Viewing 20 posts - 61 through 80 (of 393 total)
  • Author
    Posts
  • Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #61

    احمق کون ہے اور عقل مند کون ہے یہ تو وقت بتائے گا ۔۔۔۔کس نے کیا گویا اور کس نے کیا پایا یہ بھی معلوم ہو جائے گا ۔۔۔

    ایک ان دیکھے دائرس سے جو حال ہوا ہے ان کا کہ ان کی عقل ٹھکانے ا گئی ۔۔۔۔

    قبل اس کے کہ ہم کچھ گفت و شنید کریں میرا آپ کو بہی خوانہ مشورہ ہے کہ آپ اپنا نام مومن سے بدل کر کوئی معقول سا نام رکھ لیں۔ چونکہ احادیث میں مومن کو احمق کہا گیا ہے اور اسلامی تاریخ بھی اس قولِ رسول کی تصدیق کرتی ہے، مزید برآں علامہ اقبال نے بھی مومن کی بے کراں حماقت  کی تصدیق ان الفاظ میں کی ہے 

    کافر ہو تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ

    مومن ہو تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

    مردِ دانش مند اقبال نے مومن کے بارے میں اس شعر میں جن گستاخانہ خیالات کا اظہار کیا ہے ، اس کے بعد تو دنیائے اسلام میں اس لفظ پر ہی پابندی لگ جانی چاہیے تھی، یعنی اقبال سیدھا سیدھا کہہ رہا ہے کہ کافر چونکہ عقلمند ہوتا ہے، اس لئے جب اس نے لڑنا ہوتا ہے تو وہ پہلے تلوار کا بندوبست کرتا ہے جبکہ مومن اتنا بڑا چ ہوتا ہے کہ وہ لڑنے کیلئے بغیر تلوار کے منہ اٹھا کر کافر کے سامنے جا کھڑاہوتا ہے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ کافر ایک ہی وار میں بے وقوف مومن کے ٹکڑے کردیتا ہے۔۔۔۔۔۔

    خیر بات لمبی ہوگئی قصہ مختصر، مدعا میرا یہ ہے کہ میں نہیں چاہتا کہ مومن کی اصطلاح کے پسِ منظر میں موجود مفہوم کے زیرِ اثر میں اپنے مدِ مقابل کو اس نام سے پکاروں اور اس کی شان میں کجی کا باعث بنوں، کیونکہ میری نظر میں صحتمند گفتگو کیلئے حریف کا احترام بہرطور لازم ہے۔ :) ۔

    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #62

    افسوس ان لوگوں کی زندگیوں پر ۔۔۔نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے ۔۔۔۔اپنوں سے یہ نفرت کرتے ہیں اور غیر ان کو اپناتے نہیں ۔۔۔چائے جتنی بھی انگریزی بول لو چمڑی تو نہیں بدل سکتے ۔۔۔ان بے چاروں پر رحم اتا ہے مجھے کبھی کبھی ۔۔۔

    چلیں مومن بھائی جو حقوق الله اچھے سے نہیں نبھا سکے میں امید کرتا ہوں بندوں کے حقوق اچھے سے نبھاتے ہونگے میں سمجھتا ہوں ایسا ہی مہاملہ شیرازی صاحب اور بہت سے دوسروں کے ساتھ ہے جو مغرب میں رہتے ہیں – پاکستان میں البتہ دوسرا سائیڈ روشن ہے حقوق الله کا بہت پرچار ہے اور نماز تبلیخ کر کے پکے مومن بن جاتے ہیں لیکن سمجھتے ہیں روزمرہ کے محاملات ، محنت اور ایمانداری سے کام کرنا اور بندوں کے حقوق تو جیسے اسلام کا حصہ ہی نہیں ہیں – اسلامی واقعات اور صحابہ کی زندگیوں کی مثالیں خوب دیتے ہیں مگر یہ نہیں سوچتے کہ مذہب کی روح کیا ہے اسے ہی دیکھ لیں – مغرب نے اسے ایتھکس میں کوور کیا ہے اور مغرب کے بچے سچائی اور ایمانداری میں ہماری بچوں سے کہیں آگے ہیں یہی سے مہاشرے کی بنیاد پڑتی ہے اور سچائی ، ایمانداری اور محنت سے کام کرنے کی ابتدا ہوتی ہے – انھیں بنیادی عوامل کے ساتھ ہر آدمی کام کرتا ہے تو ملک ترقی کرتا ہے اور ایک بہترین محاشرہ تشکیل پاتا ہے ملکی دولت بھی بڑھتی ہے اور کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کی نوبت نہیں آتی بلکے یہ اوپر والا ہاتھ بنتے ہیں

