Viewing 20 posts - 21 through 40 (of 61 total)
  • Author
    Posts
  • Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #21
    ویسے یہ شرلی آپ نے شوقیہ ماری ہے یا اسکا کویی حوالہ وغیرہ بھی ہے آپ کے پاس؟ :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    گھوسٹ پروٹوکول بھائی جی

    آپ بھی بچہ دیکھکر پیچھے پڑ جاتے ہیں

    کیا اعوان بھائی نے کہیں پنجاب کے سالانہ بجٹ کا لکھا ہے؟

    یہ پانچ ہزار ارب پنجاب کا دو اڑھائی سال کا بجٹ بھی تو ہو سکتا ہے

    :bigsmile: :lol: :hilar:

    Awan

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #22
    پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے شاہد خاقان عباسی کے شوکاز نوٹس کو پھاڑ کر پھینک دیا. اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ

    ہم سیاست عزت کے لیے کرتے ہیں، عزت سے بڑھ کر کچھ نہیں ہے

    بلاول بھٹو کے ساتھ بیٹھے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے بلاول بھٹو کو یاد دلایا کہ

    چئیرمین صاحب! عزت بیچ کر ہی تو ہم نے سینٹ میں اپوزیشن لیڈر کی سیٹ لی ہے

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #23
    بلیور بھائی اگر ترین کے پیچھے کچھ خفیہ ہاتھ ہیں تو الگ بات ہے ورنہ ترین کے ساتھی فلحال صرف اپنا ریٹ بڑھا رہے ہیں – کیا ترین کے کہنے پر وہ اسمبلی سے استعفیٰ دیں گے یا کوئی اور انتہائی قدم اٹھائیں گے ؟ ابھی انہوں نے ترین کے گھر کھانا کھایا ہے جو ذاتی تحلقا ت کی وجہ سے تھا اس کے بھد وہ ترین کا کتنا ساتھ دیتے ہیں اس بات کے لئے ابھی سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے – غالب امکان یہی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ترین اور خان کی صلح کرا دے گی اگر اسٹیبلشمنٹ خود کوئی کچھری نہیں پکا رہی اور ترین کے کیس بھی اس صورت میں لمبے لٹک کر عملی طور پر ختم ہو جائینگے –

    اعوان بھای ترین کو ملنے والے اراکین اسمبلی پی ٹی آی کے سخت ناراض اراکین ہیں  اور یہ ترین کا ساتھ دینے کا عہد کرکے ہی میڈیا پر آے ہیں ورنہ ان اراکین کے ساتھ رہتے جو پردے کے پیچھے ہیں مگر حکومت کے ساتھ نہیں بلکہ جہانگیر ترین کے ساتھی ہیں ۔ انہیں یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ خان کے ساتھ اسٹیبلشمینٹ ہے اور نیب جیسا خادم بھی موجود ہے اس کے باوجود ان کا شو اپ کرنا اس بات کا اظہار ہے کہ اب وہ کشتیاں جلانہ بھی پڑین تو جلا دیں گے ان کی سیاست پی ٹی آی میں رہتے ہوے ختم ہوچکی ہے۔ اور اب وہ آر یا پار  کے موڈ میں ہیں اور کسی کو خاطر میں نہیں لائیں گے کیونکہ الیکشن ڈھای سال بعد ان کے سر پر ہیں عوام کو کچھ نظر آے گا تو ووٹ دیں گے

    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #24
    ویسے یہ شرلی آپ نے شوقیہ ماری ہے یا اسکا کویی حوالہ وغیرہ بھی ہے آپ کے پاس؟ :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    تیئیس سو ارب ہے غلطی سے ڈبل سے بھی زیادہ کر دیا – یہ لیں حوالہ :

    https://www.dawn.com/news/1488192

    خان صاحب تو ملک کا وزیر اعظم ہوتے ہوئے سو گن بلکے ہزار گنا بڑھا دیتے ہیں میں نے تو ڈبل سے تھوڑا سا اوپر کیا – ایک تقریر میں خان صاحب میڈیا کے سامنے فرماتے ہیں وزیر اعظم بننے کے بھد کہ نون لیگ نے ہمارے لئے ایک روپیہ بھی نہیں چھوڑا حالانکے اسٹیٹ بینک کا ریکارڈ بتا رہا ہے اس وقت پاکستان کے پاس اٹھارہ ارب ڈالر کے ذخائر تھے – کچھ تو جواز ڈھونڈنا ہے ناں ہے نا اپنی غلطی کا –

    :lol:

    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #25
    اعوان بھای ترین کو ملنے والے اراکین اسمبلی پی ٹی آی کے سخت ناراض اراکین ہیں اور یہ ترین کا ساتھ دینے کا عہد کرکے ہی میڈیا پر آے ہیں ورنہ ان اراکین کے ساتھ رہتے جو پردے کے پیچھے ہیں مگر حکومت کے ساتھ نہیں بلکہ جہانگیر ترین کے ساتھی ہیں ۔ انہیں یہ اچھی طرح معلوم ہے کہ خان کے ساتھ اسٹیبلشمینٹ ہے اور نیب جیسا خادم بھی موجود ہے اس کے باوجود ان کا شو اپ کرنا اس بات کا اظہار ہے کہ اب وہ کشتیاں جلانہ بھی پڑین تو جلا دیں گے ان کی سیاست پی ٹی آی میں رہتے ہوے ختم ہوچکی ہے۔ اور اب وہ آر یا پار کے موڈ میں ہیں اور کسی کو خاطر میں نہیں لائیں گے کیونکہ الیکشن ڈھای سال بعد ان کے سر پر ہیں عوام کو کچھ نظر آے گا تو ووٹ دیں گے

    بلیور بھائی اگر ترین کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہے تب تو الگ بات ہے ورنہ یہ لوگ ترین کی خاطر اپنی سیٹوں کی قربانی ہر گز نہیں دینگے –

    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #26
    اعوان بھائی، پیسے امریکہ سے آرہے تھے یا جہاں سے بھی آرہے تھے ملک میں ترقی ہو رہی تھی پیٹرول سو ڈالر سے اوپر ہونے کے باوجود کم نہیں ہوا تھا، پاور کرائسس آیا بھی ترقی کی وجہ سے ہی تھا ظاہر ہے لوگوں کے پاس دولت آرہی تھی ، سائکلوں والوں سے موٹر سائکل اور موٹر سائکل والوں نے کاریں خریدلیں تھیں جنکے پاس نہیں تھے انہوں نے پنکھے خریدے ، پنکھے والوں نے اے سی خریدے صنعت کا پہیہ چلا انفرا اسٹرکچر کے منصّوبے شروع ہوئے ظاہر ہے کہ توانائی کا بحران تو آنا ہی تھا مگر مشرف نے جتنی ادارہ جاتی اصلاحات کیں انکا عشر عشیر بھی کسی سول حکومت نے نہیں کیا پچاس ہزار لوگ تو نہیں مرے مگر پاکستان میں جو بھی شورش تھی وہ پاکستانیوں کی اپنی رجعت پسندی اور طالبان سے لو افئیر کا خمیازہ تھی یہ جو آج میاں صاحب فوجی آپریشنوں کے نتیجے میں آنے والے امن کا کریڈٹ لیتے ہیں اور یہ منافق خان جو طالبان کو پشاور میں دفتر کھولنے کی آفر کرتا تھا اس وقت دہشت گردی اور طالبان کے حمایتی تھے آپ اگر گہرائی میں جاکر دیکھیں تو ان ہی لوگوں نے طالبان اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں صرف سیاست کی وجہ سے رکاوٹیں کھڑی کیں جو جنگ پوری قوم کو ٢٠٠٠ – ٢٠٠٥ میں لڑنی چاہئے تھی وہ بلآخر ٢٠١٤ میں پشاور کے بچوں کی جانوں کا زبردستی نذرانہ لے کر لڑی گئی اور ڈھٹائی اتنی ہے کہ اسکا کریڈٹ لینے سے بھی نہیں چوکتے ہیں آپ کو اپنی بات کہنے اور اپنے نظریات پر ڈٹے رہنے کا مکمل استحقاق ہے مگر مجھے خوشی ہے کہ فلحال میاں صاب کے موجودہ جرات مندانہ بیانیہ نے پہلی مرتبہ فوجی جنتا کو اگر پیچھے ہٹنے پر مجبور نہیں بھی کیا ہے تو پیش قدمی ضرور روک دی ہے میاں صاب کو جس بے مزہ اقتدار کی طرف آپ دھکیلنا چاہ رہے ہیں میاں صاب نے ایسے اقتدار کے مزے تین دھائیوں تک ایسے اٹھاے ہیں کہ آج نا اہل ہو کر پلیٹیں کلچ اوپر نیچے کرکے انکو بھاگنا پڑا لہذا اب میاں صاب نہیں چاہتے کہ اس قسم کا پھیکا اقتدار انکی بیٹی اور دامادوں کی یونین کے جنرل سیکریٹری کو ملے لہذا ووٹ کی عزت کے نعرے کے لئے میاں صاحب نے اہل پنجاب کے لہو کو گرمانا شروع کردیا ہے اسکا شاندار نتیجہ تو آپکے سامنے ہے ڈسکہ میں جسطرح عوام نے اپنے حق کا دفاع کیا ہے وہ اسی جرات کا نتیج ہے ساتھ میں فوجی ترجمانوں کو بھی بار بار آکر ہاتھ جوڑ اعلان کرنا پڑتا ہے کہ پائی ساڈا سیاست نال کویی تعلق نہیں ہے یہ سب میاں صاب کی برکات ہی ہیں مگر آپ کی بات بھی درست ہے آخر آپ بھی تو میاں صاحبان کے بھلے کے لئے مشورے دیتے ہیں :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    گھوسٹ بھائی میں پنجاب کا رہنے والا اور پنجاب کی سیاست کو تیس سال سے زیادہ عرصہ دیکھنے اور پڑھنے والا ہوں – پنجاب میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ ووٹ بہت کم ہے – پنجاب کو چڑھتے سورج کے پجاری کہا جاتا ہے – پنجاب ہی نے ہر مارشل لاء کی حمایت کی – ڈسکہ الیکشن کے جیتنے کی بہت سی وجوہات ہیں – پہلی یہ کہ نون لیگ کے گڑھ میں ہے – دوسری یہ کہ یہ سیٹ دو ہزار اٹھارہ کے نون لیگ کے خراب ترین حالات میں بھی نون لیگ نے چالیس ہزار ووٹ کے مارجن سے جیتی تھی – تیسری کمر توڑ مہنگائی اور چوتھی یہ کہ عوام کو اب تحریک انصاف کے وعدوں کا اعتبار نہیں حالانکے تحریک انصاف کے لوگوں نے یہاں پچاس کروڑ کے منصبوں کا اعلان کیا تھا الیکشن جیتنے کی صورت میں – خان صاحب کا ووٹ بینک ملک میں ہر جگہ ہی خیر کم ہوا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ مہنگائی ہے دوسری بے روزگاری اور تیسری بری گوورنس ہے – آپ کی اینٹی اسٹیبلشمنٹ سیاست سے محبت اپنی جگہ لیکن اینٹی اسٹیبلشمنٹ سیاست کر کے فلحال پاکستان میں حکومت نہیں لی جا سکتی – اگر میاں صاحب ڈیل کر کے ملک سے باہر جا سکتے ہیں تو ڈیل کر کے نون لیگ کی اگلی حکومت کا راستہ بھی ہموار کر سکتے ہیں یہ الگ بات ہے میاں صاحب کو وزیر اعظم کبھی نہیں بننے دیا جائے گا – اسٹیبلشمنٹ کے لئے سب سے قابل قبول تو یہی ہے کہ میاں صاحب اور مریم ملک سے باہر رہیں اور وہاں سے ہی شہباز اور حمزہ کے لئے مہم چلائیں لیکن ڈیل اس بات پر بھی ہو سکتی ہے کہ میاں صاحب پر سے مقدمے ختم کر دئے جائیں اور انہیں ملک واپس بھی آنے دیا جائے البتہ وزارت عظمیٰ کی نا اہلی برقرار رکھی جائے – پارٹی قائد پر سے بھی پابندی اٹھ سکتی ہے مگر وزارت عظمیٰ پر سے نہیں اٹھے گی – یہ ڈیل دو ہزار سترہ سے دستیاب تھی مگر اس وقت میاں صاحب اور کلثوم نواز غصے میں تھے اور کلثوم سب کچھ اپنے دیوار اور دیوار کے بیٹے کو نہیں دینا چاہتی تھیں – اس کے کے بھد سے پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا ہے کلثوم نواز کب سے مرحومہ ہو چکی ہیں – اگلے الیکشن سے پہلے میاں صاحب کو وطن کی یاد ضرور ستائے گی ویسے بھی میاں صاحب کے کس بل تب کافی حد تک نکل چکے ہونگے – یہ خوائش کم اور سیاسی تجزیہ زیادہ ہے – خوائش تو یہ ہے کہ میاں صاحب چوتھی بار وزارت عظمیٰ کا حلف لیں اور شہباز شریف ایک بار پھر وزیر اعلی پنجاب بنے مگر اب یہ ممکن نہیں ہے –

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #27
    گھوسٹ بھائی میں پنجاب کا رہنے والا اور پنجاب کی سیاست کو تیس سال سے زیادہ عرصہ دیکھنے اور پڑھنے والا ہوں – پنجاب میں اینٹی اسٹیبلشمنٹ ووٹ بہت کم ہے – پنجاب کو چڑھتے سورج کے پجاری کہا جاتا ہے – پنجاب ہی نے ہر مارشل لاء کی حمایت کی – ڈسکہ الیکشن کے جیتنے کی بہت سی وجوہات ہیں – پہلی یہ کہ نون لیگ کے گڑھ میں ہے – دوسری یہ کہ یہ سیٹ دو ہزار اٹھارہ کے نون لیگ کے خراب ترین حالات میں بھی نون لیگ نے چالیس ہزار ووٹ کے مارجن سے جیتی تھی – تیسری کمر توڑ مہنگائی اور چوتھی یہ کہ عوام کو اب تحریک انصاف کے وعدوں کا اعتبار نہیں حالانکے تحریک انصاف کے لوگوں نے یہاں پچاس کروڑ کے منصبوں کا اعلان کیا تھا الیکشن جیتنے کی صورت میں – خان صاحب کا ووٹ بینک ملک میں ہر جگہ ہی خیر کم ہوا ہے اس کی سب سے بڑی وجہ مہنگائی ہے دوسری بے روزگاری اور تیسری بری گوورنس ہے – آپ کی اینٹی اسٹیبلشمنٹ سیاست سے محبت اپنی جگہ لیکن اینٹی اسٹیبلشمنٹ سیاست کر کے فلحال پاکستان میں حکومت نہیں لی جا سکتی – اگر میاں صاحب ڈیل کر کے ملک سے باہر جا سکتے ہیں تو ڈیل کر کے نون لیگ کی اگلی حکومت کا راستہ بھی ہموار کر سکتے ہیں یہ الگ بات ہے میاں صاحب کو وزیر اعظم کبھی نہیں بننے دیا جائے گا – اسٹیبلشمنٹ کے لئے سب سے قابل قبول تو یہی ہے کہ میاں صاحب اور مریم ملک سے باہر رہیں اور وہاں سے ہی شہباز اور حمزہ کے لئے مہم چلائیں لیکن ڈیل اس بات پر بھی ہو سکتی ہے کہ میاں صاحب پر سے مقدمے ختم کر دئے جائیں اور انہیں ملک واپس بھی آنے دیا جائے البتہ وزارت عظمیٰ کی نا اہلی برقرار رکھی جائے – پارٹی قائد پر سے بھی پابندی اٹھ سکتی ہے مگر وزارت عظمیٰ پر سے نہیں اٹھے گی – یہ ڈیل دو ہزار سترہ سے دستیاب تھی مگر اس وقت میاں صاحب اور کلثوم نواز غصے میں تھے اور کلثوم سب کچھ اپنے دیوار اور دیوار کے بیٹے کو نہیں دینا چاہتی تھیں – اس کے کے بھد سے پلوں کے نیچے سے بہت سا پانی بہہ چکا ہے کلثوم نواز کب سے مرحومہ ہو چکی ہیں – اگلے الیکشن سے پہلے میاں صاحب کو وطن کی یاد ضرور ستائے گی ویسے بھی میاں صاحب کے کس بل تب کافی حد تک نکل چکے ہونگے – یہ خوائش کم اور سیاسی تجزیہ زیادہ ہے – خوائش تو یہ ہے کہ میاں صاحب چوتھی بار وزارت عظمیٰ کا حلف لیں اور شہباز شریف ایک بار پھر وزیر اعلی پنجاب بنے مگر اب یہ ممکن نہیں ہے –

    اعوان بھائی،
    ڈسکہ کے انتخابات میں اصل خبر یہ نہیں ہے کہ یہ نون لیگ کا روایتی حلقہ ہے یا نون لیگ یہاں ضمنی انتخاب جیت گئی ہے اصل خبر یہ ہے کہ ٢٠١٨ کے انتخابات کی طرح اس مرتبہ بھی انتخابات کے نتائج تبدیل ہوئے اور سرکاری نتیجہ پی ٹی آئ کے حق میں آگیا مگر مریم کی قیادت میں نون لیگ کے مقامی ورکرز ڈٹ گئے اور دھاندلی کو قبول کرنے سے انکار کردیا الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ پر دباؤ ڈال کر پورے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ منوالیا. پچھلے ضمنی انتخاب کے تجربہ کی روشنی میں حکومت کی ہمت نہیں ہویی کہ اب کی مرتبہ کچھ گڑ بڑ کرتے اور نتیجہ سب کے سامنے ہے یہ محض ایک ضمنی انتخاب نہیں تھا بلکہ ایک بیانیہ کی فتح ہے آپ کو ایسی مثال شائد اپنی تیس سالہ تجربہ کی روشنی میں نہیں ملے گی اور یہاں ہی آپ تبدیل ہوتی زمینی سیاست سے نا بلد نظر آرہے ہیں
    فوجی جنتا بھی ٹیک اوور کرنے سے قبل موافق حالات تشکیل دیتی ہے اور موقع دیکھ کر کاری ضرب لگاتی ہے یہ بات تسلیم ہے کہ سیاسی جماعتوں کے حق میں وہ موافق حالات ابھی نہیں آئے ہیں اور لوگ ٹینکوں کے نیچے لیٹنے کے لئے راضی نہیں ہیں مگر منزل کی طرف سفر تو جاری ہے اور رفتار پکڑ رہا ہے اور یہ وقت ہے کہ فوجی جنتا پر دباؤ بڑھایا جائے اور مزید خلا کو پر کیا جائے . میرا نہیں خیال کہ میاں صاحب اب بھی وزیر اعظم بننے کے لئے اتاولے ہو رہے ہوں گے وہ اب زیادہ مطمئن نظر آتے ہیں کھل کر چوکے چھکے لگاتے ہیں ورنہ اقتدار کے دنوں میں تو انکا چہرہ کسی قبض کے مرض میں مبتلا مریض کا چہرہ لگتا تھا کہ بس نہیں چلتا تھا اور کہ کچھ کہہ یا کر سکیں . آپ اطمینان رکھیں میاں صاحب اور شہباز شریف کا دور مک گیا ہے اگلا دور مریم کا ہے اور وہی ملک کا مستقبل ہے

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #28
    گھوسٹ پروٹوکول بھائی جی آپ بھی بچہ دیکھکر پیچھے پڑ جاتے ہیں کیا اعوان بھائی نے کہیں پنجاب کے سالانہ بجٹ کا لکھا ہے؟ یہ پانچ ہزار ارب پنجاب کا دو اڑھائی سال کا بجٹ بھی تو ہو سکتا ہے :bigsmile: :lol: :hilar: Awan

    باوا جی،
    آپ بھی بہت مخول کرتے ہیں میں تو اعوان بھائی کے تجزیات کو بہت سنجیدگی سے لیتا ہوں اور انسے بہت کچھ کشید کرنے کی کوشش کرتا ہوں
    آپ نے ایک بہت اہم نکتہ کی طرف توجہ دلائی ہے جسکی طرف اپنی ازلی نالائقی کی وجہ سے میرا دھیان ہی نہیں گیا

    :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #29
    اعوان بھائی، ڈسکہ کے انتخابات میں اصل خبر یہ نہیں ہے کہ یہ نون لیگ کا روایتی حلقہ ہے یا نون لیگ یہاں ضمنی انتخاب جیت گئی ہے اصل خبر یہ ہے کہ ٢٠١٨ کے انتخابات کی طرح اس مرتبہ بھی انتخابات کے نتائج تبدیل ہوئے اور سرکاری نتیجہ پی ٹی آئ کے حق میں آگیا مگر مریم کی قیادت میں نون لیگ کے مقامی ورکرز ڈٹ گئے اور دھاندلی کو قبول کرنے سے انکار کردیا الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ پر دباؤ ڈال کر پورے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ منوالیا. پچھلے ضمنی انتخاب کے تجربہ کی روشنی میں حکومت کی ہمت نہیں ہویی کہ اب کی مرتبہ کچھ گڑ بڑ کرتے اور نتیجہ سب کے سامنے ہے یہ محض ایک ضمنی انتخاب نہیں تھا بلکہ ایک بیانیہ کی فتح ہے آپ کو ایسی مثال شائد اپنی تیس سالہ تجربہ کی روشنی میں نہیں ملے گی اور یہاں ہی آپ تبدیل ہوتی زمینی سیاست سے نا بلد نظر آرہے ہیں فوجی جنتا بھی ٹیک اوور کرنے سے قبل موافق حالات تشکیل دیتی ہے اور موقع دیکھ کر کاری ضرب لگاتی ہے یہ بات تسلیم ہے کہ سیاسی جماعتوں کے حق میں وہ موافق حالات ابھی نہیں آئے ہیں اور لوگ ٹینکوں کے نیچے لیٹنے کے لئے راضی نہیں ہیں مگر منزل کی طرف سفر تو جاری ہے اور رفتار پکڑ رہا ہے اور یہ وقت ہے کہ فوجی جنتا پر دباؤ بڑھایا جائے اور مزید خلا کو پر کیا جائے . میرا نہیں خیال کہ میاں صاحب اب بھی وزیر اعظم بننے کے لئے اتاولے ہو رہے ہوں گے وہ اب زیادہ مطمئن نظر آتے ہیں کھل کر چوکے چھکے لگاتے ہیں ورنہ اقتدار کے دنوں میں تو انکا چہرہ کسی قبض کے مرض میں مبتلا مریض کا چہرہ لگتا تھا کہ بس نہیں چلتا تھا اور کہ کچھ کہہ یا کر سکیں . آپ اطمینان رکھیں میاں صاحب اور شہباز شریف کا دور مک گیا ہے اگلا دور مریم کا ہے اور وہی ملک کا مستقبل ہے

    آپکی نسبت مجھے اعوان بھائی کے تجزئیے میں زیادہ جان نظر آتی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ میرا تجزیہ ہے البتہ خواہش یہ کہ اگلی بار بھی میاں صاحب ہی شیروانی زیب تن کریں۔ آپ کا تجزیہ نہیں البتہ ذاتی خواہشات زیادہ نظر آرہی ہیں کہ میاں صاحب کو حکومت نہ ملے۔ میں کافی دن سے نوٹ فرما رہا ہوں کہ آپ دونوں یعنی میاں صاحب کے ساتھ آپ کی چپلقش کچھ زیادہ ہی بڑھتی جارہی ہے۔ آپ ذہن میں رکھیں رفتہ رفتہ کراچی بھی میاں صاحب کا ایسے ہی دیوانہ بننے لگا ہے جیسے کبھی الطاف بھائی کا ہوا کرتا تھا۔ ایسا نہ ہو کہ آپ کل کلاں کو ہمیں میاں صاحب کی حکومت کے خلاف ثبوت دکھائیں اور ہم اسے منطقی دفاع ماننے سے انکار کردیں :serious: ۔

    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #30
    اعوان بھائی، ڈسکہ کے انتخابات میں اصل خبر یہ نہیں ہے کہ یہ نون لیگ کا روایتی حلقہ ہے یا نون لیگ یہاں ضمنی انتخاب جیت گئی ہے اصل خبر یہ ہے کہ ٢٠١٨ کے انتخابات کی طرح اس مرتبہ بھی انتخابات کے نتائج تبدیل ہوئے اور سرکاری نتیجہ پی ٹی آئ کے حق میں آگیا مگر مریم کی قیادت میں نون لیگ کے مقامی ورکرز ڈٹ گئے اور دھاندلی کو قبول کرنے سے انکار کردیا الیکشن کمیشن اور سپریم کورٹ پر دباؤ ڈال کر پورے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ منوالیا. پچھلے ضمنی انتخاب کے تجربہ کی روشنی میں حکومت کی ہمت نہیں ہویی کہ اب کی مرتبہ کچھ گڑ بڑ کرتے اور نتیجہ سب کے سامنے ہے یہ محض ایک ضمنی انتخاب نہیں تھا بلکہ ایک بیانیہ کی فتح ہے آپ کو ایسی مثال شائد اپنی تیس سالہ تجربہ کی روشنی میں نہیں ملے گی اور یہاں ہی آپ تبدیل ہوتی زمینی سیاست سے نا بلد نظر آرہے ہیں فوجی جنتا بھی ٹیک اوور کرنے سے قبل موافق حالات تشکیل دیتی ہے اور موقع دیکھ کر کاری ضرب لگاتی ہے یہ بات تسلیم ہے کہ سیاسی جماعتوں کے حق میں وہ موافق حالات ابھی نہیں آئے ہیں اور لوگ ٹینکوں کے نیچے لیٹنے کے لئے راضی نہیں ہیں مگر منزل کی طرف سفر تو جاری ہے اور رفتار پکڑ رہا ہے اور یہ وقت ہے کہ فوجی جنتا پر دباؤ بڑھایا جائے اور مزید خلا کو پر کیا جائے . میرا نہیں خیال کہ میاں صاحب اب بھی وزیر اعظم بننے کے لئے اتاولے ہو رہے ہوں گے وہ اب زیادہ مطمئن نظر آتے ہیں کھل کر چوکے چھکے لگاتے ہیں ورنہ اقتدار کے دنوں میں تو انکا چہرہ کسی قبض کے مرض میں مبتلا مریض کا چہرہ لگتا تھا کہ بس نہیں چلتا تھا اور کہ کچھ کہہ یا کر سکیں . آپ اطمینان رکھیں میاں صاحب اور شہباز شریف کا دور مک گیا ہے اگلا دور مریم کا ہے اور وہی ملک کا مستقبل ہے

    گھوسٹ بھائی پٹھو جیسے خان ہے کے دور میں فوج کے حق میں قانون سازی ہو رہی ہے – کھل کر مخالفت کرنے والوں کو فوج اقتدار میں آنے نہیں دے گے – ایک حلقے کی بات الگ ہے اس سے کسی کو کچھ فرق نہیں پڑتا تھا اسلئے طاقت ور حلقوں نے اس میں مداخلت نہیں کی لیکن آپ کا کیا خیال ہے کہ پورا ملک اینٹی فوج کو جا رہا ہو تو وہ چپ بیٹھیں گے ؟ ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ آپ فوج کو للکار کر اقتدار لے لیں اور اقتدار سے باہر بیٹھ کر آپ کچھ نہیں کر سکتے – میاں صاحب ملک سے باہر بیٹھ کر بڑھکیں مار رہے ہیں ملک کے اندر اینٹی فوج بیانئے کے لئے کوئی شیر کا بچہ نہیں ہے – مریم زیادہ چر چر کرے گی تو اسے بھی جیل میں بند کر دیا جائے گا -نون لیگ کا ووٹر سڑکوں پر ماریں نہیں کھاتا – اگر فوج ان کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی تو یہ بز دل تاجر دبک کر گھر بیٹھ جائیںگے – میرا ہمیشہ سے یہی موقف رہا ہے کہ سول سپریمیسی کی جنگ ابھی نہیں جیتی جا سکتی – مشرف نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ میں نے صرف شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کی پیشکش کی اور یہ پیشکش بار بار کئی سال جاری رہی – ابھی نواز کو اتارنے کے بھد بھی یہ پیشکش تھی خان کو مجبورا لایا گیا کوئی اور راستہ نہ بچا – شہباز اقتدار کا بھوکا ہوتا تو وزارت عظمیٰ کی کرسی نے بار بار پیچھا کیا مگر اس نے ٹھکرایا – ملک کے لئے اور سول سپریمیسی کے لئے بہتر یہی ہے کہ فلحال ایک ایسی پارٹی قیادت میں ہو جو نہ تو مکمل فوج کی پٹھو ہو جیسے خان حکومت اور نہ مکمل اینٹی فوج ہو جیسے نواز – درمیانے راستے پر چل کر آگے جا کر جمہوریت کی مضبوطی کی صورت میں سول سپریمیسی کی جنگ جیتی جا سکتی ہے مگر ملک میں خان جیسے مکمل فوج پٹھو لوگوں کی کوئی کمی نہیں ہے وہ آتے رہیں گے اور سول سپریمیسی کبھی حاصل نہیں ہو گی –

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #31

    پاکستان سیاست کی نئی صورت حال آج کل سڑکوں پہ جاری ہے …جس میں خاکی سرکار نے پی ٹی وی پر آرتغل سے متاثر ہو کر لائیو فلم ” فلم پہن دی سری کا دوسرا جنم ” ریلیز کی ہے … کیوں کہ اب خاکی سرکار کی امیدیں عمران سے امیدیں کم ہوتی جا رہی ہیں

    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #32

    بلیور صاحب، اس وقت ملک کا اور اسکی معاشت کا جو حال ہے اس کی وجہ سے اس حکومت کو عبوری مدت کے لیے کوئ ھاتھ لگانا پسند نہیں کرے گا ۔ اس وقت بڑے سے بڑا اکنامسٹ بھی اس اکانمی کو ایک یا دو سال میں درست نہیں کرسکتا۔ اس سال اور اگلے سال جو قرض کی ادائیگی کرنی ہے وہ ایک ایسا کوہ گراں ہے جو کسی سے اٹھایا نہیں جائے گا۔ ریوینیو کی حالت آپ کے سامنے ہے ۔ جی ڈی پی بمشکل ایک فیصد بھی نہیں ہوگی ۔ ملک کی اکانمی کو جام لگا ہوا ہے ۔ نہ گروتھ ہوگی ، نہ ریونیو بڑھے گا اور نہ ہی روزگار کے مواقع فراھم ہونگے ۔

    بوٹ سرکار کو سب سے زیادہ فکر اپنے بجٹ کی ہے جو موجودہ حالات میں برقرار نہیں رکھا جاسکتا اور یہی صورتحال رہی تو اس بجٹ کو ھر حال میں آئیندہ آنے والے سالوں میں کم کرنا پڑے گا ، اس بات سے ان میں کھلبلی مچی ہوئ ہے ۔ عمران خان سے یہ اکانمی چلنے کی نہیں اور نہ ہی اس کے پاس کوئ ایسا بندہ ہے جو اسے ٹھیک راہ پر لے آئے ۔ افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ عمران نے اپنی نالائقی، ناتجربہ کاری اور اپنی انا کی خاطر نہ صرف پی ٹی آئ کو ڈبویا بلکہ پورے ملک کو کھڈے لائن لگا دیا ہے ۔

    ایسے عالم میں ایک نون لیگ تو کیا ھزاروں نون لیگ بھی اس عوام کو کوئ ریلیف نہیں دے سکتی اور نہ ہی کوئ اور جماعت اس حالت میں مختصر مدت میں ملک کو ٹھیک کر سکتی ہے ۔

    پاکستان کو کووڈ کی وجہ سے ڈیڑھ سال کے لئے قرض نہ ادا کرنے کی چھوٹ ملی تھی جس میں ایک سال گزر گیا ہے اور چھ مہینے باقی ہیں – ممکن ہے جیسے پہلے ایک سال کے بھد چھ مہینے کی چھوٹ ملی تھی ویسے ہی مزید چھوٹ مل جائے – اس وقت اٹھارہ ارب ڈالر کے زرمبادلہ کے ذخائر ہیں – غیر قانونی طریقے سے باہر ملکوں سے اب پیسے نہیں آ رہے اسلئے پاکستانی بینکوں میں باہر سے آنے والے ڈالر میں کافی اضافہ ہو چکا ہے – پاکستان کے محاشی حالات خان کی بقایا مدت میں بہتر نہ بھی ہوئے تو بھی مزید خراب نہیں ہونگے – عوام کی حالت میں بہتری البتہ خان حکومت کو ہٹا کر بھی کوئی نہیں لا سکتا اسلئے یہ بات درست ہے کہ ابھی کوئی پارٹی حکومت لینے کو تیار نہیں ہے اسلئے خان حکومت کے اپنی مدت پوری کرنے کے قوی امکان ہیں –

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #33
    مگر ملک میں خان جیسے مکمل فوج پٹھو لوگوں کی کوئی کمی نہیں ہے وہ آتے رہیں گے اور سول سپریمیسی کبھی حاصل نہیں ہو گی

    یہ کیا جنابِ اعوان۔۔۔۔۔ آپ مُرتد ہو کر قبیلہِ بنو کونسٹینٹ میں شامل ہوگئے۔۔۔۔۔

    جمہوری عزاداروں سے ایسی غداری۔۔۔۔۔

    ;-) :cwl: ;-) ™©

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #34
    گھوسٹ بھائی پٹھو جیسے خان ہے کے دور میں فوج کے حق میں قانون سازی ہو رہی ہے – کھل کر مخالفت کرنے والوں کو فوج اقتدار میں آنے نہیں دے گے – ایک حلقے کی بات الگ ہے اس سے کسی کو کچھ فرق نہیں پڑتا تھا اسلئے طاقت ور حلقوں نے اس میں مداخلت نہیں کی لیکن آپ کا کیا خیال ہے کہ پورا ملک اینٹی فوج کو جا رہا ہو تو وہ چپ بیٹھیں گے ؟ ابھی وہ وقت نہیں آیا کہ آپ فوج کو للکار کر اقتدار لے لیں اور اقتدار سے باہر بیٹھ کر آپ کچھ نہیں کر سکتے – میاں صاحب ملک سے باہر بیٹھ کر بڑھکیں مار رہے ہیں ملک کے اندر اینٹی فوج بیانئے کے لئے کوئی شیر کا بچہ نہیں ہے – مریم زیادہ چر چر کرے گی تو اسے بھی جیل میں بند کر دیا جائے گا -نون لیگ کا ووٹر سڑکوں پر ماریں نہیں کھاتا – اگر فوج ان کے خلاف اٹھ کھڑی ہوئی تو یہ بز دل تاجر دبک کر گھر بیٹھ جائیںگے – میرا ہمیشہ سے یہی موقف رہا ہے کہ سول سپریمیسی کی جنگ ابھی نہیں جیتی جا سکتی – مشرف نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ میں نے صرف شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کی پیشکش کی اور یہ پیشکش بار بار کئی سال جاری رہی – ابھی نواز کو اتارنے کے بھد بھی یہ پیشکش تھی خان کو مجبورا لایا گیا کوئی اور راستہ نہ بچا – شہباز اقتدار کا بھوکا ہوتا تو وزارت عظمیٰ کی کرسی نے بار بار پیچھا کیا مگر اس نے ٹھکرایا – ملک کے لئے اور سول سپریمیسی کے لئے بہتر یہی ہے کہ فلحال ایک ایسی پارٹی قیادت میں ہو جو نہ تو مکمل فوج کی پٹھو ہو جیسے خان حکومت اور نہ مکمل اینٹی فوج ہو جیسے نواز – درمیانے راستے پر چل کر آگے جا کر جمہوریت کی مضبوطی کی صورت میں سول سپریمیسی کی جنگ جیتی جا سکتی ہے مگر ملک میں خان جیسے مکمل فوج پٹھو لوگوں کی کوئی کمی نہیں ہے وہ آتے رہیں گے اور سول سپریمیسی کبھی حاصل نہیں ہو گی –

    اعوان بھائی،
    یہ ایک حلقہ کی بات نہیں ہے ایسے بہت سے حلقہ کراچی میں رہے ہیں جہاں کے ووٹ سے نفرت میں میاں صاب نے متعدد بار اپنے سورما بھیجے ہیں این اے ٤٦ تو ابھی کل ہی کی بات ہے تو یہ ایک حلقہ کی بات نہیں ہے بات یہ ہے کہ یہ حلقہ پنجاب میں پیدا ہو گیا ہے. آپ کی اس بات سے بھی اتفاق نہیں ہے کہ اس سے کچھ فرق نہیں پڑتا ، بہت فرق پڑتا ہے پارٹی قیادت اور اس کے سپورٹرز میں ایک طرح سے خود اعتمادی آجاتی ہے کہ کھلی دھاندلی کو قبول نہیں کرنا ہے الیکشن کمیشن نے بھی کچھ پل پرزے نکالے ہیں اپنی آئینی حیثیت کو استعمال کرکے منہ کو خون سے آشنا کرلیا ہے اسٹیبلشمنٹ نے اگر کچھ لا تعلقی برتی ہے تو یہ بھی اتفاق نہیں ہے بلکہ میاں صاحب اور مریم کے تابڑ توڑ سیاسی حملوں نے انکو مجبور کیا ہے تو آپکا ایک حلقہ کو لے کر ڈاون پلے کرنے سے میں اتفاق نہیں کرتا ہوں جب چند برس پیشتر میں نے پنجاب میں آتی سیاسی تبدیلی کی طرف توجہ دلائی تھی تو تقریبا تمام ہی دوستوں نے اختلاف کیا تھا مگر وقت کے گزرنے کے ساتھ ساتھ ہر قابل ذکر سیاسی تجزیہ نگار نے اسکا تذکرہ کیا ہے انہی تبدیلیوں کو ارتقا کہا جاتا ہے یہی وقت کے ساتھ آنے والی تبدیلیاں ہیں جیسے جیسے سماجی رابطے موثر ہو رہے ہیں معاشرے زیادہ آزاد ہو رہے ہیں نئی نسلیں وہ سوالات کررہی ہیں جو آپ کے وقت میں شائد آپ کے ذہن کے گمنام گوشوں میں خوف مصلحت احترام یا روایات وغیرہ کی چادریں اوڑھ کر سو رہے ہوں، تو معاشرے آگے بڑھ رہے ہیں اب یہ افراد پر منحصر ہے کہ آیا ان کی نگاہ ان تبدیلیوں کو دیکھ پاتی ہے یا نہیں .
    سول سپرامیسی کی منزل بے شک کچھ فاصلے پر ہے مگر راستہ یہی ہے مردار گھوڑوں پر داؤ لگانا دانشمندی نہیں کہی جاسکتی اگر اپنی نالائقیوں اور ٹنل وژن کی بدولت اسٹیبلشمنٹ کچھ خلا پیدا کررہی ہے تو اس پر قبضہ جمانا چاہئے ورنہ لبیک وغیرہ جیسی قوتیں اسکو ڈارک انرجی سے پر کرنے کی صلا حیت دکھاسکتی ہیں پہلے ہی یہ کئی حلقوں میں دوسرے تیسرے چوتھے نمبر کے ووٹ لینے لگی تھی
    آپ کی اس بات سے بھی مجھے اتفاق نہیں ہے کہ خان نے فوج کے مکمل پٹھو کا کردار ادا کیا ہے مکمل پٹھو کا کردار وہ ادا کرتا ہے ہے جسکی اپنی کویی عوامی حمایت نہیں ہوتی جیسے میاں صاحب اپنے ابتدائی ادوار میں ہوتے تھے یا شوکت عزیز یا جمالی یا جتوئی وغیرہ خان کی اچھی خاصی جڑیں عوام میں ہیں یہ درست ہے کہ خان اسٹیبلشمنٹ کے کاندھے پر سوار ہو کر آیا ہے مگر اسکی عوامی حمایت سے سیاسی حقیقتوں کے واقفان انکار نہیں کرسکتے ہیں خان نے جہاں بھی ممکن ہے اپنا موقف منوایا ہے جیسے بزدار کی حمایت ہو یا اسٹیبلشمنٹ کے جانے مانے بوٹ پالیشیوں سے خطرہ محسوس کرکے انکو ٹھکانے لگانے کا عمل ہو یا مریم کی باہر جانے کی راہ میں روڑے اٹکانے ہوں یا احتساب کے نام پر انتقامی کاروائیوں کا جاری رکھنا ہو یہ سب وہ اسٹیبلشمنٹ کی مخالفت اور اپنی ضد اور انا میں کررہا ہے لہذا ایسے شخص کو مکمل پٹھو کہنا درست تشبیہ نہیں ہے

    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #35
    یہ کیا جنابِ اعوان۔۔۔۔۔ آپ مُرتد ہو کر قبیلہِ بنو کونسٹینٹ میں شامل ہوگئے۔۔۔۔۔ جمہوری عزاداروں سے ایسی غداری۔۔۔۔۔ ;-) :cwl: ;-) ™©

    میں ہر چیز کو میانہ روی پر رکھنے کا قائل ہوں – فوج کے سول محاملات میں مداخلت کا پکا مخالف ہوں مگر سمجھتا ہوں فوج جیسے اس سانڈ کو ابھی نکیل ڈالنے کا وقت نہیں آیا ، ابھی انہیں عقل سے مات دے کر ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے – بار بار کے الیکشن سے جمہوریت مظبوط ہو گی اور غیر جمہوری قوتیں کمزور ہونگی – میاں صاحب نے جلد بازی کی ، ایسے طاقتور سانڈ کو کھلی کشتی کا چیلنج دے کر آپ اس سے جیت نہیں سکتے – میاں صاحب کو چاہئے تھا اس وقت مفاہمت پسند شہباز شریف ، چودھری نثار اور خواجہ آصف کو آگے کرتے اور حکومت لے لیتے – میاں صاحب کے ہوتے پارٹی کبھی بھی خان حکومت کی طرح مکمل فوجی پٹھو نہ بنتی اور ائستہ ائستہ ہم سول بالادستی کی منزل کی طرف بڑھتے – میاں صاحب کی پالیسی کی وجہ سے ہم سول بالادستی کی جنگ میں بہت پیچھے چلے گئے ہیں – اب بھی وقت ہے فوج کے ساتھ کام کرنے کا تجربہ رکھنے والوں کو آگے کریں اور خود فلحال بیک سیٹ پر چلے جائیں – ایک بار ان کی پارٹی کی حکومت آ گئی تو ان پر سے کیسز بھی ختم ہو جائیں گے اور انہیں ملک واپس آنے سے کوئی نہیں روک سکتے گا ، میاں صاحب اپنے جیتے جی اپنی پارٹی کی حکومت کو فوجی پٹھو نہیں بننے دینگے – میاں صاحب کی مزید ضد کی صورت میں جیسا کہ میں نے پہلے کہا ہے ایک اور فوجی پٹھووں کا ٹولہ تیار کر کے حکومت بنا دی جائے گی اور پانچ سال مزید سول بالادستی کی جنگ میں ہم ایک انچ بھی آگے نہیں بڑھ پائیںگے –

    Bawa

    Atif Qazi

    Believer12

    Zaidi

    shami11

    Ghost Protocol

    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #36
    آپکی نسبت مجھے اعوان بھائی کے تجزئیے میں زیادہ جان نظر آتی ہے، انہوں نے کہا ہے کہ میرا تجزیہ ہے البتہ خواہش یہ کہ اگلی بار بھی میاں صاحب ہی شیروانی زیب تن کریں۔ آپ کا تجزیہ نہیں البتہ ذاتی خواہشات زیادہ نظر آرہی ہیں کہ میاں صاحب کو حکومت نہ ملے۔ میں کافی دن سے نوٹ فرما رہا ہوں کہ آپ دونوں یعنی میاں صاحب کے ساتھ آپ کی چپلقش کچھ زیادہ ہی بڑھتی جارہی ہے۔ آپ ذہن میں رکھیں رفتہ رفتہ کراچی بھی میاں صاحب کا ایسے ہی دیوانہ بننے لگا ہے جیسے کبھی الطاف بھائی کا ہوا کرتا تھا۔ ایسا نہ ہو کہ آپ کل کلاں کو ہمیں میاں صاحب کی حکومت کے خلاف ثبوت دکھائیں اور ہم اسے منطقی دفاع ماننے سے انکار کردیں :serious: ۔

    کراچی پر حکومت کا آغاز تو ابھی مفتاح اسماعیل کی کراچی میں جیت سے ہو جائے گا پھر کراچی نام کے قلعے پر میاں صاحب منجنیقوں سے پتھر مار مار کر انہیں کمزور کر دیننگے – ایم قیو ایم کے سپورٹرز تو ان پتھروں کی دھمک سے ہی ڈر جائیں گے اور میاں صاحب شان سے چلتے ہونے تخت کراچی پر چڑھ کر باد شاہی کرسی پر بیٹھیں گے – ایم قیو ایم کے نامی گرامی نام میاں صاحب پر پنکھے جھلیں گے –

    گھوسٹ بھائی اگر آپ کہیں تو ایک پنکھا ابھی سے آپ کے نام سے بک کر لیں

    :lol:

    Ghost Protocol

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #37
    کراچی پر حکومت کا آغاز تو ابھی مفتاح اسماعیل کی کراچی میں جیت سے ہو جائے گا پھر کراچی نام کے قلعے پر میاں صاحب منجنیقوں سے پتھر مار مار کر انہیں کمزور کر دیننگے – ایم قیو ایم کے سپورٹرز تو ان پتھروں کی دھمک سے ہی ڈر جائیں گے اور میاں صاحب شان سے چلتے ہونے تخت کراچی پر چڑھ کر باد شاہی کرسی پر بیٹھیں گے – ایم قیو ایم کے نامی گرامی نام میاں صاحب پر پنکھے جھلیں گے – گھوسٹ بھائی اگر آپ کہیں تو ایک پنکھا ابھی سے آپ کے نام سے بک کر لیں :lol: Ghost Protocol

    اعوان بھائی،
    منجنیک کی تشبیہ آپ نے عمدہ دی ہے جسطرح محمود غزنوی سومنات کے مندر پر چھپے خزانوں کو لوٹنے کے لئے پی درپے حملے کرتا تھا اسی طرح میاں صاحب بھی اس سونے کی چڑیا پر تیس سال سے حملے کررہے ہیں اہل کراچی امن پسند لوگ ہیں آپکی فوج ، میڈیا اور سیاستدانوں کے گٹھ جوڑ کے نتیجہ میں بیک فوٹ پر تو گئے ہیں مگر ابھی تک غیرت و حمیت سے نا آشنا نہیں ہیں
    ویسے کراچی پر قبضہ کے گیلے خواب دیکھنے کے بجائے اپنے محلے کی بھی خبر لیں کہ یہ ہو کیا رہا ہے

    :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #38
    اعوان بھائی، منجنیک کی تشبیہ آپ نے عمدہ دی ہے جسطرح محمود غزنوی سومنات کے مندر پر چھپے خزانوں کو لوٹنے کے لئے پی درپے حملے کرتا تھا اسی طرح میاں صاحب بھی اس سونے کی چڑیا پر تیس سال سے حملے کررہے ہیں اہل کراچی امن پسند لوگ ہیں آپکی فوج ، میڈیا اور سیاستدانوں کے گٹھ جوڑ کے نتیجہ میں بیک فوٹ پر تو گئے ہیں مگر ابھی تک غیرت و حمیت سے نا آشنا نہیں ہیں ویسے کراچی پر قبضہ کے گیلے خواب دیکھنے کے بجائے اپنے محلے کی بھی خبر لیں کہ یہ ہو کیا رہا ہے :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    گھوسٹ بھائی میں نے تو نمبروں کے محاملے میں غلطی کر کے شرلی چھوڑی تھی آپ نے تو خودکش دھماکہ کر دیا یہ کہہ کر کہ کراچی کے شہری پر امن ہیں – پچھلے تیس سال سے ہم کراچی میں کیا آئیڈیل امن کا مظاہرہ دیکھ رہے ہیں- اس امن و امان میں ہزاروں لوگ اپنی جان کھو چکے ہیں ، شرپنسد عناصر خواہ کسی بھی پارٹی یا گروہ کے ہوں ہیں تو کراچی کے باشندے -رہی لاہور کی بات تو یہ آگ اسلام آباد سے شروع ہو کر پورے ملک میں پھیل چکی ہے اور اسی کا ایک سلسلہ کراچی میں بھی ہو سکتا ہے کیونکے وہاں بھی بڑی تحداد میں بریلوی ہیں – یہ ریاست کی وہ گانٹھیں ہیں جو ہاتھوں سے لگی گئی اور اب دانتوں سے کھولنی پڑ رہی ہیں – نون لیگ کا ووٹ تقسیم کرنے کے لئے انہیں لانچ کیا گیا اور اب یہ جن قابو سے باہر ہو گیا ہے -ووٹ سے کسی بھی شہر کو جیتنا قبضہ نہیں ہوتا ہاں زبردستی کر کے لوگوں سے بھتہ لینا ڈرا کر ووٹ لینا قتل و غارت کر کے دہشت پھیلا کر جیتنا قبضہ کرنا نہیں تو اور کیا ہے –

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #39
    اعوان بھائی – میں نے بھی گھوسٹ بھائی کی پوسٹ تین بار پڑھی ، کے کہی غلطی تو نہی کر بیٹھا

    مجھے لگتا ہے گھوسٹ کو ڈیمنشیا ہو گیا ہے

    Ghost Protocol

    گھوسٹ بھائی میں نے تو نمبروں کے محاملے میں غلطی کر کے شرلی چھوڑی تھی آپ نے تو خودکش دھماکہ کر دیا یہ کہہ کر کہ کراچی کے شہری پر امن ہیں – پچھلے تیس سال سے ہم کراچی میں کیا آئیڈیل امن کا مظاہرہ دیکھ رہے ہیں- اس امن و امان میں ہزاروں لوگ اپنی جان کھو چکے ہیں ، شرپنسد عناصر خواہ کسی بھی پارٹی یا گروہ کے ہوں ہیں تو کراچی کے باشندے -رہی لاہور کی بات تو یہ آگ اسلام آباد سے شروع ہو کر پورے ملک میں پھیل چکی ہے اور اسی کا ایک سلسلہ کراچی میں بھی ہو سکتا ہے کیونکے وہاں بھی بڑی تحداد میں بریلوی ہیں – یہ ریاست کی وہ گانٹھیں ہیں جو ہاتھوں سے لگی گئی اور اب دانتوں سے کھولنی پڑ رہی ہیں – نون لیگ کا ووٹ تقسیم کرنے کے لئے انہیں لانچ کیا گیا اور اب یہ جن قابو سے باہر ہو گیا ہے -ووٹ سے کسی بھی شہر کو جیتنا قبضہ نہیں ہوتا ہاں زبردستی کر کے لوگوں سے بھتہ لینا ڈرا کر ووٹ لینا قتل و غارت کر کے دہشت پھیلا کر جیتنا قبضہ کرنا نہیں تو اور کیا ہے –
    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #40
    اعوان بھائی – میں نے بھی گھوسٹ بھائی کی پوسٹ تین بار پڑھی ، کے کہی غلطی تو نہی کر بیٹھا مجھے لگتا ہے گھوسٹ کو ڈیمنشیا ہو گیا ہے Ghost Protocol

    ایک دن سوچ رہا تھا کہ ہمارےعظیم لیڈر عمران خان کو کہیں کچھ ہو گیا تو پاکستان کا کیا بنے گا۔ کافی غور و خوض کے بعد میرا خیال اعوان بھائی کی طرف گیا کہ ہمارے پاس اسی سیاسی سوجھ بوجھ کا کم از کم ایک بندہ ضرور موجود ہے جو نہ صرف سیاست اور معیشت کو سمجھتا ہے بلکہ اسٹیبلشمنٹ کی سوچ سے چار قدم آگے تک کے مستقبل کی تصویر  یوں کھینچتا ہے کہ بڑے بڑے ارسطو واہ واہ کر اٹھتے ہیں۔ اعوان بھائی کو چاہئے پاکستان جا کر اپنی نئی سیاسی پارٹی کا اعلان کردیں۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
Viewing 20 posts - 21 through 40 (of 61 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi