Viewing 20 posts - 61 through 80 (of 105 total)
  • Author
    Posts
  • SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #61

    جناب عالی ….میں اتنے مشکل سوال کا جواب نہیں دے سکتا ….میری نظر میں تو سینیٹ ….صدر …اور گورنر ..قومی خزانے پر بوجھ ہیں ….سنیٹ میں کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ آپ بہت امیر ہوں یا زرداری نواز شریف کے ذاتی ملازمین بہرحال مجھے خوشی ہے کہ اس فورم کا ایک ممبر سنیٹ کا ڈپٹی چیئرمین بن گیا ہے ….امید ہے فورم کی عزت میں اضافہ ہو گا :bigthumb:

    اقرار صاحب ۔۔۔

    میں  نے آپ سے سوال اس لیے کیا تھا ۔۔جب آپ لکھتے ہیں ۔۔تو تفصیل کے ساتھ لکھتے ہیں جس سے سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے ۔۔۔۔۔اور آپ کی معلومات بھی درست  ہوتی ہے ۔۔۔۔۔

    خیر آگر آپ کے  پاس وقت کی کمی ہے ۔۔۔۔یا پھر سر کھپائی نہیں کرنا چاتے ۔۔تو بھی درست یے ۔۔0۔۔ویسے بھی ہم نے کون سا سینٹ کا الیکشن لڑنا ہے ۔۔۔۔۔۔۔

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #62

    جب بیس سال ٹیکس نہیں دیا تو مالدار کیسے ہو گئے۔ اور تحائف سعودی عرب سے نہیں قطر سے آتے ہیں

    وہ ٹیکس دیں نہ دیں ان کی مرضی ۔۔۔۔۔۔

    ان کے پاس صنعت ۔۔۔ سیاست سے پہلے بھی تھی۔۔۔۔ سعودی عرب میں  بھی تھی ۔۔۔۔ لند ن میں بھی ہے ۔۔
    ۔۔
    وہ سدا کے صنعت کار ۔۔۔ ما لدار ۔۔۔ لوگ ہیں ۔۔۔ وہ حا د ثا تی طور ۔۔۔ ھستپالوں سے امیر نہیں ہوئے ۔۔۔۔

    کسی عدالت کسی عوام کو ان کے ۔۔۔ زاتی کھربوں کے کاروبار کی ٹوہ ۔۔۔ لگانے کی ضرورت نہیں ۔۔ اور نہ ۔۔۔۔۔

    وہ کسی کو اپنے کھربوں کے کاروبار ۔۔۔ دولت ۔۔۔۔ بیان کرنے کے قابل سمجھتے ہیں ۔۔۔۔۔

    آپ لوگوں کو پرابلم  ہے ۔۔۔۔ آ پ لوگ  اپنے لیڈروں کی دولت کا حساب لگا یا کریں ۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #63

    جب بیس سال ٹیکس نہیں دیا تو مالدار کیسے ہو گئے۔ اور تحائف سعودی عرب سے نہیں قطر سے آتے ہیں

    تحائف  ۔۔۔تحائف ۔ہی ہوتے ہیں ۔۔۔چائے سعودی عرب  سے آئیں ۔۔۔یا ۔۔مالدیپ  سے ۔۔۔۔۔

    ایک ہم ہیں نہ حلوہ ۔۔پاکستان سے آیا ۔۔نہ ڈنمارک ۔۔۔

    ہم نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے ساجن ۔

    :cry:

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #64

    تحائف ۔۔۔تحائف ۔ہی ہوتے ہیں ۔۔۔چائے سعودی عرب سے آئیں ۔۔۔یا ۔۔مالدیپ سے ۔۔۔۔۔ ایک ہم ہیں نہ حلوہ ۔۔پاکستان سے آیا ۔۔نہ ڈنمارک ۔۔۔ ہم نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے ساجن ۔ :cry:

    اور ایک یہ لوگ ہیں کہ ان کو ودود والوں کے ڈبے لوگ اسکینڈے نیویا میں بھی دے جاتے ہیں

    :cry: :cry:

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #65

    اقرار صاحب ۔۔۔ میں نے آپ سے سوال اس لیے کیا تھا ۔۔جب آپ لکھتے ہیں ۔۔تو تفصیل کے ساتھ لکھتے ہیں جس سے سمجھنے میں آسانی ہوتی ہے ۔۔۔۔۔اور آپ کی معلومات بھی درست ہوتی ہے ۔۔۔۔۔ خیر آگر آپ کے پاس وقت کی کمی ہے ۔۔۔۔یا پھر سر کھپائی نہیں کرنا چاتے ۔۔تو بھی درست یے ۔۔0۔۔ویسے بھی ہم نے کون سا سینٹ کا الیکشن لڑنا ہے ۔۔۔۔۔۔۔

    مجھے کیا پتا کہ سیریس سوال کیا تھا ….سمجھا کہ ٹانٹ شانٹ کیا تھا ….اس پر لکھنے کی کوشش کروں گا ….مگر میرا خیال ہے کہ سب کو شاید پہلے ہی پتا ہے

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #66

    مجھے کیا پتا کہ سیریس سوال کیا تھا ….سمجھا کہ ٹانٹ شانٹ کیا تھا ….اس پر لکھنے کی کوشش کروں گا ….مگر میرا خیال ہے کہ سب کو شاید پہلے ہی پتا ہے

    چھوٹا موٹا مذاق تو چلتا ہے ۔۔۔لیکن ایک ایک سیریس ایشو پر مذاق کی تک نہیں بنتی ۔۔۔پھر شامی صاحب نے بھی ریکوسٹ کی تھی ۔۔۔۔۔۔۔

    آپکا شکریہ ۔۔۔جب وقت ملے تو ارام سے لکھ لیجئے گا ۔۔۔۔

    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #67

    I fully understand your Engineering perspective, if Shahbaz Sharif was aiming for Lahore’s Mayor’s office these projects would have given him some brownie points like Mustafa Kamal. If his goal is to lead the country he has to think big. He has to attract people in rallies, inspire them build up a political muscle that help him represent people when he talks to civil or military bureaucracy. The eternal gov’t in the form of establishment is always going to be powerful. Political leaders and Parliament needs to tell them national security is important but so is social welfare. You can’t do former at the cost of later. That’s why Nawaz Sharif told Generals Enough! Shahbaz Sharif cannot call spade a spde fearing he might annoy Judges or Generals. How can he represent people in close doors in front of mighty establishment. As Qarar Sahib argued Maryam Nawaz is the most qualified candidate in our political arena to represent people.

    Shirazi Bhai I also live in one of major City in North America and work as Municipal Approvals Engineer but if you are waiting that our system will come to this level and then we will build infrastructure? For a simple basement permit it takes six months here. Ring roads take ten years. We have environmental concerns in Pakistan but blessing in disguise projects are delivered quick on time. what you have got is more than enough. Can any Municipality in Pakistan build this huge infrastructure in next 10 years? Institutions take time to built. No necessary every country system should work North America Model and politician have to be law maker only. If you give this power to Municipalities then there will be so corrupt hands in Pakistan which can only built nalyian and tube lights in streets. One person have big chunk of money can built major projects. Wapda was not able to install mega power projects so quickly but everyone answerable to one Shahbaz Sharif worked. If tomorrow Nawaz goes to establishment camp then her daughter will follow her footsteps. Shahbaz Sharif has developed this Project Manager skills in 20 odd years.

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #68

    باواجی ۔۔۔۔۔ اب مریم نواز ۔۔۔ ایک مسلمہ سیاسی لیڈر بن چکی ہے ۔۔۔ آپ اسکی لیڈرانہ صلاحیت پر سوال نہیں اٹھا سکتے ۔۔۔۔۔۔ تقریر لکھی ہوئی کرتی ہے وہ اکثر لوگ کرتے ہیں ۔۔۔ قائداعظم بھی پڑھ کر تقریر کرتے تھے ۔۔۔۔ دوسرے مریم نواز کا ایک انٹرویو ۔۔۔۔ کچھ ماہ پہلے ۔۔۔۔ طلعت حسین نے کیا تھا ۔۔۔۔ مریم نواز کا ۔۔۔ اعتماد دیکھنے والا تھا ۔۔۔ اور ۔۔۔ طلعت حسین ۔۔۔ کے کچھ مشکل سوالات کا جواب ۔۔۔ مریم نواز ۔۔۔ نے نہیا یت برجستہ ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔حیران کن ۔۔۔ اپروچ سے دیا ۔۔۔ وہ کان کھولنے والے جواب تھے ۔۔ جواب سن کر بہت مزہ آیا ۔۔۔ دوسرے لیڈروں ۔۔۔۔ کی طرح ۔۔۔۔ صرف رٹے رٹایا نہیں بولتی بلکہ مخالف اور سوال پوچھنے والے پر باقاعدہ ۔۔۔ اٹیک کرتی ہے ۔۔۔ جو دوسرے سے ھٹ کر اعلیٰ جذ بے کی عکاسی ہے ۔۔۔۔ سب سے خوبصورت یہ بات ہے کہ ۔۔۔ جس جا رحا نہ ۔۔۔۔ لہجے اور ۔۔۔ ولوے سے ۔۔۔ مریم نواز ۔۔۔ للکارتی ہے ۔۔۔۔ بلاول سے عمران تک ۔۔۔ جیسے ۔۔۔ ممی ڈیڈی ۔۔۔ لوگوں کا کام نہیں ۔ مریم نواز ۔۔۔ کا شمار ۔۔۔ ان لوگوں میں کیا جائے گا ۔۔۔ جنہوں نے مشکل وقت میں ۔۔۔ طاقتوروں کے سامنے ۔۔۔ آواز بلند کی ۔۔۔۔۔۔

    گلٹی بھائی۔ بہت ہو گئی اب اس میشا شفیع کی جگہ مریم کی کوئی اچھی سی تصویر آ جانی چاہیے۔
    خیال رہے ڈیموکریٹ صاحب نے بے نظیر کی ایک خوبصورت تصویر لگائی ہے اس لئے مقابلے پر چن کر لگائیے گا۔

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #69

    اور ایک یہ لوگ ہیں کہ ان کو ودود والوں کے ڈبے لوگ اسکینڈے نیویا میں بھی دے جاتے ہیں :cry: :cry:

    جن کے کمپیوٹر کے آس پاس ودود کے ڈبوں کی دوگڑیں لگی ہیں ان کا احتساب ہونا چاہیے۔
    میں تو نیب کو لکھ رہا ہوں کہ ذرا پتہ کرے کہ کون سپلائی کرتا ہے انہیں۔

    :lol: :lol:   :lol:

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #70

    پی ٹی آی میں آپ ہیں، اب میں کدھر جاوں؟ :facepalm:

    آپ کی باتیں اور جگتیں شیخ رشید سے ملتی ہیں۔ ویسے بھی اسے پیسے والے بندے چاہیں۔

    :bigsmile:

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    • Expert
    #71
    کیا سفید جھوٹ اور پوری ڈھٹائی سے جھوٹ بولنا بھی مقبول لیڈرز کی خوبیوں میں شمار ہوتا ہے ؟ اگر ہوتا ہے تو مریم واقعی لیڈر ہے
    Shirazi
    Participant
    Offline
    • Professional
    #72

    Shirazi Bhai I also live in one of major City in North America and work as Municipal Approvals Engineer but if you are waiting that our system will come to this level and then we will build infrastructure? For a simple basement permit it takes six months here. Ring roads take ten years. We have environmental concerns in Pakistan but blessing in disguise projects are delivered quick on time. what you have got is more than enough. Can any Municipality in Pakistan build this huge infrastructure in next 10 years? Institutions take time to built. No necessary every country system should work North America Model and politician have to be law maker only. If you give this power to Municipalities then there will be so corrupt hands in Pakistan which can only built nalyian and tube lights in streets. One person have big chunk of money can built major projects. Wapda was not able to install mega power projects so quickly but everyone answerable to one Shahbaz Sharif worked. If tomorrow Nawaz goes to establishment camp then her daughter will follow her footsteps. Shahbaz Sharif has developed this Project Manager skills in 20 odd years.

    You built a decent case for Shahbaz Sharif. Maryam Nawaz should hire him in her administration but make sure his role is limited to construction related projects.

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #73

    جن کے کمپیوٹر کے آس پاس ودود کے ڈبوں کی دوگڑیں لگی ہیں ان کا احتساب ہونا چاہیے۔ میں تو نیب کو لکھ رہا ہوں کہ ذرا پتہ کرے کہ کون سپلائی کرتا ہے انہیں۔ :lol: :lol: :lol:

    :lol: :lol:   :lol:   :lol:

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #74
    Qarar   saahib

    قرار صاحب،
    آپ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اپنی راے کو اتنا مضبوط انداز میں پیش کرتے ہیں کہ اس سے اختلاف کی گنجائش تھوڑی دیر کے لئے ممکن نظر نہیں آتی. میرے لئے مریم زیادہ معتبر اس لئے بنی کہ آپ جیسے سیاست پر گہری نظر رکھنے والے اور اہل راے کو اس نے متاثر کیا.
    مریم کا موجودہ روپ نہایت متاثر کن ہے اس کو دیکھ کر مجھے اس کی ماں کلثوم نواز کا وہ زمانہ یاد آگیا جب ایک گھریلو سی دکھنے والی عورت نے مشرقی وفا شعار بیوی کی حیثیت سے اپنے پھانسی کا انتظار کرتے شوہر کی زندگی بچانے کے لئے بہت جاندار عوامی مہم چلائی اور وقت کے آمر سے ٹکر لی. اس کے پاس نا تو نون لیگ کی بطور منظم پارٹی سپورٹ تھی اور نہ ہی کسی قسم کی حکومتی مدد. اس کے باوجود اس نے شیرنی کی طرح جنگ لڑی اور اپنے شوہر نامدار اور خاندان کو بچا لے گئی.
    مریم بھی اسی بہادر عورت کی بیٹی ہے اور اس میں بھی وہی اثرات اور جھلک ہے بلکہ محسوس ہوتا ہے کہ اس نے اپنے والد کی سیاست کا رخ بھی موڑنے میں اہم رول ادا کیا ہے.
    مگر ہمیں حقائق کا جائزہ بھی لینا چاہئے ابھی تک مریم کا رول کیا رہا ہے کیا اس نے حقیقی معنوں میں کسی قسم کی سختی برداشت کی ہے؟ کیا واقعی اس پر کویی حقیقی امتحان آیا ہے؟ کیا اس کا شوہر لاپتا ہوگیا ہے؟ کیا کسی مرد نما مشتنڈی پنجاب پولیس کی اہلکار نے اسکو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا ہے کیا اسنے عوام کے کسی مسلہ پر اپنی راے کا اور منصوبہ کا اعلان کیا ہے؟ کیا اس نے دس شہروں میں اپنے خلاف مقدمے بھگتے ہیں؟ آج جو شہباز شریف کو اسٹبلشمنٹ کے سٹوج ہونے کا طعنہ مل رہا ہے کیا اسکا یہی کردار پاکستان میں طاقت کا اصل مرکز یعنی پنجاب پر اپنی مضبوط گرفت رکھنے کا موجب نہیں ہے؟ کیا اپنے چچا کے اقتدار کے بغیر وہ اس قدر پروٹوکول کے ساتھ گھوم سکتی تھی؟ کیا اس نے ابھی تک کسی بھی قسم کے قائدانہ کردار جس میں اپنے حامیوں کو اپنے ساتھ لیکر چلنا کا فن بھی ہوتا ہے اس کا مظاہرہ کیا ہے؟
    ابھی تک اس نے کیا کیا ہے؟ محترمہ اپنی مرکزی حکومت اور صوبائی حکومت کی چھتر چھایا میں مکمل پروٹوکول کے ساتھ مغرورانہ انداز میں پہلے سے بنے سٹیج پر ایسے مجمع سے خطاب کرتیں ہیں جس کی سمجھ ان کے حاضرین کو جتنا آتی ہے اس بات کا اندازہ آپ اس بات سے لگالیں کہ جب اس نے ترازو کے جھکے ہوے پلڑے کو عوام کے سامنے پیش کیا اور لوگوں سے سوال کیا کہ اس انصاف کے ترازو کے جھکے ہوے پلڑے میں کون ہے تو عوام نے نعرہ مارا نواز شریف . اس کو فورا تصحیح کرنا پڑ گئی کہ اس میں لاڈلا یعنی عمران خان ہے لوگوں کو اسکی باتوں سے زیادہ اسکو دیکھنے میں دلچسپی ہے جو کہ بہر حال ایک خصوصیات ہے
    بد قسمتی سے آپ کی اس بات سے مجھے اتفاق ہے کہ اس میں مجمع اکھٹا کرنے کی صلاحیت اپنے چچا اور حمزہ سے کہیں زیادہ ہے مگر آپ اور میں دونوں جانتے ہیں کہ نواز شریف کا جمہوری منجن محض اسکی ذاتی فائدے اور آنا کے لئے ہے میں آپ کی اس بات سے اتفاق نہیں کرسکتا کہ نواز کی مقبولیت غلام اسحاق خان کے خلاف تقریر سے پروان چڑھی بلکہ نواز کی مقبولیت ١٩٨٥ میں وزیر علی بننے کے بعد سے اپنی مارکیٹنگ اور پراجیکٹس کی وجہ سے بنی اور ١٩٩٣ تک اسٹیبلشمنٹ کی بھی مکمل سپورٹ اسکو حاصل رہی تھی ١٩٨٨ میں اپوزیشن میں تمام رہنماؤں میں وہ سب سے مقبول رہنما تھا جسکا پھل اسکو ١٩٩١ کے انتخابات میں وزیر اعظم بن کر ملا.
    بہر حال غصہ کی حالت اور اپنی صوبائی اور وفاقی حکومت کے زیر سایہ دونوں باپ بیٹی اس وقت سچ بول رہے ہیں اور ایسا سچ بول رہے ہیں اور اقتدار میں رہتے ہوے وہ بولنے کی ہمت نہیں رکھتے تھے مگر یہ سچ وہ جب تک ہی بولسکتے ہیں اور اتنا ہی بولسکتے ہیں جتنا اسٹیبلشمنٹ برداشت کرسکتی ہے حقیقی فلم جب شروع ہوگی کہ نواز کو جیل ہوجاے مرکز اور صوبوں میں اقتدار سے محروم ہوجاییں اور مریم عوام کے جذبات کو مشتعل کرکے اسٹیبلشمنٹ سے ٹکر لے کر اس کو جھکنے پر مجبور کرسکے اور عوام جیل کی دیوار کو توڑ کر اپنے محبوب رہنما کو چھڑا لانے میں کامیاب ہوجاییں تو اگلے ٢٠-٣٠ سال مریم کے ہوجاییں گے ورنہ تو موجودہ جنگ میں تو سگے چچا بھی ساتھ نہیں دے رہے اوروں سے تو گلا بنتا بھی نہیں ہے

    Democrat
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #75
    قرار صاحب ،پنجاب کے ایک مخصوص خطے تک تو آپکی بات درست ھے لیکن مجھ حقیر کی رائے میں

    ابھی عشق کے امتحان اور بھی ھیں

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #76

    Qarar saahib قرار صاحب، آپ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اپنی راے کو اتنا مضبوط انداز میں پیش کرتے ہیں کہ اس سے اختلاف کی گنجائش تھوڑی دیر کے لئے ممکن نظر نہیں آتی. میرے لئے مریم زیادہ معتبر اس لئے بنی کہ آپ جیسے سیاست پر گہری نظر رکھنے والے اور اہل راے کو اس نے متاثر کیا. مریم کا موجودہ روپ نہایت متاثر کن ہے اس کو دیکھ کر مجھے اس کی ماں کلثوم نواز کا وہ زمانہ یاد آگیا جب ایک گھریلو سی دکھنے والی عورت نے مشرقی وفا شعار بیوی کی حیثیت سے اپنے پھانسی کا انتظار کرتے شوہر کی زندگی بچانے کے لئے بہت جاندار عوامی مہم چلائی اور وقت کے آمر سے ٹکر لی. اس کے پاس نا تو نون لیگ کی بطور منظم پارٹی سپورٹ تھی اور نہ ہی کسی قسم کی حکومتی مدد. اس کے باوجود اس نے شیرنی کی طرح جنگ لڑی اور اپنے شوہر نامدار اور خاندان کو بچا لے گئی. مریم بھی اسی بہادر عورت کی بیٹی ہے اور اس میں بھی وہی اثرات اور جھلک ہے بلکہ محسوس ہوتا ہے کہ اس نے اپنے والد کی سیاست کا رخ بھی موڑنے میں اہم رول ادا کیا ہے. مگر ہمیں حقائق کا جائزہ بھی لینا چاہئے ابھی تک مریم کا رول کیا رہا ہے کیا اس نے حقیقی معنوں میں کسی قسم کی سختی برداشت کی ہے؟ کیا واقعی اس پر کویی حقیقی امتحان آیا ہے؟ کیا اس کا شوہر لاپتا ہوگیا ہے؟ کیا کسی مرد نما مشتنڈی پنجاب پولیس کی اہلکار نے اسکو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا ہے کیا اسنے عوام کے کسی مسلہ پر اپنی راے کا اور منصوبہ کا اعلان کیا ہے؟ کیا اس نے دس شہروں میں اپنے خلاف مقدمے بھگتے ہیں؟ آج جو شہباز شریف کو اسٹبلشمنٹ کے سٹوج ہونے کا طعنہ مل رہا ہے کیا اسکا یہی کردار پاکستان میں طاقت کا اصل مرکز یعنی پنجاب پر اپنی مضبوط گرفت رکھنے کا موجب نہیں ہے؟ کیا اپنے چچا کے اقتدار کے بغیر وہ اس قدر پروٹوکول کے ساتھ گھوم سکتی تھی؟ کیا اس نے ابھی تک کسی بھی قسم کے قائدانہ کردار جس میں اپنے حامیوں کو اپنے ساتھ لیکر چلنا کا فن بھی ہوتا ہے اس کا مظاہرہ کیا ہے؟ ابھی تک اس نے کیا کیا ہے؟ محترمہ اپنی مرکزی حکومت اور صوبائی حکومت کی چھتر چھایا میں مکمل پروٹوکول کے ساتھ مغرورانہ انداز میں پہلے سے بنے سٹیج پر ایسے مجمع سے خطاب کرتیں ہیں جس کی سمجھ ان کے حاضرین کو جتنا آتی ہے اس بات کا اندازہ آپ اس بات سے لگالیں کہ جب اس نے ترازو کے جھکے ہوے پلڑے کو عوام کے سامنے پیش کیا اور لوگوں سے سوال کیا کہ اس انصاف کے ترازو کے جھکے ہوے پلڑے میں کون ہے تو عوام نے نعرہ مارا نواز شریف . اس کو فورا تصحیح کرنا پڑ گئی کہ اس میں لاڈلا یعنی عمران خان ہے لوگوں کو اسکی باتوں سے زیادہ اسکو دیکھنے میں دلچسپی ہے جو کہ بہر حال ایک خصوصیات ہے بد قسمتی سے آپ کی اس بات سے مجھے اتفاق ہے کہ اس میں مجمع اکھٹا کرنے کی صلاحیت اپنے چچا اور حمزہ سے کہیں زیادہ ہے مگر آپ اور میں دونوں جانتے ہیں کہ نواز شریف کا جمہوری منجن محض اسکی ذاتی فائدے اور آنا کے لئے ہے میں آپ کی اس بات سے اتفاق نہیں کرسکتا کہ نواز کی مقبولیت غلام اسحاق خان کے خلاف تقریر سے پروان چڑھی بلکہ نواز کی مقبولیت ١٩٨٥ میں وزیر علی بننے کے بعد سے اپنی مارکیٹنگ اور پراجیکٹس کی وجہ سے بنی اور ١٩٩٣ تک اسٹیبلشمنٹ کی بھی مکمل سپورٹ اسکو حاصل رہی تھی ١٩٨٨ میں اپوزیشن میں تمام رہنماؤں میں وہ سب سے مقبول رہنما تھا جسکا پھل اسکو ١٩٩١ کے انتخابات میں وزیر اعظم بن کر ملا. بہر حال غصہ کی حالت اور اپنی صوبائی اور وفاقی حکومت کے زیر سایہ دونوں باپ بیٹی اس وقت سچ بول رہے ہیں اور ایسا سچ بول رہے ہیں اور اقتدار میں رہتے ہوے وہ بولنے کی ہمت نہیں رکھتے تھے مگر یہ سچ وہ جب تک ہی بولسکتے ہیں اور اتنا ہی بولسکتے ہیں جتنا اسٹیبلشمنٹ برداشت کرسکتی ہے حقیقی فلم جب شروع ہوگی کہ نواز کو جیل ہوجاے مرکز اور صوبوں میں اقتدار سے محروم ہوجاییں اور مریم عوام کے جذبات کو مشتعل کرکے اسٹیبلشمنٹ سے ٹکر لے کر اس کو جھکنے پر مجبور کرسکے اور عوام جیل کی دیوار کو توڑ کر اپنے محبوب رہنما کو چھڑا لانے میں کامیاب ہوجاییں تو اگلے ٢٠-٣٠ سال مریم کے ہوجاییں گے ورنہ تو موجودہ جنگ میں تو سگے چچا بھی ساتھ نہیں دے رہے اوروں سے تو گلا بنتا بھی نہیں ہے

    گھوسٹ پروٹوکول بھائی جی

    اسٹبلشمنٹ کا پلان یہی ہے کہ نواز شریف اور مریم نواز کو اسوقت جیل بھیجا جائے جب انکی وفاقی اور صوبائی حکومتیں ختم ہو چکی ہوں اور پورے ملک میں نگران سیٹ اپ آ چکا ہو. جوڈیشری کا نیپ کو اپنے کیسز انجام تک پہنچانے کیلیے مزید دو ماہ کی مہلت دینے کا یہی مقصد ہے. جب نواز شریف اور مریم نواز جیل جائیں گے تو اسوقت نہ انہیں جیل میں کوئی سہولت مل سکے گی اور نہ ہی کوئی پروٹوکول جو انہیں اسوقت حاصل ہے. جیل کی زندگی نواز شریف اور مریم نواز کے سیاست میں زندہ رہنے یا دفن ہو جانے کا فیصلہ کرے گا

    جب نواز شریف اور مریم نواز جیل جائیں گے، وہ وقت مسلم لیگ نون کیلیے مشکل ترین وقت ہوگا. نئے الیکشنز کا اعلان ہو چکا ہوگا، مسلم لیگ نون کی وفاقی اور صوبائی حکومتیں ختم ہو چکی ہونگی، صدر، گورنرز اور بلدیاتی نمائندے مسلم لیگ نون کی کوئی مدد کرنے سے قاصر ہونگے اور مسلم لیگ نون کا صدر “مجھے کیوں نکالا ہے” اور “ووٹ کو عزت دو” بیانیے دفن کر چکا ہوگا. ایک طرف میڈیا میں نواز شریف کی کرپشن کی غضبناک کہانیاں سنانے کے ساتھ ساتھ اسکی جیل کی سلاخوں کے پیچھے کھڑے بے بسی سے آسمان کی طرف دیکھتے کی تصویریں چھاپ رہا ہوگا اور اسکے جیل کی کوٹھری سے جنسی طاقت بڑھانے والی ادویات اور سیکسی میگزین کے برآمد ہونے کی ویڈیوز دکھا رہا ہوگا تو دوسری طرف اپوزیشن اپنے ہر جلسے میں اس پر بے رحمی سے کیچڑ اچھال رہی ہوگی

    نواز شریف کا مکو ٹھپ ہو جانے پر مسلم لیگ نوں شکرے نہال ہاشمی، طلال چوہدری اور دانیال عزیز کو ملنے والی سزائیں دیکھکر اپنے منہ بند کر چکے ہونگے، نون لیگ کے اکثر الیکیبل فصلی بٹیرے جا کر دوسری پارٹیوں کی شاخوں پر بیٹھ چکے ہونگے اور مریم نواز کے میڈیا سیل کی توپوں کی انٹی اسٹبلشمنٹ اور انٹی جوڈیشری بمباری بھی تھم چکی ہوگی. اسوقت شہباز شریف اسٹبلشمنٹ اور عدلیہ سے مفاہمت والا اپنا پرو اسٹبلشمنٹ ایجنڈا لیکر چل رہا ہوگا اور سلمان شریف کا میڈیا سیل “گڈ گورنس اور کارکردگی” کی دھنیں بجا رہا ہوگا

    اگلا الیکشن نواز شریف کے بیانیے کی عوام میں قبولیت یا مستردیت کا فیصلہ کرے گا. الیکشن کے نتائج بتائیں گے کہ عوام نے نواز شریف کے “مجھے کیوں نکالا ہے” اور “ووٹ کو عزت دو” بیانیے کو زندہ رکھا ہے یا ہمیشہ کیلیے دفنا دیا ہے؟ الیکشن کے نتائج ہی فیصلہ کریں گے کہ اسٹبلشمنٹ اور جوڈیشری کی طرح عوام نے بھی نواز شریف کو سیاست سے مائنس کر دیا ہے یا اسٹبلشمنٹ اور جوڈیشری کے مائنس نواز شریف فارمولے کو مسترد کرتے ہوئے اپنے ووٹ سے “نواز شریف پلس” کی مہر لگا دی ہے؟

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #77

    باوا جی …..آپ سے ملاقات کا کبھی شرف نہیں ہوا ….تاہم جی پی صاحب اور دوسروں سے …..جن کی آپ سے علیک سلیک ہو چکی ہے …ان سے کنفرم کرنا پڑے گا کہ کہیں آپ روٹی کو چوچی تو نہیں کہتے ……حضور اتنی سادگی ؟ آپ کے خیال میں نا اہلی کے بعد نواز شریف کو سیاست سے دستبردار ہوجانا چاہیے تھا ….مسلم لیگ کا اجلاس بلاکر قیادت …چوہدری نثار یا خواجہ آصف کے سپرد کرکے ….ایک کارکن کی حیثیت سے ان کے نیچے کام کرنا چاہیے تھا ….انتہائی سختی سے شہباز ….حمزہ اور مریم کو منع کرنا چاہیے تھا لیڈرشپ کا کبھی نہ سوچیں کیونکہ یہ ملک کے لیے نقصان دہ ہے باوا جی ….میری جان …آپ نے تو چیئرمین کا الیکشن دل پر لے لیا ہے ….حضور یہ بچپن کی الف لیلیٰ کی کہانی نہیں کہ ایک جن شہزادی کو اٹھا کر لے جاتا ہے ….اور ایک لکڑ ہارا جن کو مار کر شہزادی کو واپس لے آتا ہے ….اور بادشاہ شہزادی کی شادی کرکے حکومت لکڑ ہارے کو دے کر خود یاد الہی میں مصروف ہو جاتا ہے نہیں جناب ….بادشاہ کو جب تک کان سے پکڑ کر نہ نکالا جاۓ ….وہ حکومت کرنا چاہتا ہے کون سی بیٹی اس دنیا میں موجود ہے جو کہے گی کہ اس کا باپ کرپٹ ہے ….کوئی عقل کی بات کریں لیڈرشپ لینی پڑتی ہے ….اور کوئی نہ دے تو اپنی پارٹی بناکر عوام میں جانا پڑتا ہے ….نون لیگ کے ہیرے اس انتظار میں کیوں ہیں کہ نواز شریف ان کو پلیٹ میں پارٹی قیادت رکھ کر دے ….وہ نئی پارٹی بناکر عوام میں کیوں نہیں جاتے آخر میں آپ سے سوال ہے کہ نون لیگ کا کون سا لیڈر ہے جو نواز شریف کے بعد قیادت کا اہل ہے اور پرائم منسٹر کوالیٹی ہے ؟ ابھی آپ کی بصیرت کا امتحان بھی کرلیتے ہیں

    قرار جی

    بوٹ پالش کرنا بھی بہت بری بیماری ہے، ایک بار لگ جائے تو چھوٹنے کا کبھی نام ہی نہیں لیتی ہے

    :bigsmile: :lol:   :hilar:

    اب آپ بلاول زرداری کے بوٹ پالش کرنا چھوڑ کر مریم نواز کے بوٹ پالش کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو مجھے کیا اعتراض ہو سکتا ہے؟

    :bigthumb:

    میرا موقف اصولی تھا کہ جو خود کو جمہوریت کا حامی سمجھتا ہے اسکی سوچ اور طرز عمل بھی جمہوری ہونا چاہیے اوراسے جمہوری روایات پر کو فروغ دینے کی بات کرنی چاہیے

    جو لیڈر خود کو جمہوری لیدرسمجھتا ہے اسے اپنی پارٹی کو باپ کی جاگیر نہیں بنانا چاہیے اور پارٹی کی ہر شاخ پر اپنی پسند کا الّو بٹھانے کی بجائے اپنی پارٹی میں بھی جمہوری طریقے سے الیکشن کروا کر پارٹی عہدے پر کرنے چاہیے. پارٹی کو اپنی بیوی، بہنوں، بیٹا، بیٹی، دامادوں، سسرال والوں، بھائی، بھتیجوں اور خوشامدی دوستوں کے ذریعے چلانے کی بجائے کارکنوں کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے عہدیداروں کی مدد سے چلایا جائے

    آپکی اس بات سے اتفاق نہیں کرتا ہوں کہ کوئی اپنے باپ کو کرپٹ نہیں کہے گی؟ صرف وہی بیٹی اپنے باپ کو کرپٹ نہیں کہے گی جس نے اپنے باپ کی کرپشن کا فائدہ اٹھایا ہو. اگر مریم نواز اپنے کرپٹ باپ کو کرپٹ کہنے کا حوصلہ نہیں رکھتی ہے تو پھر وہ کیسی بہادر ہے؟ کیا اسکی بہادری صرف اسٹبلشمنٹ اور عدلیہ تک محدود ہے؟ کیا یہ بہادری کی بجائے منافقت نہیں ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ مریم نواز اپنے باپ کی کرپشن میں پوری طرح شریک ہے

    آپکے آخری سوال کا جواب یہ ہے کہ پارٹی لیڈر خزانے کا سانپ بن کر پارٹی پر بیٹھا رہے گا اور پارٹی میں نیچے سے متبادل قیادت نہیں ابھرنے دے گا اور جو نیچے سے ابھر کر آگے آنے کی کوشش کرے گا تو اسے پارٹی سے نکال باہر کرے گا تو پھر رشتہ داروں اور خوشامدیوں سے بھری پارٹی میں متبادل قیادت کہاں سے ابھرے گی؟

    Democrat
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #78

    قرار جی بوٹ پالش کرنا بھی بہت بری بیماری ہے، ایک بار لگ جائے تو چھوٹنے کا کبھی نام ہی نہیں لیتی ہے :bigsmile: :lol: :hilar: اب آپ بلاول زرداری کے بوٹ پالش کرنا چھوڑ کر مریم نواز کے بوٹ پالش کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو مجھے کیا اعتراض ہو سکتا ہے؟ :bigthumb: میرا موقف اصولی تھا کہ جو خود کو جمہوریت کا حامی سمجھتا ہے اسکی سوچ اور طرز عمل بھی جمہوری ہونا چاہیے اوراسے جمہوری روایات پر کو فروغ دینے کی بات کرنی چاہیے جو لیڈر خود کو جمہوری لیدرسمجھتا ہے اسے اپنی پارٹی کو باپ کی جاگیر نہیں بنانا چاہیے اور پارٹی کی ہر شاخ پر اپنی پسند کا الّو بٹھانے کی بجائے اپنی پارٹی میں بھی جمہوری طریقے سے الیکشن کروا کر پارٹی عہدے پر کرنے چاہیے. پارٹی کو اپنی بیوی، بہنوں، بیٹا، بیٹی، دامادوں، سسرال والوں، بھائی، بھتیجوں اور خوشامدی دوستوں کے ذریعے چلانے کی بجائے کارکنوں کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے عہدیداروں کی مدد سے چلایا جائے آپکی اس بات سے اتفاق نہیں کرتا ہوں کہ کوئی اپنے باپ کو کرپٹ نہیں کہے گی؟ صرف وہی بیٹی اپنے باپ کو کرپٹ نہیں کہے گی جس نے اپنے باپ کی کرپشن کا فائدہ اٹھایا ہو. اگر مریم نواز اپنے کرپٹ باپ کو کرپٹ کہنے کا حوصلہ نہیں رکھتی ہے تو پھر وہ کیسی بہادر ہے؟ کیا اسکی بہادری صرف اسٹبلشمنٹ اور عدلیہ تک محدود ہے؟ کیا یہ بہادری کی بجائے منافقت نہیں ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ مریم نواز اپنے باپ کی کرپشن میں پوری طرح شریک ہے آپکے آخری سوال کا جواب یہ ہے کہ پارٹی لیڈر خزانے کا سانپ بن کر پارٹی پر بیٹھا رہے گا اور پارٹی میں نیچے سے متبادل قیادت نہیں ابھرنے دے گا اور جو نیچے سے ابھر کر آگے آنے کی کوشش کرے گا تو اسے پارٹی سے نکال باہر کرے گا تو پھر رشتہ داروں اور خوشامدیوں سے بھری پارٹی میں متبادل قیادت کہاں سے ابھرے گی؟

    ویسے میں تو سمجھتا ھوں نواز شریف کرپٹ نہیں ھے اور اگر اس نے جائیدادیں بیرون ملک بنائی ھیں تو اسکی بھی ٹھوس وجوھات ھیں

    ھاں یہ ضرور ھے کہ اقرباء پروری اس جماعت میں دوسروں کی نسبت زیادہ ھے،نواز شریف کے اس دور میں بھی اھم عہدے اسکے انتہائی قریبی لوگوں کے پاس تھے اور شاید اسی لئے انکی مخالفت بھی زیادہ ھوئی

    لیکن ان تمام مسائل کا حل بتدریج جماعت کو جمہوری اصولوں پر استوار کرنا ھے جس میں یہ سب ناکام ھیں اور مستقبل قریب میں بھی اسکی امید کسی پارٹی سے نہیں ھے

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #79

    قرار جی بوٹ پالش کرنا بھی بہت بری بیماری ہے، ایک بار لگ جائے تو چھوٹنے کا کبھی نام ہی نہیں لیتی ہے :bigsmile: :lol: :hilar: اب آپ بلاول زرداری کے بوٹ پالش کرنا چھوڑ کر مریم نواز کے بوٹ پالش کرنے کا فیصلہ کیا ہے تو مجھے کیا اعتراض ہو سکتا ہے؟ :bigthumb: میرا موقف اصولی تھا کہ جو خود کو جمہوریت کا حامی سمجھتا ہے اسکی سوچ اور طرز عمل بھی جمہوری ہونا چاہیے اوراسے جمہوری روایات پر کو فروغ دینے کی بات کرنی چاہیے جو لیڈر خود کو جمہوری لیدرسمجھتا ہے اسے اپنی پارٹی کو باپ کی جاگیر نہیں بنانا چاہیے اور پارٹی کی ہر شاخ پر اپنی پسند کا الّو بٹھانے کی بجائے اپنی پارٹی میں بھی جمہوری طریقے سے الیکشن کروا کر پارٹی عہدے پر کرنے چاہیے. پارٹی کو اپنی بیوی، بہنوں، بیٹا، بیٹی، دامادوں، سسرال والوں، بھائی، بھتیجوں اور خوشامدی دوستوں کے ذریعے چلانے کی بجائے کارکنوں کے ووٹوں سے منتخب ہونے والے عہدیداروں کی مدد سے چلایا جائے آپکی اس بات سے اتفاق نہیں کرتا ہوں کہ کوئی اپنے باپ کو کرپٹ نہیں کہے گی؟ صرف وہی بیٹی اپنے باپ کو کرپٹ نہیں کہے گی جس نے اپنے باپ کی کرپشن کا فائدہ اٹھایا ہو. اگر مریم نواز اپنے کرپٹ باپ کو کرپٹ کہنے کا حوصلہ نہیں رکھتی ہے تو پھر وہ کیسی بہادر ہے؟ کیا اسکی بہادری صرف اسٹبلشمنٹ اور عدلیہ تک محدود ہے؟ کیا یہ بہادری کی بجائے منافقت نہیں ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ مریم نواز اپنے باپ کی کرپشن میں پوری طرح شریک ہے آپکے آخری سوال کا جواب یہ ہے کہ پارٹی لیڈر خزانے کا سانپ بن کر پارٹی پر بیٹھا رہے گا اور پارٹی میں نیچے سے متبادل قیادت نہیں ابھرنے دے گا اور جو نیچے سے ابھر کر آگے آنے کی کوشش کرے گا تو اسے پارٹی سے نکال باہر کرے گا تو پھر رشتہ داروں اور خوشامدیوں سے بھری پارٹی میں متبادل قیادت کہاں سے ابھرے گی؟

    باوا جی ….مجھے خوشی ہے کہ آپ نے پانچوں مراحل ایک ہی دن میں پورے کرلیے

    مجھے آپ جیسی سوجھ بوجھ تو نہیں ….اگر آپ کا یہ خیال ہے کہ مریم کو اپنے باپ سے لا تعلقی اختیار کرکے لندن کے فلیٹ قومی خزانے میں جمع کروا دینے چاہئیں ….تو مجھ ناچیز کا ایک معمولی سا اندازہ ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوگا

    جہاں تک پارٹیوں میں جمہوریت اور نئی لیڈرشپ ڈویلپ کرنے کی بات ہے …..جماعت اسلامی میں موروثیت نہیں ….وہاں جمہوری طریقے سے سربراہ چنا جاتا ہے ….آپ بتائیں جماعت اسلامی نے کتنے صف اول کے لیڈر پیدا کیے ہیں ؟

    حضور ….پھر عرض ہے کہ کہ لیڈرشپ چھیننی پڑتی ہے ….فرانس کا صدر میکراں ….پچھلی کابینہ میں ایک وزیر تھا ….صدارتی الیکشن کا اعلان ہوتے ہی اس نے ایک نئی پارٹی بنا لی اور صدارتی انتخاب بھی جیت لیا اور اسمبلی میں دو تہائی اکثریت بھی حاصل کر لی ….کسی نے اسے لیڈرشپ پلیٹ میں رکھ کر نہیں دی تھی

    آپ بنیادی طور پر ایک فنڈو ہیں …اس لیے عورتوں کی سپورٹ کرنا آپ کے لیے مشکل ہے ….مجھے یقین ہے کہ اگلے الیکشن کے دوران آپ شہباز شریف کا جھنڈا اٹھاۓ کھڑے ہونگے …جوکہ زنانہ وار طریقے سے اسٹیبلشمنٹ کا مقابلہ کر رہا ہے

    :)

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #80

    Qarar saahib قرار صاحب، آپ کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اپنی راے کو اتنا مضبوط انداز میں پیش کرتے ہیں کہ اس سے اختلاف کی گنجائش تھوڑی دیر کے لئے ممکن نظر نہیں آتی. میرے لئے مریم زیادہ معتبر اس لئے بنی کہ آپ جیسے سیاست پر گہری نظر رکھنے والے اور اہل راے کو اس نے متاثر کیا. مریم کا موجودہ روپ نہایت متاثر کن ہے اس کو دیکھ کر مجھے اس کی ماں کلثوم نواز کا وہ زمانہ یاد آگیا جب ایک گھریلو سی دکھنے والی عورت نے مشرقی وفا شعار بیوی کی حیثیت سے اپنے پھانسی کا انتظار کرتے شوہر کی زندگی بچانے کے لئے بہت جاندار عوامی مہم چلائی اور وقت کے آمر سے ٹکر لی. اس کے پاس نا تو نون لیگ کی بطور منظم پارٹی سپورٹ تھی اور نہ ہی کسی قسم کی حکومتی مدد. اس کے باوجود اس نے شیرنی کی طرح جنگ لڑی اور اپنے شوہر نامدار اور خاندان کو بچا لے گئی. مریم بھی اسی بہادر عورت کی بیٹی ہے اور اس میں بھی وہی اثرات اور جھلک ہے بلکہ محسوس ہوتا ہے کہ اس نے اپنے والد کی سیاست کا رخ بھی موڑنے میں اہم رول ادا کیا ہے. مگر ہمیں حقائق کا جائزہ بھی لینا چاہئے ابھی تک مریم کا رول کیا رہا ہے کیا اس نے حقیقی معنوں میں کسی قسم کی سختی برداشت کی ہے؟ کیا واقعی اس پر کویی حقیقی امتحان آیا ہے؟ کیا اس کا شوہر لاپتا ہوگیا ہے؟ کیا کسی مرد نما مشتنڈی پنجاب پولیس کی اہلکار نے اسکو بالوں سے پکڑ کر گھسیٹا ہے کیا اسنے عوام کے کسی مسلہ پر اپنی راے کا اور منصوبہ کا اعلان کیا ہے؟ کیا اس نے دس شہروں میں اپنے خلاف مقدمے بھگتے ہیں؟ آج جو شہباز شریف کو اسٹبلشمنٹ کے سٹوج ہونے کا طعنہ مل رہا ہے کیا اسکا یہی کردار پاکستان میں طاقت کا اصل مرکز یعنی پنجاب پر اپنی مضبوط گرفت رکھنے کا موجب نہیں ہے؟ کیا اپنے چچا کے اقتدار کے بغیر وہ اس قدر پروٹوکول کے ساتھ گھوم سکتی تھی؟ کیا اس نے ابھی تک کسی بھی قسم کے قائدانہ کردار جس میں اپنے حامیوں کو اپنے ساتھ لیکر چلنا کا فن بھی ہوتا ہے اس کا مظاہرہ کیا ہے؟ ابھی تک اس نے کیا کیا ہے؟ محترمہ اپنی مرکزی حکومت اور صوبائی حکومت کی چھتر چھایا میں مکمل پروٹوکول کے ساتھ مغرورانہ انداز میں پہلے سے بنے سٹیج پر ایسے مجمع سے خطاب کرتیں ہیں جس کی سمجھ ان کے حاضرین کو جتنا آتی ہے اس بات کا اندازہ آپ اس بات سے لگالیں کہ جب اس نے ترازو کے جھکے ہوے پلڑے کو عوام کے سامنے پیش کیا اور لوگوں سے سوال کیا کہ اس انصاف کے ترازو کے جھکے ہوے پلڑے میں کون ہے تو عوام نے نعرہ مارا نواز شریف . اس کو فورا تصحیح کرنا پڑ گئی کہ اس میں لاڈلا یعنی عمران خان ہے لوگوں کو اسکی باتوں سے زیادہ اسکو دیکھنے میں دلچسپی ہے جو کہ بہر حال ایک خصوصیات ہے بد قسمتی سے آپ کی اس بات سے مجھے اتفاق ہے کہ اس میں مجمع اکھٹا کرنے کی صلاحیت اپنے چچا اور حمزہ سے کہیں زیادہ ہے مگر آپ اور میں دونوں جانتے ہیں کہ نواز شریف کا جمہوری منجن محض اسکی ذاتی فائدے اور آنا کے لئے ہے میں آپ کی اس بات سے اتفاق نہیں کرسکتا کہ نواز کی مقبولیت غلام اسحاق خان کے خلاف تقریر سے پروان چڑھی بلکہ نواز کی مقبولیت ١٩٨٥ میں وزیر علی بننے کے بعد سے اپنی مارکیٹنگ اور پراجیکٹس کی وجہ سے بنی اور ١٩٩٣ تک اسٹیبلشمنٹ کی بھی مکمل سپورٹ اسکو حاصل رہی تھی ١٩٨٨ میں اپوزیشن میں تمام رہنماؤں میں وہ سب سے مقبول رہنما تھا جسکا پھل اسکو ١٩٩١ کے انتخابات میں وزیر اعظم بن کر ملا. بہر حال غصہ کی حالت اور اپنی صوبائی اور وفاقی حکومت کے زیر سایہ دونوں باپ بیٹی اس وقت سچ بول رہے ہیں اور ایسا سچ بول رہے ہیں اور اقتدار میں رہتے ہوے وہ بولنے کی ہمت نہیں رکھتے تھے مگر یہ سچ وہ جب تک ہی بولسکتے ہیں اور اتنا ہی بولسکتے ہیں جتنا اسٹیبلشمنٹ برداشت کرسکتی ہے حقیقی فلم جب شروع ہوگی کہ نواز کو جیل ہوجاے مرکز اور صوبوں میں اقتدار سے محروم ہوجاییں اور مریم عوام کے جذبات کو مشتعل کرکے اسٹیبلشمنٹ سے ٹکر لے کر اس کو جھکنے پر مجبور کرسکے اور عوام جیل کی دیوار کو توڑ کر اپنے محبوب رہنما کو چھڑا لانے میں کامیاب ہوجاییں تو اگلے ٢٠-٣٠ سال مریم کے ہوجاییں گے ورنہ تو موجودہ جنگ میں تو سگے چچا بھی ساتھ نہیں دے رہے اوروں سے تو گلا بنتا بھی نہیں ہے

    جی پی صاحب …..آپ نے صحیح لکھا ہے کہ مریم نواز نے ابھی اپنے آپ کو امتحانوں سے نہیں گزارا ….صرف وقت بتائے گا کہ اس کے سپائن میں کتنی طاقت ہے …میرے آرٹیکل میں صرف مسلم لیگ نون کی انٹرنل پولیٹکس کا احاطہ کیا گیا ہے ….نون صرف پنجاب کی پارٹی ہے ….اور پنجاب میں ایک بڑا اینٹی اسٹیبلشمنٹ حلقہ بن چکا ہے ….اور کارکنوں کو متحرک کرنا ایک لیڈر کی خوبی ہوتی ہے …..ایک لیڈر کیوں اور کیسے مقبولیت حاصل کرتا ہے ….اس کا جواب دینا آسان نہیں

    شریف فیملی کا ٹریک ریکارڈ تو اچھا نہیں ….ہوسکتا ہے باپ بیٹی جیل سے بچنے کے لیے ایک بار پھر ڈیل کرلیں ….لیکن ان کے سپوٹرز شاید اس دفعہ انہیں معاف نہ کریں
    نواز شریف ترانوے سے پہلے بھی مقبول تھا …مگر اسے اسٹیبلشمنٹ کی بیساکھیوں کی ضرورت تھی ….وہ اینٹی اسٹیبلشمنٹ اپنی تقریر کے بعد بنا تھا

Viewing 20 posts - 61 through 80 (of 105 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi