- This topic has 29 replies, 7 voices, and was last updated 5 years, 7 months ago by Aamir Siddique.
-
AuthorPosts
-
20 Aug, 2018 at 8:36 pm #1Source
22 برس سال پہلے جب عمران خان سیاست میں آنے یا نہ آنے کے بارے میں شش و پنج کا شکار تھے، پاکستان میں معاشی اصلاحات کا ایجنڈا زیر بحث تھا اور آج دو دہائیوں بعد عمران خان نے وزیر اعظم بننے کے بعد وہی بحث وہیں سے شروع کی ہے جہاں وہ قریباً دو دہائیوں پہلے کھڑی تھی۔
اسحاق ڈار نواز شریف کے دوسرے دور میں وزیرخزانہ تھے اور راقم بزنس ریکارڈر نامی اخبار میں رپورٹر۔ ہر چوتھے دن اپنے دفتر بلا کر وزیرخزانہ اپنے ’اصلاحاتی ایجنڈے‘ کے زیر و بم سے آگاہ کرتے، اس کی ضرورت اور اہمیت پر روشنی ڈالتے اور بتاتے کہ ان کا ’روڈ میپ‘ کیا ہے۔
بات بینکنگ سیکٹر سے شروع ہوتی اور ٹیکس اصلاحات پر ختم ہوتی۔ ’صرف دو فیصد پاکستانی ٹیکس دیتے ہیں۔ بتائیں اس طرح ملک چل سکتے ہیں بھلا؟‘
وزارت خزانہ نے ایک لمبی چوڑی مشق کے بعد نتیجہ نکالا کہ پاکستان کی بیشتر صنعتیں اور تمام بڑے کاشتکار ٹیکس نہیں دیتے۔ اس کے بعد ان دونوں شعبوں پر توجہ مرکوز کر کی گئی۔ فیکٹریوں کے دورے ہوئے، فہرستیں بنیں اور پھر مذاکرات کا مرحلہ شروع ہوا۔
زرعی ٹیکس کے لیے زمینوں کی زیادہ سے زیادہ اور کم سے کم حدود پر بحث شروع ہوئی، بڑے زمینداروں نے نئے کاغذ بنانا شروع کر دیے اور زرعی اراضی کا سروے شروع کیا گیا کہ کتنا ٹیکس اکٹھا کرنے کی گنجائش ہے۔
حسب توقع صنعتکاروں نے ٹیکس بڑھانے اور نئے ٹیکسز دینے سے انکار کیا، زمینداروں کی فصلیں خراب پیداوار دینے لگیں۔ بات بڑھی تو صنتکار اور تاجر وزیراعظم تک جا پہنچے، انھیں اپنی سیاسی حمایت کا واسطہ دیا اور پھر فوجی بغاوت کے بعد نواز شریف کی حکومت ختم کر دی گئی۔
لیکن یہ بحث چلتی رہی۔ جنرل پرویز مشرف نے تو اس بحث میں ایک نئی جان پھونک دی۔ انھوں نے ڈنڈا لہراتے ہوئے کہا کہ جو لوگ ٹیکس نہیں دیتے ان کے لیے اس ملک میں جگہ نہیں۔
ایک بار پھر اصلاحات کا ایجنڈا تیار ہوا۔ جنرل پرویز مشرف کو پتہ چلا کہ پاکستان میں 80 فیصد سے زائد کاروبار تو زبانی کلامی چلتا ہے۔ یعنی لین دین کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں۔ تو انھوں نے ’معیشت کی دستاویز بندی‘ کی مہم کا اعلان کیا۔
عمران خان کے بارے میں تاثر ہے کہ وہ دوستیوں وغیرہ کی زیادہ پروا نہیں کرتے اور خاص طور پر سیاسی دوستیوں کی جب وہ ان کے ایجنڈے سے متصادم ہوں
اس مہم کا مقصد صرف یہ تھا کہ ہر کاروبار اپنے آپ کو حکومت کے پاس رجسٹر کروا لے چاہے وہ ٹیکس دے یا نہ دے۔ وزیر خزانہ شوکت عزیز نے چاروں صوبوں میں گھوم پھر کر کاروباری اور تاجر طبقے سے ملاقاتیں کیں اور انھیں قائل کرنے کی کوشش کی کہ وہ ٹیکس نہیں مانگ رہے مگر صرف اتنا چاہ رہے ہیں کہ کاروبار کو ریکارڈ پر لے آئیں۔اب اگر اتنے بھولے ہوں تو کاروباری کاہے کے؟ تاجروں نے جنرل مشرف کے اس ’جھانسے‘ میں آنے سے انکار کر دیا اور وہ فارم سر عام نذر آتش کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا جو حکومت نے انھیں اس حکم کے ساتھ بھیجے تھے کہ انہیں پر نہ کرنا قابل دست اندازی پولیس جرم ہو گا۔
تاجروں اور کاروباریوں نے یہ جرم ڈنکے کی چوٹ پر کیا۔ انھوں نے نہ صرف ایف بی آر کے ساتھ رجسٹر ہونے سے انکار کیا بلکہ ملک بھر میں ہڑتال اور مظاہرے شروع کر دیے۔ حالات اتنے خراب ہوئے کہ جنرل پرویز مشرف نے ’معیشت کی دستاویز بندی‘ کا عمل معطل کر دیا جو آخری خبریں آنے تک زیرالتوا ہی ہے۔
پیپز پارٹی نے بھی اصلاحاتی ایجنڈے پر بحث شروع کی لیکن یہ بحث وزاتِ خزانہ کی راہداریوں سے باہر ہی نہیں نکل سکی۔ نواز شریف کی تیسری حکومت میں ٹیکس کے نظام میں بہت نمایاں تبدیلی لائی گئیں۔ ٹیکس کی شرح کم کی گئی اس امید کے ساتھ کہ نئے ٹیکس دینے والے ٹیکس نیٹ میں شامل ہوں گے۔ ابھی تک تاہم عملاً ایسا نہیں ہو سکا۔
جو کام دو دہائیوں یا شائد اس سے بھی زیادہ مدت میں نہیں ہو سکا، وہ اب کیوں کر ہو سکے گا؟ بہت سوں کو امید ہے کہ ایسا ممکن ہے۔ اس لیے ممکن ہے کہ عمران خان کی سیاسی مجبوریاں سابق حکمرانوں کی نسبت بہت کم ہیں۔
نواز شریف نے جب صنعتکاروں پر ’ہاتھ ڈالا‘ تو اس شعبے میں موجود ان کی سیاسی لابی آڑے آ گئی۔ بتایا گیا کہ یہ لوگ پنجاب میں ن لیگ کی ریڑھ کی ہڈی ہیں، ان سے ’پنگا‘ ٹھیک نہیں۔
جنرل پرویز مشرف نے ‘معیشت کی دستاویز بندی’ کا جو عمل معطل کیا تھا وہ آخری خبریں آنے تک زیرالتوا ہی ہے
پرویز مشرف نے جب اصلاحاتی ایجنڈے پر کام شروع کیا تو ان کا بھی کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں تھا لیکن پھر ق لیگ آ گئی۔ یوں سیاسی لوگ ملتے گئے اور مشرف کا سیاسی کارواں چل نکلا۔عمران خان کے بارے میں تاثر ہے کہ وہ دوستیوں وغیرہ کی زیادہ پروا نہیں کرتے اور خاص طور پر سیاسی دوستیوں کی جب وہ ان کے ایجنڈے سے متصادم ہوں۔ سیاسی مجبوریاں بھی فی الحال ان کی کوئی زیادہ نہیں ہیں۔
پھر ٹیکس نیٹ کو بڑھانا کوئی ایسی ناممکن بات بھی نہیں۔ 22 کروڑ کے ملک میں دس لاکھ لوگ بھی ٹیکس نہیں دیتے۔ ایسے میں اس تعداد کو 20 لاکھ تک یا پانچ فیصد تک کرنا کوئی ایسا غیرمعمولی یا ناممکن کام بھی نہیں۔
وہ کہتے ہیں نا کہ پاکستان میں گورننس کے معاملات اتنے خراب ہیں کہ ان میں معمولی بہتری بھی بہت نمایاں فرق لا سکتی ہے اور عمران خان کو بس یہ معمولی سی بہتری لانی ہے۔ جو کچھ ایسی ناممکن بھی نہیں۔
- thumb_up 1
- thumb_up barca liked this post
21 Aug, 2018 at 12:02 am #2سیدھی سی بات ہے پہلے اس لئے نہیں بڑھ سکا کہ حرام خور کھا جاتے تھے ، اب اس لئے بڑھے گا کہ لوگوں کو یقین ہو گا کہ ہمارا پیسہ ہمیں پے خرچ ہو گا21 Aug, 2018 at 12:49 am #3الیکشن کا سال ہونے کی وجہ سے ٹیکس بریکٹ کو کافی کم کیا گیا – سب سے پہلے تو اسے بڑھایا جائے خاص کر زیادہ آمدنی والوں کے لئے اور اگر عوام شور کرتی ہے تو کرتی رہے – مشکل فیصلے اسی وقت ہوتے ہیں نہ کے الیکشن والے سال – تاجروں سے ایک بار پھر ٹکرانے کا وقت آ گیا بڑے بڑے تاجر کوئی ٹیکس نہیں دیتے اور وہ زیادہ تر نون کے حامی ہوتے ہیں تو حکومت کو ان پر مضبوط ہاتھ ڈالنا چاہیے اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لا کر ان سے جائز ٹیکس لیں – اگر خان صاحب کسی کا اثر رسوخ قبول نہیں کرتے تو امیروں پر ہاتھ ڈالنے کا یہی وقت ہے بھلے وہ انصافی ہوں – ملک کا بڑا حصہ زرعی پیشے سے وابستہ ہے اسے بھی ٹیکس نیٹ میں لانا ہو گا – کم زمین والوں کو چھوڑا جا سکتا ہے مگر مربھوں کے مالک کسی ریاھیت کے مستحق نہیں – صنعتکار ، ڈاکٹر ، تاجر ، جاگیر دار سب پر ہاتھ پڑے گا تو قابل ذکر اضافہ ہو گا –- thumb_up 1
- thumb_up shami11 liked this post
21 Aug, 2018 at 12:57 am #4جی عامر – آج کابینہ کے اجلاس میں اس پر بڑے زور و شور سے بحث بھی ہوئی ہے ، اس پر کافی برین سٹورمنگ ہوئی ہے کے حکومت تو مل گئی ہے پر اسے چلانا کیسے ہےسیدھی سی بات ہے پہلے اس لئے نہیں بڑھ سکا کہ حرام خور کھا جاتے تھے ، اب اس لئے بڑھے گا کہ لوگوں کو یقین ہو گا کہ ہمارا پیسہ ہمیں پے خرچ ہو گا- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- mood 4
- mood GeoG, Aamir Siddique, barca, Believer12 react this post
21 Aug, 2018 at 3:41 am #6سیدھی سی بات ہے پہلے اس لئے نہیں بڑھ سکا کہ حرام خور کھا جاتے تھے ، اب اس لئے بڑھے گا کہ لوگوں کو یقین ہو گا کہ ہمارا پیسہ ہمیں پے خرچ ہو گاWith this logic IK had no confidence in UK taxation system and he made an offshore to avoid tax
- thumb_up 1
- thumb_up barca liked this post
21 Aug, 2018 at 5:21 am #7ٹیکس نیٹ بڑھے گی ۔۔۔۔ شیخ چلی وزیراعظم ۔۔۔۔۔۔۔اس پھدو کو پتہ نہیں ۔۔۔ ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ پا کستان میں لوگ ۔۔۔ سگے بہن بھائیوں کو ۔۔۔۔ مرے باپ کا حصہ ۔۔۔۔ نہیں دیتے ۔۔۔۔۔۔ اس پھدو کو ٹیکس دیں گے ۔۔۔۔
۔۔۔
بڑھ گیا ٹیکس نیٹ ۔۔۔۔ بن گیا نوٹوں کا پہاڑ ۔۔۔
ایویں نہ سمجھ نہ پلان نہ ہوم ورک ۔۔۔۔ منہ کے جلاب لے کر ۔۔۔۔ کتی کے بچے ۔۔۔۔۔ ٹی وی پر بیٹھ جاتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- thumb_up 1
- thumb_up barca liked this post
21 Aug, 2018 at 10:14 am #9With this logic IK had no confidence in UK taxation system and he made an offshore to avoid taxہمارے ٹیکس کی حفاظت اس سے بہتر کوئی نہیں کر سکتا ، بات ختم
21 Aug, 2018 at 10:17 am #10جی عامر – آج کابینہ کے اجلاس میں اس پر بڑے زور و شور سے بحث بھی ہوئی ہے ، اس پر کافی برین سٹورمنگ ہوئی ہے کے حکومت تو مل گئی ہے پر اسے چلانا کیسے ہےدیکھتے جائیں پھر آپ کو ایک دن احساس ہو گا یہ تصویر پہلی حکومتوں کی ہے
21 Aug, 2018 at 3:07 pm #11ہمارے ٹیکس کی حفاظت اس سے بہتر کوئی نہیں کر سکتا ، بات ختمYeah he never spends a penny from his pocket but when it comes to others money he is OK to travel on Malik Riaz plane to India or 2 Cror Umrah with socks.
- thumb_up 1 mood 1
- thumb_up barca liked this post
- mood Aamir Siddique react this post
21 Aug, 2018 at 4:16 pm #12عامر یہ تصویر نئی کابینہ کی ہے ، وہ دیکھیں مراد سعید نیچے کتنا اداس بیٹھا ہوا ہےدیکھتے جائیں پھر آپ کو ایک دن احساس ہو گا یہ تصویر پہلی حکومتوں کی ہے- mood 2
- mood barca, Believer12 react this post
21 Aug, 2018 at 4:20 pm #13دیکھتے جائیں پھر آپ کو ایک دن احساس ہو گا یہ تصویر پہلی حکومتوں کی ہےعامر یہ تصویر نئی کابینہ کی ہے ، وہ دیکھیں مراد سعید نیچے کتنا اداس بیٹھا ہوا ہےٹیکس لینے کی اب ضرورت ہی نہیں مراد سید نے سارا مسلہ ہی حل کر دیا ہے
سو ارب کا قرضہ بھی اتر گیا ہے سو ارب سے منصوبے شروع ہونے لگے ہیں
مراد سعید جو کہہ رہا ہے اسے تھوڑی دیر کے لیئے بھول جائیں
بات اُن کی ہو جائے جو خوش ہو کر تالیاں بجا رہے ہیں اور واہ واہ کر رہے ہیں pic.twitter.com/e4iBUfPmHo
— ABBASS (@AbbassFr) August 20, 2018
21 Aug, 2018 at 4:43 pm #14چلو یہ تو پرابلم ہی حل ہو گیابارسا یہ وہی لوگ ہیں جو ہمارے عظیم لیڈر ڈاکٹر معظم پر ان کی سائنس کی خدمات پر ہنستے ہیں جب وہ پورے پاکستان کے پانی کو پٹرول میں تبدیل کر کے ملک کا قرضہ اتارنے کی بات کرتے ہیں
ٹیکس لینے کی اب ضرورت ہی نہیں مراد سید نے سارا مسلہ ہی حل کر دیا ہے سو ارب کا قرضہ بھی اتر گیا ہے سو ارب سے منصوبے شروع ہونے لگے ہیں- mood 3
- mood GeoG, barca, Believer12 react this post
21 Aug, 2018 at 10:13 pm #15Yeah he never spends a penny from his pocket but when it comes to others money he is OK to travel on Malik Riaz plane to India or 2 Cror Umrah with socks.آپ اور آپ کی کہانیاں
21 Aug, 2018 at 10:48 pm #17- thumb_up 1 mood 1
- thumb_up barca liked this post
- mood Aamir Siddique react this post
21 Aug, 2018 at 10:59 pm #18میری کہانیاں نہیں بیٹا اخباری خبریں ہیںاور خبروں میں لکھا ہوتا ہے اپوزیشن کا الزام
22 Aug, 2018 at 1:12 am #20میاں ریاض کے جہاز والی بھی خبر تھی اور دو کروڑ کے عمرے والی بھی خبر تھی اس دونوں خبروں کو اخباروں نے خبر کے طور پر لگایا تھا نہ کہ اپوزیشن کے الزام کے طور پراور اخبار کا نام ہو گا جنگ
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.