Viewing 20 posts - 121 through 140 (of 243 total)
  • Author
    Posts
  • Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    • Professional
    #121

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #122
    مریم نواز کو لندن روانگی مبارک ہو

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #123
    https://pbs.twimg.com/media/ENqg53qWwAA-YhB?format=jpg&name=small

    بلڈنگ سے قومی پرچم اتار کر فوجی بوٹ لٹکانا باقی ہے

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #124
    Many have come and gone in a struggle to rule the brothel but the madams from the House of Khaki (HoK) have proven to be the most successful, they are all too powerful, ever so cunning, and more importantly they get the job done for their clients. in 1971, Brothel suffered a bit of a set back after a satellite office in the eastern part of subcontinent severed all its ties with the main office. In the 80’s, HoK decided to disguise her madams in a green Burqa and brothel was completely changed forever. This duality of piety and harlotry was a masterstroke.
    Khaki Madam has raised and trained many courtesans over the years to serve her purpose, over the years few courtesans of the brothel tried to take over the brothel but they proved no match to the Khaki Madam. One of the most interesting case is that of courtesans from House of Sharif (HoS), this house is living embodiment of HoK’s philosophy of duality which made its courtesans the star pupil of HoK. Alas, after learning a few tricks of the trade, HoS had major delusions of grandeur and self worth so its head courtesan foolishly tried to take matters in her own hand. As this news reached the Khaki Madam, she acted quickly and swiftly and reigned in the scheming courtesans.
    One thing is for sure, no matter which madam runs the brothel, it is bound to remain a brothel unless…
    Who you might ask are the clients? Well, just look at whose interests the brothel serves?
    :bigsmile:

    :clap: :cwl: :clap:

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    • Professional
    #125

    سب بؤندلے ہوۓ ہیں

    Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    • Professional
    #126

    Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    • Professional
    #127

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #128
    میرا ہردلعزیز دوست کہتا ہے یہ کونسٹینٹ ہے

    قرار صاحب۔۔۔۔۔

    ہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔ یہ بتائیں کہ پاکستان کی سیاسی مساوات میں یہ کم بخت کونسٹینٹ ثابت ہوا یا نہیں۔۔۔۔۔

    ویسے مَیں نے کچھ ایسا کہا تھا کہ جب تک یوں ہے تو یہ ہی ہوگا، ایسے ہی چلے گا۔۔۔۔۔ لیکن دوسری طرف آپ کا معاملہ کچھ فیض کے مصرع جیسا تھا کہ یوں نہ تھا فقط آپ نے چاہا تھا کہ یوں ہو جائے۔۔۔۔۔ وہی آئیڈلزم(خواہشات) اور حقیقت پسندی(عملیت پسندی) کے درمیان ہمہ وقت موجود رہنے والی خلیج۔۔۔۔۔

    اتنے مہینوں سے آپ کو اشاروں کنایوں میں تو کبھی بلاواسطہ مثالیت پسندی کا اندھا پن، زمینی حقیقتیں، طاقت کی نفسیات وغیرہ کے نکات سمجھانے کی کوشش کررہا تھا مگر۔۔۔۔۔ پھر وہی فیض صاحب کا لازوال مصرع۔۔۔۔۔

    یوں نہ تھا فقط مَیں نے چاہا تھا کہ یوں ہوجائے۔۔۔۔۔

    ;-) :) ;-)

    پسِ تحریر۔۔۔۔۔

    آپ کیلئے کچھ ہفتوں پہلے ایک کافی لمبی تحریر لکھی تھی ویب سائٹ کی ایڈیٹر ونڈو پر مگر لیپ ٹاپ کے ری اسٹارٹ ہونے کی وجہ ضائع ہوگئی۔۔۔۔۔

    کچھ پوائنٹس یاد رہ گئے اور کچھ بھول گیا۔۔۔۔۔

    کچھ یوں لکھا تھا۔۔۔۔۔

    ۔

    ۔

    قرار صاحب۔۔۔۔۔

    آپ تو اقبال کے اس شعر کی عملی تفسیر بن گئے ہیں۔۔۔۔۔

    اگرچہ بت ہيں پاکستانی عوام کی آستينوں ميں

    مجھے ہے حکمِ اذاں، لا الٰہ الا اللہ

    چونکہ آپ کے ساتھ پرانا ساتھ ہے تو آپ کے بارے میں فکرمند ہوں کہ کہیں آپ بھی فرسٹریٹ ہوکر گل بخاری کی مانند نہ ہوجائیں۔۔۔۔۔ اچھی بھلی تھی پی کے پولیٹکس پر، لیکن اب حال دیکھیں کہ لیگی ماؤتھ پیس بن کر رہ گئی ہے۔۔۔۔۔ کبھی مولانا کے مارچ سے اُمیدیں تو کبھی مریم کو صدائیں۔۔۔۔۔

    مریم، آجاؤ میدان میں۔  یہ ہی صحیح وقت ہے

    اور مریم بھی یہ پڑھ کر ہنستے ہوئے سوچ رہی ہوگی کہ ہاں یہ ہی صحیح وقت ہے لندن جانے کا۔۔۔۔۔

    یا اگر گل بخاری نہیں تو اپنے فورم کے اکلوتے حق پرست سے کچھ سیکھئے۔۔۔۔۔ کہاں شروع شروع میں الطاف حسین کی پرانی تقاریر شائع ہوتی تھیں اور الطاف حسین سے سیکھے گئے زندگی کے اُصولوں کا تذکرہ ہوتا تھا، اور اب۔۔۔۔۔ روز مَیں اِس اُمید پر صبح اٹھتا ہوں کہ آج تو ضرور شہری سندھ کا مقدمہ پیش کیا گیا ہوگا۔۔۔۔۔ مگر۔۔۔۔۔ مگر روز میری معصوم سی اُمید کا خون ہوتا ہے۔۔۔۔۔

    یا کہیں آپ بھی اِس اینٹی اسٹیبلشمنٹ رُت میں نہ ایسے رنگے جائیں کہ معزز بلاگر کی طرح پٹوارین مزاح کی حامل پوسٹس کرنے لگ جائیں۔۔۔۔۔ مثلاً

    دونوں جہاں تیری محبت میں ہار کر

    جنرل ستار جارہا ہے شبِ غم گذار کر

    ۔۔۔۔۔ ہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔

    خیر مزاح سے قطع نظرمیرے سیاسی یا مذہبی خیالات میں تبدیلی نہیں آئی بلکہ فرق صرف یہ آیا ہے کہ مَیں نے تبلیغ کا گھوڑا دوڑانا بند کردیا ہے۔۔۔۔۔ ورنہ جمہوریت پر خیالات تو وہی ہیں جو پانچ چھ سال پہلے تھے۔۔۔۔۔

    مَیں آپ کو بھی اپنے خیالات تبدیل کرنے کیلئے نہیں کہہ رہا بلکہ صرف یہ گذارش کررہا ہوں کہ ذرا تبلیغی گھوڑے سے نیچے اُتر آئیں۔۔۔۔۔ کسی کو سکھایا نہیں جاسکتا۔۔۔۔۔ صرف سیکھا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔

    چلیں میرے پسندیدہ بوٹ چاٹیے کالم نگار کا یہ انتہائی خوبصورت کالم دیکھیں۔۔۔۔۔

    :) ;-) :)

    ایاز امیر کو تو اب جا کر(ستر برس میں) یہ نکتہ سمجھ آیا، مجھے تو شاید اُس سے آدھی عُمر میں یہ بات سمجھ آگئی ہے۔۔۔۔۔

    وہی فیض صاحب والی بات کہ جیسے چل رہا ہے ایسے ہی چلتا رہے گا۔۔۔۔۔

    ویسے فیض صاحب نے کونسٹینٹ کا لفظ استعمال نہیں کیا ورنہ بات بالکل وہی کی تھی جو مَیں کہہ رہا ہے۔۔۔۔۔ مگر آپ کو تو لگتا ہے کونسٹینٹ کے لفظ سے چِڑ سی ہوگئی ہے۔۔۔۔۔

    ;-) :) ;-)

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #129
    اسے شیر سمجھ رہے تھے یہ اندر سے زیبرا نکلا – تھواڈی پین دی سری

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #130
    قرار جی کیا یہ سٹوری ایاز سید یا مرتضیٰ سولنگی کو اس شخص نے بتائی ہے جس نے قرآن پر حلف دیا تھا؟ قران پر حلف کس بات کو صیغہ راز رکھنے کا لیا گیا تھا؟ خواجہ آصف نے شاہزیب خان زادہ کے پروگرام میں خود اقرار کیا ہے کہ ایکسٹینشن کے ترمیمی بل کی حمایت کا فیصلہ لندن میٹنگ میں کیا گیا تھا اور اب نواز شریف کی طرف سے دوبارہ اس بل کی حمایت کرنے کا پیغام ملا ہے جب بات کو پبلک میں لانا تھا یا یہ بات سامنے آ ہی جانی تھی تو پھر حلف لینے کا کیا جواز تھا؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ نواز شریف نے خواجہ آصف، احسن اقبال، رانا تنویر اور پرویز رشید جیسے قابل اعتماد لوگوں سے قرآن پر حلف لیا ہوگا یا انہوں نے گھر بلا کر کی جانے والی اپنی اس توہین کے باوجود قرآن پر حلف اٹھایا ہوگا؟

    باوا جی …آپ نواز شریف کی عقیدت کی عینک اتار کر دیکھیں تو ایسی انہونی بھی نہیں ہے …قرآن پر قسمیں اٹھوانا تو پاکستان میں بڑی عام بات ہے …اور تحریک عدم اعتماد یا وزیراعظم یا وزیراعلی کے الیکشن میں تو خاص طور پر ایسا ہوتا آیا ہے …مجھے تو اس میں کوئی اچنبے کی بات نہیں لگتی …یہ اجلاس غالباً کئی دن پہلے ہوا تھا اور مقصد رازداری اور وقت سے پہلے اسے میڈیا میں نہ آنے دینا تھا …جب حکومت ترمیم ڈرافٹ کرکے لے آئی تو پھر اسے پبلک کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں تھا اور خواجہ آصف نے  وہی کیا  …لیکن ارکان کو کہا گیا کہ اسے وقت سے پہلے لیک نہیں کرنا ورنہ میڈیا میں طوفان آجاتا ….چیف نہیں چاہتا کہ قانون سازی میں وقت لگے یا ایک مہینہ میڈیا سرکس لگے اور اس کی ایسکٹینشن کے “حساس” موضوع پر تقریریں ہوں
    ابھی بھی آپ میڈیا میں ہونے والی کوریج دیکھ لیں …کارکن یہ یقین کرنے کو تیار نہیں کہ ان کے محبوب لیڈر نے غیر مشروط حمایت کا فیصلہ کیا ہے …کارکنوں اور سپورٹرز کی نظروں میں یہ سب شہباز کیمپ کا کیا دھرا ہے …نواز شریف سے یہ سب “کروایا” گیا ہے …اسے صحیح “بریف” نہیں کیا گیا …میڈیا میں گردش کرنے والا لیٹر بھی اس کا نہیں بلکہ “دوکٹرڈ” ہے وغیرہ وغیرہ

    میری ذاتی نظر میں جب تک کہ اس سال…نواز شریف کے کیسز ختم کروانے اور ساتھ ساتھ  الیکشن کروانے کا وعدہ نہ کیا کیا ہو .. اس کے بغیر ترمیم کی سپورٹ گھاٹے کا سودا ہے …ستر سال کی عمر میں نواز شریف کو اپنے لیگیسی کو دکھنا چاہیے …اس کا دوبارہ اقتدار میں آنے کا چانس بہت کم ہے اور  باجوے اور فیض پر بھروسہ بھی نہیں کیا جاسکتا ..انہی لوگوں نے ملک ریاض کے توسط سے دونوں زرداری اور نواز شریف سے وعدے کرکے جاوید اقبال کو چیئرمین لگوایا تھا ..اس کا نتیجہ بھی سامنے ہے

    عمران جتنا وفادار انسان اور ڈمی وزیراعظم …فوج کو خواب میں بھی نہیں مل سکتا …امریکی وزیر خارجہ اب عمران خان اور قریشی کو نظر انداز کرکے براہ راست باجوے کو فون کرتے ہیں …ایسی بے توقیری  تو نواز شریف دو میں شاید  نہیں ہوتی تھی …لہذا وہ کون سے  وعدے ہیں جن کے لیے میڈیا میں اپنے آپ کو بست کروایا گیا …اگر شہباز کا راستہ ہی ہموار کرنا تھا تو نواز شریف اور مریم کے لیے اس میں کیا ہے؟ ایسا کرنا ہوتا تو شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم بنانے کی کیا ضرورت تھی؟

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #131
    قرار صاحب۔۔۔۔۔ ہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔ یہ بتائیں کہ پاکستان کی سیاسی مساوات میں یہ کم بخت کونسٹینٹ ثابت ہوا یا نہیں۔۔۔۔۔ ویسے مَیں نے کچھ ایسا کہا تھا کہ جب تک یوں ہے تو یہ ہی ہوگا، ایسے ہی چلے گا۔۔۔۔۔ لیکن دوسری طرف آپ کا معاملہ کچھ فیض کے مصرع جیسا تھا کہ یوں نہ تھا فقط آپ نے چاہا تھا کہ یوں ہو جائے۔۔۔۔۔ وہی آئیڈلزم(خواہشات) اور حقیقت پسندی(عملیت پسندی) کے درمیان ہمہ وقت موجود رہنے والی خلیج۔۔۔۔۔ اتنے مہینوں سے آپ کو اشاروں کنایوں میں تو کبھی بلاواسطہ مثالیت پسندی کا اندھا پن، زمینی حقیقتیں، طاقت کی نفسیات وغیرہ کے نکات سمجھانے کی کوشش کررہا تھا مگر۔۔۔۔۔ پھر وہی فیض صاحب کا لازوال مصرع۔۔۔۔۔ یوں نہ تھا فقط مَیں نے چاہا تھا کہ یوں ہوجائے۔۔۔۔۔ ;-) :) ;-) پسِ تحریر۔۔۔۔۔ آپ کیلئے کچھ ہفتوں پہلے ایک کافی لمبی تحریر لکھی تھی ویب سائٹ کی ایڈیٹر ونڈو پر مگر لیپ ٹاپ کے ری اسٹارٹ ہونے کی وجہ ضائع ہوگئی۔۔۔۔۔ کچھ پوائنٹس یاد رہ گئے اور کچھ بھول گیا۔۔۔۔۔ کچھ یوں لکھا تھا۔۔۔۔۔ ۔ ۔ قرار صاحب۔۔۔۔۔ آپ تو اقبال کے اس شعر کی عملی تفسیر بن گئے ہیں۔۔۔۔۔ اگرچہ بت ہيں پاکستانی عوام کی آستينوں ميں مجھے ہے حکمِ اذاں، لا الٰہ الا اللہ چونکہ آپ کے ساتھ پرانا ساتھ ہے تو آپ کے بارے میں فکرمند ہوں کہ کہیں آپ بھی فرسٹریٹ ہوکر گل بخاری کی مانند نہ ہوجائیں۔۔۔۔۔ اچھی بھلی تھی پی کے پولیٹکس پر، لیکن اب حال دیکھیں کہ لیگی ماؤتھ پیس بن کر رہ گئی ہے۔۔۔۔۔ کبھی مولانا کے مارچ سے اُمیدیں تو کبھی مریم کو صدائیں۔۔۔۔۔ اور مریم بھی یہ پڑھ کر ہنستے ہوئے سوچ رہی ہوگی کہ ہاں یہ ہی صحیح وقت ہے لندن جانے کا۔۔۔۔۔ یا اگر گل بخاری نہیں تو اپنے فورم کے اکلوتے حق پرست سے کچھ سیکھئے۔۔۔۔۔ کہاں شروع شروع میں الطاف حسین کی پرانی تقاریر شائع ہوتی تھیں اور الطاف حسین سے سیکھے گئے زندگی کے اُصولوں کا تذکرہ ہوتا تھا، اور اب۔۔۔۔۔ روز مَیں اِس اُمید پر صبح اٹھتا ہوں کہ آج تو ضرور شہری سندھ کا مقدمہ پیش کیا گیا ہوگا۔۔۔۔۔ مگر۔۔۔۔۔ مگر روز میری معصوم سی اُمید کا خون ہوتا ہے۔۔۔۔۔ یا کہیں آپ بھی اِس اینٹی اسٹیبلشمنٹ رُت میں نہ ایسے رنگے جائیں کہ معزز بلاگر کی طرح پٹوارین مزاح کی حامل پوسٹس کرنے لگ جائیں۔۔۔۔۔ مثلاً دونوں جہاں تیری محبت میں ہار کر جنرل ستار جارہا ہے شبِ غم گذار کر ۔۔۔۔۔ ہاہاہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔ خیر مزاح سے قطع نظرمیرے سیاسی یا مذہبی خیالات میں تبدیلی نہیں آئی بلکہ فرق صرف یہ آیا ہے کہ مَیں نے تبلیغ کا گھوڑا دوڑانا بند کردیا ہے۔۔۔۔۔ ورنہ جمہوریت پر خیالات تو وہی ہیں جو پانچ چھ سال پہلے تھے۔۔۔۔۔ مَیں آپ کو بھی اپنے خیالات تبدیل کرنے کیلئے نہیں کہہ رہا بلکہ صرف یہ گذارش کررہا ہوں کہ ذرا تبلیغی گھوڑے سے نیچے اُتر آئیں۔۔۔۔۔ کسی کو سکھایا نہیں جاسکتا۔۔۔۔۔ صرف سیکھا جاسکتا ہے۔۔۔۔۔ چلیں میرے پسندیدہ بوٹ چاٹیے کالم نگار کا یہ انتہائی خوبصورت کالم دیکھیں۔۔۔۔۔ :) ;-) :) ایاز امیر کو تو اب جا کر(ستر برس میں) یہ نکتہ سمجھ آیا، مجھے تو شاید اُس سے آدھی عُمر میں یہ بات سمجھ آگئی ہے۔۔۔۔۔ وہی فیض صاحب والی بات کہ جیسے چل رہا ہے ایسے ہی چلتا رہے گا۔۔۔۔۔ ویسے فیض صاحب نے کونسٹینٹ کا لفظ استعمال نہیں کیا ورنہ بات بالکل وہی کی تھی جو مَیں کہہ رہا ہے۔۔۔۔۔ مگر آپ کو تو لگتا ہے کونسٹینٹ کے لفظ سے چِڑ سی ہوگئی ہے۔۔۔۔۔ ;-) :) ;-)

    بلیک شیپ صاحب …آپ ایپل کمپیوٹرکمپنی  کی مثال  اکثر دیتے ہیں …اور ایک دو دفعہ شاید آپ نے سٹیو جابز کا یا کسی اور شخص کا قول تحریر کیا ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ عام زندگی میں “وکھرے” نظر آنے والے اشخاص اور دنیا کو پاگل پن کی حد تک تبدیل کرنے والے دعوے کرنے والے لوگ ہی اصل میں وہ لوگ ہیں جو یہ کام کرسکتے ہیں ….اور آپ نے اپنے آپ کو ان لوگوں میں شامل کیا ہے یا ایسا اشارہ دیا ہے کہ آپ منفرد ہیں

    لیکن آپ کی حالیہ تحاریر پڑھوں تو بلکل اس کے الٹ ہے …آپ شاید روایت پسندی  اور قدامت پسندی کا شکار ہیں ….یعنی جس طرح سے ہوتا آیا ہے اسی طرح ہوتا رہے گا

    آپ نے شاید میری تحریروں کو غور سے پڑھا نہیں ….میں کبھی بھی مثالیت پسندی کا شکار نہیں رہا ..اور نہ ہی کبھی میں نے نواز شریف اینڈ کمپنی کو نظریاتی کہا ہے …وہ ایک بزنس میں ہے اور اس کی خوبی ہے کہ جب اس کے سامنے ایک  ڈیل رکھی جائے تو وہ نفع نقصان کا حساپ کرکے بہتر ڈیل چن لیتا ہے …لیکن ساتھ ساتھ میں اسے یہ کریڈٹ بھی دیتا ہوں کہ اس نے اپنے تینوں ادوار میں کسی بھی چیف کو توسیع نہیں دی جبکہ اس کے پاس اختیار تھا ….وہ سہل پسند ہے اور نظریات کے لیے موت قبول کرنا ضروری نہیں سمجھتا

    اس فورم پر تین  قسم کے لوگ ہیں اور اسی  قسم کی آراء ہیں

    ایک…مثالیت پسندی کا شکار لوگ جوکہ نواز شریف کو نظریاتی سمجھتے ہیں اور توقع کرتے ہیں کہ وہ اصول پر مبنی سیاست کرتا ہے یا اسے کرنی چاہیے …میرے خیال میں یہ لوگ ذہنی ناتوانی کا شکار ہیں

    دو …دوسرا گروپ جس میں میں خود شامل ہوں وہ یہ سمجھتے ہیں کہ نواز شریف اسٹیبلشمنٹ سے ٹکر لینا چاہتا ہے ..اور سویلین بالادستی بھی چاہتا ہے ..اور اس نے اسی ضد کی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں نقصانات بھی اٹھائے ہیں مگر وہ سیاست میں اپنے  اصول اور نظریات کو..فوائد کے لیے  توڑنا یر مروڑنا بھی گوارا کرلیتا ہے ..جیسا کہ میں نے پہلے لکھا تھا اسٹیبلشمنٹ نے سب سیاستدانوں کو مرغا بنایا ہوا ہے اور ان سے پالش کروا  رہے ہیں مگر کم از کم اسے احتجاج کرنے اور کھڑا ہونے کے نمبر تو ملنے چاہیں …باقی تو یہ بھی نہیں کر رہے

    تین ..تیسری قم کی آراء ان لوگوں کی ہے جوکہ یہ سمجھتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کو شکست نہیں دی جاسکتی …اور بہتری اسی میں ہے کہ اس کو تسلیم کرلیا جاۓ اور جو تھوڑے بہت سڑکیں نالیاں بنانے کے چند اختیارات وزیراعظم کے پاس رہ گئے ہیں ان پر ہی اکتفاء کیا جاۓ …میری نظر میں آپ شاید اس تیسرے گروپ میں ہیں

    آپ پھر غلطی پر ہیں …میں نے نہ کبھی تبلیغ کی ہے اور نہ کرنا چاہتا ہوں …بلکہ جس طرح کے غیر مذہبی خیالات کا اظہار میں کرتا رہتا ہوں اس سے میں مومنین کو اسلام کے زیادہ قریب کر رہا ہوں ..یہ انسانی فطرت ہے کہ جب کسی کے عقیدے پر اٹیک کیا جاۓ تو وہ اور شدت سے اس سے چمٹتا ہے
    لہذا یہاں فورم پر بھی بھی میرا مقصد  اپنے ذاتی خیالات کا اظہار ہوتا ہے …کسی اور بلاگر کی مثال یا ریزننگ سے کئی دفعہ ایسا ہوا کہ میں نے اپنا خیال تبدیل کیا ہو ..اور یہاں میں آپ سے متفق ہوں کہ لوگوں کو سکھایا نہیں جاسکتا …لوگ خود سیکھتے ہیں …میرا پوانٹ یہ ہے کہ جمہوری روایات میڈیا اور سول سوسائٹی مضبوط کرتے ہیں ….اگر سول سوسائٹی غیر جمہوری اقدامات کو کونسٹینٹ مان کر ہتھیار ڈال دے اور قلم اٹھانے تک کا حوصلہ نہ پاۓ تو پھر عام عوام میں بھی وہی سوچ پنپے گی…آخرکار ارتقاء بھی کوئی چیز ہے کہ نہیں؟

    ایاز امیر کو ستر سال کی عمر  میں سمجھ اس لیے آئی ہے کہ اس کے پاس کسی اور پارٹی میں جانے کی آپشن نہیں …پی پی میں جانہیں سکتا …نون والوں نے نکال دیا ہے ..یہ تین سال عمران خان کا جھنڈا اٹھاۓ پھرتا رہا مگر اس سے بھی مایوس ہوگیا ..اب اس نے آپ کی طرح بار بار ہار ہار کر ٹیم ہی بدل لی ہے ..وہ اب اسٹیبلشمنٹ کا سپورٹر ہے اور اب بار بار جیت رہا ہے

    :)

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Mujahid
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #132
    I believe it to be a good thing that opposition and Government got together on an issue which was good to resolve.
    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #133
    نواز شریف کے بارے میں جس کسی نے بھی یہ بکواس کی ہے کہ وہ دو چار صفحے انگریزی میں نہیں لکھ سکتا بونگی ہی ماری ہے :serious:

    جی ہاں آپ نے درست کہا ہے مجھے بھی دہ چار والے بونگی ہی لگتی ہے ۔۔۔۔

    جیسے میاں شہبازشریف کہتے ہیں ۔۔۔ایک دھلے کی کرپشن  نہیں  کی ۔۔۔۔اگر ایک دھلے ثابت ہو تو پھانسی پر لٹکا دیں ۔۔۔۔اب میاں شہباز  سے اگلا سوال نہ کوئی پوچھتا ہے اور بنہ وہ بتاتے ہیں ۔۔۔۔اور میں خود بھی مانتا ہوں  میاں شہباز شریف نے ایک دھلے کی نہیں ۔بلکہ کھربوں کی کرپشن کی ہے ۔۔۔اور رہی بات میاں نے نواز شریف کی انگریزی بولنے کی ۔۔۔میاں نوازشریف  تو بغیر پرچی  کے آپنی تاریخ پیدائش تک نہیں بتا سکتا ۔۔۔اس لیے حفیظ بھائی دہ چار صفحے والی بونگی ہے ۔۔اور جس نے یہ بونگی ماری ہے وہ خود بڑا بونگا ہے

    :jhanda: :jhanda: :jhanda: :jhanda:

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #134
    اسے شیر سمجھ رہے تھے یہ اندر سے زیبرا نکلا – تھواڈی پین دی سری

    ہمیں تم سے ایسی امید نہیں تھی

    کہہ تم پھیر لو گے نظر دھیرے دھیرے

    جب

    شامی  جب نوازشریف کی کشتی اے زندگی کے

    قریب آرہا ہے بھنور دھیرے دھیرے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    :cry: :cry: :cry: :cry: :cry:

    casanova
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #135
    ویسے تو نواز شریف جیسے غبی دماغ  اور کشمیری بغلول سے کسی نظریاتی مریاداہ کی آس لگانا

    ہر سمجھدار انسان کیلئے پچانویاں دا کاٹہ اے لیکن پھر بھی اسی لوہار کے لونڈے سے دوا لینے کا سلسہ جاری رہتا ہے۔۔۔۔۔۔

    وقت ہزار بار صدا لگا چکا کہ کیسے۔۔۔۔۔۔ایک کاروباری خاندان کے زیرک بزرگ نے کپوت سمجھتے ہوئے اپنے بیٹے کو فوجی بوٹوں کے تسمے باندھنے کیلئے ایک رضاکاربھرتی کروایا تھا۔۔۔۔ لیکن یہ کشمیری باؤ جی  جرمِ ضعیفی کی سزا بن کر دہائیوں تک پھدو عوام کیلئے مرگِ حاجات بن گیا۔۔۔

    جب جب انسانی شعور نے چرس کا سُوٹا لگا کر باؤ جی سے اصولی و نظریاتی سیاست کی امید لگائی ہے اسے تختِ رائیونڈ سے ففتھ کالمسٹ کی خلائی مخلوق نکلتی نظر آئی ہے۔۔۔۔۔۔۔لیکن لو، سیکس اور دھوکہ کی طرح میاں صاحب کی میسنی محبت کا لوچہ بھی ایک کٹّر نون لیگی کی امیدوں میں بہار رکھتا ہے۔۔۔۔۔ ہزار جفائیں سہہ کر بھی یہی صدا آتی ہے۔۔۔۔۔ اِک واری پھیر۔۔۔۔ شیر، شیر شیر

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #136
    ویسے تو نواز شریف جیسے غبی دماغ اور کشمیری بغلول سے کسی نظریاتی مریاداہ کی آس لگانا ہر سمجھدار انسان کیلئے پچانویاں دا کاٹہ اے لیکن پھر بھی اسی لوہار کے لونڈے سے دوا لینے کا سلسہ جاری رہتا ہے۔۔۔۔۔۔ وقت ہزار بار صدا لگا چکا کہ کیسے۔۔۔۔۔۔ایک کاروباری خاندان کے زیرک بزرگ نے کپوت سمجھتے ہوئے اپنے بیٹے کو فوجی بوٹوں کے تسمے باندھنے کیلئے ایک رضاکاربھرتی کروایا تھا۔۔۔۔ لیکن یہ کشمیری باؤ جی جرمِ ضعیفی کی سزا بن کر دہائیوں تک پھدو عوام کیلئے مرگِ حاجات بن گیا۔۔۔ جب جب انسانی شعور نے چرس کا سُوٹا لگا کر باؤ جی سے اصولی و نظریاتی سیاست کی امید لگائی ہے اسے تختِ رائیونڈ سے ففتھ کالمسٹ کی خلائی مخلوق نکلتی نظر آئی ہے۔۔۔۔۔۔۔لیکن لو، سیکس اور دھوکہ کی طرح میاں صاحب کی میسنی محبت کا لوچہ بھی ایک کٹّر نون لیگی کی امیدوں میں بہار رکھتا ہے۔۔۔۔۔ ہزار جفائیں سہہ کر بھی یہی صدا آتی ہے۔۔۔۔۔ اِک واری پھیر۔۔۔۔ شیر، شیر شیر

    ونس پانا ٹیم ۔۔ سنڑل پارک ۔۔نیو یارک میں آپنے نصرت فتع علی خاں صاحب آئے ۔۔۔۔۔۔تو ہم بھی قوالی دیکھنے چلے گئے ۔۔۔۔اور دیکھ کر حیراں ہوئے۔ کہہ ہم سب پاکستانی جو آرام سے کھڑے  قوالی سن رے تھے ۔۔۔۔لیکن ایک گورے تھے  جن کو نہ تو قوالی کی سمجھ آرہی تھی ۔۔۔۔ ۔لیکن  جب نصرت فتع علی خاں صاحب انگلی کھڑی کرتے ۔۔۔تو گورے بھی  او گاڈ کا نعرہ بلند کرتے ۔۔۔۔۔پارک پر گھاس ہونے کے باوجود انہوں نے نچ نچ کے اتنی دھول اڑا دی ۔دور سے قوالی کی آواز تو آتی تھی لیکن قوال کا چہرہ نظر نہیں آتا تھا ۔۔۔

    وہی حساب نیو کمر کا ہوا ہے جو میاں نواز شریف  کے آگے نعرے مار رے تھے۔۔۔۔۔

    میں ایک بہت پرانا ۔۔ن لیگی ہوں ۔۔اتنا پرانا سمجھ لیں  وقت بابا آدام ابھی صرف بابا آدام تھے ۔۔۔ علیہ سلام بعد میں ہوئے تھے ۔۔۔۔۔ہم اس وقت کے  لیگی ہیں ۔۔ان کو سمجایا تھا میاں صاحب  اتنے جوگے نہیں ہیں بڑے بے وفا ہیں ۔۔آپ کا دل توڑیں گے ۔۔۔ لیکن یہ لوگ نہیں مانے اب ۔میاں دے نعرے وجا ۔ وجا ۔۔کے  اب ان کے گٹے گوڈے چھلے گئے ہیں تو ۔۔بیٹھ کے رور رے  ہیں

    Gulab Khan
    Participant
    Offline
    • Member
    #137
    میاں جیل سے لندن ایسے نہیں پہنچے تھے

    لیکن باوا صاحب بضد تھے کہ میاں کے پلیٹلیٹس گر رہے ہے

    کھوسے نے آرمی چیف فیصلے سے میاں کی نظریاتی کرپشن بھی ثابت کر دی ,مالی معاملات تو ویسے بھی ڈھما ڈھول تھے

    Bawa

    :facepalm: :facepalm:

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #138
    I believe it to be a good thing that opposition and Government got together on an issue which was good to resolve.

    This decision will haunt this country for decades. Now each and every coming COAS wil like to stay on for at least six years and the army will get an even stronger grip on the government than before.

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #139

    This decision will haunt this country for decades. Now each and every coming COAS wil like to stay on for at least six years and the army will get an even stronger grip on the government than before.

    خوش آئند بات یہ ہے کہ آرمی چیف کی ریٹائرمنٹ کی عمر بھی چونسٹھ سال کر دی گئی ہے …حضرت باجوہ رضی اللہ عنہ کی عمر ابھی صرف انسٹھ سال ہے …یعنی ان کا بابرکت سایہ قوم پر ایک دو سالہ ایکسٹینشن کی صورت میں مزید رہے گا …باجوے کو تین نہیں پانچ سال اور مل گئے ہیں

    ایک دن میں بغیر بحث
    کے منظور کیے گئے بلوں میں یہی شاطرانہ چالیں ہوتی ہیں
    خوش
    آئند بات یہ ہے کہ باجوہ پہلا جمہوری طور پر منتخب شدہ آرمی چیف ہے جس کو سوا تین سو ووٹ پڑے ہیں …میرا خیال نہیں کسی وزیراعظم کو بھی اتنے ووٹ پڑے ہوں

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #140

    This decision will haunt this country for decades.

    بھائی جان کیوں مخول کر رہے ہو ..قسم سے میرا تو ہاسا ہی نہیں رک رہا

    :lol:

    آج تو آپ کے لڈیاں ڈالنے کا دن ہے

Viewing 20 posts - 121 through 140 (of 243 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi