Viewing 20 posts - 21 through 40 (of 105 total)
  • Author
    Posts
  • Anjaan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #21
    سب مہاجر ۔۔۔۔ کراچی کو ہی اپنا چھوٹا سا ملک بنا لیں ۔۔۔۔۔۔ سب بہن بھائی مل کر رھیں ۔۔۔۔ جب کوئی غیر مہاجر ۔۔۔۔ پنجابی ۔۔۔ سندھی ۔۔۔ بلوچی ۔۔۔۔ کراچی میں داخل ۔۔۔۔ ہو ۔۔۔۔۔ اس کو لمبا ڈال لیں ۔۔۔۔ ۔

    What about Pakhtoons? Have they been granted a safe passage?

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #22
    سب مہاجر ۔۔۔۔ کراچی کو ہی اپنا چھوٹا سا ملک بنا لیں ۔۔۔۔۔۔ سب بہن بھائی مل کر رھیں ۔۔۔۔ جب کوئی غیر مہاجر ۔۔۔۔ پنجابی ۔۔۔ سندھی ۔۔۔ بلوچی ۔۔۔۔ کراچی میں داخل ۔۔۔۔ ہو ۔۔۔۔۔ اس کو لمبا ڈال لیں ۔۔۔۔ ۔

    گلٹی بھائی ۔۔وہ تو پہلے ہی انہوں نے سب کو لمیاں پایا ہوا ہے ۔۔۔۔۔۔لیکن مسلہ یہ ہے۔۔اب گلے کاٹنے کا جو خون منھ کو لگ گیا ہے ۔۔۔وہ اب پورا نہیں ہو رہا ۔۔اب انہوں نے اپنے لوگوں کو زندہ جلا کر مدد کے نام پر بھتہ خوری شروع کردی ہے ۔۔۔اس کا کوئی حل نکال لیں ۔۔۔کراچی کو کوڑے کا ڈھیر بنا چکے ہیں ۔۔اس پر بچے دیں یا انڈے ہمارے بلا سے

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #23
    سلیم رضا ۔۔۔۔۔ فکر نہ کرو ۔۔۔۔ اب سب پا کستانی ۔۔۔ خادم رضوی ۔۔۔۔ کے پرچم تلے ۔۔۔ اکٹھے ہونے والے ہیں ۔۔۔۔۔۔

    توسی خادم کے جھنڈے تلے ۔۔جمع  ہوجاہیں ۔۔ہم نے اپنا ۔۔۔چھوڈے ۔۔لا دیاں ۔۔دا ۔۔۔مولوی تیار کر لیا ہے ۔۔۔

    Sohail Ejaz Mirza
    Participant
    Offline
    • Professional
    #24
    What about Pakhtoons? Have they been granted a safe passage?

    Pakhtoons and Afghans knew how to carve a way into a territory they chose. Thousand years of history is testimony; Dravidians haven’t forgotten and will never forget.

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #25
    تمام اہل ذوق صاحبان کے لئےLet it go-goat versionhttps://youtu.be/IjFHst5AmQ8Your welcome ;-)   ;-)   ;-)   ;-)
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #26
    Guilty  bhaai,گلٹی بھائی،کہتے آپ اپنے آپ کو ملنگ ہیں ، کام آپ ماموں والے کرتے ہیں تمام دوست آپ کو ایک غصہ آور شخصیت سمجھتیں ہیں مگر میرے خیال میں آپ کی حس مزاح کا پہلو سب سے مضبوط عنصر ہے اور یہ بات میں نے نہایت سنجیدگی سے لکھی ہے
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #27
    Guilty bhaai, گلٹی بھائی، کہتے آپ اپنے آپ کو ملنگ ہیں ، کام آپ ماموں والے کرتے ہیں تمام دوست آپ کو ایک غصہ آور شخصیت سمجھتیں ہیں مگر میرے خیال میں آپ کی حس مزاح کا پہلو سب سے مضبوط عنصر ہے اور یہ بات میں نے نہایت سنجیدگی سے لکھی ہے

    پروٹو کول ۔۔۔۔۔۔۔ٓ۔۔۔۔ آپ کی بات ٹھیک ہے ۔۔۔۔۔ میں روحانی اور فکری طور پر ایک ملنگ آ دمی ہوں ۔۔۔۔لیکن ساتھ ساتھ میں ایک مذ احیہ شخصیت بھی ہوں  ۔۔۔۔  لیکن میں غصہ آور ۔۔۔ شخصیت بالکل بھی نہیں ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لوگوں کو ویسے ہی غلط فہمی ہے میرے بارے میں  ۔۔۔۔۔  یہ ان سے غلطی ہوتی ہے میرے سے نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #28
    What about Pakhtoons? Have they been granted a safe passage?

    پشتون بھی مہا جروں کی طرح ۔۔۔۔۔ آلر یڈی ۔۔۔۔ کراچی پر قبضہ کرچکے ہیں ۔۔  اب مہاجر اور ۔۔۔ پشتون کراچی کے مالک ہیں۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ آنے والے مستقبل میں ۔۔۔۔ مہاجر پٹھان ۔۔۔۔ سگے بھائی بھائی ہونگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور دونوں مل کر ۔۔۔۔ پنجا بیوں ۔۔۔۔ اور ۔۔۔ سندھیوں ۔۔۔ کو ۔۔۔ کوٹیں گے ۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Athar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #29
    جس کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہوتااس کےپاس گالیوں کا نیا سے نیا البم ہوتا ہے
    الشرطہ
    Moderator
    Offline
      #30
      Where can one find the Rules of the Forum? Can you please guide?

      Anjaan

      Rules for such section are defined in the section “Ghair Zarori Lecture”.  You can review and revert with your suggestion (if any) to improve the healthy conversation on the forum. Thank you & Best Regards 

      Anjaan
      Participant
      Offline
      • Professional
      #31

      Anjaan

      Rules for such section are defined in the section “Ghair Zarori Lecture”. You can review and revert with your suggestion (if any) to improve the healthy conversation on the forum. Thank you & Best Regards

      I am glad you have responded.Few points:1.”Ghair Zaroori Lecture” by its very title suggests , Ignore it.2. There are some pointers right at the end, if the readers ever bother to read the entire lecture. Why not have a separate very visible Tab on top called “Forum Rules”?3. As for my suggestions are concerned, presented them months ago in a thread calleds “Rules of Moderation” posts number 1 & 2 are important. Here is the link for ease.https://danishgardi.pk/forums/topic/rules-of-moderation/Regards

      الشرطہ
      Moderator
      Offline
        #32
        I am glad you have responded. Few points: 1.”Ghair Zaroori Lecture” by its very title suggests , Ignore it. 2. There are some pointers right at the end, if the readers ever bother to read the entire lecture. Why not have a separate very visible Tab on top called “Forum Rules”? 3. As for my suggestions are concerned, presented them months ago in a thread calleds “Rules of Moderation” posts number 1 & 2 are important. Here is the link for ease. https://danishgardi.pk/forums/topic/rules-of-moderation/ Regards

        Dear Anjaan,

        Well noted your suggestions and will review with Admin & Developer. Also i have reviewed your thread link that you mention above and will try to implement ASAP. Thank you so much again for your input. Thanks & Regards 

        Guilty
        Participant
        Offline
        • Expert
        #33
        الشرطہ جی ۔۔۔۔۔ان کی بات کو سمجھنے کی کوشش کریں ۔۔۔ یہ بہت دنوں ۔۔۔۔ فورم پر رول ۔۔۔ قوانین ۔۔۔ سختیاں ۔۔۔۔ لاگو کرنے کے درپہ ہیں ۔۔۔ان کی آرزو ہے کہ  سخت ۔۔۔  قادری ۔۔۔ خا دمی ۔۔۔۔ طا لبانی ۔ قسم کے ۔۔۔۔ رول اور قواعد نافذ کیے جا ئیں ۔۔۔۔۔۔۔۔مثا ل کے طور پر ۔۔۔۔۔جیہڑا گل نہ منے ۔۔۔۔ کا فر قرار دے دتا جائے    ۔۔۔۔۔ تے    ۔۔۔۔  سنگ سار  کیتا جائے ۔۔۔۔جہیڑا ۔۔۔  کوڑےسوال کر دوے ۔۔۔۔ او دے تے ۔۔ ۔فا ئرنگ کردتی جائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ ان کی اندر مچلتے ارمانوں کو سمجھنے کی کوشش  کریں ۔۔۔  ان کی روز کی شکا یت ہے  ۔۔۔
        • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
        Gulraiz
        Participant
        Offline
        Thread Starter
        • Advanced
        #34
        جس کے پاس کہنے کو کچھ نہیں ہوتا اس کےپاس گالیوں کا نیا سے نیا البم ہوتا ہے

        وضاحت : نہ میں کبھی ایمکیو ایم میں رہا ہوں ، نہ کسی کو جانتا ہوں اور نہ کبھی ووٹ دیا

        آخری تحریر:

        طاقت ، اقتدار ، تعداد اور بندوق کا نشہ کسی کو بھی بدمست ہاتھی کی طرح ایسا کردیتا ہے کہ اپنی زور ، زبردستی ، دہاندلی ، درندگی ، وحشی پن، اور دادا گیری بھی عین انصاف اور انتہائے رحم لگتی ہے

        چنگیز خان سے پوچھا کہ تم نے کبھی کسی پر رحم کیا ہے ، توکہا کہ دریا کنارے ایک بچہ ڈوب رہاتھا اور ماں مدد کے لئیے چیخ پکارکررہی تھی تو میں نے نیزے کی نوک سے اسکے بچے کو اٹھا کر اسکی گود میں ڈالدیا

        یہی انصاف اور رحم اج بھی جاری و ساری ہے ،کسی کی شادی ہورہی ہے ، کوئی قران خوانی کررہا ہے ، کوئی ناشتہ کررہاہے ، کوئی دفتر میں بیٹہا ہے——- بے گناہ اور نوجوان لڑکوں کو گرفتار کرکے ، انکو رسیوں میں باندہ کر ہڈیاں پسلیاں توڑ کر، چمڑی ادہیڑ کر ، بدن کے نازک حصوں میں مرچیں اورپٹرول بھرکر انہیں مغلظات سناکر ، اور جب وہ جان بہ لب ہوں اور پانی مانگیں تو پشاب پاخانہ انکے منہ میں گھسایا جائے اور پھر انکی لاشوں کو یا تو کچرہ کنڈیوں میں پہینک دیں یا تابوتوں بند کرکے کہیں کہ اسے تو دل کا دورہ پڑ گیا تھا

        اور پھر کہتے ہو کہ رینجرز نے ماراہے تو دہشتگرد ہی ہوگا ،تالیاں پیٹتے ہو اور خوشیاں مناتے ہو، چنگیز خان مرگیا مگر باقیات باقی ہیں

        ابے جنکے گھروں میں سبزی کاٹنے کی چھری نہیں انہیں کہتے ہوکہ الماریاں اسلحے سے بھری ہیں ، کبھی ناٹو کے اسلحے کا ڈرامہ کرتے ہو تو کبھی اسرائیل کے اور پھر ہم سے کہتے ہو کہ جسکے پاس کہنے کو کچہ نہ ہو وہ گالیاں ہی بکتا ہے ، بند دروازں اور دریچوں کے پیچہے نہتے اور دہشت زدہ لوگ کیا سوچتے ہیں میں عین وہی لکہتا ہوں ، انکے لئیے تو خوشی کا ایک ہی دن ہوتا ہے جس دن متحدہ کا جلسہ ہو یا الیکشن کا دن جب وہ دشمنوں سے دل کھول کر بدلہ لیتے ہیں ، نہ انکے جلسوں میں عورتوں کے دوپٹے کہینچے جاتے ہیں نہ کھانےپر چھینا جھپٹی ہوتی ہے اور نہ فائرنگ ، بندوقیں ہوں تو ہی فائرنگ ہوگی ——-کسی دیوانے نے انہیں کیا خوب ہی زندہ لاشیں کہا ہے

        آج میں اس ساری صورتحال کا ذمہ دار اپنے جد امجد سرسید احمد خان کو سمجہتا ہوں ، نہ وہ مسلمانوں کو پڑہاتے ، نہ علی گڑھ بناتے اور نہ ہی ہم ان حالوں کو ہوتے

        ہم سے کہتے ہو کہ پاکستانی بن جائو ، ابے پہلے خود تو انسان بن جائو ، جس نے کتاب لکہی اسی سے کہتے ہو کہ تمہے کیا پتہ کہ پاکستان کیا ہے، ایمکیو ایم کو سپورٹ کرنا اور ووٹ دینا بند کردیں تو ہم پاکستانی بن جاءینگے ورنہ نہیں

        آگ اور خوں کے دریا پار کرکے بنایا تھا ہم نے پاکستان ، دلی کی چاندنی چوک جو کسی سہاگن کی مانگ کی طرح چمکتی رہتی تھی ، تقسیم کا اعلان ہوتے ہی کسی بیوہ کی مانگ کی طرح اجڑ گئی، میرے ماں باپ وہیں تھے ، چہارسو بلوائیوں کا راج ہوگیا ہرطرف قتل وغارتگری اور آگ لگی تھی دہشت زدہ اور وحشت زدہ مسلمان کونوں کھدروں میں چھپے تھے ، جسکا جو بچہڑ گیا وہ ہمیشہ کے لئیے گیا ، کسی کا باپ گیا کسی کی ماں کسی کی بہن کسی کی بیٹی یا بیٹا ——- پتہ چلا صبح سویرے ایک ٹرک مہاجرین کو ریلوے اسٹیشن لے جائیگا ، امی بتاتی تھیں کہ وہ رات کئی صدیوں کے برابر تھی ، ختم ہونے کا نام نہ لیتی تھی ، مسلمان چھپتے چھپاتے ٹرک کے مقام کی طرف آئے اور ٹرک مہاجرین سے یوں بھر گیا جیسے گھاس سے بھرا ٹرک ہوتا ہے کہ جسمیں گھا س ہی گھاس نظر آتی ہے مگر ٹرک نہیں ، چرخ چوں کرتا یہ ٹرک چلا بلوائی چاروں طرف تھے ، گولی آئی جو گرا سمجہو گیا ، ٹرک نے موڑ کاٹا تو دو آدمی سر جھاڑ منہ پھاڑ نہ پیر میں جوتی اور نہ سر پر ٹوپی ٹرک کی طرف لپکے لوگ سمجہے بلوائی ہیں مگر وہ تو ٹرک میں چڑہنا چاہ رہے تھے میرے والد اور چچا ٹرک کے تختے پر تھے انہوں نے ہاتھہ بڑہایا تو لوگوں نے شور مچا یا کہ کیا کرتے ہو ٹرک الٹ جائے گا کسی طرح وہ چڑھ ہی گئے ، وہ دو آدمی کون تھے ، اسوقت کے رئیس پاکستان کے کاٹن کنگ میاں امین میاں بشیر

        بلوائی حملے کرتے رہے لوگ گرتے رہے ، ٹرک ٹرین اسٹیشن پہنچ ہی گیا ، ٹرین جو چلی تو بلوائی بھی ساتھہ ساتھہ ، ٹرین چلتی کم تھی اور رکتی زیادہ ، کہیں رکاوٹیں کھڑی تھیں تو کہیں ریلوے لائن ہی کاٹ دی گئی تھی ، مرمت ہوتی تو ٹرین چلتی ، بلوائی ترین پر حملے کرتے رہے ٹرین کے ڈبے کٹتے رہے ، آخر جب ٹرین نے سرحد پار کی تو لوگ خوشی سے دیوانے ہوگئے کسی کو کوئی غم نہ تھا ، لیکن یہ کیا صرف چھہ ڈبے ہی پاکستان پہنچ پائے تھے بلوائیوں نے سارے ڈبے کاٹ دئیے تھے اور باقی سارے لوگ مارے گئے تھے

        آج عمر کے آخری حسے میں میں سوچتا ہوں کہ کاش وہ چھہ ڈبے بھی کٹ ہی گئے ہوتے تو یہ دن تو نہ دیکہنے ہوتے کہ کوئی یہ سوال کرتا کہ پاکستانی بنو اور یہ تشدد زدہ لاشیں تو دیکہنے کو نہ ملتیں

        آنسو جو ڈھلک رہے ہیں گالوں پر، انہیں پی لے تو جو گرگئے یہ زمیں پر، تقدس پامال ہوگا انکا

        • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
        shahidabassi
        Participant
        Offline
        • Expert
        #35

        وضاحت : نہ میں کبھی ایمکیو ایم میں رہا ہوں ، نہ کسی کو جانتا ہوں اور نہ کبھی ووٹ دیا

        آخری تحریر:

        طاقت ، اقتدار ، تعداد اور بندوق کا نشہ کسی کو بھی بدمست ہاتھی کی طرح ایسا کردیتا ہے کہ اپنی زور ، زبردستی ، دہاندلی ، درندگی ، وحشی پن، اور دادا گیری بھی عین انصاف اور انتہائے رحم لگتی ہے

        چنگیز خان سے پوچھا کہ تم نے کبھی کسی پر رحم کیا ہے ، توکہا کہ دریا کنارے ایک بچہ ڈوب رہاتھا اور ماں مدد کے لئیے چیخ پکارکررہی تھی تو میں نے نیزے کی نوک سے اسکے بچے کو اٹھا کر اسکی گود میں ڈالدیا

        یہی انصاف اور رحم اج بھی جاری و ساری ہے ،کسی کی شادی ہورہی ہے ، کوئی قران خوانی کررہا ہے ، کوئی ناشتہ کررہاہے ، کوئی دفتر میں بیٹہا ہے——- بے گناہ اور نوجوان لڑکوں کو گرفتار کرکے ، انکو رسیوں میں باندہ کر ہڈیاں پسلیاں توڑ کر، چمڑی ادہیڑ کر ، بدن کے نازک حصوں میں مرچیں اورپٹرول بھرکر انہیں مغلظات سناکر ، اور جب وہ جان بہ لب ہوں اور پانی مانگیں تو پشاب پاخانہ انکے منہ میں گھسایا جائے اور پھر انکی لاشوں کو یا تو کچرہ کنڈیوں میں پہینک دیں یا تابوتوں بند کرکے کہیں کہ اسے تو دل کا دورہ پڑ گیا تھا

        اور پھر کہتے ہو کہ رینجرز نے ماراہے تو دہشتگرد ہی ہوگا ،تالیاں پیٹتے ہو اور خوشیاں مناتے ہو، چنگیز خان مرگیا مگر باقیات باقی ہیں

        ابے جنکے گھروں میں سبزی کاٹنے کی چھری نہیں انہیں کہتے ہوکہ الماریاں اسلحے سے بھری ہیں ، کبھی ناٹو کے اسلحے کا ڈرامہ کرتے ہو تو کبھی اسرائیل کے اور پھر ہم سے کہتے ہو کہ جسکے پاس کہنے کو کچہ نہ ہو وہ گالیاں ہی بکتا ہے ، بند دروازں اور دریچوں کے پیچہے نہتے اور دہشت زدہ لوگ کیا سوچتے ہیں میں عین وہی لکہتا ہوں ، انکے لئیے تو خوشی کا ایک ہی دن ہوتا ہے جس دن متحدہ کا جلسہ ہو یا الیکشن کا دن جب وہ دشمنوں سے دل کھول کر بدلہ لیتے ہیں ، نہ انکے جلسوں میں عورتوں کے دوپٹے کہینچے جاتے ہیں نہ کھانےپر چھینا جھپٹی ہوتی ہے اور نہ فائرنگ ، بندوقیں ہوں تو ہی فائرنگ ہوگی ——-کسی دیوانے نے انہیں کیا خوب ہی زندہ لاشیں کہا ہے

        آج میں اس ساری صورتحال کا ذمہ دار اپنے جد امجد سرسید احمد خان کو سمجہتا ہوں ، نہ وہ مسلمانوں کو پڑہاتے ، نہ علی گڑھ بناتے اور نہ ہی ہم ان حالوں کو ہوتے

        ہم سے کہتے ہو کہ پاکستانی بن جائو ، ابے پہلے خود تو انسان بن جائو ، جس نے کتاب لکہی اسی سے کہتے ہو کہ تمہے کیا پتہ کہ پاکستان کیا ہے، ایمکیو ایم کو سپورٹ کرنا اور ووٹ دینا بند کردیں تو ہم پاکستانی بن جاءینگے ورنہ نہیں

        آگ اور خوں کے دریا پار کرکے بنایا تھا ہم نے پاکستان ، دلی کی چاندنی چوک جو کسی سہاگن کی مانگ کی طرح چمکتی رہتی تھی ، تقسیم کا اعلان ہوتے ہی کسی بیوہ کی مانگ کی طرح اجڑ گئی، میرے ماں باپ وہیں تھے ، چہارسو بلوائیوں کا راج ہوگیا ہرطرف قتل وغارتگری اور آگ لگی تھی دہشت زدہ اور وحشت زدہ مسلمان کونوں کھدروں میں چھپے تھے ، جسکا جو بچہڑ گیا وہ ہمیشہ کے لئیے گیا ، کسی کا باپ گیا کسی کی ماں کسی کی بہن کسی کی بیٹی یا بیٹا ——- پتہ چلا صبح سویرے ایک ٹرک مہاجرین کو ریلوے اسٹیشن لے جائیگا ، امی بتاتی تھیں کہ وہ رات کئی صدیوں کے برابر تھی ، ختم ہونے کا نام نہ لیتی تھی ، مسلمان چھپتے چھپاتے ٹرک کے مقام کی طرف آئے اور ٹرک مہاجرین سے یوں بھر گیا جیسے گھاس سے بھرا ٹرک ہوتا ہے کہ جسمیں گھا س ہی گھاس نظر آتی ہے مگر ٹرک نہیں ، چرخ چوں کرتا یہ ٹرک چلا بلوائی چاروں طرف تھے ، گولی آئی جو گرا سمجہو گیا ، ٹرک نے موڑ کاٹا تو دو آدمی سر جھاڑ منہ پھاڑ نہ پیر میں جوتی اور نہ سر پر ٹوپی ٹرک کی طرف لپکے لوگ سمجہے بلوائی ہیں مگر وہ تو ٹرک میں چڑہنا چاہ رہے تھے میرے والد اور چچا ٹرک کے تختے پر تھے انہوں نے ہاتھہ بڑہایا تو لوگوں نے شور مچا یا کہ کیا کرتے ہو ٹرک الٹ جائے گا کسی طرح وہ چڑھ ہی گئے ، وہ دو آدمی کون تھے ، اسوقت کے رئیس پاکستان کے کاٹن کنگ میاں امین میاں بشیر

        بلوائی حملے کرتے رہے لوگ گرتے رہے ، ٹرک ٹرین اسٹیشن پہنچ ہی گیا ، ٹرین جو چلی تو بلوائی بھی ساتھہ ساتھہ ، ٹرین چلتی کم تھی اور رکتی زیادہ ، کہیں رکاوٹیں کھڑی تھیں تو کہیں ریلوے لائن ہی کاٹ دی گئی تھی ، مرمت ہوتی تو ٹرین چلتی ، بلوائی ترین پر حملے کرتے رہے ٹرین کے ڈبے کٹتے رہے ، آخر جب ٹرین نے سرحد پار کی تو لوگ خوشی سے دیوانے ہوگئے کسی کو کوئی غم نہ تھا ، لیکن یہ کیا صرف چھہ ڈبے ہی پاکستان پہنچ پائے تھے بلوائیوں نے سارے ڈبے کاٹ دئیے تھے اور باقی سارے لوگ مارے گئے تھے

        آج عمر کے آخری حسے میں میں سوچتا ہوں کہ کاش وہ چھہ ڈبے بھی کٹ ہی گئے ہوتے تو یہ دن تو نہ دیکہنے ہوتے کہ کوئی یہ سوال کرتا کہ پاکستانی بنو اور یہ تشدد زدہ لاشیں تو دیکہنے کو نہ ملتیں

        آنسو جو ڈھلک رہے ہیں گالوں پر، انہیں پی لے تو جو گرگئے یہ زمیں پر، تقدس پامال ہوگا انکا

        گلریز صاحب ۔ اچھا لکھا ہے منظر کشی بھی جانی پہچانی لگتی ہے کہ ہمارے والدین جب جالندھر کے گاؤں سے چلے تو کہانیاں ان کی بھی کچھ ملتی جلتی ہی تھیں۔ کوئی خاندان ایسا نہ تھا جو پیچھے لاشیں نہ چھوڑ آیا۔ میری ماں تو آج بھی چھلکتے آنسوؤں کے ساتھ یہاں سے شروع کرتی ہیں کہ میرے پاس سات جوتوں کے جوڑے تھے لیکن میں ننگے پاؤں ہی بھاگ پڑی کہ ہم سب کے گھروں کو آگ لگا دی گئی تھی اور باہرہمارے دادا اور چچا کو شہید کردیا گیا تھا۔ وہاں سے چلے تو ستلج کے کنارے راستہ پکڑا اور ساری بچیوں کو پانی کے قریب تر کنارے پر چلایا اور کہ ہم واضح الفاظ میں سن رہیں تھیں کہ ہمارے اپنے بابا اور تایا دوسرے مردوں سے یہ پروگرام بنا رہے تھے کہ اگر حملہ ہو اور حملہ آور حاوی نظر آئے تو بچیوں کو دریا میں دھکے دے دئیے جائیں۔ میرے والد جو لدھیانہ کالج میں فرسٹ ائیر کے طالب علم تھے، کی کہانی بھی کچھ مختلف نہیں۔لیکن گلریز بھائی پاکستان میں داخل ہونے کے بعد وہ مہاجر بننے کی بجائے پاکستانی بن گئے۔ اور پنجابی ہوتے ہوئے مغربی پنجاب ہی نہیں بلکہ سارے پاکستان میں پھیل گئے۔ کچھ سندھ میں آباد ہوئے کچھ سینٹرل پنجاب میں اور بہت بڑی تعداد ہماری طرح بھاول پور سٹیٹ میں کہ جہاں سرائیکی بولی جاتی تھی۔ پاکستان سٹیٹ کی مہربانی تھی کہ پیچھے چھوڑی ۱۱۳ ایکڑ ذرخیز زرعی زمین کے بدلے یہاں ۲۷ ایکڑ غیر آباد زمین دے دی۔ میرے دادا جو کچھ سال قبل ۹۴ سال کی عمر پا کر فوت ہوئے کہا کرتے تھے بیٹا ہم مہاجر نہ تھے کہ مہاجر وہ ہوتا ہے جو مجبورا ہجرت کر کے آیا ہو اور جب تک زندہ رہے، واپسی کی امید باندھے رکھے۔

        Believer12
        Participant
        Offline
        • Expert
        #36
        Those who were born in Pakistan and still regard themselves as Muhajirs should be put on a big boat and the boat pushed into deep seas. May be one day the boat will dock into an uninhabited island so that they could become genuine Muhajirs.

        غالبا دور نبوی :pbuh: میں بھی مہاجریں مکہ کو ہمیشہ مہاجر لفظ ہی سے پہچانا جاتا تھا، مجھے تو اس لفظ میں کوی حرج نظر نہیں آتا

        Anjaan
        Participant
        Offline
        • Professional
        #37
        غالبا دور نبوی :pbuh: میں بھی مہاجریں مکہ کو ہمیشہ مہاجر لفظ ہی سے پہچانا جاتا تھا، مجھے تو اس لفظ میں کوی حرج نظر نہیں آتا

        Even in those days when the Makkans did hijrat to Madina, whilst in Madina, they identified themselves as Makkans and not Muhajirs.

        Ghost Protocol
        Participant
        Offline
        • Expert
        #38
        گلریز صاحب ۔ اچھا لکھا ہے منظر کشی بھی جانی پہچانی لگتی ہے کہ ہمارے والدین جب جالندھر کے گاؤں سے چلے تو کہانیاں ان کی بھی کچھ ملتی جلتی ہی تھیں۔ کوئی خاندان ایسا نہ تھا جو پیچھے لاشیں نہ چھوڑ آیا۔ میری ماں تو آج بھی چھلکتے آنسوؤں کے ساتھ یہاں سے شروع کرتی ہیں کہ میرے پاس سات جوتوں کے جوڑے تھے لیکن میں ننگے پاؤں ہی بھاگ پڑی کہ ہم سب کے گھروں کو آگ لگا دی گئی تھی اور باہرہمارے دادا اور چچا کو شہید کردیا گیا تھا۔ وہاں سے چلے تو ستلج کے کنارے راستہ پکڑا اور ساری بچیوں کو پانی کے قریب تر کنارے پر چلایا اور کہ ہم واضح الفاظ میں سن رہیں تھیں کہ ہمارے اپنے بابا اور تایا دوسرے مردوں سے یہ پروگرام بنا رہے تھے کہ اگر حملہ ہو اور حملہ آور حاوی نظر آئے تو بچیوں کو دریا میں دھکے دے دئیے جائیں۔ میرے والد جو لدھیانہ کالج میں فرسٹ ائیر کے طالب علم تھے، کی کہانی بھی کچھ مختلف نہیں۔ لیکن گلریز بھائی پاکستان میں داخل ہونے کے بعد وہ مہاجر بننے کی بجائے پاکستانی بن گئے۔ اور پنجابی ہوتے ہوئے مغربی پنجاب ہی نہیں بلکہ سارے پاکستان میں پھیل گئے۔ کچھ سندھ میں آباد ہوئے کچھ سینٹرل پنجاب میں اور بہت بڑی تعداد ہماری طرح بھاول پور سٹیٹ میں کہ جہاں سرائیکی بولی جاتی تھی۔ پاکستان سٹیٹ کی مہربانی تھی کہ پیچھے چھوڑی ۱۱۳ ایکڑ ذرخیز زرعی زمین کے بدلے یہاں ۲۷ ایکڑ غیر آباد زمین دے دی۔ میرے دادا جو کچھ سال قبل ۹۴ سال کی عمر پا کر فوت ہوئے کہا کرتے تھے بیٹا ہم مہاجر نہ تھے کہ مہاجر وہ ہوتا ہے جو مجبورا ہجرت کر کے آیا ہو اور جب تک زندہ رہے، واپسی کی امید باندھے رکھے۔

        شاہد عباسی صاحب،آپ جیسا سنجیدہ اور مدلل انداز میں لکھنے والا، تاریخی حقائق جانیے اور سمجھنے والا شخص بھی اگر یہ کہے کہ

        لیکن گلریز بھائی پاکستان میں داخل ہونے کے بعد وہ مہاجر بننے کی بجائے پاکستانی بن گئے

        تو یقینا کچھ کوتاہی کہیں نہ کہیں اپنا مقدمہ پیش کرنے میں مہاجروں سے ہویی ہے ہورہی ہے کچھ افراد کو حقائق سے زیادہ اپنے بغض، تعصب، کوتاہ نظری، نسل پرستی، اگنورنس، ایرو گینس زیادہ عزیز ہوتے ہیں اسکا اظہار ان کے ہر تبصرہ اور جملہ میں ہوتا ہے ان کی مری نظر میں اوقات اس قدر پست ہوتی ہے کہ براہ راست اس موضوع پر ان سے مکالمہ کرنا مجھے اپنی بے توقیری لگتا ہے مگر جب آپ جیسا شخص بھی اس قدر معصومیت سے بتا تا ہے کہ آپ کے داد جان تو پاکستانی بن گئے تھے بادی ن نظر میں آپ کہ رہے ہیں کہ مگر سندھ کے رہائشی اردو سپیکنگ پاکستانی تو نہ بن سکے اور مہاجر ہی رہے . حالانکہ گلریز بھائی نے ایک جملہ لکھا تھا کہ جس نے کتاب لکھی اس کو ہی کہتے ہو پاکستانی کیا ہےاس موضوع پر مزید صفحات کالے کے جاسکتے ہیں جیسا کہ پہلے بھی کئیے ہیں مگر ان کے بعد بھی آپ کی معصومیت برقرار رہی تو کیا کرین گے؟ آپ ہی کھل کر حال قلب بیان کردیں کہ آپ کی نظر میں کیا وجہ آپ کے دادا جان جتنی حب الوطنی ان بد بختوں میں نہیں اسکی؟ کیا ان کے ڈی این اے میں کویی نقص ہے کہ جو لوگ ہندوستان میں رہ گئے ان کو ہر روز اپنے آپ کو ہندوستانی ثابت کرنا پڑتا ہے ان کو وہاں پاکستانی کہا جاتا ہے اور جو یہاں آگیے ان کو پاکستانی بننے کے مشورہ دئے جاتے ہیں اور ہندوستان کا ایجنٹ کہا جاتا ہے ؟

        barca
        Participant
        Offline
        • Expert
        #39
        شاہد عباسی صاحب، آپ جیسا سنجیدہ اور مدلل انداز میں لکھنے والا، تاریخی حقائق جانیے اور سمجھنے والا شخص بھی اگر یہ کہے کہ تو یقینا کچھ کوتاہی کہیں نہ کہیں اپنا مقدمہ پیش کرنے میں مہاجروں سے ہویی ہے ہورہی ہے کچھ افراد کو حقائق سے زیادہ اپنے بغض، تعصب، کوتاہ نظری، نسل پرستی، اگنورنس، ایرو گینس زیادہ عزیز ہوتے ہیں اس کا اظہار ان کے ہر تبصرہ اور جملہ میں ہوتا ہے ان کی مری نظر میں اوقات اس قدر پست ہوتی ہے کہ براہ راست اس موضوع پر ان سے مکالمہ کرنا مجھے اپنی بے توقیری لگتا ہے مگر جب آپ جیسا شخص بھی اس قدر معصومیت سے بتا تا ہے کہ آپ کے داد جان تو پاکستانی بن گئے تھے بادی ن نظر میں آپ کہ رہے ہیں کہ مگر سندھ کے رہائشی اردو سپیکنگ پاکستانی تو نہ بن سکے اور مہاجر ہی رہے . حالانکہ گلریز بھائی نے ایک جملہ لکھا تھا کہ جس نے کتاب لکھی اس کو ہی کہتے ہو پاکستانی کیا ہے اس موضوع پر مزید صفحات کالے کے جاسکتے ہیں جیسا کہ پہلے بھی کئیے ہیں مگر ان کے بعد بھی آپ کی معصومیت برقرار رہی تو کیا کرین گے؟ آپ ہی کھل کر حال قلب بیان کردیں کہ آپ کی نظر میں کیا وجہ آپ کے دادا جان جتنی حب الوطنی ان بد بختوں میں نہیں اسکی؟ کیا ان کے ڈی این اے میں کویی نقص ہے کہ جو لوگ ہندوستان میں رہ گئے ان کو ہر روز اپنے آپ کو ہندوستانی ثابت کرنا پڑتا ہے ان کو وہاں پاکستانی کہا جاتا ہے اور جو یہاں آگیے ان کو پاکستانی بننے کے مشورہ دئے جاتے ہیں اور ہندوستان کا ایجنٹ کہا جاتا ہے ؟

        جی پی بھائی میرے دادا اور اس کے بھائی بھی انڈیا سے ہجرت کر کے اے تھےاور جس پنڈ میں آکر آباد ہووے تھے وہاں صرف اکیلا ہمارا گھر تھا جو باہر سے آیا تھاہمارے خاندان والوں کو ہندوستانی کہا جاتا تھا اس طرح یہ نام ہماری ذات راجپوت سے ہندوستانی بن گیااور اتنی پکی پہچان بن گئی کے آج سے دس سال پہلے تک بھی لوگ یہی کہتے تھےاگر کوئی ملنے آتا کن کے گھر جانا ہے ہندوستانیوں کے لیکن ہم نے نہ کبھی برا منایا اور نہ ہماری حب ولطنی میں فرق آیامیرے والد صاحب آرمی میں رہے ہیں لیکن میں خود ڈکٹیٹروں کے خلاف لکھتا ہوںمیرا یہ ماننا ہے جب تک خود انسان نہ چاہے وہ شناخت سے پیچھا نہیں چھوڑ سکتاماضی میں ہم غصہ کرتے ہندوستانی کہلوانے کا تو ہماری چھیڑ بن جاتیاور ہم اس نام کو وہاں ہی چھوڑ اے تھے اس لیے آج کوئی بھی نہیں کہتا اور نہ ہم کہلوانا پسند کرتے ہیںآپ لوگ خود چاہتے ہیں کے لوگ آپ کو مہاجر بولے کیوں کے آپ کو لگتا ہے یہ آپ کی پہچان ہےاور جب بولتے ہیں تو غصہ کس بات کا ؟

        Guilty
        Participant
        Offline
        • Expert
        #40
        جیسے پنجابی  اپنے آپ کو پنجابی ۔۔۔۔ سندھی اپنے آپ کو سندھی کہلوانا پسند کرتے ہیں ۔۔۔۔ تو ۔۔۔ مہاجروں کو بھی اپنے اپ کو مہاجر کہلوانے میں کوئی پرابلم نہیں ہونا چاھیے ۔۔۔۔پنجابی خود اپنے آپ کو ۔۔۔۔ پا کستانی نہیں کہتے وہ اپنے پنجابی کہتے ہیں ۔۔۔ سندھی کبھی بھی اپنے آپ کو ۔۔۔ پا کستانی نہیں کہتے ۔۔۔۔ اور اپنے آپ کو سندھی کہلوانے میں فخر کرتے ہیں ۔۔۔۔اس لیئے میرا خیال ۔۔۔ مہاجروں کو بھی  پا کستانی بننے پر مجبور نہ کیا جائے  مہا جروں کو مہاجر ہی رھنے دیا جائے ۔۔۔۔ مہاجر ۔۔۔ اپنے مہاجر ہونے پر خوش ہیں تو انہیں اس کا حق ہے ۔۔۔۔ کیونکہ ۔۔۔ بلوچ ۔۔۔ پنجابی پٹھان سندھی بھی ۔۔۔۔ تو پا کستانی نہیں ہیں ۔۔۔ وہ سب بھی اپنی قوم سے ہی پہچانے جاتے ہیں ۔۔۔۔سب سے مزیدار ۔۔۔۔ شغل ۔۔۔ لاہور میں دیکھنے میں آتا ہے ۔۔۔ لاہور کی ۔۔۔ ساٹھ فی صد آبادی ۔۔۔ کشمیریوں کی ہے ۔۔۔۔۔ یہ  وہ نسل ہے ۔۔۔ جو بھارتی کشمیر سے آکر لاہور آباد ہوئےلاہور کے ساٹھ فیصد ۔۔۔ کشمیری ۔۔۔ اپنے آپ کو ۔۔۔ کشمیری ہی کہتے ۔۔۔ لکھتے اور پکارتے ہیں ۔۔ ۔۔ کشمیر ی نہ پاکستانی ہیں اور نہ پا کستانی  سمجھتے ہیں  اور ۔۔۔ مزے کی بات ۔۔۔ پورے لاہور پر قبضہ کیئے بیٹھے ہیں ۔۔۔۔۔گلریز نے ۔۔۔ ۔۔ تقسیم ھند کے وقت جس ۔۔۔ قتل و غارت کا زکر کیا ہے ۔۔۔۔۔۔میرا خیال ہے ۔۔۔۔۔ان چیزوں کو بہت زیادہ  دل پر لینے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔۔۔ کیونکہ ۔۔۔۔ ورلڈ گلوبل پا لیٹکس کی گیم میں ایسا تو ہونا ہی ہے ۔۔۔۔اس پر رونے پیٹنے کی ضرورت نہیں کہ ۔۔۔۔۔ تقسیم ھندوستا ن کے وقت  ۔۔۔۔ مسلمانوں کا قتل عام ہوا ۔۔۔۔۔کشمیر میں ۔۔۔ افغانستان میں۔۔۔ فلسطین ۔۔۔۔ شام ۔۔۔ بغداد ۔۔۔ کابل ۔۔۔ بنگلہ دیش ۔۔۔۔ سب جگہ ۔۔۔۔ مسلمانوں کا قتل عام ہوا ہے اور ہورھا ہے ۔۔۔اسی طرح کراچی میں بھی ۔۔۔ مسلمان کا خون ۔۔۔ بہہ رھا ہے ۔۔۔۔ یہ مسلمانوں  اور غریب ملکون کی عام ۔۔۔ روٹین ہے ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔لیکن پھر بھی مہاجر ۔۔۔ خوش قسمت ہیں ۔۔۔ کہ ۔۔۔  فلطیسنوں ۔۔۔ افغانوں کے مقا بلے ان کا قتل وغارت ۔۔۔۔ بہت ہی قلیل مقدار میں کیا گیا ہے ۔۔۔۔۔مہاجروں کے لیئے ایک اور خوشی کی بات یہ ہے ۔۔۔۔ جس طریقے سے ۔۔ ریجنرز ۔۔۔۔ کراچی کے نوجوانوں کو پکڑ پکڑ کر قتل کررھی ہے ۔۔۔۔یہ اس بات کی پکی نشانی ہے ۔۔۔۔ رینجرز ۔۔۔ بنگالیوں کی طرح ۔۔۔ مہا جروں  کوبھی جلد  ۔۔۔۔ ایک آزاد ۔۔۔ وطن مہیا کرنے والے ہیں ۔۔۔۔۔مہاجروں کو چاھیے ۔۔ بالکل بھی پا کستانی نہ بنیں ۔۔۔۔ پنجابیوں ۔۔۔ سندھیوں کی طرح ۔۔۔ اپنی قومی شنا خت قائم رکھیں اور مہاجر ہونے پر فخر کریں ۔۔۔اور ۔۔۔ انتظار کریں ۔۔۔ کہ ۔ اور کتنے دنوں  سالون میں ۔۔ ریجنرز ۔۔۔ پھرتیاں وارداتیں مکمل کرتی ہے اور کتنی جلدی ۔۔۔۔  مہاجروں کے لیئے نیا وطن بنا کر دیتی ہے ۔۔۔۔۔جیسے ہی ریجنرز ۔۔۔ کراچی کو مہاجروں کا وطن بنا کردے گی ۔۔۔۔ پھر مہا جروں  کو اختیا ر ہوگا ۔۔۔ وہ کراچی میں ۔۔۔ پنجا بیوں  ۔۔ سند ھیوں۔۔ کشمیروں ۔۔۔ کو داخل ہوتے  ہی لمبا ڈال لیا کریںپیسے ۔۔۔ زیور ۔۔۔ نقدی ۔۔۔۔ کریڈ ٹ کارڈ ۔۔۔۔ گٓاڑ ی ۔۔۔۔ چھین کر ۔۔۔ واپس ۔۔۔ بھاولپور کے بارڈ پر چھوڑ۔۔۔ آیا  کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔
        • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
      Viewing 20 posts - 21 through 40 (of 105 total)

      You must be logged in to reply to this topic.

      ×
      arrow_upward DanishGardi