Viewing 20 posts - 121 through 140 (of 242 total)
  • Author
    Posts
  • JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #121
    محترم جے بھائی جی میرے خیال میں بلیف (انگریزی والا) کا مطلب سادہ یقین ہے جبکہ فیتھ (انگریزی والا) کا مطب یقین محکم یا یقین مستحکم یا مضبوط یقین ہے

    Bawasahib

    محترم باوا صاحب

    اسلام علیکم

    بہت شکریہ

    آپ درست فرما رہے ہیں

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #122
    ٹیکس کے نظام پر مختلف لوگ مختلف پہلو کو ڈسکس کرتے ہیں ۔۔۔۔۔

    کینیڈا میں ایک ۔۔۔ امیر کا روباری ۔۔۔۔ نے بات کرتے ہوئے کہا کہ ۔۔۔ ٹیکس کا نظام بہت اچھا ہے ۔۔۔۔۔ ملک میں خوشحالی ہے ۔۔۔۔ کاروبار ہے سب کچھ تو ہے ۔۔۔۔

    اس کے برعکس ۔۔۔۔ کینیڈا میں اکثریت عوام یہ بھی کہتے سنے گئے ہیں کہ ۔۔۔۔۔۔ بہت زیادہ ٹیکس ہے ۔۔۔۔۔۔ بندہ پہلے کما ئی پر ٹیکس ادا کرے ۔۔۔۔ کمانے کے بعد پھر خرچنے پر بھی ٹیکس ادا کرے ۔۔۔۔

    ٹیکس دے دے کر کچھ بچتا ہی نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔

    کچھ گوروں کو یہ کہتے بھی سنا ۔۔۔۔ کہ ۔۔۔۔۔ ٹیکس فرسٹ ۔۔۔۔ رقم بعد میں لینا ۔۔۔۔۔ مجھے ٹیکس پہلے دینا ہے ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ھسٹوری کالی ۔۔۔۔ یا ۔۔۔ ٹیکنی کا لی ۔۔۔۔۔ تو ہوسکتا ہے ۔۔۔۔ ٹیکس ۔۔۔۔ کی پراپر ۔۔۔۔ تعریف یا ڈیفینیش ہوگی ۔۔۔۔ کہ ملک  آسمان پر چڑھ جاتا ہے  اور اکا نا می کی ریڑھ کی ھڈی ہوتا ہے ۔۔۔ وغیرہ وغیرہ ۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔لیکن ۔۔۔  بنیا دی طور پر۔۔۔۔ ٹیکس  کا ۔۔۔۔ انسان سے رشتہ ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔ ایک شکار ۔۔۔۔ اور شکاری کے رشتے کے علاوہ کچھ بھی  نہیں ۔۔۔۔۔

    جتنے مرضی فلسفے کرلو ۔۔۔۔۔۔ ا کا نو می کو گھسیٹ لو ۔۔۔۔۔ لیکن اینڈ آف دا ڈے ۔۔۔۔۔ شکار  کو ھر حال میں شکاری کے منہ میں ہی جا نا ہے  ۔۔۔

    اور یہی اصل فلسفہ ہے ۔۔۔۔۔

    وہ الگ بات ہے کچھ لوگ بے دلی سے ٹیکس ادا کر رھے ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔ اور کچھ لوگ ۔۔۔ وڈ یرے کی غلا موں کی طرح ۔۔۔۔ دھما لیں ڈا لتے سا ئیں ٹیکس سرکار پر واری جا رھے ہوتے ہیں ۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #123
    دُنیا آپ کے رَب نے بڑی وسیع بنائی ہوگی لیکن میرا بنایا ہوا یہ صفحہ بالکل بھی اتنا وسیع نہیں ہے کہ آپ لوگ اپنے اپنے ریٹائرمنٹ پلان، دُنیا سے پردہ فرما جانے کی صورت میں انشورنس والے اِس پردگی کے کتنے پیسے دیں گے، اپنی اپنی تنخواہیں یا یہ ریاست وہ ریاست کتنی پینشن دیتی ہے، ڈسکس کریں۔۔۔۔۔ شکریہ۔۔۔۔۔ Anjaan

    دل کی وسعت، الله سب کو عطا کرے – ہم مسلمان جب کسی مشکل میں گرفتار ہوتے ہیں تو کہتے ہیں ” جل تو جلال تو آئی بلا کو ٹال تو ” مگر آپ پر جب تابڑ توڑ حملے ہووے تو آپ نے انجان کو پکار لیا –

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #124
    دل کی وسعت، الله سب کو عطا کرے – ہم مسلمان جب کسی مشکل میں گرفتار ہوتے ہیں تو کہتے ہیں ” جل تو جلال تو آئی بلا کو ٹال تو ” مگر آپ پر جب تابڑ توڑ حملے ہووے تو آپ نے انجان کو پکار لیا –

    اعوان بھائی

    آپ انجان کو بلانے کا مقصد نہیں سمجھے ہیں

    دونوں ہی سرخ مرچوں کی چونڈی کے متاثرین ہیں

    :hilar: :hilar: :hilar: :hilar:

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #125
    اے لو – کالی بھیڑ صاحب ، یا تو آپ اتنے بھولیں ہیں یا آپ کی یاداشت کمزور ہوتی جا رہی ہے ، انجان ہر مہینے کی آٹھ سے پندرہ تک انجان والی آئی ڈی سے لاگ ان نہی ہوتا ، آپ دوسری آئی ڈیز بھی ٹیگ کر دیں

    :serious:

    دُنیا آپ کے رَب نے بڑی وسیع بنائی ہوگی لیکن میرا بنایا ہوا یہ صفحہ بالکل بھی اتنا وسیع نہیں ہے کہ آپ لوگ اپنے اپنے ریٹائرمنٹ پلان، دُنیا سے پردہ فرما جانے کی صورت میں انشورنس والے اِس پردگی کے کتنے پیسے دیں گے، اپنی اپنی تنخواہیں یا یہ ریاست وہ ریاست کتنی پینشن دیتی ہے، ڈسکس کریں۔۔۔۔۔ شکریہ۔۔۔۔۔ Anjaan
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #126
    Bawasahib

    محترم باوا صاحب

    اسلام علیکم

    بہت شکریہ

    آپ درست فرما رہے ہیں

    و علیکم السلام محترم جے بھائی جی

    بچپن سے ہی قائد اعظم کا انگریزی قول اور اسکا اردو ترجمہ پڑھ رہا ہوں

    Unity, Faith, Discipline

    اتحاد، یقین محکم، تنظیم

    Anjaan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #127

    جن کی گفتار میں ہو چرکیں پن
    آدمی بدتمیز ہوتے ہیں –

    bluesheep
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #128
    ملک صاحب۔۔۔۔۔ مَیں نے خدا کو عاق کردیا ہے۔۔۔۔۔ :cwl: ;-) :cwl:

    OH my Ex God !!

    تیرا ککھ نہ روے

    :angry_smile: :angry_smile:  

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #129

    دورِ حاضر میں خلا میں جو مہنگے ترین تحقیقی پراجیکٹ بھیجے جاتے ہیں، ، میڈیکل سائنس کے میدان میں تحقیق کے لئے کوئی ریاست جو فنڈ خرچ کرتی ہے، بظاہر اس مخصوص ریاست کے افراد کو اس کا کوئی ڈائریکٹ فائدہ نہیں، اگر ریاست کے شہریوں، خاص کر امیر شہریوں سے رائے طلب کی جائے کہ آپ کے ٹیکس کے پیسے سے ریاست مریخ پر ایک مشن بھیجنا چاہتی ہے تو شاید امیر لوگ کہیں کہ ہمیں اس سے کیا فائدہ، ہمارے ٹیکس کا پیسہ ضائع مت کرو۔۔ مگر آج بحیثیت مجموعی انسان اگر ترقی کی منازل طے کررہا ہے، خلاؤں کو کھوج کر اپنے علم میں اضافہ کررہا ہے تو اس کے لئے ایسے مشنز، ایسی ریسرچز از حد ضروری ہیں۔ کیا ہمیں انفرادی سوچ سے آگے بڑھ کر ذرا سی اجتماعی سوچ پیدا نہیں کرنی چاہیے؟ خاص کر ان امراء کو جو زندگی کی تمام آسائشوں سے لطف اندوز ہونے کے بعد بھی کافی سے زیادہ دولت کے مالک ہیں۔۔۔  

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #130
    و علیکم السلام محترم جے بھائی جی بچپن سے ہی قائد اعظم کا انگریزی قول اور اسکا اردو ترجمہ پڑھ رہا ہوں Unity, Faith, Discipline اتحاد، یقین محکم، تنظیم

    باوا جی ۔۔

    انگریزی کا ۔۔تین ۔لفظ ۔۔کا اردو ترجمہ چار لفظ ۔۔۔

    :bigsmile:

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #131
    باوا جی ۔۔ انگریزی کا ۔۔تین ۔لفظ ۔۔کا اردو ترجمہ چار لفظ ۔۔۔ :bigsmile:

    رضا بھائی

    اس طرف تو دھیان ہی نہیں گیا تھا

    :sorry:

    لگتا ہے آپ بھی کسی زمانے میں پرائیمری سکول کے ٹیچر رہے ہیں

    :bigsmile:

    چلیں اسے اس طرح لکھ لیتے ہیں

    Unity, Faith, Discipline

    اتحاد، ایمان، نظم و ضبط

    یہ تو چار کے بھی پانچ بن گئے ہیں

    :cry:

    ایک اور ٹرائی کرتے ہیں

    Unity, Faith, Discipline

    اتحاد، ایمان، تنظیم

    میرے خیال میں یہ ٹھیک رہے گا. تین انگریزی لے لفظ اور تین اردو کے

    :bhangra: :disco: :bhangra: :disco:

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #132
    گھوسٹ پروٹوکول صاحب۔۔۔ آپ درست کہہ رہے ہیں، ہم ایک قلیل تعداد پر فوکس کئے ہوئے ہیں، ہم معاشروں کو صرف دو خانوں میں تقسیم کررہے ہیں یعنی ایک وہ جو محنت کرکے امیر بن گئے اور دوسرے وہ جو وقت ضائع کرکے دستیاب مواقعوں سے فائدہ نہ اٹھا کر غریب رہے، جبکہ کسی بھی معاشرے میں ہر طرح کے لوگ ہوتے ہیں، ہم باقی لوگوں کو نظر انداز کررہے ہیں، میرے خیال میں کسی بھی معاشرے کیلئے کوئی ایسا قانون ضابطہ بنانا تقریباً ناممکن ہے جو سب کے ساتھ انصاف کرے۔ امیروں پر ٹیکس کی شرح اگرچہ میری نظر میں اتنی نہیں ہونی چاہیے کہ ان کی حوصلہ شکنی ہو، لیکن ان پر ٹیکس کی شرح غریبوں یا کم امیروں کی نسبت زیادہ ہی ہونی چاہیے۔ ریاست میں فلاحی پہلو کتنا ہونا چاہیے اس پر ضرور بحث ہونی چاہیے کیونکہ یہ بھی بہرحال انصاف نہیں کہ کسی فارغ ہڈ حرام شخص کو دوسروں کی کمائی سے مفت کا وظیفہ ملتا رہے۔۔۔
    امیروں پر ٹیکس کیوں زیادہ ہونا چاہیے، اس معاملے پر میری فکر یہ کہتی ہے کہ امیروں کا پیسہ آخر امیروں کو ہی فائدہ دیتا ہے، اس سے مزید امیر پیدا ہوتے ہیں، اگرچہ بیچ میں غریب بھی اس سے ضرور مستفید ہوتے ہیں، مگر اس کا اصل محرک پلس بینی فشری امیر ہی ہوتا ہے۔
    اس تھریڈ پر شیرازی صاحب نے ایک مثال دی کہ امیزون سے خریداری کے لئے ہر گھر میں جو کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کی سہولت میسر ہے وہ جیف بیزوس نے تو مہیا نہیں کی، وہ ریاست نے مہیا کی۔ بلیک شیپ صاحب نے جواباً اس دلیل کو رد کردیا،یہ کہہ کر کہ لوگوں کے گھروں میں جب کمپیوٹر اور انٹرنیٹ آچکا تھا تو چیف بیزوس نے اپنے آئیڈے اور محنت سے اس سے فائدہ اٹھایا۔۔ لیکن میرے خیال میں یہاں بلیک شیپ صاحب ایک بات کو نظر انداز کررہے ہیں کہ یہ امیروں کے ٹیکس کا پیسہ ہی تھا جس کو خرچ کرکے ریاست نے انفراسٹرکچر مہیا کیا، اور اس انفراسٹرکچر کو استعمال کرکے اگر کوئی مزید امیر شخص پیدا ہوگیا، اس نے لاکھوں کروڑوں کمالئے تو اس انفراسٹرکچر کا اصل بینی فشری تو وہی ہے، اسی نے پیسہ کمایا۔۔۔ فرض کریں ریاست کے پاس اتنا پیسہ ہی نہ ہوتا کہ وہ انفراسٹرکچر لگا پاتی تو جیف بیزوس اپنے آئیڈیے اور محنت کے ساتھ کیا کرلیتا؟ اگر دیگر امیروں کے ٹیکس کا اکٹھا کیا ہوا پیسہ نہ ہوتا تو جیف بیزوس کیسے پیدا ہوتا؟
    میں ایک مثال دیتا ہوں۔۔۔فرض کریں ایک چھوٹا سا گاؤں ہے اس میں چند درجن لوگ رہتے ہیں، کچھ امیر کچھ غریب۔ اس گاؤں میں کوئی بھی شخص گڑ کے بارے میں نہیں جانتا، مگر وہ گنے کا رس نکال کر اس کو استعمال کرنا جانتے ہیں۔ وہ گاؤں میں گنے کا رس نکالنے کیلئے مشینری (بیلنا) لگانا چاہتے ہیں، غریب آدمی تھوڑے تھوڑے پیسے دے سکتے ہیں، مگر اس سے مشینری نہیں آسکتی، لہذا امیر آدمی زیادہ پیسہ دیتے ہیں اس طرح مشینری خریدنے کے پیسے جمع ہوجاتے ہیں، اور وہ مشینری آکر نصب ہوجاتی ہے، گاؤں کے لوگ اس سے گنے کا رس نکال کر استعمال کرنے لگتے ہیں۔ گاؤں کا ایک ذہین شخص اسی مشینری کو استعمال کرتے ہوئے گڑ بنالیتا ہے اور گڑ بیچ بیچ کر امیر ہوجاتا ہے۔ جب وہ امیر ہوجاتا ہے تو گاؤں میں ایک اور مشینری لگانے کے لئے چندہ جمع ہوتا ہے، اس پر وہ گڑ بیچ کر امیر ہونے والا شخص کہتا ہے کہ وہ تو صرف اور صرف اپنی محنت اور آئیڈیے کے بل بوتے پر امیر ہوا ہے لہذا وہ غریب آدمیوں کے برابر چندہ دے گا۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر گاؤں کے پہلے والے امیر لوگ زیادہ چندہ (ٹیکس ) نہ دیتے تو گاؤں میں مشینری (انفراسٹرکچر) کیسے لگتی اور یہ گڑ بیچنے والا نیا امیر کیسے پیدا ہوتا ؟؟۔۔۔ امیروں کی دولت ہی امیروں کو پیدا کرتی ہے اور انہی کے کام آتی ہے، دیکھا جائے تو اس مشینری کا سب سے زیادہ فائدہ اس گڑ بیچنے والے کو ہوا، اگر وہ مشینری نہ ہوتی (پچھلے امیروں کے ٹیکس کا پیسہ نہ ہوتا) تو وہ کیسے امیر ہوتا، اس کا آئیڈیا اور محنت کس کام آتی؟۔ اب اگر وہ کچھ زیادہ پیسے گاؤں (ریاست) کو دے دیتا ہے تو اس سے مزید امیر پیدا ہونے کا امکان ہے (اور اس کا کچھ قرض بھی اتر جائے گا :) ) ۔۔۔

    زندہ رود صاحب،
    میرے تو یہ تصور میں بھی نہیں ہے کہ مختلف آمدنیوں والے افراد یکساں محصول دیں. یا جیف بیزوس ، بفٹ اور گنگو تیلی سے برابر کی سطح کا ٹیکس لیا جائے – شرح محصولات یکساں بھی ہو تو آمدنی کے لیحاظ سے زیادہ آمدنی والا ٹیکس بھی زیادہ دےگا میرا اختلاف اس بات پر ہے کہ آمدنی کے ساتھ شرح بھی بڑھ جاتی ہے مطلب ترقی کی سزا ملتی ہے ترقی کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے آگے بڑھنے کی لگن میں فرق آتا ہے –
    ریاست اگر لوگوں کو آگے بڑھنے میں ، آمدنی میں اضافہ کی حوصلہ افزائی کرے ، ترقی کو ریوارڈ کرے تو ممکنہ طور پر زیادہ افراد اپنی آمدن میں اضافہ کی کوشش کریں گے نتیجتا ریاست کے محصولات میں اضافہ ہوگا موجودہ مغربی فلاحی نظام تو کام نہ کرنے پر ریوارڈ دے رہا ہے تو آگے بڑھنے کا انسینٹو کہاں ہے ؟ نظام کے اس نقص کا مداوا وہ زیادہ آمدن پر زیادہ شرح سے محصولات وصول کرکے کرتا ہے

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #133

    دورِ حاضر میں خلا میں جو مہنگے ترین تحقیقی پراجیکٹ بھیجے جاتے ہیں، ، میڈیکل سائنس کے میدان میں تحقیق کے لئے کوئی ریاست جو فنڈ خرچ کرتی ہے، بظاہر اس مخصوص ریاست کے افراد کو اس کا کوئی ڈائریکٹ فائدہ نہیں، اگر ریاست کے شہریوں، خاص کر امیر شہریوں سے رائے طلب کی جائے کہ آپ کے ٹیکس کے پیسے سے ریاست مریخ پر ایک مشن بھیجنا چاہتی ہے تو شاید امیر لوگ کہیں کہ ہمیں اس سے کیا فائدہ، ہمارے ٹیکس کا پیسہ ضائع مت کرو۔۔ مگر آج بحیثیت مجموعی انسان اگر ترقی کی منازل طے کررہا ہے، خلاؤں کو کھوج کر اپنے علم میں اضافہ کررہا ہے تو اس کے لئے ایسے مشنز، ایسی ریسرچز از حد ضروری ہیں۔ کیا ہمیں انفرادی سوچ سے آگے بڑھ کر ذرا سی اجتماعی سوچ پیدا نہیں کرنی چاہیے؟ خاص کر ان امراء کو جو زندگی کی تمام آسائشوں سے لطف اندوز ہونے کے بعد بھی کافی سے زیادہ دولت کے مالک ہیں۔۔۔

    زندہ رود صاحب،
    اس قسم کی زیادہ تر تحقیقات دفاعی اور جارحانہ مقاصد کے لئے ہوتی ہے بعد میں ان تحقیقات سے مالی فوائد کے لئے انکو عوام کے لئے پیش کردیا جاتا ہے ان بہت زیادہ ٹیکس سے حاصل شدہ رقوم سے حکومتوں نے انسانیت کو تباہ کرنے کے اتنے سامان پیدا کرلئے ہیں کہ بقا کے لالے پڑ چکے ہیں
    خلا میں تحقیقات کے لئے آپ کو امرا کی حمایت کی ضرورت نہیں بلکہ بزنس کیس کی ضرورت ہے بزنس کیس ہو تو سرمایہ خود بخود اسکا رخ کرلیتا ہے

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #134
    بلیک شیپ صاحب، آپ نے اپنے دلائل جمہوریت، بارٹر سسٹم، ہر شہری کے برابر ہونے اور ہسٹری میں ریاست کے ارتقاء بارے حوالوں سے دئیے ہیں۔ جی ہاں ریاست کا قیام دفاع ہی کی اولین ضرورت سے وجود میں آیا لیکن نہ تو ہر شہری ان جنگوں میں برابر خون دیتا تھا اور نہ ہی ٹیکس کالیکشن برابری پر ہوتی تھی۔ مثلاً فرعونِ مصر سیلز ٹیکس کے ساتھ ساتھ ویلتھ ٹیکس لیتے تھے۔ . بارٹر سسٹم کا مطلب ہے اشیاء(سروسز) کا اشیاء (سروسز)سے تبادلہ۔ ٹیکس کا کانسپٹ بارٹر نہی کہ اس میں سہولتوں کے بدلے رقم کی ادائیگی کی جاتی ہے۔ . کسی بھی طرز حکمرانی میں ریاست کے لئے ہر شہری مکمل طور پر برابر نہی ہوتا۔ جمہوریت اس سلسلے کا چیمئین سسٹم ہے۔ یہاں قانون یکساں حقوق اور یکساں مواقعوں کی ضمانت تو دیتا ہے لیکن یکساں کنڈیشنز مہیا نہیں کر سکتا۔ اس بارے زندہ رود صاحب تفصیل سے لکھ چکے ہیں۔ سہولتوں کی تقسیم بھی کلی طور پر برابر نہی ہوتی۔ اکثریت کی حکمرانی میں اکثریت کا ہر چائس قانون بنتا ہے۔ جو سہولتیں شہروں میں مہیا کی جاتی ہیں وہ دیہاتی علاقوں میں ہرگز مہیا نہی ہوتیں اور جو پوش علاقوں میں موجود ہوں وہ گھیٹوز میں دیکھنے کو نہی ملتیں۔ میری دلیل یہ بھی تھی کہ مال دار لوگ ان سہولتوں کو غرباء یا مڈل کلاس کی نسبت کہیں زیادہ استعمال کرتے ہیں۔ . ان سب باتوں کے عوض محاصل کا نظام سالیڈیریٹی پر قائم ہے۔ اسی لئے کچھ لوگ ریاست کو ماں کا درجہ دیتے ہیں۔ جمہوری نظام بھی سالیڈیریٹی پر قائم ہے۔ . آپ شاید یکساں شرح سے ٹیکس لینے کے حامی ہوں لیکن ایک یکساں شرح بھی تو سہولتوں کی یکساں قیمت نہی۔ کوئی ایک لاکھ کا دس فیصد ٹیکس ادا کرے اور دوسرا ایک ارب کا دس فیصد، تو ادائیگیاں تو پھر بھی سالیڈریٹی کے زمرے ہی میں آئیں گی نا۔ آپ کی تھیوری پوری پوری لاگو ہو تو اس میں ہر شہری ایک ہی رقم، مثلاً بیس ہزار ٹیکس ادا کر رہا ہوگا۔ تو جو بیس ہزار کماتے ہی نہیں ان کے لئے سہولتوں کے دروازے بند کرنے پڑیں گے کیونکہ کسی کو مفت سہولتیں دینے اور کسی سے بیس ہزار قیمت وصول کرنے سے بھی ہر شہری برابر کا کانسیپٹ مجروع ہوگا۔ تو اس صورت میں کوئی قابلِ عمل طریقہ بتائیے۔ . آپ کی جیف بیزوس یا ایسے کسی بزنس مین بارے مثال تو شاید ویلڈ ہی نہی کہ تقریبا ہر ملک میں کارپوریٹ ٹیکس کی شرح پرسنل انکم ٹیکس سے کم ہے اور انہیں بیسیوں الاؤنسز بھی حاصل ہیں۔

    شاہد عباسی صاحب ….مجھے آپ کی بات سے اتفاق نہیں ہے کہ امیر حضرات انفراسٹرکچر سے زیادہ فوائد حاصل کرتے ہیں …شوباز شریف نے میٹرو بس اور اورنج ٹرین پر بلینز لگا دیے ہیں مگر یہ پروجیکٹ عام پبلک ہی استعمال کرتی ہے ….اسی طرح موٹر وے پر وڈے شریف نے اربوں ڈالر لگائے …لیکن لاہور سے اسلام آباد جانا ہو تو امراء سڑک سے نہیں بلکہ جہاز سے جاتے ہیں …اگر آپ کا موقف یہ ہے کہ کارخانوں کے لیے سامان اور مال برداری کے لیے سڑکیں استمال ہوتی ہیں تو ان مصنوعات کا  فائدہ کس کو ہوتا ہے؟
    دوسری بات یہ کہ موٹر وے ..تربیلا دائم بھاشا ڈیم …اور انفرا اسٹرکچر کے بڑے بڑے پروجیکٹ …ان سب کو ماسٹر غلام حسین یا شیدے ترکھان کے پیسوں سے بنانا  تو ناممکن ہے ….یہ پروجیکٹ تو بنتے ہی امیروں کے پیسے سے ہیں …اگر انہوں نے انفراسٹرکچر کو اپنے فائدے کے لیے استعمال کربھی لیا تو کیا مضائقہ ہے …ورنہ پاکستان کی عام  پبلک تو انکم ٹیکس کی مد میں کوئی خاص رقم ادا نہیںں کرتی ..سب ہی مفتا لگا رہے ہیں …سب کی خواہش ہے کہ سڑکیں بنیں …ہسپتال بنیں …نوکری ملے ..ورنہ بیروزگاری الاؤنس ملے …فوج کا منہ بھرا جاۓ …لیکن آپ نے غور کیا ہے کہ گورنمنٹ نامی ادارے کا خزانہ کون بھرتا ہے؟

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #135
    If I earn $100k I may pay $25k and I am left with $75K. if you earn $100M and you pay $50M you are still left with $50M. Following year my $75k may go to $80k but your $50M may jump to $55M. Numbers can be crunch which ever way you want but it baffles me if you cry foul that you are paying more. At $80k I am struggling to make both ends meet and at $55M you can buy anything you can think of. Icing on the cake you have some magicians like you who are trying to tell public you are the victim here. Religious and fiscal conservatives have one hidden agenda, keep the balance of power in favor of haves. You escaped former but got trapped in later. I am with Liberal icon Congress Woman Cortez who argues you should be taxed 90% anything you make over $50M. The trickle down doctrine hasn’t worked. https://theintercept.com/2019/04/13/tax-day-taxes-statistics/

    شیرازی صاحب
    وارن بفٹ یا بل گیٹس نے سر عام یہ کہا ہے کہ انہیں امیروں پر ٹیکس لگانے سے مسئلہ نہیں ہے …بیشمار اور امراء کا بھی یہی خیال ہے ..اگر کوئی سالانہ بیس ملین کماتا ہے تو اسے تین چار ملین ٹیکس سے کوئی خاص اثر نہیں پڑنے والا …اس کے پاس پھر بھی پندرہ سولہ ملین ہیں جوکہ بڑی رقم ہے
    سرمایا دارانہ نظام کی سب سے بڑی خوبی (یا خامی) یہی ہے کہ لوگوں کو پیسے کی حرص ہے …جس کے پاس دس ملین ہیں وہ اسے بیس ملین کرنا چاہتا ہے …جس کے پاس سو ملین ہیں وہ اسے دو سو ملین بنانا چاہتا ہے …جس کے پانچ بلین ہیں وہ اسے دس بلین میں دبدیل کرنا چاہتا ہے …آپ اور میں سب جانتے ہیں کہ قناعت پسندی کا سرمایا دارانہ نظام میں کوئی عمل دخل نہیں ہے …لیکن کچھ حیرانی ہوئی  کہ آپ بہت جلدی الیگزینڈرا  کورٹیز نامی بینڈ ویگن پر سوار ہوگئے ورنہ کسی انسان کی آمدنی کے کسی بھی حصے پر نوے فیصد ٹیکس کی تجویز ہر لحاظ سے غیر منصفانہ ہے …اس تجویز کا مقصد صرف یہ ہے کہ انکم کی ایک بالائی حد مقرر کردی جاۓ اور جو انسان بھی اس حد کو عبور کرکے زیادہ پیسے بنائے وہ رقم بحق سرکار ضبط کرلی جاۓ
    مزے کی بات یہ ہے کہ وہ بالائی حد کیا ہے اس کا بھی کسی کو معلوم نہیں …..پھر کوئی پاگل ہی ہو گا جوکہ دن رات محنت کرکے اپنے پیسے ڈبل کرنے کی بجاۓ نوے فیصد حکومت کو دے دے گا

    میرا تو خیال تھا کہ سوویت یونین کے زوال کے بعد کمیونزم اور سوشلزم کا خاتمہ ہو گیا تھا مگر ڈیموکریٹک پارٹی کے پانچ دس فیصد لبرل امریکا میں بھی اس نظام کو واپس لانا چاہتے ہیں …یعنی مکمل مساوات ہو اور امیروں سے پیسا لے کر غریبوں میں تقسیم کردیا جاۓ ….اسی قسم کے کریزی آئیڈیاز کی بدولت ڈیموکریٹک پارٹی کو منہ کی کھانی  پڑی ہے اور ٹرمپ جیسا انسان صدر بن گیا ….کچھ لبرل لوگ  کامیاب لوگوں کو سزا دینا چاہتے ہیں جو ہر لحاظ سے غیر اخلاقی بھی ہے

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #136
    ۔۔۔۔۔۔ ھسٹوری کالی ۔۔۔۔ یا ۔۔۔ ٹیکنی کا لی ۔۔۔۔۔

    گلٹی جگر …کینیڈا میں بھی تمہیں  کالی ہی ملتی ہے؟ کیا گوریاں کم پڑ  گئی ہیں …یوں کہو کہ……. ھسٹوری گوری …ٹیکنا گوری

    ہاہاہاہا

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #137
    میرے اپنے جاننے والے دوست احباب سے اکثر گفتگو ہوتی رہتی ہے اور میرے یہ جاننے والے اکثر اوقات بہت ہی عظمت بھری باتیں کرتے ہیں کہ دیکھو اتنے لوگ غریب ہیں اِن کیلئے کچھ کرنا چاہئے۔۔۔۔۔ مَیں بھی پھر آگے سے مل کر کہتا ہوں ضرور کچھ کرنا چاہئے، بتاؤ کیا کریں۔۔۔۔۔

    پھر وہ لوگ شروع ہوجاتے ہیں کہ حکومت کو اتنے پیسے دینے چاہئیں یہ کرنا چاہئے وہ کرنا چاہئے۔۔۔۔۔ مَیں کہتا ہوں کہ حکومت کے پاس پہلے ہی پیسے نہیں ہیں مزید پیسے کہاں سے آئیں گے۔۔۔۔۔ ایک ہی لگا بندھا جواب کہ یہ جو امیر ہیں اِن پر زیادہ ٹیکس لگاؤ، اِن امیروں کو غریبوں کی کوئی فکر نہیں ہے(یہ اِن کی ٹرین کا آخری اسٹیشن ہوتا ہے)۔۔۔۔۔ مَیں بھی کہتا ہوں کہ واقعی اِن امیروں کو غریبوں کی کوئی فکر نہیں ہے، انسانیت کا بھرم اِس وجہ سے ہی رہ گیا ہے کہ غریبوں کی فکر کرنے کیلئے کم از کم آپ اِس دُنیا میں آگئے ہو۔۔۔۔۔ خیر پھر اِن لوگوں کو غصہ آنا شروع ہوتا ہے جب مَیں اُن کو ایسی تجاویز دینا شروع کرتا ہوں کہ یہ جو آپ کا چار بیڈروم کا گھر ہے، یہ آپ کی ضرورت سے زائد ہے، اِس کو بیچ کر کسی سستے علاقے میں دو بیڈروم کا گھر لو اور جو پیسے آئیں اُن کو غریبوں میں بانٹو یا اگر یہ نہیں کرنا چاہتے تو اپنے گھر میں کسی ہوم لیس کو ٹھہراؤ اور اُس کو معاشرے کا ایک محنتی قابل فرد بننے کا موقع دو یا جو آپ ہر ہفتے نیا لباس خرید لیتے ہو یہ بند کرو اور یہ پیسہ غریبوں میں بانٹو یا ایسی ہی دو چار تجاویز۔۔۔۔۔ بس پھر غریبوں کی فکر والا بخار اُتر جاتا ہے۔۔۔۔۔ اور غریبوں کی فکر میں مُبتلا اکثر لوگ ایسے ہی ملتے ہیں جو کسی دوسرے کے پیسے سے کسی دوسرے کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔ اگر غریبوں کی محبت میں مُبتلا افراد حقیقتاً اتنی ہی محبت کرتے جتنا دعویٰ کرتے ہیں تو اپنی ذاتی دولت کو سب سے پہلے اِس مقصد کیلئے خرچ کرتے کیونکہ دُنیا میں کبھی کبھار ایدھی صاحب جیسی مثالیں بھی پیدا ہوجاتی ہیں۔۔۔۔۔ ایسا شخص جس پر لوگوں کے اعتماد کا یہ عالم ہو کہ کہیں روڈ پر جھولی پھیلا کر کھڑا ہوجاتا تھا تو عورتیں اپنا زیور اُتار کر ڈال دیتی تھیں، کیونکہ اُنہیں علم تھا کہ ایدھی صاحب نے اپنا سب کچھ لگا کر یہ کام شروع کیا ہے۔۔۔۔۔ اور ایدھی صاحب مجھے اِس لئے بھی پسند ہیں کہ بجائے حکومت سے شکوے شکایات یا ٹیکسوں کی فرمائش کرنے کے خود اپنی ذات سے یہ کام شروع کرتے ہیں۔۔۔۔۔ اپنا سب کچھ اِس مقصد کی خاطر لگا کر ثابت کرتے ہیں اُن کو واقعی دوسروں کی فکر ہے۔۔۔۔۔

    اور میرا یہ بھی سمجھنا ہے کہ عام لوگوں میں ہمدردی کا جذبہ بھی پایا جاتا ہے اگر آپ کا مقصد سچا اور کھرا ہے تو وہ آپ کی مدد کریں گے۔۔۔۔۔ لیکن آپ کو اپنی ذات کی قربانی پہلے دینی پڑے گی پھر لوگ آپ کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    BlackSheep
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #138

    یہ سچ ہے کہ امیروں سے نفرت بہت عام ہے اور میرا خیال ہے اس کی سیدھی سی وجہ ہے کہ لوگ اپنے سے برتر لوگوں کو برداشت نہیں کرتے، لوگ دراصل اپنی محرومیوں اور ناکامیوں کا بدلہ امیروں پر غصہ نکال کر لیتے ہیں۔ میرے خیال میں معاشرے اور ریاست امیر لوگوں کی وجہ سے ہی قائم ہوتے ہیں اور جو لوگ اپنی محنت اور ذہانت کے ذریعے امیر بنے ہوتے ہیں وہ تو تخلیقی اقلیت ہوتے ہیں۔۔

    ہمارے ہاں بھی یہ کلچر عام ہے کہ اگر کسی تنازعے یا معاملے میں ایک غریب اور ایک امیر ہو تو بنا حقائق جانے فورا لوگوں کی اکثریت غریب کی سائیڈ پر ہوجاتی ہے اور امیر کو قصور وار ٹھہرایا جاتا ہے، چاہے قصور سراسر غریب آدمی کا ہو، مگر لوگ امیر شخص کو ہی مطعون کریں گے۔ اور اگر بعد میں یہ واضح ہو جائے کہ قصور وار امیر نہیں غریب تھا تو لوگوں کا ری ایکشن ایسا ہوتا ہے جیسے ان کی خواہش کے خلاف کوئی بات ہوگئی ہو۔۔

    زندہ رود صاحب، میرے تو یہ تصور میں بھی نہیں ہے کہ مختلف آمدنیوں والے افراد یکساں محصول دیں. یا جیف بیزوس ، بفٹ اور گنگو تیلی سے برابر کی سطح کا ٹیکس لیا جائے – شرح محصولات یکساں بھی ہو تو آمدنی کے لیحاظ سے زیادہ آمدنی والا ٹیکس بھی زیادہ دےگا میرا اختلاف اس بات پر ہے کہ آمدنی کے ساتھ شرح بھی بڑھ جاتی ہے مطلب ترقی کی سزا ملتی ہے ترقی کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے آگے بڑھنے کی لگن میں فرق آتا ہے – ریاست اگر لوگوں کو آگے بڑھنے میں ، آمدنی میں اضافہ کی حوصلہ افزائی کرے ، ترقی کو ریوارڈ کرے تو ممکنہ طور پر زیادہ افراد اپنی آمدن میں اضافہ کی کوشش کریں گے نتیجتا ریاست کے محصولات میں اضافہ ہوگا موجودہ مغربی فلاحی نظام تو کام نہ کرنے پر ریوارڈ دے رہا ہے تو آگے بڑھنے کا انسینٹو کہاں ہے ؟ نظام کے اس نقص کا مداوا وہ زیادہ آمدن پر زیادہ شرح سے محصولات وصول کرکے کرتا ہے

    زندہ رُود۔۔۔۔۔

    آپ نے بھی اِس بات پر اتفاق کیا ہے کہ امیروں سے صرف اِس وجہ سے نفرت کہ وہ امیر ہیں، ایک عمومی فنومینا بن چکا ہے۔۔۔۔۔

    مَیں آپ کے سامنے ایک اور زاویہ رکھتا ہوں کہ لوگ کیوں امیروں سے نفرت کرتے ہیں اور مَیں یہ سمجھتا ہوں کہ آج کے حالات میں یہ ایک بہت بڑی وجہ ہے جس کی وجہ سے امیروں سے نفرت بڑھتی جارہی ہے۔۔۔۔۔

    جب برنی سینڈرز، جریمی کوربن اور شیرازی صاحب کی پسندیدہ الیگزینڈرا کورٹیز جیسے لوگ یہ ڈھول بجانا شروع کرتے ہیں کہ یہ جو امیروں کے پاس پیسہ ہے یہ درحقیقت اِن کا پیسہ نہیں ہے بلکہ اِس میں ایک بڑا حصہ عام لوگوں کا ہے جو امیر آپ کو دینا نہیں چاہتے۔۔۔۔۔

    جب ملکی سطح پر قائدِ حزبِ اختلاف، صدارتی امیدوار یا اہم ممبرانِ پارلیمنٹ یہ بیانیہ پیش کریں گے تو پھر اِس بیانیے کا اثر عام عوام پر کیا ہوگا۔۔۔۔۔

    اور مَیں سمجھتا ہوں کہ عمومی طور پر لوگوں میں اپنی غلطی ماننے کا رجحان نہیں ہوتا، اپنی خوداحتسابی پر توجہ نہیں دیتے اور پھر ایسے میں لوگوں کی مدد کیلئے سیاستدانوں بھی آجائیں کہ اصل بات یہ نہیں ہے آگے کہ بڑھنے کیلئے شاید آپ(عوام) ہی کی کوششوں میں کچھ کمی ہو بلکہ اصل بات یہ ہے کہ امیروں کے پاس آپ(عوام) کے پیسے ہیں جو وہ آپ کو دینا نہیں چاہتے۔۔۔۔۔ نتیجہ کیا ہوگا۔۔۔۔۔ میرے خیال میں نفرت ہی بنیادی نتیجہ ہوگی۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    BlackSheep
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #139

    بلیک شیپ صاحب۔۔ میرا خیال ہے اس نکتے پر معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے۔ کتنے لوگ ہوں گے معاشرے میں جن کی سٹارٹنگ لائن ایک ہوتی ہے، کیا سبھی لوگوں کو ایک جیسے معاشی حالات اور ایک جیسے مواقع ملتے ہیں کہ وہ زندگی میں کچھ حاصل کرسکیں، معاشرے میں لاکھوں کروڑوں لوگ ایسے ہوتے ہیں جو پیدا ہوتے ہی بدقسمتی کی کھولی میں ہیں، ان کے معاشی، سماجی اور گھریلو حالات ایسے ہوتے ہیں کہ وہ زندگی بھر کتنی بھی محنت کرلیں وہ اس مقام کا خواب بھی نہیں دیکھ سکتے جس میں ایک امیرزادہ، کروڑ پتی یا ارب پتی باپ کا بیٹا آنکھ کھولتا ہے۔ کیا ایک غریب مفلوک الحال مزدور کے گھر میں جنم لینے والے شخص اور ایک کروڑ پتی / ارب پتی بزنس مین کے گھر میں جنم لینے والے شخص کے لئے سٹارٹنگ لائن ایک ہے، کیا دونوں کی دوڑ ایک ہی لائن سے شروع ہورہی ہے یا ایک دوڑ شروع ہونے سے پہلے ہی ہار گیا ہے؟ آپ نے دو نوجوانوں کی مثال دی کہ ایک کم محنت کرتا ہے اور دوسرا زیادہ محنت کرتا ہے، اگر محنت ہی بنیادی نکتہ ہے تو پھر اس معاملے میں مارکسزم زیادہ وضاحت سے محنت کے حساب سے معاوضے اور مساوات کی بات کرتا ہے، اگر کمیونزم کی طرف نہ جائیں اور صرف سوشلزم تک محدود رہیں تو آپ ایک طرح سے سوشلزم کے نفاذ کی بات ہی کررہے ہیں کہ ہر شخص کو اس کی محنت تول کر اس کے حساب سے اجر دیا جائے اور ٹیکس لیا جائے۔۔ کیونکہ اگر برابری کا اصول لاگو کرنا ہے تو پھر اس امیر زادے کا اس دولت پر کوئی حق نہیں جو اس نے محنت سے نہیں کمائی بلکہ وراثت میں بیٹھے بٹھائے حاصل کرلی ہے، پھر اس دولت پر ٹیکس کی شرح کیا ہونی چاہیے جو اس نے کسی محنت سے نہیں کمائی۔۔۔؟

    زندہ رُود۔۔۔۔۔

    آپ نے بارہا لکھا ہے کہ آپ کو پولیٹیکل کریکٹ نیس پسند نہیں ہے۔۔۔۔۔ اور مجھے بھی پسند نہیں ہے اِسی وجہ سے کھل کر بہت آرام سے واضح موقف لے لیتا ہوں اور بات کو گھمانے پھرانے کی ضرورت نہیں رہتی۔۔۔۔۔

    اِس صفحہ پر آپ کا معاملہ باقی تمام لوگوں سے مختلف ہے۔۔۔۔۔ بلکہ بہت ہی زیادہ مختلف ہے۔۔۔۔۔

    اگر تو آپ مجھے اجازت دیں تو آپ کی ذات اور آپ کی نفسیات پر کچھ لکھنا چاہتا ہوں جو مَیں سمجھتا ہوں کہ اصل وجہ ہے جس کی وجہ سے آپ ایسا سوچتے ہیں(جس سوچ کی مثالیں آپ نے اِس صفحہ پر دی ہیں)۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #140
    زندہ رُود۔۔۔۔۔ آپ نے بارہا لکھا ہے کہ آپ کو پولیٹیکل کریکٹ نیس پسند نہیں ہے۔۔۔۔۔ اور مجھے بھی پسند نہیں ہے اِسی وجہ سے کھل کر بہت آرام سے واضح موقف لے لیتا ہوں اور بات کو گھمانے پھرانے کی ضرورت نہیں رہتی۔۔۔۔۔ اِس صفحہ پر آپ کا معاملہ باقی تمام لوگوں سے مختلف ہے۔۔۔۔۔ بلکہ بہت ہی زیادہ مختلف ہے۔۔۔۔۔ اگر تو آپ مجھے اجازت دیں تو آپ کی ذات اور آپ کی نفسیات پر کچھ لکھنا چاہتا ہوں جو مَیں سمجھتا ہوں کہ اصل وجہ ہے جس کی وجہ سے آپ ایسا سوچتے ہیں(جس سوچ کی مثالیں آپ نے اِس صفحہ پر دی ہیں)۔۔۔۔۔

    بلیک شیپ صاحب۔۔۔ آپ میری ذات اور نفسیات پر کھل کر لکھ سکتے ہیں، میری طرف سے کوئی قدغن نہیں۔۔۔۔

Viewing 20 posts - 121 through 140 (of 242 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi