Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 30 total)
  • Author
    Posts
  • shami11
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1
    Source



    22 برس سال پہلے جب عمران خان سیاست میں آنے یا نہ آنے کے بارے میں شش و پنج کا شکار تھے، پاکستان میں معاشی اصلاحات کا ایجنڈا زیر بحث تھا اور آج دو دہائیوں بعد عمران خان نے وزیر اعظم بننے کے بعد وہی بحث وہیں سے شروع کی ہے جہاں وہ قریباً دو دہائیوں پہلے کھڑی تھی۔

    اسحاق ڈار نواز شریف کے دوسرے دور میں وزیرخزانہ تھے اور راقم بزنس ریکارڈر نامی اخبار میں رپورٹر۔ ہر چوتھے دن اپنے دفتر بلا کر وزیرخزانہ اپنے ’اصلاحاتی ایجنڈے‘ کے زیر و بم سے آگاہ کرتے، اس کی ضرورت اور اہمیت پر روشنی ڈالتے اور بتاتے کہ ان کا ’روڈ میپ‘ کیا ہے۔

    بات بینکنگ سیکٹر سے شروع ہوتی اور ٹیکس اصلاحات پر ختم ہوتی۔ ’صرف دو فیصد پاکستانی ٹیکس دیتے ہیں۔ بتائیں اس طرح ملک چل سکتے ہیں بھلا؟‘

    وزارت خزانہ نے ایک لمبی چوڑی مشق کے بعد نتیجہ نکالا کہ پاکستان کی بیشتر صنعتیں اور تمام بڑے کاشتکار ٹیکس نہیں دیتے۔ اس کے بعد ان دونوں شعبوں پر توجہ مرکوز کر کی گئی۔ فیکٹریوں کے دورے ہوئے، فہرستیں بنیں اور پھر مذاکرات کا مرحلہ شروع ہوا۔

    زرعی ٹیکس کے لیے زمینوں کی زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم حدود پر بحث شروع ہوئی، بڑے زمینداروں نے نئے کاغذ بنانا شروع کر دیے اور زرعی اراضی کا سروے شروع کیا گیا کہ کتنا ٹیکس اکٹھا کرنے کی گنجائش ہے۔

    حسب توقع صنعتکاروں نے ٹیکس بڑھانے اور نئے ٹیکسز دینے سے انکار کیا، زمینداروں کی فصلیں خراب پیداوار دینے لگیں۔ بات بڑھی تو صنتکار اور تاجر وزیراعظم تک جا پہنچے، انھیں اپنی سیاسی حمایت کا واسطہ دیا اور پھر فوجی بغاوت کے بعد نواز شریف کی حکومت ختم کر دی گئی۔

    لیکن یہ بحث چلتی رہی۔ جنرل پرویز مشرف نے تو اس بحث میں ایک نئی جان پھونک دی۔ انھوں نے ڈنڈا لہراتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ٹیکس نہیں دیتے ان کے لیے اس ملک میں جگہ نہیں۔

    ایک بار پھر اصلاحات کا ایجنڈا تیار ہوا۔ جنرل پرویز مشرف کو پتہ چلا کہ پاکستان میں 80 فیصد سے زائد کاروبار تو زبانی کلامی چلتا ہے۔ یعنی لین دین کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں۔ تو انھوں نے ’معیشت کی دستاویز بندی‘ کی مہم کا اعلان کیا۔

    عمران خان کے بارے میں تاثر ہے کہ وہ دوستیوں وغیرہ کی زیادہ پروا نہیں کرتے اور خاص طور پر سیاسی دوستیوں کی جب وہ ان کے ایجنڈے سے متصادم ہوں
    اس مہم کا مقصد صرف یہ تھا کہ ہر کاروبار اپنے آپ کو حکومت کے پاس رجسٹر کروا لے چاہے وہ ٹیکس دے یا نہ دے۔ وزیر خزانہ شوکت عزیز نے چاروں صوبوں میں گھوم پھر کر کاروباری اور تاجر طبقے سے ملاقاتیں کیں اور انھیں قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ ٹیکس نہیں مانگ رہے مگر صرف اتنا چاہ رہے ہیں کہ کاروبار کو ریکارڈ پر لے آئیں۔

    اب اگر اتنے بھولے ہوں تو کاروباری کاہے کے؟ تاجروں نے جنرل مشرف کے اس ’جھانسے‘ میں آنے سے انکار کر دیا اور وہ فارم سر عام نذر آتش کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا جو حکومت نے انھیں اس حکم کے ساتھ بھیجے تھے کہ انہیں پر نہ کرنا قابل دست اندازی پولیس جرم ہو گا۔

    تاجروں اور کاروباریوں نے یہ جرم ڈنکے کی چوٹ پر کیا۔ انھوں نے نہ صرف ایف بی آر کے ساتھ رجسٹر ہونے سے انکار کیا بلکہ ملک بھر میں ہڑتال اور مظاہرے شروع کر دیے۔ حالات اتنے خراب ہوئے کہ جنرل پرویز مشرف نے ’معیشت کی دستاویز بندی‘ کا عمل معطل کر دیا جو آخری خبریں آنے تک زیرالتوا ہی ہے۔

    پیپز پارٹی نے بھی اصلاحاتی ایجنڈے پر بحث شروع کی لیکن یہ بحث وزاتِ خزانہ کی راہداریوں سے باہر ہی نہیں نکل سکی۔ نواز شریف کی تیسری حکومت میں ٹیکس کے نظام میں بہت نمایاں تبدیلی لائی گئیں۔ ٹیکس کی شرح کم کی گئی اس امید کے ساتھ کہ نئے ٹیکس دینے والے ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں گے۔ ابھی تک تاہم عملاً ایسا نہیں ہو سکا۔

    جو کام دو دہائیوں یا شائد اس سے بھی زیادہ مدت میں نہیں ہو سکا، وہ اب کیوں کر ہو سکے گا؟ بہت سوں کو امید ہے کہ ایسا ممکن ہے۔ اس لیے ممکن ہے کہ عمران خان کی سیاسی مجبوریاں سابق حکمرانوں کی نسبت بہت کم ہیں۔

    نواز شریف نے جب صنعتکاروں پر ’ہاتھ ڈالا‘ تو اس شعبے میں موجود ان کی سیاسی لابی آڑے آ گئی۔ بتایا گیا کہ یہ لوگ پنجاب میں ن لیگ کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، ان سے ’پنگا‘ ٹھیک نہیں۔

    جنرل پرویز مشرف نے ‘معیشت کی دستاویز بندی’ کا جو عمل معطل کیا تھا وہ آخری خبریں آنے تک زیرالتوا ہی ہے
    پرویز مشرف نے جب اصلاحاتی ایجنڈے پر کام شروع کیا تو ان کا بھی کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں تھا لیکن پھر ق لیگ آ گئی۔ یوں سیاسی لوگ ملتے گئے اور مشرف کا سیاسی کارواں چل نکلا۔

    عمران خان کے بارے میں تاثر ہے کہ وہ دوستیوں وغیرہ کی زیادہ پروا نہیں کرتے اور خاص طور پر سیاسی دوستیوں کی جب وہ ان کے ایجنڈے سے متصادم ہوں۔ سیاسی مجبوریاں بھی فی الحال ان کی کوئی زیادہ نہیں ہیں۔

    پھر ٹیکس نیٹ کو بڑھانا کوئی ایسی ناممکن بات بھی نہیں۔ 22 کروڑ کے ملک میں دس لاکھ لوگ بھی ٹیکس نہیں دیتے۔ ایسے میں اس تعداد کو 20 لاکھ تک یا پانچ فیصد تک کرنا کوئی ایسا غیرمعمولی یا ناممکن کام بھی نہیں۔

    وہ کہتے ہیں نا کہ پاکستان میں گورننس کے معاملات اتنے خراب ہیں کہ ان میں معمولی بہتری بھی بہت نمایاں فرق لا سکتی ہے اور عمران خان کو بس یہ معمولی سی بہتری لانی ہے۔ جو کچھ ایسی ناممکن بھی نہیں۔

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    • Expert
    #2
    سیدھی سی بات ہے پہلے اس لئے نہیں بڑھ سکا کہ حرام خور کھا جاتے تھے ، اب اس لئے بڑھے گا کہ لوگوں کو یقین ہو گا کہ ہمارا پیسہ ہمیں پے خرچ ہو گا
    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #3
    الیکشن کا سال ہونے کی وجہ سے ٹیکس بریکٹ کو کافی کم کیا گیا – سب سے پہلے تو اسے بڑھایا جائے خاص کر زیادہ آمدنی والوں کے لئے اور اگر عوام شور کرتی ہے تو کرتی رہے – مشکل فیصلے اسی وقت ہوتے ہیں نہ کے الیکشن والے سال – تاجروں سے ایک بار پھر ٹکرانے کا وقت آ گیا بڑے بڑے تاجر کوئی ٹیکس نہیں دیتے اور وہ زیادہ تر نون کے حامی ہوتے ہیں تو حکومت کو ان پر مضبوط ہاتھ ڈالنا چاہیے اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لا کر ان سے جائز ٹیکس لیں – اگر خان صاحب کسی کا اثر رسوخ قبول نہیں کرتے تو امیروں پر ہاتھ ڈالنے کا یہی وقت ہے بھلے وہ انصافی ہوں – ملک کا بڑا حصہ زرعی پیشے سے وابستہ ہے اسے بھی ٹیکس نیٹ میں لانا ہو گا – کم زمین والوں کو چھوڑا جا سکتا ہے مگر مربھوں کے مالک کسی ریاھیت کے مستحق نہیں – صنعتکار ، ڈاکٹر ، تاجر ، جاگیر دار سب پر ہاتھ پڑے گا تو قابل ذکر اضافہ ہو گا –
    shami11
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #4
    جی عامر – آج کابینہ کے اجلاس میں اس پر بڑے زور و شور سے بحث بھی ہوئی ہے ، اس پر کافی برین سٹورمنگ ہوئی ہے کے حکومت تو مل گئی ہے پر اسے چلانا کیسے ہے

    سیدھی سی بات ہے پہلے اس لئے نہیں بڑھ سکا کہ حرام خور کھا جاتے تھے ، اب اس لئے بڑھے گا کہ لوگوں کو یقین ہو گا کہ ہمارا پیسہ ہمیں پے خرچ ہو گا
    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5
    PTI can do that in the first few months if they are brave enough, tax people based on their DC rate of their properties could be one of the options exempting widows and off course Generals.

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
    سیدھی سی بات ہے پہلے اس لئے نہیں بڑھ سکا کہ حرام خور کھا جاتے تھے ، اب اس لئے بڑھے گا کہ لوگوں کو یقین ہو گا کہ ہمارا پیسہ ہمیں پے خرچ ہو گا

    With this logic IK had no confidence in UK taxation system and he made an offshore to avoid tax

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7
    ٹیکس نیٹ بڑھے گی ۔۔۔۔ شیخ چلی وزیراعظم ۔۔۔۔۔۔۔

    اس پھدو کو پتہ نہیں ۔۔۔ ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔ پا کستان میں لوگ ۔۔۔ سگے بہن بھائیوں کو ۔۔۔۔ مرے باپ کا حصہ ۔۔۔۔ نہیں دیتے ۔۔۔۔۔۔ اس پھدو کو ٹیکس دیں گے ۔۔۔۔

    ۔۔۔

    بڑھ گیا ٹیکس نیٹ ۔۔۔۔ بن گیا نوٹوں کا پہاڑ ۔۔۔

    ایویں نہ سمجھ نہ  پلان نہ ہوم ورک ۔۔۔۔ منہ کے جلاب لے کر  ۔۔۔۔ کتی کے بچے ۔۔۔۔۔ ٹی وی پر بیٹھ جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #8

    نیک کام کی ابتداء اپنے گھر سے ہونی چاہیے

    دیکھیں وزیر اعظم، وزرا اور مشیر ٹیکس کی مد میں خود کتنا جائز حصہ ڈالتے ہیں

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    With this logic IK had no confidence in UK taxation system and he made an offshore to avoid tax

    ہمارے ٹیکس کی حفاظت اس سے بہتر کوئی نہیں کر سکتا ، بات ختم

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    • Expert
    #10
    جی عامر – آج کابینہ کے اجلاس میں اس پر بڑے زور و شور سے بحث بھی ہوئی ہے ، اس پر کافی برین سٹورمنگ ہوئی ہے کے حکومت تو مل گئی ہے پر اسے چلانا کیسے ہے

    دیکھتے جائیں پھر آپ کو ایک دن احساس ہو گا یہ تصویر پہلی حکومتوں کی ہے

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #11
    ہمارے ٹیکس کی حفاظت اس سے بہتر کوئی نہیں کر سکتا ، بات ختم

    Yeah he never spends a penny from his pocket but when it comes to others money he is OK to travel on Malik Riaz plane to India or 2 Cror Umrah with socks.

    :lol: :lol:

    shami11
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #12
    عامر یہ تصویر نئی کابینہ کی ہے ، وہ دیکھیں مراد سعید نیچے کتنا اداس بیٹھا ہوا ہے

    دیکھتے جائیں پھر آپ کو ایک دن احساس ہو گا یہ تصویر پہلی حکومتوں کی ہے
    barca
    Participant
    Offline
    • Expert
    #13
    دیکھتے جائیں پھر آپ کو ایک دن احساس ہو گا یہ تصویر پہلی حکومتوں کی ہے
    عامر یہ تصویر نئی کابینہ کی ہے ، وہ دیکھیں مراد سعید نیچے کتنا اداس بیٹھا ہوا ہے

    ٹیکس لینے کی اب ضرورت ہی نہیں مراد سید نے سارا مسلہ ہی حل کر دیا ہے

    سو ارب کا قرضہ بھی اتر گیا ہے سو ارب سے منصوبے شروع ہونے لگے ہیں

    shami11
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #14
    چلو یہ تو پرابلم ہی حل ہو گیا

    بارسا یہ وہی لوگ ہیں جو ہمارے عظیم لیڈر ڈاکٹر معظم پر ان کی سائنس کی خدمات پر ہنستے ہیں جب وہ پورے پاکستان کے پانی کو پٹرول میں تبدیل کر کے ملک کا قرضہ اتارنے کی بات کرتے ہیں

    ٹیکس لینے کی اب ضرورت ہی نہیں مراد سید نے سارا مسلہ ہی حل کر دیا ہے سو ارب کا قرضہ بھی اتر گیا ہے سو ارب سے منصوبے شروع ہونے لگے ہیں
    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    • Expert
    #15
    Yeah he never spends a penny from his pocket but when it comes to others money he is OK to travel on Malik Riaz plane to India or 2 Cror Umrah with socks. :lol: :lol:

    آپ اور آپ کی کہانیاں

    :bigthumb:

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    • Expert
    #16
    ٹیکس لینے کی اب ضرورت ہی نہیں مراد سید نے سارا مسلہ ہی حل کر دیا ہے سو ارب کا قرضہ بھی اتر گیا ہے سو ارب سے منصوبے شروع ہونے لگے ہیں

    ٹائم پے اعتراض ہو سکتا ہے لیکن ایسا ہونے والا ہے

    ;-) ;-)

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #17
    آپ اور آپ کی کہانیاں :bigthumb:

    میری کہانیاں نہیں بیٹا اخباری خبریں ہیں

    :lol: :lol:

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    • Expert
    #18
    میری کہانیاں نہیں بیٹا اخباری خبریں ہیں :lol: :lol:

    اور خبروں میں لکھا ہوتا ہے اپوزیشن کا الزام

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #19
    اور خبروں میں لکھا ہوتا ہے اپوزیشن کا الزام

    میاں ریاض کے جہاز والی بھی خبر تھی اور دو کروڑ کے عمرے والی بھی خبر تھی

    اس دونوں خبروں کو اخباروں نے خبر کے طور پر لگایا تھا نہ کہ اپوزیشن کے الزام کے طور پر

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    • Expert
    #20
    میاں ریاض کے جہاز والی بھی خبر تھی اور دو کروڑ کے عمرے والی بھی خبر تھی اس دونوں خبروں کو اخباروں نے خبر کے طور پر لگایا تھا نہ کہ اپوزیشن کے الزام کے طور پر

    اور اخبار کا نام ہو گا جنگ

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 30 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi