Thread: کرنل کی بیوی
- This topic has 30 replies, 10 voices, and was last updated 3 years, 10 months ago by GeoG.
-
AuthorPosts
-
21 May, 2020 at 11:33 pm #1
پاکستانی فوج کے ذرائع کا کہنا ہے کہ مانسہرہ میں پولیس کے ساتھ بدتمیزی اور پولیس چیک پوسٹ کی رکاوٹیں توڑنے کے واقعے کی انکوائری کی جائے گی اور اگر اس معاملے کے ساتھ کسی بھی فوجی افسر کا تعلق ثابت ہوا تو ان کے خلاف محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔
پاکستان میں بدھ کی شب ٹوئٹر پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں خود کو پاکستانی فوج کے ایک افسر کی اہلیہ قرار دینے والی ایک خاتون کو سڑک پر ایک اہلکار سے بدکلامی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
فوجی ذرائع نے تصدیق کی تھی کہ مذکورہ خاتون کے شوہر کا تعلق پاکستانی فوج سے ہے، جو لیفٹیننٹ کرنل کے عہدے پر تعینات ہیں۔
فوجی ذرائع کا کہنا ہے کہ ’یہ ابھی طے ہونا باقی ہے کہ اپنے آپ کو مذکورہ خاتون جس فوجی افسر کی بیوی بتا رہی ہیں، اس افسر کا اس واقعے سے کوئی تعلق ہے بھی یا نہیں۔
فوجی ذرائع نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے علم میں یہ سارا واقعہ لایا جا چکا ہے۔
تاہم اس سینئر فوجی افسر کا کہنا تھا کہ اس واقعے کی تحقیقات اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی کے لیے فوجی سربراہ کی مداخلت کی ضرورت نہیں ہے۔
ان کے مطابق ’فوج میں ایسے واقعات کے بارے میں نظام موجود ہے جو حرکت میں آ چکا ہے۔
اس سے پہلے فوجی ذرائع نے نامہ نگار فرحت جاوید کو بتایا تھا کہ مذکورہ افسر کو بھی ستمبر 2018 میں ایک ٹریفک پولیس اہلکار سے بدتمیزی کرنے پر فرنٹیئر فورس رجمنٹ سینٹر سے باہر پوسٹ کر دیا گیا تھا۔
ہزارہ موٹر وے پر پیش آنے والے واقعے کی وائرل ہونے والی وڈیو سے متعلق پولیس ذرائع نے بتایا ہے کہ اب تک کوئی بھی ایف آئی آر درج نہیں کی گئی ہے۔
پولیس کے مطابق وڈیو میں نظر آنے والی خاتون شنکیاری کی طرف سے آئیں تھیں اور وہ ایبٹ آباد جانا چاہ رہی تھیں۔
اس سے پہلے عسکری ذرائع نے بھی اس بات کی تصدیق کی تھی کہ یہ واقعہ 20 مئی کو شام پانچ بجے کے قریب صوبہ خیبرپختونخوا میں ہزارہ ایکسپریس وے پر مانسہرہ میں پیش آیا جب یہ خاتون مانسہرہ سے شنکیاری کی جانب سفر کر رہی تھیں۔
واقعہ ضلع مانسہرہ میں تھانہ سٹی مانسہرہ کی حدود میں پیش آیا ہے۔
ڈسڑکٹ پولیس افسیر مانسہرہ صادق بلوچ کا کہنا ہے کہ جب کوئی کارروائی ہوگی تو پریس ریلیز کی ذریعے میڈیا کو اطلاع کردی جائے گئی۔قانونی ماہرین کی رائے
پشاور ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر عبدالطیف آفریدی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ’خاتون نے قانون کی سنگیں خلاف ورزی کی ہے۔ ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانہ کیا جاسکتا ہے اور جیل بھی بھیجا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے ’اگر کسی کو پولیس کے خلاف شکایت ہو تو وہ مختلف فورمز سے جس میں عدالتیں شامل ہیں، رجوع کرسکتا ہے۔ مگر کسی کو بھی یہ اجازت نہیں ہے کہ وہ پولیس حکام کے ساتھ سینہ زوری کرے۔
عبدالطیف افریدی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ’اگر پولیس حکام نے کسی بھی مقام پر ٹریفک کو کسی بھی وجہ سے روک رکھا ہے اور ٹریفک گزرنے کی اجازت نہیں دے رہے تو شہریوں پر لازم ہے کہ وہ متبادل راستے اختیار کریں۔ مگر پولیس حکام کے ساتھ الجھا نہیں جاسکتا۔
عبدالطیف ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ’پولیس کی رکاوٹوں کو زبردستی ہٹانا سنگیں جرم ہے۔ اس پر مذکورہ خاتون اور گاڑی دونوں کے خلاف کاروائی ہونی چاہیے۔ اگر پولیس کارروائی نہیں کرتی تو یہ قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔ اس سے نہ صرف پولیس کا موارل گرتا ہے بلکہ عوام کو بھی یہ پیغام جاتا ہے کہ پاکستان میں کسی طاقتور کے خلاف کاروائی نہیں ہوسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے معاشرے میں بہت بڑا مسئلہ ہے۔ عموما دیکھا گیا ہے کہ پولیس بڑے لوگوں بالخصوص جس کے ساتھ فوج کا نام جڑ جائے کارروائی نہیں کرتی ہے۔ جس سے معاشرے پر بہت منفی اثرات پڑتے ہیں۔ اس سے غلط پیغامات جا رہے ہیں۔
عبدالطیف آفریدی ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ ’پولیس کو اپنی ساکھ بحال کرنے کے لیے پولیس کی رکاوٹیں توڑنے والی خاتون کے خلاف مقدمہ درج کرنا چاہیے۔ اگر وہ خاتون واقعی میں کرنل کی بھی بیوی ہیں تو پھر ان کو تو بالکل بھی کوئی رعایت نہیں دینی چاہیے تاکہ واضح طو پر قانون کی عمل داری ممکن ہوسکے۔
قانون دان عمان ایوب ایڈووکیٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’پولیس کی رکاوٹ کو زبردستی ہٹانا کار سرکار میں مداخلت تصور ہوتا ہے۔ اس پر قانون کی دفعہ سیکشن 186 تعزیرات پاکستان کا اطلاق ہوتا ہے۔ اگر یہ الزام عدالت میں ثابت ہوجائے تو کم از کم تین ماہ قید کی سزا و جرمانہ ہوسکتا ہے۔
ان کے مطابق ’پولیس سمیت کسی بھی شہری کو دھمکیاں دینا شدید جرم سمجھا جاتا ہے۔ جس پر سیکشن 506 تعزیرات پاکستان کا اطلاق ہوتا ہے۔ اگر یہ عدالت میں ثابت ہوجائے تو کم از کم دو سال قید وجرمانہ ہے۔
عمان ایوب ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ اس کے علاوہ ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر جرمانوں کے علاوہ گاڑی بند وغیرہ کی کارروائی بھی ہوسکتی ہے۔
عمان ایوب ایڈووکیٹ کے مطابق ’ضابطہ فوجداری کی سیکشن 154 کے تحت کسی بھی قانون کی خلاف ورزی پر پولیس قانون کی رو سے اس بات کی پابند ہے کہ وہ مقدمہ درج کرے۔ واقعے پر مقدمہ درج نہ کرنا قوانین کی خلاف ورزی ہوگی۔وائرل ہونے والی ویڈیو میں کیا دیکھا گیا؟
پاکستان میں بدھ کی شب ٹوئٹر پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں خود کو پاکستانی فوج کے ایک افسر کی اہلیہ قرار دینے والی ایک خاتون کو سڑک پر ایک اہلکار سے بدکلامی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
اس ویڈیو کے پہلے حصے میں یہ خاتون اہلکار سے کہتی ہیں کہ وہ ایک کرنل کی بیوی ہیں اور انھیں سڑک پر نہیں روکا جا سکتا۔
ویڈیو کے دوسرے حصے میں مذکورہ خاتون گاڑی سے اتر کر سڑک پر لگی رکاوٹیں ہٹاتی ہیں اور اہلکار کو برا بھلا کہتے ہوئے وہاں سے روانہ ہو جاتی ہیں۔سوشل میڈیا پر ردعمل؟
اس ویڈیو کے منظر عام پر آنے کے بعد ٹوئٹر پر ہیش ٹیگ ’کرنل کی بیوی‘ نہ صرف ٹرینڈ کرنے لگا بلکہ ٹاپ ٹرینڈ بھی بن گیا اور صارفین یہ سوال کرتے نظر آئے ہیں کہ کیا ایک باوردی اہلکار کے ساتھ ایسا رویہ قابل قبول ہے۔
صارفین کی ایک بڑی تعداد نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے خاتون کے رویے کو شرمناک قرار دیا ہے۔
صحافی رائے ثاقب کھرل نے لکھا: کرنل کی بیگم کی وڈیو دیکھ کر ڈی پی او پاکپتن یاد آ گئے۔ ان کی فورس نے بھی خاتون اول کے سابقہ شوہر کی گاڑی کو روکا تھا۔ تم جانتے نہیں میں کون ہوں۔
رائے ثاقب نے مزید لکھا: ’اجتماعی سوچ ہے اس ملک کی۔ ہم سب کے اندر چھوٹا موٹا قانون کو توڑنے مروڑنے والی سوچ موجود ہے اور اسی کا مظاہرہ ان خاتون نے کیا۔
زبیر اعوان نامی ایک صارف نے لکھا: قابل نفرت اور شرمناک۔ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں۔ وہ ایک پورے ادارے کو بدنام کر رہی ہیں۔ آرمی کو اپنے دفاتر سے ایسے دماغوں کو نکال دینا چاہیے۔ اس خاتون کو جلد از جلد سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہیے۔ بہادر پولیس اہلکار کو سلام۔
علی رضا نامی صارف نے لکھا: کرنل کی بیوی نہ تو خود کرنل ہے اور نہ ہی اپنے آپ میں کوئی ادارہ۔ ویڈیو ایک عام شہری کی ہے، جس نے قانون توڑا اور سزا ملنی چاہیے۔
پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل طارق پرویز نے لکھا: ’مجھے امید ہے کہ قانون کے مطابق اس خاتون کے خلاف کیس درج کیا جائے گا اور انھیں گرفتار کیا جائے گا۔ اپنے شوہر کی طرح نہیں جنھیں پولیس کے ساتھ نامناسب رویے پر ٹرانسفر کر دیا گیا تھا۔
سوشل میڈیا صارفین جہاں خاتون کے نامناسب رویے پر غصے کا اظہار کرتے رہے، وہیں اپنے فرائض سرانجام دینے والے اہلکار کو بھی سراہا گیا۔
منیب مونی نامی ایک صارف نے لکھا: ’قانون کی پاسداری کرنے والے اس پولیس اہلکار کو سلام، یہ میرے ہیرو ہیں۔
ایک اور صارف نے لکھا: ’میں اس پولیس آفیسر کو اپنے فرائض کی انجام دہی اور اسٹیٹس کو، کو چیلنج کرنے پر ان کی ہمت کو سلام پیش کرتا ہوں۔- This topic was modified 54 years, 3 months ago by .
- local_florist 1
- local_florist Bawa thanked this post
22 May, 2020 at 2:20 am #8#کرنل #کرنل_کی_کی_بیوی اور #وہ pic.twitter.com/m0vUDUtLTP
— Gul Bukhari (@GulBukhari) May 21, 2020
22 May, 2020 at 2:32 am #9تحریک انصاف کے ان دو ترجمانوں میں کون سچا ہے کون جھوٹا آپ ہی فیصلہ کر لے۔۔؟
باجوہ صاحب نے کرنل کے خلاف انظباطی کارروائی کا حکم دے دیا۔۔@ARYSabirShakir
وہ تو #کرنل_کی_بیویی ہے ہی نہیں وہ تو کسی وکیل کی بیوی ہے۔@iVeenaKhan pic.twitter.com/SCRtQgjyXn
— Saleem sulemani (@iSaleem_khan34) May 21, 2020
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
22 May, 2020 at 1:48 pm #1522 May, 2020 at 2:04 pm #16کرنل کی بیوی کی ویڈیو میں جو سب سے خطرناک بات تھی وہ اس کی یہ دھمکی تھی تُم جیسوں کو تو میں دو منٹ میں فارغ کر سکتی ہوں- mood 3
- mood Bawa, Jack Sparrow, GeoG react this post
22 May, 2020 at 2:04 pm #17شیخ زید ہسپتال کے سامنے ایک اور کرنل کی بیوی ان ایکشن۔مجھے سمجھ نہیں آتی آجکل کرنلوں کی بیویوں کو پولیس سے جھگڑنے کا شوق کیوں ہے؟
بندہ پوچھے کرنل وچارے دا کی قصور ؟ pic.twitter.com/ekdAfT1v6x— Muhammad Shakoor (@Muhamma53985773) May 22, 2020
22 May, 2020 at 8:28 pm #19کرنل کی بیوی کی ویڈیو میں جو سب سے خطرناک بات تھی وہ اس کی یہ دھمکی تھی تُم جیسوں کو تو میں دو منٹ میں فارغ کر سکتی ہوںفارغ سے آپ کی کیا مراد ہے بریانی والی سرکار
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.