Viewing 20 posts - 21 through 40 (of 63 total)
  • Author
    Posts
  • نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #21
    Source امریکی کنٹریکٹر ریمنڈ ڈیوس نے حال ہی میں شائع ہونے والی سنسنی خیز آپ بیتی ‘دا کنٹریکٹر’ میں اپنی گرفتاری، مختلف اداروں کی جانب سے تفتیش، مقدمے، اور بالآخر رہائی کا ذکر بڑے دلچسپ انداز میں کیا ہے۔ اس دوران سب سے ڈرامائی دن مقدمے کا آخری دن تھا جب لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قائم کردہ خصوصی سیشن کورٹ میں ریمنڈ ڈیوس پر قتل کی فردِ جرم عائد ہونا تھی۔ ڈیوس لکھتے ہیں کہ انھیں اس رات نیند نہیں آئی۔ ٭ جب امریکہ اور پاکستان آمنے سامنے آ گئے عدالت میں پنجرہ عدالت میں اس دن معمول سے زیادہ بھیڑ تھی۔ ڈیوس کو سٹیل کے پنجرے میں بند کر کے جج کے سامنے پیش کیا گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ‘مجھے معلوم نہیں تھا کہ اس کا مقصد مجھے لوگوں سے بچانا ہے یا پھر لوگوں کو مجھ سے محفوظ رکھنا۔’ تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGESImage captionکتاب کے مطابق مائیکل ملن اور جنرل کیانی کے درمیان اومان میں خفیہ ملاقات ہوئی جس میں ریمنڈ ڈیوس کی رہائی پر غور کیا گیا اس دوران وہاں موجود لوگوں کے رویے سے انھیں لگا جیسے وہ سبھی لوگ جج کی جانب سے ان کے قصوروار ہونے کا فیصلہ سنائے جانے کے منتظر ہیں تاکہ ’اس کے بعد وہ مجھے گھسیٹ کر کسی قریبی درخت سے لٹکا کر پھانسی دے دیں۔‘ یمنی شہر اومان میں ٹاپ سیکرٹ ملاقات ڈیوس کو عدالت میں ایک حیران کن بات یہ نظر آئی کہ اس دن وکیلِ استغاثہ اسد منظور بٹ غیر حاضر تھے جنھوں نے اس سے قبل خاصی سخت جرح کر رکھی تھی اور ان کا دعویٰ تھا کہ ڈیوس نے فیضان حیدر کو بغیر کسی وجہ کے ہلاک کیا ہے۔ کتاب کے مطابق بعد میں منظور بٹ نے کہا کہ جب وہ اس صبح عدالت پہنچے تو انھیں پکڑ کر کئی گھنٹوں تک قید رکھا گیا اور کارروائی سے دور رکھنے کے ساتھ ساتھ اپنے کلائنٹس سے بھی ملنے نہیں دیا گیا۔ ‘دا کنٹریکٹر’ کے مطابق یہ معاملہ اس قدر اہمیت اختیار کر گیا کہ 23 فروری 2011 کو پاکستانی اور امریکی فوج کے سربراہان جنرل کیانی اور ایڈمرل مائیک ملن کے درمیان یمنی شہر اومان میں ایک ٹاپ سیکرٹ ملاقات ہوئی جس کا بڑا حصہ اس بات پر غور کرتے ہوئے صرف ہوا کہ پاکستان عدالتی نظام کے اندر سے کیسے کوئی راستہ نکالا جائے کہ کسی نہ کسی طرح ڈیوس کی گلوخلاصی ہو جائے۔ موبائل فون پر مسلسل رابطہ 16 مارچ کی دوپہر کو جب عدالت کی کارروائی شروع ہوئی تو جج نے صحافیوں سمیت تمام غیرمتعلقہ لوگوں کو باہر نکال دیا۔ لیکن ایک شخص جو کارروائی کے دوران کمرۂ عدالت میں موجود رہے اور وہ تھے پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کے اس وقت کے سربراہ جنرل شجاع پاشا۔ Image captionجنرل احمد شجاع پاشا نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی میں اہم کردار ادا کیا اس وقت ڈیوس کو معلوم نہیں تھا لیکن اسی دوران پسِ پردہ خاصی سرگرمیاں ہو رہی تھیں۔ ان سرگرمیوں کے روحِ رواں جنرل پاشا تھے، جو ایک طرف امریکی سی آئی اے کے سابق سربراہ لیون پنیٹا سے ملاقاتیں کر رہے تھے تو دوسری جانب اسلام آباد میں امریکی سفیر کیمرون منٹر سے ان کی رابطے میں تھے۔ ڈیوس لکھتے ہیں کہ عدالت کی کارروائی کے دوران جنرل صاحب مسلسل کیمرون منٹر کو لمحہ بہ لمحہ کارروائی کی خبریں موبائل فون پر میسج کر کے بھیج رہے تھے۔ شرعی عدالت عدالتی کارروائی چونکہ اردو میں ہو رہی تھی کہ ڈیوس کو پتہ نہیں چلا لیکن درمیان میں لوگوں کے ردِ عمل سے پتہ چلا کہ کوئی بڑی بات ہو گئی ہے۔ ڈیوس کے ایک امریکی ساتھی پال وکیلوں کا پرا توڑ کر پنجرے کے قریب آئی اور کہا کہ جج نے ‘عدالت کو شرعی عدالت میں تبدیل کر دیا ہے۔’ ‘یہ کیا کہہ رہی ہو؟’ ڈیوس نے حواس باختہ ہو کر کہا۔ ‘میری کچھ سمجھ میں نہیں آ رہا۔’ کتاب کے مطابق مقدمے کو شرعی بنیادوں پر ختم کرنے کے فیصلے کے منصوبہ سازوں میں جنرل پاشا اور کیمرون منٹر شامل تھے۔ پاکستانی فوج بھی اس سے آگاہ تھی جب کہ صدر زرداری اور نواز شریف کو بھی بتا دیا تھا کہ کیا کھچڑی پک رہی ہے۔ ڈیوس لکھتے ہیں کہ جنرل پاشا کو صرف دو دن بعد یعنی 18 مارچ کو ریٹائر ہو جانا تھا اس لیے وہ سرتوڑ کوشش کر رہے تھے کہ یہ معاملہ کسی طرح نمٹ جائے۔ اور جب یہ معاملہ نمٹا تو ان کی مدتِ ملازمت میں ایک سال کی توسیع کر دی گئی اور مارچ 2011 کی بجائے مارچ 2012 میں ریٹائر ہوئے۔ ‘دا کنٹریکٹر’ کے مطابق یہ جنرل پاشا ہی تھے جنھوں نے سخت گیر وکیلِ استغاثہ اسد منظور بٹ کو مقدمے سے الگ کرنے میں اہم کردار ادا کیا جو یہ مقدمہ مفت لڑ رہے تھے۔ گن پوائنٹ پر ریمنڈ ڈیوس لکھتے ہیں کہ جب دیت کے تحت معاملہ نمٹانے کا فیصلہ کیا گیا تو اس میں ایک اڑچن یہ آ گئی کہ مقتولین کے عزیزوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا، چنانچہ 14 مارچ کو آئی ایس آئی کے اہلکار حرکت میں آئے اور انھوں نے تمام 18 عزیزوں کو کوٹ لکھپت جیل میں بند کر دیا، ان کے گھروں کو تالے لگا دیے گئے اور ان سے موبائل فون بھی لے لیے گئے۔ کتاب میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ جیل میں ان لواحقین کے سامنے دو راستے رکھے گئے: یا تو وہ ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کا خون بہا قبول کریں ورنہ۔۔۔ کتاب میں لکھا ہے کہ عدالتی کارروائی کے دوران ان لواحقین کو عدالت کے باہر گن پوائنٹ پر رکھا گیا اور انھیں کہا گیا کہ وہ میڈیا کے سامنے زبان نہ کھولیں۔ یہ لواحقین ایک ایک کر کے خاموشی سے جج کے سامنے پیش ہوتے، اپنا شناختی کارڈ دکھاتے اور رقم کی رسید لیتے رہے۔ یہ بات بھی خاصی دلچسپ ہے کہ یہ رقم کس نے دی؟ اس وقت کی امریکی وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹن نے اس بات سے صاف انکار کیا تھا کہ یہ خون بہا امریکہ نے ادا کیا ہے۔ تاہم بعد میں خبریں آئیں کہ رقم آئی ایس آئی نے دی اور بعد میں اس کا بل امریکہ کو پیش کر دیا۔ جونھی یہ کارروائی مکمل ہوئی، ریمنڈ ڈیوس کو ایک عقبی دروازے سے نکال کر سیدھا لاہور کے ہوائی اڈے پہنچایا گیا جہاں ایک سیسنا طیارہ رن وے پر ان کا انتظار کر رہا تھا۔ اور یوں پاکستان کی عدالتی، سفارتی اور سیاسی تاریخ کا یہ عجیب و غریب باب بند ہوا۔

    دھندہ ہے پر گندہ ہے یہ

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #22
    ویسے داد دینی خان صاحب کو جنہوں نے تب ہی سب کا پول کھول دیا تھا

    بابا جی جو ریمنڈ ڈیوس کے پاکستان سے رخصت ہونے کے بعد بھڑکیں لگا رہے تھے، کوئی ان سے ذرا پوچھے کہجب دو پاکستانیوں کے قتل پر ریمنڈ ڈیوس کے خلاف مظاہرے ہو رہے تھے تو اسوقت وہ امریکی سفیر سے ملاقات کرنے کے بعد سے لیکر جنرل پاشا کے ریمنڈ ڈیوس کو پاکستان سے جہاز میں بٹھا کر بخیریت رخصت کرنے تک کہاں چھپ گئے تھے اور اپنی زبان کیوں بند کر لی تھی؟ وہ اسوقت کیوں منظر عام پر آئے تھے جب انکا سر پرست اعلی جنرل پاشا ریمنڈ ڈیوس کو رخصت کر چکا تھا؟جب اسے ریمنڈ ڈیوس کے پاکستان سے چلے جانے کی اطلاع ملی تھی تو پھر یہ باہر نکل کر بھڑکیں لگا رہے تھے. اسوقت بھی انکی بھڑکوں کا رخ اپنے آقا جنرل پاشا کی بجائے زرداری اور نواز شریف کی طرف تھاکیا کوئی مجھے امریکی سفیر سے بابا جی کے ملاقات کرنے کے بعد سے ریمنڈ ڈیوس کے پاکستان سے رخصت ہونے تک کے عرصے میں ان کا ریمنڈ ڈیوس کے بارے میں کوئی بیان یا ویڈیو دکھا سکتا ہے؟یہ ویڈیو اسوقت کی ہے جب بابا جی ریمنڈ ڈیوس کے بخیریت پاکستان سے جانے کے بعد برگر فیملی کے سامنے ڈرامہ کر رہے تھےhttps://www.youtube.com/watch?v=NdrDJNfPAbU

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Anjaan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #23
    میانوالی کا پھدو جو ریمنڈ ڈیوس کے پاکستان سے رخصت ہونے کے بعد بھڑکیں لگا رہا تھا، کوئی اس سے ذرا پوچھے کہ جب دو پاکستانیوں کے قتل پر ریمنڈ ڈیوس کے خلاف مظاہرے ہو رہے تھے تو اسوقت وہ امریکی سفیر سے ملاقات کرنے کے بعد سے لیکر جنرل پاشا کے ریمنڈ ڈیوس کو پاکستان سے جہاز میں بٹھا کر بخیریت رخصت کرنے تک کہاں چھپ گیا تھا اور اپنی زبان کیوں بند کر لی تھی؟ یہ پھدو اسوقت کیوں منظر عام پر آیا تھا جب اسکا سر پرست اعلی جنرل پاشا ریمنڈ ڈیوس کو رخصت کر چکا تھا؟ جب اسے ریمنڈ ڈیوس کے پاکستان سے چلے جانے کی اطلاع ملی تھی تو پھر یہ باہر نکل کر بھڑکیں لگا رہا تھا. اسوقت بھی اسکی بھڑکوں کا رخ اپنے آقا جنرل پاشا کی بجائے زرداری اور نواز شریف کی طرف تھا کیا کوئی مجھے امریکی سفیر سے اس پھدو کے ملاقات کرنے کے بعد سے ریمنڈ ڈیوس کے پاکستان سے رخصت ہونے تک کے عرصے میں اس کا ریمنڈ ڈیوس کے بارے میں کوئی بیان یا ویڈیو دکھا سکتا ہے؟ یہ ویڈیو اسوقت کی ہے جب بابا جی ریمنڈ ڈیوس کے بخیریت پاکستان سے جانے کے بعد برگر فیملی کے سامنے ڈرامہ کر رہے تھے

    Bawa SahibI am an avid reader of your rational and well argued comments but sometimes you spoil it by using “Bazari” words. Please avoid such words. It is very unbecoming for a person of your stature.

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #24
    Bawa Sahib I am an avid reader of your rational and well argued comments but sometimes you spoil it by using “Bazari” words. Please avoid such words. It is very unbecoming for a person of your stature.

    ٹھیک ہے انجان جی، جو حکم سر انکھوں پربہت شکریہکومنٹس ایڈیٹ کر دیتا ہوں

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Anjaan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #25
    ٹھیک ہے انجان جی، جو حکم سر انکھوں پر بہت شکریہ کومنٹس ایڈیٹ کر دیتا ہوں

    I am indeed indebted to you for your kind and considerate response.

    جمہور پسند
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #26
    اس پر کوئی از خود نوٹس ، جوڈیشل کمیشن ، پاشا اور کیانی کی طلبی ، جے آئی ٹی … یا ٹانگیں کانپتی ہےقانون کی حکمرانی ، چاہے آسمان بھی گرےگاڈ فادر اور سسیلین مافیا کونJust asking
    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #27
    اس پر کوئی از خود نوٹس ، جوڈیشل کمیشن ، پاشا اور کیانی کی طلبی ، جے آئی ٹی … یا ٹانگیں کانپتی ہے قانون کی حکمرانی ، چاہے آسمان بھی گرے گاڈ فادر اور سسیلین مافیا کون Just asking

    حکومت وقت نوٹس لے ..اسی کا کام ہے

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #28
    حکومت وقت نوٹس لے ..اسی کا کام ہے

    حکومتِ وقت تو کھانسے تو اس کی چُولیں ہلتی ہیںوہ تو اس وقت ایک مچھر بھی نہیں مار سکتے

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #29
    حکومتِ وقت تو کھانسے تو اس کی چُولیں ہلتی ہیں وہ تو اس وقت ایک مچھر بھی نہیں مار سکتے

    تو پھر گھر جائے

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #30
    حکومتِ وقت تو کھانسے تو اس کی چُولیں ہلتی ہیں وہ تو اس وقت ایک مچھر بھی نہیں مار سکتے

    اسکی تصدیق تو جمشید دستی ہی کر سکتا ہے:bigsmile:

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #31
    تو پھر گھر جائے

    اور بابا جی کی باری ائے:lol:او دن ڈبا، جدوں تھوڑی چڑھے گا کبا:bigthumb:

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #32
    نواز شریف ۔۔۔ جواب دے ۔۔۔۔ کہ ۔۔۔ ٹرمپ نے ۔۔۔ نریندر مودی ۔۔۔۔ کو گلے ۔۔۔۔ کیوں لگا یا ۔۔۔۔نواز شریف یہ  بھی بتائے ۔۔۔ کہ۔۔۔ عید کا جوڑا کہاں سے ۔۔۔ سلوایا اور ۔۔۔۔ ناڑہ ٹھیک کیوں نہیں باند ھا ۔۔۔۔اور یہ بھی بتائے کہ ۔۔۔۔ سورج ۔۔۔ قیامت  تک اور کتنی بار  نکلے گا۔۔۔۔انجمنِ ا ینکران پا کستان  و  اصلی محب وطناں  ۔۔۔۔۔۔۔
    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Gulraiz
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #33
    Bawa Sahib I am an avid reader of your rational and well argued comments but sometimes you spoil it by using “Bazari” words. Please avoid such words. It is very unbecoming for a person of your stature.

    کیا اردو جاہل مطلق فاضل کورس سرٹیفکیشن کرلیا آپ نے ، جو دوسروں کو مشورے دینے شروع کردئیے — خود میاں فضیحت دوسروں کو نصیحت

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #34
    تم جاسوسوں کےسہولت کار بنو یا قاتلوں کےسرپرستِ اعلی ھمیں تم سےپیار ھے
    Gulraiz
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #35

    محب وطنوں کو جس جس نے بے نقاب کیا اسکا شکریہ

    شکریہ ریمنڈ شکریہ اسامہ شکریہ ملا عمرشکریہ ملا منصورشکریہ جنرل اروْڑاشکریہ جنرل نیاری

    ابے کس کس کا چکریہ ادا کروں ، قلم میں اور آنکہوں میں روشنائی ختم   ہوتی مگرلسٹ ختم نہیں ہوتی

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #36
    حیرت ہے اس تھریڈ پر ریمنڈ ڈیوس کی رہائی میں فوج، اسکی ایجنسیوں اور سیاستدانوں کے کردار کا ذکر تو ہو رہا ہے لیکن اسٹبلشمنٹ کی لونڈی عدلیہ کے کردار کو ڈسکس کرنا کسی نے مناسب نہیں سمجھا ہےچند سال پہلے جب میں نے پہلی بار دی نیو یارک ٹائمز میگزین میں مارک مزیٹی کی سٹوری کے یہ الفاظ پڑھے تھےDavis remained in the dark about all of this. When he arrived for his court appearance on March 16, he was fully expecting to hear that the trial would proceed and that the judge would issue a new court date. He was escorted into the courtroom, his wrists cuffed in front of him, and locked inside an iron cage near the judge’s bench. According to one person’s account, General Pasha sat in the back of the courtroom, his cellphone out. He began sending out a stream of nervous text messages to Ambassador Munter, updating him about the court proceedings. Pasha was one of the most powerful men in Pakistan, and yet the I.S.I. had little control over the mercurial courts in Lahore, and he wasn’t entirely sure that things would proceed according to plan.The first part of the hearing went as everyone expected. The judge, saying that the case would go ahead, noted that his ruling on diplomatic immunity would come in a matter of days. Pakistani reporters frantically began filing their stories about how this seemed a blow to the American case, and that it appeared that Davis would not be released from jail anytime soon. But then the judge ordered the courtroom cleared, and General Pasha’s secret plan unfolded.Through a side entrance, 18 relatives of the victims walked into the room, and the judge announced that the civil court had switched to a Shariah court. Each of the family members approached Davis, some of them with tears in their eyes or sobbing outright, and announced that he or she forgave him. Pasha sent another text message to Munter: The matter was settled. Davis was a free man. In a Lahore courtroom, the laws of God had trumped the laws of man.The drama played out entirely in Urdu, and throughout the proceeding, a baffled Davis sat silently inside the cage. He was even more stunned when I.S.I. operatives whisked him out of the courthouse through a back entrance and pushed him into a waiting car that sped to the Lahore airport.تو مجھے ایک فلم کی سٹوری یاد آگئی تھی جس میں ہیرو ایک سمگلر کا کردار ادا کرتا ہے. اس فلم کے ایک سین میں ہیرو دیگر سمگلرز کے ساتھ ایک کلب میں بیٹھا شراب پی رہا اور گانا سن رہا ہوتا ہے. اچانک گانے کے آخری حصے میں ایک مخبر آ کر ہیرو کو اشارے میں پولیس کی آمد کی اطلاع دیتا ہے. گانا ختم ہونے پر جیسے ہی پولیس کلب میں داخل ہوتی ہے تو ہیرو کے ایک بٹن دبانے سے کلب لائبریری میں تبدیل ہو جاتا ہے. کلب میں موجود سمگل شدہ شراب سے بھری الماریاں اور سمگلروں سمیت میز کرسیاں دیوار کے اندر کی طرف چلی جاتی ہیں اور کتابوں سے بھری الماریاں اور خالی میز کرسیاں باہر کی طرف آ جاتی ہیں. پولیس کلب کی جگہ لائبریری دیکھکر خاموشی سے واپس چلی جاتی ہے. ہیرو دیکر سمگلرز کے ساتھ پچھلے دروازے سے باہر نکل جاتا ہے اور پھر تیار کھڑے جہاز میں سوار ہو کر فرار ہو جاتا ہےجنرل پاشا کی پلاننگ کے تحت “عدالت اس کیس کو ڈپلومیٹک امیونٹی کی پرواہ کیۓ بغیر اور کسی بھی دباو کو خاطر میں لائے بغیر سنے گی” کا فیصلہ دینے کے بعد اس عدالت کا جج کورٹ روم کو خالی کرنے کے احکامات صادر کرتا ہے. پھر جس طرح فلم میں کلب لائبریری میں بدل جاتا ہے اسی طرح ریمنڈ ڈیوس کی سٹوری میں سول کورٹ شریعت کورٹ میں بدل جاتی ہے اور مقتولین کو خون بہا دے کر ریمنڈ ڈیوس کو پچھلے دروازے سے نکال کر ایئر پورٹ پہنچا دیا جاتا ہے اور پہلے سے تیار کھڑے جہاز میں اسے امریکی سفیر کے ساتھ بٹھا کر افغانستان کے راستے امریکہ روانہ کر دیا جاتا ہے
    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    barca
    Participant
    Offline
    • Expert
    #37
    بابا جی جو ریمنڈ ڈیوس کے پاکستان سے رخصت ہونے کے بعد بھڑکیں لگا رہے تھے، کوئی ان سے ذرا پوچھے کہ جب دو پاکستانیوں کے قتل پر ریمنڈ ڈیوس کے خلاف مظاہرے ہو رہے تھے تو اسوقت وہ امریکی سفیر سے ملاقات کرنے کے بعد سے لیکر جنرل پاشا کے ریمنڈ ڈیوس کو پاکستان سے جہاز میں بٹھا کر بخیریت رخصت کرنے تک کہاں چھپ گئے تھے اور اپنی زبان کیوں بند کر لی تھی؟ وہ اسوقت کیوں منظر عام پر آئے تھے جب انکا سر پرست اعلی جنرل پاشا ریمنڈ ڈیوس کو رخصت کر چکا تھا؟ جب اسے ریمنڈ ڈیوس کے پاکستان سے چلے جانے کی اطلاع ملی تھی تو پھر یہ باہر نکل کر بھڑکیں لگا رہے تھے. اسوقت بھی انکی بھڑکوں کا رخ اپنے آقا جنرل پاشا کی بجائے زرداری اور نواز شریف کی طرف تھا کیا کوئی مجھے امریکی سفیر سے بابا جی کے ملاقات کرنے کے بعد سے ریمنڈ ڈیوس کے پاکستان سے رخصت ہونے تک کے عرصے میں ان کا ریمنڈ ڈیوس کے بارے میں کوئی بیان یا ویڈیو دکھا سکتا ہے؟ یہ ویڈیو اسوقت کی ہے جب بابا جی ریمنڈ ڈیوس کے بخیریت پاکستان سے جانے کے بعد برگر فیملی کے سامنے ڈرامہ کر رہے تھے

    جس وقت کا یہ واقعہ ہے سب سے  بڑے سٹیک ہولڈر زرداری کیانی اور نواز تھےایک آرمی چیف تھا ایک صدر تھا اور ایک کی پنجاب میں حکومت تھی جہاں یہ واقعہ ہوا تھااگر خان نے اس معاملے میں کسی امریکی سے ملا قات کی ہوتی تو ریمنڈ ڈیوس اس کا بھی نام لکھتاپریس کنفرنس میں شہباز شریف کہتا تھا مرنے والوں کی خواتین سے آپ کو انصاف ملے گااور اندر کھاتے ڈیل کر رہے تھے

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #38
    اور بابا جی کی باری ائے :lol: او دن ڈبا، جدوں تھوڑی چڑھے گا کبا :bigthumb:

    باوا جی ..جس بات کا میں خود اقرار کر چکی ہوں اس پر اتنی خوشی کا اظہار کیوںفوج ، حکمران ، عدلیہ ، بیوروکریٹ اور میڈیاکبھی بھی عمران کو حکمران نہیں دیکھنا چاہیں گے ..اس لئے وہ کبھی بھی حکمران نہیں بنے گاخوش

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #39

    محب وطنوں کو جس جس نے بے نقاب کیا اسکا شکریہ

    شکریہ ریمنڈ شکریہ اسامہ شکریہ ملا عمر شکریہ ملا منصور شکریہ جنرل اروْڑا شکریہ جنرل نیاری

    ابے کس کس کا چکریہ ادا کروں ، قلم میں اور آنکہوں میں روشنائی ختم ہوتی مگرلسٹ ختم نہیں ہوتی

    مستقبل کے لیئے ایڈوانس شکریہ ۔۔۔۔۔ کلبھوشن ۔۔۔۔ کا ۔۔۔۔ بھی آپ ادا کرسکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔یہ  پرایا ھیرو ۔۔۔ جب پا ک فوج کے آھنی پنچوں سے صا ف نکل کر وطن پہنچے گا ۔۔۔۔ تو کتاب تو لکھے گا اپنے پکڑنے والوں پر ۔۔۔ پکڑ کر ویڈیو بنوا کر۔۔۔ مشہوری کی بلندی پر پہنچا کر ۔۔۔۔  چھوڑنے والوں پر ۔۔۔

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #40
    جس وقت کا یہ واقعہ ہے سب سے بڑے سٹیک ہولڈر زرداری کیانی اور نواز تھے ایک آرمی چیف تھا ایک صدر تھا اور ایک کی پنجاب میں حکومت تھی جہاں یہ واقعہ ہوا تھا اگر خان نے اس معاملے میں کسی امریکی سے ملا قات کی ہوتی تو ریمنڈ ڈیوس اس کا بھی نام لکھتا پریس کنفرنس میں شہباز شریف کہتا تھا مرنے والوں کی خواتین سے آپ کو انصاف ملے گا اور اندر کھاتے ڈیل کر رہے تھے

    ریمنڈ ڈیوس نے بہت سی باتوں کا اپنی کتاب میں ذکر نہیں کیا ہے. وہ خود لکھتا ہے کہ امریکی حکومت نے نہ صرف اسے بہت سا مواد شائع کرنے سے روک دیا ہے بلکہ اسے اپنی کتاب امریکی انتخابات سے پہلے شائع کرنے سے بھی روکا تھا تاکہ ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم پر کوئی اثر نہ پڑےریمنڈ ڈیوس نے جن دو پاکستانیوں کو قتل کیا تھا وہ لشکر طیبہ اور آئی ایس آئی کیلیے کام کرتے تھے. ان دونوں پاکستانیوں کے قتل کے بعد انکے لواحقین لشکر طیبہ کی سخت نگرانی اور حفاظت میں رہ رہے تھے تاکہ کوئی انہیں نقصان نہ پہنچا سکے. لشکر طیبہ خصوصا حافظ سعید ریمنڈ ڈیوس کے ساتھ کوئی ڈیل کرنے اور اسے چھوڑنے کی سخت مخالف تھے اور کسی بھی صورت میں آئی ایس آئی کو مقتولین کے لواحقین سے سودے بازی کی اجازت نہیں دے رہے تھےاس صورتحال میں آئی ایس آئی اور امریکہ کی مدد کیلیے سعودی عرب آگے بڑھا اور پاکستان میں سعودی سفیر نے حافظ سعید کو آئی ایس آئی کو مقتولین کے لواحقین تک رسائی دینے پر آمادہ کیا. مقتولین کے لواحقین کے ساتھ ڈیل کرنے اور پھر انہیں عمرہ کے بہانے اسوقت تک سعودی عرب میں رہنے کی اجازت دی گئی جب تک پاکستان میں معاملات ٹھنڈے نہیں ہو گئے تھےجہاں تک بابا جی سے امریکی سفیر کی ملاقات کا تعلق ہے تو بابا جی بارہ مارچ انیس سو گیارہ کے سجاد میر کے ساتھ اپنے انٹرویو میں اسکا اعتراف کر چکے ہیں. یہ خبر اسوقت جنگ سمیت دیگر اخبارات میں بھی چھپی تھی. میں نے وہ ویڈیو اور اخبارات کے لنکس تلاش کیے ہیں لیکن وہ ویڈیو ڈیلیٹ ہو چکی ہے اور اخبارات کے لنکس اب کام نہیں کر رہے ہیںبابا جی کی امریکی سفیر سے ملاقات غالبا مارچ کے ابتدائی دنوں میں ہوئی تھی. اس ملاقات کے دو مقاصد ہو سکتے تھے. ایک یہ کہ امریکی سفیر یہ جاننا چاہتا ہوگا کہ ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے سلسلے میں جو کچھ پس پردہ ہو رہا ہے، کیا عمران خان کو اسکا علم ہے؟ دوسرا مقصد اسے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی تک زبان بند رکھنے پر آمادہ کرنا ہو سکتا ہے. میرے خیال میں امریکی سفیر بابا جی کو ریمنڈ ڈیوس کی رہائی تک اپنی زبان بند رکھنے پر آمادہ کرنے میں کامیاب رہا تھا کیونکہ وہ بابا جی جو مقتولین کے لواحقین کے گھر جا کر بھڑکیں مار رہے تھے، اس معاملے پر اسوقت تک مکمل خاموشی اختیار کر لی جب تک ریمنڈ ڈیوس پاکستان سے بہ حفاظت باہر نہیں چلا گیا. ریمنڈ ڈیوس کے پاکستان سے بہ حفاظت باہر نکل جانے کے بعد بابا جی بھڑکیں مارنے کیلیے دوبارہ نمودار ہو گئے

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
Viewing 20 posts - 21 through 40 (of 63 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi