Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 28 total)
  • Author
    Posts
  • حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے مضافاتی علاقے شیخ محمدی میں نامعلوم افراد نے جماعتِ احمدیہ سے تعلق رکھنے والے تقریباً 75 سالہ شخص محبوب احمد کو فائرنگ کرکے قتل کر دیا ہے۔
    بڈھ بیر تھانے کے ایس ایچ او اعجاز خان نے بذریعہ ٹیلیفون بی بی سی کو بتایا کہ بڈھ بیر کے علاقے ماشو خیل میں محبوب احمد کی بیٹیاں اور کئی رشتہ دار عرصہ دراز سے مقیم ہیں۔ ان کے مطابق محبوب احمد اپنی بیٹی سے ملنے کے لیے وہ وہاں آئے تھے۔
    ایس ایچ او اعجاز خان کے مطابق آج صبح 9-9:30 کے درمیان وہ ماشو خیل سے واپس پشاور جانے کے لیے جب بس سٹاپ پر انتظار کر رہے تھے، اسی دوران کسی نامعلوم شخص نے ان پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں وہ ہلاک ہو گئے۔
    پولیس کے مطابق محبوب احمد کی لاش کو خیبر میڈیکل کالج روانہ کر دیا گیا ہے اور پولیس جائے وقوعہ پر موجود ہے جہاں اس قتل کے حوالے سے مزید تفتیش جاری ہے۔
    یاد رہے گذشتہ ماہ پشاور میں احمدی پروفیسر ڈاکٹر نعیم الدین خٹک کا قتل کر دیا گیا جبکہ اگست میں 61 سالہ احمدی شہری معراج احمد کو بھی پشاور میں ہی قتل کیا گیا تھا۔
    جماعت احمدیہ کے مطابق حالیہ دنوں میں مذہب کی بنیاد پر پشاور میں احمدیوں کو ہدف بنا کر حملہ کرنے کا یہ تیسرا واقعہ ہے۔
    بی بی سی سے بات کرتے ہوئے پاکستان میں جماعتِ احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین نے محبوب خان کے قتل کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ان کی عمر 82 سال تھی اور وہ پشاور کے نزدیک شیخ محمدی گاؤں کے رہائشی تھے لیکن کچھ عرصہ قبل پشاور میں رہائش اختیار کر چکے تھے۔
    سلیم الدین نے بتایا کہ آج صبح جب وہ شیخ محمدی سے پشاور واپسی کے لیے خاناں بس اسٹاپ پر کھڑے بس کا انتظار کر رہے تھے، اس موقع پر چند نامعلوم افراد نے انتہائی قریب سے انھیں گولی ماری جس سے وہ موقع پر ہلاک ہو گئے۔
    ان کا کہنا تھا کہ ’پشاور میں رہنے والے ہر احمدی کی جان کو خطرہ لاحق ہے اور محبوب احمد کو بھی تھا۔
    سلیم الدین کے مطابق ’ان کے علم میں نہیں کہ کسی نے محبوب احمد کو براہِ راست کسی قسم کی کوئی دھمکی دی ہو‘ تاہم انھوں نے دعوی کیا کہ محبوب احمد کے مذہب کے علاوہ انھیں مارے جانے کی اور کوئی وجہ نہیں ہے۔
    ان کا کہنا تھا کہ محبوب احمد ایک ایسی عمر میں تھے کہ ان کا کسی کے ساتھ کوئی جھگڑا یا لین دین تھا ہی نہیں۔
    سلیم الدین کا کہنا تھا چند مہینوں سے پشاور میں مسلسل احمدی کمیونٹی پر حملے کیے جا رہے ہیں۔ ان نے دعوی کیا کہ پشاور کی عدالت میں توہین رسالت کے ملزم کے قتل کے بعد، ملزم کی سوشل میڈیا پر حوصلہ افزائی اور ان کے حق میں نکالی جانے والی ریلیوں کے بعد ان حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
    ان کا کہنا تھا ’جس شہر میں آپ ایک قاتل کو ہیرو بنا کر پیش کریں گے، اسے بہت بڑا کارنامہ سمجھتے ہوئے ان کے حق میں لاکھوں افراد ریلیاں نکالیں گے تو یقیناً دوسرے بھی اسی راستے پر چلنا چاہیں گے۔
    یاد رہے 29 جولائی کو توہین رسالت کے الزام میں گرفتار ملزم طاہر احمد نسیم کو ملزم فیصل خالد نے سیشن جج کی عدالت میں فائرنگ کر کے ہلاک کر دیا تھا۔
    پولیس کی تفتیش پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سلیم الدین کا کہنا تھا کہ پولیس ہمیشہ یہی کہتی ہے کہ ’ہم تفتیش کر رہے ہیں یا ہم کریں گے، لیکن احمدیوں پر حملے رکنے کا نام نہیں لے رہے۔
    ان کا کہنا تھا کہ ’حکومت سنجیدہ نہیں ہے، اگر وہ سنجیدگی سے کوئی کوشش کریں اور احمدیہ کمیونٹی کے خلاف پھیلائی جانے والی نفرتوں پر قابو پائیں تو شاید کوئی فرق پڑے۔
    پاکستان میں محبوب احمد کی ہلاکت کے حوالے سے جماعت احمدیہ کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز ے مطابق ’احمدیوں کے خلاف مسلسل جاری منفی پراپیگنڈہ مہم کے نتیجے میں احمدی عدم تحفظ کا شکار ہو چکے ہیں۔
    پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’پشاورمیں یکے بعد دیگرے احمدیوں پر منظم حملے جاری ہیں اور حکومت احمدیوں کے تحفظ میں ناکام ہو چکی ہے۔
    جماعت احمدیہ کے ترجمان نے محبوب خان صاحب کے قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس واقعہ کو ’مذہبی منافرت کا نتیجہ قرار دیا ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں بالعموم اور پشاور میں بالخصوص عقیدے کے اختلاف کی بنا پر احمدیوں کو مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے اور ان کی زندگیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جس سے احمدیوں میں عدم تحفظ کے احساس میں شدت پیدا ہو ئی ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت احمدیوں کی جان و مال کی حفاظت سے عمداً بے توجہی کر رہی ہے۔
    ان کا کہنا تھا کہ ’احمدیوں کے خلاف نفرت آمیز مہم میں شدت آگئی ہے ۔ نفرت انگیز مہم چلانے والوں سے مسلسل حکومتی چشم پوشی نے شر پسند عناصر کے حوصلوں کو مزید تقویت دی ہے احمدی وطن عزیز کے محب وطن شہری ہیں جن کے جان ومال کی حفاظت کی زمہ داری ریاست کی ہے۔
    سلیم الدین کی جانب سے ریاستی اداروں سے احمدیوں کے تحفظ کے لیے فوری طور پر موثر اقدامات کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    https://www.bbc.com/urdu/pakistan-54860974

    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #2

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #3
    صوبہ سرحد میں تو انہوں نے سوشل میڈیا پر ایسی باتیں شئیر کی ہیں کہ پٹھانوں کے صوبہ میں کسی احمدی کو باقی نہیں رہنے دینا

    تینوں احمدی بے قصور اور پہلے دو تو ایک پروفیسر اور دوسرے فارماسسٹ تھے، حکومت انہیں تحفظ دینے میں بری طرح ناکام بلکہ یوں کہنا بھی غلط نہیں کہ اس قتل عام میں بالواسطہ شریک ہے اور جرم کا ارتکاب کررہی ہے۔ کسی ایک بھی قاتل کو نہ پکڑنا اور ایک قاتل کی حوصلہ افزای جو عدالت سے خود ہی پکڑا گیا تھا سے معلوم ہوتا ہے کہ احمدیوں کو سرحد چھوڑ کر باہر چلے جانا چاہئے ورنہ انہیں وہاں بہت خطرات ہیں

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4
    اگر یہی احمدی اپنی جان بچا کر باہر نکل جائیں گے اور وہاں انہیں اسائلم مل جاے تو انکی زندگیاں محفوظ ہوجاتی ہین ان کے بچے مذہبی آزادی کو انجواے کرتے ہیں اور کالج اسکول میں کسی قسم کے خوف کے بغیر پڑھتے ہیں

    تب اوریا جیسے نالی کے کیڑے انہیں طعنے دیتے ہیں کہ وہ ملک کے خلاف کام کررہے ہیں حالانکہ اوریا کی اپنی فیملی کے کسی فرد کو قتل کی بجاے ایک انگلی بھی چھو جاتی تو یہ بندہ کب کا پاکستان چھوڑ جاتا

    احمدیوں کی ہمت اور دلیری ہے کہ اتنے خوفناک ملک میں رہ رہے ہیں جہاں ہمساے تک انکی جان کے دشمن اور قاتل آزاد پھر رہے ہیں

    Anjaan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #5
    اگر یہی احمدی اپنی جان بچا کر باہر نکل جائیں گے اور وہاں انہیں اسائلم مل جاے تو انکی زندگیاں محفوظ ہوجاتی ہین ان کے بچے مذہبی آزادی کو انجواے کرتے ہیں اور کالج اسکول میں کسی قسم کے خوف کے بغیر پڑھتے ہیں تب اوریا جیسے نالی کے کیڑے انہیں طعنے دیتے ہیں کہ وہ ملک کے خلاف کام کررہے ہیں حالانکہ اوریا کی اپنی فیملی کے کسی فرد کو قتل کی بجاے ایک انگلی بھی چھو جاتی تو یہ بندہ کب کا پاکستان چھوڑ جاتا احمدیوں کی ہمت اور دلیری ہے کہ اتنے خوفناک ملک میں رہ رہے ہیں جہاں ہمساے تک انکی جان کے دشمن اور قاتل آزاد پھر رہے ہیں

    آج اگر احمدی مسلمان جان بچا کر ملک سے باہر چلے جاہیں تو بھر کس کی باری ہوگی ؟ پھر یہ درندے کیا شیعہ مسلمانوں کو نشانہ بنائیں گے؟
    یہ درندگی کہاں اور کب رکے گی؟

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
     تینوں احمدی بے قصور اور پہلے دو تو ایک پروفیسر اور دوسرے فارماسسٹ تھے، حکومت انہیں تحفظ دینے میں بری طرح ناکام بلکہ یوں کہنا بھی غلط نہیں کہ اس قتل عام میں بالواسطہ شریک ہے اور جرم کا ارتکاب کررہی ہے۔ کسی ایک بھی قاتل کو نہ پکڑنا

    بلیور بھیا،
    ایہ بھی ایک پروفیسر تھے اور اپنے سیاسی نظریات کی بدولت جان سے ہاتھ دھو بیٹھے،بظاہر قاتل بھی سامنے ہیں کیا آپ انکے قاتلوں کی مذمت اور اسں شریک جرم میں ملوث حکومت اور اس کے حامیوں کی اسی طرح مذمت کرنے کا بوجھ اٹھا پائیں گے؟

    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #7
    بلیور بھیا، ایہ بھی ایک پروفیسر تھے اور اپنے سیاسی نظریات کی بدولت جان سے ہاتھ دھو بیٹھے،بظاہر قاتل بھی سامنے ہیں کیا آپ انکے قاتلوں کی مذمت اور اسں شریک جرم میں ملوث حکومت اور اس کے حامیوں کی اسی طرح مذمت کرنے کا بوجھ اٹھا پائیں گے؟

    کراچی میں رہنے کی امان پاؤں تو کچھ عرض کروں …. آپ ایک مذہبی قتل کو کہاں ایک سیاسی قتل (آپکے نزدیک) ہوسکتا ہے کوئی ذاتی دشمنی بھی ہو میں کہاں گھسا رہے ہیں …. اردو اسپیکنگ یا ایم کیو ایم والے کھلے عام پورے پاکستان میں اپنی شناخت ظاہر کر کے رہ سکتے ہیں گھوم سکتے ہیں … کیا احمدی مسلم ایسا کر سکتا ہے ؟؟؟ بلکل نہیں …. میرے کتنے دوست ہیں کراچی میں جو احمدی ہیں مگر وہ اپنی شناخت ظاہر نہیں کر سکتے صرف اس ڈر سے کہیں مار نہ دیے جائیں … کسی سچے پکّے مسلمان کے ہاتھوں ….. مذمت اس پروفیسر کی بھی ہے جنھے کراچی میں مارا… چاہے وہ انٹلیجنس والوں نے مرا ہو … پولیس نے مارا ہو …. یا کسی اپنے نے مارا ہو

    صدق الله العظيم

    Anjaan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #8
    The B O A T is ready!
    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9

    بلیور بھیا، ایہ بھی ایک پروفیسر تھے اور اپنے سیاسی نظریات کی بدولت جان سے ہاتھ دھو بیٹھے،بظاہر قاتل بھی سامنے ہیں کیا آپ انکے قاتلوں کی مذمت اور اسں شریک جرم میں ملوث حکومت اور اس کے حامیوں کی اسی طرح مذمت کرنے کا بوجھ اٹھا پائیں گے؟

    کیوں نہیں،،،میں کوی منافق نہیں ہوں کہ اپنی پارٹی غلط کرے تو اس کی مذمت کرنے کی بجاے خاموش رہوں، انصاف کا تقاضہ ہے کہ ہر ظلم پر اس کی مزمت کی جاے اور بھول کر بھی اس کی سپورٹ نہ کی جاے کیونکہ ہر ظالم کو اس سے بڑھ کر ظالم ضرور ملتا ہے تب اسے کوی نہیں چھڑواتا

    احمدیوں کو تقریبا پچاس سال سے ٹارگٹ کیا جارہا ہے اور آجکل اس حکومت کے دوور میں بہت تیزی آچکی ہے، متحدہ تو بہت ساری مارشلای حکومتوں میں ان کی ہم نوالہ رہی ہے جبکہ احمدی نان سیاسی کمیونٹی ہے

    اس فرق کی وضاحت کے بعد میں دوبارہ کہنا چاہوں گا کہ پروفیسر واسع جلیل کا سفاکانہ قتل ایک المناک واقعہ تھا اور اس بربریت پر جتنی بھی مزمت کی جاے کم ہوگی

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #10
    کیوں نہیں،،،میں کوی منافق نہیں ہوں کہ اپنی پارٹی غلط کرے تو اس کی مذمت کرنے کی بجاے خاموش رہوں، انصاف کا تقاضہ ہے کہ ہر ظلم پر اس کی مزمت کی جاے اور بھول کر بھی اس کی سپورٹ نہ کی جاے کیونکہ ہر ظالم کو اس سے بڑھ کر ظالم ضرور ملتا ہے تب اسے کوی نہیں چھڑواتا احمدیوں کو تقریبا پچاس سال سے ٹارگٹ کیا جارہا ہے اور آجکل اس حکومت کے دوور میں بہت تیزی آچکی ہے، متحدہ تو بہت ساری مارشلای حکومتوں میں ان کی ہم نوالہ رہی ہے جبکہ احمدی نان سیاسی کمیونٹی ہے اس فرق کی وضاحت کے بعد میں دوبارہ کہنا چاہوں گا کہ پروفیسر واسع جلیل کا سفاکانہ قتل ایک المناک واقعہ تھا اور اس بربریت پر جتنی بھی مزمت کی جاے کم ہوگی

    بھائی کون واسع جلیل … وہ تو زندہ ہے الطاف کے چومنے والوں میں ہے …. جنکو مار دیا کسی نے بھی انکا نام ظفر عارف تھا جو کے ایم کیو ایم – لندن کے ڈپٹی کنوینئر تھے

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #11
    کیوں نہیں،،،میں کوی منافق نہیں ہوں کہ اپنی پارٹی غلط کرے تو اس کی مذمت کرنے کی بجاے خاموش رہوں، انصاف کا تقاضہ ہے کہ ہر ظلم پر اس کی مزمت کی جاے اور بھول کر بھی اس کی سپورٹ نہ کی جاے کیونکہ ہر ظالم کو اس سے بڑھ کر ظالم ضرور ملتا ہے تب اسے کوی نہیں چھڑواتا احمدیوں کو تقریبا پچاس سال سے ٹارگٹ کیا جارہا ہے اور آجکل اس حکومت کے دوور میں بہت تیزی آچکی ہے، متحدہ تو بہت ساری مارشلای حکومتوں میں ان کی ہم نوالہ رہی ہے جبکہ احمدی نان سیاسی کمیونٹی ہے اس فرق کی وضاحت کے بعد میں دوبارہ کہنا چاہوں گا کہ پروفیسر واسع جلیل کا سفاکانہ قتل ایک المناک واقعہ تھا اور اس بربریت پر جتنی بھی مزمت کی جاے کم ہوگی

    بیلیور بھیا،
    آپ کی حق پرستی کا تو بندہ پہلے ہی قائل تھا انسان دوستی کی جو شمع آج آپنے جلائی ہے امید ہے اسکی روشنی کچھ عرصہ تو برقرار رہے گی.
    آپ کی یہ بات بھی درست ہے کہ ایوب خان سے لے کر مشرف تک تقریبا ہر مارشلائی حکومت کو متحدہ کا کاندھا دستیاب تھا لہذا کچھ زیادتی وغیرہ کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے.
    کرچی کے مسائل اور اسکی سیاست پر آپکی گرفت ویسے تو قابل رشک ہے مگر ایک چوک بہرحال ہوگئی جسکی نشاندھی حسن داور بھائی نے کردی ہے مگر ایک غلطی انہوں نے بھی کردی ہے.
    واسع جلیل کا قبلہ لندن سے واشنگٹن منتقل ہو گیا ہے

    Anjaan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #12

    Stick to the bloody topic

    Judge
    Moderator
    Offline
      #13

      Reminder

      Avoid bloody moderation

      Anjaan
      Participant
      Offline
      • Professional
      #14
      I have been reprimanded and I accept the Reprimand.

      And now request the member in question to show some respect for the victim in Peshawar and some attention to the underlying issue. And you have so far not bothered to comment about it.

      Please start a new thread to highlight the issue that is close to your heart.

      Ghost Protocol
      Participant
      Offline
      • Expert
      #15

      Reminder

      Avoid bloody moderation

      جج صاحب،
      عموما آپ کی ماڈرانہ صلاحیتوں، قابلیت اور کارکردگی پر فاضل معزز رکن کی جانب سے اعتراضات و تحفظات اٹھتے رہتے ہیں میرا مشورہ ہے کہ آپ “مدرسہ ماڈریشن انجائنا” سے سات سالہ ڈگری مکمل کرکے اپنی کارکردگی میں بہتری لاسکتے ہیں
      نوٹ : ادارہ اس بات کی ضمانت ہر گز فراہم نہیں کرسکتا کہ سات سالہ شبانہ روز محنت سے حاصل کی گئی ڈگری و قابلیت کے بعد بھی فاضل معزز رکن آپ کی صلاحیت، قابلیت اور کارکردگی سے مطمعین ہوں گے

      :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

      Believer12
      Participant
      Offline
      • Expert
      #16
      بیلیور بھیا، آپ کی حق پرستی کا تو بندہ پہلے ہی قائل تھا انسان دوستی کی جو شمع آج آپنے جلائی ہے امید ہے اسکی روشنی کچھ عرصہ تو برقرار رہے گی. آپ کی یہ بات بھی درست ہے کہ ایوب خان سے لے کر مشرف تک تقریبا ہر مارشلائی حکومت کو متحدہ کا کاندھا دستیاب تھا لہذا کچھ زیادتی وغیرہ کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے. کرچی کے مسائل اور اسکی سیاست پر آپکی گرفت ویسے تو قابل رشک ہے مگر ایک چوک بہرحال ہوگئی جسکی نشاندھی حسن داور بھائی نے کردی ہے مگر ایک غلطی انہوں نے بھی کردی ہے. واسع جلیل کا قبلہ لندن سے واشنگٹن منتقل ہو گیا ہے

      آپ کی بات بالکل درست ہے کیونکہ میری کراچی پر ماہرانہ گرفت اتنی ہی تھی جتنی نائین زیرو میں رہنے والے دوست مرزا صاحب مجھے بتا دیا کرتے تھے وہ الطاف حسین کی رہایش سے شائد سو گز بھی دور نہیں رہتے تھے

      آپ ہمیشہ مجھ سے جس انداز میں بات کرتے ہیں مجھے اس پر حیرت ہوتی ہے کیونکہ آپ نے مجھے سمجھا ہی نہیں مثلا ، بیلور صاحب امید ہے کہ فلاں واقعہ پر جسطرح تمہاری انسانیت جاگی ہے ویسے ہی  کراچی کے فلاں واقعہ پر بھی جاگنی چاہئے؟

      Ghost Protocol
      Participant
      Offline
      • Expert
      #17
      آپ کی بات بالکل درست ہے کیونکہ میری کراچی پر ماہرانہ گرفت اتنی ہی تھی جتنی نائین زیرو میں رہنے والے دوست مرزا صاحب مجھے بتا دیا کرتے تھے وہ الطاف حسین کی رہایش سے شائد سو گز بھی دور نہیں رہتے تھے آپ ہمیشہ مجھ سے جس انداز میں بات کرتے ہیں مجھے اس پر حیرت ہوتی ہے کیونکہ آپ نے مجھے سمجھا ہی نہیں مثلا ، بیلور صاحب امید ہے کہ فلاں واقعہ پر جسطرح تمہاری انسانیت جاگی ہے ویسے ہی کراچی کے فلاں واقعہ پر بھی جاگنی چاہئے؟

      بیلیور بھیا،
      مغربی دنیا میں آکر جو جملہ سب سے زیادہ مجھے سننے کو ملا یا سمجھ لیں جس نے میری توجہ حاصل کی وہ ہے
      “آئ ڈونٹ نو”
      بظاہر معمول کا عام سا جملہ ہے مگر اس کے پیچھے ایک پوری معاشرتی نفسیات ہے . یہ جملہ آپ کو بہت سارے غیر ضروری مسائل اور ذمہ داریوں سے نجات دلواتا ہے
      ہم لوگوں کا جس خطہ سے تعلق ہے اس میں یہ جملہ کہ “میں نہیں جانتا /جانتی ” شائد سب سے کم بولا اور سنا جاتا ہے. ہم لوگوں کو ایسا لگتا ہے کہ کسی موضوع پر اپنی لاعلمی کا اظہار کرنا اپنی مردانہ کمزوری کے اعتراف کی طرح ہے انا کو بہت بری طرح ٹھیس پہنچتی ہے نتیجتا ہر موضوع پر ہمیں اپنی ماہرانہ رائے دینے سے کسی کے والد صاحب بھی نہیں روک سکتے.
      آپ سے سوال کرنے کی ایک خاص وجہ تھی کسی مناسب موقع پر اس پر روشنی ڈالوں گا آپ کو کئی سالوں سے پڑھ رہا ہوں لہذا آپ کے مزاج سے کچھ کچھ آشنائی ہے اور میرے علم میں ہے کے انسانی جان کی حرمت اور انسانی حقوق آپ کے دل کے قریب ترین موضوعات میں سے ہیں

      Anjaan
      Participant
      Offline
      • Professional
      #18
      جج صاحب، عموما آپ کی ماڈرانہ صلاحیتوں، قابلیت اور کارکردگی پر فاضل معزز رکن کی جانب سے اعتراضات و تحفظات اٹھتے رہتے ہیں میرا مشورہ ہے کہ آپ “مدرسہ ماڈریشن انجائنا” سے سات سالہ ڈگری مکمل کرکے اپنی کارکردگی میں بہتری لاسکتے ہیں نوٹ : ادارہ اس بات کی ضمانت ہر گز فراہم نہیں کرسکتا کہ سات سالہ شبانہ روز محنت سے حاصل کی گئی ڈگری و قابلیت کے بعد بھی فاضل معزز رکن آپ کی صلاحیت، قابلیت اور کارکردگی سے مطمعین ہوں گے :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

      First thing

      It is not Angina, it should be Anjana (Altaf Uni Student?)

      Good of you to have noticed Judge Sahib’s post following that was this.

      “have been reprimanded and I accept the Reprimand.

      And now request the member in question to show some respect for the victim in Peshawar and some attention to the underlying issue. And you have so far not bothered to comment about it.

      Please start a new thread to highlight the issue that is close to your heart.”

      Please carefully read it again and learn to stay on the straight and narrow.

      How about a few words of sympathy for the Peshawar victim?

      • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
      Believer12
      Participant
      Offline
      • Expert
      #19
      بیلیور بھیا، مغربی دنیا میں آکر جو جملہ سب سے زیادہ مجھے سننے کو ملا یا سمجھ لیں جس نے میری توجہ حاصل کی وہ ہے “آئ ڈونٹ نو” بظاہر معمول کا عام سا جملہ ہے مگر اس کے پیچھے ایک پوری معاشرتی نفسیات ہے . یہ جملہ آپ کو بہت سارے غیر ضروری مسائل اور ذمہ داریوں سے نجات دلواتا ہے ہم لوگوں کا جس خطہ سے تعلق ہے اس میں یہ جملہ کہ “میں نہیں جانتا /جانتی ” شائد سب سے کم بولا اور سنا جاتا ہے. ہم لوگوں کو ایسا لگتا ہے کہ کسی موضوع پر اپنی لاعلمی کا اظہار کرنا اپنی مردانہ کمزوری کے اعتراف کی طرح ہے انا کو بہت بری طرح ٹھیس پہنچتی ہے نتیجتا ہر موضوع پر ہمیں اپنی ماہرانہ رائے دینے سے کسی کے والد صاحب بھی نہیں روک سکتے. آپ سے سوال کرنے کی ایک خاص وجہ تھی کسی مناسب موقع پر اس پر روشنی ڈالوں گا آپ کو کئی سالوں سے پڑھ رہا ہوں لہذا آپ کے مزاج سے کچھ کچھ آشنائی ہے اور میرے علم میں ہے کے انسانی جان کی حرمت اور انسانی حقوق آپ کے دل کے قریب ترین موضوعات میں سے ہیں

      یہ جملہ آی ڈونٹ ناو سن کر بعض دفعہ اگلے بندے کا سر پھاڑنے کو من کرتا ہے کیونکہ وہ جانتے بوجھتے بھی کہہ رہا ہوتا ہے، شائد ہم اس کا ترجمہ میں نہیں جانتا کچھ غلط کررہے ہیں اس کا ترجمہ اگر یہ کیا جاے کہ میں نہیں دیکھا تو بات کافی معقول اور مناسب لگتی ہے۔ کوی اس پر بھی معترض ہوسکتا ہے کہ تم نے پوری دنیا میں دوربین تو فٹ نہیں کروای ہوی معلومات کا سورس اخبار ہوتی ہے اور خبروں ہی سے پتا چلتا ہے کہ فلاں گروپ نے فلاں گروپ کے پانچ مار دئیے یا نائین زیرو کے تہہ خانے سے اسلحہ اور ویڈیوز نکل آئیں

      Ghost Protocol
      Participant
      Offline
      • Expert
      #20
      یہ جملہ آی ڈونٹ ناو سن کر بعض دفعہ اگلے بندے کا سر پھاڑنے کو من کرتا ہے کیونکہ وہ جانتے بوجھتے بھی کہہ رہا ہوتا ہے، شائد ہم اس کا ترجمہ میں نہیں جانتا کچھ غلط کررہے ہیں اس کا ترجمہ اگر یہ کیا جاے کہ میں نہیں دیکھا تو بات کافی معقول اور مناسب لگتی ہے۔ کوی اس پر بھی معترض ہوسکتا ہے کہ تم نے پوری دنیا میں دوربین تو فٹ نہیں کروای ہوی معلومات کا سورس اخبار ہوتی ہے اور خبروں ہی سے پتا چلتا ہے کہ فلاں گروپ نے فلاں گروپ کے پانچ مار دئیے یا نائین زیرو کے تہہ خانے سے اسلحہ اور ویڈیوز نکل آئیں

      بیلیور بھیہ،
      یہ بھی لکھ دیتے کہ میں روٹی کو چوچی کہتا ہوں تو بات پوری طرح واضح ہو جاتی.

      :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

      بات خبروں کی ہی ہے تو کافی خبریں قادیانیوں کی اسلام اور پاکستان دشمن ایجنڈے کی بھی چھپتی رہتی ہیں ،امید ہے ان پر بھی آپ کا ایمان اسی طرح کامل ہوگا؟

      • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 28 total)

    You must be logged in to reply to this topic.

    ×
    arrow_upward DanishGardi