- This topic has 12 replies, 6 voices, and was last updated 3 years, 11 months ago by Bawa.
-
AuthorPosts
-
13 Apr, 2020 at 3:08 am #1
برطانوی ماہرِ حیاتیات جین گوڈال کا شمار ان چند گنے چنے سائنسی محققین میں ہے جنھوں نے اپنی زندگیاں جنگلی جانوروں کی عادات و اطوار اور ارتقا کا مطالعہ کرنے میں کھپا دی۔ دو روز پہلے ہی نیشنل جیوگرافی نے اس 82 سالہ محقق کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ’جین گوڈال ایک امید ‘ کے نام سے دستاویزی فلم کا اجرا کیا۔
اس موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جین گوڈال نے کہا کہ جب تک ہم جنگلی حیات کی توہین روک کر عزت نہیں دیں گے تب تک ایک کے بعد ایک وائرس پھیلتا رہے گا۔ ہم صرف ویکسین بنا کر وائرس نہیں روک سکتے۔
جوں جوں جنگل کٹ رہے ہیں جنگلی جانوروں اور انسانوں میں جبری قربت بڑھتی جا رہی ہے اور وائرس ایک جنگلی جانور سے یا تو کسی پالتو جانور میں منتقل ہو کر انسان کو چمٹ رہا ہے یا پھر براہ راست جنگلی جانور کا گوشت استعمال کرنے یا اسے اپنے نزدیک رکھنے کے سبب یہ وائرس انسان کو منتقل ہو رہا ہے۔
ایچ آئی وی ہو کہ ایبولا، سارس، مرس، سوائن فلو، برڈ فلو، ببونک پلیگ یا اب پھیلنے والا کرونا۔ ان سب کی جڑ جنگلی جانوروں سے قربت ہے۔ المیہ یہ ہے کہ سوائے دو یا تین وباؤں کے ہم کسی وبا کے بارے میں اب تک حتمی نتیجے پر نہیں پہنچ پائے کہ دراصل کون سا وائرس کس جانور سے چھلانگ مار کر انسان تک پہنچا۔
مگر ہم یہ جانتے ہیں کہ جب جنگلی بلیوں، چمگادڑوں، چیونٹی خوروں اور مرغیوں، بھیڑوں بکریوں سمیت ہر طرح کے پالتو یا جنگلی چرند پرند کو ایک ساتھ پنجروں میں رکھ کر فروخت کیا جائے گا یا ان میں موجود ممکنہ وائرس خاطر میں لائے بغیر قرنطینہ سے گزارنے کے بجائے براہِ راست غیر قانونی طور پر اسمگل کیا جائے گا۔
یا پھر کروڑوں پالتو جانوروں کو بھی ایک ساتھ غیر صحت مند حالات میں رکھا یا منتقل کیا جائے گا اور ان کی پیداوار بڑھانے کے لیے ٹیکنالوجی اور غیر فطری طریقوں کا اندھا دھند استعمال کیا جائے گا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم خطرہ مول لے کر اسے اپنے گھروں تک لے آئے ہیں۔
اگرچہ کرونا کے پھیلاؤ کے بعد چین، ویتنام، انڈونیشیا سمیت جنوب مشرقی ایشیا میں ایسی تمام منڈیاں بند کر دی گئی ہیں جن میں طرح طرح کے جنگلی جانور اور پرندے یا ان کا گوشت کھلے عام فروخت ہوتا ہے۔ چین میں ایسے غیر پالتو چرند و پرند کی افزائش کرنے والے 20 ہزار فارم بھی بند کر دیے گئے ہیں۔ چین اس بارے میں قانون سازی بھی کر رہا ہے مگر اس قانون میں اگر سائنسی تجربات اور طبی مقاصد کے لیے نجی سطح پر جنگلی جانوروں کی خرید و فروخت کو استسنی دیا گیا تو اس کاروبار کو جڑ سے نہیں اکھاڑا جا سکے گا جس سے لاکھوں لوگوں کا روزگار وابستہ ہے۔
عجیب بات ہے کہ امریکہ میں جنگلی جانوروں کی غیر قانونی تجارت کی حوصلہ شکنی کے سخت قوانین پہلے سے لاگو ہیں مگر جنگلی حیات کی چین کے بعد دوسری بڑی منڈی امریکہ ہے۔ چین ہو کہ امریکہ اسمگل ہونے والی جنگلی حیات کی صرف دس فیصد کھیپ پکڑی جاتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ یا تو ا سمگلر چالاک ہیں یا پھر نگرانی کا نظام بد عنوان ہے۔
عالمی سطح پر جنگلی جانوروں کے قانونی و غیر قانونی کاروبار کا حجم چوہتر ارب ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ ان جانوروں کو جنگل سے مقامی لوگ پکڑ کے اسمگلروں کو فروخت کرتے ہیں۔ مقامی لوگوں کی اکثریت یہ کام غربت کے سبب کرتی ہے اور اس کا اپنا غذائی گزارہ بھی انہی جانوروں اور پرندوں پر ہے۔
عالمی ادارہِ تجارت کا اندازہ ہے کہ کرونا وائرس عالمی معیشت کو کم ازکم چار ہزار ارب ڈالر ( چار ٹریلین ) کا نقصان پہنچائے گا۔ جبکہ جنگلی حیات کی تجارت اور اس سے وابستہ افراد کا سب خرچہ مل ملا کر ایک کھرب ڈالر کے لگ بھگ بنتا ہے۔
جب تک ڈیمانڈ تب تک سپلائی۔ بھلے آپ کوئی بھی سخت سے سخت قانون بنا لیں۔لہذا شہریوں کو سمجھانا بہت ضروری ہے کہ جنگلی حیات سے دوستی کا یہی تقاضا ہے کہ آپ اسے اپنے دسترخوان یا ذاتی چڑیا گھر کی زینت بنانے کے بجائے اسے اپنے ہی فطری ماحول میں رہنے اور جینے دیں۔ ورنہ فطرت آپ کو نہیں جینے دے گی۔
اگر کرونا جیسے سانحوں سے بچنا ہے تو محض عارضی اقدامات سے فائدہ نہیں ہونے کا۔ نہ تو یہ پہلی وبا ہے نہ آخری۔ اور نہ ہی اس کی ویکسین کسی اگلی وبا میں کارآمد ہو گی۔
جنگلوں کی بے تحاشا کٹائی کے نتیجے میں بے گھر ہونے والی حیات کی بحالی اور اس کی تجارت کی بیخ کنی کو عالمی، علاقائی اور قومی سلامتی کے ایجنڈے میں شامل کرنا ہو گا۔ اس مقصد کے لیے اگر عالمی برادری ایک سے ڈیڑھ کھرب ڈالر سالانہ بھی وقف کر دے تو شائد اگلے وائرس سے پہنچنے والے سات آٹھ ٹریلین ڈالر کے ممکنہ معاشی نقصان اور لاکھوں اموات سے بچا جا سکے۔
اتنا سب کچھ جانتے بوجھتے بھی اگر آپ قوتِ باہ بڑھانے کی آس میں سانڈے کا تیل ملنے یا چہرے کی جھریاں کم کرنے کے لیے سانپ کا گرم گرم خون پینے یا جنگلی بلی کا گوشت کھانے پر بضد ہیں تو آپ کی مرضی۔
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی جہنم بھی۔بشکریہ …… وسعت اللہ خان
13 Apr, 2020 at 4:21 am #3اللہ تعالی نے کوی بھی مخلوق بے فائدہ نہیں بنای اگر موجودہ حالات میں بہت زیادہ موضوع بحث چمگادڑ کو ہی لے لیں تو اسکے بھی بے شمار فوائد ہیں ایک چمگادڑ ایک رات میں ہزاروں مچھر کھا جاتی ہے جس سے ہمارے ملکوں میں سب سے زیادہ لوگ اور بچے بیمار ہوتے ہیں ملیریا کا پھیلاو مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے اسی طرح بہت سارے حشرات الارض کو کھانے والے دیگر جانور بھی جنگلات کی کٹای کی وجہ سے ناپید ہورہے ہیں ایک بہت بڑا خطرہ انٹارٹیکا میں گلئشئرز کے پگھلنے سے بھی پیدا ہورہا ہے کیونکہ ریسرچرز نے برف پگھلنے کے بعد ایسے وایرسز کے بھی دوبارہ پھوٹ پڑنے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے کو جنکی وجہ سے بہت تباہی پھیلی تھیابھی سائبیریا میں برفیلے علاقے سے برف کے پگھلنے کے بعد ایک ایسا وائرس دریافت ہوا ہے جس نے ساینسدانوں کو بھی اپنے سائز سے حیران کردیا تھا شائد اس علاقے میں کسی دور میں اموات اسی وائرس کی وجہ سے ہوی ہوں ابھی اس پر تحقیق جاری ہے
- local_florist 2 thumb_up 3
- local_florist shami11, Ghost Protocol thanked this post
- thumb_up SaleemRaza, Bawa, حسن داور liked this post
13 Apr, 2020 at 4:45 am #4اللہ تعالی نے کوی بھی مخلوق بے فائدہ نہیں بنای اگر موجودہ حالات میں بہت زیادہ موضوع بحث چمگادڑ کو ہی لے لیں تو اسکے بھی بے شمار فوائد ہیں ایک چمگادڑ ایک رات میں ہزاروں مچھر کھا جاتی ہے جس سے ہمارے ملکوں میں سب سے زیادہ لوگ اور بچے بیمار ہوتے ہیں ملیریا کا پھیلاو مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے اسی طرح بہت سارے حشرات الارض کو کھانے والے دیگر جانور بھی جنگلات کی کٹای کی وجہ سے ناپید ہورہے ہیں ایک بہت بڑا خطرہ انٹارٹیکا میں گلئشئرز کے پگھلنے سے بھی پیدا ہورہا ہے کیونکہ ریسرچرز نے برف پگھلنے کے بعد ایسے وایرسز کے بھی دوبارہ پھوٹ پڑنے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے کو جنکی وجہ سے بہت تباہی پھیلی تھی ابھی سائبیریا میں برفیلے علاقے سے برف کے پگھلنے کے بعد ایک ایسا وائرس دریافت ہوا ہے جس نے ساینسدانوں کو بھی اپنے سائز سے حیران کردیا تھا شائد اس علاقے میں کسی دور میں اموات اسی وائرس کی وجہ سے ہوی ہوں ابھی اس پر تحقیق جاری ہےقاری صاحب ۔۔
اپ کے اس جلسے کا سانڈے کے تیل سے کیا تعلق ہے ۔۔۔ ۔۔میری نظر میں سانڈا اور چمگاڈر ایک فصول قسم کے جانور ہیں ۔۔۔۔۔۔میں نے تو چمگاڈر کو مچھر کھاتے نہیں دیکھا ۔۔۔۔۔عقل نوں ۔ہتھ مار ۔۔تے۔ ۔۔میں دے پاوئے توں۔ اٹھ کے باہر کسی پارک وچ تازہ ہوا کھا ۔۔۔۔۔
- mood 7
- mood Guilty, Bawa, Muhammad Hafeez, حسن داور, shami11, Ghost Protocol, Believer12 react this post
13 Apr, 2020 at 9:25 am #5حسن بھیانہ میں سانڈے کا تیل بیچتا ہوں اور نہ ہی استعمال کرتا ہوں، میرا نام آپ نے کس خوشی میں لکھ دیا ہے؟
- mood 5
- mood حسن داور, shami11, SaleemRaza, Ghost Protocol, Believer12 react this post
13 Apr, 2020 at 9:37 am #6اللہ تعالی نے کوی بھی مخلوق بے فائدہ نہیں بنای اگر موجودہ حالات میں بہت زیادہ موضوع بحث چمگادڑ کو ہی لے لیں تو اسکے بھی بے شمار فوائد ہیں ایک چمگادڑ ایک رات میں ہزاروں مچھر کھا جاتی ہے جس سے ہمارے ملکوں میں سب سے زیادہ لوگ اور بچے بیمار ہوتے ہیں ملیریا کا پھیلاو مچھر کے کاٹنے سے ہوتا ہے اسی طرح بہت سارے حشرات الارض کو کھانے والے دیگر جانور بھی جنگلات کی کٹای کی وجہ سے ناپید ہورہے ہیں ایک بہت بڑا خطرہ انٹارٹیکا میں گلئشئرز کے پگھلنے سے بھی پیدا ہورہا ہے کیونکہ ریسرچرز نے برف پگھلنے کے بعد ایسے وایرسز کے بھی دوبارہ پھوٹ پڑنے کا اندیشہ ظاہر کیا ہے کو جنکی وجہ سے بہت تباہی پھیلی تھی ابھی سائبیریا میں برفیلے علاقے سے برف کے پگھلنے کے بعد ایک ایسا وائرس دریافت ہوا ہے جس نے ساینسدانوں کو بھی اپنے سائز سے حیران کردیا تھا شائد اس علاقے میں کسی دور میں اموات اسی وائرس کی وجہ سے ہوی ہوں ابھی اس پر تحقیق جاری ہےبیلیور بھیا
یہ کونسا وائرس ہے جس کے سائز نے سائنس دانوں کو حیران و پریشان کر دیا ہے؟
مچھر اتنا خطرناک نہیں ہے جتنی چمگادڑ خطرناک ہے۔ مچھر جسے کاٹتا ہے اس کے بچنے کے بہت زیادہ چانسز ہوتے ہیں کیونکہ مچھر کے کاٹنے سے ملیریا یا ویسٹ نائل وائرس کی بیماری ہو سکتی ہے لیکن چمگادڑ کے کاٹنے سے ریبیز ہوتی ہے جس میں بچنے کے چانسز نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں
اب تو کرونا وائرس کا تعلق بھی چمگادڑ سے جوڑا جا رہا ہے
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- local_florist 1 thumb_up 3
- local_florist حسن داور thanked this post
- thumb_up shami11, SaleemRaza, Believer12 liked this post
13 Apr, 2020 at 9:48 am #7ہر چیز اپنے اپنے ماحول میں ہی بہتر ہے سب سے بڑھا گھس بیٹھیا انسان ہےجس نے جنگلوں کا کاٹ کاٹ کر دریائوں کے رُخ موڑ موڑ اپنی مرضی چلائی جب قدرت اپنی مرضی چلاتی ہے تو پھر کہتے ہے
ربا ایہہ کی کیتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
- local_florist 1 thumb_up 4
- local_florist حسن داور thanked this post
- thumb_up shami11, JMP, Believer12, Bawa liked this post
13 Apr, 2020 at 3:44 pm #8سلیم بھائی – آپ کبھی بیلیور کی طرح رات میں درختوں سے الٹا لٹکے ہیں ؟ اگر نہی تو آپ کو کوئی حق نہی کے بیلیور کی سائنس کی ایم سی بی سی کریںقاری صاحب ۔۔ اپ کے اس جلسے کا سانڈے کے تیل سے کیا تعلق ہے ۔۔۔ ۔۔میری نظر میں سانڈا اور چمگاڈر ایک فصول قسم کے جانور ہیں ۔۔۔۔۔۔میں نے تو چمگاڈر کو مچھر کھاتے نہیں دیکھا ۔۔۔۔۔عقل نوں ۔ہتھ مار ۔۔تے۔ ۔۔میں دے پاوئے توں۔ اٹھ کے باہر کسی پارک وچ تازہ ہوا کھا ۔۔۔۔۔- mood 5
- mood SaleemRaza, Ghost Protocol, Believer12, Bawa, Guilty react this post
13 Apr, 2020 at 3:54 pm #9حسن پورے قصے میں سانڈے کے تیل کی افادیت پر کوئی بات نہی کی گئی ہے ، تمہیں شرم آنی چاہئیں ، ایسے لوگو ں کا ٹائم کھوٹا کرنے پر- mood 4
- mood SaleemRaza, Ghost Protocol, Believer12, Bawa react this post
14 Apr, 2020 at 11:46 pm #10قاری صاحب ۔۔ اپ کے اس جلسے کا سانڈے کے تیل سے کیا تعلق ہے ۔۔۔ ۔۔میری نظر میں سانڈا اور چمگاڈر ایک فصول قسم کے جانور ہیں ۔۔۔۔۔۔میں نے تو چمگاڈر کو مچھر کھاتے نہیں دیکھا ۔۔۔۔۔عقل نوں ۔ہتھ مار ۔۔تے۔ ۔۔میں دے پاوئے توں۔ اٹھ کے باہر کسی پارک وچ تازہ ہوا کھا ۔۔۔۔۔میں واقعی کسی مسیط کا قاری ہوتا تو اس گستاخی پر آپ کو اپنے شاگردوں سے کٹوا کر انہیں کہتا کہ اس کو ٹانگوں سے پکڑ کر بازار سے گھسیٹتے ہوے اس کے گھر چھوڑ کر آو
- mood 2
- mood SaleemRaza, Bawa react this post
14 Apr, 2020 at 11:53 pm #11قاری صاحب ۔۔ اپ کے اس جلسے کا سانڈے کے تیل سے کیا تعلق ہے ۔۔۔ ۔۔میری نظر میں سانڈا اور چمگاڈر ایک فصول قسم کے جانور ہیں ۔۔۔۔۔۔میں نے تو چمگاڈر کو مچھر کھاتے نہیں دیکھا ۔۔۔۔۔عقل نوں ۔ہتھ مار ۔۔تے۔ ۔۔میں دے پاوئے توں۔ اٹھ کے باہر کسی پارک وچ تازہ ہوا کھا ۔۔۔۔۔سوری غصے میں اصل بات بتانا بھول گیا، رات کو کبھی صحن میں سوئیں تو اوپر سے تمام وقت چمگادڑین جنگی طیاروں کی طرح نیچی پروازیں کرتی شمال سے جنوب کی طرف اور پھر واپس آتی دکھای دیتی ہیں، یہ ساری محنت وہ سمارٹ ہونے کیلئے نہیں کرتیں بلکہ مچھر جو عموما انسانوں کے اوپر ان کا خون پینے کیلئے جمع ہورہے ہوتے ہیں ان کو دوران پرواز بڑی مہارت اور تیزی سے کھاتی رہتی ہیں بار بار بھی اسی لئے آتی ہیں ، چمگادڑ کے ریڈار بہت ہی حساس اور مہنگا لگایا گیا ہے جو ابھی تک امریکہ کے پاس بھی نہیں اسی کی مدد سے وہ کیڑے اور مچھر ڈھونڈھ کر اٹیک کرتی ہے ویسے بھی چمگادڑ گوشت خور میمل ہے انسانی وائرس اس پر زندہ رہ سکتا ہے کیونکہ یہ انسانی خون سے بھرے مچھر کھا کھا کر انسانی جسم سے ملتی جلتی بہت ساری خصوصیات بھی بنا لیتی ہے مثلا درختوں پر الٹے لٹکنا بھی انسانوں سے سیکھا ہے فرق صرف سیچویشن کا ہے، گاوں میں آپ کو اسکول سے بھاگنے پر لٹکاتے ہونگے مگر چمگادڑ کو اس بات کا شائد علم نہیں
- mood 2
- mood SaleemRaza, Bawa react this post
15 Apr, 2020 at 12:08 am #12سوری غصے میں اصل بات بتانا بھول گیا، رات کو کبھی صحن میں سوئیں تو اوپر سے تمام وقت چمگادڑین جنگی طیاروں کی طرح نیچی پروازیں کرتی شمال سے جنوب کی طرف اور پھر واپس آتی دکھای دیتی ہیں، یہ ساری محنت وہ سمارٹ ہونے کیلئے نہیں کرتیں بلکہ مچھر جو عموما انسانوں کے اوپر ان کا خون پینے کیلئے جمع ہورہے ہوتے ہیں ان کو دوران پرواز بڑی مہارت اور تیزی سے کھاتی رہتی ہیں بار بار بھی اسی لئے آتی ہیں ، چمگادڑ کے ریڈار بہت ہی حساس اور مہنگا لگایا گیا ہے جو ابھی تک امریکہ کے پاس بھی نہیں اسی کی مدد سے وہ کیڑے اور مچھر ڈھونڈھ کر اٹیک کرتی ہے ویسے بھی چمگادڑ گوشت خور میمل ہے انسانی وائرس اس پر زندہ رہ سکتا ہے کیونکہ یہ انسانی خون سے بھرے مچھر کھا کھا کر انسانی جسم سے ملتی جلتی بہت ساری خصوصیات بھی بنا لیتی ہے مثلا درختوں پر الٹے لٹکنا بھی انسانوں سے سیکھا ہے فرق صرف سیچویشن کا ہے، گاوں میں آپ کو اسکول سے بھاگنے پر لٹکاتے ہونگے مگر چمگادڑ کو اس بات کا شائد علم نہیںخدا دا واسطہ ای ۔۔اے ۔۔کڑل ۔مارنے چھڈ ۔۔دے ۔۔ظلما اوین ۔۔۔تے ۔۔باز ۔آجا۔۔۔تیرے ان کرتوں کی وجہ سے کرونا گھر کی دہلیز پر آکے بیٹھ گئی ہے
ویسے میں نے اج تک چمگاڈر کو ا یف سولہ کی طرح ڈائی مار کے مچھر پکڑتے نہیں دیکھا ۔۔۔۔۔پتہ نہیں تم کس غار میں مقیم ہو ۔۔۔۔
یار ۔۔قسم سے ۔حد ۔۔کر دیتے ہو ۔۔
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- mood 2
- mood Bawa, Believer12 react this post
15 Apr, 2020 at 1:44 am #13سوری غصے میں اصل بات بتانا بھول گیا، رات کو کبھی صحن میں سوئیں تو اوپر سے تمام وقت چمگادڑین جنگی طیاروں کی طرح نیچی پروازیں کرتی شمال سے جنوب کی طرف اور پھر واپس آتی دکھای دیتی ہیں، یہ ساری محنت وہ سمارٹ ہونے کیلئے نہیں کرتیں بلکہ مچھر جو عموما انسانوں کے اوپر ان کا خون پینے کیلئے جمع ہورہے ہوتے ہیں ان کو دوران پرواز بڑی مہارت اور تیزی سے کھاتی رہتی ہیں بار بار بھی اسی لئے آتی ہیں ، چمگادڑ کے ریڈار بہت ہی حساس اور مہنگا لگایا گیا ہے جو ابھی تک امریکہ کے پاس بھی نہیں اسی کی مدد سے وہ کیڑے اور مچھر ڈھونڈھ کر اٹیک کرتی ہے ویسے بھی چمگادڑ گوشت خور میمل ہے انسانی وائرس اس پر زندہ رہ سکتا ہے کیونکہ یہ انسانی خون سے بھرے مچھر کھا کھا کر انسانی جسم سے ملتی جلتی بہت ساری خصوصیات بھی بنا لیتی ہے مثلا درختوں پر الٹے لٹکنا بھی انسانوں سے سیکھا ہے فرق صرف سیچویشن کا ہے، گاوں میں آپ کو اسکول سے بھاگنے پر لٹکاتے ہونگے مگر چمگادڑ کو اس بات کا شائد علم نہیںچمگادڑوں سے دور رہنا چاہیے
چمگادڑیں اس طرح غیر محسوس طریقے سے کاٹتی ہیں کہ انسان خصوصا بچوں کو چمگاڈر کے کاٹنے کا پتہ بھی نہیں چلتا ہے
چمگاڈر کے کاٹنے کا اسوقت علم ہوتا ہے جب انسان ریبیز کی وجہ سے موت کے منہ میں پہنچنے والا ہوتا ہے
اسوقت کوئی اعلاج کارآمد نہیں ہوتا ہے
چمگاڈر کسی سے ٹکرا بھی جائے تو اسے فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرنا چاہیے
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- local_florist 1
- local_florist Believer12 thanked this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.