے کا ارادہ کررہے ہیں ویسے میاں صاحب سے دیانت داری کی توقع تو کچھ خاص نہیں ہے مگر میری تمنا ہے کہ سینے میں موجود تمام راز سپرد قلم کردیں ہو سکتا ہے کہ لوگ انکے گناہوں سے صرف نظر کرلیں اگر انہوں نے اپنے سیاسی جرائم کا اعتراف کرلیا جہاں تک حزب مخالف کی تحریک کا تعلق ہے اس بات کا انحصار اس بات پر ہے کہ مریم بیبی کے کتنے چاہنے والے انکی خاطر پولیس کے ڈنڈے اور گولیاں کھانے کے لئے تیار ہوتے ہیں ویسے مولانہ کا لہجہ بھی توہین آمیز ہو رہا ہے جلد ہی انکا بندوبست بھی کرنا پڑے گا ورنہ انکا کراوڈ آپے سے باہر ہوسکتا ہے اگر تحریک کو چھاپے گرفتاریاں اور خون مل گیا تو خان کے لئے پریشانی پیدا ہوسکتی ہے میں نے منی پراجیکٹر بھی لے لیا ہے سینیما اسکوپ میں مووی دیکھتے ہوے پاپ کورن کھانے کا اپنا ہی سواد ہے اگلی مرتبہ سے جنجریل بھی ساتھ رکھا کروں گایعنی اپنی قبر خود کھود لیں .
شریک جرم نہ ہوتے تو مخبری کرتے
9 Oct, 2020 at 3:44 pm #70میں نے کہاں کہا ہے کرپشن کی حمایت میں قانون بنایا جائے ؟ کرپشن ہر غریب اور اس ملک کا مسلہ ہے جہاں فوجی یا غیر فوجی آمرانہ مداخلت ہے -مکمل جمہوریت بھال کئے بغیر کرپشن کا مسلہ حل نہیں ہو سکتا اور مکمل جمہوریت میں جمہوریت کا تسلسل اپنے اندر ایک چیک اور بیلنس کا نظام لئے ہوئے ہے جس سے جمہوریت بتدریج ختم ہوتی ہے اسے ایک دن میں نہ ختم کیا جا سکتا ہے نا محظ دھمکیوں سے یہ ختم ہو گیکیا آپ جمہوریت اس کو ہی سمجھتے ہیں جس میں نواز حکمران ہو ؟
9 Oct, 2020 at 7:15 pm #72میاں صاحب کچھ سلیکٹڈ ٹوٹے تو شیر کر ہی سکتے ہوں گے چالیس سال کم عرصہ نہیں ہوتا وکٹم اور مجبوری والا کارڈ بھی اپنوں کے لئے کافی ہونا چاہئےیعنی اپنا چھپا لیں .غیر کا بول دیں
- mood 1
- mood Ghost Protocol react this post
10 Oct, 2020 at 7:00 am #73یعنی اپنا چھپا لیں .غیر کا بول دیںمیاں صاحب کا تو کچھ زیادہ چھپا ہوا نہیں ہے شیخ رشید جیسے چمچوں کی زبانی کافی تفصیلات سامنے ہیں اصل خبر ہوگی جب میاں صاحب خلائی مخلوق کو تہہ در تہہ برہنہ کریں گے
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.