Viewing 12 posts - 1 through 12 (of 12 total)
  • Author
    Posts
  • unsafe
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #1

    کسی طریقہ یافتہ ملک کا سیاسی کلچر ہمیشہ ترقی کی طرف گامزن رہتا ہے ۔ پاکستان میں سیاست طویل عرصے سے فلاپ نظر آ رہی ہے ۔ سیاسی رہنماؤں میں کوئی سیاسی امقابلہ نظر نہیں آ رہا ہے … فوج اپنے بندے سلیکٹ کرتی ہے اور بعد میں انہی کو دوسروں کے ہاتھوں ذلیل کرواتی ہیں اگر پاکستانی سیاست میں اتنے عرصے سے کوئی ترقی ہوتی تو آج عمران خان صاحب جیسا کرکٹر جس کو سیاسیات کی الف بے کا نہیں پتا اور نا ہی اس کا کوئی سیاسی کیریئر ہے وزیر نہ ہوتا ہے .. .
    جو دو چار پارٹیاں ہیں سب فوجیوں کی ہی بنائی ہوئی ہیں

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #2
    پاکستان کی سیاست میں کوی بھی تازہ ہوا کا جھونکا بننے والا سیاستدان باقی نہیں بچا میں سمجھتا ہوں کہ ایک نیا نظام لانے کی اشد ضرورت ہے جس میں امیدوار کروڑوں خرچ کرکے منتخب ہونے کی بجاے اہلیت کی بنا پر منتخب ہوں  اگر حکمران واقعی کچھ کرنا چاہتے ہوں تو کرجاتے ہیں جیسے یو اے ای یا ساوتھ کوریا کے حکمران ہیں۔ سب سے پہلے محکموں پر کنٹرول کرنا ہوگا پاکستان میں کنٹرول نامی کو چیز نہیں ہے کسی محکمے کو یا کسی افسر یا وزیر کو اپنے ہی محکمے  پر کنٹرول نہیں ہے

    انگلینڈ میں محکموں کا کنٹرول اتنا سخت ہے کہ ایک وزیر نے تین سو کلومیٹر گاڑی چلای مگر پولیس کو پتا چل گیا انہوں نے اسے کبردار کردیا کہ یہ تو منع کیا گیا تھا کرونا کی وجہ سے لاک ڈاون ہے ہم شہریوں کو کیوں روکتے ہیں جب خود عمل نہیں کرسکتے، اس وزیر نے استعفی دے دیا تھا

    پاکستان میں پرفارمنس کی بنا پر نہ تو پروموشنز ہوتی ہیں اور نہ ہی بھرتیاں وزیر کو اپنے ہی شعبے کے بارے میں پہلی بریفنگ وزیر بننے کے بعددیجاتی ہے حالانکہ اس کو اس شعبے کا تجربہ نہیں ہے تو سیکھتے سیکھتے دس سال لگ جائیں گے بہتر ہوگا کہ اس شعبے کابہترین دماغ اس کا وزیر بنا دیا جاے

    ایم این ایز کا یہ حال ہے کہ فیصل آباد میں ایک لڑکی نے ایک ٹرک ڈرائیور سے شادی کرلی اس لڑکی کا باپ ایم این اے کے پاس روتا ہوا آیا لڑکی سے رابطہ کیا گیا تو لڑکی اپنے شوہر کے ساتھ ایم این اے کے پاس پنہچی اس نے نقاب کیا ہوا تھا ۔ ایم این اے نے (حرامی تو ہوتے ہیں) کہا کہ نقاب اتارو اور چہرہ دکھاو لڑکی نے کہا کہ ایسے ہی بات کرلیتے ہیں میں پردہ کرتی ہوں اور شادی میں نے اپنا شرعی حق سمجھتے ہوے اپنی پسند سے کی ہے ایم این اے کو ایکدم جانے کیوں تاو آگیا اس لڑکی کو گالیان دی اور کھینچ کر نقاب اس کے چہرے سے اتار دیا، اسطرح کے حرامی تو ایم این اے ہوتے ہیں اور یہی وزیر بنتے ہیں، اسی ایم این اے پر سو گیس چوری کا الزام تھا فیکٹری میں چوری کی گیس جارہی تھی بغیر میٹر کے اب ایسا بندہ سوی گیس کا انچارج بنا دیا جاے تو سارا محکمہ ڈوب جاے گا کیونکہ اس کے بندے چوری کی گیس بیچیں گے اور حکومت کے خزانے میں رقم جانے کی بجاے ان کی جیبوں میں جاے گی

    قبائلی علاقوں یا سندھ کے مضافاتی علاقوں میں ایسا ہوچکا ہے کہ بجلی اور گیس  صارفین کو دی جارہی تھی مگر حکومت کو پیسے نہیں مل رہے تھے نوازشریف نے ان کو گلے سے پکڑ کر بلز وصول کئے تھے اب پھر یہی صورتحال ہوچکی ہے

    اگر موجودہ نظام کی بجاے ایسا نظام تشکیل دے دیا جاے جس میں صرف ایک بندہ جو اہل ہو ووٹ لے کر اپنی ٹیم تشکیل دے سکے اس ٹیم کو انتخاب لڑنے کی ضرورت نہ ہو اور نہ ہی وہ کرپشن کرکے اپنے انتخابی خرچے پوری کرنے والی ہو تو امید ہے کہ بیس سال میں ہمارا نظام ٹھیک ہوجاے گا یا کسی قدر بہتر ہوجاے گا جس جگی آج بھارت کھڑا ہے وہاں تک جانے کیلئے بھی دس سال لگ جائیں گے

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Anjaan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #3
    پاکستان کی سیاست میں کوی بھی تازہ ہوا کا جھونکا بننے والا سیاستدان باقی نہیں بچا میں سمجھتا ہوں کہ ایک نیا نظام لانے کی اشد ضرورت ہے جس میں امیدوار کروڑوں خرچ کرکے منتخب ہونے کی بجاے اہلیت کی بنا پر منتخب ہوں اگر حکمران واقعی کچھ کرنا چاہتے ہوں تو کرجاتے ہیں جیسے یو اے ای یا ساوتھ کوریا کے حکمران ہیں۔ سب سے پہلے محکموں پر کنٹرول کرنا ہوگا پاکستان میں کنٹرول نامی کو چیز نہیں ہے کسی محکمے کو یا کسی افسر یا وزیر کو اپنے ہی محکمے پر کنٹرول نہیں ہے انگلینڈ میں محکموں کا کنٹرول اتنا سخت ہے کہ ایک وزیر نے تین سو کلومیٹر گاڑی چلای مگر پولیس کو پتا چل گیا انہوں نے اسے کبردار کردیا کہ یہ تو منع کیا گیا تھا کرونا کی وجہ سے لاک ڈاون ہے ہم شہریوں کو کیوں روکتے ہیں جب خود عمل نہیں کرسکتے، اس وزیر نے استعفی دے دیا تھا پاکستان میں پرفارمنس کی بنا پر نہ تو پروموشنز ہوتی ہیں اور نہ ہی بھرتیاں وزیر کو اپنے ہی شعبے کے بارے میں پہلی بریفنگ وزیر بننے کے بعددیجاتی ہے حالانکہ اس کو اس شعبے کا تجربہ نہیں ہے تو سیکھتے سیکھتے دس سال لگ جائیں گے بہتر ہوگا کہ اس شعبے کابہترین دماغ اس کا وزیر بنا دیا جاے ایم این ایز کا یہ حال ہے کہ فیصل آباد میں ایک لڑکی نے ایک ٹرک ڈرائیور سے شادی کرلی اس لڑکی کا باپ ایم این اے کے پاس روتا ہوا آیا لڑکی سے رابطہ کیا گیا تو لڑکی اپنے شوہر کے ساتھ ایم این اے کے پاس پنہچی اس نے نقاب کیا ہوا تھا ۔ ایم این اے نے (حرامی تو ہوتے ہیں) کہا کہ نقاب اتارو اور چہرہ دکھاو لڑکی نے کہا کہ ایسے ہی بات کرلیتے ہیں میں پردہ کرتی ہوں اور شادی میں نے اپنا شرعی حق سمجھتے ہوے اپنی پسند سے کی ہے ایم این اے کو ایکدم جانے کیوں تاو آگیا اس لڑکی کو گالیان دی اور کھینچ کر نقاب اس کے چہرے سے اتار دیا، اسطرح کے حرامی تو ایم این اے ہوتے ہیں اور یہی وزیر بنتے ہیں، اسی ایم این اے پر سو گیس چوری کا الزام تھا فیکٹری میں چوری کی گیس جارہی تھی بغیر میٹر کے اب ایسا بندہ سوی گیس کا انچارج بنا دیا جاے تو سارا محکمہ ڈوب جاے گا کیونکہ اس کے بندے چوری کی گیس بیچیں گے اور حکومت کے خزانے میں رقم جانے کی بجاے ان کی جیبوں میں جاے گی قبائلی علاقوں یا سندھ کے مضافاتی علاقوں میں ایسا ہوچکا ہے کہ بجلی اور گیس صارفین کو دی جارہی تھی مگر حکومت کو پیسے نہیں مل رہے تھے نوازشریف نے ان کو گلے سے پکڑ کر بلز وصول کئے تھے اب پھر یہی صورتحال ہوچکی ہے اگر موجودہ نظام کی بجاے ایسا نظام تشکیل دے دیا جاے جس میں صرف ایک بندہ جو اہل ہو ووٹ لے کر اپنی ٹیم تشکیل دے سکے اس ٹیم کو انتخاب لڑنے کی ضرورت نہ ہو اور نہ ہی وہ کرپشن کرکے اپنے انتخابی خرچے پوری کرنے والی ہو تو امید ہے کہ بیس سال میں ہمارا نظام ٹھیک ہوجاے گا یا کسی قدر بہتر ہوجاے گا جس جگی آج بھارت کھڑا ہے وہاں تک جانے کیلئے بھی دس سال لگ جائیں گے

    جب تک نمائندوں کو منتخب کرنے والی عوام میں اپنے ووٹ کی اهمیت پہچاننے کی اہلیت نہیں ایے گی ایم این ایزبھی نااہل ہی ہوں گے -یہ سب عوام کا اپنا قصور ہے –

    ایم این ایز کو تو حرامی کہ دیا لیکن جن لوگوں کے ووٹوں سے ایم این ایز بنے ان کے متعلق کیا خیال ہے حضور؟

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4

    جب تک نمائندوں کو منتخب کرنے والی عوام میں اپنے ووٹ کی اهمیت پہچاننے کی اہلیت نہیں ایے گی ایم این ایزبھی نااہل ہی ہوں گے -یہ سب عوام کا اپنا قصور ہے –

    ایم این ایز کو تو حرامی کہ دیا لیکن جن لوگوں کے ووٹوں سے ایم این ایز بنے ان کے متعلق کیا خیال ہے حضور؟

    اس کے متعلق تو میں نے سب سے پہلے لکھا ہے کہ جب ان کے پاس چائس ہی نہیں ہوگی تو وہ کسی کو ووٹ تو دیں گے

    جب صدارتی نظام ہوگا تو اس میں کافی بہتری ہوسکتی ہے کیونکہ صدر اپنی ٹیم بہترین چن سکے گا

    یا موجودہ نطام بھی کچھ بہتر کردیا جاے کہ کرپٹ اور طاقتور لوگ آگے نہ آسکیں

    Anjaan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #5
    اس کے متعلق تو میں نے سب سے پہلے لکھا ہے کہ جب ان کے پاس چائس ہی نہیں ہوگی تو وہ کسی کو ووٹ تو دیں گے جب صدارتی نظام ہوگا تو اس میں کافی بہتری ہوسکتی ہے کیونکہ صدر اپنی ٹیم بہترین چن سکے گا یا موجودہ نطام بھی کچھ بہتر کردیا جاے کہ کرپٹ اور طاقتور لوگ آگے نہ آسکیں

    چلیے تھوڑی دیر کے لئے یہ ماں لیتے ہیں کے ووٹرز بہت عقل و فراست کے مالک ہیں اور جتنے بھی امیدوار ہیں وہ سب کے سب نکمے ہیں –
    ایسی صورت میں کیا یہ بہتر نہیں ہوگا کے کسی کو بھی ووٹ نہ دیں؟

    اور اگر صدر جو چنا گیا وہ بھی نکما ہو تو؟ وزیر اعظم بھی تو اپنی ٹیم بہتر چن سکتا ہے –

    کرپٹ لوگوں کو آگے انے سے صرف عوام ہی روک سکتے ہیں کوئی ستسٹم نہیں

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Sohraab
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
    Peoples party faujiyon ne nahi banai thi
    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7
    Peoples party faujiyon ne nahi banai thi

    بالکل ٹھیک ہے اسی لئے تو بھٹو کے دور میں عوام جلسوں میں بغیر نان حلوے کے بغیر شرکت کرتی تھی اور لاکھوں لوگ آتے تھے اس وقت آبادی دس کروڑ ہوگی اور آجکل بائیس کروڑ ہے مگر جلسہ دس ہزار کا بھی ہوجاے تو بھنگڑے ڈالتے ہیں

    unsafe
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #8
    Peoples party faujiyon ne nahi banai thi

    بھائی لگتا ہے آپ بھٹو کے بہت بڑے پھنکے (فین ) ہو کیوں کہ اس نے مولویوں کی خوشنودی کے لئے قادیانیو کو کافر قرار دیا تھا … پر اپ کو شائد نہیں معلوم جن انتخابات میں بھٹو کو کامیابی ہوئی تھی وہ فوجی حکومت نے منعقد کراے تھے . اور بھٹو صاحب ایوب حکومت میں وزیر تجارت اور دوسرے اہم عہدوں پر فیض تھے .. دسمبر 1971ء میں جنرل یحیٰی خان نے پاکستان کی حکومت مسٹر بھٹو کو سونپ دی.. حلانکے بنگالی عوامی پارٹی کی جیت بنتی تھی …

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Sohraab
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    بالکل ٹھیک ہے اسی لئے تو بھٹو کے دور میں عوام جلسوں میں بغیر نان حلوے کے بغیر شرکت کرتی تھی اور لاکھوں لوگ آتے تھے اس وقت آبادی دس کروڑ ہوگی اور آجکل بائیس کروڑ ہے مگر جلسہ دس ہزار کا بھی ہوجاے تو بھنگڑے ڈالتے ہیں

    aap ki baat bilkul theek hai

    صحرائی
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #10

     دائرے کا سفر ہے اور حصار کا دور دور تک کوئی توڑ نظر نہیں آرہا

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #11
    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #12

    بھئ اب اس خالی دیوار پر کچھ لکھ دو ۔

Viewing 12 posts - 1 through 12 (of 12 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi