Viewing 20 posts - 121 through 140 (of 159 total)
  • Author
    Posts
  • Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #121
    One, mixing holy tenant of Pakistan majority’s belief system with crap, is a sacrilegious speak. Two, it has been used to demonize other(s) as non-patriotic towards Pakistan is vile prejudice. And thirdly, ridiculing founder of Pakistan and the very base to which Pakistan was formed while abusing others for not respecting Pakistan is plain bigotry.

    محترم لولی ڈے بھائی جی

    آپکا تو غلاظت سے بھرے ان ابّا مسلم پتر کافر لوگوں سے دس سال سے زیادہ کا واسطہ ہے

    آپکے لیے تو انکے منہ سے ہر وقت بہتی غلاظت کوئی نئی اور حیران کن چیز نہیں ہونی چاہیے

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #122
    آپ میں تپڑ ہے تو کرلیں مجھ سے اجازت کیوں مانگ رہے ہیں :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile: کل ایک بنگالی دوست کے گھر افطاری پر گیے تھے دیوار پر کمینے نے ہمارے بہادر جری جوانوں کی بندوق پھینک کر لیٹتے ہوے پینٹنگ لگائی ہویی تھی کمینہ پوچھنے لگا کہ پینٹنگ کیسی لگ رہی ہے قسم سے بہت شرمندگی ہویی تھی

    :rock: :rock: :rock: :rock: :rock: :rock:

    Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    • Professional
    #123
    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #124
    یہ فورم کے کچھ پی ٹی آئی والوں کا فکری انداز ہے ، جب کچھ نہ بن پڑے تو ذاتی اٹیک اور اس کے بعد اپنی زبانی بواسیر کا کھلم کھلااظہار

    One, mixing holy tenant of Pakistan majority’s belief system with crap, is a sacrilegious speak. Two, it has been used to demonize other(s) as non-patriotic towards Pakistan is vile prejudice. And thirdly, ridiculing founder of Pakistan and the very base to which Pakistan was formed while abusing others for not respecting Pakistan is plain bigotry.
    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #125
    شکریہ نواز شریف :bigsmile:

    حفیظ بھائی ۔۔

    شکریہ نوازشریف کا ہو یا جس کا بھی  مجھے تو اس بات کی خوشی ہے ۔۔۔درندوں کے ایک گروہ  کو ہانکا لگا دیا گیا ہے  اور جو بچے ہیں ان کے منھ میں ہڈی دے کر شیٹ اب کر دیا گیا یے۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #126
    اسلام آباد: (دنیا نیوز) پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) رہنما کے ساتھی ڈاکٹر عالم نے ویڈیو بیان میں اعتراف کیا ہے کہ محسن داوڑ چیک پوسٹ حملے کے وقت مسلح گروہ کیساتھ آیا تھا۔
    تفصیلات کے مطابق جتنا جھوٹ پھیلائیں، سچ چھپ نہیں سکتا۔ خرکمر چیک پوسٹ پر کیا ہوا؟ مسلح کون تھا، بڑا سچ سامنے آ گیا ہے۔ اس سچائی کی گواہی خود پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ کے اپنے ساتھی نے دے دی ہے۔ محسن داوڑ کے ساتھی ڈاکٹر عالم نے اعتراف کیا ہے کہ اس وقت محسن داوڑ مسلح تھا۔

    پی ٹیم ایم رہنما کے ساتھی ڈاکٹر عالم نے ویڈیو انٹرویو میں حقیقت بیان کرتے ہوئے بتایا کہ چیک پوسٹ پر حملے کے وقت محسن داوڑ مسلح گارڈ کے ساتھ تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: محسن داوڑ اور علی وزیر گروپ کا چیک پوسٹ پر حملہ، 5 فوجی زخمی

    مسلح ہو کر یہ گروہ چیک پوسٹ پر کیا کرنے آیا تھا؟ ثابت ہو گیا کہ محسن داوڑ اور علی وزیر کی کمان میں گروہ چیک پوسٹ پر حملہ آور ہوا۔

    ادھر پی ٹی ایم کے دوسرے رہنما علی وزیر کی لوگوں کو چیک پوسٹ پر حملے کیلئے اکسانے کی ویڈیو سامنے آ گئی ہے۔ چھپے ہونے کے دوران بنائی گئی ویڈیو میں محسن داوڑ نے 2 بیئریرز عبور کرنے کا اعتراف کیا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ دنوں محسن داوڑ اور علی وزیر گروپ نے شمالی وزیرستان میں چیک پوسٹ پر حملہ کر کے 5 فوجیوں کو زخمی کر دیا تھا، ان میں سے ایکک زخمی جوان گل خان شہید ہو گیا تھا۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق شہید سپاہی گل خان جمرود ضلع خیبر کا رہائشی تھا۔ شہید سپاہی گل خان نے پسماندگان میں تین بیٹے اور ایک بیٹی سوگوار چھوڑی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان چیک پوسٹ حملہ، زخمی جوان گل خان شہید: آئی ایس پی آر

    محسن داوڑ نے ساتھیوں کے ہمراہ خرکمر میں چیک پوسٹ پر فائرنگ کی تھی۔ یہ لوگ دہشت گردوں کے سہولت کار کو چھڑانا چاہتے تھے۔ فائرنگ کے تبادلے میں شرپسندوں کے تین ساتھی ہلاک جبکہ دس زخمی ہو گئے تھے۔ اس موقع پر علی وزیر کو آٹھ ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا لیکن محسن داوڑ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔

    آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ چیک پوسٹ پر موجود جوانوں نے انتہائی تحمل اور صبر کا مظاہرہ کیا لیکن علی وزیر اور محسن داوڑ کے گروپ نے چیک پوسٹ پر براہ راست فائرنگ اور اشتعال انگیز تقاریر کیں۔ فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں ان کے تین ساتھی ہلاک جبکہ 10 زخمی ہوئے۔ تمام زخمیوں کو آرمی ہسپتال میں طبی امداد کے لیے منتقل کیا گیا۔

    یہ بھی پڑھیں: چیک پوسٹ حملہ: عدالت نے علی وزیر کو سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا

    دوسری جانب افغان میڈیا کی جانب سے شمالی وزیرستان معاملے پر شرپسندی کرنے اور سوشل میڈیا پر جعلی تصاویر جاری کرنے پر معذرت بھی کی گئی تھی۔

    پاجوک افغان نیوز نے پی ٹی ایم کے مظاہرے کے حوالے سے پراپیگنڈہ تصویر جاری کی تھی۔ سوشل میڈیا پر کسی اور واقعے کے زخمیوں کی پرانی تصاویر کو آج کے واقعہ سے جوڑ کر پراپیگنڈہ کیا جا رہا تھا۔

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #127
    سنا ہے واقعے کی ویڈیو بھی فورسز کے پاس ہے ، اگر یہ ویڈیو ریلیز کر دی جائے تو کافی چیزیں کلئیر ہو سکتی ہیں ، اگر چوکی پر مسلح لوگوں نے حملہ کیا تھا تو ویڈیو ثبوت کافی ہونگے لوگوں کی رائے بنانے میں ، پر ابھی تک میڈیا بلیک آوٹ ہے ، پی ٹی ایم کا کوئی بھی بیان یا نقطہ نظر نہی دکھایا گیا بلکے جو صحافی اس سٹوری کو کور کر رہے تھے انہیں اٹھا لیا گیا ہے – بی بی سی کے علاوہ کوئی میڈیا ہاؤس پی ٹی ایم کو دکھا نہی سکتا

    اسلام آباد: (دنیا نیوز) پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) رہنما کے ساتھی ڈاکٹر عالم نے ویڈیو بیان میں اعتراف کیا ہے کہ محسن داوڑ چیک پوسٹ حملے کے وقت مسلح گروہ کیساتھ آیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق جتنا جھوٹ پھیلائیں، سچ چھپ نہیں سکتا۔ خرکمر چیک پوسٹ پر کیا ہوا؟ مسلح کون تھا، بڑا سچ سامنے آ گیا ہے۔ اس سچائی کی گواہی خود پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ کے اپنے ساتھی نے دے دی ہے۔ محسن داوڑ کے ساتھی ڈاکٹر عالم نے اعتراف کیا ہے کہ اس وقت محسن داوڑ مسلح تھا۔ پی ٹیم ایم رہنما کے ساتھی ڈاکٹر عالم نے ویڈیو انٹرویو میں حقیقت بیان کرتے ہوئے بتایا کہ چیک پوسٹ پر حملے کے وقت محسن داوڑ مسلح گارڈ کے ساتھ تھا۔ یہ بھی پڑھیں: محسن داوڑ اور علی وزیر گروپ کا چیک پوسٹ پر حملہ، 5 فوجی زخمی مسلح ہو کر یہ گروہ چیک پوسٹ پر کیا کرنے آیا تھا؟ ثابت ہو گیا کہ محسن داوڑ اور علی وزیر کی کمان میں گروہ چیک پوسٹ پر حملہ آور ہوا۔ ادھر پی ٹی ایم کے دوسرے رہنما علی وزیر کی لوگوں کو چیک پوسٹ پر حملے کیلئے اکسانے کی ویڈیو سامنے آ گئی ہے۔ چھپے ہونے کے دوران بنائی گئی ویڈیو میں محسن داوڑ نے 2 بیئریرز عبور کرنے کا اعتراف کیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں محسن داوڑ اور علی وزیر گروپ نے شمالی وزیرستان میں چیک پوسٹ پر حملہ کر کے 5 فوجیوں کو زخمی کر دیا تھا، ان میں سے ایکک زخمی جوان گل خان شہید ہو گیا تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شہید سپاہی گل خان جمرود ضلع خیبر کا رہائشی تھا۔ شہید سپاہی گل خان نے پسماندگان میں تین بیٹے اور ایک بیٹی سوگوار چھوڑی ہے۔ یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان چیک پوسٹ حملہ، زخمی جوان گل خان شہید: آئی ایس پی آر محسن داوڑ نے ساتھیوں کے ہمراہ خرکمر میں چیک پوسٹ پر فائرنگ کی تھی۔ یہ لوگ دہشت گردوں کے سہولت کار کو چھڑانا چاہتے تھے۔ فائرنگ کے تبادلے میں شرپسندوں کے تین ساتھی ہلاک جبکہ دس زخمی ہو گئے تھے۔ اس موقع پر علی وزیر کو آٹھ ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا لیکن محسن داوڑ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ چیک پوسٹ پر موجود جوانوں نے انتہائی تحمل اور صبر کا مظاہرہ کیا لیکن علی وزیر اور محسن داوڑ کے گروپ نے چیک پوسٹ پر براہ راست فائرنگ اور اشتعال انگیز تقاریر کیں۔ فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں ان کے تین ساتھی ہلاک جبکہ 10 زخمی ہوئے۔ تمام زخمیوں کو آرمی ہسپتال میں طبی امداد کے لیے منتقل کیا گیا۔ یہ بھی پڑھیں: چیک پوسٹ حملہ: عدالت نے علی وزیر کو سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا دوسری جانب افغان میڈیا کی جانب سے شمالی وزیرستان معاملے پر شرپسندی کرنے اور سوشل میڈیا پر جعلی تصاویر جاری کرنے پر معذرت بھی کی گئی تھی۔ پاجوک افغان نیوز نے پی ٹی ایم کے مظاہرے کے حوالے سے پراپیگنڈہ تصویر جاری کی تھی۔ سوشل میڈیا پر کسی اور واقعے کے زخمیوں کی پرانی تصاویر کو آج کے واقعہ سے جوڑ کر پراپیگنڈہ کیا جا رہا تھا۔
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #128
    سنا ہے واقعے کی ویڈیو بھی فورسز کے پاس ہے ، اگر یہ ویڈیو ریلیز کر دی جائے تو کافی چیزیں کلئیر ہو سکتی ہیں ، اگر چوکی پر مسلح لوگوں نے حملہ کیا تھا تو ویڈیو ثبوت کافی ہونگے لوگوں کی رائے بنانے میں ، پر ابھی تک میڈیا بلیک آوٹ ہے ، پی ٹی ایم کا کوئی بھی بیان یا نقطہ نظر نہی دکھایا گیا بلکے جو صحافی اس سٹوری کو کور کر رہے تھے انہیں اٹھا لیا گیا ہے – بی بی سی کے علاوہ کوئی میڈیا ہاؤس پی ٹی ایم کو دکھا نہی سکتا

    یہ لیں شامی بھائی

    ویڈیومیں صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ پی ٹی ایم کے توپوں اور راکٹ لانچروں سے مسلح دہشت گرد کس طرح معصوم پھوجیوں پر حملہ آور ہورہے ہیں جس کے جواب میں معصوم پھوجیوں نے پہلے تو گلاب کے پھولوں سے مزین گلدستے پیش کئیے مگر پشتوں دہشت گرد پھر بھی نا مانے اور ہمارے جری اور بہادر جوانوں کو بد نام کرنے کے لئے انہوں نے اپنے اوپر گولیاں برسانا شروع کردیں
    اضطرف نسل در نسل بوٹ چاٹیا

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #129
    سنا ہے واقعے کی ویڈیو بھی فورسز کے پاس ہے ، اگر یہ ویڈیو ریلیز کر دی جائے تو کافی چیزیں کلئیر ہو سکتی ہیں ، اگر چوکی پر مسلح لوگوں نے حملہ کیا تھا تو ویڈیو ثبوت کافی ہونگے لوگوں کی رائے بنانے میں ، پر ابھی تک میڈیا بلیک آوٹ ہے ، پی ٹی ایم کا کوئی بھی بیان یا نقطہ نظر نہی دکھایا گیا بلکے جو صحافی اس سٹوری کو کور کر رہے تھے انہیں اٹھا لیا گیا ہے – بی بی سی کے علاوہ کوئی میڈیا ہاؤس پی ٹی ایم کو دکھا نہی سکتا

    اب تک جتنی بھی فائرنگ کی ویڈیوز سامنے ان میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ مظاہرین اور انکے لیڈز پر امن تھے

    بھلا یہ ممکن ہے کہ کوئی گلے میں ہار ڈال کر ہزاروں لوگوں کو ساتھ لیکر فوج پر فائرنگ کرنے آئے گا؟

    فوج پر حملہ کبھی سامنے آ کر نہیں کیا جاتا ہے بلکہ ہمیشہ چھپ کر کیا جاتا ہے

    ویڈیوز میں صاف نظر آتا ہے کہ وہ لوگ فوج کی پوسٹ پر امن طور پر پار کر گئے تھے لیکن بعد میں فوج نے غصے میں آ کر فائرنگ شروع کر دی اور یہ فائرنگ بہت دیر تک جاری رہی

    اب تک فوج آٹھ لوگوں کی شہادت کا اعتراف کر چکی ہے جبکہ اصل تعداد اس سے زیادہ ہو سکتی ہے. دور افتادہ علاقہ ہونے، فوج کے زیر کنٹرول ہونے اور میڈیا کی وہاں رسائی نہ ہونے کی وجہ سے وہاں سے اصل صورتحال سامنے نہیں آ رہی ہے

    نیشنل میڈیا میں جو کچھ کہا جا رہا ہے وہ فوج کا یکطرفہ بیانیہ ہے جس پر کوئی بھی یقین نہیں کرتا ہے. اصل صورتحال سوشل میڈیا کے ذریعے سامنے آ رہی ہے. فوج کے پاس انکی طرف سے پہلے فائرنگ کرنے کا کوئی ثبوت ہے تو فوج اور حکومت سامنے لائے ورنہ وہی سچ ہے جو سوشل میڈیا میں رپورٹ ہو رہا ہے

    یہ واقعہ ملک پر قابض فوج کی روایتی دہشتگردی اور غنڈہ گردی کا ایک اور کھلا ثبوت ہے جس کی تحقیقات بین الاقوامی تحقیقاتی ایجنسیوں سے کروانی چاہیے تاکہ مجرموں کا پتہ چلے. فوج کے زیر کنٹرول ملک کے کسی بھی ادارے کی تحقیقاتی رپورٹ قابل اعتبار نہیں ہوگی

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #130
    بھائی جی ان ویڈیوز کی کوئی وقعت نہی ہے ،یہ ویڈیوز میں نے بھی دیکھی ہیں ، اصل ویڈیوز وہ ہیں جو فورسز کے پاس ہیں ، جس میں پی ٹی ایم والے چوکی پر حملہ کر رہے ہیں ، جس کا تذکرہ بارہا کیا جا رہا ہے

    :serious:

    یہ لیں شامی بھائی ویڈیومیں صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ پی ٹی ایم کے توپوں اور راکٹ لانچروں سے مسلح دہشت گرد کس طرح معصوم پھوجیوں پر حملہ آور ہورہے ہیں جس کے جواب میں معصوم پھوجیوں نے پہلے تو گلاب کے پھولوں سے مزین گلدستے پیش کئیے مگر پشتوں دہشت گرد پھر بھی نا مانے اور ہمارے جری اور بہادر جوانوں کو بد نام کرنے کے لئے انہوں نے اپنے اوپر گولیاں برسانا شروع کردیں اضطرف نسل در نسل بوٹ چاٹیا
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #131

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #132
    ان ویڈیوز کے منا ظر ۔۔۔۔۔ مقبوضہ کشمیر ۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔  مقبوضہ فلسطین ۔۔۔۔ کے منا ظر سے کسی طرح کم نہیں ۔۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    کسی شاعر نے کہا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔ یہی فا ئرنگیں ہونگی تونئے دیش بنیں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #133
    اسلام آباد: (دنیا نیوز) پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) رہنما کے ساتھی ڈاکٹر عالم نے ویڈیو بیان میں اعتراف کیا ہے کہ محسن داوڑ چیک پوسٹ حملے کے وقت مسلح گروہ کیساتھ آیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق جتنا جھوٹ پھیلائیں، سچ چھپ نہیں سکتا۔ خرکمر چیک پوسٹ پر کیا ہوا؟ مسلح کون تھا، بڑا سچ سامنے آ گیا ہے۔ اس سچائی کی گواہی خود پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ کے اپنے ساتھی نے دے دی ہے۔ محسن داوڑ کے ساتھی ڈاکٹر عالم نے اعتراف کیا ہے کہ اس وقت محسن داوڑ مسلح تھا۔ پی ٹیم ایم رہنما کے ساتھی ڈاکٹر عالم نے ویڈیو انٹرویو میں حقیقت بیان کرتے ہوئے بتایا کہ چیک پوسٹ پر حملے کے وقت محسن داوڑ مسلح گارڈ کے ساتھ تھا۔ یہ بھی پڑھیں: محسن داوڑ اور علی وزیر گروپ کا چیک پوسٹ پر حملہ، 5 فوجی زخمی مسلح ہو کر یہ گروہ چیک پوسٹ پر کیا کرنے آیا تھا؟ ثابت ہو گیا کہ محسن داوڑ اور علی وزیر کی کمان میں گروہ چیک پوسٹ پر حملہ آور ہوا۔ ادھر پی ٹی ایم کے دوسرے رہنما علی وزیر کی لوگوں کو چیک پوسٹ پر حملے کیلئے اکسانے کی ویڈیو سامنے آ گئی ہے۔ چھپے ہونے کے دوران بنائی گئی ویڈیو میں محسن داوڑ نے 2 بیئریرز عبور کرنے کا اعتراف کیا۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں محسن داوڑ اور علی وزیر گروپ نے شمالی وزیرستان میں چیک پوسٹ پر حملہ کر کے 5 فوجیوں کو زخمی کر دیا تھا، ان میں سے ایکک زخمی جوان گل خان شہید ہو گیا تھا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق شہید سپاہی گل خان جمرود ضلع خیبر کا رہائشی تھا۔ شہید سپاہی گل خان نے پسماندگان میں تین بیٹے اور ایک بیٹی سوگوار چھوڑی ہے۔ یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان چیک پوسٹ حملہ، زخمی جوان گل خان شہید: آئی ایس پی آر محسن داوڑ نے ساتھیوں کے ہمراہ خرکمر میں چیک پوسٹ پر فائرنگ کی تھی۔ یہ لوگ دہشت گردوں کے سہولت کار کو چھڑانا چاہتے تھے۔ فائرنگ کے تبادلے میں شرپسندوں کے تین ساتھی ہلاک جبکہ دس زخمی ہو گئے تھے۔ اس موقع پر علی وزیر کو آٹھ ساتھیوں سمیت گرفتار کر لیا گیا لیکن محسن داوڑ فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ چیک پوسٹ پر موجود جوانوں نے انتہائی تحمل اور صبر کا مظاہرہ کیا لیکن علی وزیر اور محسن داوڑ کے گروپ نے چیک پوسٹ پر براہ راست فائرنگ اور اشتعال انگیز تقاریر کیں۔ فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں ان کے تین ساتھی ہلاک جبکہ 10 زخمی ہوئے۔ تمام زخمیوں کو آرمی ہسپتال میں طبی امداد کے لیے منتقل کیا گیا۔ یہ بھی پڑھیں: چیک پوسٹ حملہ: عدالت نے علی وزیر کو سی ٹی ڈی کے حوالے کردیا دوسری جانب افغان میڈیا کی جانب سے شمالی وزیرستان معاملے پر شرپسندی کرنے اور سوشل میڈیا پر جعلی تصاویر جاری کرنے پر معذرت بھی کی گئی تھی۔ پاجوک افغان نیوز نے پی ٹی ایم کے مظاہرے کے حوالے سے پراپیگنڈہ تصویر جاری کی تھی۔ سوشل میڈیا پر کسی اور واقعے کے زخمیوں کی پرانی تصاویر کو آج کے واقعہ سے جوڑ کر پراپیگنڈہ کیا جا رہا تھا۔

    آپ کی حماقتیں بڑھتی ہی جارہی ہیں، کہیں میرا ورلڈ ریکارڈ خراب نہ کردینا

    :thinking:

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #134
    آج کل کے دور میں سن ستر والی ترکیبیں لڑانے سے سچ چھپے گا نہیں، پاکستانی قوم سوشل میڈیا کا بہت زیادہ استعمال کرنے والی چند ایک قوموں میں سے ہے، پھر کہوں گا کہ نہتے عوام پر فائرنگ کرنے سے بہتر تھا کہ ان سے مار کھاتے تاکہ بعد میں کوی الزام نہ لگتا مگر جو ویڈیوز سامنے آرہی ہیں ان سے تو یہ پتا چل رہا ہے کہ انسانوں کو جانوروں سے بھی کم تر جانتے ہوے سیدھی گولیاں مار دی گئیں

    کیا یہ پاکستان کے حاکم ہیں؟

    دھشت گردوں کے لشکر بنواے گئے اور سویلینز پر مسلط کردئے گئے  پھر انہیں ختم کرنے کیلئے اپریشن کئے گئے، دونوں دفعہ عوام مارے گئے، ان کے گھر اور بستیاں کھنڈرات بن گئیں، نہ بجلی رہی نہ پانی اور نہ ہی بچوں کے اسکول، اب عوام کھڑے ہوے ہیں تو ان کو مارا جارہا ہے، انڈین ایجنٹ کہا جارہا ہے، تم خود امریکی پٹھو ہو یہ سب جانتے ہیں

    آخر کیوں؟؟؟

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #135
    راولپنڈی: (دنیا نیوز) پختونوں کے تحفظ کیلئے قائم کی گئی نام نہاد جماعت پی ٹی ایم کے رہنماؤں علی وزیر اور محسن داوڑ کا افغان خفیہ ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کیساتھ تعلق کا انکشاف ہوا ہے۔
    افغان خفیہ ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کے سابق سربراہ نے محسن داوڑ اور علی وزیر کی حمایت کرتے ہوئے امریکا سے مدد بھی مانگ لی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا علی وزیر، محسن داوڑ اور ان کے ساتھیوں کا ساتھ دے۔

    یہ بھی پڑھیں: پی ٹی ایم رہنما محسن داوڑ دہشتگردوں کے مطالبے دہرانے لگا

    معتبر ذرائع کے مطابق این ڈی ایس کے سابق سربراہ رحمت اللہ نبیل، محسن داوڑ اور علی وزیر وزیر ستان کو امریکی خواہش کے مطابق علاقہ بنانا چاہتے ہیں۔ خیال رہے کہ رحمت اللہ نبیل 2010ء سے 2012ء تک افغان خفیہ ادارہ این ڈی ایس کا سربراہ رہا تھا۔

    دوسری جانب محسن داوڑ کی پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی مسلسل جاری ہے اور اس نے وزیرستان میں لوگوں کو فوج کے خلاف اکسانے کی مہم جاری رکھی ہوئی ہے۔

    پی ٹی ایم محسن داوڑ نے شر انگیزی کرتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی جوان وزیرستان سے زندہ واپس نہیں جائے گا، پاکستان آرمی وزیر ستان سے چلی جائے۔

    ادھر امریکی خبر رساں ادارہ وائس آف امریکا ایک ایجنڈے کے تحت پاکستان مخالف خبریں چلا رہا ہے اور محسن داوڑ اسے مسلسل انٹرویو دے رہا ہے۔

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #137
    جے ایم پی صاحب، کیا آپ کے ذہن میں کوئی ایسی صورت موجود ہے کہ جہاں کوئی سو کالڈ سیاسی تحریک تقریروں میں فوجیوں کو قتل کر دینے کا کہے، سپاہیوں کو اپنے افسران کے خلاف بغاوت کر دینے کا کہے، فوجی کانوائز پر پتھراؤ پر اکسائے، فوجی چوکیوں پر حملے کرے یا کسی بھی صورت ملک دشمنوں سے فنڈنگ لے۔ اگر آپ کے ذہن میں ایسا کوئی قبولیت کا حل ہے تو ضرور بتائیے۔ دوسری بات یہ کہ میرا کسی صورت قبول نہ ہونے کی اصطراح کا مطلب یہ نہیں کہ انہیں گولیوں سے بھون دیا جائے۔ بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ انہیں سیاسی جماعتیں ، حکومت اور دوسرے مقتدر لوگ سمجھائیں اور اپنے مطالبات کے لئے پرامن اور جمہوری نظام میں قابلِ قبول طریقہ کار پر رضامند کریں یا پھر حکومت ان لوگوں کو گرفتار کرے اور قرار واقعی سزا دے۔ آپ کا دوسرا سوال حکومت بارے ہے تو جواب عرض ہے کہ اس مسئلے پر دو کمیٹیاں کام کر رہی ہیں۔ ایک حکومتی اور ایک پالیمانی۔ سینٹ کمیٹی سے تو ان کی تین میٹنگز بھی ہو چکی ہیں لیکن ان کے سارے مطالبات قابلِ عمل بھی نہی ہیں۔ وزیرستان سے ٹی ٹی پی کے دہشت گرد کا مکمل صفایہ ابھی تک نہی ہو سکا ہے۔ دشمن سول کپڑوں میں ہے نا کہ کوئی مخالف فوج۔ وہ ابھی تک جگہ جگہ چھپے ہوئے ہیں۔ اگر جگہ جگہ چوکیاں لگا کر انہیں کنٹرول نہ کیا جائے تو پشاور پنڈی لاہور اور دوسرے شہروں میں پھر سے پہلے جیسے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔ پی ٹی ایم چوکیاں ختم کرانا چاہتی ہے۔ ان کے اس مطالبے پر چوکیوں کی تعداد اب آدھے سے بھی کم کردی گئی ہے۔ بارودی سرنگیں صاف کرنے کا کام بھی تیزی سے جاری ہے۔ لیکن یہ لوگ اپنے مطالبات کا حل نہی چاہتے بلکہ نئے نئے اشوز کو ایکسپلوئٹ کر رہے ہیں اور یہ افغان گورنمنٹ کے ایما پر یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔ ایسا پہلی بار بھی نہی ہوا۔ ۶۰ کی دھائی میں بھی افغانستان نے پاکستان کے خلاف فاٹا ہی میں ایسی تحریک کو فنڈ کیا تھا جو کافی عرصہ ہمارے لئے دردِ سر بنی رہی تھی۔ اب یہی دیکھ لیں کہ کراچی میں نقیب نامی شخص کے ناحق قتل سے شروع ہونے والی یہ تحریک اب نقیب کا نام تک نہی لیتی کہ نقیب اللہ مسحود کے قاتل راؤ انور کو زرداری اپنا بچہ گردانتا ہے۔ پھر انہوں نے بلوچستان میں مرنے والے کسی پشتون کو ہوا بنا کر تقریریں شروع کردیں جب تک کہ ڈاکٹرز نے اس کے جسم پر تشدد کی مکمل طور پر تردید نہ کر دی۔ اب اسلام آباد میں ایک پشتون دس سالہ بچی کے ریپ اور قتل کو اشو بنایا جارہا ہے۔۔۔ یہ پیٹرن صاف نظر آرہا ہے اس کے لئے چار آنکھوں کی ضرورت نہی ہے۔ مجھے تو ان لوگوں میں ٹی ٹی پی کا سایہ نظر آنے لگا ہے۔ اللہ ہی خیر کرے۔۔۔۔۔

    shahidabassisahib

    محترم شاہد عباسی صاحب

    بہت شکریہ

    یقیناً آپ کے پاس زیادہ معلومات اور حقائق ہیں اور جو معلومات اور حقائق آپ نے بیان کی ہیں اس بناء پر تو اس گروہ پر سیدھا سادھ بغاوت کا الزام لگنا چاہیے

    اور ایسے باغی لوگوں کے مطالبوں پر حکومت کو نہ مزاکرات کرنے چاہیں نہ باغیوں کو کوئی ریاعت بخشنی چاہیے . مگر پھر سمجھ نہیں اتا کے عزت مآب وزیر اعظم پاکستان محترم عمران خان صاحب کیوں کہتے ہیں کے وہ اس جماعت کے مطالبات سے متفق ہیں مگر اس جماعت کا انداز پسند نہیں

    ویسے لگتا ہے کے میں اپنا سوال آپ تک پہنچا نہیں سکا اور شاید آپ کو ایسا لگا کے میں فوج کے خلاف کوئی بات کر رہا ہوں ا ورنہ شاید آپ یہ نہ کہتے” ا گر آپ کے ذہن میں ایسا کوئی قبولیت کا حل ہے تو ضرور بتائیے” . میں فوج کے خلاف کوئی بات نہیں کر رہا اور میرا پہلا سوال عمومی تھا نہ کے اس گروہ کے حوالے سے

      پ کا کہنا تھا “کسی بھی صورت قبول نہی کی جاسکتی ” اور میں نے صرف اتنا پوچھا تھا کے اس سے کیا مراد ہے جو وجوہات آپ نے تحریر کی ہیں
    سو کالڈ سیاسی تحریک تقریروں میں فوجیوں کو قتل کر دینے کا کہے، سپاہیوں کو اپنے افسران کے خلاف بغاوت کر دینے کا کہے، فوجی کانوائز پر پتھراؤ پر اکسائے، فوجی چوکیوں پر حملے کرے یا کسی بھی صورت ملک دشمنوں سے فنڈنگ لے۔ اگر آپ کے ذہن میں ایسا کوئی قبولیت کا حل ہے تو ضرور بتائیے” ان وجوہات کی بنا پر کسی بھی ملک بشمول پاکستان کے اس طرح کے باغیوں سے قانون کے مطابق سلوک کرنا چاہیے .

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #138
    shahidabassisahib

    محترم شاہد عباسی صاحب

    بہت شکریہ

    یقیناً آپ کے پاس زیادہ معلومات اور حقائق ہیں اور جو معلومات اور حقائق آپ نے بیان کی ہیں اس بناء پر تو اس گروہ پر سیدھا سادھ بغاوت کا الزام لگنا چاہیے

    اور ایسے باغی لوگوں کے مطالبوں پر حکومت کو نہ مزاکرات کرنے چاہیں نہ باغیوں کو کوئی ریاعت بخشنی چاہیے . مگر پھر سمجھ نہیں اتا کے عزت مآب وزیر اعظم پاکستان محترم عمران خان صاحب کیوں کہتے ہیں کے وہ اس جماعت کے مطالبات سے متفق ہیں مگر اس جماعت کا انداز پسند نہیں

    ویسے لگتا ہے کے میں اپنا سوال آپ تک پہنچا نہیں سکا اور شاید آپ کو ایسا لگا کے میں فوج کے خلاف کوئی بات کر رہا ہوں ا ورنہ شاید آپ یہ نہ کہتے” ا گر آپ کے ذہن میں ایسا کوئی قبولیت کا حل ہے تو ضرور بتائیے” . میں فوج کے خلاف کوئی بات نہیں کر رہا اور میرا پہلا سوال عمومی تھا نہ کے اس گروہ کے حوالے سے

    پ کا کہنا تھا “کسی بھی صورت قبول نہی کی جاسکتی ” اور میں نے صرف اتنا پوچھا تھا کے اس سے کیا مراد ہے جو وجوہات آپ نے تحریر کی ہیں سو کالڈ سیاسی تحریک تقریروں میں فوجیوں کو قتل کر دینے کا کہے، سپاہیوں کو اپنے افسران کے خلاف بغاوت کر دینے کا کہے، فوجی کانوائز پر پتھراؤ پر اکسائے، فوجی چوکیوں پر حملے کرے یا کسی بھی صورت ملک دشمنوں سے فنڈنگ لے۔ اگر آپ کے ذہن میں ایسا کوئی قبولیت کا حل ہے تو ضرور بتائیے” ان وجوہات کی بنا پر کسی بھی ملک بشمول پاکستان کے اس طرح کے باغیوں سے قانون کے مطابق سلوک کرنا چاہیے .

    جے ایم پی صاحب۔
    پہلی بات، جی نہی میں نے یہ نہیں سمجھا کہ آپ فوج کے خلاف بات کر رہے ہیں۔ دوسری بات یہ کہ اگر آپ جواز کے ساتھ فوج کے اقدام کے خلاف بات کریں بھی تو اس میں بھلا کیا برا ہے۔
    پی ٹی ایم کے کچھ صحیح مطالبات ہیں جن میں سے بعض قابلِ عمل اور بعض موجودہ حالات میں ناقابلِ عمل ہیں۔مثلاً قبائلی علاقوں سے چوکیوں کو مکمل طور پر ختم کرنا یا اب فوج کو قبائلی علاقوں سے نکالنے کا مطالبہ میرے خیال میں موجودہ سینیریو میں قابلِ عمل نہی ہے ۔ میں عمران خان سے متفق ہوں کہ ان کے احتجاج کا طریقہ بلکل غلط ہے۔ پی ٹی ایم لیڈران کا فوجیوں کو قتل کرنے، فوجیوں کو اپنے بریگیڈیرز اور جنرل کے خلاف اکسانے اور دوسرے طریقوں سے غیر جمہوری زبان استعمال کرنے، فوجی کانوائیز پر پتھراؤ کرنے وغیرہ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔
    ان کا افغان کنیکشن اور فنڈنگ بھی صاف نظر آرہی ہے۔ سیاسی طور پر بھی افغان حکومت کا ان کی حمایت میں بیان دینا، طاہر دوار کی لاش کی پاکستان کو حوالگی کے وقت اسے صرف محسن دوار کے حوالے کرنے پر اسرار وغیرہ ان کے کیس کو کمزور کرنے کے لئے کافی ہیں۔
    لیکن اس سب کچھ کے باوجود یہ ایک بہت ہی حساس مسئلہ ہے جسے سیاسی طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے (بشرط کہ پی ٹی ایم اسے واقعی حالات اور سچوایشن کے مطابق حل کرنا چاہتی ہو اور اس کا ایجنڈا بیرونی طاقتوں کے ایما پر صرف انارکی پھیلانا ہی نہ ہو)۔
    پی ٹی ایم کو وزیرستان میں اچھی خاصی عوامی حمایت حاصل ہے اور اگر انہیں صحیح طریقے سے ہینڈل نہ کیا گیا اور انہوں نے اسلحہ اٹھا لیا تو ان کا اتحاد ٹی ٹی پی سے بنے گا اور پاکستان اوپر سے لے کر نیچے تک(بشمول بلوچستان) افغان بارڈر سے ملحقہ علاقوں میں پہلے سے بھی زیادہ پھنس کر رہ جائے گا۔ اور مخالف قوتوں کو پہلے کے مقابل اب عوام کی بڑی تعداد کی حمایت بھی میسر ہوگی۔
    دوسری طرف فوج ہاسٹائل ماب، پتھراؤ، چوکیوں پر حملوں، قتل اور بغاوت پر اکسانے کی تقریروں پر اپنی رِٹ سیرنڈر بھی نہی کر سکتی، سپیشلی ایسے حالات میں جہاں انہوں نے ۷۰۰۰ جانیں دے کر بڑی محنت کے بعد ٹیرارزم سے کسی حد تک جان چھڑائی ہو اور مخالف عناصر اب بھی وہاں سول لوگوں میں چھپے ہوئے ہوں۔ ایسے میں فوج کے کسی قسم کی ڈھیل دینے سے شہری علاقوں بشمول پشاور اسلام آباد اور لاہور میں بم دھماکوں کے دوبارہ شروع ہونے کے چانسز بھی بڑھ جائیں گے۔
    تو ایسے میں بہت تحمل کی ضرورت ہے اور سیاسی حل کے لئے حکومت کو اپنی کوششوں کو مزید تیز کرنا ہو گا۔

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #139
    جے ایم پی صاحب۔ پہلی بات، جی نہی میں نے یہ نہیں سمجھا کہ آپ فوج کے خلاف بات کر رہے ہیں۔ دوسری بات یہ کہ اگر آپ جواز کے ساتھ فوج کے اقدام کے خلاف بات کریں بھی تو اس میں بھلا کیا برا ہے۔ پی ٹی ایم کے کچھ صحیح مطالبات ہیں جن میں سے بعض قابلِ عمل اور بعض موجودہ حالات میں ناقابلِ عمل ہیں۔مثلاً قبائلی علاقوں سے چوکیوں کو مکمل طور پر ختم کرنا یا اب فوج کو قبائلی علاقوں سے نکالنے کا مطالبہ میرے خیال میں موجودہ سینیریو میں قابلِ عمل نہی ہے ۔ میں عمران خان سے متفق ہوں کہ ان کے احتجاج کا طریقہ بلکل غلط ہے۔ پی ٹی ایم لیڈران کا فوجیوں کو قتل کرنے، فوجیوں کو اپنے بریگیڈیرز اور جنرل کے خلاف اکسانے اور دوسرے طریقوں سے غیر جمہوری زبان استعمال کرنے، فوجی کانوائیز پر پتھراؤ کرنے وغیرہ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔ ان کا افغان کنیکشن اور فنڈنگ بھی صاف نظر آرہی ہے۔ سیاسی طور پر بھی افغان حکومت کا ان کی حمایت میں بیان دینا، طاہر دوار کی لاش کی پاکستان کو حوالگی کے وقت اسے صرف محسن دوار کے حوالے کرنے پر اسرار وغیرہ ان کے کیس کو کمزور کرنے کے لئے کافی ہیں۔ لیکن اس سب کچھ کے باوجود یہ ایک بہت ہی حساس مسئلہ ہے جسے سیاسی طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے (بشرط کہ پی ٹی ایم اسے واقعی حالات اور سچوایشن کے مطابق حل کرنا چاہتی ہو اور اس کا ایجنڈا بیرونی طاقتوں کے ایما پر صرف انارکی پھیلانا ہی نہ ہو)۔ پی ٹی ایم کو وزیرستان میں اچھی خاصی عوامی حمایت حاصل ہے اور اگر انہیں صحیح طریقے سے ہینڈل نہ کیا گیا اور انہوں نے اسلحہ اٹھا لیا تو ان کا اتحاد ٹی ٹی پی سے بنے گا اور پاکستان اوپر سے لے کر نیچے تک(بشمول بلوچستان) افغان بارڈر سے ملحقہ علاقوں میں پہلے سے بھی زیادہ پھنس کر رہ جائے گا۔ اور مخالف قوتوں کو پہلے کے مقابل اب عوام کی بڑی تعداد کی حمایت بھی میسر ہوگی۔ دوسری طرف فوج ہاسٹائل ماب، پتھراؤ، چوکیوں پر حملوں، قتل اور بغاوت پر اکسانے کی تقریروں پر اپنی رِٹ سیرنڈر بھی نہی کر سکتی، سپیشلی ایسے حالات میں جہاں انہوں نے ۷۰۰۰ جانیں دے کر بڑی محنت کے بعد ٹیرارزم سے کسی حد تک جان چھڑائی ہو اور مخالف عناصر اب بھی وہاں سول لوگوں میں چھپے ہوئے ہوں۔ ایسے میں فوج کے کسی قسم کی ڈھیل دینے سے شہری علاقوں بشمول پشاور اسلام آباد اور لاہور میں بم دھماکوں کے دوبارہ شروع ہونے کے چانسز بھی بڑھ جائیں گے۔ تو ایسے میں بہت تحمل کی ضرورت ہے اور سیاسی حل کے لئے حکومت کو اپنی کوششوں کو مزید تیز کرنا ہو گا۔
    جے ایم پی صاحب۔ پہلی بات، جی نہی میں نے یہ نہیں سمجھا کہ آپ فوج کے خلاف بات کر رہے ہیں۔ دوسری بات یہ کہ اگر آپ جواز کے ساتھ فوج کے اقدام کے خلاف بات کریں بھی تو اس میں بھلا کیا برا ہے۔ پی ٹی ایم کے کچھ صحیح مطالبات ہیں جن میں سے بعض قابلِ عمل اور بعض موجودہ حالات میں ناقابلِ عمل ہیں۔مثلاً قبائلی علاقوں سے چوکیوں کو مکمل طور پر ختم کرنا یا اب فوج کو قبائلی علاقوں سے نکالنے کا مطالبہ میرے خیال میں موجودہ سینیریو میں قابلِ عمل نہی ہے ۔ میں عمران خان سے متفق ہوں کہ ان کے احتجاج کا طریقہ بلکل غلط ہے۔ پی ٹی ایم لیڈران کا فوجیوں کو قتل کرنے، فوجیوں کو اپنے بریگیڈیرز اور جنرل کے خلاف اکسانے اور دوسرے طریقوں سے غیر جمہوری زبان استعمال کرنے، فوجی کانوائیز پر پتھراؤ کرنے وغیرہ کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر موجود ہیں۔ ان کا افغان کنیکشن اور فنڈنگ بھی صاف نظر آرہی ہے۔ سیاسی طور پر بھی افغان حکومت کا ان کی حمایت میں بیان دینا، طاہر دوار کی لاش کی پاکستان کو حوالگی کے وقت اسے صرف محسن دوار کے حوالے کرنے پر اسرار وغیرہ ان کے کیس کو کمزور کرنے کے لئے کافی ہیں۔ لیکن اس سب کچھ کے باوجود یہ ایک بہت ہی حساس مسئلہ ہے جسے سیاسی طور پر حل کرنے کی ضرورت ہے (بشرط کہ پی ٹی ایم اسے واقعی حالات اور سچوایشن کے مطابق حل کرنا چاہتی ہو اور اس کا ایجنڈا بیرونی طاقتوں کے ایما پر صرف انارکی پھیلانا ہی نہ ہو)۔ پی ٹی ایم کو وزیرستان میں اچھی خاصی عوامی حمایت حاصل ہے اور اگر انہیں صحیح طریقے سے ہینڈل نہ کیا گیا اور انہوں نے اسلحہ اٹھا لیا تو ان کا اتحاد ٹی ٹی پی سے بنے گا اور پاکستان اوپر سے لے کر نیچے تک(بشمول بلوچستان) افغان بارڈر سے ملحقہ علاقوں میں پہلے سے بھی زیادہ پھنس کر رہ جائے گا۔ اور مخالف قوتوں کو پہلے کے مقابل اب عوام کی بڑی تعداد کی حمایت بھی میسر ہوگی۔ دوسری طرف فوج ہاسٹائل ماب، پتھراؤ، چوکیوں پر حملوں، قتل اور بغاوت پر اکسانے کی تقریروں پر اپنی رِٹ سیرنڈر بھی نہی کر سکتی، سپیشلی ایسے حالات میں جہاں انہوں نے ۷۰۰۰ جانیں دے کر بڑی محنت کے بعد ٹیرارزم سے کسی حد تک جان چھڑائی ہو اور مخالف عناصر اب بھی وہاں سول لوگوں میں چھپے ہوئے ہوں۔ ایسے میں فوج کے کسی قسم کی ڈھیل دینے سے شہری علاقوں بشمول پشاور اسلام آباد اور لاہور میں بم دھماکوں کے دوبارہ شروع ہونے کے چانسز بھی بڑھ جائیں گے۔ تو ایسے میں بہت تحمل کی ضرورت ہے اور سیاسی حل کے لئے حکومت کو اپنی کوششوں کو مزید تیز کرنا ہو گا۔

    شاہد عباسی بھائی، مبارک ہو

    فوج پر جدید اسلحہ سے مسلح ہو کر حملہ کرنے والا خطرناک دہشتگرد پکڑا گیا ہے

    :bigsmile: :lol: :hilar:

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #140

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
Viewing 20 posts - 121 through 140 (of 159 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi