• This topic has 23 replies, 10 voices, and was last updated 3 years ago by Awan.
Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 24 total)
  • Author
    Posts
  • Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #1
    یہاں سب کچھ پلان اے کے مطابق ہو رہا تھا۔ وفاق اور تین صوبوں میں پی ٹی آئی اور اس کے اتحادیوں کی حکومت اور ایک صوبے میں پیپلز پارٹی کی حکومت قائم ہے ۔اسٹیبلشمنٹ اور حکومت ایک صفحے پر موجود تھے، خارجہ پالیسی اور معاشی پالیسی پر مکمل اتفاق رائے ہے ،اپوزیشن میں سے مسلم لیگ ن قابل قبول نہیں، پیپلز پارٹی کے ساتھ ورکنگ ریلیشن شپ جاری ہے ۔

    اگر یہ سب کچھ پلان اے کے مطابق ہو رہا تھا تو اس کا ’’پلان بی ‘‘ کیا ہے ؟؟پلان بی میں اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل ہو گئی ہے اب حکومت کی غلطیاں حکومت کے کھاتے میں ڈالی جائیں گی، اسٹیبلشمنٹ کو اس کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جائے گا۔ ضمنی انتخابات میں خاص طور پر یہ نظر آیا کہ اسٹیبلشمنٹ نیوٹرل رہی، چیف الیکشن کمشنر کے فیصلے میں بھی یہ صاف نظر آ رہا ہے کہ ان پر اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے کوئی دبائو نہیں تھا اسی لئے انہوں نے آزادانہ، منصفانہ اور دلیرانہ فیصلہ کیا۔

    پلان اے کی تجویز یہ تھی کہ حکومت اپنا 5سالہ مینڈیٹ پورا کرے کیونکہ بار بار الیکشن سے عدم استحکام پیدا ہوتا ہے، فلسفہ یہ ہے کہ حکومت کو اپنے منصوبے اور کاموں کی تکمیل کا بھرپور موقع ملنا چاہئے، وہ اپنے منشور کے مطابق عمل کرے اور لوگوں کیلئے فلاحی منصوبے بنائے ،اسٹیبلشمنٹ کی اس خواہش کہ حکومت 5سال پورے کرے کے برعکس حالات درپیش ہو جائیں تو پھر اس صورت میں پلان بی پر عملدرآمد شروع ہو جائے گا۔ پلان اے کے آغاز میں حکومت پر تنقید کو ریاست پر تنقید کے مترادف سمجھا جاتا تھا مگر اب پلان بی کے تحت حکومت اور ریاست الگ الگ ہیں، حکومت پر تنقید کی جا سکتی ہے ریاست پر نہیں۔ گویا اسٹیبلشمنٹ نے یہ واضح کر دیا ہے کہ حکومت پر تنقید کرنے کی اجازت ہے اور اس تنقید سے حکومت اور ریاست دونوں کو سبق سیکھنا چاہئے۔

    پلان بی کا کچھ حصہ پلان اے سے ملتا جلتا ہے ابھی تک ن لیگ کے حوالے سے قبولیت پیدا نہیں ہوئی لیکن حمزہ شہباز شریف کی رہائی سے ایک بار پھر مصالحت اور مفاہمت کی سیاست زور پکڑے گی، حمزہ شہباز اور شہباز شریف جیل کاٹنے کے باوجود اپنے مفاہمانہ بیانیے پر قائم ہیں حکومت پر غصہ اور ناراضی کے باوجود وہ اسٹیبلشمنٹ سے لڑائی پر آمادہ نہیں ہوئے اس لئے پلان بی میں ن لیگ کے مفاہمانہ موقف کے لئے گنجائش موجود ہے ،ویسے بھی پلان اے کا پوسٹ مارٹم کرنے والوں کا کہنا ہے کہ پنجاب اور مرکز دونوں کا اقتدار پی ٹی آئی کو دے کر فاش غلطی کی گئی، اس سے نہ صرف سیاسی توازن ختم ہوا بلکہ وفاق اور صوبائی دونوں سطحوں پر نوآموز سیاست دانوں کو اقتدار دے کر ایک ناکام تجربہ کیا گیا۔ پلان اے پر جب بھی بحث مباحثہ ہوتا ہے اس کی غلطیوں اور خامیوں پر بات ہوتی ہے، خاص طور پر یہ نوٹ بھی کیا جاتا ہے کہ دو جماعتی نظام کی دونوں جماعتیں پیپلز پارٹی اور نون لیگ اتنی تجربہ کار ہو گئی تھیں کہ دونوں ملک کے پہیے کو کامیابی سے آگے دھکیل لیتی تھیں، ان کے پاس تجربہ کار لوگوں کی ٹیم اور ویژن تھا اپنے اپنے انداز میں وہ حکومت چلا لیتی تھیں اس بار پلان اے کے مطابق جن کو حکومت ملی ہے وہ ناتجربہ کار ہیں اور ان سے حکومت چل نہیں پا رہی ۔

    جب پلان اے پر زور وشور سے عمل جاری تھا تو حکومت کی غلطیوں کی ذمہ داری بھی اسٹیبلشمنٹ پر ڈالی جا رہی تھی اور پھر اس پلان کی سب سے بڑی کمزوری اس وقت آشکار ہوئی جب جلسہ عام میں سابق وزیراعظم نواز شریف نے باقاعدہ جرنیلوں کے نام لیکر ان کو موجودہ سیاسی و معاشی حالات کا ذمہ دار ٹھہرایا۔یہی وہ صورتحال تھی جس میں اس ضرورت کا احساس کیا گیا کہ اسٹیبلشمنٹ کو نیوٹرل رول ادا کرنا چاہئے وگرنہ وہ اسی طرح سیاسی طور پر مطعون ہوتی رہے گی چنانچہ پلان بی کے تحت آہستہ آہستہ اسٹیبلشمنٹ نے اپنے آپ کو نیوٹرل بنانا شروع کر دیا ۔ڈی جی آئی ایس پی آر نے اپنی ایک پریس بریفنگ میں فوج کے نیوٹرل ہونے پر نہ صرف زور دیا بلکہ اصرار کیا۔ تازہ حالات میں یوں محسوس ہو رہا ہے کہ واقعی آہستہ آہستہ یہ تبدیلی رونما ہو رہی ہے ۔

    پلان اے اور پلان بی میں موجودہ حکومت کی میعاد کے حوالےسے مماثلت پائی جاتی ہے، دونوں پلانز کے مطابق موجودہ حکومت کو اپنی پانچ سالہ میعاد پوری کرنی چاہئے۔ پلان اے میں ناگزیر حالات کے حوالے سے کوئی قیاس آرائی یا منصوبہ بندی نہیں تھی، پلان بی میں ناگزیر صورتحال پر لازماً مکالمہ ہوا ہو گا اور اندازہ یہ ہے کہ اگر حکومت کے اندرونی اختلافات بڑھتے ہیں یا اندرونی بغاوت ہوتی ہے اپوزیشن کا دبائو بڑھتا ہے لانگ مارچ اور دھرنا اپنے عروج کو چھوتا ہے تو ایسے میں مصالحتی یا قومی حکومت بن سکتی ہے یہ قومی مصالحتی حکومت نا پائیدار ہو گی اور اس پر بہت اعتراض اٹھیں گے، عمران خان کے حامی ایک طاقتور اپوزیشن کے طور پر سامنے آسکتے ہیں مگر پلان بی کے حامیوں کا خیال ہے کہ صورتحال کا اصلی حل تو نئے انتخابات ہی ہوں گےالبتہ قومی مصالحتی حکومت ایک عارضی اقدام ہو گا اس حکومت میں PTIکا ناراض گروپ ن لیگ مفاہمتی گروپ، ق لیگ اور پیپلز پارٹی شامل ہو سکتے ہیں۔

    پلان بی کے مفروضوں اور منصوبوں کی باتیں اس لئے بھی ہو رہی ہیں کہ باوجود کوششوں کے ہماری معاشی نمو، نواز شریف دور کے مقابلے میں آدھی بھی نہیں ہے۔ جی ایس پی پلس کے حوالے سے ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ اگر پاکستان کے بین الاقوامی معاملات ٹھیک نہ ہوئے تو یہ سہولت ختم ہو سکتی ہے ۔فیٹف کے حوالے سے بھی سردست کوئی کامیابی نظر نہیں آ رہی ۔خان صاحب کے 5سال پورے ہوں یا نہ ہوں صاف لگ رہا ہے کہ معاشی حوالے سے ان سے کوئی کارنامہ سرزد نہیں ہونے جا رہا ۔ملک معاشی طور پر قرضوں کا محتاج اور پسماندہ ہی رہے گا ۔بدقسمتی یہ ہے کہ خان صاحب اور ان کے وزیر خزانہ کے پاس کوئی ایسا خواب بھی نہیں ہے جسے دکھا کر لوگوں کو مطمئن کرسکیں ۔

    پلان اے نے جتنا چلنا تھا چل لیا اب پلان بی کی باری ہے۔ اب اگر واقعی اسٹیبلشمنٹ سو فیصد نیوٹرل ہو جائے، حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے ہوں، دونوں میں سے کسی کو بھی کسی طاقت کی سپورٹ نہ ہو، ایسی محاذ آرائی ہو گئی تو لازماً حکومت کو دھچکے لگیں گے اور وہ ویسی مزاحمت نہیں کرسکے گی جیسی پلان اے کے زمانے میں کرتی رہی ہے۔ البتہ حکومت کے لئے اچھا شگون یہ ہے کہ پلان بی میں بھی حکومت کو اتارنے میں مدد دینے کا کوئی منصوبہ شامل نہیں بلکہ حکومت کو پورا وقت دینے کا عندیہ ہے اپوزیشن پلان بی پر خوش ہو سکتی ہے کہ اسی کی وجہ سے ضمنی انتخاب میں دھاندلی بے نقاب ہوئی، اسی وجہ سے پورے حلقے میں ری پولنگ کا اعلان ہوا ۔حمزہ شہباز شریف کی رہائی کو بھی اسی کھاتے میں ڈالا جاسکتا ہے، یوں ایک نیا دور شروع ہے دیکھنا یہ ہو گا کہ اس میں اپوزیشن اپنے کارڈز کیسے کھیلتی ہے ؟

    https://jang.com.pk/news/890939

    • This topic was modified 54 years, 3 months ago by .
    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #3
    فوج نیوٹرل ہو گئی ہے یہ مجھے گلگت بلتستان کے الیکشن سے محسوس ہو رہا تھا اور پھر موجودہ ضمنی الیکشن میں بھی یہ واضح نظر آیا – ویسے جن لوگوں کا خیال ہے کہ میاں صاحب نے جرنیلوں کا نام لے کر اپنی لٹیا ڈبو لی ہے غلط ثابت ہوا ہے – یہ سب وہیں سے شروع ہوا اور پھر ہم نے دیکھا کہ سوائے پولیس کے کوئی قومی ادارہ بشمول نیب اور ایف آئی اے کے اپوزیشن کو رگڑنے میں اب ویسا ایکٹو نہیں رہا – خان کی کوشش ہے کہ مزاحمت والوں کو کھلا چھوڑ دیا جائے جیسے مریم رانا ثنا اللہ شاہد خاقان عباسی کیونکے یہ فوج کو للکار للکار کر حکومت کا بھلا کریں گے – مفاہمت کی علامات شہباز ، حمزہ اور خواجہ آصف کو گرفتار رکھا گیا کیونکے یہ انہیں اپنے لئے خطرہ لگ رہے تھے – حمزہ تو ریا ہو گیا ہے جس دن شہباز بھی رہا ہو گیا مفاہمت کی سیاست نون کے اندر پھر زندہ ہو جائے گی اور میاں صاحب پھر خاموش ہو جائینگے – مجھے ان سب کے باوجود حکومت کے جانے کا کوئی امکان نہیں لگتا البتہ الیکشن سے ڈھائی سال پہلے ہی اسٹیبلشمنٹ کا نیوٹرل ہونا کافی مثبت پیش رفت ہے ورنہ بظاھر لگ ایسا رہا تھا کہ یہ تبدیلی نئے آرمی چیف کے ساتھ آئے گی کیونکے موجودہ حکومت اور موجودہ آرمی چیف کے بہت دیرینہ تحلقات بن چکے ہیں جو آرمی چیف کی دو مدتوں پر پھیلے ہوئے ہیں – آرمی کا نیوٹرل ہونا ہی سیاست ، ریاست اور جمہوریت کے مفاد میں ہے
    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4
    اپوزیشن نے جب انتخابات کے بعد اسمبلی میں حلف اٹھا لئے اور جمہوری عمل کو آگے بڑھانا شروع کردیا تو پھر اب اپوزیشن کے پاس کوئی استحقاق باقی نہیں رہتا کہ وہ پانچ سال سے پہلے عمران خان کی حکومت کو گرانے کے بارے میں سوچے۔ جہاں تک اسٹیبلشمنٹ کا تعلق ہے تو ہماری اسٹیبلشمنٹ کتے کی وہ والی دُم ہے جس نے کبھی سیدھا نہیں ہونا۔

    وقتی طور پر شائید یہ کوئی چال ہو وگرنہ جن کے منہ کو انسانی خون لگ چکا ہے وہ کسی طور پر اب پیاسے رہنے پر رضامند نہ ہونگے۔

    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #5
    اپوزیشن نے جب انتخابات کے بعد اسمبلی میں حلف اٹھا لئے اور جمہوری عمل کو آگے بڑھانا شروع کردیا تو پھر اب اپوزیشن کے پاس کوئی استحقاق باقی نہیں رہتا کہ وہ پانچ سال سے پہلے عمران خان کی حکومت کو گرانے کے بارے میں سوچے۔ جہاں تک اسٹیبلشمنٹ کا تعلق ہے تو ہماری اسٹیبلشمنٹ کتے کی وہ والی دُم ہے جس نے کبھی سیدھا نہیں ہونا۔ وقتی طور پر شائید یہ کوئی چال ہو وگرنہ جن کے منہ کو انسانی خون لگ چکا ہے وہ کسی طور پر اب پیاسے رہنے پر رضامند نہ ہونگے۔

    عاطف بھائی میں نے پہلے بھی یہ بات کی ہے دوہراتا ہوں – جب بھی فوج کے ساتھ کتے والی ہوئی ہے وہ مداخلت سے باز آئے ہیں اگلے تقریبا دس سال کے لئے – جب ملک دو ٹکرے ہوا اور فوج کا مورال گرا تو اگلے سات سال بھٹو کو فری ہینڈ ملا اس وقت اگر امریکہ کو ہماری ضرورت نہ ہوتی تو شاید بھٹو پھانسی سے بچ جاتا کیونکے بیرونی دباؤ کی وجہ سے بھی اور اپنی لالچ سے بھی فوج نے مداخلت کی – پھر جب ضیاء صاحب ہوا میں پھٹے تو بات مارشل لاء سے ہٹ کر اپنے بندے لانے تک گئی اور ائستہ ائستہ اتنی کم ہوئی کہ نواز دو تہائی اکثریت لے گیا – اسی طرح جب مشرف کے ساتھ آخری دور میں کتے جیسی ہوئی تو دو ہزار نو اور تیرہ میں الیکشن کافی حد تک الیکشن فوج کی مداخلت کے بغیر ہوئے – پچھلے الیکشن میں واضح مداخلت کے بھد اب ہر گھر میں فوج کے خلاف باتیں ہو رہی ہیں اور وہ بھی پاکستان کے اندر – پنجاب کی سب سے بڑی پارٹی کا لیڈر نام لے کر تنقید کر رہا ہے اور باقی بھی تین صوبوں کے عوامی نمائندے کھل کر بول رہے ہیں – ان تمام باتوں کے بھد میں کہوں گا فوج کافی حد تک نیوٹرل رہے گی اگلے الیکشن میں – انہیں جو پارٹی سب سے مظبوط لگی ان کے ساتھ محاملے پہلے سے طے ضرور کرینگے مگر کسی کو ویسے سپورٹ نہیں کیا جائیگا جیسا پچھلے الیکشن میں کیا گیا –

    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
    عاطف بھائی میں نے پہلے بھی یہ بات کی ہے دوہراتا ہوں – جب بھی فوج کے ساتھ کتے والی ہوئی ہے وہ مداخلت سے باز آئے ہیں اگلے تقریبا دس سال کے لئے – جب ملک دو ٹکرے ہوا اور فوج کا مورال گرا تو اگلے سات سال بھٹو کو فری ہینڈ ملا اس وقت اگر امریکہ کو ہماری ضرورت نہ ہوتی تو شاید بھٹو پھانسی سے بچ جاتا کیونکے بیرونی دباؤ کی وجہ سے بھی اور اپنی لالچ سے بھی فوج نے مداخلت کی – پھر جب ضیاء صاحب ہوا میں پھٹے تو بات مارشل لاء سے ہٹ کر اپنے بندے لانے تک گئی اور ائستہ ائستہ اتنی کم ہوئی کہ نواز دو تہائی اکثریت لے گیا – اسی طرح جب مشرف کے ساتھ آخری دور میں کتے جیسی ہوئی تو دو ہزار نو اور تیرہ میں الیکشن کافی حد تک الیکشن فوج کی مداخلت کے بغیر ہوئے – پچھلے الیکشن میں واضح مداخلت کے بھد اب ہر گھر میں فوج کے خلاف باتیں ہو رہی ہیں اور وہ بھی پاکستان کے اندر – پنجاب کی سب سے بڑی پارٹی کا لیڈر نام لے کر تنقید کر رہا ہے اور باقی بھی تین صوبوں کے عوامی نمائندے کھل کر بول رہے ہیں – ان تمام باتوں کے بھد میں کہوں گا فوج کافی حد تک نیوٹرل رہے گی اگلے الیکشن میں – انہیں جو پارٹی سب سے مظبوط لگی ان کے ساتھ محاملے پہلے سے طے ضرور کرینگے مگر کسی کو ویسے سپورٹ نہیں کیا جائیگا جیسا پچھلے الیکشن میں کیا گیا –

    اعوان بھائی! میں ان لمحات کو صرف اتفاقات سمجھتا ہوں جب فوج لاتعلق ہوئی یا پھر اپنے چیف کے حکم پر اسے لاتعلق ہونا پڑا ورنہ پاکستانی فوج کو جو چسکے پڑے ہوئے ہیں وہ محض کسی لیڈر کے مطعون کرنے یا عوام کے تنقید کرنے سے ہرگز ختم ہونے والے نہیں۔ ملکی کاروبار کا ساٹھ فیصد کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینے کے بعد یہ ایک ایسا مافیا بن چکے ہیں کہ اب انہیں نکیل ڈالی ہی نہیں جاسکتی۔ میری نظر میں یہ باتوں سے ماننے والے بھوت نہیں ان کیلئے کسی اور عضو کا استعمال بہتر نتائج دے سکتا ہے۔ یہ ہر ایک کی استطاعت پر ہے کون کیا استعمال کرے۔

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7
    اعوان بھائی! میں ان لمحات کو صرف اتفاقات سمجھتا ہوں جب فوج لاتعلق ہوئی یا پھر اپنے چیف کے حکم پر اسے لاتعلق ہونا پڑا ورنہ پاکستانی فوج کو جو چسکے پڑے ہوئے ہیں وہ محض کسی لیڈر کے مطعون کرنے یا عوام کے تنقید کرنے سے ہرگز ختم ہونے والے نہیں۔ ملکی کاروبار کا ساٹھ فیصد کنٹرول اپنے ہاتھ میں لینے کے بعد یہ ایک ایسا مافیا بن چکے ہیں کہ اب انہیں نکیل ڈالی ہی نہیں جاسکتی۔ میری نظر میں یہ باتوں سے ماننے والے بھوت نہیں ان کیلئے کسی اور عضو کا استعمال بہتر نتائج دے سکتا ہے۔ یہ ہر ایک کی استطاعت پر ہے کون کیا استعمال کرے۔

    عاطف بھای اگرکبھی  فرصت ملے تو میری کتاب اور لائین کٹ گئی کا مطالعہ کریں جس کی ہو بہو نقل مولانا کوثر نیازی نے بھی اپنے نام سے شائع کروا کر کروڑوں روپے کماے تھے

    فوج ایک سٹیک ہولڈر ہے جیسے سیاستدان، عدلیہ، اور بیورووکریسی ہے۔ ان تمام سٹیک ہولڈر کا ایک عدد یا متعدد اجلاس ہونے کی دیر ہے یہ اپنی اپنی باونڈریز وضع کرلیں گے کس نے کتنا کھانا ہے اور کہان تک جانا ہے۔ میرا مطلب ہےکہ جیسے کسی ملک کا آئین بنایا جاتا ہے ایسے ہی ان تمام اقتدار کے شریکوں میں  حدود بنادی جائین  تو معاملات سدھر سکتے ہیں فوج کو ختم کرنا ممکن نہیں سواے کوی خوفناک جنگ کے جس بعد فوج کی طاقت ٹوٹ جاے اور سیاستدان طاقت پکڑ لیں۔ ویسے کہتے ہیں کہ بھٹو نے خود فوج کا سیاسی استعمال کیا تھا اور میریٹ کو نظرانداز کیا تھا ورنہ ضیا کا کوی چانس ہی نہیں تھا

    بھٹو کی بیٹی نے بھی میریٹ کو نظرانداز کرتے ہوے سپریم کورٹ کا چیف جسٹس جسٹس سعد سعود جان کو بنانے کی بجاے اپنا اور زرداری کا فیورٹ سجاد علی شاہ بنادیا تھا جس نے پھر  بی بی کی حکومت فارغ کروانے میں  صدر کا ساتھ دیا تھا، جسٹس سعد سعود جان جو پنجابی نہیں ایک پٹھان تھا چیف جسٹس بن جاتا تو سپریم کورٹ کا نقشہ بھی بدل جاتا اس کی اصول پرستی کا یہ عالم تھا کہ جیسے فوج میں جنرل اپنے سے جونئیر بندے کو آرمی چیف بنانے کے بعد استعفی دے جاتے ہیں ایسے ہی اس بندے نے بھی کیا اور استعفی دے کر نئے چیف جسٹس سجاد علی شاہ کی حلف برداری مین شرکت کرنے سے انکار کردیا تھا

    جسٹس سعد سعود جان کی برادری اس لئے لکھی ہے کہ جو عقل کے اندھے مجھے نسلی طور پر متعصب ہونے کا الزام لگاتے ہیں وہ دیکھ لیں کہ ایسا نہیں ہے جو بندہ جس مقام کا حقدار ہے وہ میری نظر میں انتہای محترم ہے خواہ وہ کسی بھی نسل سے ہو بس پاکستانی ہو اور مخلص ہو

    When Dr. Nasim Hasan Shah retired as Chief Justice of Pakistan in 1994, Justice Saad Saud Jan should have taken his place based on seniority. But Prime Minister Benazir Bhutto threw tradition overboard, when she by-passed two senior judges and appointed Sajjad Ali Shah as Chief Justice of Pakistan. Later, she was dismissed by President Farooq Leghari on charges of corruption and Sajjad Ali Shah along with 6 other judges of the Supreme Court upheld this decision. Reading from a 12-page short order, Chief Justice Sajjad Ali Shah said

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Athar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #8
    کیکر کے درخت پر سیب لگ سکتے ہیں سمندروں کے پانی میٹھے ہو سکتے ہیں

    لیکن پاکستانی فاتحین اسلام آباداپنی حرکتیں  نہیں چھوڑ سکتے

    اب نیازی کی بری پرفارمنس کی بنإ پر بہ امر مجبوری کنڈلی مار کر وقتی طور پر ساکت تو ہو سکتے ہیں لین ڈسنا چھوڑ دیں یہ نہیں ہوسکتا

    ایسا ہونا تبھی ممکن ہے جب عوامی سطح پر بہت بڑا انقلاب بپإ ہو اور پاکستانی عوام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    اعوان بھائی،
    نواز شریف کو میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے قیمتی سیاسی اثاثہ کسی وجہ سے ہی سمجھتا اور کہتا ہوں کہا جاتا ہے کہ جب دیوار سے لگایا جاتا ہے تو بلی بھی شیر (کاغذی ہی سہی) سے لڑجاتی ہے خیر بلیوں اور انکے لڑنے کی کس کو فکر ہے میاں صاحب کی اسناد میں سب سے اہم انکا “اصلی” تے “وڈی” نسل کی بلی ہونا ہے لہذا جب وہ پنجے مارتی ہے تو خراشیں بھی لگتی ہیں اور جوابا ایک حد سے آگے جانے میں شیر کی ٹانگیں بھی کانپتی ہیں
    میاں نواز شریف کو جس بات کا کریڈٹ دینا بنتا ہے وہ ہے کہ انہوں نے پنجے مارے ہیں خراشیں لگائی ہیں ورنہ وہ “اپنے” کھربوں کے ساتھ کسی عرب یا ولایتی ملک میں خاموشی اور لا تعلقی کی زندگی بھی سکون سے گزار سکتے تھے اور یہ بات درست ہے کہ ان پنجوں کے مارنے اور خراشیں لگنے سے ٹیکٹی کلی ہی شائد کاغذی شیر خاموشی اور لاتعلقی کا مظاہرہ کرنے کی اداکاری پر مجبور ہوجائے. یہ اداکاری کب اور کتنی دیر تک جاری رہتی ہے اس بات کا انحصار “دیگر عوامل” کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی ہے کہ پنجاب کی عوام اپنے لیڈر کے لئے کس حد تک جانے کے لئے تیار رہتی ہے.
    باقی پلان بی وغیرہ قابل اور دور اندیش قسم کے لوگوں کی عیاشی ہوتی ہے یہ نخوت کے مارے نیم خواندہ کاغذی شیروں کے بس اور قابلیت سے آگے کی چیز ہے سہیل وڑایچ کی روزی روٹی کی مجبوری ہے سامنے نظر آنے والی اجزائے ترکیبی کو ملا جلا کر مکس چاٹ بنانا ہی انکا ہنر ہے
    جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ کاغذی شیر ملکی کاروباری باگ و دوڑ سے بغیر کسی انتہائی مضبوط عامل کے اپنا ہاتھ مستقبل قریب میں کیھنچ سکتے ہیں دیوانے کی بڑ ہے، انکو بدرجہ اتم اس بات سے آگاہی ہے کہ اعوانوں ، حفیظوں ، اطہروں کا انقلابی کیڑا میاں صاحبان کو ریلیف ملنے سے مشروط ہے علاوہ پنجاب باقی پورے ملک میں وہ سیاسی انجینیرنگ کرتے رہیں اور یہ انقلابی تالیاں پیٹتے رہیں گے
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #10
    فوجی اسٹبلشمنٹ کتے کی وہ دم ہے جو کٹ تو سکتی ہے لیکن سیدھی نہیں ہو سکتی ہے

    اس بے شرم فوجی اسٹبلشمنٹ نے تو ملک دو لخت ہونا اور اپنے پچانوے ہزار فوجیوں کی پتلونیں اتروانا گوارہ کر لیا تھا لیکن اقتدار کی ہڈی منہ سے اسوقت بھی نہیں چھوڑی تھی، اب تو ویسی ذلت و رسوائی والا کوئی معاملہ بھی نہیں ہے تو اب اسٹبلشمنٹ کیوں نیوٹرل ہوگی؟

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #11

    انکو بدرجہ اتم اس بات سے آگاہی ہے کہ اعوانوں ، حفیظوں ، اطہروں کا انقلابی کیڑا میاں صاحبان کو ریلیف ملنے سے مشروط ہے

    :hilar: :hilar: :hilar: :hilar: :hilar: :hilar:

    کک باکسر
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #12
    Lجہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ کاغذی شیر ملکی کاروباری باگ و دوڑ سے بغیر کسی انتہائی مضبوط عامل کے اپنا ہاتھ مستقبل قریب میں کیھنچ سکتے ہیں دیوانے کی بڑ ہے، انکو بدرجہ اتم اس بات سے آگاہی ہے کہ اعوانوں ، حفیظوں ، اطہروں کا انقلابی کیڑا میاں صاحبان کو ریلیف ملنے سے مشروط ہے علاوہ پنجاب باقی پورے ملک میں وہ سیاسی انجینیرنگ کرتے رہیں اور یہ انقلابی تالیاں پیٹتے رہیں گے

    :lol: :hilar:

    Athar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #13
    اعوان بھائی، نواز شریف کو میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے قیمتی سیاسی اثاثہ کسی وجہ سے ہی سمجھتا اور کہتا ہوں کہا جاتا ہے کہ جب دیوار سے لگایا جاتا ہے تو بلی بھی شیر (کاغذی ہی سہی) سے لڑجاتی ہے خیر بلیوں اور انکے لڑنے کی کس کو فکر ہے میاں صاحب کی اسناد میں سب سے اہم انکا “اصلی” تے “وڈی” نسل کی بلی ہونا ہے لہذا جب وہ پنجے مارتی ہے تو خراشیں بھی لگتی ہیں اور جوابا ایک حد سے آگے جانے میں شیر کی ٹانگیں بھی کانپتی ہیں میاں نواز شریف کو جس بات کا کریڈٹ دینا بنتا ہے وہ ہے کہ انہوں نے پنجے مارے ہیں خراشیں لگائی ہیں ورنہ وہ “اپنے” کھربوں کے ساتھ کسی عرب یا ولایتی ملک میں خاموشی اور لا تعلقی کی زندگی بھی سکون سے گزار سکتے تھے اور یہ بات درست ہے کہ ان پنجوں کے مارنے اور خراشیں لگنے سے ٹیکٹی کلی ہی شائد کاغذی شیر خاموشی اور لاتعلقی کا مظاہرہ کرنے کی اداکاری پر مجبور ہوجائے. یہ اداکاری کب اور کتنی دیر تک جاری رہتی ہے اس بات کا انحصار “دیگر عوامل” کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی ہے کہ پنجاب کی عوام اپنے لیڈر کے لئے کس حد تک جانے کے لئے تیار رہتی ہے. باقی پلان بی وغیرہ قابل اور دور اندیش قسم کے لوگوں کی عیاشی ہوتی ہے یہ نخوت کے مارے نیم خواندہ کاغذی شیروں کے بس اور قابلیت سے آگے کی چیز ہے سہیل وڑایچ کی روزی روٹی کی مجبوری ہے سامنے نظر آنے والی اجزائے ترکیبی کو ملا جلا کر مکس چاٹ بنانا ہی انکا ہنر ہے جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ کاغذی شیر ملکی کاروباری باگ و دوڑ سے بغیر کسی انتہائی مضبوط عامل کے اپنا ہاتھ مستقبل قریب میں کیھنچ سکتے ہیں دیوانے کی بڑ ہے، انکو بدرجہ اتم اس بات سے آگاہی ہے کہ اعوانوں ، حفیظوں ، اطہروں کا انقلابی کیڑا میاں صاحبان کو ریلیف ملنے سے مشروط ہے علاوہ پنجاب باقی پورے ملک میں وہ سیاسی انجینیرنگ کرتے رہیں اور یہ انقلابی تالیاں پیٹتے رہیں گے

    آبجکشن مائی لارڈ

    میرے معزز دوست صرف زاتی بغض و عناد کی بنا پر مجھ ٌپر ایسی سطحی سوچ چسپاں کر رہے ہیں جس کا میں نے کبھی اظہار نہیں کیا اور اس بات پر بھی اعتراض کرنا اپنا حق سمجھتا ہوں کہ میری لا علمی میں مجھ پر جملے چسپاں کیئے جا رہے ہیں۔

    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #14
    فوجی اسٹبلشمنٹ کتے کی وہ دم ہے جو کٹ تو سکتی ہے لیکن سیدھی نہیں ہو سکتی ہے اس بے شرم فوجی اسٹبلشمنٹ نے تو ملک دو لخت ہونا اور اپنے پچانوے ہزار فوجیوں کی پتلونیں اتروانا گوارہ کر لیا تھا لیکن اقتدار کی ہڈی منہ سے اسوقت بھی نہیں چھوڑی تھی، اب تو ویسی ذلت و رسوائی والا کوئی معاملہ بھی نہیں ہے تو اب اسٹبلشمنٹ کیوں نیوٹرل ہوگی؟

    خوش آمدید باوا بھائی – آپ کے بغیر فورم پر دل نہیں لگتا تھا اور فورم سونا سونا تھا – آپ کی غیر حاضری اس بار لمبی تھی

    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #15
    اعوان بھائی، نواز شریف کو میں پاکستان کی تاریخ کا سب سے قیمتی سیاسی اثاثہ کسی وجہ سے ہی سمجھتا اور کہتا ہوں کہا جاتا ہے کہ جب دیوار سے لگایا جاتا ہے تو بلی بھی شیر (کاغذی ہی سہی) سے لڑجاتی ہے خیر بلیوں اور انکے لڑنے کی کس کو فکر ہے میاں صاحب کی اسناد میں سب سے اہم انکا “اصلی” تے “وڈی” نسل کی بلی ہونا ہے لہذا جب وہ پنجے مارتی ہے تو خراشیں بھی لگتی ہیں اور جوابا ایک حد سے آگے جانے میں شیر کی ٹانگیں بھی کانپتی ہیں میاں نواز شریف کو جس بات کا کریڈٹ دینا بنتا ہے وہ ہے کہ انہوں نے پنجے مارے ہیں خراشیں لگائی ہیں ورنہ وہ “اپنے” کھربوں کے ساتھ کسی عرب یا ولایتی ملک میں خاموشی اور لا تعلقی کی زندگی بھی سکون سے گزار سکتے تھے اور یہ بات درست ہے کہ ان پنجوں کے مارنے اور خراشیں لگنے سے ٹیکٹی کلی ہی شائد کاغذی شیر خاموشی اور لاتعلقی کا مظاہرہ کرنے کی اداکاری پر مجبور ہوجائے. یہ اداکاری کب اور کتنی دیر تک جاری رہتی ہے اس بات کا انحصار “دیگر عوامل” کے ساتھ ساتھ اس بات پر بھی ہے کہ پنجاب کی عوام اپنے لیڈر کے لئے کس حد تک جانے کے لئے تیار رہتی ہے. باقی پلان بی وغیرہ قابل اور دور اندیش قسم کے لوگوں کی عیاشی ہوتی ہے یہ نخوت کے مارے نیم خواندہ کاغذی شیروں کے بس اور قابلیت سے آگے کی چیز ہے سہیل وڑایچ کی روزی روٹی کی مجبوری ہے سامنے نظر آنے والی اجزائے ترکیبی کو ملا جلا کر مکس چاٹ بنانا ہی انکا ہنر ہے جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ کاغذی شیر ملکی کاروباری باگ و دوڑ سے بغیر کسی انتہائی مضبوط عامل کے اپنا ہاتھ مستقبل قریب میں کیھنچ سکتے ہیں دیوانے کی بڑ ہے، انکو بدرجہ اتم اس بات سے آگاہی ہے کہ اعوانوں ، حفیظوں ، اطہروں کا انقلابی کیڑا میاں صاحبان کو ریلیف ملنے سے مشروط ہے علاوہ پنجاب باقی پورے ملک میں وہ سیاسی انجینیرنگ کرتے رہیں اور یہ انقلابی تالیاں پیٹتے رہیں گے

    گھوسٹ بھائی بلی کو جب بھی شیر سے خطرہ ہوتا ہے تو درخت پر چڑھ جاتی ہے اور شیر کو اس نے درخت پر چڑھنا سکھایا نہیں ہے – اس بار تو بلی پوری شیر کے حصار میں آ چکی تھی اور شیر کے پیچھے چھپا ایک گیڈر کہہ رہا تھا مار دو بچ کر نہ جائے – بلی آخر شیر کی پرانی رشتے دار ہے کچھ تحلقات بیچ میں ڈال کر پھر بھاگ گئی ہے – میاں صاحب کے تین بار وزیر اعظم بننے میں دو باتیں تھیں ایک تو وہ عوامی کام کر کے عوام کو اپنے پیچھے لگاتے تھے اور انہیں کی پارٹی سے پرو اسٹیبلشمنٹ عناصر جیسے شہباز شریف اور چودھری نثار وغیرہ گارنٹی دیتے تھے میاں صاحب اس بار آپ سے پنگا نہیں لینگے – مصیبت یہ ہے سب حربے آزما کر بھی دو ہزار اٹھارہ کے

    الیکشن میں میاں صاحب کا ووٹ پنجاب سے زیادہ تھا – باقی سول بالادستی کی تاریخ جب بھی لکھی جائیگی تو میاں صاحب کو اس میں بلند مقام ملے گا – ویسے سول بالادستی کی تاریخ لکھے گا کون سورما ؟

    :lol:

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    صحرائی
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #16

      :)  اسٹیبلشمنٹ ، اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نیوٹرل ہو گئی

    جس حکومت میں آدھے سے زیادہ اہم عھدوں پر باجوہ کے منظور نظر لوگ بیٹھے ہو ، ہر اہم فیصلہ ان کی رائے کا محتاج ہو ، وہاں کیسی نیوٹر لیٹی

    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #17

    :) اسٹیبلشمنٹ ، اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نیوٹرل ہو گئی

    جس حکومت میں آدھے سے زیادہ اہم عھدوں پر باجوہ کے منظور نظر لوگ بیٹھے ہو ، ہر اہم فیصلہ ان کی رائے کا محتاج ہو ، وہاں کیسی نیوٹر لیٹی

    ویسے خبریں یہ ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ میں بھی دو دھڑے بن چکے ہیں  پرو باجوہ اور اینٹی باجوہ۔

    ہوسکتا ہے یہ اینٹی باجوہ گروپ کی کاروائیاں ہوں

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #18
    ویسے خبریں یہ ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ میں بھی دو دھڑے بن چکے ہیں پرو باجوہ اور اینٹی باجوہ۔ ہوسکتا ہے یہ اینٹی باجوہ گروپ کی کاروائیاں ہوں

    سینیٹ الیکشن سے بہت سارے اشوز کلئیر ہوجائیں گے

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #19
    میرے خیال سے عمران خان پاکستانی تاریخ کا پہلا پرائم منسٹر ہو گا جو پانچ سال پورے کرے گا

    اپوذیش ستو پی کر سوتی رہے گی ، فیس سیونگ کے طور پر جلسے جلوس کھیلتی رہے گی مگر حاصل کچھ نہی ہونا

    باقی آپ لوگوں کی بھول ہے ، اسٹیبلشمنٹ بیک فٹ پر چلی گئی ہے ، اسٹیبلشمنٹ منجے ہوئےبالر کی مانند ہے ، جب وکٹ اڑا نی ہو ، ایک آدھ سپیل کروا دیتی ہے ، اور پھر باہر اے سی والے کمرے میں سستا لیتی ہے

    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #20
    میرے خیال سے عمران خان پاکستانی تاریخ کا پہلا پرائم منسٹر ہو گا جو پانچ سال پورے کرے گا اپوذیش ستو پی کر سوتی رہے گی ، فیس سیونگ کے طور پر جلسے جلوس کھیلتی رہے گی مگر حاصل کچھ نہی ہونا باقی آپ لوگوں کی بھول ہے ، اسٹیبلشمنٹ بیک فٹ پر چلی گئی ہے ، اسٹیبلشمنٹ منجے ہوئےبالر کی مانند ہے ، جب وکٹ اڑا نی ہو ، ایک آدھ سپیل کروا دیتی ہے ، اور پھر باہر اے سی والے کمرے میں سستا لیتی ہے

    شامی بھائی اسٹیبلشمنٹ کےنیوٹرل ہونے کا یہ مطلب نہیں ہے کہ خان حکومت ختم ہو جائے گی – خان حکومت کو رہنا ہے مگر اپوزیشن کا مسلہ کچھ اور ہے – اپوزیشن اپنی حیثیت منوانا چاہتی ہے جو کافی حد تک وہ منوا بھی چکی ہے – اپوزیشن کو خان اور اسٹیبلشمنٹ کسی قسم کی اہمیت دینے کو تیار نہیں تھی اور انہیں مکمل طور پر دیوار سے لگایا جا رہا تھا – میں نے کافی مہینے پہلے ایک تھریڈ لگایا تھا جس کا عنوان تھا حکومت یا این آر او ایک تو دینا پڑے گا – خان صاحب دیں یا ناں دیں مگر اسٹبلشمنٹ نے اپوزیشن کو این آر او دے دیا ہے – یہ بہت سوفٹ این آر او ہے اور اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ اپوزیشن کی مدد کی جائے گی البتہ یہ مطلب ضرور ہے کہ خان حکومت کے لاڈ اب نہیں اٹھائے جائیں گے اور خان صاحب کو سب کچھ خود ہی کرنا پڑے گا – گلگت کے انتخاب سے یہ کہانی شروع ہوئی جہاں تحریک انصاف کو سادہ اکثریت بھی نہ ملی حالانکہ اس پہلے نون لیگ اور پیپلز پارٹی اپنے اپنے ادوار میں یہاں سے دو تہائی اکثریت لے چکیں تھیں – وہاں تحریک انصاف کو اپنی الیکشن مہم کا بوجھ خود اٹھانا پڑا – حالیہ ضمنی الیکشن میں تحریک انصاف چاروں صوبوں سے ہاری یہاں بھی اسٹیبلشمنٹ کی طرف سے خان حکومت کو کوئی کمک نہیں پوھنچی – ان سب سے زیادہ پریشانی کی بات خان صاحب کے لئے یہ تھی کہ سینیٹ الیکشن کی ذمے داری اسٹیبلشمنٹ نے اپنے ذمے لینے سے انکار کر دیا – جب اسٹیبلشمنٹ نے مارچ دو ہزار اٹھارہ میں الیکشن اپنے ذمے لیا تھا تو نون لیگ کی اکثریت کے باوجود وہ اپنا سینیٹ چیئرمین اور وائیس چیئرمین متخب نہ کرا سکے – اب تو حکومتی اتحاد کے پاس واضح اکثریت ہے پھر ڈر کیوں ؟ اور ہاتھ کھڑے کر کے ووٹ دینے کا مطالبہ کیوں ؟ اب اسٹیبلشمنٹ کی مدد نہیں ہے اور اگر زرداری صاحب کا جادو چل گیا تو کہیں ان کے ساتھ وہ ہاتھ نہ ہو جائے جو نون لیگ کا ہوا تھا دو ہزار اٹھارہ میں – یاد رہے اس وقت پیپلز پارٹی نے ہی نون لیگ کی شکست میں موثر کردار ادا کیا تھا – حمزہ کی رہاہی کو بھی کسی حد تک اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے اور الیکشن کمیشن کی بہادری کے پیچھے بھی لوگ یہی عوامل دیکھ رہے ہیں – خان حکومت چلتی رہے گی مگر اسٹیبلشمنٹ اب حکومت کو اپنی گود میں نہیں کھلائے گے اپوزیشن پر کیس بنانے میں اب نیب اور ایف آئی اے اس طرح کی پھرتی نہیں دکھا پائیں گے – میرے اندازے کے مطا بق  سینیٹ   الیکشن موجودہ حکومت جیت جائے گی کیونکے اپوزیشن کے پاس حکومتی اتحادیوں کو دینے کے لئے کچھ نہیں ہے – اگلے سینیٹ کے الیکشن تک سب کچھ ایسے ہی چلتا رہے گا جو حکومت کی مدت ختم ہونے سے تین چار مہینے پہلے ہونگے – اپوزیشن اپنا جوش و خروش دکھاتی رہے گی – ابھی لونگ مارچ ہے پھر پنجاب اور کے پی لوکل بوڈی الیکشن ہونے ہے اور جولائی میں کشمیر کے الیکشن ہیں تو اپوزیشن کے پاس اپنے وورکرز چارج کرنے کے لئے بہت مصروفیت ہیں آنے والے مہینوں میں –

    Bawa

    Zaidi

    Atif Qazi

    Ghost Protocol

    Believer12

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 24 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi