Viewing 6 posts - 121 through 126 (of 126 total)
  • Author
    Posts
  • Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #121
    اگر نواز شریف اسٹبلشمنٹ کی رضا مندی سے حکومت میں آیا تھا تو اسے پانچ جون دو ہزار تیرہ کو وزیر اعظم کا حلف اٹھانے کے دو ہفتے بعد ہی چوبیس جون دو ہزار تیرہ کو قومی اسمبلی میں کھڑے ہو کر جنرل پرویز مشرف پر غداری کا مقدمہ چلانے کی جرآت کیونکر ہو سکتی تھی؟ پھر اس نے اس تیزی سے اس کیس کو آگے بڑھایا کہ نومبر میں سپریم کورٹ سے درخواست کرکے تین رکنی سپیشل کورٹ میں اس کی سماعت بھی شروع کروا دی نواز شریف کی بڑی غلطی عین اسوقت جنرل راحیل شریف کو نیا آرمی چیف بنایا تھا جب وہ جنرل پرویز مشرف پر غداری کا کیس چلا رہا تھا. جنرل راحیل شریف کیلیے جنرل پرویز مشرف بڑے بھائی کی طرح تھا کیونکہ جنرل پرویز مشرف نہ صرف جنرل راحیل شریف کے بڑے بھائی میجر سرور شریف شہید کا کورس میٹ تھا بلکہ جنرل پرویز مشرف میجر سرور کی شہادت کے بعد جنرل راحیل شریف کے بڑے بھائی کا کردار بھی ادا کر رہا تھا. جنرل راحیل شریف کی ترقی میں بھی جنرل پرویز مشرف کا خاص کردار تھا. جنرل راحیل شریف زیادہ دیر جنرل پرویز مشرف کی بے عزتی برداشت نہ کر سکا اور آخر آرمی چیف کا حلف اٹھانے کے چار ماہ بعد ہی خاموشی توڑ پر اپریل دو ہزار چودہ میں کھل کر جنرل پرویز مشرف کے ایس ایس جی کمانڈوز سے خطاب کرتے ہوئے اس کی حمایت میں سامنے آگیا اور بیان دیا کہ Pakistan Army upholds the sanctity of all institutions and will resolutely preserve its own dignity and institutional pride. https://www.dawn.com/news/1098443 اس کے بعد آئی ایس آئی نے مئی دو ہزار چودہ میں لندن میں عمران خان، قادری اور چوھدریوں کی ملاقات کروائی اور دھرنے کا پلان بنایا. اس کے بعد نواز شریف کے ساتھ جو ہوا وہ اب ہماری تاریخ کا حصہ ہے

    باوا بھائی نواز شریف کو دو ہزار تیرہ میں نا فوج لے کر آئی اور نہ ہی فوج نے اس کے آنے میں کوئی سہولت کاری کی – فوج کو نواز شریف کے پاور میں آنے سے بہت سے خدشات تھے جنہیں شہباز شریف اور چودھری نثار نے دور کیا – ممکن ہے اس وقت مشرف کے خلاف کیس نہ کرنے کی بھی یقین دہانی کی گئی ہو – نواز کی سب سے پہلی بڑی غلطی مشرف کے خلاف کیس کرنا تھا مگر دوسری بڑی غلطی راحیل شریف کو لانا نہیں بلکے اسے توصح نہ دینا تھی – راحیل شریف کو اگر نواز حکومت کو رخصت کرنا ہوتا تو دھرنے کے وقت وہ ایسا کر سکتا تھا مگر بحد کے حالات نے ثابت کیا کہ دھرنے کی پیچھے آئی ایس آئی کے اس وقت کے سربراہ ظہیر اسلام کا ہاتھ تھا – اسے اس بات پر بھی غصہ تھا کہ حکومت جیو کو کیوں سپورٹ کر رہی ہے جب ظہیر اسلام کی تصویر حامد میر کیس میں جیو نے چلائی – راحیل شریف کے دور میں پانامہ کیس سست روی سے چلتا رہا اور راحیل شریف کی توجہ صرف ملک سے دہشت گردی ختم کرنے پر رہی – راحیل شریف ایک مضبوط جنرل بھی تھا اس نے اپنے دور میں ایجنسیوں کو من مانی نہیں کرنے دی اور باوجود ظہیر اسلام کی کوششوں کے وہ حکومت اور ایجنسیوں کے درمیان رکاوٹ بنا رہا – اگر نواز شریف راحیل کو توصح دے دیتا تو حالات کچھ اور ہوتے اور ججوں کو کنٹرول کر کے نواز کو نہ اھل نہ کیا جاتا – نواز شریف جنرل باجوہ کو ایک شریف اور بے ضرر سمجھ کر لایا جیسے بھٹو ضیاء کو بے ضرر سمجھ کر لایا تھا – باجوہ کے آتے ہی ایجنسیوں کو کھل کھیلنے کا موقع ملا اور اس سے پہلے کے باجوہ اپنے رول میں سیٹل ہوتا ایجنسیوں نے نواز کو ہٹانے کا کھڑاک کر دیا – میں نہیں کہتا کہ باجوہ نواز کو نہیں ہٹانا چاہتا ہو گا مگر وہ ایسا کرنا بھی چاہتا تو نہیں کر سکتا تھا – سازش کا پورا تانا بانا پہلے ہی بنا جا چکا تھا صرف راحیل شریف کے جانے کا انتظار کیا گیا –

    Zed

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #122
    باوا بھائی نواز شریف کو دو ہزار تیرہ میں نا فوج لے کر آئی اور نہ ہی فوج نے اس کے آنے میں کوئی سہولت کاری کی – فوج کو نواز شریف کے پاور میں آنے سے بہت سے خدشات تھے جنہیں شہباز شریف اور چودھری نثار نے دور کیا – ممکن ہے اس وقت مشرف کے خلاف کیس نہ کرنے کی بھی یقین دہانی کی گئی ہو – نواز کی سب سے پہلی بڑی غلطی مشرف کے خلاف کیس کرنا تھا مگر دوسری بڑی غلطی راحیل شریف کو لانا نہیں بلکے اسے توصح نہ دینا تھی – راحیل شریف کو اگر نواز حکومت کو رخصت کرنا ہوتا تو دھرنے کے وقت وہ ایسا کر سکتا تھا مگر بحد کے حالات نے ثابت کیا کہ دھرنے کی پیچھے آئی ایس آئی کے اس وقت کے سربراہ ظہیر اسلام کا ہاتھ تھا – اسے اس بات پر بھی غصہ تھا کہ حکومت جیو کو کیوں سپورٹ کر رہی ہے جب ظہیر اسلام کی تصویر حامد میر کیس میں جیو نے چلائی – راحیل شریف کے دور میں پانامہ کیس سست روی سے چلتا رہا اور راحیل شریف کی توجہ صرف ملک سے دہشت گردی ختم کرنے پر رہی – راحیل شریف ایک مضبوط جنرل بھی تھا اس نے اپنے دور میں ایجنسیوں کو من مانی نہیں کرنے دی اور باوجود ظہیر اسلام کی کوششوں کے وہ حکومت اور ایجنسیوں کے درمیان رکاوٹ بنا رہا – اگر نواز شریف راحیل کو توصح دے دیتا تو حالات کچھ اور ہوتے اور ججوں کو کنٹرول کر کے نواز کو نہ اھل نہ کیا جاتا – نواز شریف جنرل باجوہ کو ایک شریف اور بے ضرر سمجھ کر لایا جیسے بھٹو ضیاء کو بے ضرر سمجھ کر لایا تھا – باجوہ کے آتے ہی ایجنسیوں کو کھل کھیلنے کا موقع ملا اور اس سے پہلے کے باجوہ اپنے رول میں سیٹل ہوتا ایجنسیوں نے نواز کو ہٹانے کا کھڑاک کر دیا – میں نہیں کہتا کہ باجوہ نواز کو نہیں ہٹانا چاہتا ہو گا مگر وہ ایسا کرنا بھی چاہتا تو نہیں کر سکتا تھا – سازش کا پورا تانا بانا پہلے ہی بنا جا چکا تھا صرف راحیل شریف کے جانے کا انتظار کیا گیا – Zed

    اعوان بھائی،
    تسلیم ہے کہ میاں صاحب کا اقتدار میں دخول اور اخراج آپکا پسندیدہ موضوع ہے اور اس بابت آپکے پاس ماہرانہ راے ہے اس کے ساتھ ساتھ موضوع سخن پر بھی کچھ اظہار خیال ہوجاے تو تشنگی میں کچھ کمی واقع ہوسکتی ہے

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #123
    باوا بھائی نواز شریف کو دو ہزار تیرہ میں نا فوج لے کر آئی اور نہ ہی فوج نے اس کے آنے میں کوئی سہولت کاری کی – فوج کو نواز شریف کے پاور میں آنے سے بہت سے خدشات تھے جنہیں شہباز شریف اور چودھری نثار نے دور کیا – ممکن ہے اس وقت مشرف کے خلاف کیس نہ کرنے کی بھی یقین دہانی کی گئی ہو – نواز کی سب سے پہلی بڑی غلطی مشرف کے خلاف کیس کرنا تھا مگر دوسری بڑی غلطی راحیل شریف کو لانا نہیں بلکے اسے توصح نہ دینا تھی – راحیل شریف کو اگر نواز حکومت کو رخصت کرنا ہوتا تو دھرنے کے وقت وہ ایسا کر سکتا تھا مگر بحد کے حالات نے ثابت کیا کہ دھرنے کی پیچھے آئی ایس آئی کے اس وقت کے سربراہ ظہیر اسلام کا ہاتھ تھا – اسے اس بات پر بھی غصہ تھا کہ حکومت جیو کو کیوں سپورٹ کر رہی ہے جب ظہیر اسلام کی تصویر حامد میر کیس میں جیو نے چلائی – راحیل شریف کے دور میں پانامہ کیس سست روی سے چلتا رہا اور راحیل شریف کی توجہ صرف ملک سے دہشت گردی ختم کرنے پر رہی – راحیل شریف ایک مضبوط جنرل بھی تھا اس نے اپنے دور میں ایجنسیوں کو من مانی نہیں کرنے دی اور باوجود ظہیر اسلام کی کوششوں کے وہ حکومت اور ایجنسیوں کے درمیان رکاوٹ بنا رہا – اگر نواز شریف راحیل کو توصح دے دیتا تو حالات کچھ اور ہوتے اور ججوں کو کنٹرول کر کے نواز کو نہ اھل نہ کیا جاتا – نواز شریف جنرل باجوہ کو ایک شریف اور بے ضرر سمجھ کر لایا جیسے بھٹو ضیاء کو بے ضرر سمجھ کر لایا تھا – باجوہ کے آتے ہی ایجنسیوں کو کھل کھیلنے کا موقع ملا اور اس سے پہلے کے باجوہ اپنے رول میں سیٹل ہوتا ایجنسیوں نے نواز کو ہٹانے کا کھڑاک کر دیا – میں نہیں کہتا کہ باجوہ نواز کو نہیں ہٹانا چاہتا ہو گا مگر وہ ایسا کرنا بھی چاہتا تو نہیں کر سکتا تھا – سازش کا پورا تانا بانا پہلے ہی بنا جا چکا تھا صرف راحیل شریف کے جانے کا انتظار کیا گیا – Zed

    اعوان بھائی

    اگر فوج نواز شریف کو لے کر نہیں آئی تھی تو اسوقت اسے فوج نے حکومت میں آنے سے روکنے کی کوشش بھی نہیں کی تھی کیونکہ اسوقت انٹرنیشنل اسٹبلشمنٹ خصوصا سعودی عرب اس کے ساتھ تھا. نواز شریف نے جہاں جنرل پرویز مشرف کے گریبان پر ہاتھ ڈال کر فوج کو ناراض کیا تھا وہیں اس نے عوام کے دباو اور پارلیمنٹ کی قرار داد کے بعد سعودی عرب کی درخواست پر پاکستانی فوج کو یمن سے لڑنے کیلیے سعودی عرب نہ بھیجنے کا فیصلہ کرکے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی ناراضگی بھی مول لے لی تھی. پاکستانی اور انٹرنیشنل اسٹبلشمنٹ کو ناراض کرنے کے بعد جو کچھ نواز شریف کے ساتھ ہوا وہ تو ہونا ہی تھا.سعودی عرب نے کھل کر ناراضگی کا اظہار تو نہ کیا لیکن متحدہ عرب امارات تو غصے سے پاگل ہوگیا تھا اور کھلم کھلا پاکستان کو اس انکار کا مزہ چکھانے کی دھمکیاں دینے لگا تھا. نواز شریف کو سزا دلوانے میں سب سے اہم کردار متحدہ عرب امارات کا ہی ہے

    نواز شریف دو ہزار تیرہ میں حکومت میں آیا تو فوجی اسٹبلشمنٹ نواز شریف سے خوش تھی. جنرل اشفاق پرویز کیانی کے آرمی چیف کے عرصے میں اسٹبلشمنٹ اور نواز شریف میں بہترین تعلقات رہے. نواز شریف نے جنرل راحیل شریف کو آرمی چیف بھی جنرل کیانی کے مشورے پر ہی بنایا تھا. جنرل راحیل شریف کو جب آرمی چیف بنایا گیا تھا تو اس وقت جب اس کی سربراہی میں جو پہلا کور کمانڈرز کمیٹی کا اجلاس ہوا تھا اس میں کور کمانڈرز نے جنرل راحیل شریف کو کور کمانڈرز کمیٹی کی طرف سے یہ ٹاسک دیا گیا کہ وہ نواز شریف سے جنرل پرویز مشرف کے خلاف کوئی کاروائی نہ کرنے کی یقین دھانی لیں. سنید ہے کہ نواز شریف نے جنرل راحیل شریف کو یقین دھانی کروائی تھی کہ جنرل پرویز مشرف پر کوئی کیس نہیں چلایا جائے گا اس نے یقین دھانی کے باوجود جنرل پرویز مشرف کے خلاف ہائی ٹریزن (غداری) کیس بنا کر کاروائی شروع کر دی جس کی وجہ سے نواز شریف کے جنرل راحیل شریف اور فوج سے تعلقات خراب ہو گئے

    یہ ممکن نہیں ہے کہ آئی ایس آئی جنرل راحیل شریف اور کور کمانڈرز سے بالا بالا نواز شریف کے خلاف دھرنے کروا رہی تھی. آئی ایس آئی کو فوج کی قیادت کی مکمل آشیر باد حاصل تھی ورنہ جس طرح نواز شریف نے جنرل ظہیر الاسلام کو دھرنے والوں کو انگلی دیتے موقع پر پکڑ لیا تھا اور وہ ٹیپ جنرل راحیل شریف کے حوالے کی تھی، فوج اس پر جنرل ظہیر الاسلام کے خلاف ایکشن لیتی لیکن وہ اپنی مدت ملازمت پوری کرکے ریٹائر ہوگیا

    راحیل شریف کو رخصت کرکے اور جنرل قمر جاوید باجوہ کو آرمی چیف بنا کر نواز شریف سمجھا تھا کہ اب شاید اسے فوج سے کچھ ریلیف مل جائے گا. مریم نواز کے ایک ٹویٹ سے بھی یہی نتاسر دیا گیا تھا جس سے عمران خان کی چیخیں نکل گئی تھیں لیکن یہ انکی غلط فہمی تھی. فوج کے فیصلے آرمی چیف اکیلا نہیں کرتا ہے بلکہ تمام کور کمانڈرز مل کر کرتے ہیں. جنرل راحیل شریف کے چلے جانے کے بعد بھی فوجی اسٹبلشمنٹ نواز شریف کے خلاف ہی رہی اور بالاخر نواز شریف کو سزا دلوا کر فوج نے سول حکمرانوں کو واضح پیغام دے دیا ہے کہ اگر کسی سیاست دان نے اس ملک پر حکومت کرنی ہے تو اسے سر جھکا کر فوج کی غلامی کرنی ہوگی ورنہ مقدس فوج کی طرف آنکھ اٹھا کر دیکھنے بلڈی سیویلین حکمرانوں کے ساتھ کی فوج وہی کرے گی جو اس نے نواز شریف کے ساتھ کیا ہے. خیر اب تو ہر سیاسی پارٹی پر ایک بوٹ چاٹیا بیٹھا ہے، اب سول بالادستی پاکستان میں ایک خواب ہی رہے گی

    ابھی چند دن پہلے سہیل وڑائچ کا شہباز شریف کے بارے میں جو کر سامنے آیا ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ فوج الیکشن سے ایک دو ماہ پہلے تک نواز شریف کے خلاف تمام تر گھٹیا ہتھکنڈے استعمال کرنے کے باوجود مسلم لیگ نون کو حکومت میں آنے اور شہباز شریف کو وزیر اعظم بنانے پر رضا مند تھی لیکن نواز شریف اپنے بیانیے سے پیچھے ہٹنے پر تیار نہیں تھا جس کے نتیجے میں فوج کے پاس عمران خان کو حکومت میں لانے کے سوا کوئی آپشن نہیں بچا تھا

    =====================

    گھوسٹ پروٹوکول بھائی سے معزرت کہ بات ان کے تھریڈ کے ٹاپک سے ہٹ کر فوج کی سیاہ کاریوں کی طرف نکل گئی ہے

    Ghost Protocol

    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #124
    اعوان بھائی، تسلیم ہے کہ میاں صاحب کا اقتدار میں دخول اور اخراج آپکا پسندیدہ موضوع ہے اور اس بابت آپکے پاس ماہرانہ راے ہے اس کے ساتھ ساتھ موضوع سخن پر بھی کچھ اظہار خیال ہوجاے تو تشنگی میں کچھ کمی واقع ہوسکتی ہے

    گھوسٹ بھائی ایک منفرد موضوع شروع کرنے کا شکریہ – معزرت کہ موضوع سے ہٹ کر لکھا – پسندیدہ دانشگرد پر اسلئے نہیں لکھا کہ سمجھ نہیں آ رہا کس کو اچھا کہوں یہاں تو ایک سے ایک اچھا لکھنے والے ہیں اسلئے اپنی رائے نو کومینٹس کے ساتھ محفوظ رکھنا چاھوں گا –

    Athar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #125
    یا تو میرا ذکر کرے ہر شخص یا آپس میں کوئی گفتگو نہ کرے۔ تھریڈ کی پہلی پوسٹ پڑھی تو احساس ہوا یہاں بےبہا نام بلاوجہ ڈالے گئے، ادب کی ہر صنف میں الگ الگ لوگوں کے نام ڈالنے تُک بھی سمجھ نہ آئی۔ غالبا واقعہ یہ ہے کہ فدوی کی غیر موجودگی کے باعث یہاں جو بھی آوارہ گردی کرتا نظر آیا اسی کا نام پکڑ کر ڈال دیا گیا تاکہ توازن برقرار رہے۔ لیکن یہ ناانصافی ہے، ظلم ہے سمسیا ہے سیاپہ ہے۔ ان تمام اصناف پر یہ فدوی بلامقابلہ براجمان ہونے کا حقدار تھا جن پر ایک غیرملکی ایجنٹ نے ملک دشمنی کا ثبوت دیتے ہوئے دیگر نکموں کو سرفراز کیا ہے۔ فدوی کی تحریروں کی مانگ نہ صرف پاکستان بلکہ براعظم ایشیاء سے ہوتی ہوئی اب فرنگیوں کے دیس تک پہنچ چکی ہے۔ ناچیز کی پوسٹس کا انگریزی ترجمہ کیا جارہا ہے تاکہ انگریزی ادب کو شائستہ شکل دی جائے۔ جرمنی ، ہالینڈ، ڈنمارک اور دیگر ادب پرست اقوام کے نمائندے اس حقیر پُرتقصیر کی دہلیز پر بائیس گھنٹے منتظر رہتے ہیں کہ کب شہکار ادب کا یہ تخلیق کار دکان سے ادھار سودا مانگنے نکلے اور کب ہم اس کے پیر پکڑ جملہ تحاریر کے حقوق اپنے نام کروائیں۔ لیکن بہرحال چونکہ یہ عاجز ایک ملنسار اور ملنگ طبیعت انسان بھی ہے اسلئے اپنا کریڈٹ اسے دوسروں کو دینے میں کوئی پچھتاوا نہیں۔ شرط صرف یہ ہے کہ خاکسار انہیں اپنا کریڈٹ دے گا جسے یہ اپنا کریڈٹ سمجھ کر چکتا کرنے کی ہمت پیدا کریں۔ اکاونٹ نمبر بھی یہاں ایک سست الوجود بلکہ ڈھیٹ انسان کے پاس ہمہ وقت گناہ بےلذت کی مانند بلاوجہ موجود رہتا ہے ۔ بابائے سیاسی فورمز جناب باوا بھائی کی سیاسی بصیرت، سمجھ بوجھ اور معلومات کے آگے وہ لوگ بھی پانی بھرتے نظر آتے ہیں جن کا کام کبھی بھی پانی بھرنے کا نہیں رہا۔ لہذا انہیں سیاسی امور میں ماہر سمجھنے کی غلطی میں روز اول سے کرتا آرہا ہوں۔ دینی معاملات پر جتنا عبور ماضی کے ایک مُلا اور حال کے ایک مردود یعنی زندہ رود کو ہے اس کی مثال ملنا مشکل ہے لہذا بغیر کسی مثال کے میری بات کو تسلیم کرلیا جائے۔ کیسا نووا(میکبیتھ) میرا ہم زاد ہے، مزاح اور ادبی اصلاحات یوں استعمال کرتا ہے جیسے انگوٹھیوں میں نگینے فٹ ہوں، ادبی سفر شروع کرتے وقت یہ میرا شاگرد کہلاتا تھا لیکن اب یہ استادوں کے ایسے سنگھاسن پر براجمان ہے کہ اسے دیکھنے کیلئے دستار تھامنی پڑتی ہے کہ کہیں پیچھے کو نہ گرپڑے۔ غالبا یہی مقام اس کے مغرور ہوجانے کی وجہ بھی بنا ہے ورنہ پہلے یہ دوست بہت عاجزی کا پیکر اور یاروں کا یار ہوا کرتا تھا۔ بلیک شیپ ایک مردہ ضمیر لیکن زندہ دل بلاگر ہے جو بھی لکھتا ہے ناپسند ہونے کے باوجود بار بار پڑھنا پڑتا ہے۔ بلکہ اکثر اوقات میں اس کی پوسٹ پڑھتا ہی نہیں کہ گھر جاکر تسلی سے ایک ایک لفظ سے محظوظ ہوں گا۔ تاہم جب سے عسکری بینڈ سروس کی سربراہی قبول کی تب سے ہر ساز میں سے “اے مرد مجاہد جاگ ذرا اب وقتِ شہادت ہے آیا” والا سُر ہی برامد ہوتا ہے۔ گھوسٹ پروٹوکول دل کا بہت صاف اور نظرئیے کا بہت میلا آدمی ہے۔ بھائی کے علاوہ دوستی کے بارے میں بھی بہت زود حِس ہے۔ خیر یہ زود حِسی تو کسی مجرب حکیم کے کارگر نسخے سے دور ہوجانے والی بیماری ہے انشاللہ ہم سب مل کر جی پی کی یہ حساسیت دیرپا تعلقات تک پہنچانے میں مدد کریں گے۔ قرار اپنے نظریات میں بہت شفاف بنی ڈارون ہے، کمال یہ ہے کہ اسے اپنے تمام تر خیالات لڑی کی طرح خوبصورتی سے پرونے کا ہنر بھی معلوم ہے بعض بدخواہ جسے چول نامہ کا نام دیتے ہیں۔ میری خواہش ہے میں قرار کی طرح ایک واضح پوزیشن لے سکوں اور ساتھ میں یہ دعا کہ کاش میں اس کی طرح کم گو اور ںخوت سے بھرپور نہ ہوجاوں۔ جے بھائی کا نام کسی بھی فورم کسی بھی مجلس کسی بھی محفل کیلئے اعزاز سے کم نہیں۔ ایسا کافر دل پایا ہے کہ کسی کی دل آزاری ان کی کتابوں میں گناہ کبیرہ سے کم نہیں۔ ان کی ہر پوسٹ پڑھ کر یہی کہتا ہوں کہ کافراں دا منڈا بازی لے گیا اسی دیکھدے رہ گئے۔ اعوان بھائی کی پر پوسٹ بہت سنجیدہ اور دلائل و ثبوت سے مزین ہوتی ہے۔ حریف چونکہ ہر حال میں مخالفت کرنا چاہتے ہیں اسلئے وہ انہیں ہنسی مذاق میں اُڑا دیتے ہیں۔ میری نظر میں اعوان بھائی ایک انتہائی سنجیدہ اور پُرمغز بلاگر ہیں۔ جیو جی ایک انتہائی متشدد قسم کا طنز نگار ہے۔ البتہ اچھائی یہ ہے کہ جس قسم کی آواز دو اسی لے میں جواب آتا ہے۔ پچھلے فورم پر بعض اپنے تئیں بنے دانشوروں کا پیچھا ایسا پکڑا کہ وہ جیوجی کا نام سنتے ہی کنی کترا کر نکل جاتے۔ اختلاف چاہے دوست سے ہی کیوں نہ ہو یہ موصوف جنگ لڑتے وقت سب کو ایک ہی آنکھ یعنی غصے سے ہی دیکھنے کے قائل ہیں۔ سہراب اور گلٹی ایک ہی شخصیت کے دو روپ ہیں۔ صاف گو، صاف دل، احمق، بدزبان اور بدگو۔ انکی ہر پوسٹ اسلئے پڑھنی پڑتی ہے کہ ایک تو یہ کہ واضح پوزیشن لینے کا ہنر سیکھا جائے اور دوسرا یہ کہ پوسٹ میں کوئی ایسی بات نہ ہو کہ فورم پر کہرام مچ جائے۔ کیونکہ دیگر ممبران ان دونوں سے تو کبھی بحث نہیں کریں گے کیونکہ ان مردودوں کے شر سے ہر شریف آدمی پناہ مانگتا ہے لیکن متاثرین انتظامیہ کو جینا دوبھر ضرور کریں گے۔ عموما” میں انگلش میں کی گئی پوسٹس نہیں پڑھتا لیکن شیرازی صاحب کی کوئی پوسٹ بھی ہو اسے ضرور پڑھتا ہوں اور دل ہی دل میں لائک بھی دیتا ہوں۔ خفیہ لائک اسلئے کیونکہ یہ تو اپنے ہنر سے دوسروں کی بینڈ بجانے پر قادر ہیں لیکن مجھ جیسا عاجز اور مسوم بندہ دیگر فورم ممبرز کا غصہ مول لینے کا متحمل نہیں ہوسکتا۔ ایزی گو صاحب سے زیادہ واسطہ نہیں سوائے چندے لینے کے۔ اسلئے میں کہہ سکتا ہوں کہ ماشاللہ بہت کشادہ دل آدمی ہیں اور اللہ تمام ممبران کو ان کی پیروی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ وڈا سارا آمین۔ زیڈ بھائی کی پوسٹس بھی انگلش میں ہونے کی وجہ سے اور ڈکشنری نہ ہونے کی وجہ سے زیادہ پڑھ نہیں پاتا۔ امید ہے یہ بھائی جلد ہی نئے پاکستان آکر اردو کی ترویج میں اپنا حصہ بٹائیں گے۔ جیک سپیرو کی مجھے آج تک سمجھ نہیں آئی کہ اس بندے کو خدا نے کسی خاص معجزے سے نوازا ہے۔ جب کبھی میں نے خود کو گھِرا ہوا محسوس کیا یہ آن کی آن میں جھٹ پٹ ایک پوسٹ پھینک جاتا ہے جو میرے لئے تو مددگار ہوتی ہی ہے لیکن موضوع سے ایسی میچ کرتی ہے جیسے لکھی ہی اسی کیلئے ہو۔ جیک سے میں نے بہت کچھ سیکھا ہے۔ دشمنوں کے بیچ استقامت سے کھڑا ہونا، بڑی سے بڑی بات کو بھی معتدل ذہن سے ایسے پیش کرنا کہ ہر ایک کی آنکھ الفاظ میں اٹک جائے۔ اس شخص میں یہی برائی ہے کہ یہ بہت کم لکھتا ہے۔ عامر صدیق ایک ایسا ممبر ہے جسے انصافیوں کے ریوڑ میں دیکھ کر میں ہمیشہ حیرت زدہ رہتا ہوں کہ یہ شخص نجانے کیسے اس گروہ میں شامل ہوگیا۔ عامر کے ساتھ میرا تعلق بہت پرانا ہے۔ اس شخص کا دل بہت بڑا ہے۔ لوگ اسے تحریک انصاف کا نمائیندہ سمجھ کر تلخ ہوتے ہیں لیکن یقین مانیں یہ ایک نہائیت نفیس اور شاندار شخص ہے۔ زیادہ تر عقلی دلائل پر بحث کرتا ہے بس کبھی کبھی اس پر انصافی رنگ یعنی بےتُکا پن غالب آتا ہے۔ تھینک یو عامر فار بینگ مائی فرینڈ۔ اطہر ایک جاندار لکھاری ہے لیکن اسے کوئی سٹائل اپانا چاہیئے۔ ہر ایک کی قسمت میری طرح نہیں ہوتی کہ اسے اچھے دوست ملیں جو اس کی فضول باتوں پر بھی واہ واہ کریں اور وہ داد پاکر زیادہ اچھا لکھنے کی کوشش کرے۔ اطہر بھائی آپ کا نظریہ بھی درست ہے خیالات بھی واضح ہیں لیکن الفاظ کی ترتیب اور چناو میں کوئی سٹائل اپنائیں۔ بیلیور ہر فن مولا ہے، چمگادڑوں کی خوراک سے لیکر حجر اسود کی پیدائش تک پر اس سے باتیں کروا لو۔ باتیں کرنے میں اس کا کوئی ثانی نہیں۔ سادہ لوح سا آدمی ہے لیکن دماغ استعمال کرنے کی بھرپور کوشش کرتا ہے۔ اللہ اس کی کوششوں کو کسی دن تو کامیابی سے ہمکنار کرے گا انشاللہ۔ سلیم رضا ایک زہریلا لکھاری اور حساس دوست ہے۔ اسے خود پر چونکہ قابو نہیں اسلئے یہ اپنی دونوں خصوصیات کو بعض اوقات بیک وقت استعمال کرنے کے چکر میں موضوع یا تعلقات کا بیڑی غرق کردیتا ہے۔ کبھی زہریلا دوست بن جاتا ہے اور حساس لکھاری اور کبھی یہ زہریلا لکھاری اور حساس دوست بن جاتا ہے۔ میرا خیال ہے اسے دماغ میں پارٹیشن لگوانے کی ضرورت ہے تاکہ اس کا زہر اور حساسیت الگ الگ رکھے جانے کے قابل ہوں۔ شامی اور انجان اس فورم کے نکمے ترین ممبران ہیں ان کی خصوصیت بس یہی ہے کہ یہ ہمارے پرانے دوست ہیں۔ شامی تو جب سے ورک فرام ہوم کے جھنجٹ میں پڑا ہے تب سے اس کی حاضری بہت کم ہوگئی ہے جس سے ثابت ہوتا ہے یہ زندگی میں پہلی بار تنخواہ حلال کرکے کھارہا ہے۔ اب Bawa @awan; Jack Sparrow; casanova; shami11; Ghost Protocol; Guilty; Sohraab; Aamir Siddique; GeoG; Qarar; @zed; @zindarood; BlackSheep; Athar; @jmp; SaleemRaza; Anjaan; @believer12; EasyGo

    حقیر پر تفسیر کا نامِ نامی اپنی تحریر میں شامل کر کے زرہ کو عرش پر لیجانے کا شکریہ

    مجھے دراصل لمبی لمبی تحاریر پڑھنے اور لکھنے دونوں ہی سے اکتاہٹ ہونے لگتی ہے

    چندجملوں میں اپنا مافی الضمیر بیان کرنا اور چند لفظوں میں دوسرے کی بات سمجھنے کی جلدی ہوتی ہے

    باقی جتنی دقیقی سے آپ نے کام لیا ہے اورایک ایک فرد پر ژرف نگاہی کی ہے وہ آپ اور آپ جیسے چند ہی خواص کا خاصہ ہے۔

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #126
    سوچ رہا ہوں کہ اب دوستوں کے بارے میں کیا لکھوں؟ ہر کوئی ایک دوسرے سے اچھا لکھنے والا ہے۔ کئی بہت اچھا لکھنے والے دوست فورم سے غیر حاضر ہیں اور ان کی تحریروں اور تجزیوں کی کمی اکثر شدت سے محسوس ہوتی ہے

    کئی اپنی ذاتی مجبوریوں کی وجہ سے غیر حاضر ہیں، کئی فورم کے لئے چندے کا نام سن کر بھاگے ہوئے ہیں اور کئی جذباتی ہو کر چ جسٹس کے ڈیم میں اپنی عمر بھر کی کمائی ڈبونے کی شرمندگی کی وجہ سے فورم والوں کو منہ نہیں دکھا رہے ہیں

    وہ پہلے والی رونق نہیں رہی ہے تو یہ ویرانی بھی نہیں رہے گی۔ ہر اندھیری رات کے بعد نئی صبح طلوع ہوتی ہے۔ امید ہے جلد سب دوست واپس لوٹ آئیں گے اور فورم کو رونق بخشیں گے

    بات چونکہ دوستوں کے بارے میں لکھنے کی ہو رہی ہے تو جوں جوں دوست سامنے آتے جائیں گے توں توں ان کے بارے میں لکھتا جاؤں گا۔ بندہ سامنے ہو تو اس کے بارے میں لکھنا آسان ہوتا ہے

    میرے ہائی سکول میں دسویں جماعت کے مڈ ٹرم امتحانات ہوئے تو میتھ کے ٹیچر کے سوا سب ٹیچرز نے پیپرز کی مارکنگ کرکے کلاس کو نمبر دے دئیے۔ کئی ہفتے گزرنے کے بعد بھی میتھ کے ٹیچر نے پیپرز کے نمبر نہ دئیے تو کلاس ٹیچر سے میتھ کے نمبر بتانے کا مطالبہ کرنے لگی۔ جب نمبر بتانے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا تو ایک دن میتھ کے ٹیچر نے کلاس کو ایک لائن میں کھڑے ہونے کو کہا۔ ٹیچر لائن میں سب سے آگے کھڑے لڑکے کو ایک نظر دیکھتا، پیپر پر کچھ لکھتا اور پھر اسے اپنی سیٹ پر جا کر بیٹھ جانے کو کہتا۔ جب آخری لڑکا جا کر اپنی سیٹ پر بیٹھ گیا تو ٹیچر نے اٹھ کر میتھ کا رزلٹ نوٹس بورڈ پر لگا دیا

    جو کلاس سے غیر حاضر تھے انہیں فیل کر دیا گیا

Viewing 6 posts - 121 through 126 (of 126 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi