Viewing 4 posts - 1 through 4 (of 4 total)
  • Author
    Posts
  • حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    بلاول آج پھر جھیل کنارے اداس بیٹھا تھا یہاں کچھ زیادہ رونق بھی نہ تھی … تعطیل کے باوجود اکا دکا جوڑے ہی یہاں ٹہل تھے اس نے اٹھکیلیاں کرتے جوڑوں کو دیکھ کر سوچا شاید ہی کبھی کوئ لڑکی اس کی زندگی میں قدم رنجہ فرما سکے- اس کے دوست کئ کئ گرل فرینڈوں کے مالک بن چکے تھے لیکن بلاول کو آج تک کسی نے چارہ تک نہ ڈالا تھا بظاہر بلاول میں کوئ عیب بھی نہ تھا- متناسب قد ، سرخ و سفید رنگ ، بھورے بال سب کچھ “ٹھیک ٹھاک” تھا البتہ اس کے خدوخال کچھ ” بچیانہ” قسم کے تھے لڑکیاں اس پر ایک نظر ڈال کر ہلکی سی کھی کھی کرتیں اور اپنا رستہ ناپتیں 20 سال کا ہونے کے باوجود اس کے صرف “سر پر ” ہی بال اگ سکے تھے- اوپر سے اس کی حرکات بھی کچھ فدویانہ قسم کی تھیں وہ دیر تک جھلملاتے پانی میں کنکریاں پھینکتا رہا پھر جھیل کے کنارے کنارے چل دیا راستے میں ایک کیفے ٹیریا پر رک کر اس نے لیز چپس اور پیپسی لی … بل دینے کےلئے وہ جیب میں ہاتھ ڈال ہی رہا تھا کہ اسے ایک مترنم سی آواز سنائ دی … “رہنے دیجئے … بل ہماری طرف سے وہ اچانک پیچھے مڑا- ایک خوبصورت حسین و جمیل لڑکی اسے دیکھ کر مسکرا رہی تھی “کیا آپ مجھے جانتی ہیں ؟” اس نے حیرت سے پوچھا ” جاننے میں کون سی دیر لگتی ہے … ” اس نے غزالی آنکھیں مٹکاتے ہوئے کہا کچھ ہی دیر بعد وہ دونوں کیفے میں بیٹھے خوش گپیوں میں مصروف تھے- لڑکی کا نام سارہ تھا اور اس کے بقول وہ ایک امیر باپ کی اکلوتی اولاد تھی- باپ سے جھگڑا ہوا تو وہ جھیل کی طرف چلی آئ بلاول کے من میں لڈو پھوٹ رہے تھے- وہ سوچ بھی نہ سکتا تھا کہ کوئ اتنا جلدی اس کی زندگی میں یوں در کر آئے گا- اسے احساس ہوا کہ شاید وہ صدیوں سے سارہ کا ہی انتظار کر رہا تھا- سارہ نے بتایا کہ وہ کل ہی یہاں آئ ہے اور کرائے کے ایک ہٹ میں رہ رہی ہے دونوں بہت جلدی آپس میں گھل مل گئے واپسی پر سارہ نے اسے اپنا ھٹ دکھانے کی دعوت دے ڈالی جو اس نے بخوشی قبول کر لی ھٹ جھیل سے کچھ دور نسبتاً اونچے مقام پر بنایا گیا تھا اور اپنی مثال آپ تھا سارہ نے ھٹ کا دروازہ کھولا … دو بیڈ رومز پر مشتمل یہ اقامت گاہ اندر سے مکمل فرنیشڈ تھی- فرش پر نرم وگداز قالین بچھا ہوا تھا- ہلکی ہلکی روشنی نے ماحول کو خاصا رومان انگیز بنا رکھا تھا اچانک ہی بلاول ٹھٹھک کر رک گیا سامنے کونے میں ایک مونچھ بردار کڑیل نوجوان لیپ ٹاپ کھولے مصروفِ عمل تھا- اس نے ان دونوں پر ایک اچٹتی سی نگاہ ڈالی اور اپنے کام میں مصروف ہو گیا “یہ کون ہے ؟ ” بلاول نے سرگوشی کی “گھبراؤ نہیں … یہ میرا بوائے فرینڈ گُل ہے “بوائے فرینڈ ؟ کمال ہے …. کیا بوائے فرینڈوں کا Zoo کھول رکھا ہے تم نے …. ؟ نہیں … میرا ایک ہی بوائے فرینڈ ہے …. گُل …. میں اسی کے ساتھ رہتی ہوں … لیکن یہ بدبخت ہر وقت فیس بک پر مصروف ریتا ہے … دنیا بھر کی بچیاں ایڈ کر رکھی ہیں … اور مجھے بالکل لفٹ نہیں کراتا ” پھر مم ….. مجھے کیوں لائ ہو یہاں ؟” بلاول ہکلایا ” اس لئے کہ مجھے آپ کے ساتھ دیکھ کر شاید اس کی غیرت جاگ اُٹھے …” سارہ نے سرگوشی کی اچھا … میں …. چلتا ہوں … ” بلاول واپس مڑنے لگا تو سارہ اس کا راستہ روک کر کھڑی ہو گئ ” نہیں تمہیں کچھ دیر … میرے ساتھ رہنا ہوگا ” آخر کیوں ؟ ” تمہیں میرے بوائے فرینڈ کو قائل کرنا ہوگا … کہ وہ مجھے اگنور نہ کیا کرے ” نو … نو سوری … یہ تمہارا اپنا مسئلہ ہے “پلیزز … میرے لئے ” مجھ سے نہیں ہو گا … یہ سب کچھ ” کیا تم میرے لئے اتنا بھی نہیں کر سکتے ؟ ” سارہ روہانسی ہو کر بولی بلاول کچھ دیر شش و پنج کی کیفیت میں کھڑا رہا … پھر چاروناچار حامی بھر لی نوجوان نے ان دونوں کو خشمگیں نگاہوں سے گھورا اور لیپ ٹاپ بند کر کے … بغلی کمرے میں چلا گیا سارہ نے کہا … ” اندر جاؤ … پلیزز … اس سے بات تو کرو … شاید وہ سمجھ جائے بلاول کچھ دیر تو ہچکچاتا رہا … اسے ایسی صورتحال سے کبھی واسطہ نہ پڑا تھا … لیکن سارہ کی آنکھوں میں تیرتے آنسوؤں نے اسے مجبور کر دیا- وہ لاچار قدموں کے ساتھ چلتا ہوا کمرے کے دروازے تک گیا- اور خفیف سی دستک دی- “کیا ہے ؟” اندر سے غصے بھری آواز آئ “گل بھائ … مم … میں …بلاول … جو کچھ آپ سمجھ رہے ہیں … ایسا کچھ بھی نہیں ہے “پھر کیا ہے ؟ “میں سمجھاتا ہوں آپ کو …. در … دروازہ تو کھولو چرانٹ کی آواز کے ساتھ دروازہ کھلا … بلاول ڈرتا جھجھکتا اندر داخل ہوا … ابھی وہ الفاظ ہی جوڑ رہا تھا کہ دروازہ شڑاپ سے بند ہوگیا اور گل نے اسے کسی شکرے کی طرح دبوچ لیا

    مورال :   سارہ کبھی کبھی چارہ بھی بن جاتی ہے  گل کبھی کبھی “گل خان” بھی بن جاتا ہے  خربوزہ چھری کے اوپر ہو یا نیچے … کٹتا ہمیشہ بلاول ہی ہےاور بے شمار دوسرے مورالز

    ظفر اقبال محمّد

    • This topic was modified 54 years, 4 months ago by .
    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #2
    باقی اگلی قسط میںکیا بلاول گل خان کے وار برداشت کر گیا ؟سارا نے ایسا کیوں کیا ؟کیا سارا جانتی تھی کے گل خان کے کیا شوق ہیں ؟
    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #3
    باقی اگلی قسط میں کیا بلاول گل خان کے وار برداشت کر گیا ؟ سارا نے ایسا کیوں کیا ؟ کیا سارا جانتی تھی کے گل خان کے کیا شوق ہیں ؟

    Shami bhai….is sare sawalon ke jawab hain mere pas magar likhon ga nahi ke kahin Atif censor ya delete na karde..:bigsmile:  :bigsmile:

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4
    ہم تو پہلے ہی کہتے تھے کہ بلاول زرداری کچھ اسی قسم کا بچہ ہے۔ سارا کا اصل نام شرمیلا فاروقی تو نہیں؟
Viewing 4 posts - 1 through 4 (of 4 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi