Viewing 20 posts - 41 through 60 (of 70 total)
  • Author
    Posts
  • Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #41

    انسان اپنے ماحول کی پیداوار ہے
    انسانی زندگی اور رویہ پر جن باتوں کا گہرا اثر ہوتا ہے مثلا وہ کس خطہ میں پیدا ہوا کس وقت پیدا ہوا کس ملک میں پیدا ہوا کس طبقہ میں پیدا ہوا کس مذھب یا لا مذھب میں پیدا ہوا کس ثقافت میں پیدا ہوا اور ابتدائی ایام میں جب اس کی ذہنی و جسمانی نشو نما فیصلہ کن انگڑائیاں لے رہیں ہوں تو اس کے پاس کس قسم کے وسائل اور مواقع ہیں – ان تمام عوامل پر انسان کا عمل دخل نہ ہونے کے برابر ہے
    مذہبی اور ثقافتی اثرات کا اسیر ایک ماحول میں اپنی ہمشیرہ کی جان لینے سے بھی دریغ نہیں کرتا اگر اسکو شک ہوجاے کہ اس شادی میں ہمشیرہ کی مرضی بھی شامل تھی وہی شخص کسی دوسرے ماحول کے زیر اثر اکیلی ہمشیرہ کی تنہائ پر افسردہ رہتا ہے
    مجھے نہیں معلوم کہ یہ سب مقدر ہے مجھے حادثہ مناسب لفظ محسوس ہوتا ہے

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #42

    بات قابو پانے کی نہیں، انسانی اعمال زیادہ تر اس کے مزاج / فطرت پر منحصر ہوتے ہیں، ایک ظالم مزاج کا شخص اپنی زندگی میں زیادہ تر ظلم ہی کرے گا، جبکہ ایک رحمدل شخص اپنی زندگی میں زیادہ تر بھلائی ہی کرے گا۔۔۔ اس سے آپ کو کیا نکتہ سمجھ میں آتا ہے۔۔۔ ذرا غور کیجئے۔۔۔

    سارا کچھ فطرت پر ہی منحصر نہیں ہوتا ..

    انسان کو عقل بھی دی ہے

    Democrat
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #43
    ھر انسان کے سامنے دو راستے ھیں اور انہی میں سے اسے ایک کو چننا ھے اور اس چنائو کا بھی اختیار اسے دے دیا گیا ھے

    لفظ “اگر” کا یہ سارا کھیل تماشہ ھے

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #44
    فوجیوں کے اسلحے کیلیے دوسری حکومتوں سے پیسے مانگنا حلال اور ڈیم کی تعمیر کیلیے دوسری حکومتوں سے پیسے مانگنا حرام ہے ایک بوٹ پالشن کا قول ——– :bigsmile: :lol: :hilar:

    دوسری حکومتوں سے فوج کے لئے پیسے نہیں اسلحہ مانگتے ہیں ..ڈیم مانگنا ہے تو مانگ لو …

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #45
    آپ بیشک پوری دنیا سے چندہ اکٹھا کر کے بھیج دیں ، آخر میں اس کا کریڈٹ چ جسٹس نے لے لینا ہے

    ہم کونسا اس دنیا میں کریڈٹ  چاہتے ہیں ..

    جو مرضی لے جائے

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #46
    یہ بوٹ پالشن کہی یہ والی تو نہی

    یہ ہی ہے

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #47

    بات قابو پانے کی نہیں، انسانی اعمال زیادہ تر اس کے مزاج / فطرت پر منحصر ہوتے ہیں، ایک ظالم مزاج کا شخص اپنی زندگی میں زیادہ تر ظلم ہی کرے گا، جبکہ ایک رحمدل شخص اپنی زندگی میں زیادہ تر بھلائی ہی کرے گا۔۔۔ اس سے آپ کو کیا نکتہ سمجھ میں آتا ہے۔۔۔ ذرا غور کیجئے۔۔۔

    کیا غور کروں ..کوئی پیدائشی تو پورا ظالم نہ ہوتا ہو گا .

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #48
    بڑے محکمے الله ہی کے پاس ہیں ..اس کو حاصل کرنے کے طریقے کا جو انتخاب آپ کرتے ہیں ..اس پر پکڑ ہو گی

    چلیے آپ تھوڑا ساتو موقف سے نیچے آییں، بڑے محکمے بھی انسان کے اختیار میں دییے گیے ہیں جیسے آپ نے موت و حیات کا ذکر کیا ہے تو یہاں بھی انسان جس کی عمر اللہ نے اسی سال لکھی ہو صرف تیس کے پیٹے میں آنجہانی ہوسکتا ہے، اسے بس کسی بس کے نیچے لیٹنا ہوگا، اسی طرح اگر اللہ نے رزق مقرر کردیا ہوتا کہ اتنا ہی ملنا ہے تو لوگ محنت اور جدوجہد چھوڑ دیتے اور اگر آپ کہیں کہ محنت شرط ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ ایک دانے بھوننے والا پٹھان سخت ترین محنت کے بعد بھی غریب رہتا ہے کیا یہ اس کے ساتھ زیادتی نہیں

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #49
    چلیے آپ تھوڑا ساتو موقف سے نیچے آییں، بڑے محکمے بھی انسان کے اختیار میں دییے گیے ہیں جیسے آپ نے موت و حیات کا ذکر کیا ہے تو یہاں بھی انسان جس کی عمر اللہ نے اسی سال لکھی ہو صرف تیس کے پیٹے میں آنجہانی ہوسکتا ہے، اسے بس کسی بس کے نیچے لیٹنا ہوگا، اسی طرح اگر اللہ نے رزق مقرر کردیا ہوتا کہ اتنا ہی ملنا ہے تو لوگ محنت اور جدوجہد چھوڑ دیتے اور اگر آپ کہیں کہ محنت شرط ہے تو پھر کیا وجہ ہے کہ ایک دانے بھوننے والا پٹھان سخت ترین محنت کے بعد بھی غریب رہتا ہے کیا یہ اس کے ساتھ زیادتی نہیں

    قرآن میں صاف لکھا ہے .

    کسی کو ہم زیادہ دیتے ہیں اور کسی کو کم .

    اسی طرح اولاد بارے لکھا ہے کہ کسی کو ہم صرف بیٹے  دیتے ہیں اور کسی کو صرف بیٹیاں ..اور کچھ کو ملا جلا ..بعض  کو اولاد نہیں دیتے کہ اسی میں اس کی مصلحت ہے ..اس کے بعد بات ہی ختم

    ہاں ملتا اتنا ہی جتنا مقدر میں لکھا ہے ..اب آپ اسے جائز طریقے سے حاصل کرتے ہیں یا نا جائز ..یہ آپ کی چوائس  ہے …اور اسی بنا پر آپ سے حساب کتاب ہو گا

    رہی بات تیس کے پیٹے  میں بس کے نیچے آ کر لیٹنے والی بات تو میرا ماننا ہے کہ اس کی اسی طرح لکھی تھی اور اتنی ہی عمر لایا تھا

    ہاں میں اپنے کس موقف سے نیچے آئی ؟؟؟؟؟؟؟

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #50
    قرآن میں صاف لکھا ہے . کسی کو ہم زیادہ دیتے ہیں اور کسی کو کم . اسی طرح اولاد بارے لکھا ہے کہ کسی کو ہم صرف بیٹے دیتے ہیں اور کسی کو صرف بیٹیاں ..اور کچھ کو ملا جلا ..بعض کو اولاد نہیں دیتے کہ اسی میں اس کی مصلحت ہے ..اس کے بعد بات ہی ختم ہاں ملتا اتنا ہی جتنا مقدر میں لکھا ہے ..اب آپ اسے جائز طریقے سے حاصل کرتے ہیں یا نا جائز ..یہ آپ کی چوائس ہے …اور اسی بنا پر آپ سے حساب کتاب ہو گا رہی بات تیس کے پیٹے میں بس کے نیچے آ کر لیٹنے والی بات تو میرا ماننا ہے کہ اس کی اسی طرح لکھی تھی اور اتنی ہی عمر لایا تھا ہاں میں اپنے کس موقف سے نیچے آئی ؟؟؟؟؟؟؟

    آپ کو اسطرح سمجھ نہیں آے گی

    اگر کسی انسان کی اتنی ہی لکھی ہوی تھی جتنی میں وہ مرگیا تو کیا یہ زیادتی نہیں کہ وہ دنیا کو انجواے نہ کرسکا اور ہوسکتا ہے وہ نیکیاں کرکے جنت کما لیتا مگر زندگی تھوڑی تھی؟

    ویسے آپ تو اپنی فلاسفی سے معاشرے کا سکون ہی اٹھادین گی، کوی اگر کسی کو قتل کردے تو سزا کیسی اس کی تو لکھی ہی ایسے تھی

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #51
    آپ کو اسطرح سمجھ نہیں آے گی اگر کسی انسان کی اتنی ہی لکھی ہوی تھی جتنی میں وہ مرگیا تو کیا یہ زیادتی نہیں کہ وہ دنیا کو انجواے نہ کرسکا اور ہوسکتا ہے وہ نیکیاں کرکے جنت کما لیتا مگر زندگی تھوڑی تھی؟ ویسے آپ تو اپنی فلاسفی سے معاشرے کا سکون ہی اٹھادین گی، کوی اگر کسی کو قتل کردے تو سزا کیسی اس کی تو لکھی ہی ایسے تھی

    کسی اور کو قتل کرنا اور بات ہے ..یہ دشمنی یا غصے  کا نتیجہ ہوتا ہے ..اس کے نتائج تو بھگتنے پڑیں گے

    اپنی جان لینا ڈپریشن کا نتیجہ ہوتا ہے ..

    ویسے آپ کی بات سر کے اوپر سے گزر گئی ..جو ننھے بچے یا جوان کسی بیماری یا حرکت قلب کے بند ہونے سے مر جاتے ہیں ..یہ زیادتی ہے کہ دنیا انجوئے نہیں کر سکا …..وہ لایا ہی اتنی عمر تھا ،

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #52
    دوسری حکومتوں سے فوج کے لئے پیسے نہیں اسلحہ مانگتے ہیں ..ڈیم مانگنا ہے تو مانگ لو …

    دوسری حکومتوں سے جو پیسے مانگتے ہیں وہ دس لاکھ فوجیوں کو پالنے پر ہی خرچ کرتے ہیں

    کام کے نہ کاج کے، دشمن اناج کے

    لڑنے کا وقت آتا ہے تو پلٹن گراونڈ والی اور کارگل والی کروا کر آ جاتے ہیں

    :bigsmile:

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #53

    آدھی بات

    & wrong too

    اسے غلط کہنا نا مناسب ہے

    یہ خالق کی صوابدید ہے کہ وہ اپنی تخلیق کو کیا دیکھنا چاہتا ہے؟

    آپ کہہ سکتے ہیں کہ

    تو قادر و عادل ہے مگر تیرے جہاں میں
    ہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #54
    یہ بوٹ پالشن کہی یہ والی تو نہی

    ہاتھ دیکھ کر ہی بتایا جا سکتا ہے

    اگر ہاتھوں پر پالش لگی ہوئی ہے تو پھر یہ ہو سکتی ہے

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #55
    جو لوگ کسی ایسے خدا پر یقین رکھتے ہیں جس کے پاس تمام علم ہے، اُن کیلئے کچھ آسانی ہے کہ تقدیر(قسمت وغیرہ) کی تعریف کی جاسکتی ہے۔۔۔۔۔ مگر ایسے لوگ جو کسی خدا وغیرہ یقین نہیں رکھتے اُن کیلئے کافی مشکل ہے کہ میرے خیال میں اس(تقدیر) کا جواب نہیں دیا جاسکے گا۔۔۔۔۔

    جب تک مَیں خدا رکھتا تھا تو میرے لیے تقدیر کا انتہائی اہم تعلق عِلم اور انصاف سے تھا۔۔۔۔۔ اکثر لوگ ایک ٹانگ اٹھانے پھر دوسری ٹانگ اٹھانے کی مثال دیا کرتے ہیں مگر میری نظر میں یہ کافی بے وقوفانہ قسم کی مثال ہے۔۔۔۔۔ خیر پھر مذہبِ اسلام کے فریم ورک میں رہتے ہوئے ایک نئی تشریح بنائی۔۔۔۔۔ مَیں مسلمانوں کو ایک مثال دیا کرتا ہوں۔۔۔۔۔

    فرض کریں کہ آپ پرائمری کے ایک بچے کو پڑھانا شروع کرتے ہیں۔۔۔۔۔ آپ اُس بچے کو بہت محنت سے پڑھاتے ہیں لیکن بچہ ذرا زیادہ ہی غبی ہے۔۔۔۔۔ آپ کی اتنی محنت کے باوجود وہ پڑھ کر نہیں دیتا۔۔۔۔۔ امتحانات سے کچھ دن پہلے آپ اُس بچے کے ماں باپ کو یہ بتاتے ہیں کہ آپ کے خیال میں اُن کا بچہ بڑے شاندار طریقے سے فیل ہوگا۔۔۔۔۔ اور پھر ایسا ہی ہوتا ہے کہ وہ بچہ فیل ہوجاتا ہے۔۔۔۔۔ اب اگر اُس بچے کے ماں باپ اپنے بچے کے فیل ہونے کا سبب یہ گردانیں کہ چونکہ آپ نے کہا تھا کہ بچہ فیل ہوجائے گا لہٰذا اس وجہ سے وہ فیل ہوگیا، میری نظر میں یہ کافی عجیب و غریب قسم کی توجیہہ ہوگی۔۔۔۔۔ آپ نے جو بچے کے فیل ہونے کی پیشگوئی کی تھی وہ آپ نے اپنے علم(اندازہ) کی بنیاد پر کی تھی کہ ایسا ہوگا۔۔۔۔۔ آپ نے کوئی ایسی زبردستی نہیں کی تھی کہ وہ بچہ فیل ہوجائے۔۔۔۔۔ اب اِسی مثال کو اٹھا کر قسمت(تقدیر) پر نافذ کریں تو جب ایک مسلمان، یا کوئی اور شخص جو ایسے خدا پر ایمان رکھتا ہے جس کے پاس تمام علم ہے، یہ کہتا ہے کہ اللہ کے پاس تمام علم ہے تو پھر اللہ نے اپنے انتہائی علم کی بنیاد پر آپ کی تقدیر(قسمت) لکھی ہے۔۔۔۔۔ مسلمان اپنے افعال میں آزاد ہیں لیکن اللہ نے اپنے علم کی بنیاد پر یہ اندازہ لگایا ہے کہ آگے کیا ہوگا۔۔۔۔۔ اور جب یہ کہ ایسا اللہ جس کے پاس تمام علم ہے تو اُس اللہ کے اندازے کی پروبیبلٹی سو فیصد پر چلی جائے گی۔۔۔۔۔

    یہ تشریح اُس وقت تک صحیح رہتی ہے جب تک آپ کسی مذہبی فریم ورک میں رہتے ہیں لیکن اگر آپ مذہب کے دائرہ سے باہر نکل آتے ہیں تو پھر یہ تشریح کارآمد نہیں رہتی۔۔۔۔۔ مذہبی افیون آپ کو تقدیر(قسمت)، حقیقت، زندگی کے معنی جیسے انتہائی مشکل اور میرے خیال میں بہت حد تک ناقابلِ حل سوالات پر سوچ و بچار کرنے کی صلاحیتوں کو سُلا دیتی ہے۔۔۔۔۔ مجھ جیسے لوگ جو کسی انتہائی علم رکھنے والے خدا وغیرہ پر یقین نہیں رکھتے، اُن کیلئے صد افسوس کہ انہیں یہ لگثری مہیا نہیں ہے۔۔۔۔۔

    جے ایم پی صاحب میری طرف سے معذرت کہ مَیں اِتنا علم نہیں رکھتا کہ آپ کے ان انتہائی مشکل سوالات کے جوابات دے سکتا۔۔۔۔۔

    JMP

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #56
    دوسری حکومتوں سے جو پیسے مانگتے ہیں وہ دس لاکھ فوجیوں کو پالنے پر ہی خرچ کرتے ہیں کام کے نہ کاج کے، دشمن اناج کے لڑنے کا وقت آتا ہے تو پلٹن گراونڈ والی اور کارگل والی کروا کر آ جاتے ہیں :bigsmile:

    ایک دن آپ کو مسنگ پرسن بنانا ہی پڑے  گا

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #57
    ہاتھ دیکھ کر ہی بتایا جا سکتا ہے اگر ہاتھوں پر پالش لگی ہوئی ہے تو پھر یہ ہو سکتی ہے

    ہمارے ہاتھوں پر پالش نظر نہیں آتی

    ہم کرامات  کرے ہیں

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #58
    کسی اور کو قتل کرنا اور بات ہے ..یہ دشمنی یا غصے کا نتیجہ ہوتا ہے ..اس کے نتائج تو بھگتنے پڑیں گے اپنی جان لینا ڈپریشن کا نتیجہ ہوتا ہے .. ویسے آپ کی بات سر کے اوپر سے گزر گئی ..جو ننھے بچے یا جوان کسی بیماری یا حرکت قلب کے بند ہونے سے مر جاتے ہیں ..یہ زیادتی ہے کہ دنیا انجوئے نہیں کر سکا …..وہ لایا ہی اتنی عمر تھا ،

    ننھے بچوں کو ابھی شعور نہیں ہوتا اس لیے وہ دنیا کو انجواے کریں نہ کریں کوی فرق نہیں پڑتا، مفسرین نے یہ بھی تفاسیر میں بتایا ہے کہ ایسے بچوں کو بھی جنت میں جگہ ملے گی کیونکہ انہوں نے گناہ نہیں کیا ہوتا اس لیے ایسے بچے تو خوش قسمت ہیں کہ مفت میں جنت مل گئی

    رہے جوان تو ان کی موت اگر لکھی ہی ایسے تھی تو پھر نظام دنیاچلانے کا کوی فایدہ نہیں کیونکہ اگر کسی نے غصے میں کسی کو قتل کیا تو اسے قرآن مجید فوت ہونا کیوں نہیں لکھتا بلکہ اس کو قتل لکھ رہا ہے اور اس کی سزا بھی قتل ہے، سزا اس وقت تک دی ہی نہیں جاسکتی جب تک کہ کسی کی موت غیر طبعی نہ ہو، قرآن مجید طبعی موت مرنے والوں کے لیے فوت کا لفظ استعمال کرتا ہے، عربی زبان ایسی فصیح ہے کہ اس میں الفاظ کی کیمی نہیں ہوتی چونکہ کسی ایک انسان نے گصے میں کسی دوسرے کی زندگی کا خاتمہ کردیا اس لیے وہ قتل ہے اور اس کی سزا ہے اگر مرنے والے کی لکھی ہوی اتنی ہی تھی تو دنیا کا کوی قانون اسے موت کی سزا نہیں دے سکتا بقول آپ کے غصے کی سزا اس کو چند ماہ مل سکتی ہے

    پھر قتل صرف غصے سے نہیں کیے جاتے بندے حادثاتی موت بھی مرجاتے ہیں جس کی شرح ہمارے ملکوں میں بہت زیادہ ہے زلزلوں سے مرنے والوں کی تعداد ہمارے ملکوں میں بہت زیادہ ہے جبکہ جاپان، امریکہ، ارجنٹاین میں چونکہ بہت محفوظ بلڈنگیں بنای جاتی ہیں اس لیے وہاں مرنے والون کی شرح بہت کم ہے

    میں قرآن مجید کے مطالعے سے ہی اس نتیجے پر پنہچا ہوں کہ انسان کی جتنی زندگی لکھی ہوتی ہے مثلا ایک عورت کی اسی سال عمر ہے تو وہ اسی سال سے اوپر ایک منٹ نہیں جاسکتی مگر کوی شقی القلب اسے چالیس کی عمر میں بھی قتل کرسکتا ہے، نیز وہ محبت میں ناکامی کی وجہ سے خودکشی اٹھارہ سال میں بھی کر سکتی ہے، اگر سڑک پار کرنے میں بے احتیاطی کرے تو تیس کی عمر میں بھی بس کے نیچے آکر مرسکتی ہے

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #59
    ننھے بچوں کو ابھی شعور نہیں ہوتا اس لیے وہ دنیا کو انجواے کریں نہ کریں کوی فرق نہیں پڑتا، مفسرین نے یہ بھی تفاسیر میں بتایا ہے کہ ایسے بچوں کو بھی جنت میں جگہ ملے گی کیونکہ انہوں نے گناہ نہیں کیا ہوتا اس لیے ایسے بچے تو خوش قسمت ہیں کہ مفت میں جنت مل گئی رہے جوان تو ان کی موت اگر لکھی ہی ایسے تھی تو پھر نظام دنیاچلانے کا کوی فایدہ نہیں کیونکہ اگر کسی نے غصے میں کسی کو قتل کیا تو اسے قرآن مجید فوت ہونا کیوں نہیں لکھتا بلکہ اس کو قتل لکھ رہا ہے اور اس کی سزا بھی قتل ہے، سزا اس وقت تک دی ہی نہیں جاسکتی جب تک کہ کسی کی موت غیر طبعی نہ ہو، قرآن مجید طبعی موت مرنے والوں کے لیے فوت کا لفظ استعمال کرتا ہے، عربی زبان ایسی فصیح ہے کہ اس میں الفاظ کی کیمی نہیں ہوتی چونکہ کسی ایک انسان نے گصے میں کسی دوسرے کی زندگی کا خاتمہ کردیا اس لیے وہ قتل ہے اور اس کی سزا ہے اگر مرنے والے کی لکھی ہوی اتنی ہی تھی تو دنیا کا کوی قانون اسے موت کی سزا نہیں دے سکتا بقول آپ کے غصے کی سزا اس کو چند ماہ مل سکتی ہے پھر قتل صرف غصے سے نہیں کیے جاتے بندے حادثاتی موت بھی مرجاتے ہیں جس کی شرح ہمارے ملکوں میں بہت زیادہ ہے زلزلوں سے مرنے والوں کی تعداد ہمارے ملکوں میں بہت زیادہ ہے جبکہ جاپان، امریکہ، ارجنٹاین میں چونکہ بہت محفوظ بلڈنگیں بنای جاتی ہیں اس لیے وہاں مرنے والون کی شرح بہت کم ہے میں قرآن مجید کے مطالعے سے ہی اس نتیجے پر پنہچا ہوں کہ انسان کی جتنی زندگی لکھی ہوتی ہے مثلا ایک عورت کی اسی سال عمر ہے تو وہ اسی سال سے اوپر ایک منٹ نہیں جاسکتی مگر کوی شقی القلب اسے چالیس کی عمر میں بھی قتل کرسکتا ہے، نیز وہ محبت میں ناکامی کی وجہ سے خودکشی اٹھارہ سال میں بھی کر سکتی ہے، اگر سڑک پار کرنے میں بے احتیاطی کرے تو تیس کی عمر میں بھی بس کے نیچے آکر مرسکتی ہے

    یا آپ میری بات سمجھے نہیں یا میں ٹھیک سے سمجھا نہیں سکی

    اپنی ہی پوسٹ دوبارہ غور سے پڑھیں ..تضاد نظر آئے گا

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #60
    یا آپ میری بات سمجھے نہیں یا میں ٹھیک سے سمجھا نہیں سکی اپنی ہی پوسٹ دوبارہ غور سے پڑھیں ..تضاد نظر آئے گا

    آپ سمجھ کر بھی نہیں نہیں کرتی جاتی ہیں میں آخر کیسے سمجھاوں

    :cry:

Viewing 20 posts - 41 through 60 (of 70 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi