Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 74 total)
  • Author
    Posts
  • Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1
    کچھ عرصہ سے میرا شعوری طور پر یہ ماننا ہےے جسکا اظھار میں نے وقتا فوقتا ان ہی صفحات پر کیا ہے کہ پاکستان کی ٧٠ سالہ تاریخ میں نواز شریف وہ پہلا سیاستداں ہے جو ایک ایسے دوراہے پر کھڑا ہے کہ جہاں سے وہ تاریخ کا دھارا موڑ سکتا ہے قدرت نے یہ موقع کسی اور سیاستدان کو نہیں دیا وہ ایک اصولی جنگ لڑ کر اپنا نام تاریخ میں عظیم رہنماؤں کی صف میں شامل کرسکتا ہے
    نواز شریف جیسی اسناد کسی اور سیاستداں کی نہ ہیں اور نہ ہوسکتیں ہیں
    ١) نواز شریف اسی اسٹبلشمنٹ کی سازشوں کی پیداوار ہے -اسکو انکا طریقہ واردات اچھی طرح معلوم ہے
    ٢) نواز شریف پنجاب کا نہ صرف بیٹا ہے بلکہ پنجاب کا سب سے مقبول عوامی رہنما ہے
    ٣) نواز شریف کو یہ مقبولیت پلیٹ میں رکھ کر نہیں ملی اسکا ایک تاریخی پسمنظر ہے
    ٤)نواز شریف کے سینہ میں ایسے راز ہیں کہ جنکو بتا کر وہ اسٹبلشمنٹ کو دفاعی پوزیشن میں لا کر کھڑا کر سکتا ہے
    ٥) نواز شریف کو اپنی نا اہلی کے بعد پنجاب کے عوام سے کافی حوصلہ افزا اور غیر متوقع ردعمل ملا ہے جس کو وہ اگلے مرحلہ میں لے جا سکتا ہے
    ٦) وہ ملک کا واحد سیاستدان ہے کہ جو پنجاب کا وزیر خزانہ ، وزیر علیٰ بننے کے ساتھ ساتھ تین مرتبہ ملک کا وزیر اعظم رہ چکا ہے
    ٧) دنیا کی ہر آسائش طویل عرصہ سے اسکے گھر کی لونڈی رہی ہے اب مال و دولت اور عیش و آرام سے ہٹ کر ایک عظیم مقصد کے لئے اپنی باقی ماندہ زندگی وقف کرنے کی اسمیں تمنا کی امید رکھی جاسکتی ہے
    دوسرا راستہ ایک موقع پرست کمزور اور بزدل شخص کا راستہ ہے جو کہ با وجود اسکے کہ اپنی زندگی کا ایک طویل حصہ عیش و عشرت میں گزارکر اس قدر کوتاہ نگاہ ہوچکا ہے کہ صرف آنے والے ایک دو ہفتوں سے زیادہ دیکھنے سے قاصر ہو اور تمام فیصلے وقتی فوائد کے لئے کرتا ہو –

    پہلا راستہ پر چل کر امکان موجود ہے کہ شاید پاکستان اس شیطانی ایسٹبلشمنٹ سے بڑی حد تک نجات پالے گا اور اسکو اسکے حقیقی کردار تک محدود کردےگا پاکستان میں جمہوریت ترقی اور خوش حالی کے ایک نیے دور کا آغاز ہوسکتا ہے مگر اسمیں اسکی جان بھی جاسکتی ہے اور قیدوبند کی صعوبتیں بھی برداشت کرنا پڑ سکتیں ہیں مگر تاریخ میں امر ہوسکتا ہے
    اگر ہم سب لوگوں کو اپنے ایک ایک لاکھ روپے لگانے کا کہا جائے تو آپ اس کے کس متوقع کردار پر لگاہیں گے پہلا والا انقلابی راستہ جس میں فوری طور پر مشکلات اور صعوبتیں لازم ہیں یا دوسرا والا جس میں شاید جان تو بچ جائے مگر تاریخ میں اس کو ایک بزدل اور موقع پرست انسان کے جانا جائے گا

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #2

    آپ بھائیوں کو شاید میری بات پسند نہ ایے

    اس کے لئے کلثوم بیبی کا جلد جانا ضروری ہے

    اس حالت میں نواز نہ اس طرف کا اور نہ ہی اس طرف کا

    Democrat
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #3
    بھائی صاحب اب اگر آخری عمر میں نو سو چوھے کھا کر حج کا موقع مل رھا ھے تو اس گنوا دینا عقلمندی نہیں بلکہ بزدلی ھو گی

    ویسے فوج کا اثر رسوخ کم کرنے اور انہیں اپنے پاجامے میں لانے کیلئے عرصہ درکار ھوگا،سیاستدانوں کی طرف سے مضبوط منصوبہ بندی،سول سوسائیٹی کی بیداری اور عوام میں جمہوری سوچ کو بیدار کرنے میں وقت لگے گا  فوج کا کردار بتدریج ھی کم ھو گا اور اسکا تعلق پارٹیوں کے اندر جمہوری روایات کے فروغ سے بھی جڑا ھے

    Sohraab
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4
    Ideal satuation to yeh hai ke Imran khan PM ban jai

    Imran PM ban gaya to phir samajh lo ke pmln aur nawaz\maryam ka fauj ke khilaf biyania aur mazboot hoga

    Yeh Pakistan ke har Civilian ka haq banta hai ke us ko yeh maloom ho ke Pakistan main 70 saal se Fauj ne kia kia

    aaj yeh dekh kar bohut khushi hui ke Nawaz sharif ke peechay Pervez Rasheed ke saath PPP ka jiyala iftakhar ahmad bhi khara tha

    Sohraab
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5
    Nawaz Shirif ko apni beti samait wapis aana hoga aur jald aana hoga

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
    نواز شریف کا پاکستان میں ہونا ضروری ہے جو موجودہ صورتحال دیکھتے ہوئے ایسا نہی لگتا

    نون لیگ کو توڑ مروڑ کر ادھ موا کیا جا رہا ہے ، آنے والے الیکشن میں نون لیگ کا شکار کرنے میں آسانی ہو – اسٹیبلشمنٹ کو ایسا کرنا آسان بھی لگ رہا ہے کیونکے نواز شریف میدان میں موجود نہی

    Sohraab
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7

    آپ بھائیوں کو شاید میری بات پسند نہ ایے

    اس کے لئے کلثوم بیبی کا جلد جانا ضروری ہے

    اس حالت میں نواز نہ اس طرف کا اور نہ ہی اس طرف کا

    بھائی صاحب اب اگر آخری عمر میں نو سو چوھے کھا کر حج کا موقع مل رھا ھے تو اس گنوا دینا عقلمندی نہیں بلکہ بزدلی ھو گی ویسے فوج کا اثر رسوخ کم کرنے اور انہیں اپنے پاجامے میں لانے کیلئے عرصہ درکار ھوگا،سیاستدانوں کی طرف سے مضبوط منصوبہ بندی،سول سوسائیٹی کی بیداری اور عوام میں جمہوری سوچ کو بیدار کرنے میں وقت لگے گا فوج کا کردار بتدریج ھی کم ھو گا اور اسکا تعلق پارٹیوں کے اندر جمہوری روایات کے فروغ سے بھی جڑا ھے
    نواز شریف کا پاکستان میں ہونا ضروری ہے جو موجودہ صورتحال دیکھتے ہوئے ایسا نہی لگتا نون لیگ کو توڑ مروڑ کر ادھ موا کیا جا رہا ہے ، آنے والے الیکشن میں نون لیگ کا شکار کرنے میں آسانی ہو – اسٹیبلشمنٹ کو ایسا کرنا آسان بھی لگ رہا ہے کیونکے نواز شریف میدان میں موجود نہی

    Atif Qazi Atif Qazi barca Bawa nayab حسن داور

    https://twitter.com/sherlahoreda/status/1012987095508504576

    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #8
    نون لیگ جتنی زخمی ہو چکی ہے نواز کے ہونے سے بھی اتنا فرق نہ پڑتا ہاں البتہ اس کا بیانیہ ضرور زندہ رہتا جو اب بلکل مر چکا ہے – آج حبیب اکرم کہہ رہا تھا کہ نون کا ہر امیدوار حلقے میں اپنی کارکردگی پر ووٹ مانگ رہا ہے اور نواز کے بیانے کا کہیں ذکر نہیں ہے – ایک آخری امید پنجاب حکومت کا ملنا ہے جس پر اب بھی میں پرامید ہوں کہ شہباز کو ملے گی باقی نواز اگر الیکشن تک نہیں آتا تو اس نے ایک انقلابی لیڈربننے کا موقع کھو دیا ہے – نواز ایک ایسا پہلوان ہے جسے مخالف پہلوان چت کر دیتا ہے اور ریفری ناک آ وٹ کے لئے جیسے ہی دس تک گنتی گنتا ہے نو پر نواز کھڑا ہو جاتا ہے – گنتی نو تک ابھی نہیں پوھنچی نواز ایک بار پھر کھڑا ہو گا –
    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    نون لیگ جتنی زخمی ہو چکی ہے نواز کے ہونے سے بھی اتنا فرق نہ پڑتا ہاں البتہ اس کا بیانیہ ضرور زندہ رہتا جو اب بلکل مر چکا ہے – آج حبیب اکرم کہہ رہا تھا کہ نون کا ہر امیدوار حلقے میں اپنی کارکردگی پر ووٹ مانگ رہا ہے اور نواز کے بیانے کا کہیں ذکر نہیں ہے – ایک آخری امید پنجاب حکومت کا ملنا ہے جس پر اب بھی میں پرامید ہوں کہ شہباز کو ملے گی باقی نواز اگر الیکشن تک نہیں آتا تو اس نے ایک انقلابی لیڈربننے کا موقع کھو دیا ہے – نواز ایک ایسا پہلوان ہے جسے مخالف پہلوان چت کر دیتا ہے اور ریفری ناک آ وٹ کے لئے جیسے ہی دس تک گنتی گنتا ہے نو پر نواز کھڑا ہو جاتا ہے – گنتی نو تک ابھی نہیں پوھنچی نواز ایک بار پھر کھڑا ہو گا –

    ۔۔۔۔۔ دھرنوں ۔۔۔ جلسوں ۔۔۔  لیکس ۔۔۔۔ پانامہ ۔۔۔ جے آئی ٹی ۔۔۔ عد لیہ ۔۔۔ نا اھلی ۔۔۔ مجھے کیوں نکالا ۔۔۔ مریم نواز کی للکار ۔۔۔۔ عدلیہ فوج کی   بے عزتی ۔۔۔۔ اور پھر لوٹوں کی تحریک انصاف ٹرانسفرمیشن ۔۔۔۔۔ ن لیگ  کا اختتام ۔۔۔۔

    اعوان ۔۔۔ اوپر والی ساری قسطیں کا میابی سے چلانے کے بعد ۔۔۔ میرا خیال اب  فلم  کا اینڈ بنتا ہے کہ ۔۔۔۔ نوا زشریف واپس نہ آئے ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔ کیونکہ اب دوسرا ۔۔۔ فیز شروع ہوسکتا ہے ۔۔۔  الیکشن کے بہانے ۔۔۔ ن لیگ   کو تتر بتر کردیا گیا ۔۔۔۔ تتر بتر کے  بعد ۔۔۔ ہوسکتا ہے دوسرا فیز جلد شروع ہوجائے ۔۔۔۔

    اور ۔۔۔ تحریک انصاف کو لگے ھاتھوں لمبا ڈال لیا جائے ۔۔۔۔۔۔

    کیونکہ پہلے  ایسا ہوچکا ہے ۔۔۔ ایم کیو ایم ۔۔۔۔ کو کراچی میں ۔۔۔۔ شرجیل میمن وغیرہ  پی پی پی نے لمبا ڈالا ۔۔۔۔ پھر پی پی پی کو ۔۔۔۔ ن لیگ  چوھدری نثار جاسوس نے لمبا ڈال دیا ۔۔۔۔

    پھر ن لیگ کو ۔۔۔ تحریک انصاف ۔۔۔ چیف جسٹس نے لمبا ڈال دیا ۔۔۔۔۔۔ اس کے بعد ۔۔۔ قسط تو  بنتی ہے کہ ۔۔۔۔۔ اب تحریک انصاف کو بھی لمبا ڈال لیا جائے ۔۔۔

    ۔۔۔

    اگر واقعی یہ دوسرا فیز جلد شروع ہونے والا ہے تو ۔۔۔ پھر فلم کے حساب ۔۔۔ سے نوازشریف کا واپس آنا ضروری نہیں ۔۔۔ کیونکہ  لمبا ڈالنے کے باری ۔۔۔ قائداعظم صا حب کی ہے ۔۔۔۔ نواز شریف تھوڑا توقف کرے۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #10
    سیاست میں جوش اور ہوش کی بہت اہمیت ہے. سیاست میں وہی کامیاب رہتا ہے جو حالات کو دیکھکر ہوش اور جوش کا مظاہرہ کرتا ہے

    بھٹو نے جوش سے اپنی سیاست کا آغاز کیا اور کامیابی حاصل کی لیکن وہی جوش اسکی سیاست ہی نہیں بلکہ زندگی کے انجام کا سبب بن گیا کیونکہ سیاست کے آغاز اور انجام کے وقت حالات کی نوعیت مختلف تھی جس کا بھٹو ادراک نہ کر سکا. اسکے برعکس نواز شریف نے سیاست میں ہمیشہ جوش کی بجائے ہوش کا مظاہرہ کیا ہے اور سیاسی نشیب و فراز سے گزرنے کے باوجود نہ صرف تین بار ملک کے وزیر اعظم بننے کا منفرد اعزاز حاصل کر چکا ہے بلکہ سیاست سے نا اہل ہو کر بھی پاکستان کا سب سے زیادہ مقبول لیڈر ہے

    پاکستان کے حالات و واقعات ابھی پاکستان کی شیطانی ایسٹبلشمنٹ سے ٹکرا کر اس سے نجات پانے اور اسکو اسکے حقیقی کردار تک محدود کر دینے کیلیے سازگار نہیں ہیں. اسکا ثبوت یہ ہے کہ نواز شریف نے جب ایک ریٹایرڈ فوجی جرنیل کا گریباں پکڑنے کی کوشش کی تو اسٹبلشمنٹ اور اسکے کتوں نے نواز شریف اور اسکے پورے خاندان کو نشانے پر لے لیا ہے اور بے غیرتی، بے شرمی، بے ہسی اور غیر انسانی روئیے کی انتہا یہ ہے کہ اسے بستر مرگ پر لیٹی آخری سانسیں لیتی اپنی بیوی کے ساتھ آخری وقت گزارنے کی بھی چھٹی نہیں ہے

    میں جانتا ہوں کہ نواز شریف اور اسکے خاندان کے خلاف کاروائی کے سلسلے میں آپ یہ کہیں گے کہ یہ سب تو پانامہ لیکس کے نتیجے میں ہو رہا ہے لیکن آپ یہ مت بھولیں کہ اسوقت کوئی پانامہ لیکس منظر عام پر نہیں آئی تھیں جب نواز شریف نے جنرل پرویز مشرف کے خلاف آئین توڑ کر غداری کے مرتکب ہونے کا کیس بنایا تھا جس کے ردعمل میں فوج نے نہ صرف عمران خان اور طاہر القادری کو انگلی دے کر حکومت گرانے کے لیے دھرنہ کروایا تھا بلکہ نواز شریف کو آستیفہ دے کر گھر چلے جانے یا حکومت کسی دوسرے کو سونپ کر ملک چھوڑ کر چلے جانے کا پیغام بھیجا تھا

    پاکستان میں جمہوریت ترقی اور خوش حالی کے ایک نیے دور کا آغاز اسوقت تک نہیں ہو سکتا ہے جب تک عوام اپنے حقوق حاصل کرنے کیلیے اسٹبلشمنٹ سے ٹکر لینے کیلیے ذہنی طور پر تیار نہ ہوں. کیا عوام اسوقت اسٹبلشمنٹ سے ٹکر لینے پر تیار ہے؟ اگر نہیں تو پھر نواز شریف کا اسٹبلشمنٹ سے ٹکرا کر بھٹو کی طرح دوسروں کیلیے نشان عبرت بن جانا کسی طور پر ہوشمندی کا تقاضا نہیں ہے. اسٹبلشمنٹ سے ٹکر لینے سے پہلے عوام کو تیار کرنا ضروری ہے. جب تک عوام اسٹبلشمنٹ سے اپنے حقوق چھیننے کیلیے تیار نہ ہو تب تک جوش سے نہیں ہوش سے کام لینے کی ضرورت ہے

    سیاست میں عارضی پسپائی مجھ سمیت بہت سارے لوگوں کی نظر میں بزدلی تو کہلائے گی لیکن کل جب عوام کو تیار کرکے اسٹبلشمنٹ سے نجات حاصل کر لی جائے گی تو یہ بزدلی کا داغ خود بخود مٹ جائے گا. یہ وقتی سیاسی پسپائی یا بزدلی کا داغ فوج کے ماتھے پر لگے بھارت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے داغ کی نہیں ہے جو کبھی مٹ نہیں پائے گا

    Gulraiz
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #11

    میاں جی کا واسطہ بزدل اور مکار دشمن سے ہے ، کوئی اور حل نہیں سوائے اسکے کہ وہ واپس اکر عوام کے ہمراہ جی ایچ کیو کو گھیرے ، چند گھنٹوں کا کھیل ہے بس ، نچلے درجے کے فوجیوں میں میاں جی کی زبردست پذیرائِ ہے بس اسی سے جرنلوں کی پتلونیں گیلی ہوتی ہیں

    جی پی بھائی کی یہ بات صحیح ہے کہ ” اب یا کبھی نہیں ” اسلئیے کہ یہ کام پنجاب سے باہر کا کوئی اور سیاستدان نہیں کرسکتا

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #12
    پروٹوکول ۔۔۔۔۔۔

    نوازشریف نے اپنی سی پوری کوشش کی کہ ۔۔۔۔ وہ ملک  میں  بہترین سیاسی ماحول بنا سکے ۔۔  اور ملک کو ۔۔۔ ایسٹبلشمنٹ کے چنگل سے آزاد کراسکے ۔۔۔۔۔۔

    اور اسی مزاحمت اور کوشش میں نواز شریف کی تین حکومتیں گرائی گئیں ۔۔۔۔۔۔ لیکن نواز شریف نے ۔۔۔ پھر بھی  اپنی مزاحمتی کوششیں جاری رکھیں ۔۔

    ھم نے دیکھا کہ ۔۔۔ نوا ز شریف ۔۔۔ فوج کو ۔۔۔ غلیل والے  کا لقب دے کر ۔۔ جیو ٹی وی کے ساتھ کھڑا ہوگیا ۔۔۔۔

    ھم نے دیکھا کہ ۔۔۔ نوازشریف نے ۔۔۔ راحیل شریف سے ۔۔۔ کمپرومائز بھی کیا ۔۔۔ دھرنے بھی سہے ۔۔۔ لیکن ساتھ ساتھ بہادری سے ۔۔۔ جرنل راحیل کو چلتا بھی کردیا ۔۔۔

    اور نواز شریف ۔۔۔ پورے ملک کی مخالفت مول لے کر ۔۔۔  بھی ۔۔۔ کل بھوشن جاسوس  کے بارے فوج مخالف

    ۔۔۔ موقف پر آج تک قائم رھا ۔۔۔ اور کبھی کل بھوشن کا نام نہ  لے کر ۔۔۔ فوج کی ھاں میں ھاں ملانے سے انکاری رھا ۔۔۔۔۔

    جہاں تک ۔۔۔ یہ بات ہے کہ ۔۔۔ نواز شریف بالکل سوپنگ کرکے ۔۔۔ فوج کے ساتھ محاز آرائی شروع کردیتا تو ایسا ممکن نہیں  ہوتا کیونکہ ایک طرف حکومت کو مضبوط کرنا

    دوسرے محاز آرائی سے گریز کرتے ہوئے ۔۔۔ سچوئیشن  کے حساب سے  کمپرومائیز کے طریقے کو بھی آزما یا گیا ۔۔۔

    ۔۔۔۔۔ مشرف کو چھوڑا گیا ۔۔۔ جنرل راحیل  کی خارجہ امور  مداخلت کو نظر انداز کیا گیا ۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔

    دوسرے اھم ترین بات یہ ہے کہ ۔۔۔ پا کستان میں فوج کا میڈیا ۔۔۔ دیگر سیاسی جماعتوں ۔۔۔ بیوروکریسی ۔۔۔ عدلیہ میں اتنا زیادہ اثر رسوخ اور پہنچ ہے کہ ۔۔۔۔ یہ بات ممکن ہی نہیں کہ نوازشریف اکیلا ۔۔۔ کو ئی حتمی قدم  اٹھا کر زیادہ دیر جم سکے ۔۔

    اس لیئے نواز شریف نے یہ پالیسی بنائی تھی ۔۔۔ کہ ۔۔۔ انڈیا سے دوستی  ھر صورت بحال کی جائے اور انڈیا سے دوستی کی صورت میں ۔۔۔۔ فوج ۔۔ کا رول ۔۔۔ آہستہ آہستہ کم ہوچلا جائے گا۔۔۔

    اور ۔۔ ملک میں سول رول ۔۔۔ مضبوط ہوتا چلا جائے گا۔۔۔۔ لیکن ۔۔۔۔ انڈیا دوستی کی بہت کھٹن پا لیسی بنانے کے باوجود ۔۔۔ فوج ۔۔۔  کو  میڈیا ۔۔۔ عوام ۔۔۔ سیاستدانوں کی سپورٹ نے ۔۔۔۔ نوازشریف کی  کاوشوں پر پانی پھیرے رکھا ۔۔۔۔

    نواز شریف اپنے لاہوریا ہونے ۔۔۔ امیر ہونے ۔۔۔ تجربہ کار ہونے ۔۔۔  کے باجود ۔۔۔ اتنا طاقتور نہیں ہے کہ ۔۔۔ فوج ۔۔۔ سے  باقاعدہ محاز آرائی کرسکے ۔۔۔۔

    مثال کے طور پر ۔۔۔ ماڈل ٹاون میں فوج نے ۔۔۔ قادری کے بندے قتل کرواکر۔۔۔ پریشر ۔۔۔ شریف فیملی پر ڈال دیا ۔۔۔ میڈیا سیاستدان ۔۔۔ نواز شریف پر ۔۔۔ توپیں کھول کر بیٹھ گئے ۔۔۔

    اب نواز شریف اگر ۔۔۔ ٹھیک بتا دیتا کہ ۔۔۔ بندوں کا قتل آئی ایس آئی نے کیا ہے تو۔۔۔ فوری طور ۔۔۔  پورا ملک ۔۔۔ نوا ز شریف کو غدار ۔۔۔ قرار دے دیتا ۔۔۔

    اگر نواز شریف ۔۔۔چپ رھا ۔۔۔ تو ۔۔۔ پانچ سال ۔۔۔۔ قتل اس کے گلے میں لٹکے رھے ۔۔۔۔۔

    میرے کہنے کا مطلب ۔۔۔ فوج ۔۔۔  کے پاس ایک خفیہ ایجنیس ہوتی ہے جو قتل  اغوا ڈاکہ ۔۔۔ سب کچھ کرسکتی ہے ۔۔۔ نوا زشریف کے پاس ایسی کوئی ایجنسی نہیں ہوتی کہ وہ کسی جنرل یا اینکر کو ۔۔۔ لمبا ڈال دلوادے ۔۔۔۔

    لیکن ان باتوں کے باوجود ۔۔۔۔ نواز شریف نے ۔۔۔۔ پھر بھی  ایسٹبلشمنٹ سے حتی الامکان۔۔۔ کمپرومائز بھی  کرنے کی کوشش کی اور ۔۔۔   چنگل سے نکلنے کی مزاحمت بھی کی ۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔

    اور سو باتوں کی ایک بات بتا وں ۔۔۔۔۔ جب آپ  یا لوگ ۔۔۔۔ ایسٹبلشمنٹ  کی اصل شکل ۔۔ اصل ھیئیت ۔۔۔ اصل  جسم اصل روح کو  جا نتے ہی نہیں تو ۔۔۔۔ آپ ۔۔۔ نوا ز شریف بندے  کو ۔۔۔ الزام دے  نہیں سکتے ۔۔۔

    اور خود نواز شریف کو ۔۔۔ ایسٹبشمنٹ کی  کبھی اصل شکل د کھائی پڑ جائے ۔۔۔ تو خوف کے مارے سیاست بھول جائے ۔۔۔۔۔

    اگر سیاستدان ایسٹبلشمنٹ کا چہرہ دیکھنے کے قابل ہوتے ۔۔۔ بے نظیر سمیت بہت سے لوگ زندہ ہو تے   ۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Gulraiz
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #13

    siddique al Farooq Vs Ghulam Hussain

    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #14

    میں نے بارہا کہا ہے کے موجودہ سیاست دنوں میں محترم میں نواز شریف صاحب سب سے بہتر ہیں اور اس محفل کے جہاندیدہ ، پاکستانی سیاست کی
    تاریخ، پس منظر اور باریکیوں کو سمجھنے کی بہترین صلاحیت رکھنے والے ہم سب کے محترم جناب باوا صاحب نے کہا ہے کے میاں نواز شریف صاحب نظریاتی نہیں ہیں ( کم از کم میرا یہ خیال ہے کے انہوں نے یہ کہا ہے مگرممکن ہے کے میں غلط ہوں ) .

    نواز شریف صاحب کی حالیہ دور کی کوئی ایک مثال بتا دیں جہاں انہوں نے نظریاتی ہونے کا کوئی ثبوت دیا ہو یا عوام کو اسطرح متحرک کرنے کی کوشش کی ہو کے جس کی ضرورت ہے. انتخابات میں مسلم لیگ کے امیدواروں کو ہی دیکھ لیں تو وہی پرانے چہرے . کوئی ایسا چہرہ نہیں جو نظریاتی ہو یا نیا ہو . اپنی بیٹی محترمہ مریم صاحبہ کو اپنا جانشین بنانا کسی نظریاتی اور تحریک چلانے والے شخص کی نشانی نہیں ہے میری نظر میں . جہاں جماعت میں ہی جمہوریت نہ ہو ، پیسہ کا کوئی حساب کتاب نہ ہو ، ، جہاں پارلیامنٹ میں جانا غیر ضروری سمجھا جاۓ جہاں اپنا علاج ملک میں نہ ہو ایسے کسی رہنما سے توقع رکھنا کچھ عجیب سا لگتا ہے

    جہاں تک عوام کا تعلق ہے معذرت کے ساتھ پنجاب کے عوام کے ساتھ ایسی کوئی حق تلفی نہیں ہوئی ہے کے وہ کوئی تحریک چلائیں . میاں صاحب کی پنجاب میں حمایت ضرور موجود ہے مگر خان صاحب کی بھی بہت حمایت موجود ہے اور ذرا زرداری کو ادھر ادھر کریں اور پیپلز پارٹی کو اسکی اصل صورت میں لوٹنے دیں تو میاں صاحب کی حمایت اتنی نہیں رہ جاۓ گی کے وہ پنجاب کے عوام کے بل بوتے پر کوئی تحریک شروع کر سکیں

    میاں صاحب کے دور حکومت میں انکے حمایتی ترقی کے دعوے کرتے ہیں مگر چند سڑکوں ، کچھ ٹرینوں ،کچھ ہسپتالوں، کچھ لیپ ٹاپ کی تقسیم کے علاوہ کیا نظر آتا ہے . جب ترقی کا ہی تعیین نہیں اور حمایت کافی حد تک لسانیت کی حد تک ہو تو کارکردگی کو غیر جانبداری سے نہیں دیکھا جا سکتا .

    تین بار کے وزیر اعظم کا کوئی انقلابی قدم بتائیں .

    Bawa sahib

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #15

    https://scroll.in/article/859012/the-revolutionary-udham-singh-is-just-one-of-the-many-faces-of-the-punjabi-identity

    Ghost Protocol sahib

    Bawa sahib

    and

    All others who have interest and time in reading a view point on revolutionary back ground of Punjab.

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #16

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #17
    جے ایم پی ۔۔۔۔

    سیاست میں نئے چہرے نواز شریف نے ۔۔۔ بھارت یا چین سے لانے نہیں تھے ۔۔۔ جیسے چہرے ملک میں موجود ہیں وہی رکھنے تھے ۔۔۔۔

    دوسرے ۔۔۔ مریم نواز کو ۔۔۔۔ نواز شریف نے جا نیشن بنا یا ۔۔۔۔۔  مریم نواز نے جس بہادری سے فوج ۔۔۔ عدلیہ پر حملے کرکے ۔۔۔ اپنی بہادری اور جا نیشنی کو ثابت کیا ۔۔۔۔

    پا کستان میں ابھی ایسا کوئی بہادر پیدا نہیں ہوا ہے جو ۔۔۔ فوج ۔۔۔ عدلیہ ۔۔۔ کو للکار سکے ۔۔۔ اس لیئے ۔۔۔ نوا زشریف کا ۔۔۔  جانشین ۔۔۔ کسی لوٹے ۔۔۔ کسی مخدوم ۔۔۔ کسی چوھدری ۔۔۔ کے بس کی بات نہیں ہے ۔۔۔

    ۔۔۔ پارٹی کارکنان ۔۔۔ یا لوٹے ۔۔۔ ۔۔ جانشیںن بننے کے لیئے نہیں ہوتے ۔۔۔  سیاسی گنتی پورے کرنے کے لیئے ہوتے ہیں ۔۔۔ یہ مشکل میں کھڑے ہونے والے نہیں  ہوتے ۔۔۔ جا نیشن  جو اپنی اولاد کرسکتی ہے ۔۔ وہ کوئی نہیں کرسکتا ۔۔۔

    لوگوں کو ۔۔۔ نواز شریف کے ٹرینوں ۔۔۔ بسوں ۔۔۔۔ لیپ ٹاپوں پر ۔۔۔ اعتراض ہے ۔۔۔۔ لیکن یہ نوا زشریف کا اعزا ہے کہ ۔۔۔ یہ معمولی کام بھی کسی دوسرے سیاستدان  کے خواب میں بھی نہیں آیا ۔۔۔

    نواز شریف نے چاھے ۔۔۔ ایک بس چلائی ۔۔۔ ایک لیپ ٹاپ دیا ۔۔۔ کم ازکم ۔۔۔۔ کچھ تو دیا ۔۔۔ مخالفین نے ۔۔۔۔  تو ۔۔۔ ما چس کی ڈ بی نہیں ۔۔ دی ۔۔۔۔

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #18
    Ghost Protocol

    گھوسٹ پرٹوکول بھائی

    جب عوام اور عوامی نمائیندوں میں فوج اور اسکی ایجنسیوں کا اتنا خوف اور دہشت پائی جاتی ہو یہ وہ ان سے بری طرح مار کھا کر بھی زبان نہ کھول سکتے ہوں تو کیا تب بھی نواز شریف کو شیطانی اسٹبلشمنٹ سے ٹکر لینی چاہیے؟

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #19
    سیاست میں جوش اور ہوش کی بہت اہمیت ہے. سیاست میں وہی کامیاب رہتا ہے جو حالات کو دیکھکر ہوش اور جوش کا مظاہرہ کرتا ہے بھٹو نے جوش سے اپنی سیاست کا آغاز کیا اور کامیابی حاصل کی لیکن وہی جوش اسکی سیاست ہی نہیں بلکہ زندگی کے انجام کا سبب بن گیا کیونکہ سیاست کے آغاز اور انجام کے وقت حالات کی نوعیت مختلف تھی جس کا بھٹو ادراک نہ کر سکا. اسکے برعکس نواز شریف نے سیاست میں ہمیشہ جوش کی بجائے ہوش کا مظاہرہ کیا ہے اور سیاسی نشیب و فراز سے گزرنے کے باوجود نہ صرف تین بار ملک کے وزیر اعظم بننے کا منفرد اعزاز حاصل کر چکا ہے بلکہ سیاست سے نا اہل ہو کر بھی پاکستان کا سب سے زیادہ مقبول لیڈر ہے پاکستان کے حالات و واقعات ابھی پاکستان کی شیطانی ایسٹبلشمنٹ سے ٹکرا کر اس سے نجات پانے اور اسکو اسکے حقیقی کردار تک محدود کر دینے کیلیے سازگار نہیں ہیں. اسکا ثبوت یہ ہے کہ نواز شریف نے جب ایک ریٹایرڈ فوجی جرنیل کا گریباں پکڑنے کی کوشش کی تو اسٹبلشمنٹ اور اسکے کتوں نے نواز شریف اور اسکے پورے خاندان کو نشانے پر لے لیا ہے اور بے غیرتی، بے شرمی، بے ہسی اور غیر انسانی روئیے کی انتہا یہ ہے کہ اسے بستر مرگ پر لیٹی آخری سانسیں لیتی اپنی بیوی کے ساتھ آخری وقت گزارنے کی بھی چھٹی نہیں ہے میں جانتا ہوں کہ نواز شریف اور اسکے خاندان کے خلاف کاروائی کے سلسلے میں آپ یہ کہیں گے کہ یہ سب تو پانامہ لیکس کے نتیجے میں ہو رہا ہے لیکن آپ یہ مت بھولیں کہ اسوقت کوئی پانامہ لیکس منظر عام پر نہیں آئی تھیں جب نواز شریف نے جنرل پرویز مشرف کے خلاف آئین توڑ کر غداری کے مرتکب ہونے کا کیس بنایا تھا جس کے ردعمل میں فوج نے نہ صرف عمران خان اور طاہر القادری کو انگلی دے کر حکومت گرانے کے لیے دھرنہ کروایا تھا بلکہ نواز شریف کو آستیفہ دے کر گھر چلے جانے یا حکومت کسی دوسرے کو سونپ کر ملک چھوڑ کر چلے جانے کا پیغام بھیجا تھا پاکستان میں جمہوریت ترقی اور خوش حالی کے ایک نیے دور کا آغاز اسوقت تک نہیں ہو سکتا ہے جب تک عوام اپنے حقوق حاصل کرنے کیلیے اسٹبلشمنٹ سے ٹکر لینے کیلیے ذہنی طور پر تیار نہ ہوں. کیا عوام اسوقت اسٹبلشمنٹ سے ٹکر لینے پر تیار ہے؟ اگر نہیں تو پھر نواز شریف کا اسٹبلشمنٹ سے ٹکرا کر بھٹو کی طرح دوسروں کیلیے نشان عبرت بن جانا کسی طور پر ہوشمندی کا تقاضا نہیں ہے. اسٹبلشمنٹ سے ٹکر لینے سے پہلے عوام کو تیار کرنا ضروری ہے. جب تک عوام اسٹبلشمنٹ سے اپنے حقوق چھیننے کیلیے تیار نہ ہو تب تک جوش سے نہیں ہوش سے کام لینے کی ضرورت ہے سیاست میں عارضی پسپائی مجھ سمیت بہت سارے لوگوں کی نظر میں بزدلی تو کہلائے گی لیکن کل جب عوام کو تیار کرکے اسٹبلشمنٹ سے نجات حاصل کر لی جائے گی تو یہ بزدلی کا داغ خود بخود مٹ جائے گا. یہ وقتی سیاسی پسپائی یا بزدلی کا داغ فوج کے ماتھے پر لگے بھارت کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے داغ کی نہیں ہے جو کبھی مٹ نہیں پائے گا

    باوا جی،
    میں اپنے ١٠٠ روپے بھی نواز شریف کے انقلابی کردار پر نہیں لگاوں گا میرا مقصد اس تاریخی لمحہ اور “موقع” کو اجاگر کرنا تھا جو ملک کی تاریخ میں نواز شریف کو حاصل ہے جتنی تاریخ کا مجھے علم ہے یہ موقع شاید کبھی کسی اور رہنما کے پاس نہیں آیا- اور ایسا موقع پھر کئی دھائیوں کے بعد اے گا اگر آیا تو.
    ایک عظیم رہنما اور ایک سیاستدان میں فرق اس کے فیصلوں اور فیصلوں کے پیچھے چھپے اصولوں کی پاسداری میں ہے ہوش میں تو چوہدری شجاعت بھی ہمیشہ رہتا ہے اور اپنے مفاد کا تحفظ کرتا ہے مگر حال اور تاریخ میں اسکا کیا مقام ہے؟
    نواز شریف کا مشرف کے خلاف مقدمہ اصولوں سے زیادہ انتقامی کاروائی محسوس ہوتی ہے اگر وہ اصولوں پر چلتا تو نہ صرف مشرف کے خلاف کامیابی سے مقدمہ چلا سکتا تھا بلکہ دھرنوں کی تحقیقات کرواکر عمران خان، قادری اور فوجی افسران پر ریاست کے خلاف سازش کی مد میں آرٹیکل ٦ کا مقدمہ بنا سکتا تھا اور اپنے خلاف متوقع اور مستقبل کی سازشوں کا قلع قمع کیا جاسکتا تھا
    ٢٠١٤ میں جب عمران خان کا دھرنا ختم ہوا تو میں نے لکھا تھا کہ عمران خان ٹیڑھی دم ہے سیدھی نہیں ہوسکتی اسکو موقع ملا تو وہ پھر اپنی سازشوں میں لگ جائے گا نواز شریف کو بجاے اسکی اسمبلی میں آمد پر خوش آمدید کہنے کہ بجاے دھرنوں کی غیر جانب دار تحقیقات کروانا چاہییں – افسوس اس کی کوتاہ نگاہ آنے والے طوفانوں کا ادراک نہ کرسکی

    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #20
    جے ایم پی ۔۔۔۔ سیاست میں نئے چہرے نواز شریف نے ۔۔۔ بھارت یا چین سے لانے نہیں تھے ۔۔۔ جیسے چہرے ملک میں موجود ہیں وہی رکھنے تھے ۔۔۔۔ دوسرے ۔۔۔ مریم نواز کو ۔۔۔۔ نواز شریف نے جا نیشن بنا یا ۔۔۔۔۔ مریم نواز نے جس بہادری سے فوج ۔۔۔ عدلیہ پر حملے کرکے ۔۔۔ اپنی بہادری اور جا نیشنی کو ثابت کیا ۔۔۔۔ پا کستان میں ابھی ایسا کوئی بہادر پیدا نہیں ہوا ہے جو ۔۔۔ فوج ۔۔۔ عدلیہ ۔۔۔ کو للکار سکے ۔۔۔ اس لیئے ۔۔۔ نوا زشریف کا ۔۔۔ جانشین ۔۔۔ کسی لوٹے ۔۔۔ کسی مخدوم ۔۔۔ کسی چوھدری ۔۔۔ کے بس کی بات نہیں ہے ۔۔۔ ۔۔۔ پارٹی کارکنان ۔۔۔ یا لوٹے ۔۔۔ ۔۔ جانشیںن بننے کے لیئے نہیں ہوتے ۔۔۔ سیاسی گنتی پورے کرنے کے لیئے ہوتے ہیں ۔۔۔ یہ مشکل میں کھڑے ہونے والے نہیں ہوتے ۔۔۔ جا نیشن جو اپنی اولاد کرسکتی ہے ۔۔ وہ کوئی نہیں کرسکتا ۔۔۔ لوگوں کو ۔۔۔ نواز شریف کے ٹرینوں ۔۔۔ بسوں ۔۔۔۔ لیپ ٹاپوں پر ۔۔۔ اعتراض ہے ۔۔۔۔ لیکن یہ نوا زشریف کا اعزا ہے کہ ۔۔۔ یہ معمولی کام بھی کسی دوسرے سیاستدان کے خواب میں بھی نہیں آیا ۔۔۔ نواز شریف نے چاھے ۔۔۔ ایک بس چلائی ۔۔۔ ایک لیپ ٹاپ دیا ۔۔۔ کم ازکم ۔۔۔۔ کچھ تو دیا ۔۔۔ مخالفین نے ۔۔۔۔ تو ۔۔۔ ما چس کی ڈ بی نہیں ۔۔ دی ۔۔۔۔
    جے ایم پی ۔۔۔۔ سیاست میں نئے چہرے نواز شریف نے ۔۔۔ بھارت یا چین سے لانے نہیں تھے ۔۔۔ جیسے چہرے ملک میں موجود ہیں وہی رکھنے تھے ۔۔۔۔ دوسرے ۔۔۔ مریم نواز کو ۔۔۔۔ نواز شریف نے جا نیشن بنا یا ۔۔۔۔۔ مریم نواز نے جس بہادری سے فوج ۔۔۔ عدلیہ پر حملے کرکے ۔۔۔ اپنی بہادری اور جا نیشنی کو ثابت کیا ۔۔۔۔ پا کستان میں ابھی ایسا کوئی بہادر پیدا نہیں ہوا ہے جو ۔۔۔ فوج ۔۔۔ عدلیہ ۔۔۔ کو للکار سکے ۔۔۔ اس لیئے ۔۔۔ نوا زشریف کا ۔۔۔ جانشین ۔۔۔ کسی لوٹے ۔۔۔ کسی مخدوم ۔۔۔ کسی چوھدری ۔۔۔ کے بس کی بات نہیں ہے ۔۔۔ ۔۔۔ پارٹی کارکنان ۔۔۔ یا لوٹے ۔۔۔ ۔۔ جانشیںن بننے کے لیئے نہیں ہوتے ۔۔۔ سیاسی گنتی پورے کرنے کے لیئے ہوتے ہیں ۔۔۔ یہ مشکل میں کھڑے ہونے والے نہیں ہوتے ۔۔۔ جا نیشن جو اپنی اولاد کرسکتی ہے ۔۔ وہ کوئی نہیں کرسکتا ۔۔۔ لوگوں کو ۔۔۔ نواز شریف کے ٹرینوں ۔۔۔ بسوں ۔۔۔۔ لیپ ٹاپوں پر ۔۔۔ اعتراض ہے ۔۔۔۔ لیکن یہ نوا زشریف کا اعزا ہے کہ ۔۔۔ یہ معمولی کام بھی کسی دوسرے سیاستدان کے خواب میں بھی نہیں آیا ۔۔۔ نواز شریف نے چاھے ۔۔۔ ایک بس چلائی ۔۔۔ ایک لیپ ٹاپ دیا ۔۔۔ کم ازکم ۔۔۔۔ کچھ تو دیا ۔۔۔ مخالفین نے ۔۔۔۔ تو ۔۔۔ ما چس کی ڈ بی نہیں ۔۔ دی ۔۔۔۔

    Guilty sahib

    محترم گلٹی صاحب

    بہت شکریہ . آپکی راۓقابل احترام ہے

    للکارا تو محترم جاوید ہاشمی صاحب نے بھی خو تھا اور نام لے کر . للکارا تو خواجہ آصف صاحب نے بھی . للکارا تو سعد رفیق صاحب نے بھی . للکارا تو جناب پرویز رشید صاحب نے بھی مگر ان میں وہ بات کہاں جو محترمہ مریم نواز صاحبہ میں ہے .

    صدام حسین کے صاحبزادوں اور قذافی کے صاحبزادوں نے بھی باپ کے ساتھ جدوجہد کی اور جان دی مگر عوام نے نہیں کی

    نہ کوئی ساتھی وزیر اعلیٰ کے قابل نہ کوئی اپنی جماعت کی سربراہی کے قابل تو پھر انقلاب کہاں سے آے گا

    کچھ پانے کے لئے اپنی غلطیوں کو درست کرنا بہت ضروری ہوتا ہے

    جب طرز حکمرانی بادشاہت ہو تو انقلاب بادشاہ نہیں لاتے بلکہ بادشاہت کے خلاف انقلاب آتے ہیں

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 74 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi