Viewing 16 posts - 1 through 16 (of 16 total)
  • Author
    Posts
  • حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    بھارت کی ہندو انتہاپسند جماعتوں میں سے ایک ہندو مہاسبھا جس کا اصل نام ’اکھل بھارت ہندو مہاسبھا‘ تھا اس کی جانب سے انڈین دارالحکومت نئی دہلی میں ’کورونا وائرس‘ سے بچنے کے لیے ’گائے کا پیشاب پینے‘ کی پارٹی کا انعقاد کیا گیا۔
    ہندو مہا سبھا کے سربراہ سوامی چکرپانی مہاراج نے رواں ماہ 4 مارچ کو دعویٰ کیا تھا کہ ’گائے کا پیشاب پینے اور گوبر کھانے‘ سے ’کورونا وائرس‘ ختم ہوجاتا ہے اور انہوں نے اس ضمن میں ہولی کے بعد ملک بھر میں ’گائے کے پیشاب‘ پینے کی پارٹیوں کے انعقاد کا اعلان بھی کیا تھا۔
    اور اب انہوں نے اپنے وعدے پر عمل کرتے ہوئے دارالحکومت نئی دہلی میں پہلی ’گائے موتر‘ (گائے کا پیشاب پینے کی پارٹی‘ انعقاد کرکے بھارت میں کورونا وائرس‘ کے علاج کے حوالے سے خود ساختہ راہ اپنالی ہے۔
    خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ہندو مہاسبھا کی جانب سے دارالحکومت نئی دہلی میں موجود تنظیم کے ہیڈ کوارٹر میں ’گائے موتر‘ پارٹی کا انعقاد کیا، جس میں 200 مرد و خواتین نے شرکت کی۔
    رپورٹ کے مطابق پارٹی میں شرکت کرنے والے مرد و خواتین نے نہ صرف ’گائے کا پیشاب‘ پیا بلکہ پارٹی میں شریک ہونے والے افراد نے حیران کن دعوے بھی کیے۔
    رپورٹ میں بتایا گیا کہ پارٹی میں شامل ہونے والے زیادہ تر افراد اگرچہ ہندو مہاسبھا کے کارکن تھے جنہوں نے دعویٰ کیا کہ وہ گزشتہ 21 سال سے ’گائے کے پیشاب پینے سمیت گائے کے گوبر سے نہاتے آ رہے ہیں۔
    پارٹی میں شامل ہونے والے افراد نے دعویٰ کیا تھا کہ گزشتہ 21 سال سے گائے کے گوبر سے نہانے اور گائے کے پیشاب پینے کی وجہ سے انہیں کبھی کوئی بیماری نہیں ہوئی۔
    رپورٹ کے مطابق نئی دہلی میں گائے کا پیشاب پینے کی کامیاب پارٹی کے انعقاد کے بعد ہندو مہاسبھا کے سربراہ کا کہنا تھا کہ جلد ہی ملک کے دیگر شہروں میں بھی ’گائے موتر‘ پارٹیاں منعقد کی جائیں گی اور لوگوں کو ’گائے کا پیشاب‘ پینے کے فوائد بتائیں جائیں گے۔
    رائٹرز کے مطابق ہندو مہاسبھا کے سربراہ کی طرح بھارتی حکمران جماعت ’بھارتیہ جنتا پارٹی‘ (بی جے پی) کے ایک رکن پارلیمنٹ نے بھی حال ہی میں پارلیمنٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ گائے کے پیشاب پینے سے کینسر ختم ہوجاتا ہے جب کہ انہوں نے گائے کا پیشاب پینے کو دیگر بیماریوں کے خاتمے کا سبب بھی قرار دیا۔
    تاہم بھارتی سائسندان اور طبی ماہرین اس بات سے اتفاق نہیں کرتے اور ان کا کہنا تھا کہ تجربات سے یہ بات ثابت نہیں ہوئی کہ ’گائے کا پیشاب‘ پینے یا ’گوبر کھانے‘ سے کینسر سمیت دیگر بیماریوں کا علاج ہوجاتا ہو۔
    خیال رہے کہ بھارت میں گائے کو ’مقدس‘ مانا جاتا ہے اور اس کی پوجا بھی کی جاتی ہے، ہندو مذہب کے ماننے والے افراد اگر بھارت میں کسی مسلمان کو گائے ذبح کرتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ان پر تشدد کیا جاتا ہے اور متعدد بار گائے کو ذبح کرنے کے الزامات میں ہندوستان میں مسلمانوں کو بیہمانہ تشدد کے بعد قتل بھی کردیا گیا۔
    بھارت میں اس وقت کورونا وائرس سے بچنے کے لیے جہاں ہندو انتہاپسند لوگوں کو گائے کا پیشاب پینے اور گوبر کھانے کی تجویز دے رہے ہیں، وہیں انڈیا میں ’کورونا‘ وائرس کے خلاف احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے جن میں ’گو، کورونا گو‘ جیسے نعرے لگائے گئے۔
    بھارت میں 15 مارچ کی دوپہر تک کورونا وائرس کے 102 کیس سامنے آ چکے تھے جب کہ وہاں تین ہلاکتیں بھی ہوئی تھیں۔
    جنوبی ایشیائی خطے میں پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش، نیپال، بھوٹان اور سری لنکا کے مقابلے میں کورونا وائرس بھارت میں تیزی سے پھیل رہا ہے اور انڈیا کے علاوہ باقی تمام ممالک کے کیسز مجموعی طور پر بھارت کے کیسز سے بھی کم ہیں۔
    بھارت کے بعد دوسرے نمبر پر پاکستان ہے، جہاں 15 مارچ کی دوپہر تک کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد 33 تک جا پہنچی تھی مگر خوش قسمتی سے پاکستان میں تاحال کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔

    https://www.dawnnews.tv/news/1122367/

    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #2
    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #3
    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #4
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #5

    مقابلہ برابر کا ہے۔ دوسری طرف اونٹنی کے گرم گرم پیشاب میں نیم گرم دودھ ملا کر پیا جارہا ہے۔۔۔

    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #6

    مقابلہ برابر کا ہے۔ دوسری طرف اونٹنی کے گرم گرم پیشاب میں نیم گرم دودھ ملا کر پیا جارہا ہے۔۔۔

    مجھے پتا تھا آپ کوئی موقع نہیں جانے دیں گے

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7
    لگتا ہے اونٹنی بھی تیار بیٹھی تھی کے جب وہ پیالہ لے کر آئے تو اپنا بندھ کھولو

    مقابلہ برابر کا ہے۔ دوسری طرف اونٹنی کے گرم گرم پیشاب میں نیم گرم دودھ ملا کر پیا جارہا ہے۔۔۔

    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #8

    بھارت کے ہندو پتا نہیں کس راہ پر چل نکلے ہیں. نہ مذہبی رواداری کا پاس ہے، نہ سماجی برتاؤ کا

    اس معاملے میں ، میں نے پاکستان کے لوگوں کو بغیر کسی مذہبی تفریق کے عمومی طور پر بہت سلجھا اور میانہ روی کا پیکر پایا ہے.

    یہاں ہمیں قومی قائدین کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے

    پاکستان میں چاہے مشرف صاحب ہوں یا محترم نواز شریف صاحب یا عزت مآب وزیر اعظم پاکستان محترم جناب عمران خان صاحب ہوں قوم کو بغیر کسی مذہبی جنوں میں مبتلا کرنے کے ایک میانہ طرز انداز کی جانب گامزن رکھے ہوے ہیں. ان کے اپنے رویہ اور دور حکومت میں مذہب کے نام پر خرافات کا نہ پرچار ہوا ہے نہ اس کی حمایت

    اس کے برعکس مودی نے بھارت ہو ہندوستان بنا دیا ہے اور یہ ملک اور اس میں بسنے والے ہندو انتہا پسندی کی نئی منزلیں رقم کر رہے ہیں

    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    زندہ رود نے وہ ویڈیو پہلے ہی لگا دی ہے جسے میں لگانا چاہتا تھا۔ لوگوں کو زندہ رود پر عاطف ہونے کا شک بلاوجہ نہیں ہوتا تھا۔ یہ بندہ اب مجھ سے چار قدم آگے ہی چلتا ہے۔

    اگر آج کوئی حواس باختہ مولوی اُٹھ کر اعلان کردے کہ اونٹنی کا پیشاب پینے سے نہ صرف کرونا وائرس کا خاتمہ ممکن ہے بلکہ نبی کریمﷺ کے حکم کی بجاآوری بھی ہے تو دیکھنا کل سے اونٹنیوں کو پیشاب آور ٹیکے لگائے جارہے ہونگے تاکہ ملک خداداد میں اونٹنی کے پیشاب کی مانگ کو پورا کیا جاسکے اس کے باوجود مانگ پوری نہیں ہوپارہی ہوگی۔

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #10
    بیوقوف لوگوں پاکستانی ڈاکٹر نے اس کا علاج بتا دیا ہے

    Shirazi
    Participant
    Offline
    • Professional
    #11
    Religion thrives in these sort of uncertainties, in the name of God people wear suicide vests drinking urine is not surprising.
    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #12

    ابھی حال ہی میں بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں قدامت پسند فرقہ پرست تنظیم ‘ہندو مہا سبھا’ سے تعلق رکھنے والے ایک ہندو سادھو ‘چکراپتی مہاراج ‘نے ایک گاؤ موتر پارٹی (گائے کا پیشاب پینے کی پارٹی ) کا انعقاد کیا ،جس میں حکمران جماعت بی جے پی،آرایس ایس اور وشوا ہندو پریشد سے تعلق رکھنے والے کئی رہنماؤں اور مرد و خواتین اراکین نے خوب جوش وخروش سے حصہ لیا،اور گائے کے پیشاب کے جام پر جام لنڈھائے گئے۔
    ان کے خیال کے مطابق ایسا کرنے سے کرونا وائرس سے بچا جا سکتا ہے۔انہوں نے نہ صرف تمام بھارتی ائیرپورٹس پر گائے کے پیشاب اور گوبر کو رکھنے کی تجویز دی،بلکہ بیرون ملک سے آنے والے تمام مسافروں کو لازمی طور پر گائے کا پیشاب پلانے کا مشورہ بھی دیا۔اسی موقعے پر بی جے پی کے ایک کرتا دھرتا نے یہ انکشاف کیا کہ وزیراعظم نریندر مودی باقاعدگی سے گائے کا پیشاب پیتے ہیں۔
    پاکستان ٹوڈے میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق اگلے کچھ برسوں میں بھارت میں گائے کے پیشاب کی فروخت گائے کے دودھ کی فروخت سے بڑھ سکتی ہے۔اس وقت بھارت میں گائے کے گوبر اور پیشاب سے بنی ہوئی مصنوعات کی فروخت سب سے تیزی سے بڑھنے والے کاروباروں میں سے ایک ہے۔
    مشہور بھارتی مذہبی رہنما اور یوگا گرو بابا رام دیو کی کمپنی’پتن جلی’ بوتل بند گائے کا پیشاب فروخت کرنے میں سرفہرست ہے،جس کی قیمت بھارتی مارکیٹ میں اس وقت دودھ سے دوگنی ہے۔یاد رہے بابا رام دیو حکمران جماعت بی جے پی کے سرگرم حمایتی ہیں۔
    اس سے پہلے ایک بھارتی مذہبی رہنما پاکستان کی طرف سے ہونے والے کسی بھی ممکنہ ایٹمی حملے کے اثرات سے بچنے کے لئے اپنے پورے جسم پر گائے کا گوبر لیپ کر بیٹھ جانے کا مشورہ دے چکے ہیں۔جبکہ بی جے پی سے تعلق رکھنے والی ہندو انتہا پسند خاتون رکن اسمبلی، سادھوی پرگیا ٹھاکر ،جن پر ممبئی حملوں کے دوران ممبئی پولیس کے افسر ‘ہیمنت کرکرے’ کے قتل اور دہشت گردی کی وارداتوں میں ملوث ہونے کا بھی الزام ہے،نے گائے کے پیشاب سے اپنے کینسر کے علاج کا دعویٰ بھی کیا تھا۔
    مودی سرکار نے بھارت کے سرکردہ محققین اور سائنس دانوں کو گائے کے گوبر اور پیشاب کے طبی فوائد دریافت کرنے پر لگا دیا ہے۔اور اس کام کے لئے تحقیقی بجٹ میں سے اچھی خاصی رقم مختص کی جا چکی ہے۔اس کے بارے تمام معلومات بین الاقوامی ذرائع ابلاغ پر دستیاب ہیں۔بھارتی مارکیٹوں میں پہلے ہی ‘پنج گوا’ کے نام سے ایورویدک صابن اور دیگر مصنوعات دستیاب ہیں ،جن کو گائے کے جسم سے نکلنے والی پانچ چیزوں ، گائے کا دودھ،دہی،مکھن,گوبر پیشاب سے تیار کیا جاتا ہے,اس کی تفصیل بھی انٹرنیٹ پر دستیاب ہے۔اس کے علاوہ بوتلوں میں بند ڈسٹلڈ گاؤ موتر،ریفائینڈ گاؤ موتر اور وہاں کے مشہور مذہبی رہنما بابا رام دیو کی کمپنی کا پیک کیا ہوا خالص گائے کا پیشاب بھارت میں گائے کے دودھ سے دگنی قیمت پر فروخت ہو رہا ہے۔قدامت پسند ہندو نوزائیدہ بچوں کو گائے کے پیشاب کی گھٹی بھی ڈال رہے ہیں،جو الگ پیکنگ میں دستیاب ہے۔بی جے پی کے ترجمان ڈاکٹر سمبت پترا ایک ٹی وی پروگرام میں گائے کے گوبر کو کوہ نور ہیرے سے بھی قیمتی قرار دے چکے ہیں۔جبکہ دہلی میں حال ہی میں منعقد کی جانے والی گاؤ موتر پارٹی میں ایک بی جے پی رہنما نہ صرف یہ اعتراف کر رہے ہیں کہ یہ صحت بخش ٹانک بھارتی وزیراعظم نریندرامودی باقاعدگی سے نوش فرماتے ہیں بلکہ ہم تو یہ ٹانک اب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو بھی بھجوانے والے ہیں۔
    اگرچہ پڑھے لکھے ہندو ان خرافات پر بہت کم یقین رکھتے ہیں،لیکن قدامت پرست ہندو اور انتہا پسند ہندو حکمران جماعت بی جے پی پورے بھارت اور اس کی جمہوریت کو گائے کے پیشاب میں ڈبونے پر تلی ہوئی ہے۔

    https://www.mukaalma.com/93056/

    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #13

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #14
    چین میں کرونا وائرس پاکستانی گدھوں سے گیا اور پاکستانی فوج میں بھی کرونا تھا ، اب وہ وائرس پاکستانی فوج سے گدھوں میں ٹراسنفر ہوا

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #15
    یہ دال روٹی کھا کر یہاں مورچہ لگا کر بیٹھ جاتا ہے

    مجھے پتا تھا آپ کوئی موقع نہیں جانے دیں گے

    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #16
    یہ دال روٹی کھا کر یہاں مورچہ لگا کر بیٹھ جاتا ہے

    بیچارے شاکاہاری جو ٹہرے

Viewing 16 posts - 1 through 16 (of 16 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi