Thread: کرچی کرچی ہوا ایک شہر کراچی
- This topic has 21 replies, 8 voices, and was last updated 6 years ago by Guilty.
-
AuthorPosts
-
4 Mar, 2018 at 11:39 pm #1
عروس البلاد ، روشنیوں کا شہر ، مشرق کا پیرس ، منی پاکستان، باب پاکستان ، شہر قائد
کراچی کو دیکھیں تو نہ تو یہ عروس البلاد ، نہ تو روشنیوں کا شہر، نہ مشرق کا پیرس لگتا ہے. ہاں البتہ منی پاکستان بلکہ منا پاکستان لگتا ہے
اب اس شہر میں بےہنگم عمارتیں،ٹوٹی پھوٹی سڑکیں، کچرے کو ڈھیر ، انتہائی بے ربط ٹریفک ، ناجائز تجازوات ، انگنت دولت اور انتہائی کسمپرسی کی انتہاؤں کے درمیان سانس لیتی زندگی، مغرب سے زیادہ مغربی اور انتہائی قدامت پستی کے درمیان دوڑتی قدریں ، دھوئیں ، آلودگی، گندے پانی میں جیتی جاگتی مخلوق ،قتل اور غارت کے ساۓ نظر آتے ہیں.
کچھ لوگ اس شہر کی زبوں حالی، قتل اور غارت کا ذمےدار پیپلز پارٹی کی نا اہل حکومت کو گردانتے ہیں تو کچھ متحدہ قومی موومنٹ کو.
یه شہر ملک کے کونے کونے سے آ کر بسنے والے پاکستانیوں کو اپنی آغوش میں جگہ دیتا تھا، دیتا ہے اور شاید ہمیشہ دیتا رہے گا. لوگوں کو اس شہر میں اپنی امیدیں، روشن مستقبل، بہتر روزگار اور ایک اچھی زندگی نظر آتی ہے . لوگ اس شہر میں آتے ہیں اور بستے ہیں .
مگر بہت کم آنے والے لوگ اس شہر کو اپنا شہر سمجھتے ہیں. ہر شہر کا اپن مزاج ہوتا، ہے، اپنی دھڑکن ہوتی ہے، اپنا انداز ہوتا ہے، اپنی ٹور ہوتی ہے. شہر میں رہنے والا ہر شخص شہر کی دھڑکن کو محسسوس کرتا ہے، شہر کے انداز میں سما جاتا ہے، شہر سے وابستگی اختیار کرتا ہے.
کیا اس شہر میں آنے والے اس شہر کو اپنا شہر مانتے ہیں یا اس شہر کوصرف کمائی کا سبب جانتے ہیں.
کیا اس شہر کی زبوں حالی کی ذمےداری صرف اور صرف ایک نا اہل حکومت اور ایک سیاسی جماعت ہے. یا اس شہر کی زبوں حالی کا ذمےدار وہ ہر شخص ہے جو اس شہر سے سب کچھ حاصل کرنا چاہتا ہے مگر دینا کچھ نہیں چاہتا. جو اس شہر میں بستے تو ہیں مگر اسکے دل میں یہ شہر نہیں بستا .
کبھی کبھی ایسا لگتا ہے کے یہ شہر ہر کسی کی طمع ، ہوس اور بھوک کو مٹانے کے لئے ہی موجود ہے مگر اس شہر کی حالت میں کسی کو دلچسپی نہیں
- This topic was modified 54 years, 3 months ago by .
- thumb_up 2
- thumb_up Abdul jabbar, Atif Qazi liked this post
4 Mar, 2018 at 11:50 pm #3بہت خوب لکھا جے بھائی۔ آپکا انداز تحریر کافی جُدا سا ہے۔ بہت خوبکراچی کی کیا بات ہے۔ بچپن میں جایا کرتے تھے تو ساری رات ٹریفک چلنے کا سنتے اور حیرت زدہ رہتے کہ ایسا کیسے ممکن ہے؟؟ بعد میں اپنی آنکھون سے بھی دیکھا۔ قصبہ کالونی ، سہراب گوٹھ واقعات نے اس شہر کا مزاج ہی تبدیل کردیا۔ بعد میں ایم کیو ایم نے یہاں کی ترقی اور بگاڑ میں اپنا پورا حصہ ڈالا۔ یہ شہر جو پہلے پاکستان کی پہچان ہوا کرتا تھا اب اُس لاہور کے مقابلے میں بھی بہت پیچھے رہ گیا ہے جسے گھوڑوں کی لید کا شہر کہاجاتا تھا۔5 Mar, 2018 at 12:05 am #5کراچی دنیا کے ان بڑے بڑے شہروں میں شامل ہے جو اپنے اپنے ملک کے اقتصادی مرکز ہوتے ہیں جیسے ممبئی ، لندن ، پیرس ، نیو یارک ، ٹورنٹو اور اسی قبیل کے دیگر شہر.کراچی کے علاوہ ان میں سے کویی ایک بھی ایسا شہر نہیں ہے جس کی مقامی آبادی کو اپنے شہر کے سیاسی انتظامی اور اقتصادی نظام سے مکمل طور پر باہر کردیا گیا ہو جس کے وسائل پر اس کے اپنے علاوہ ہر شخص کا حق ہو لوگ اس کی لاش پر ماتم کناں تو ہوتے ہیں مگر اسکے ساتھ ہونے والے بلاتکار کو روکنے میں اپنا حصہ ڈالنے سے گریزاں رہتے ہیں ایسے شہر سے آپ مختلف امید رکھ بھی کیسے سکتے ہیں- local_florist 1 thumb_up 2
- local_florist JMP thanked this post
- thumb_up Abdul jabbar, Atif Qazi liked this post
5 Mar, 2018 at 1:03 am #6کراچی کے حالات، اسی کی دہائی سے پہلے بہت بہتر تھے ، بلکے نوے کی دہائی تکبغیر کسی پلاننگ کے نئی آبادیاں بنتی گئی ، بے ربط اور بےہنگم ، رہی سہی کثر پیپلز پارٹی کا سوتیلا پن ، ایم کیو ایم کی دوسری جماعتوں اور آپسی چپقلش ، دونوں نے جلتی پر تیلی کا کام کیاجب تک ایک مظبوط حکومت نہی آئے گی، کراچی ایسے ہی آخری سسکیاں لیتا نظر آئے گا5 Mar, 2018 at 3:34 am #7کراچی دنیا کے ان بڑے بڑے شہروں میں شامل ہے جو اپنے اپنے ملک کے اقتصادی مرکز ہوتے ہیں جیسے ممبئی ، لندن ، پیرس ، نیو یارک ، ٹورنٹو اور اسی قبیل کے دیگر شہر. کراچی کے علاوہ ان میں سے کویی ایک بھی ایسا شہر نہیں ہے جس کی مقامی آبادی کو اپنے شہر کے سیاسی انتظامی اور اقتصادی نظام سے مکمل طور پر باہر کردیا گیا ہو جس کے وسائل پر اس کے اپنے علاوہ ہر شخص کا حق ہو لوگ اس کی لاش پر ماتم کناں تو ہوتے ہیں مگر اسکے ساتھ ہونے والے بلاتکار کو روکنے میں اپنا حصہ ڈالنے سے گریزاں رہتے ہیں ایسے شہر سے آپ مختلف امید رکھ بھی کیسے سکتے ہیںکراچی جیسے عظیم شہر کی قابل رحم صورت حال کی سب سے زیادہ ذمہ داری صوبائی حکومت پر آتی ہے۔ کراچی سندھ کا دارالحکومت بھی ہے اور اس مناسبت سے سپیشل توجہ کا حقدار ہے۔ صرف اس بنیاد پر اس شہر کو نظر انداز کئے رکھنا کہ یہاں حکمران جماعت کا ووٹ نہیں ہے نہایت ہی نا انصافی ہے۔ بہتر تو یہ ہے کہ یہاں کی مقامی بلدیات کو شہر کی ذمہ داری سونپی جائے انہیں مکمل با اختیار کیا جائے۔مالی سپورٹ مہیا کی جائے۔اور پھر ان سے سو فی صد کامیابی کی توقع کی جائے۔پاکستان کی تجارت کا ہب ہونے اور ملک کی واحد بڑی بندرگاہ ہونے کی بنا پر وفاقی حکومت کو محصولات کی مد میں بہت زیادہ آمدنی ہوتی ہے۔ وفاق کا بھی فرض ہے کہ اس کمائو پوت کو سوتیلا سمجھنے کی بجائے خاص سلوک کا حقدار سمجھے اور اس کے لئے بجٹ میں خصوصی فنڈز رکھا کرے۔
- local_florist 2 thumb_up 3
- local_florist Ghost Protocol, JMP thanked this post
- thumb_up GeoG, shami11, Atif Qazi liked this post
5 Mar, 2018 at 4:38 am #8کراچی جیسے عظیم شہر کی قابل رحم صورت حال کی سب سے زیادہ ذمہ داری صوبائی حکومت پر آتی ہے۔ کراچی سندھ کا دارالحکومت بھی ہے اور اس مناسبت سے سپیشل توجہ کا حقدار ہے۔ صرف اس بنیاد پر اس شہر کو نظر انداز کئے رکھنا کہ یہاں حکمران جماعت کا ووٹ نہیں ہے نہایت ہی نا انصافی ہے۔ بہتر تو یہ ہے کہ یہاں کی مقامی بلدیات کو شہر کی ذمہ داری سونپی جائے انہیں مکمل با اختیار کیا جائے۔مالی سپورٹ مہیا کی جائے۔اور پھر ان سے سو فی صد کامیابی کی توقع کی جائے۔ پاکستان کی تجارت کا ہب ہونے اور ملک کی واحد بڑی بندرگاہ ہونے کی بنا پر وفاقی حکومت کو محصولات کی مد میں بہت زیادہ آمدنی ہوتی ہے۔ وفاق کا بھی فرض ہے کہ اس کمائو پوت کو سوتیلا سمجھنے کی بجائے خاص سلوک کا حقدار سمجھے اور اس کے لئے بجٹ میں خصوصی فنڈز رکھا کرے۔محترم عبدل جبار صاحب،اگر آپ نے دو چار اور ایسی پوسٹ کردیں تو آپ بھی فتاویٰ کا شکار ہوجاییں گے آپ کی حب الوطنی پر شک کیا جائے گا ہندوستانی ایجنٹ کا تمغہ بھی مل سکتا ہے – بہتر ہوگا آپ رٹا رٹایا موقف اپنایں کہ ٨٠ سے قبل یہاں دودھ اور شہد کی نہریں بہتی تھیں الطاف نے سب کچھ تباہ کردیا .شکریہ
- mood 1
- mood Atif Qazi react this post
5 Mar, 2018 at 5:48 am #13مجھے ہی دے دیں. گولی مارنے کی سہولت تو فورم پر ہے نہیںآپکو گالی دینے کی بجائے میں خود کو کیوں ناں گالی دے لوں ۔۔۔۔۔اور اگر میں آپنے آپکو گالی نہیں دے سکتا تو ۔آپکو کیسے دے دوں ۔۔۔۔۔میں آپنی پوسٹ ڈیلٹ کررہا یوں ۔۔مجھے رنج ہے کہہ میں نے آپکو یہ الفاظ سوچنے پر مجبور کیا ۔۔۔
- thumb_up 1
- thumb_up Atif Qazi liked this post
5 Mar, 2018 at 5:56 am #13آپکو گالی دینے کی بجائے میں خود کو کیوں ناں گالی دے لوں ۔۔۔۔۔اور اگر میں آپنے آپکو گالی نہیں دے سکتا تو ۔آپکو کیسے دے دوں ۔۔۔۔۔ میں آپنی پوسٹ ڈیلٹ کررہا یوں ۔۔مجھے رنج ہے کہہ میں نے آپکو یہ الفاظ سوچنے پر مجبور کیا ۔۔۔سلیم رضا صاحب،بہت مرتبہ سوچا کہ آپ سے گفتگو کی جائے حق اور دلائل پیش کئے جاییں آپ کی نفرت کی وجہ سمجھنے کوشش کی جائے سچ مانیں میری ہمت نہیں ہوتی آپ میری ہی کمزوری سمجھ لیں
5 Mar, 2018 at 6:05 am #14میری نظر میں وسائل کا ہونا ایک اہم ضرورت ہے . شہر کا نظم اور نسق شہر کے لوگوں کے حوالے کرنا اور بھی اہم ہے. میری نظر میں سب سے اہم یہ بات ہے کے اس شہر کے باسی بغیر کسی سیاسی وابستگی، لسانی ، مذہبی اور علاقائی وابستگی کے اس شہر کو اپنا شہر مانتے ہیں یا نہیں
اگر شہر کے باسی شہر کو اپنا مانیں، شہر کی انتظامیہ شہر ہی کے باسیوں کی منتخب کردہ ہو اور شہر میں وسائل کا بہتر استعمال ہو تو کوئی بھی شہر ترقی کر سکتا ہے
- local_florist 1 thumb_up 2
- local_florist Ghost Protocol thanked this post
- thumb_up shami11, Atif Qazi liked this post
5 Mar, 2018 at 6:08 am #15سلیم رضا صاحب، بہت مرتبہ سوچا کہ آپ سے گفتگو کی جائے حق اور دلائل پیش کئے جاییں آپ کی نفرت کی وجہ سمجھنے کوشش کی جائے سچ مانیں میری ہمت نہیں ہوتی آپ میری ہی کمزوری سمجھ لیںمیں نے پوسٹ ڈیلٹ کردی ہے ۔۔۔اس کے بعد آپکا گلہ شکوہ بنتا نہیں تھا ۔۔۔اور نہ ہی میں نے کوئی نفرت بھری بات کی ہے ۔۔۔۔باقی رہی حق اور دلائل پیش کرنے کی بات وہ تو آپ ایک عرصہ دراز سے کر رہے ۔۔۔یا تو آپکے الفاظ میں وہ اثر نہئں ۔۔۔یا پھر میری سماعت میں نقص ہے ۔۔۔جو ہم ایک دوسرے کی بات کو نہیں سمجھ پائے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔میرے کہنے سے پہلے کون سا سماج سدھر گیا ہے ۔۔جواب سدھر جائے گا ۔۔۔آپ بھی خوش رہیں اور ہم بھی بھنگڑا ڈالتے ہیں ۔:bhangra:
- local_florist 1 thumb_up 2 mood 1
- local_florist JMP thanked this post
- thumb_up Ghost Protocol, Atif Qazi liked this post
- mood shahidabassi react this post
5 Mar, 2018 at 6:18 am #17کراچی کا حل وہی ہے جو مستقبل قریب میں لاہور کا۔ بس فرق یہ ہے کہ دونوں شہروں کے مسائل ایک دوسرے کے الٹ ہیں۔ن لیگ نے پنجاب کا ۶۰ فیصد بجٹ صرف لاہور پر صرف کرکے دو مسائل پیدا کئے ہیں۔ اول تو یہ کہ باقی پنجاب اور خصوصاً سرائیکی بیلٹ کو اعتراض ہے کہ ہم نہروں کا گدھلا پانی پئیں اور ٹاٹوں کے سکولوں پر تعلیم حاصل کریں جبکہ ہمارے حصے کا سارا پیسہ لاہور پر لگائے جا رہے ہوں تو یہ نہیں چلے گا۔ دوئم یہ کہ صرف لاہور کی ڈویلپمنٹ پر پیسہ لگا کر، وہیں پر انڈسٹری اور تعلیمی ادارے بنا کر سارے پنجاب کے عوام کو لاہور شفٹ ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے جو کہ لاہور کے مستقبل کے لئے اچھا نہیں۔کراچی کے مسائل ٹوٹلی الٹ ہیں کہ حکومت دیہاتی سندھ کے پاس ہے تو کراچی کے حصے کا پیسہ بھی کہیں اور لگ رہا ہے۔ ۷۰ سال سے پانی کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا اور جہاں ۲۵ سال پہلے ماس ٹرانزٹ سسٹم از حد ضروری تھا وہاں ابھی تک لوگ دھواں چھوڑتی بد حال بسوں پر لٹک کر سفر کر رہے ہیں۔تو ان دونوں مسائل کا حل ایک ہی ہے کہ لاہور اور کراچی کے بجٹ کو فنانس بل کا حصہ بنایا جائے اور اس کا پورا یعنی سو فیصد انتظام مقامی حکومتوں کے پاس ہو۔ ان شہروں کی پولیس بھی اپنی ہو۔ وفاق کا صرف گورنر ہو کہ جس کے پاس اضافی اختیارات ہوں کہ وہ یہ اینشوئر کرے کے کام قانون کے مطابق ہورہا ہے۔ اور نیب کا ادارہ کرپشن کو چیک کرے۔ اللہ اللہ خیر صلہ- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- thumb_up 3
- thumb_up JMP, SaleemRaza, Ghost Protocol liked this post
5 Mar, 2018 at 6:26 am #18میری نظر میں وسائل کا ہونا ایک اہم ضرورت ہے . شہر کا نظم اور نسق شہر کے لوگوں کے حوالے کرنا اور بھی اہم ہے. میری نظر میں سب سے اہم یہ بات ہے کے اس شہر کے باسی بغیر کسی سیاسی وابستگی، لسانی ، مذہبی اور علاقائی وابستگی کے اس شہر کو اپنا شہر مانتے ہیں یا نہیں
اگر شہر کے باسی شہر کو اپنا مانیں، شہر کی انتظامیہ شہر ہی کے باسیوں کی منتخب کردہ ہو اور شہر میں وسائل کا بہتر استعمال ہو تو کوئی بھی شہر ترقی کر سکتا ہے
جے صاحب، شہر کو اپنے وسائل خود پیدا کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ جیسے یہاں ہم ۲۸ فیصد ٹیکس مقامی حکومت کی مد میں دیتے ہیں اور ۱۲ فیصد مرکزی حکومت کو۔ اسی طرح کراچی کی مقامی حکومت کو کراچی سے اکٹھے کئے گئے ٹیکس کی ایک مخصوص پرسینٹیج شہری مد میں لینے کی اجازت ہو۔ مزید یہ کہ لاہور کراچی اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں ٹیکس باقی ملک سے دو فیصد زیادہ ہونے چاہیئں۔
- thumb_up 2
- thumb_up JMP, SaleemRaza liked this post
5 Mar, 2018 at 8:51 am #19جے صاحب، شہر کو اپنے وسائل خود پیدا کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ جیسے یہاں ہم ۲۸ فیصد ٹیکس مقامی حکومت کی مد میں دیتے ہیں اور ۱۲ فیصد مرکزی حکومت کو۔ اسی طرح کراچی کی مقامی حکومت کو کراچی سے اکٹھے کئے گئے ٹیکس کی ایک مخصوص پرسینٹیج شہری مد میں لینے کی اجازت ہو۔ مزید یہ کہ لاہور کراچی اسلام آباد جیسے بڑے شہروں میں ٹیکس باقی ملک سے دو فیصد زیادہ ہونے چاہیئں۔میرے خیال میں الطاف بھائی ۔۔کو لاہور کا وزیر اعلی ۔۔۔اور شہبازشریف کو کراچی کا وزیر اعلی لگا دیا جائے ۔۔۔تاکہ دونوں صوبے یکساں طور پر ایک دوسرے کے مقابل آجائیں ۔۔۔اس کا یہ ہی ایک حل ہے ۔۔۔:bigsmile:
- mood 1
- mood Ghost Protocol react this post
5 Mar, 2018 at 10:02 am #20کراچی کا حل وہی ہے جو مستقبل قریب میں لاہور کا۔ بس فرق یہ ہے کہ دونوں شہروں کے مسائل ایک دوسرے کے الٹ ہیں۔ ن لیگ نے پنجاب کا ۶۰ فیصد بجٹ صرف لاہور پر صرف کرکے دو مسائل پیدا کئے ہیں۔ اول تو یہ کہ باقی پنجاب اور خصوصاً سرائیکی بیلٹ کو اعتراض ہے کہ ہم نہروں کا گدھلا پانی پئیں اور ٹاٹوں کے سکولوں پر تعلیم حاصل کریں جبکہ ہمارے حصے کا سارا پیسہ لاہور پر لگائے جا رہے ہوں تو یہ نہیں چلے گا۔ دوئم یہ کہ صرف لاہور کی ڈویلپمنٹ پر پیسہ لگا کر، وہیں پر انڈسٹری اور تعلیمی ادارے بنا کر سارے پنجاب کے عوام کو لاہور شفٹ ہونے پر مجبور کیا جا رہا ہے جو کہ لاہور کے مستقبل کے لئے اچھا نہیں۔ کراچی کے مسائل ٹوٹلی الٹ ہیں کہ حکومت دیہاتی سندھ کے پاس ہے تو کراچی کے حصے کا پیسہ بھی کہیں اور لگ رہا ہے۔ ۷۰ سال سے پانی کا مسئلہ حل نہیں کیا گیا اور جہاں ۲۵ سال پہلے ماس ٹرانزٹ سسٹم از حد ضروری تھا وہاں ابھی تک لوگ دھواں چھوڑتی بد حال بسوں پر لٹک کر سفر کر رہے ہیں۔ تو ان دونوں مسائل کا حل ایک ہی ہے کہ لاہور اور کراچی کے بجٹ کو فنانس بل کا حصہ بنایا جائے اور اس کا پورا یعنی سو فیصد انتظام مقامی حکومتوں کے پاس ہو۔ ان شہروں کی پولیس بھی اپنی ہو۔ وفاق کا صرف گورنر ہو کہ جس کے پاس اضافی اختیارات ہوں کہ وہ یہ اینشوئر کرے کے کام قانون کے مطابق ہورہا ہے۔ اور نیب کا ادارہ کرپشن کو چیک کرے۔ اللہ اللہ خیر صلہسندھ کے عوام پر زرداری ٹولہ اور وڈیرہ شاہی بادشاھت کررہی ہے پیسہ اگر اندرروں سندھ بھی لگا ہوتا تو نظر آتا مگر زرداری ١٠، ٢٠ ،٣٠ % والا انسان ہی نہیں ہے اسکو پورے سو فیصد چاہیئیں-کراچی سے اکھٹا کیا گیا ٹیکس کا ٥% بھی شہر پر لگ جائے تو چند سالوں میں شہر کہاں سے کہاں پہنچ سکتا ہے مقامی آبادی کا اس سفر میں حصہ دار بننا از حد ضروری ہے زمین شہر میں ابھی بھی بہت خالی ہے سہراب گوٹھ سے بحریہ ٹاؤں تک زمین ہی زمین ہے ترس رہی ہے کہ کویی اسکو بھی توجہ دے. ضیاء کے دور میں هایوے پر گلشن معمار بنا تھا ایسا سر سبزو شاداب علاقہ تھا کہ اسکو کراچی کا اسلام آباد بھی کہا جاتا تھا شہر سے باہر لوگ صاف ستھری اب و ہوا کے لئے وہاں جاتے تھے مگر دیکھ بھال نہ ہو تو اس کا حال بھی اورنگی کورنگی جیسا ہوگیا ہے
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.