Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 80 total)
  • Author
    Posts
  • shahidabassi
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1
    چین اور پاکستان کے باہمی تعلقات میں الٹ پلٹ

    حالیہ واقعات، اورخصوصاً سعودی انویسٹمنٹ پلان کے یکدم ظہور پذیر ہونے سے سے یوں محسوس ہو رہا ہے کہ نئی حکومت پاکستان کے چین اور امریکہ سے تعلقات میں ایک بیلینس لانے کی کوشش کر رہی ہے اور اس بارے امریکہ کو مستقبل میں بہت اہم ریلیف دینے بارے فیصلے کر لئے گئے ہیں۔ ان فیصلوں سے جہاں چین میں کچھ تحفظات نے جنم لیا اور چینی وزیرِخارجہ کو فوراً پاکستان کا دورہ کرنا پڑا تو وہیں سی پیک کے پاکستانی ضامن یعنی افواجِ پاکستان کے سربراہ کو چین کے دورے پربھی مدعو کیا گیا اور پاک چائنا سٹیرٹیجک پارٹنر شپ کو لاحق خطرات بارے خدشات کا اظہار کیا گیاہے اور کچھ ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ دونوں جانب ٹرسٹ ڈیفیسٹ کا آغاز ہو رہا ہے اور ان نئے ابھرنے والے مسائل کا ابھی تک خاتمہ نہیں ہو پایا۔

    .
    پاکستان کی جانب سے سی پیک بارے مندرجہ بالا تبدیلیاں انتہائی اہمیت کی حامل ہیں جنہیں چین کے تجزیہ کار شک کی نگاہ سے دیکھ رہے ہیں۔

    .

    اول۔: چین کے لئے سی پیک کی سب سے اہم افادیت تیل و گیس کی ترسیل ہے اور وہ اس سپلائی روٹ پر مکمل کنٹرول کا متمنی ہے لیکن سعودی عرب کو ۸۰ ہزار ایکڑ زمین مفت فراہم کرنے اور اس پر آئل سٹی بنانے کا معائدہ کرنے سے تیل کی سپلائی لائنز پر امریکی اتحادی کا کنٹرول چین کے مفادات سے متصادم ہے۔ یہاں سعودی عرب نا صرف ایک بڑی کپیسیٹی کی ریفائنری لگانے جا رہا ہے بلکہ دو سے پانچ ملین بیرل آئل سٹوریج فسیلیٹیز بھی تعمیر کرے گا۔ اس کے علاوہ مستقبل قریب میں وہ ریاض آئل فیلڈز سے گوادر تک ۱۶۲۰ کلومیٹر لمبی پائپ لائن بھی بچھائے گا۔ اگلے پندرہ بیس سالوں میں سعودی عرب یہاں مزید ریفائنریز بھی لگائے گا اور نہ صرف پاکستان اور چائنا بلکہ انڈیا کو بھی یہیں سے تیل فراہم کرے گا۔ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے اس معائدےمیں امریکہ کی رضا مندی بلکہ پلاننگ شامل ہے اور اسے امریکہ کی سی پیک میں چینی مفادات پر ایک کاری ضرب سمجھا جائے گا ۔ سعودی عرب بھی اس معائدے سے مستفید ہو کر پرشئین گلف میں کسی عسکری تنازعہ کی صورت میں اپنے تیل کی ایسٹرن سپلائی لائنز سے مطمعن ہو جائے گا۔ یہ معائدہ پاکستان، امریکہ اور سعودی عرب کے لئے وِن وِن اور چین کے لئے لمحہِ فکریہ ہے۔ پاکستان اس ارینجمنٹ سے امریکہ سے تعلقات کی بحالی، سعودیوں کی دوسرے پراجیکٹس میں انویسٹمنٹ اور سارے ہی انڈے چین کی باسکٹ میں نہ رکھنے جیسے فوائد کے ساتھ ساتھ امریکہ کے ایما پر بھارت سے ان کے صوبائی الیکشنز کے بعد اچھے تعلقات کے آغاز کی توقع کر رہا ہے۔ بھارت سے ٹریڈ نارملائزیشن میں موجودہ حکومت تھر کول کی کان کنی کے ٹھیکے انڈین کمپنیز کو دینے میں کئی بلین ڈالرز کا پوٹینشل دیکھ رہی ہے کہ بھارت کوئلے سے ۹۸۰۰۰ میگاواٹ بجلی بناتا ہے اور راجھستان میں کوئلے کے ڈپازٹ تقریبا ختم ہو چکے ہیں اور انڈیا روانہ ۲۰۰ ملین ٹن کوئلہ مہنگے داموں امپورٹ کر رہا ہے جس کی وجہ کوئلے کی اپنی قیمت کی نسبت اس پر حجم کی مناسبت سے اٹھنے والے ٹرانسپورٹیشن کاسٹ ہے۔

    .

    دوئم۔: سابقہ حکومت نے فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کے ڈرائی ہو جانے ، ۶۰ بلین ڈالر کی بڑی انویسٹمنٹ سے مرعوب ہو کر اور اپنے بجلی بارے سیاسی وعدوں کی تکمیل کے ساتھ موٹر وے، اورنج ٹرین سے فینسی پراجیکٹس کو پایہ تکمیل پہنچانے کی خاطر چین سے کئے گئے معائدوں میں پاکستان کے مفادات کا سیر حاصل خیال نہیں رکھا اور چائینیز سے انویسٹ کم اور قرضے زیادہ لئے۔ ان قرضوں کے حصول کے لئے ایسٹس کو گروی بھی رکھا۔ بہت سے ایسے پراجیکٹ ادھار پر بنائے گئے جن کا اِن لیٹ تو ہے لیکن آؤٹ لیٹ نہیں۔ جن پراجیکٹس میں قرض کی بجائے ایکوئٹی آئی انہیں بھی ۲۰ سے ۳۰ فیصد تک کی ریٹرن گارنٹی کر دی گئی۔
    موجودہ حکومت چائینیز سے ان کانٹریکٹس کو ری نیگوشیئیٹ کرنا چاہ رہی ہے جبکہ چائنا صرف نئے یعنی ابھی شروع نہ ہو سکنے والے پراجیکٹس کو ری نیگوشیئیٹ کرنے پر راضی ہے۔ موجودہ حکومت ریل پراجیکٹ میں بھی قرضہ نہی لینا چاہتی بلکہ چائینا کو اس میں انویسٹ کرنے کا کہہ رہی ہے۔ اور ساتھ ساتھ چائنا سے پاکستان سے امپورٹ کو ڈبل کرنے اور ایکسپورٹ اِنٹینسو پراڈکشن پراجیکٹس کو فوری طور پر پاکستان موو کرنے پر زور دے رہی ہے۔ یہ سیچوئیشن چائنا کو ان کمفرٹ ایبل کر رہی ہے کہ اب تک پاکستان کی مدد کرنے کا ان کا بیانیہ  کی بجائے اب ان کی سی پیک میں افادیت کو ہائی لائٹ کر کے پاکستان اپر ہینڈ سے نیگوشیئیٹ کرنا چاہ رہا ہے۔ موجودہ حالات میں چائینا کو بی آر آئی پراجیکٹ کا صرف سی پیک والا حصہ ہی کامیابی کی منزلیں طے کر رہا ہے اور اگر اس میں اِری ٹینٹس پیدا ہوتے ہیں تو یہ چائنا کے لئے بہت بڑا سیٹ بیک ہو گا اور خاص طور پر اب جب کہ ان پر ٹریڈ وار کی تلوار بھی لٹک رہی ہے۔

    .
    میرے خیال میں سعودی عرب کے کامیاب دورے کے بعد اب پاکستان حکومت ایک مظبوط پوزیشن میں ہے اور وزیرِاعظم کے چین کے دورے میں پاکستان کو چائنا سے خاصا ریلیف ملنے کی توقع ہے۔

    • This topic was modified 54 years, 4 months ago by .
    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #2
    جب آپ تجزیہ کررہے ہیں تو اپنی سیاسی وابستگی کو ساییڈ پر کر کے کیا کریں، تجزیہ کیا ہے حکومتی پالیسیز کا دفاع کرنے کی کوشش کی گیی ہے

    چین ہمارا ہمسایہ ہے اور چین سے پاکستان سی پیک کے تھرو سڑک اور مستقبل میں ٹرین کا سفر بھی ہوا کرے گا، کسی بھی ملک کی اکانومی کا انحصار اس کی درامدات اور برامدات کیلیے ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات پر ہوتا ہے، آپ نے بھی انڈیا کی کویلہ برآمد کرنے کے ضمن میں یہ بات تسلیم کی ہے ،چین سے  تجارت پاکستان کے فایدے میں ہے کیونکہ ٹرانسپورٹ کے اخراجات بہت کم آتے ہیں، چین تیس سے پینتیس ارب ڈالر صرف انرجی سیکٹر میں انویسٹ کرنے جارہا ہے، اور انویسٹمینٹ کس کو کہتے ہیں جبکہ حکومت نے سعودیہ سے صرف دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کیلیے وعدہ لیا ہے جب یہ سرمایہ کاری ہوگی تو پھر دیکھیں گے پھر سعودیہ کو اتنی بڑی زمین دے دینا بھی نامناسب ہے،  دوسرئ طرف چینی پراجیکٹ راکٹ کی سپیڈ سے بن رہے ہیں سعودیہ امریکی اتحادی ہے جس سے ملنا وہی سڑی بسی بساند بھری ناکام پالیسی کا اجرا ہے جو ہم ستر سال سے بھگتتے آرہے ہیں اس پالیسی کے نتیجے میں پاکستان میں غربت بڑھی اور مڈل کلاس سکڑتی گئی، ہمیں انڈیا کو کوئلہ دینے کی بجاے اس پراجیکٹ کو اپنے ملک میں پھیلانے سے روکنا چاہیے کیونکہ پاکستان میں سموگ پرابلم پیدا ہوچکی ہے جو اسی پولیوشن کی وجہ سے ہے جو انڈیا میں کوئلہ کی وجہ سے پیدا ہو چکی ہے

    تیل کی ضروریات ایران سے بھی پوری ہوسکتی تھیں مگر افسوس کہ ہمارے حکمرانوں کی غلامانہ سوچ انہیں امریکی اور سعودی حکمرانوں کی جوتیاں چاٹنے سے نکلنے نہیں دیتی

    ہمارے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ میں تقریر داغی اور انڈیا کو گیدڑ پھبھکی بھی دے ڈالی حالانکہ یہ فورم گیدڑ پھبھکیوں کیلیے نہیں ہوتا، بہتر ہوتا کہ کوی انگلش سپیکنگ لایق بندہ تقریر کرتا جیسے ملیحہ لودھی تھی تاکہ سب لوگ سمجھ سکتے

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #3
    یعنی سادے لفظوں میں صاحب تحریر سایں تو سایں – سایں کے کتے کا بھی سایں ہونے کا اعلان فرما رہے ہیں
    Athar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #4
    جب آپ تجزیہ کررہے ہیں تو اپنی سیاسی وابستگی کو ساییڈ پر کر کے کیا کریں، تجزیہ کیا ہے حکومتی پالیسیز کا دفاع کرنے کی کوشش کی گیی ہے چین ہمارا ہمسایہ ہے اور چین سے پاکستان سی پیک کے تھرو سڑک اور مستقبل میں ٹرین کا سفر بھی ہوا کرے گا، کسی بھی ملک کی اکانومی کا انحصار اس کی درامدات اور برامدات کیلیے ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات پر ہوتا ہے، آپ نے بھی انڈیا کی کویلہ برآمد کرنے کے ضمن میں یہ بات تسلیم کی ہے ،چین سے تجارت پاکستان کے فایدے میں ہے کیونکہ ٹرانسپورٹ کے اخراجات بہت کم آتے ہیں، چین تیس سے پینتیس ارب ڈالر صرف انرجی سیکٹر میں انویسٹ کرنے جارہا ہے، اور انویسٹمینٹ کس کو کہتے ہیں جبکہ حکومت نے سعودیہ سے صرف دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کیلیے وعدہ لیا ہے جب یہ سرمایہ کاری ہوگی تو پھر دیکھیں گے پھر سعودیہ کو اتنی بڑی زمین دے دینا بھی نامناسب ہے، دوسرئ طرف چینی پراجیکٹ راکٹ کی سپیڈ سے بن رہے ہیں سعودیہ امریکی اتحادی ہے جس سے ملنا وہی سڑی بسی بساند بھری ناکام پالیسی کا اجرا ہے جو ہم ستر سال سے بھگتتے آرہے ہیں اس پالیسی کے نتیجے میں پاکستان میں غربت بڑھی اور مڈل کلاس سکڑتی گئی، ہمیں انڈیا کو کوئلہ دینے کی بجاے اس پراجیکٹ کو اپنے ملک میں پھیلانے سے روکنا چاہیے کیونکہ پاکستان میں سموگ پرابلم پیدا ہوچکی ہے جو اسی پولیوشن کی وجہ سے ہے جو انڈیا میں کوئلہ کی وجہ سے پیدا ہو چکی ہے تیل کی ضروریات ایران سے بھی پوری ہوسکتی تھیں مگر افسوس کہ ہمارے حکمرانوں کی غلامانہ سوچ انہیں امریکی اور سعودی حکمرانوں کی جوتیاں چاٹنے سے نکلنے نہیں دیتی ہمارے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ میں تقریر داغی اور انڈیا کو گیدڑ پھبھکی بھی دے ڈالی حالانکہ یہ فورم گیدڑ پھبھکیوں کیلیے نہیں ہوتا، بہتر ہوتا کہ کوی انگلش سپیکنگ لایق بندہ تقریر کرتا جیسے ملیحہ لودھی تھی تاکہ سب لوگ سمجھ سکتے

    بلیور بھائی کچھ رحم کیا کرو یار نمائشی گورنمنٹ ہر وہ کام بڑے زوق وشوق سے کرتی ہے جس سے فیس بک،ٹیوٹر،یوٹیوب پر واہ واہ والی کھڑکی توڑ ویڈیوز اپ لوڈ ہو سکتی ہوں

    جیسے گاڑیاں بیچ دیں ،بھینسیں بیچ دیں،گورنر ہاوس کھول دیئے وزیر اعظم ہاوس میں نہیں رہوں گا(رہے گی وہیں پہ خاک جہاں کا خمیر ہے) تو ایسے کاموں سے بلے بلے کی ویڈیوز اپ لوڈ ہوتی ہیں

    اب ان کاموں سے مڈل کلاس کے بجٹ میں کیا کمی ہوئی ایسی کوئی ویڈیو نہیں بنتی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مہنگائی کم کرنے کے دعوے دار کس طرح موت کے جھاگ کی طرح بیٹھ گئے اس پر کوئی شور نہیں مچارہا

    تو نیازی گورنمنٹ ہر وہ کام کرے گی جس میں ہلدی لگے نہ بھٹکری رنگ چوکھا آئے ۔

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #5
    جب آپ تجزیہ کررہے ہیں تو اپنی سیاسی وابستگی کو ساییڈ پر کر کے کیا کریں، تجزیہ کیا ہے حکومتی پالیسیز کا دفاع کرنے کی کوشش کی گیی ہے چین ہمارا ہمسایہ ہے اور چین سے پاکستان سی پیک کے تھرو سڑک اور مستقبل میں ٹرین کا سفر بھی ہوا کرے گا، کسی بھی ملک کی اکانومی کا انحصار اس کی درامدات اور برامدات کیلیے ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات پر ہوتا ہے، آپ نے بھی انڈیا کی کویلہ برآمد کرنے کے ضمن میں یہ بات تسلیم کی ہے ،چین سے تجارت پاکستان کے فایدے میں ہے کیونکہ ٹرانسپورٹ کے اخراجات بہت کم آتے ہیں، چین تیس سے پینتیس ارب ڈالر صرف انرجی سیکٹر میں انویسٹ کرنے جارہا ہے، اور انویسٹمینٹ کس کو کہتے ہیں جبکہ حکومت نے سعودیہ سے صرف دس ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کیلیے وعدہ لیا ہے جب یہ سرمایہ کاری ہوگی تو پھر دیکھیں گے پھر سعودیہ کو اتنی بڑی زمین دے دینا بھی نامناسب ہے، دوسرئ طرف چینی پراجیکٹ راکٹ کی سپیڈ سے بن رہے ہیں سعودیہ امریکی اتحادی ہے جس سے ملنا وہی سڑی بسی بساند بھری ناکام پالیسی کا اجرا ہے جو ہم ستر سال سے بھگتتے آرہے ہیں اس پالیسی کے نتیجے میں پاکستان میں غربت بڑھی اور مڈل کلاس سکڑتی گئی، ہمیں انڈیا کو کوئلہ دینے کی بجاے اس پراجیکٹ کو اپنے ملک میں پھیلانے سے روکنا چاہیے کیونکہ پاکستان میں سموگ پرابلم پیدا ہوچکی ہے جو اسی پولیوشن کی وجہ سے ہے جو انڈیا میں کوئلہ کی وجہ سے پیدا ہو چکی ہے تیل کی ضروریات ایران سے بھی پوری ہوسکتی تھیں مگر افسوس کہ ہمارے حکمرانوں کی غلامانہ سوچ انہیں امریکی اور سعودی حکمرانوں کی جوتیاں چاٹنے سے نکلنے نہیں دیتی ہمارے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ میں تقریر داغی اور انڈیا کو گیدڑ پھبھکی بھی دے ڈالی حالانکہ یہ فورم گیدڑ پھبھکیوں کیلیے نہیں ہوتا، بہتر ہوتا کہ کوی انگلش سپیکنگ لایق بندہ تقریر کرتا جیسے ملیحہ لودھی تھی تاکہ سب لوگ سمجھ سکتے

    بلیور میاں
    میں نے جو لکھا وہ اپنی سوچ کے مطابق ہی لکھا۔ میں نے موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی کہیں حمایت نہیں کی بلکہ انہیں بیان کیا۔
    سابقہ حکومت کے کئے گئے معائدوں پر تنقید بھی اپنی سوچ اور اپنی سمجھ کے مطابق کی۔ میرا تجزیہ چائنا کے خلاف بھی نہیں ہے کہ آپ کو چائنا یا سی پیک کا دفاع کرنا پڑے۔ میں سی پیک کا حامی ہوں لیکن اس کے بہت سے مندرجات پر سوالیہ نشان ضرور اٹھاتا ہوں۔ آپ نہ تو میرا تجزیہ سمجھ سکے ہیں اور نہ ہی آپ کا جواب ریلوینٹ ہے۔ میں نے کہیں نہی لکھا کہ چائنا کے ساتھ ٹریڈ ہمارے لئے غیر اہم ہے، اور نہ ہی یہ لکھا کہ سعودی عرب کی گوادر میں انویسٹمنٹ کا فیصلہ ہمارے لئے اچھا ہے یا برا۔ ہاں یہ ضرور کہا ہے کہ سعودی انویسٹمنٹ کے بعد ہم چائنا سے نیگوشیئیٹ کرنے میں مضبوط گراؤنڈ پر ہیں۔
    میں اپنی سمجھ کے مطابق موجودہ گورنمنٹ کے برسراقتدار آنے کے بعد ہونے والی تبدیلیوں پر اپنی رائے دی ہے کہ یہ کس طرف جا رہی ہیں ان کے اچھے یا برے ہونے بارے کوئی خاص رائے نہی دی سوائے اس کے کہ ہم نے چین کو ان کفرٹ ایبل کیا ہے ۔ تحریر کو دوبارہ پڑھیں اور مقصد کو سمجھنے کی کوشش کریں سوائے اس کے کہ اسے ن لیگ اور پی ٹی آئی کے تناظر میں دیکھیں۔

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
    بلیور میاں میں نے جو لکھا وہ اپنی سوچ کے مطابق ہی لکھا۔ میں نے موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی کہیں حمایت نہیں کی بلکہ انہیں بیان کیا۔ سابقہ حکومت کے کئے گئے معائدوں پر تنقید بھی اپنی سوچ اور اپنی سمجھ کے مطابق کی۔ میرا تجزیہ چائنا کے خلاف بھی نہیں ہے کہ آپ کو چائنا یا سی پیک کا دفاع کرنا پڑے۔ میں سی پیک کا حامی ہوں لیکن اس کے بہت سے مندرجات پر سوالیہ نشان ضرور اٹھاتا ہوں۔ آپ نہ تو میرا تجزیہ سمجھ سکے ہیں اور نہ ہی آپ کا جواب ریلوینٹ ہے۔ میں نے کہیں نہی لکھا کہ چائنا کے ساتھ ٹریڈ ہمارے لئے غیر اہم ہے، اور نہ ہی یہ لکھا کہ سعودی عرب کی گوادر میں انویسٹمنٹ کا فیصلہ ہمارے لئے اچھا ہے یا برا۔ ہاں یہ ضرور کہا ہے کہ سعودی انویسٹمنٹ کے بعد ہم چائنا سے نیگوشیئیٹ کرنے میں مضبوط گراؤنڈ پر ہیں۔ میں اپنی سمجھ کے مطابق موجودہ گورنمنٹ کے برسراقتدار آنے کے بعد ہونے والی تبدیلیوں پر اپنی رائے دی ہے کہ یہ کس طرف جا رہی ہیں ان کے اچھے یا برے ہونے بارے کوئی خاص رائے نہی دی سوائے اس کے کہ ہم نے چین کو ان کفرٹ ایبل کیا ہے ۔ تحریر کو دوبارہ پڑھیں اور مقصد کو سمجھنے کی کوشش کریں سوائے اس کے کہ اسے ن لیگ اور پی ٹی آئی کے تناظر میں دیکھیں۔

    اول تو دس بلین ڈالر والی صرف ہوائی لگ رہی ہے اور دوسرا بلفرض اگرایسا ہے بھی تو یہ ایسے ہی ہے کہ کسی دوست کے پیسوں سے دکان بنوا کر اس میں اپنے سالے کو بٹھا دیا جایے

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #7
    اول تو دس بلین ڈالر والی صرف ہوائی لگ رہی ہے اور دوسرا بلفرض اگرایسا ہے بھی تو یہ ایسے ہی ہے کہ کسی دوست کے پیسوں سے دکان بنوا کر اس میں اپنے سالے کو بٹھا دیا جایے

    آپ میری تحریر کے بنیادی نقطے کو نہیں سمجھ رہے۔ یہ تحریر سعودی متوقع انویسٹمنٹ پر خوشی منانے کے لیئے نہیں لکھی گئی
    اس پر کوئی بحث نہی کہ سعودی انویسٹمنٹ ایک دوست کی دکان ہے یا کسی مامے چاچے کی فیکٹری اور نہ اس بات پر کہ یہ مجموعی اور دور رس تناظر میں اچھا ہے یا برا۔بلکہ میں تو کہوں گا اس سے پاکستان کے چائنا کے ساتھ تعلقات پر منفی اثر پڑے گا۔
    اصل پوائنٹ یہ ہے کہ اس سعودی انویسٹمنٹ سے چائنا کے مفادات کو دھچکا لگے گا۔ سعودی ہمارے ملک میں دس بیس ارب کی بڑی انویسٹمنٹ امریکہ کی اجازت یا کم از کم ان کی مخالفت پر کر ہی نہیں سکتے تھے۔ تو اس کا مطلب ہے کہ یہ انویسٹمنٹ امریکہ کی مرضی سے ہو رہی ہے اور اس کا مقصد گوادر پورٹ کے ذریعہ تیل کی سپلائی لائنز پر امریکہ اپنے اتحادی سعودی عرب کو بٹھانے جا رہا ہے جو کہ چین کے سارے منصوبے کے لئے ایک سیٹ بیک ہے کیونکہ سی پیک کی چائنا کے لئے سب سے زیادہ اہمیت تیل و گیس کی ترسیل ہے اور وہ اس پر بلا شرکتِ غیرے مکمل کنٹرول چاہتا تھا۔
    میرا یہ تحریر لکھنے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ چائنا اور پاکستان کے تعلقات میں کچھ الٹ پلٹ ہو رہی ہے جس کے نتائج متوقع اور سموتھ رننگ سچوئیشن سے بظاہر مختلف ہو سکتے ہیں۔

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #8
    بلیور میاں میں نے جو لکھا وہ اپنی سوچ کے مطابق ہی لکھا۔ میں نے موجودہ حکومت کی پالیسیوں کی کہیں حمایت نہیں کی بلکہ انہیں بیان کیا۔ سابقہ حکومت کے کئے گئے معائدوں پر تنقید بھی اپنی سوچ اور اپنی سمجھ کے مطابق کی۔ میرا تجزیہ چائنا کے خلاف بھی نہیں ہے کہ آپ کو چائنا یا سی پیک کا دفاع کرنا پڑے۔ میں سی پیک کا حامی ہوں لیکن اس کے بہت سے مندرجات پر سوالیہ نشان ضرور اٹھاتا ہوں۔ آپ نہ تو میرا تجزیہ سمجھ سکے ہیں اور نہ ہی آپ کا جواب ریلوینٹ ہے۔ میں نے کہیں نہی لکھا کہ چائنا کے ساتھ ٹریڈ ہمارے لئے غیر اہم ہے، اور نہ ہی یہ لکھا کہ سعودی عرب کی گوادر میں انویسٹمنٹ کا فیصلہ ہمارے لئے اچھا ہے یا برا۔ ہاں یہ ضرور کہا ہے کہ سعودی انویسٹمنٹ کے بعد ہم چائنا سے نیگوشیئیٹ کرنے میں مضبوط گراؤنڈ پر ہیں۔ میں اپنی سمجھ کے مطابق موجودہ گورنمنٹ کے برسراقتدار آنے کے بعد ہونے والی تبدیلیوں پر اپنی رائے دی ہے کہ یہ کس طرف جا رہی ہیں ان کے اچھے یا برے ہونے بارے کوئی خاص رائے نہی دی سوائے اس کے کہ ہم نے چین کو ان کفرٹ ایبل کیا ہے ۔ تحریر کو دوبارہ پڑھیں اور مقصد کو سمجھنے کی کوشش کریں سوائے اس کے کہ اسے ن لیگ اور پی ٹی آئی کے تناظر میں دیکھیں۔

    میں نے آپ کا تجزیہ پڑھکر ہی اپنی قیمتی راے سے نوازا تھا، آپ مجھے نرگسیت کا شکار لگتے ہیں جو اپنا ہی تجزیہ ایکبار پھر پڑھنے کا مشورہ دے رہے ہیں

    دوسری بات یہ کہ خبروں پر خھبریں دینے کی بجاے آپ اپنی راے بھی دیا کریں کہ کیا بہتر ہے اور کیا نہیں، پیسے تو پورے لیتے ہیں مگر کام ادھورا

    :serious:

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    ایڈا تو پروفیسر صاب – جیسا کے بیلیور صاحب اوپر بیان کر چکے ہیں
    “جب آپ تجزیہ کررہے ہیں تو اپنی سیاسی وابستگی کو ساییڈ پر کر کے کیا کریں، تجزیہ کیا ہے حکومتی پالیسیز کا دفاع کرنے کی کوشش کی گیی ہے”
    میرا بھی یہی خیال ہے ، آپ کے پورے تجزیئے میں مستقبل کی پیشن گوئیاں پرزور انداز میں کی گئی ہیں ، میرے خیال سے پاکستان حکومت جلد ہی سو پیاز اور سو جوتے کھا کر پرانی تنخواہ پر کام کرنا شروع کر دے گی
    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #10
    اگر ملکی مفاد میں ہی تمام فیصلے کرنے ہیں تو چاینا کے بعد سعودیہ اور پھر ایران سے بھی انویسٹمینٹ کیوں نہیں لاتے؟

    سولہ سو میل لمبی آیل پایپ لاین کی بجاے ایران سے صرف بیس تیس میل لمبی لایین لے آییں اور بلوچسستان میں آیل ریفاینری لگا لیں

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #11
    آپ میری تحریر کے بنیادی نقطے کو نہیں سمجھ رہے۔ یہ تحریر سعودی متوقع انویسٹمنٹ پر خوشی منانے کے لیئے نہیں لکھی گئی اس پر کوئی بحث نہی کہ سعودی انویسٹمنٹ ایک دوست کی دکان ہے یا کسی مامے چاچے کی فیکٹری اور نہ اس بات پر کہ یہ مجموعی اور دور رس تناظر میں اچھا ہے یا برا۔بلکہ میں تو کہوں گا اس سے پاکستان کے چائنا کے ساتھ تعلقات پر منفی اثر پڑے گا۔ اصل پوائنٹ یہ ہے کہ اس سعودی انویسٹمنٹ سے چائنا کے مفادات کو دھچکا لگے گا۔ سعودی ہمارے ملک میں دس بیس ارب کی بڑی انویسٹمنٹ امریکہ کی اجازت یا کم از کم ان کی مخالفت پر کر ہی نہیں سکتے تھے۔ تو اس کا مطلب ہے کہ یہ انویسٹمنٹ امریکہ کی مرضی سے ہو رہی ہے اور اس کا مقصد گوادر پورٹ کے ذریعہ تیل کی سپلائی لائنز پر امریکہ اپنے اتحادی سعودی عرب کو بٹھانے جا رہا ہے جو کہ چین کے سارے منصوبے کے لئے ایک سیٹ بیک ہے کیونکہ سی پیک کی چائنا کے لئے سب سے زیادہ اہمیت تیل و گیس کی ترسیل ہے اور وہ اس پر بلا شرکتِ غیرے مکمل کنٹرول چاہتا تھا۔ میرا یہ تحریر لکھنے کا مقصد یہ بتانا ہے کہ چائنا اور پاکستان کے تعلقات میں کچھ الٹ پلٹ ہو رہی ہے جس کے نتائج متوقع اور سموتھ رننگ سچوئیشن سے بظاہر مختلف ہو سکتے ہیں۔

    شاہد بھائی آپ صحیح فرما رہے ہیں کہ آپکا مقصد نیئ حکومت کے کسی کارنامے پر خوشی منانا نہیں کیونکہ یہ ایک بری نایاب چیز ہو گی بلکہ پرانی حکومت کے کاموں میں کیڑے نکال کر خوشی ڈھونڈھنا ہوتا ہیں جیسے کہ آپ نے بیس سے تیس پرسینٹ سالانہ ریٹرن ان ایکویٹی کی بات کی ہے – مہربانی کر کے کوئی ڈاکومنٹ تو دکھائیں جس پر ایسا کوئی معاہدہ ہوا ہو

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #12
    امریکہ بہادر نہی مانتا ، وہ فوج بہادر پر دباؤں ڈالتا ہے اور فوج بہادر ، سول حکومت کی باں مروڑ کر کہتا ہے ، اؤے پائپ لائن نہی ڈالنے کا

    جس دن سول حکومت انگلی لینے کے چکر میں بازوں موڑوانا چھوڑ دیں گی پائپ لائن بھی بن جائے گی ، اس سے پہلے والی حکومتوں کی بھی بازو بھی مروڑی جاتی رہی ہیں

    اگر ملکی مفاد میں ہی تمام فیصلے کرنے ہیں تو چاینا کے بعد سعودیہ اور پھر ایران سے بھی انویسٹمینٹ کیوں نہیں لاتے؟ سولہ سو میل لمبی آیل پایپ لاین کی بجاے ایران سے صرف بیس تیس میل لمبی لایین لے آییں اور بلوچسستان میں آیل ریفاینری لگا لیں
    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #13
    اگر ملکی مفاد میں ہی تمام فیصلے کرنے ہیں تو چاینا کے بعد سعودیہ اور پھر ایران سے بھی انویسٹمینٹ کیوں نہیں لاتے؟ سولہ سو میل لمبی آیل پایپ لاین کی بجاے ایران سے صرف بیس تیس میل لمبی لایین لے آییں اور بلوچسستان میں آیل ریفاینری لگا لیں

    حضرت بلیور بارہ نمبری۔۔۔۔۔

    افلاطون سے ایک بہت ہی کمال کا جملہ منسوب ہے۔۔۔۔۔

    Wise Men Speak Because They Have Something To Say; Fools Because They Have To Say Something.

    -Plato

    آپ سے میری دست بدستہ گذارش ہے کہ جب بھی کوئی تحریر لکھا کریں تو شائع کرنے سے پہلے ایک دفعہ افلاطون کی اِس بات کو پڑھ لیا کریں۔۔۔۔۔

    پسِ تحریر۔۔۔۔۔

    البتہ جُگتیں مارنے کیلئے یہ پڑھنا شاید ضروری نہ ہو۔۔۔۔۔

    :cwl:   ;-)   :cwl:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #14
    نور پیر دے ویلے ۔

    مماشااللہ لندن سیاپا گروپ کی عکسری قیادت بھی بڑی  آپ تاب سے موجود ہے ۔۔۔۔۔۔۔

    :bigsmile:

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #15
    حضرت بلیور بارہ نمبری۔۔۔۔۔ افلاطون سے ایک بہت ہی کمال کا جملہ منسوب ہے۔۔۔۔۔ آپ سے میری دست بدستہ گذارش ہے کہ جب بھی کوئی تحریر لکھا کریں تو شائع کرنے سے پہلے ایک دفعہ افلاطون کی اِس بات کو پڑھ لیا کریں۔۔۔۔۔ پسِ تحریر۔۔۔۔۔ البتہ جُگتیں مارنے کیلئے یہ پڑھنا شاید ضروری نہ ہو۔۔۔۔۔ :cwl: ;-) :cwl:

    OMG

    :tape: :tape:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #16
    مجھے نہیں پتا شاہد بھاہی آپ کے خدشات کتنے درست ہیں مگر ایک چیز جو دنیا میں اب سب کو نظر آ رہی ہے وہ ہے چین اور امریکا کی سرد جنگ ہے – کہیں ایسا نہ ہو ہم دو ملکوں کی سرد جنگ میں شام جیسا بد قسمت ملک بن جاییں – پچھلی امریکا روس سرد جنگ میں ہمیں غیر جانب دار رہنا چاہیے تھا مگر ہم نے گھاٹے کا سودا کیا اور اس اپنی تیزی سے ترقی کرتے ملک کو بھکاری بنا دیا جس کے بھد کشکول ہمارے ہاتھ میں بلکے گلے سے بندھ گیا – میں تو اتنا جانتا ہوں کہ ہمیں گریٹ گیمز کا حصہ نہیں بننا چاہیے – اگر سی پیک خالص چین کا منصوبہ ہے تو امریکا کو اس میں نہیں گھسانا چاہیے – سعودیہ کو بھی سوچنا چاہیے کے مستقبل میں اس کا امریکا سے مفاد کم ہو رہا ہے – امریکا کے شیل گیس ذخیرے پہلے ہی امریکا کی سعودی تیل کی کھپت کو بہت کم کر چکے ہیں اگر سعودیوں کو عقل ہو تو اپنا پیسا آ ہستہ آ ہستہ امریکا سے نکالیں – طاقت کا محور اب ایشیا میں منتقل ہو رہا ہے – مجھے خان صاحب کی یہ بات اچھی لگی کہ ہمیں سعودی ایران تعلقات کی بہتری میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور یہ قردار کوئی اور ادا نہیں کر سکتا – ہمارے مستقبل کے بہترین اتحادی چین ، روس اور ایران ہو سکتے ہیں کیونکے ہمیں اس خطے میں رہنا ہے اور اب طاقت کا مرکز بھیی یہاں آ رہا ہے تو گول مول پالیسی کی بجاہے اپنے دوست منتخب کر لیں اور پھر اس پر کھڑے ہو جاییں-

    shahidabassi

    Believer12

    BlackSheep

    shami11

    SaleemRaza

    Wahreh
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #17
    شاھد صاحب۔ جب پاکستان نیا بنا تھا تو اس وقت قوموں کی زندگی کا تاریخی موڑ آیا تھا جب روس اور امریکہ دونوں کی طرف سے پاکستانی وزیر اعظم کو دورے کی دعوت ملی تھی۔ اس وقت لیاقت علی خان نے امریکہ کے دورے کا فیصلہ کیا جس کی وجہ سے روس ناراض ہوگیا اور انڈیا سے دوستی کرلی۔ باقی سب تاریخ کاحصہ ہے کہ امریکی دوستی سے پاکستان نے کیا حاصل کیا اور روس کی دوستی سے انڈیا نے کیا حاصل کیا۔ دوستی ہمیشہ علاقائ بنیادوں پر ہی فائدہ مند رہتی ہے۔ لیاقت علی خان کے اس فیصلے کو آج تاریخی غلطی گردانا جاتا ہے۔

    سی پیک کی صورت میں ایک اور تاریخی موقع پاکستان کے ہاتھ آیا ہے کہ اپنے روابط علاقائ بنیادوں پر استوار کرے۔ امریکہ سے دوستی میں اب پاکستان کے ہاتھ کچھ نہیں آنا ہے جب کہ امریکہ کا ہاتھ بھی کچھ زیادہ اب رہ نہیں گیا ہے۔ چین سے پاکستان کے تعلقات خراب کرواکر پھر امریکہ نے ہمیشہ کی طرح منہ پھیر لینا ہے۔

    موجودہ سعودی حکومت ایک امریکی کالونی کے سوا کچھ نہیں جس کا ثبوت ٹرمپ کا کل کا بیان ہے جس میں اس نے کہا کہ ہماری پشت پناہی کے بغیر شاہ سلیمان کی حکومت دو ہفتے بھی نہیں رہیگی۔  سعودی عرب کو بلوچستان میں بلانے کا مقصد براہ راست وہ علاقہ امریکہ کے حوالے کرنا ہے۔ اب اگر چین اگلے دن سی پیک کی پوٹلی اٹھا کر چلتا بنے تو امریکہ بھی منہ موڑ لیگا اور پھر بس ہم تم ہونگے بادل ہوگا رقص میں سارا جنگل ہوگا۔

    اور چین پر قرضوں کا الزام لگانے سے پہلے یہ بتائےں کہ امریکہ نے قرض کے علاوہ ستر سال میں کتنی انوسمنٹ کی ہے ملک میں؟

    ویسے یوٹرن حکومت نے سعودی شراکت داری والی بات واپس لے لی ہے شاید آپ کی نظر سے نہیں گزری۔ ملاحظہ فرمائیے

    https://jang.com.pk/news/558896

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #18

    ہمارے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ میں تقریر داغی اور انڈیا کو گیدڑ پھبھکی بھی دے ڈالی حالانکہ یہ فورم گیدڑ پھبھکیوں کیلیے نہیں ہوتا، بہتر ہوتا کہ کوی انگلش سپیکنگ لایق بندہ تقریر کرتا جیسے ملیحہ لودھی تھی تاکہ سب لوگ سمجھ سکتے

    تو کیا مودی، پوٹن، زی جنپنگ، مارکل اور سارے ہی عربی ممالک کے سربراہان کی اپنی زبانوں میں کی گئی تقریریں کسی کو سمجھ نہی آتیں اور کیا یہ سب نالائق ہیں کہ یہ انگلش میں تقریر نہیں کرتے۔
    بلیور بھائی لندن جا کر آپ کی باتیں بھی کچھ شامی سے ملتی جلتی ہونے لگی ہیں۔

    :lol: :lol:

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #19
    شاھد صاحب۔ جب پاکستان نیا بنا تھا تو اس وقت قوموں کی زندگی کا تاریخی موڑ آیا تھا جب روس اور امریکہ دونوں کی طرف سے پاکستانی وزیر اعظم کو دورے کی دعوت ملی تھی۔ اس وقت لیاقت علی خان نے امریکہ کے دورے کا فیصلہ کیا جس کی وجہ سے روس ناراض ہوگیا اور انڈیا سے دوستی کرلی۔ باقی سب تاریخ کاحصہ ہے کہ امریکی دوستی سے پاکستان نے کیا حاصل کیا اور روس کی دوستی سے انڈیا نے کیا حاصل کیا۔ دوستی ہمیشہ علاقائ بنیادوں پر ہی فائدہ مند رہتی ہے۔ لیاقت علی خان کے اس فیصلے کو آج تاریخی غلطی گردانا جاتا ہے۔ سی پیک کی صورت میں ایک اور تاریخی موقع پاکستان کے ہاتھ آیا ہے کہ اپنے روابط علاقائ بنیادوں پر استوار کرے۔ امریکہ سے دوستی میں اب پاکستان کے ہاتھ کچھ نہیں آنا ہے جب کہ امریکہ کا ہاتھ بھی کچھ زیادہ اب رہ نہیں گیا ہے۔ چین سے پاکستان کے تعلقات خراب کرواکر پھر امریکہ نے ہمیشہ کی طرح منہ پھیر لینا ہے۔ موجودہ سعودی حکومت ایک امریکی کالونی کے سوا کچھ نہیں جس کا ثبوت ٹرمپ کا کل کا بیان ہے جس میں اس نے کہا کہ ہماری پشت پناہی کے بغیر شاہ سلیمان کی حکومت دو ہفتے بھی نہیں رہیگی۔ سعودی عرب کو بلوچستان میں بلانے کا مقصد براہ راست وہ علاقہ امریکہ کے حوالے کرنا ہے۔ اب اگر چین اگلے دن سی پیک کی پوٹلی اٹھا کر چلتا بنے تو امریکہ بھی منہ موڑ لیگا اور پھر بس ہم تم ہونگے بادل ہوگا رقص میں سارا جنگل ہوگا۔ اور چین پر قرضوں کا الزام لگانے سے پہلے یہ بتائےں کہ امریکہ نے قرض کے علاوہ ستر سال میں کتنی انوسمنٹ کی ہے ملک میں؟ ویسے یوٹرن حکومت نے سعودی شراکت داری والی بات واپس لے لی ہے شاید آپ کی نظر سے نہیں گزری۔ ملاحظہ فرمائیے https://jang.com.pk/news/558896

    واہ رے صاحب کیا آپ بتا سکتے ہیں روس کی دوستی سے انڈیا نے کیا حاصل کیا؟
    کیا اکانومی کی بات کر رہے ہیں یا کسی اور پہلو سے؟
    حقیقت یہ ہے کہ جب تک بھارت کے سر پر امریکہ نے ہاتھ نہیں رکھا اس وقت تک ہماری پر کیپیٹا انکم ان سے زیادہ رہی۔
    ہماری گروتھ بھی ان سے زیادہ تھی ۔ انڈیا پچھلے پندرہ سال میں اٹھا ہے اور ایسا امریکہ اور مغرب کے بلبوتے پر ہوا ہے۔
    رہی بات لیاقت علی خاں کے امریکن وزٹ کی تو کیا نہرو نے بھی سویت یونین سے قبل امریکہ کا دورہ نہی کیا تھا۔ نہرو ۱۹۴۹ میں امریکہ گیا اور پورے چھ سال بعد سویت یونین۔ لیاقت علی نے تو ایک آدھ سال کے امریکی لوو افیئر کے بعد امریکہ سے پنگا لے کر روس سے تعلقات کو بڑھاوا دیا اور امریکہ کو بیسز خالی کرنے کو بھی کہا اور اس پاداش میں سی آئی اے کا نشانہ بھی بن گیا۔ رہی بات امریکی بلاک کے فائدے یا نقصان کی تو ساٹھ کی دہائی کے آغاز تک تو ہر لحاظ سے یہ سمجھا جا رہا تھا کہ پاکستان ایک مظبوط معیشت بننے کی طرف گامزن ہے۔ لیکن یحیی اور پھر بھٹو کی نیشنلائزیشن کے بعد یکے بعد دیگرے آنے والی حکومتوں نے ہماری معیشت اور امن و امان سے کھلواڑ کیا اور یہاں تک کہ پچھلے دس سال کی جمہوری حکومتوں نے تو معیشت کا بیڑا ہی غرق کر دیا۔
    جہاں تک چین کے ساتھ ہمارے تعلقات ہیں تو میں بھی ان قریبی تعلقات کو قائم بلکہ مزید مظبوط کرنے کے حق میں ہوں لیکن اس کا مطلب یہ بلکل نہیں کہ میں ملک کو چین کے ہاتھوں گروی رکھ کر آنے والی نسل کو آج کے اندھے معائدوں کا اسیر بنانے پر واہ واہ کروں۔
    واہ جی چین پوٹلی اٹھا کر کہیں نہی جائے گا پاکستان اس کی لائف لائن ہے۔ ہم اس کی بیسیوں گنا زیادہ ضرورت ہیں نہ کہ وہ ہماری ضرورت ہو۔ ۵۰ کلومیٹر کی سٹریٹ آف ملاکا پر وہ انحصار نہی کر سکتا اور بحیرہِ عرب کے سو کالڈ گرم پانیوں سے نکل کر دنیا تک کی رسائی مل رہی ہے جس کے عوض ۶۰ بلین ڈالر تو اس کے لئے ریزگاری سے زیادہ کچھ نہ تھا لیکن ہمارے حکمران اورنج رنگ کی ٹرینوں اور بے ضرورت موٹر ویز کے شوق میں چائنز سے بہتر ڈیل کی بجائے ان آگے لمے ہی لیٹ گئے۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Gulraiz
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #20

    امریکہ سے تو ڈالر مل گئے اور جنرلوں کی اولادیں وہاں سیٹ ہوگئیں ، تڑکہ تو یہی ہے کہ اب باجوے جیسے کے بچوں کو ویزہ ہی نہیں ملیگا
    چین سے تعلقات سے صرف چیں چیں پوں ہی ملیگا
    آج ہی تو صدر ٹرمپ نے سعودی کو تڑی لگائی ہے کہ مال کڈو ، اب وہ مال دیگا کیا

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 80 total)

You must be logged in to reply to this topic.