- This topic has 100 replies, 14 voices, and was last updated 4 years, 8 months ago by Bawa.
-
AuthorPosts
-
18 Jul, 2019 at 11:05 am #21Bawa Bhaai, on the other hand what was Indian Prayer? immidiate release by quoshing all charges, after Abhnandan they were expecting a dinner and tea and what have they got? Councillor access – what difference it will make, although Pakistan can still refuse it or create hurdles so Indians go to court again which basically undrescores their misery that they can`t get their man out. Trial by Pakistani Civil Court – and that civil court can still hang him but it prolongs their pain and helplessness. I see it from Indian Perspective who have gone home empty handed, they were expecting Abhinandan like scenes, handover at Wahga Border and Indian Celebrations but it vanished in air with this verdict.
جیو جی بھائی جی
یہ بات اہم نہیں ہے کہ انڈیا نے کیا استدعا کی تھی بلکہ اہم بات یہ ہے کہ انڈیا نے کیا کھویا اور کیا پایا ہے اور پاکستان نے کیا کھویا اور کیا پایا ہے
انڈیا کے پاس کھونے کو کچھ نہیں تھا لیکن پانے کیلیے بہت کچھ تھا. اسی طرح پاکستان کے پاس پانے کیلیے کچھ نہیں تھا اور کھونے کیلیے بہت کچھ تھا. بھارت کی کوشش تھی کہ وہ زیادہ سے زیادہ پا سکے جبکہ پاکستان کی کوشش تھی کہ وہ کم سے کم کھو سکے
اس گیم میں انڈیا کی ہار ممکن نہیں تھی کیونکہ اس نے کچھ کھونا نہیں تھا اور اس گیم میں پاکستان کی جیت ممکن نہیں تھی کیونکہ اس نے کچھ پانا نہیں تھا. اگر انڈیا کچھ نہ پاتا اور پاکستان کچھ نہ کھوتا تو کسی کی بھی ہار اور جیت نہ ہوتی لیکن عالمی عدالت انصاف کے فیصلے سے انڈیا نے کچھ نہ کچھ پایا ہے اور پاکستان نے کچھ نہ کچھ کھویا ہے. جیت پانے والے کی ہوتی ہے نہ کہ کھونے والے کی
پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا اور ہار گیا. پاکستان نے کہا کہ کلبوشن یادیو ایک جاسوس ہے اور اس پر جنیوا کنونشن اپلائی نہیں ہوتا ہے لیکن عالمی عدالت انصاف نے فیصلہ دیا کہ کلبوشن یادیو پر جنیوا کنونشن اپلائی ہوتا ہے لہذا پاکستان یہاں بھی ہار گیا. پاکستان نے کہا کہ ایک جاسوس کو کونصلر رسائی نہیں دی جا سکتی ہے لیکن عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کا یہ موقف بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ کلبوشن یادیو کو کونصلر تک رسائی کا حق حاصل ہے لہذا یہاں بھی اپنی بات منوانے میں ناکام رہا. پاکستان نے کلبوشن یادیو کو ملٹری کورٹ میں کیس چلا کر اسے سزائے موت دی جس کی آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے توثیق کر دی لیکن عالمی عدالت انصاف نے اس سزا کو مسترد کر دیا اور کہا کہ اس سزا کو ریویو اور ری کنسیڈر کیا جائے اور کلبوشن یادیو کو جنیوا کنونشن کے تحت اسے حاصل حقوق سے آگاہ کیا جائے، یہ بھی پاکستان کی ناکامی ہے.
عالمی عدالت انصاف کے سولہ ججز میں سے پندرہ ججز (پاکستان کے اپنے ادھاک جج کے علاوہ تما ججز) نے پاکستانی موقف کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا. کیا یہ پاکستان کی فتح ہے یا انڈیا کی؟
اب انڈیا کی کلبوشن یادیو کی بریت اور رہائی والی استدعا کی طرف آتا ہوں. انڈیا کو پتہ تھا کہ وہ یہ استدعا صرف دباو بڑھانے یا اپنے دوسرے مطالبات تسلیم کروانے کی غرض سے کر رہا ہے اور یہ استدعا منظور ہونا ناممکن ہے. یہی وجہ سے کہ اس نے اس استدعا کے ساتھ ہی کہہ دیا تھا کہ
اگر کلبوشن یادیو کی بریت اور رہائی ممکن نہ ہو تو پاکستان کو ملٹری کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنے سے روکا جائے
18 Jul, 2019 at 12:43 pm #22جیو جی بھائی جی یہ بات اہم نہیں ہے کہ انڈیا نے کیا استدعا کی تھی بلکہ اہم بات یہ ہے کہ انڈیا نے کیا کھویا اور کیا پایا ہے اور پاکستان نے کیا کھویا اور کیا پایا ہے انڈیا کے پاس کھونے کو کچھ نہیں تھا لیکن پانے کیلیے بہت کچھ تھا. اسی طرح پاکستان کے پاس پانے کیلیے کچھ نہیں تھا اور کھونے کیلیے بہت کچھ تھا. بھارت کی کوشش تھی کہ وہ زیادہ سے زیادہ پا سکے جبکہ پاکستان کی کوشش تھی کہ وہ کم سے کم کھو سکے اس گیم میں انڈیا کی ہار ممکن نہیں تھی کیونکہ اس نے کچھ کھونا نہیں تھا اور اس گیم میں پاکستان کی جیت ممکن نہیں تھی کیونکہ اس نے کچھ پانا نہیں تھا. اگر انڈیا کچھ نہ پاتا اور پاکستان کچھ نہ کھوتا تو کسی کی بھی ہار اور جیت نہ ہوتی لیکن عالمی عدالت انصاف کے فیصلے سے انڈیا نے کچھ نہ کچھ پایا ہے اور پاکستان نے کچھ نہ کچھ کھویا ہے. جیت پانے والے کی ہوتی ہے نہ کہ کھونے والے کی پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا اور ہار گیا. پاکستان نے کہا کہ کلبوشن یادیو ایک جاسوس ہے اور اس پر جنیوا کنونشن اپلائی نہیں ہوتا ہے لیکن عالمی عدالت انصاف نے فیصلہ دیا کہ کلبوشن یادیو پر جنیوا کنونشن اپلائی ہوتا ہے لہذا پاکستان یہاں بھی ہار گیا. پاکستان نے کہا کہ ایک جاسوس کو کونصلر رسائی نہیں دی جا سکتی ہے لیکن عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کا یہ موقف بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ کلبوشن یادیو کو کونصلر تک رسائی کا حق حاصل ہے لہذا یہاں بھی اپنی بات منوانے میں ناکام رہا. پاکستان نے کلبوشن یادیو کو ملٹری کورٹ میں کیس چلا کر اسے سزائے موت دی جس کی آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے توثیق کر دی لیکن عالمی عدالت انصاف نے اس سزا کو مسترد کر دیا اور کہا کہ اس سزا کو ریویو اور ری کنسیڈر کیا جائے اور کلبوشن یادیو کو جنیوا کنونشن کے تحت اسے حاصل حقوق سے آگاہ کیا جائے، یہ بھی پاکستان کی ناکامی ہے. عالمی عدالت انصاف کے سولہ ججز میں سے پندرہ ججز (پاکستان کے اپنے ادھاک جج کے علاوہ تما ججز) نے پاکستانی موقف کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا. کیا یہ پاکستان کی فتح ہے یا انڈیا کی؟ اب انڈیا کی کلبوشن یادیو کی بریت اور رہائی والی استدعا کی طرف آتا ہوں. انڈیا کو پتہ تھا کہ وہ یہ استدعا صرف دباو بڑھانے یا اپنے دوسرے مطالبات تسلیم کروانے کی غرض سے کر رہا ہے اور یہ استدعا منظور ہونا ناممکن ہے. یہی وجہ سے کہ اس نے اس استدعا کے ساتھ ہی کہہ دیا تھا کہ اگر کلبوشن یادیو کی بریت اور رہائی ممکن نہ ہو تو پاکستان کو ملٹری کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنے سے روکا جائےباوا جی،
بہترین اور حقیقت سے قریب تر تجزیہ ہے
پاکستان چاہتے ہوے بھی اس شخص کو فوری طور پر پھانسی نہیں دے سکتا – کونصلر کی رسائی اور مقدمہ نیے سرے سے کھولنے سے نیے مواقع پیدا ہونگے – بھارت مقدمہ کے ہر مرحلہ پر شکوک و شبہات پیدا کرے گا مجھے تو ایسا محسوس ہوتا ہے یہ فیصلہ کلبھشن کی گھر واپسی کا پہلا زینہ ہے- local_florist 1
- local_florist Bawa thanked this post
18 Jul, 2019 at 2:08 pm #23جیو جی بھائی جی یہ بات اہم نہیں ہے کہ انڈیا نے کیا استدعا کی تھی بلکہ اہم بات یہ ہے کہ انڈیا نے کیا کھویا اور کیا پایا ہے اور پاکستان نے کیا کھویا اور کیا پایا ہے انڈیا کے پاس کھونے کو کچھ نہیں تھا لیکن پانے کیلیے بہت کچھ تھا. اسی طرح پاکستان کے پاس پانے کیلیے کچھ نہیں تھا اور کھونے کیلیے بہت کچھ تھا. بھارت کی کوشش تھی کہ وہ زیادہ سے زیادہ پا سکے جبکہ پاکستان کی کوشش تھی کہ وہ کم سے کم کھو سکے اس گیم میں انڈیا کی ہار ممکن نہیں تھی کیونکہ اس نے کچھ کھونا نہیں تھا اور اس گیم میں پاکستان کی جیت ممکن نہیں تھی کیونکہ اس نے کچھ پانا نہیں تھا. اگر انڈیا کچھ نہ پاتا اور پاکستان کچھ نہ کھوتا تو کسی کی بھی ہار اور جیت نہ ہوتی لیکن عالمی عدالت انصاف کے فیصلے سے انڈیا نے کچھ نہ کچھ پایا ہے اور پاکستان نے کچھ نہ کچھ کھویا ہے. جیت پانے والے کی ہوتی ہے نہ کہ کھونے والے کی پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا اور ہار گیا. پاکستان نے کہا کہ کلبوشن یادیو ایک جاسوس ہے اور اس پر جنیوا کنونشن اپلائی نہیں ہوتا ہے لیکن عالمی عدالت انصاف نے فیصلہ دیا کہ کلبوشن یادیو پر جنیوا کنونشن اپلائی ہوتا ہے لہذا پاکستان یہاں بھی ہار گیا. پاکستان نے کہا کہ ایک جاسوس کو کونصلر رسائی نہیں دی جا سکتی ہے لیکن عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کا یہ موقف بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ کلبوشن یادیو کو کونصلر تک رسائی کا حق حاصل ہے لہذا یہاں بھی اپنی بات منوانے میں ناکام رہا. پاکستان نے کلبوشن یادیو کو ملٹری کورٹ میں کیس چلا کر اسے سزائے موت دی جس کی آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے توثیق کر دی لیکن عالمی عدالت انصاف نے اس سزا کو مسترد کر دیا اور کہا کہ اس سزا کو ریویو اور ری کنسیڈر کیا جائے اور کلبوشن یادیو کو جنیوا کنونشن کے تحت اسے حاصل حقوق سے آگاہ کیا جائے، یہ بھی پاکستان کی ناکامی ہے. عالمی عدالت انصاف کے سولہ ججز میں سے پندرہ ججز (پاکستان کے اپنے ادھاک جج کے علاوہ تما ججز) نے پاکستانی موقف کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا. کیا یہ پاکستان کی فتح ہے یا انڈیا کی؟ اب انڈیا کی کلبوشن یادیو کی بریت اور رہائی والی استدعا کی طرف آتا ہوں. انڈیا کو پتہ تھا کہ وہ یہ استدعا صرف دباو بڑھانے یا اپنے دوسرے مطالبات تسلیم کروانے کی غرض سے کر رہا ہے اور یہ استدعا منظور ہونا ناممکن ہے. یہی وجہ سے کہ اس نے اس استدعا کے ساتھ ہی کہہ دیا تھا کہ اگر کلبوشن یادیو کی بریت اور رہائی ممکن نہ ہو تو پاکستان کو ملٹری کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنے سے روکا جائے"دیکھیں انٹرنیشنل کورٹ آف جسٹس میں سیٹ آف ججز بیٹھتےہیں اور یہ اُس طریقےکی کورٹ نہیں ہے
جہاں پہ مطلب ہےکہ جس طریقے سےآپ چاہیں
فیصلہ آجائے"
میجر جنرل آصف غفور
درست کہا
پاکستان کےموجودہ چیف جسٹس آصف کھوسہ نے3مرتبہ وزیراعظم رہے#نوازشریف
کو ٹرائل کےبغیر ہی سزا سنادی#مرضی_کےفیصلے pic.twitter.com/EptzwinzOL— Safina ☕ (@sheikhsafina) July 18, 2019
یہ اُس طریقےکی کورٹ نہیں ہے جہاں پہ مطلب ہےکہ جس طریقے سےآپ چاہیں فیصلہ آجائے
باوا بھائی کہنے کو تو یہ بیان پاکستانی کورٹس کی تذلیل ہے مگر انڈیا بھی اپنے طریقے کا فیصلہ نہیں لے سکا حالانکہ انڈیا آجکل علاقے کا امریکہ بہادر لگا ہوا ہے
میں تو اس کو محمّد علی اور لیون سپنکس کے مقابلے میں لیون سپنکس کی جیت ہی سمجھ رہا ہوں
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
18 Jul, 2019 at 2:17 pm #24باوا جی، بہترین اور حقیقت سے قریب تر تجزیہ ہے پاکستان چاہتے ہوے بھی اس شخص کو فوری طور پر پھانسی نہیں دے سکتا – کونصلر کی رسائی اور مقدمہ نیے سرے سے کھولنے سے نیے مواقع پیدا ہونگے – بھارت مقدمہ کے ہر مرحلہ پر شکوک و شبہات پیدا کرے گا مجھے تو ایسا محسوس ہوتا ہے یہ فیصلہ کلبھشن کی گھر واپسی کا پہلا زینہ ہےگھوسٹ بھائی آپ کا سول عدالتی نظام آپکے مکمل کنٹرول میں ہے آپ ایک ماہ میں اس کا سول مقدمہ چلا کر اس کو پھانسی دے دیں – آپ نے تو ملک کے پرائم منسٹر کو ناکردہ گناہ پر پھانسی دے دی – یہ کس کھیت کی مولی ہے
مگر حقیقت یہ ہے کہ آپ اس کو پھانسی نہیں دیں گے اور اس کو انڈیا کی ناک رگڑنے کے لئے استعمال کریں گے
اور میرے خیال میں یہ ٹھیک بھی ہو گا – اس کو روز کوئی خبر بنائیں تاکہ یہ انڈین میڈیا پر آ کر وہاں کے انتہا پسند طبقے کے زحموں پر نمک کا موجب بن سکے
- local_florist 1
- local_florist Bawa thanked this post
18 Jul, 2019 at 2:22 pm #25Take a Reality Check all those who are trying to decide winner or not winner.Kubhushan is a convicted criminal and will remain so even after the review requested by ICJ. His execution may have been requested to be set aside by ICJ BUT he will die in Prison ( a delayed execution).
Eat your heart out, the appeasers of India. Down with you.
18 Jul, 2019 at 2:33 pm #26Take a Reality Check all those who are trying to decide winner or not winner. Kubhushan is a convicted criminal and will remain so even after the review requested by ICJ. His execution may have been requested to be set aside by ICJ BUT he will die in Prison ( a delayed execution). Eat your heart out, the appeasers of India. Down with you.بابا پوچھل سرکار جن کو تو اپیزر کہ رہا ہے وہ تیرے پھوپھڑ کلبھوشن کو جلد پھانسی دینے کا کہ رہے ہیں اس حساب سے اپیزر تو تو ہوا
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
18 Jul, 2019 at 2:55 pm #27بابا پوچھل سرکار جن کو تو اپیزر کہ رہا ہے وہ تیرے پھوپھڑ کلبھوشن کو جلد پھانسی دینے کا کہ رہے ہیں اس حساب سے اپیزر تو تو ہوامیری جان تو بےقصور ہے
تیری تربیت میں فتور ہے
18 Jul, 2019 at 2:59 pm #28مگر حقیقت یہ ہے کہ آپ اس کو پھانسی نہیں دیں گے اور اس کو انڈیا کی ناک رگڑنے کے لئے استعمال کریں گے
ویسے بھی مخالف ملک کے جاسوسوں کو موت کی سزا کون دیتا ہے(کبھی کبھار کوئی ایکسیپشنل کیس ہوگیا ہو تو الگ بات ہے)۔۔۔۔۔
اِس طرح کے قید جاسوس تو اثاثہ ہوتے ہیں۔۔۔۔۔
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- thumb_up 2
- thumb_up shahidabassi, GeoG liked this post
18 Jul, 2019 at 2:59 pm #29باوا جی، بہترین اور حقیقت سے قریب تر تجزیہ ہے پاکستان چاہتے ہوے بھی اس شخص کو فوری طور پر پھانسی نہیں دے سکتا – کونصلر کی رسائی اور مقدمہ نیے سرے سے کھولنے سے نیے مواقع پیدا ہونگے – بھارت مقدمہ کے ہر مرحلہ پر شکوک و شبہات پیدا کرے گا مجھے تو ایسا محسوس ہوتا ہے یہ فیصلہ کلبھشن کی گھر واپسی کا پہلا زینہ ہےعدالت نے نہ تو ملٹری کورٹ کے فیصلے کو ختم کیا ہے اور نہ ہی اس کے ری ٹرائل کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے یہ بھی نہی کہا کہ کلبھوشن کا کیس سول عدالت میں چلایا جائے۔
عدالت نے سزائے موت کو اس وقت تک سسپینڈ کیا ہے جب تک پاکستان اس فیصلے کو اپنی ملٹری کورٹ ہی میں ریویو اور ری کونسیڈر نہی کر لیتا ۔
کلبھوشن کا ری ٹرائل نہی ہوگا۔ لیکن اب ایک ریویو پٹیشن دائر ہو سکے گی جس میں کلبھوشن کو وکیل تک رسائی ہوگی۔
ریویو اور اپیل ملٹری کورٹ ہی میں ہونگے۔اور ملٹری کورٹ کیسز میں میڈیا اکسیس نہی ہوتی۔
provide, by the means of its own choosing, effective review and reconsideration of the conviction and sentence of Kulbhushan Sudhir Jadhav …
انڈیا کو اس کے علاوہ کچھ نہی ملا کہ کلبھوشن کو ریویو اور اپیل میں جاتے ہوئے ایک وکیل مہیا کر دیا گیا ہے۔
اور پاکستان کو یہ ملا کہ کلبھوشن کو عدالت نے ایک جاسوس مانا ہے۔ اس کے اس فیک پاسپورٹ کو جسے انڈیا نہی مان رہا تھا اسے جینئوین مانا گیا ہے۔- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- local_florist 1 thumb_up 1
- local_florist Anjaan thanked this post
- thumb_up SaleemRaza liked this post
18 Jul, 2019 at 3:36 pm #33تیرا قصور کہ تو اک شودہ سا ویلا فنکار ہے
ہر کسی سے ایک مٹھی مرچوں کا طلبگار ہے
ہیں اور بھی دنیا میں سخنور بہت اچھے
کہتے ہیں کے چرکیں کا ہے انداز بیان اور18 Jul, 2019 at 8:53 pm #34جیو جی بھائی جی یہ بات اہم نہیں ہے کہ انڈیا نے کیا استدعا کی تھی بلکہ اہم بات یہ ہے کہ انڈیا نے کیا کھویا اور کیا پایا ہے اور پاکستان نے کیا کھویا اور کیا پایا ہے انڈیا کے پاس کھونے کو کچھ نہیں تھا لیکن پانے کیلیے بہت کچھ تھا. اسی طرح پاکستان کے پاس پانے کیلیے کچھ نہیں تھا اور کھونے کیلیے بہت کچھ تھا. بھارت کی کوشش تھی کہ وہ زیادہ سے زیادہ پا سکے جبکہ پاکستان کی کوشش تھی کہ وہ کم سے کم کھو سکے اس گیم میں انڈیا کی ہار ممکن نہیں تھی کیونکہ اس نے کچھ کھونا نہیں تھا اور اس گیم میں پاکستان کی جیت ممکن نہیں تھی کیونکہ اس نے کچھ پانا نہیں تھا. اگر انڈیا کچھ نہ پاتا اور پاکستان کچھ نہ کھوتا تو کسی کی بھی ہار اور جیت نہ ہوتی لیکن عالمی عدالت انصاف کے فیصلے سے انڈیا نے کچھ نہ کچھ پایا ہے اور پاکستان نے کچھ نہ کچھ کھویا ہے. جیت پانے والے کی ہوتی ہے نہ کہ کھونے والے کی پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کے دائرہ اختیار کو چیلنج کیا اور ہار گیا. پاکستان نے کہا کہ کلبوشن یادیو ایک جاسوس ہے اور اس پر جنیوا کنونشن اپلائی نہیں ہوتا ہے لیکن عالمی عدالت انصاف نے فیصلہ دیا کہ کلبوشن یادیو پر جنیوا کنونشن اپلائی ہوتا ہے لہذا پاکستان یہاں بھی ہار گیا. پاکستان نے کہا کہ ایک جاسوس کو کونصلر رسائی نہیں دی جا سکتی ہے لیکن عالمی عدالت انصاف نے پاکستان کا یہ موقف بھی مسترد کر دیا اور کہا کہ کلبوشن یادیو کو کونصلر تک رسائی کا حق حاصل ہے لہذا یہاں بھی اپنی بات منوانے میں ناکام رہا. پاکستان نے کلبوشن یادیو کو ملٹری کورٹ میں کیس چلا کر اسے سزائے موت دی جس کی آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے توثیق کر دی لیکن عالمی عدالت انصاف نے اس سزا کو مسترد کر دیا اور کہا کہ اس سزا کو ریویو اور ری کنسیڈر کیا جائے اور کلبوشن یادیو کو جنیوا کنونشن کے تحت اسے حاصل حقوق سے آگاہ کیا جائے، یہ بھی پاکستان کی ناکامی ہے. عالمی عدالت انصاف کے سولہ ججز میں سے پندرہ ججز (پاکستان کے اپنے ادھاک جج کے علاوہ تما ججز) نے پاکستانی موقف کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا. کیا یہ پاکستان کی فتح ہے یا انڈیا کی؟ اب انڈیا کی کلبوشن یادیو کی بریت اور رہائی والی استدعا کی طرف آتا ہوں. انڈیا کو پتہ تھا کہ وہ یہ استدعا صرف دباو بڑھانے یا اپنے دوسرے مطالبات تسلیم کروانے کی غرض سے کر رہا ہے اور یہ استدعا منظور ہونا ناممکن ہے. یہی وجہ سے کہ اس نے اس استدعا کے ساتھ ہی کہہ دیا تھا کہ اگر کلبوشن یادیو کی بریت اور رہائی ممکن نہ ہو تو پاکستان کو ملٹری کورٹ کے فیصلے پر عمل کرنے سے روکا جائےسلام باوا جی
جو آپ نے موقف اپنایا ہے اس کے حساب سے آپ نے ایک بہت اچھا اور مدلّل مقدمہ اٹھایا ہے جس سے عدم اتفاق تقریباً ناممکن ہے
لیکن مجھے آپ کہا بنیادی موقف سمجھنے میں کچھ دشواری ہے ہو سکے تو اس پر کچھ روشنی ڈالیں کہ
بحثیتِ پاکستانی کیا آپ کلبھوشن کو جاسوس نہیں سمجھتے؟
پاکستان نے اسے سزا دیتے وقت کیا غلطی کی جس کی وجہ سے اس فیصلے کو آپ پاکستان کی ہار سمجھتے ہیں؟
اور آخر میں پاکستان کو عالمی عدالت میں کیا ایسا موقف اپنانا چاہیے تھا جو وہ اپنانے میں ناکام رہا اور جسے اگر وہ اپناتا تو وہ یہ مقدمہ جیت سکتا تھا؟
- local_florist 1 thumb_up 1
- local_florist Bawa thanked this post
- thumb_up SaleemRaza liked this post
19 Jul, 2019 at 12:58 am #35پاکستان نے پوری دنیا کے سامنے بھارت کو ننگا کر دیا؛ ثابت کر دیا کے بھارت پاکستان میں دہشت گردی کروا رہا ہے؛ یہ بھی ثابت ہو گیا کے کلبھوشن ایک بھارتی جاسوس ہے، جو ایران سے بوگس پاسپورٹ پے پاکستان آیا تھا؛ یہ بھی ثابت ہو گیا کے بلوچستان میں کوئی ظلم نہیں ہے اور بی ایل اے بھارتی فساد ہے۔
ان سب سے پاکستان یا پاکستانیوں کو کیا فائدہ ہوا اور بھارت کو نقصان کیا ہوا؟
!نواز شریف نے ٹھیک کہا تھا کے پہلے ہمیں اپنے گھر کو سیدھا کرنا ہے
19 Jul, 2019 at 1:10 am #36This tweet is from official account of International Court of Justice. It sums up the judgment by saying “Pakistan has acted in breach” of VCCR obligations
Will Govt representatives also call this “lame”, and go on to correct them by arguing the Court has held Jadhav is a spy? https://t.co/PCXKUxjmLy
— Reema Omer (@reema_omer) July 17, 2019
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
19 Jul, 2019 at 1:17 am #37https://www.bbc.com/urdu/pakistan-49036695
مبینہ انڈین جاسوس کلبھوشن جادھو کیس میں عالمی عدالتِ انصاف کی جانب سے بدھ کے روز سنائے گئے فیصلے کے بعد سے انڈیا اور پاکستان میں اسے اپنی اپنی فتح قرار دیا جا رہا ہے۔
انڈین وزیر اعظم نریندر مودی نے اسے ’سچ اور انصاف کی فتح‘ جبکہ پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے فیصلے کو ’قابلِ تحسین‘ قرار دیا ہے۔
دونوں ممالک میں سیاسی رہنما، سرکاری حکام، عوام اور میڈیا اپنے اپنے ریاستی بیانیوں کو لے کر ’فتح‘ کے شادیانے بجا رہے ہیں۔‘
اس رپورٹ میں بی بی سی نے اس بات کا جائزہ لیا ہے کہ درحقیقت انڈیا اور پاکستان نے عالمی عدالت انصاف میں اس مقدمے کی سماعت کے دوران کیا موقف اختیار کیا، کون سا ریلیف مانگا گیا اور بدھ کے روز آنے والے فیصلے میں کس کے موقف کی تائید ہوئی اور کون سے ملک کو کیا ریلیف ملا۔
عالمی عدالت انصاف کا دائرہ کار
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے بین الاقوامی قوانین کی ماہر ریما عمر نے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ کسی بھی مقدمے میں سب سے پہلے اس کیس کے کسی مخصوص عدالت میں قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کو دیکھا جاتا ہے۔عالمی عدالت انصاف میں پاکستان نے کلبھوشن جادھو کیس میں انڈیا کی جانب سے دائر کی گئی درخواست کے عالمی عدالت میں قابلِ سماعت ہونے سے متعلق تین اعتراضات داخل کیے تھے۔
ریما عمر کا کہنا تھا کہ سادہ الفاظ میں پاکستان کا موقف تھا کہ اس درخواست کا سننا عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں نہیں آتا جبکہ انڈیا کا کہنا تھا کہ یہ کیس قابلِ سماعت ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے اپنے فیصلے میں انڈیا کے موقف کی تائید کرتے ہوئے پاکستان کے تمام اعتراضات مسترد کر دیے اور قابل سماعت ہونے کا فیصلہ انڈیا کے حق میں ہوا۔
کیس کے قانونی پہلو
ریما عمر کا کہنا تھا کہ قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے کے بعد کیس کے قانونی پہلوؤں کو دیکھا جاتا ہے۔’اس کیس کی بنیاد یہ تھی کہ انڈیا کا کہنا تھا کہ پاکستان نے کلبھوشن جادھو کو قونصلر تک رسائی نہ دے کر ویانا کنونشن کے آرٹیکل 36 کی خلاف ورزی کی ہے۔‘
یہ آرٹیکل کسی ایک ملک کے شہری کے کسی دوسرے ملک میں قید ہونے کی صورت میں اس (قیدی) کو قونصلر تک رسائی دینے سے متعلق ہے۔
پاکستان کے ان اعتراضات کو مسترد کیا گیا ہے کہ عالمی عدالت انصاف کلبھوشن کے کیس کی سماعت نہیں کر سکتی
پاکستان کا موقف تھا کہ چونکہ کلبھوشن جاسوس ہیں جنھوں نے پاکستان میں دہشت گردی کی ہے اسی لیے ان کو قونصلر تک رسائی دینا پاکستان کی ذمہ داری نہیں تھی۔’پاکستان کا کہنا تھا کہ ویانا کنونشن کا اطلاق جاسوسوں پر نہیں ہوتا جبکہ انڈیا کا موقف اس کے برعکس تھا۔‘
انڈیا نے دلائل دیے کہ کہ اس طرح تو ویانا کنونشن کا مقصد ختم ہو جاتا ہے کیونکہ کوئی بھی ملک کسی شخص کو گرفتار کرنے کے بعد اس کو جاسوس قرار دے کر اس کے تمام حقوق سلب کر سکتا ہے۔
عالمی عدالت انصاف نے اس بات پر بھی پاکستان کے دلائل کو مسترد کیا اور انڈیا کے موقف کو مانا۔
ویانا کنونشن یا دو طرفہ معاہدہ
ریما عمر نے مزید بتایا کہ پاکستان کا کہنا تھا کہ ویانا کنونشن پر انحصار کرنے کے بجائے پاکستان اور انڈیا کے درمیان سنہ 2008 میں ہونے والے دو طرفہ معاہدے کو اس کیس کی بنیاد بنایا جائے۔ اس معاہدے میں یہ فیصلہ ہوا تھا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان قومی سلامتی سے متعلق امور کو کیس ٹو کیس بنیاد پر دیکھا جائے گا۔پاکستان کا کہنا تھا کہ کلبھوشن کے کیس میں ویانا کنونشن نہیں بلکہ سنہ 2008 کا دو طرفہ معاہدہ قابلِ عمل ہو گا۔
عالمی عدالتِ انصاف نے اس مسئلے پر پاکستان کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ دو طرفہ معاہدہ بہت مبہم ہے اور اس میں کہیں بھی یہ واضح نہیں کہ یہ معاہدہ ویانا کنونشن کے قونصلر تک رسائی دینے کی شق کی جگہ لے گا۔
‘ان میرٹس کی بنیاد پر عالمی عدالت انصاف نے قرار دیا ہے کہ پاکستان نے کلبھوشن کو اس کے حقوق کے بارے میں آگاہ نہ کر کے، اس کو قونصلر رسائی نہ دے کر اور انڈیا کو اس کی گرفتاری کا بروقت نہ بتا کر ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کی ہے۔’
انڈیا نے کیا عالمی عدالت سے کیا استدعا کی تھی؟
انڈیا کی جانب سے پیش کی جانے والی فہرست کافی طویل تھی جس میں کلبھوشن کو فوجی عدالت سے سنائی گئی سزا کو منسوخ کرنا، اس فیصلے کو خلافِ قانون قرار دینا، اور ان کو رہا کر کے واپس انڈیا بھیجے جانا شامل تھا۔
ریما عمر کا کہنا تھا کہ ‘جس نوعیت کا ریلیف انڈیا نے مانگا تھا اگر دیکھا جائے تو وہ عالمی عدالت انصاف کے دائرہ کار میں یہ آتا ہی نہیں۔’
‘عالمی عدالت انصاف نے صاف صاف کہا ہے کہ یہ ہمارا دائرہ اختیار ہی نہیں کہ کسی کی رہائی اور واپس بھیجے جانے کے احکامات جاری کریں۔’
راجیو ڈوگرہ کا کہنا ہے کہ اگر یہ کہا جائے کہ فیصلہ انسانیت کی جیت ہے تو زیادہ بہتر ہو گا
تاہم کیس کو سامنے رکھتے ہوئے عالمی عدالت انصاف نے کہا ہے کہ ایک شخص کے حقوق متاثر ہوئے اور اس کو دفاع کے حق سے محروم کیا گیا اور اسی بنا پر اس کیس پر نظر ثانی کی جائے۔جبکہ پاکستان کو کہا گیا ہے کہ جب تک نظر ثانی کا عمل مکمل نہیں ہو جاتا تب تک سزائے موت کے فیصلے پر عمل نہ کرے۔
کون جیتا، کون ہارا
ریما عمر کا کہنا تھا کہ اگر دیکھا جائے تو اس معاملے کے قابلِ سماعت ہونے اور میریٹس (قانونی پہلوؤں) پر عدالت نے انڈیا کے دلائل کو زیادہ وزنی سمجھتے ہوئے ان کے حق میں فیصلہ کیا جبکہ انڈیا کی جانب سے جو داد رسی طلب کی گئی تھی اس معاملے میں عدالت نے اپنے دائرہ اختیار کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ان کو مسترد کیا۔انڈیا کے سابق سفارت کار اور تجزیہ کار راجیو ڈوگرہ کا بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میری ذاتی رائے یہ ہے کہ بڑا سوال یہ تھا کہ کیا ایسے معاملوں میں (جہاں قید شخص پر جاسوسی کے الزامات ہوں) ویانا کنونشن کا کتنا عمل دخل ہے، اور اس پر آنے والا فیصلہ بہت واضح ہے کہ ویانا کنونشن کو ہی ایسے معاملات میں فوقیت دی جائے گی۔
’پاکستان کو یہ بھی کہا گیا ہے کہ دی گئی سزا پر نظر ثانی کی جائے اور کلبھوشن کو قونصلر تک رسائی دی جائے۔‘
راجیو ڈوگرہ کا کہنا تھا کہ ‘ہمیں اس بحث میں نہیں پڑنا چاہیے کہ آیا یہ انڈیا کی جیت ہے یا پاکستان کی۔ اگر یہ کہا جائے کہ یہ انسانیت کی جیت ہے تو زیادہ بہتر ہو گا کیونکہ ایک آدمی کسی وجہ سے پاکستان کی قید میں ہے تو اس کی زندگی کا فیصلہ اس طرح کیا جائے کہ دنیا کو اس میں کوئی شک و شبہ نہ رہ جائے۔‘
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
19 Jul, 2019 at 5:00 am #38بہت سے پھدو ۔۔۔۔ پہلو یہ ہیں کہ ۔۔۔۔۔ پھدو فوج کو کس نے کہا تھا کہ ۔۔۔۔۔ کلبوشن کو سزائے موت کی سناکر نیا کٹھہ کھول لو ۔۔۔۔۔ظا ھر ہے ھندوستا ن ایک بڑا دشمن ملک ہے اس نے سزائے موت پر جوابی کاروائی اور کوشش ضرور کرنی تھی ۔۔۔۔
اور وہی ہوا ۔۔۔۔ پھدو فوج ۔۔۔ کی سنا ئی ہوئی ۔۔۔ موت کی سزا ۔۔۔۔۔۔ کینسل کردی گئی ۔۔۔ مذا حیہ واردات ۔۔۔ مذ احیہ انجام ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دوسرے میں ۔۔۔۔ پا کستان اور ھندوستان کے دونوں طرف کے ۔۔۔ بے وقوف عوام کو بھی یہ بتا نا چاھتا ہوں ۔۔۔۔۔
آپ لوگوں کا بھی دل کرتا ہے کوئی آپ کو پھدو بنا ئے اور پھد و بن جائیں ۔۔۔۔ آپ کو پھدو بننے میں بھی مزہ آتا ہے ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ورنہ جان جی ۔۔۔۔۔ سمجھدار کو اتنا پتہ ہے ۔۔۔۔۔ کہ جب سا ھیوا ل ۔۔۔ میں ۔۔۔۔ ایک پا کستانی ۔۔۔ مسلمان فیملی کو ۔۔۔۔ تیرہ سال بچی کے ۔۔۔۔ ساتھ ۔۔۔۔ بغیر پوچھ کے ۔۔ وردی والے بھون سکتے ہیں ۔۔۔۔
تو یہ کلبھوشن کو بھی ۔۔۔۔ پکڑتے ساتھ ہی بھون سکتے تھے ۔۔۔۔ یا پکڑنے کے بعد بھی ۔۔۔۔ کسی نہر میں ۔۔۔ برد کرسکتے تھے ۔۔۔۔۔
لیکن انہوں نے ھندوستان پا کستان ۔۔۔ دونوں طرف کی پھدو عوام ۔۔۔۔ کو ۔۔۔ نفرت ٹورنامنٹ کھیلنے کے لیئے ۔۔۔ ایک شوشہ چھوڑنا تھا
وہ چھوڑ دیا ۔۔۔۔ تیر نشانے پر لگا ہے ۔۔۔۔ اور کئی سال ہوگئے ہیں ۔۔۔۔ پھدو فوج نے ۔۔۔ کلبھوشن کو ۔۔۔۔ وڈے جنوا ئی ۔۔۔ کیطرح کھلا پلا کر ۔۔۔ پا ل رکھا ہے ۔۔۔۔
کبھی کلبھوشن کو نوازشریف سے جوڑ کر ۔۔۔۔ کلبھوشن کی مشہوری کرتے ہیں کہ ۔۔۔۔ نوازشریف ۔۔۔ نام نہیں لیتا کلبھوشن ۔۔۔۔
کبھی ۔۔۔ کلبھوشن کو موت کی سزا سنا کر ۔۔۔۔۔ نئی قسط چلاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔
کبھی کلبوشن کی ماں بیوی کو بلوا کر ۔۔۔۔۔ وکھری قسط چلا تے ہیں ۔۔۔۔۔
پھر بڑی قسطیں چل پڑی ہیں ۔۔۔۔ اب کلبھوشن پھدو ۔۔۔۔ انٹر نیشل ۔۔۔ کورٹ میں ۔۔۔ مشہور ہوگیا ہے ۔۔۔۔۔
پھر ہوسکتا ہے ۔۔۔ کلبھوشن ۔۔۔۔ اقوام متحدہ میں بھی مشہور کردیا جائے ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہنے کا مقصد ۔۔۔۔ کلبھوشن کی مداری ۔۔۔۔جاری رکھی جائے گی ۔۔۔۔ اور ۔۔۔ دونون طرف کے پھدو عوام ۔۔۔۔ اپنے غصے نفرتیں ۔۔۔ تیز کرتے رھے گے ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کلبھوشن کی مزاحیہ سکرپٹڈ ۔۔۔ سٹوری ۔۔۔ کے بارے میں یہی کہہ سکتا ہوں ۔۔۔۔۔۔
کلبھوشن کو پکڑا ۔۔۔۔ پا ک فوج نے تھا ۔۔۔ وہ اس جاسوس کو اندروں ۔۔۔۔ اندر ۔۔۔ ہی پار کرسکتے تھے ۔۔۔
لیکن فوج نے کلبھوشن کو جنوا ئی بنا کر رکھا ۔۔۔۔ اور پہلے ملک میں اور پھر ھندوستان میں اور پھر دنیا میں مشہوری کروائی ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔
اس پھدو فلم کے دو ہی ۔۔۔۔۔ انجام ممکن ہیں ۔۔۔ ایک یہ کہ ۔۔۔۔ مشہوری کروانے کے بعد ۔۔۔۔ کلبھوشن ۔۔۔ واپس ھندوستان بھیج دیا جائے گا ۔۔۔۔
اور ۔۔۔۔ اس طرح ۔۔۔ فوج کے منہ پر ایک طرح کی کالک مل دی جائے گی ۔۔۔۔۔
یا پھر ۔۔۔۔ کلبھوشن فوج کا جنوائی بن کر پڑا رھے گا ۔۔۔۔۔ا ور ۔۔۔ دونوں ملکوں میں ۔۔ نفرت اور فرسٹریشن ۔۔۔۔ کو فروغ ملتا رھے گا ۔۔۔
دونوں صورتوں میں ۔۔۔۔ کونڈا پا کستان کا ہی زیادہ ہوگا ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔
اگر کسی کو فلم کی سمجھ نہیں ہے تو وہ ۔۔۔۔ عافیہ صدیقی کی فلم ۔۔۔ دیکھ کر تھوڑا زھن پر زور دے سکتا ہے ۔۔۔۔
عافیہ صدیقی کو کیسے افواج پا کستان کے جوانوں نے ۔۔۔ جپھے مار مار کر پکڑا ۔۔۔۔ افغا نستان چھوڑ کر آئے ۔۔۔۔۔
پھر عافیہ صدیقی کو ۔۔۔ پستول مار کر ۔۔۔۔ مشہور کروایا ۔۔۔۔ اور ۔۔۔ پھر ۔۔۔ ساری عمر کے لیئے جیل میں بند کردیا ۔۔۔ تاکہ ۔۔۔۔
پا کستان فوج کے مشٹنڈوں کے ھاتھوں گرفتار ہونے والی عورت ۔۔۔ کی گرفتاری ۔۔۔ خود پا کستانیوں ۔۔۔ کی ہی بے عزتی اور فرسٹیشن کرتی رھی ۔۔۔
اور پا کستانیوں کی ناک ۔۔۔۔ رگڑی جائے کہ ۔۔۔ ان کی بیٹی ان کی بہن ۔۔۔۔ جیل میں پڑی ہے ۔۔۔۔ اور بڑے بڑے پچھواڑے والے پکڑنے والے ۔۔۔۔ تمغے لگائے گھوم رھے ہیں ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔
بالکل اسی طرح ہونے والا ہے ۔۔۔۔ کلبھوشن کو جن مشٹنڈوں نے پکڑا ہے ۔۔۔۔ وہ مشٹنڈے اس جاسوس کو چند دن بعد پھڑکا بھی سکتے تھے ۔۔ جیسا کہ سینکڑوں جاسوسوں کے ساتھ ہوتا ہے ۔
دنیا بھر میں جاسوس پکڑے جاتے ہیں ۔۔۔۔ ان سے نیٹ ورک پتہ کیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔ تمام معلومات لینے کے بعد ۔۔۔۔ جاسوس کو خاموشی سے ختم کردیا جاتا ہے ۔۔۔۔۔
لیکن یہ مشٹنڈے ۔۔۔۔ جاسوس کو مارنا نہیں چا ھتے بلکہ ۔۔۔۔ عوام کی ناک رگڑوانے کے چکر میں ہیں ۔۔۔۔
۔۔۔
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
19 Jul, 2019 at 5:15 am #39بہت سے پھدو ۔۔۔۔ پہلو یہ ہیں کہ ۔۔۔۔۔ پھدو فوج کو کس نے کہا تھا کہ ۔۔۔۔۔ کلبوشن کو سزائے موت کی سناکر نیا کٹھہ کھول لو ۔۔۔۔۔ ظا ھر ھندوستا ن ایک بڑا دشمن ملک ہے اس نے سزائے موت پر جوابی کاروائی اور کوشش ضرور کرنی تھی ۔۔۔۔ اور وہی ہوا ۔۔۔۔ پھدو فوج ۔۔۔ کی سنا ئی ہوئی ۔۔۔ موت کی سزا ۔۔۔۔۔۔ کینسل کردی گئی ۔۔۔ مذا حیہ وارداتیں ۔۔۔ مذ احیہ انجام ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ دوسرے میں ۔۔۔۔ پا کستان اور ھندوستان کے دونوں طرف کے ۔۔۔ بے وقوف عوام کو بھی یہ بتا نا چاھتا ہوں ۔۔۔۔۔ آپ لوگوں کا بھی دل کرتا ہے کوئی آپ کو پھدو بنا ئے اور پھد و بن جائیں ۔۔۔۔ آپ کو پھدو بننے میں بھی مزہ آتا ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ورنہ جان جی ۔۔۔۔۔ سمجھدار کو اتنا پتہ ہے ۔۔۔۔۔ کہ جب سا ھیوا ل ۔۔۔ میں ۔۔۔۔ ایک پا کستانی ۔۔۔ مسلمان فیملی کو ۔۔۔۔ تیرہ سال بچی کے ۔۔۔۔ ساتھ ۔۔۔۔ بغیر پوچھ کے ۔۔ وردی والے بھون سکتے ہیں ۔۔۔۔ تو یہ کلبھوشن کو بھی ۔۔۔۔ پکڑتے ساتھ ہی بھون سکتے تھے ۔۔۔۔ یا پکڑنے کے بعد بھی ۔۔۔۔ کسی نہر میں ۔۔۔ برد کرسکتے تھے ۔۔۔۔۔ لیکن انہوں نے ھندوستان پا کستان ۔۔۔ دونوں طرف کی پھدو عوام ۔۔۔۔ کو ۔۔۔ نفرت ٹورنامنٹ کھیلنے کے لیئے ۔۔۔ ایک شوشہ چھوڑنا تھا وہ چھوڑ دیا ۔۔۔۔ تیر نشانے پر لگا ہے ۔۔۔۔ اور کئی سال ہوگئے ہیں ۔۔۔۔ پھدو فوج نے ۔۔۔ کلبھوشن کو ۔۔۔۔ وڈے جنوا ئی ۔۔۔ کیطرح کھلا پلا کر ۔۔۔ پا ل رکھا ہے ۔۔۔۔ کبھی کلبھوشن کو نوازشریف سے جوڑ کر ۔۔۔۔ کلبھوشن کی مشہوری کرتے ہیں کہ ۔۔۔۔ نوازشریف ۔۔۔ نام نہیں لیتا کلبھوشن ۔۔۔۔ کبھی ۔۔۔ کلبھوشن کو موت کی سزا سنا کر ۔۔۔۔۔ نئی قسط چلاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ کبھی کلبوشن کی ماں بیوی کو بلوا کر ۔۔۔۔۔ وکھری قسط چلا تے ہیں ۔۔۔۔۔ پھر بڑی قسطیں چل پڑی ہیں ۔۔۔۔ اب کلبھوشن پھدو ۔۔۔۔ انٹر نیشل ۔۔۔ کورٹ میں ۔۔۔ مشہور ہوگیا ہے ۔۔۔۔۔ پھر ہوسکتا ہے ۔۔۔ کلبھوشن ۔۔۔۔ اقوام متحدہ میں بھی مشہور کردیا جائے ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کہنے کا مقصد ۔۔۔۔ کلبھوشن کی مداری ۔۔۔۔جاری رکھی جائے گی ۔۔۔۔ اور ۔۔۔ دونون طرف کے پھدو عوام ۔۔۔۔ اپنے غصے نفرتیں ۔۔۔ تیز کرتے رھے گے ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کلبھوشن کی مزاحیہ سکرپٹڈ ۔۔۔ سٹوری ۔۔۔ کے بارے میں یہی کہہ سکتا ہوں ۔۔۔۔۔۔ کلبھوشن کو پکڑا ۔۔۔۔ پا ک فوج نے تھا ۔۔۔ وہ اس جاسوس کو اندرون ۔۔۔۔ اندر ۔۔۔ ہی پار کرسکتے تھے ۔۔۔ لیکن فوج نے کلبھوشن کو جنوا ئی بنا کر رکھا ۔۔۔۔ اور پہلے ملک میں اور پھر ھندوستان میں اور پھر دنیا میں مشہوری کروائی ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔ اس پھدو فلم کے دو ہی ۔۔۔۔۔ انجام ممکن ہیں ۔۔۔ ایک یہ کہ ۔۔۔۔ مشہوری کروانے کے بعد ۔۔۔۔ کلبھوشن ۔۔۔ واپس ھندوستان بھیج دیا جائے گا ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ اس طرح ۔۔۔ فوج کے منہ پر ایک طرح کی کالک مل دی جائے گی ۔۔۔۔۔ یا پھر ۔۔۔۔ کلبھوشن فوج کا جنوائی بن کر پڑا رھے گا ۔۔۔۔۔ا ور ۔۔۔ دونوں ملکوں میں ۔۔ نفرت اور فرسٹریشن ۔۔۔۔ کو فروغ ملتا رھے گا ۔۔۔ دونوں صورتوں میں ۔۔۔۔ کونڈا پا کستان کا ہی زیادہ ہوگا ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔ اگر کسی کو فلم کی سمجھ نہیں ہے تو وہ ۔۔۔۔ عافیہ صدیقی کی فلم ۔۔۔ دیکھ کر تھوڑا زھن پر زور دے سکتا ہے ۔۔۔۔ عافیہ صدیقی کو کیسے افواج پا کستان کے جوانوں نے ۔۔۔ جپھے مار مار کر پکڑا ۔۔۔۔ افغا نستان چھوڑ کر آئے ۔۔۔۔۔ پھر عافیہ صدیقی کو ۔۔۔ پستول مار کر ۔۔۔۔ مشہور کروایا ۔۔۔۔ اور ۔۔۔ پھر ۔۔۔ ساری عمر کے لیئے جیل میں بند کردیا ۔۔۔ تاکہ ۔۔۔۔ پا کستان فوج کے مشٹنڈوں کے ھاتھوں گرفتار ہونے والی عورت ۔۔۔ کی گرفتاری ۔۔۔ خود پا کستانیوں ۔۔۔ کی ہی بے عزتی اور فرسٹیشن کرتی رھی ۔۔۔ اور پا کستانیوں کی ناک ۔۔۔۔ رگڑی جائے کہ ۔۔۔ ان کی بیٹی ان کی بہن ۔۔۔۔ جیل میں پڑی ہے ۔۔۔۔ اور بڑے بڑے پچھواڑے والے جنریل ۔۔۔۔ تمغے لگائے گھوم رھے ہیں ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ بالکل اسی طرح ہونے والا ہے ۔۔۔۔ کلبھوشن کو جن مشٹنڈوں نے پکڑا ہے ۔۔۔۔ وہ مشٹنڈے اس جاسوس کو چند بعد پھڑکا بھی سکتے تھے ۔۔۔۔ لیکن یہ مشٹنڈے ۔۔۔۔ جاسوس کو مارنا نہیں چا ھتے بلکہ ۔۔۔۔ عوام کی ناک رگڑوانے کے چکر میں ہیں ۔۔۔۔ ۔۔۔گلٹی بھائی
کچھ بھی ہوجائے ۔۔۔یہ کلھبوشن انڈیا واپس خیر خیریت سے واپس نہیں جائے گا آپ یہ وہم دل سے نکال دیں ۔۔اب تو انڈیا کا ساری دنیا میں منھ کالا ہوا ہے کہہ انڈیا پاکستان میں دشت گردی کرواتا ہے ۔۔۔۔۔سزائے موت کنسل نہیں ہوئی ری ویو کرنے کا کہا ہے ۔۔اور ری ویو کس نے کرنا ہے ۔۔۔۔ہماری عدلیہ نے ۔۔۔۔۔انشاءاللہ اس کا دھڑ ن تختہ یہاں پر ہوگا ۔۔۔۔
19 Jul, 2019 at 5:26 am #40گلٹی بھائی کچھ بھی ہوجائے ۔۔۔یہ کلھبوشن انڈیا واپس خیر خیریت سے واپس نہیں جائے گا آپ یہ وہم دل سے نکال دیں ۔۔اب تو انڈیا کا ساری دنیا میں منھ کالا ہوا ہے کہہ انڈیا پاکستان میں دشت گردی کرواتا ہے ۔۔۔۔۔سزائے موت کنسل نہیں ہوئی ری ویو کرنے کا کہا ہے ۔۔اور ری ویو کس نے کرنا ہے ۔۔۔۔ہماری عدلیہ نے ۔۔۔۔۔انشاءاللہ اس کا دھڑ ن تختہ یہاں پر ہوگا ۔۔۔۔سلیم رضا ۔۔۔۔۔
اگر کلبھوشن نے انڈیا واپس نہیں جا نا ہے تو ۔۔۔۔ فوج کو چا ھیے کلبھوشن کو پاک فوج میں بھرتی کرلیں ۔۔۔۔۔۔۔
گیسٹ بنا کررکھا ہو ا۔۔۔۔۔ طعام و قیام مہیا کیا ہوا ۔۔۔۔۔ جنوائی جیسے نخرے آ ٹھا رھے ہیں ۔۔۔۔۔۔ کھلا کھلا کر ۔۔۔۔ موٹا تازہ کردیا ہے ۔۔۔۔۔
تو ۔۔۔ پا ک فوج میں نوکری دینے ۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ کلبھوشن کی شادی کروادینے میں کیا ھرج باقی رھتا ہے ۔۔
اور میں تو وڈے منہ والے جرنل باجوہ کو مشورہ دوںگا ۔۔۔۔ کلبھوشن کی ۔۔۔۔ جھلی ۔۔۔۔ کا ٹ کر ۔۔۔۔ مسلمان ہی کرلیں ۔۔۔۔۔۔
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.