    مومن
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #63

    قبل اس کے کہ ہم کچھ گفت و شنید کریں میرا آپ کو بہی خوانہ مشورہ ہے کہ آپ اپنا نام مومن سے بدل کر کوئی معقول سا نام رکھ لیں۔ چونکہ احادیث میں مومن کو احمق کہا گیا ہے اور اسلامی تاریخ بھی اس قولِ رسول کی تصدیق کرتی ہے، مزید برآں علامہ اقبال نے بھی مومن کی بے کراں حماقت کی تصدیق ان الفاظ میں کی ہے

    کافر ہو تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسہ

    مومن ہو تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

    مردِ دانش مند اقبال نے مومن کے بارے میں اس شعر میں جن گستاخانہ خیالات کا اظہار کیا ہے ، اس کے بعد تو دنیائے اسلام میں اس لفظ پر ہی پابندی لگ جانی چاہیے تھی، یعنی اقبال سیدھا سیدھا کہہ رہا ہے کہ کافر چونکہ عقلمند ہوتا ہے، اس لئے جب اس نے لڑنا ہوتا ہے تو وہ پہلے تلوار کا بندوبست کرتا ہے جبکہ مومن اتنا بڑا چ ہوتا ہے کہ وہ لڑنے کیلئے بغیر تلوار کے منہ اٹھا کر کافر کے سامنے جا کھڑاہوتا ہے اور نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ کافر ایک ہی وار میں بے وقوف مومن کے ٹکڑے کردیتا ہے۔۔۔۔۔۔

    خیر بات لمبی ہوگئی قصہ مختصر، مدعا میرا یہ ہے کہ میں نہیں چاہتا کہ مومن کی اصطلاح کے پسِ منظر میں موجود مفہوم کے زیرِ اثر میں اپنے مدِ مقابل کو اس نام سے پکاروں اور اس کی شان میں کجی کا باعث بنوں، کیونکہ میری نظر میں صحتمند گفتگو کیلئے حریف کا احترام بہرطور لازم ہے۔ :) ۔

    مومن اسباب تو اپناتا ہے لیکن اسباب پر بھروسہ نہیں کرتا ۔۔۔

    اس کا اللہ پر بھروسہ ہوتا ہے ۔۔۔

    کیونکہ بعض اوقات وہ اسباب جن پر  اپ بھروسہ کرتے ہیں وہی اپ کے خلاف بھی  استعمال ہو سکتے ہیں ۔۔۔

    مومن کے اندر موت کا خوف نہیں ہوتا اور کافر دنیا کی محبت میں گرفتار ہوتا ہے اور موت سے ڈرتا ہے ۔۔۔

    لحاظہ تمام دنیا کے اسباب رکھتے ہوئے بھی کافر ناکام ہو جاتا ہے اور مومن اسباب کے نہ ہوتے ہوئے بھی کامیاب رہتا ۔۔۔۔

    مومن
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #64
    چلیں مومن بھائی جو حقوق الله اچھے سے نہیں نبھا سکے میں امید کرتا ہوں بندوں کے حقوق اچھے سے نبھاتے ہونگے میں سمجھتا ہوں ایسا ہی مہاملہ شیرازی صاحب اور بہت سے دوسروں کے ساتھ ہے جو مغرب میں رہتے ہیں – پاکستان میں البتہ دوسرا سائیڈ روشن ہے حقوق الله کا بہت پرچار ہے اور نماز تبلیخ کر کے پکے مومن بن جاتے ہیں لیکن سمجھتے ہیں روزمرہ کے محاملات ، محنت اور ایمانداری سے کام کرنا اور بندوں کے حقوق تو جیسے اسلام کا حصہ ہی نہیں ہیں – اسلامی واقعات اور صحابہ کی زندگیوں کی مثالیں خوب دیتے ہیں مگر یہ نہیں سوچتے کہ مذہب کی روح کیا ہے اسے ہی دیکھ لیں – مغرب نے اسے ایتھکس میں کوور کیا ہے اور مغرب کے بچے سچائی اور ایمانداری میں ہماری بچوں سے کہیں آگے ہیں یہی سے مہاشرے کی بنیاد پڑتی ہے اور سچائی ، ایمانداری اور محنت سے کام کرنے کی ابتدا ہوتی ہے – انھیں بنیادی عوامل کے ساتھ ہر آدمی کام کرتا ہے تو ملک ترقی کرتا ہے اور ایک بہترین محاشرہ تشکیل پاتا ہے ملکی دولت بھی بڑھتی ہے اور کسی کے آگے ہاتھ پھیلانے کی نوبت نہیں آتی بلکے یہ اوپر والا ہاتھ بنتے ہیں

    جی ایوان بھائی ۔۔۔یہی ہماری کمزوری ہے ۔۔۔اور مولانا طارق جمیل صاھب بھی اسی کی طرف اشارہ کر رہے تھے ۔۔۔

    اگر ساری برائیاں چھوڑنی مشکل ہے تو کم از کم جھوٹ بولنا اور دھوکہ دینا چھوڑ دیں ۔۔یا۔۔ کم ازکم چھوڑنے کا ارادہ کر لیں تو ممکن ہے اہستہ  اہستہ باقی برائیاں بھی ہم سے چھوٹ جائیں ۔۔۔۔

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #65
    باوا جی سو نا سمجھ

    صرف سیاسی نابالغوں کے ساتھ

    :bigsmile:

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #66

    باوا جی ۔۔۔ اتنا کڑوا اور غصے والا ایک ملحد انسان ہی ہو سکتا ہے ۔۔۔۔میں اس کو اپنی سروس پیش کر رہا ہوں اور نا معلوم کیا اول فول بولنا شروع ہو گیا ہے ۔۔۔۔یار نہیں لگانا چلہ تو نہ لگاو کوئی زبردستی تو نہیں ہے ۔۔۔۔

    مومن بھائی

    ممکن ہے شیرازی جی کی چلہ لگانے سے کوئی “تلخ یادیں” وابستہ ہوں اور آپ نے انہیں چلہ لگانے کی دعوت دی ہے تو ان کے وہ پرانے زخم تازہ ہو گئے ہوں

    :hilar: :hilar: :hilar:

    Shirazi

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #67
    جس بات کو مولانا نے خود جھوٹا ماں لیا ہمارے انصافی اسے سچ بنانے کی کوشش کررہے ہیں

    یوتھیوں کے ماموں بننے کا شوق پورا کرنے والی ایک اور بریکنگ بیوز

    چلو یوتھیو، اب جلدی سے ماموں بنو اور بڑھ چڑھ کر اس بریکنگ نیوز کو شیئر کرو

    https://twitter.com/IffiViews/status/1254018760756940800

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    • Expert
    #68
    مجھے تو یقین ہوگیا کہ آپ نے کبھی جھوٹ نہیں بولا مگر ہم غریبوں ، گنہگاروں پر رحم کیجئے اتنی بددعائیں رمضان کے پہلے دن ہی کبھی نہ سنی تھیں :.(

    میر صاحب مولانا کو جھوٹا کہہ رہے ہیں میں تو اس سلسلے میں کہہ رہا ہوں جو بھی جھوٹا ہے اس پے الله کی لعنت ہو ، تسی ٹینشن نا لو ہاہاہاہا

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    • Expert
    #69
    جس بات کو مولانا نے خود جھوٹا ماں لیا ہمارے انصافی اسے سچ بنانے کی کوشش کررہے ہیں

    یعنی آپ کے خیال میں مولانا کا کہنا ہے میں نے جھوٹ بولا مجھے معاف کر دیں ؟؟؟؟

    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #70

    جی ایوان بھائی ۔۔۔یہی ہماری کمزوری ہے ۔۔۔اور مولانا طارق جمیل صاھب بھی اسی کی طرف اشارہ کر رہے تھے ۔۔۔

    اگر ساری برائیاں چھوڑنی مشکل ہے تو کم از کم جھوٹ بولنا اور دھوکہ دینا چھوڑ دیں ۔۔یا۔۔ کم ازکم چھوڑنے کا ارادہ کر لیں تو ممکن ہے اہستہ اہستہ باقی برائیاں بھی ہم سے چھوٹ جائیں ۔۔۔۔

    مجھے تبلیخی جماعت بہت پسند ہے کچھ خامیاں ہیں جنہیں دور کیا جا سکتا ہے – پاکستان کا سب سے بڑا مسلہ ہے کہ کوئی بھی کام محنت اور ایمانداری سے نہیں کرتا – تبلیخی جماعت اس پر بات نہیں کرتی لوگوں کو سائینسں اور ٹیکنالوجی پڑھنے اور دنیا میں آگے نکلنے کا درس نہیں دیتی – عمل اصل چیز ہے باتیں نہیں – اگر ہم ہر وقت واہ واہ کرتے رہیں ہمارے رسول اور صحابہ نے کیا شاندار کام کئے تو کیا حاصل ؟ فائدہ تو تب ہے ہم بھی ان کی طرح آج کے زمانے میں سب سے آگے نکل کر دکھائیں – بھرحال کچھ خامیوں کے ساتھ بھی یہ جماعت شاندار کام کر رہی ہے اور باقیوں سے بہت بہتر ہے

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #71
    https://twitter.com/IffiViews/status/1254018760756940800

    خلیفہ ہارون الرشید کا میتھ کا ٹیچر بھی وہی ہے جو صابر شاکر کا میتھ کا ٹیچر ہے

    ایک بار پھر نئے پاکستان کے سارے خلیفوں کے میتھ کے ٹیچرز کو سلام

    نواز شریف پانچ سو ملین ڈالرز دے کر گیا ہے جس میں سے چار سو پینتالیس ملین ڈالرز سٹیٹ بنک میں پڑے ہیں اور اور اور اور

    پچپن ارب ڈالرز کا پتہ نہیں کہاں ہیں؟

    :hilar: :hilar: :hilar: :hilar: :hilar:

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #72
    خلیفہ ہارون الرشید کا میتھ کا ٹیچر بھی وہی ہے جو صابر شاکر کا میتھ کا ٹیچر ہے ایک بار پھر نئے پاکستان کے سارے خلیفوں کے میتھ کے ٹیچرز کو سلام نواز شریف پانچ سو ملین ڈالرز دے کر گیا ہے جس میں سے چار سو پینتالیس ملین ڈالرز سٹیٹ بنک میں پڑے ہیں اور اور اور اور پچپن ارب ڈالرز کا پتہ نہیں کہاں ہیں؟ :hilar: :hilar: :hilar: :hilar: :hilar:

    سنا ہے اس کلپ کے بعد خان نے اسٹیٹ بینک کے گورنر کو فون کیا کہ
    “اوے تو نے دسیا نہیں کہ چار سو پچاس ملین ڈالر شریفوں نے جمع کر وادئیے ہیں” خان نے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوے پوچھا

    “سر آپ کو یہ کسنے دسیا ہے” گورنر بینک نے ہنستے ہوے پوچھا
    “قبلہ نے” خان نے جواب دیا
    “سر اسنے بھی آپ کو بنا دیا ہے” گورنر بینک نے قہقہ مارتے ہوے جواب دیا
    “سن آف بچ” خان نے بڑ بڑاتے ہوے فون رکھ دیا

    مومن
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #73
    مجھے تبلیخی جماعت بہت پسند ہے کچھ خامیاں ہیں جنہیں دور کیا جا سکتا ہے – پاکستان کا سب سے بڑا مسلہ ہے کہ کوئی بھی کام محنت اور ایمانداری سے نہیں کرتا – تبلیخی جماعت اس پر بات نہیں کرتی لوگوں کو سائینسں اور ٹیکنالوجی پڑھنے اور دنیا میں آگے نکلنے کا درس نہیں دیتی – عمل اصل چیز ہے باتیں نہیں – اگر ہم ہر وقت واہ واہ کرتے رہیں ہمارے رسول اور صحابہ نے کیا شاندار کام کئے تو کیا حاصل ؟ فائدہ تو تب ہے ہم بھی ان کی طرح آج کے زمانے میں سب سے آگے نکل کر دکھائیں – بھرحال کچھ خامیوں کے ساتھ بھی یہ جماعت شاندار کام کر رہی ہے اور باقیوں سے بہت بہتر ہے

    جی ایوان بھائی ۔۔۔انفرادی طور پر جو بھی جس شعبے سے منسلک ہے اپنی طرف سے کوشش کرتا ہے دنیا کے کام بھی پوری  ایمان داری سے انجام دے سکے ۔۔۔

    لیکن جماعت کا مقصد  انسان کے اندر روحانیت کو ابھرنا ہے اور حقیقی روحانیت انسان تب ہی حاصل کر سکتا ہے جب وہ دنیا کے کاموں سے کٹ جائے ۔۔۔

    دنیا والے انسانوں کو چیزوں سے جوڑتے ہیں ۔۔۔اس میں میڈیا سرے فہرست ہے ۔۔۔ ٹی وی ۔۔۔موبائل فون۔۔۔کمپیوٹر۔۔۔وغیرہ وغیرہ ۔

    انسان نے خود کو میڈیا سے اتنا اٹیچ کر لیا ہے کہ کسی دوسری بات کا اس ہوش ہی نہیں ۔۔۔

    اب تو ہمارے بڑے کہتے ہیں کہ پہلے انسان کے دو دشمن تھے ۔۔۔نفس اور شیطان ۔۔۔

    لیکن اب تین  دشمن ہو گئے ہیں ۔۔۔نفس ۔شیطان  اور موبائل فون۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    مومن
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #74
    مومن بھائی ممکن ہے شیرازی جی کی چلہ لگانے سے کوئی “تلخ یادیں” وابستہ ہوں اور آپ نے انہیں چلہ لگانے کی دعوت دی ہے تو ان کے وہ پرانے زخم تازہ ہو گئے ہوں :hilar: :hilar: :hilar: Shirazi

    باوا جی ۔۔۔ چلہ ۔ چار ماہ ۔ ان جیسے ملحدوں کے بس کی بات نہیں ۔۔۔چلہ تو دور کی بات ہے ایسی لوگ تو چالیس منٹ بھی نہ ٹک سکیں ۔۔۔ ایسے لوگ ایک سر سری سی زندگی گزار کر چل بستے ہیں ۔۔۔۔

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #75

    باوا جی ۔۔۔ چلہ ۔ چار ماہ ۔ ان جیسے ملحدوں کے بس کی بات نہیں ۔۔۔چلہ تو دور کی بات ہے ایسی لوگ تو چالیس منٹ بھی نہ ٹک سکیں ۔۔۔ ایسے لوگ ایک سر سری سی زندگی گزار کر چل بستے ہیں ۔۔۔۔

    مومن بھائی

    چار ماہ کا چلہ تو کسی بہت ہی ویلے بندے کا کام ہے، اس مصروف زندگی میں تو چار دن نکالنا بھی بہت مشکل کام ہے

    آفرین ہے ان لوگوں پر جو چار ماہ تک اپنے گھر، بیوی بچوں اور جاب سے دور رہ لیتے ہیں

    پتہ نہیں چار ماہ جاب کئے بغیر ان کا گزارہ کیسے ہوتا ہے؟

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #76
    سنا ہے اس کلپ کے بعد خان نے اسٹیٹ بینک کے گورنر کو فون کیا کہ “اوے تو نے دسیا نہیں کہ چار سو پچاس ملین ڈالر شریفوں نے جمع کر وادئیے ہیں” خان نے ہونٹوں پر زبان پھیرتے ہوے پوچھا “سر آپ کو یہ کسنے دسیا ہے” گورنر بینک نے ہنستے ہوے پوچھا “قبلہ نے” خان نے جواب دیا “سر اسنے بھی آپ کو بنا دیا ہے” گورنر بینک نے قہقہ مارتے ہوے جواب دیا “سن آف بچ” خان نے بڑ بڑاتے ہوے فون رکھ دیا

    میرے خیال میں اب کسی چ جرنیل کو ڈی جی آئی ایس آئی بنانے سے پہلے اسے کچھ میتھ کی کلاسز دلانی چاہئیے تاکہ وہ اپنے خلیفوں کو غلط فگرز دے کر عوام کے سامنے ذلیل ہونے سے بچا سکے

    جو چ جرنیل اپنے خلیفوں کو یہ سٹیٹمنٹ واٹسن ایپ پر بھیجے کہ “نواز شریف نے اپنی رہائی کے بدلے میں پانچ سو ملین ڈالر (پچاس کروڑ ڈالر) دئیے تھے جن میں سے چار سو پینتالیس ملین ڈالر (چوالیس کروڑ پچاس لاکھ ڈالر) تو سٹیٹ بنک میں جمع ہوئے ہیں اور باقی پچپن ارب ڈالرز کا پتہ نہیں چل رہا ہے کہ وہ کہاں ییں؟” اس کی پتلون اتار کر چھتر مارنے چاہئیے اور اسے نوکری سے نکال کر گھر بھیجنا چاہئیے

    نالائقی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ پہلے غلط فگرز دے کر خلیفہ صابر شاکر کو ذلیل کروایا تھا اور اب خلیفہ ہارون الرشید کو

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #77
    مومن بھائی چار ماہ کا چلہ تو کسی بہت ہی ویلے بندے کا کام ہے، اس مصروف زندگی میں تو چار دن نکالنا بھی بہت مشکل کام ہے آفرین ہے ان لوگوں پر جو چار ماہ تک اپنے گھر، بیوی بچوں اور جاب سے دور رہ لیتے ہیں پتہ نہیں چار ماہ جاب کئے بغیر ان کا گزارہ کیسے ہوتا ہے؟

    آی ایس آی کے لوگ تبلیغی دوروں پر دو دو سال تک چلے جاتے تھے مگر تنخواہ بھی وصول کرتے تھے یعنی پکی پکی حرامخوری ۔ مشرف کے دور میں یہ سلسلہ رک گیا تھا اب پتا نہیں

    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #78

    جی ایوان بھائی ۔۔۔انفرادی طور پر جو بھی جس شعبے سے منسلک ہے اپنی طرف سے کوشش کرتا ہے دنیا کے کام بھی پوری ایمان داری سے انجام دے سکے ۔۔۔

    لیکن جماعت کا مقصد انسان کے اندر روحانیت کو ابھرنا ہے اور حقیقی روحانیت انسان تب ہی حاصل کر سکتا ہے جب وہ دنیا کے کاموں سے کٹ جائے ۔۔۔

    دنیا والے انسانوں کو چیزوں سے جوڑتے ہیں ۔۔۔اس میں میڈیا سرے فہرست ہے ۔۔۔ ٹی وی ۔۔۔موبائل فون۔۔۔کمپیوٹر۔۔۔وغیرہ وغیرہ ۔

    انسان نے خود کو میڈیا سے اتنا اٹیچ کر لیا ہے کہ کسی دوسری بات کا اس ہوش ہی نہیں ۔۔۔

    اب تو ہمارے بڑے کہتے ہیں کہ پہلے انسان کے دو دشمن تھے ۔۔۔نفس اور شیطان ۔۔۔

    لیکن اب تین دشمن ہو گئے ہیں ۔۔۔نفس ۔شیطان اور موبائل فون۔۔۔

    مومن بھائی آپ کی اس بات سے اتفاق ہے کہ روحانیت والے نقطے کو تبلیخی جماعت بہت اچھا کور کرتی ہے ایک سہ روزہ لگا کر آدمی خود کو بہت ترو تازہ اور حلقہ پھلکا محسوس کرتا ہے – یہ انفرادی طور پر ایک صحت مند سرگرمی کے طور پر تو بہت اچھی ہے مگر اجتماہی طور پر کیا اس سے کوئی بڑی خدمت ہو رئی ہے یہ سوچنا بہت ضروری ہے ؟ مذہب کا مقصد محض یہ نہیں کہ وہ ایک حصے آخرت کے لئے تیار کرے اور اس میں سے بھی حقوق العباد کو چھوڑ دے – روز مرہ کے محاملات میں ٹریننگ دینی بہت ضروری ہے وہ بھلے بچے ہوں یا بڑے – محنت اور ایمانداری سے کام کے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کر سکتا اور یہی ہمارا مذہب بہت زور دے کر کہتا ہے لیکن یہ مومن کی وہ گمگشتا میراث ہے جسے وہ کہیں پیچھے چھوڑ کر بھول گیا ہے اس کی واپسی کے بغیر تبلیخ کا بنیادی مقصد مجھے پورا ہوتا نظر نہیں آتا –

    موبائل ہمارا دشمن نہیں ہے یہ ہمارے ہاتھ میں پکڑا کمپیوٹر ہے اور یہ آپ پر منحصر ہے آپ اسے کیسے استعمال کرتے ہیں -سوچیں تو ساری دنیا کا علم آپ کے سامنے کھلا ہے اور آپ کا دماغ شیطانی ہو تو دنیا کی ہر خباثت بھی اسی میں ہے – چھری پر آپ اس لئے پابندی نہیں لگا سکتے کہ اس سے گلے کٹتے ہیں بلکے اصل میں اس سے سبزیاں پھل زیادہ کٹتے ہیں – موبائل میں موجود کمپیوٹر سے ساری دنیا بے پناہ فائدہ اٹھا رہی ہے اسے اپنا دشمن نہ سمجھیں –

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #79

    مومن اسباب تو اپناتا ہے لیکن اسباب پر بھروسہ نہیں کرتا ۔۔۔

    اس کا اللہ پر بھروسہ ہوتا ہے ۔۔۔

    کیونکہ بعض اوقات وہ اسباب جن پر اپ بھروسہ کرتے ہیں وہی اپ کے خلاف بھی استعمال ہو سکتے ہیں ۔۔۔

    مومن کے اندر موت کا خوف نہیں ہوتا اور کافر دنیا کی محبت میں گرفتار ہوتا ہے اور موت سے ڈرتا ہے ۔۔۔

    لحاظہ تمام دنیا کے اسباب رکھتے ہوئے بھی کافر ناکام ہو جاتا ہے اور مومن اسباب کے نہ ہوتے ہوئے بھی کامیاب رہتا ۔۔۔۔

    مومن کی ایک اور خوبی یہ ہے کہ مومن اللہ کی رضا پر راضی رہتا ہے اور ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہے۔ اسلامی کتب میں ایک واقعہ لکھا ہے کہ ایک مومن جو کئی دنوں سے بیروزگار تھا، بھوکا پیاسا روزگار کی تلاش میں بھٹک رہا تھا، مگر اسے کھانے کو کچھ نہ ملا۔ بیچارے نے تالاب سے پانی پیا، آسمان کی طرف منہ اٹھا کر اللہ کا شکر کیا اور بھوکے پیٹ ہی سڑک کنارے سورہا۔۔

    صبح جب آنکھ کھلی تو تن پر کپڑے کا ایک تار تک نہ بچا تھا، کوئی بدبخت ظالم چور رات کو گہری نیند سوئے مومن کے کپڑے اتار کر لے گیا تھا اور مومن کو بیچ سڑک الف ننگا چھوڑ گیا۔ مومن نے اردگرد دیکھا، لوگوں کو ہجوم کھڑا اس پر ہنس رہا تھا۔ مومن انتہائی پریشان، اچانک اس کی نظر قریب پڑے ریت کے ڈھیر پر پڑی، مومن نے اس کو غیبی مدد جانا اور جھٹ سے چھلانگ لگا کر ریت کے ڈھیر میں گھس گیا، سارے بدن کو ریت سے ڈھانپ لیا اور صرف سر باہر رہنے دیا۔۔ مومن نے اس حالت میں بھی آسمان کی طرف منہ اٹھا کر اللہ کا شکر ادا کیا کہ تونے کپڑے چھین لئے تو ساتھ تن ڈھانپنے کا سامان بھی کردیا۔۔

    کئی گھنٹے مومن اسی حالت میں ریت میں “دفن” پڑا رہا کہ اچانک افق پر آندھی کے آثار نمودار ہوئے اور چند ہی لمحوں میں اتنی تیز آندھی چلی کہ ساری ریت اڑ گئی اور جب طوفان تھما تو مومن بیچارا اسی طرح بیچ سڑک پر الف ننگا پڑا ہوا تھا۔ مومن نے ارد گرد کسی اور ریت کے ڈھیر کی تلاش میں نظر دوڑائی، مگر دور دور تک کوئی ڈھیر نظر نہ آیا۔ مومن تھوڑی دیر یونہی بیٹھا ہونقوں کی طرح اپنی حالتِ زار پر غور کرتا رہا، پھر حسبِ عادت اس نے آسمان کی طرف منہ اٹھایا اور کہا، “یا اللہ ً! میں اس حال میں بھی تیرا شکر ادا کرتا ہوں، کیونکہ مجھے میرے مرشد نے یہی سکھایا ہے کہ ہر حال میں، بلا سبب، بلا دلیل اور بلاوجہ اللہ کا شکر ادا کرتے رہو، اگرمیرے تن ڈھانپنے میں تیری رضا شامل نہیں ، تو میں تجھ سے وعدہ کرتا ہوں کہ اب میں عمر بھر یونہی ننگا پھرتا رہوں گا۔ تو مجھے جس حال میں رکھے، میں اسی حال میں خوش ہوں۔۔” اس کے بعد مومن تاعمر اسی طرح الف ننگا سڑکوں پر گھومتا رہا اور آسمان کی طرف منہ اٹھا کر اللہ کا شکر کرتا رہا۔۔۔

    قصہ بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ مومن عام آدمیوں کی طرح بے صبرا یا ناشکرا نہیں ہوتا، وہ جس حال میں بھی ہو، اللہ کا شکر ہی کرتا ہے۔ :) ۔۔

    Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #80
    یعنی آپ کے خیال میں مولانا کا کہنا ہے میں نے جھوٹ بولا مجھے معاف کر دیں ؟؟؟؟

    کیا مولانا نے کچھ اور کہا تھا؟؟

Viewing 20 posts - 61 through 80 (of 393 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi