Thread: مزاح ، جگت بازی اور پھکڑ پن
- This topic has 82 replies, 18 voices, and was last updated 4 years, 5 months ago by Mujahid.
-
AuthorPosts
-
22 Sep, 2019 at 9:57 pm #1ہر زبان کی اپنی ایک چاشنی ہوتی ہے مزاج ہوتا ہے اس مزاج کی تدوین میں صدیوں کی تاریخ ہوتی ہے لڑکپن سے ہی عزیز ترین دوستوں میں پنجابی سپیکنگ دوست شامل رہے ہیں اور آج بھی ہیں
جگت بازی اور جملہ بازی میں، میں سمجھتا ہوں ایک عام پنجابی نوجوان کسی دوسری قوم کے اول درجہ کے جگت بازوں سے بھی آگے ہوتا ہے ان اشخاص کے فن کا اندازہ کریں جو پنجابی قوم کے ہی لاج دلارے کہلانے کے حقدار قرار پاتے ہیں
بات جگت بازی تک رہے تو ایک حد تک طنز و مزاح کے دائرے میں رہتی ہے جو بات ان جگت بازوں کے فن میں ٹاٹ کے پیوند کی مانند محسوس ہوتی ہے وہ ہے ان کے مزاح میں مردانہ جنسی کردار کا غالب کردار – انکا مزاح (اگر اسکو مزاح کہیں تو ) عموما جنسی عمل میں زنانہ کردار کو ایک کمزور اور ہتک آمیز انداز میں پیش کرنے کے دائرے تک ہی محدود رہتا ہے اگر انکی بہنیں اور بھانجے بھانجیاں نہ بھی ہوں تو ماں تو انکی ایک خاتوں ہی ہوتی ہے نہ .
مشا ھدے کے مطابق جگت بازوں کے اس غول کی اکثریت واجبی سی تعلیم اور معاشی لحاظ سے غریب یا نچلے متوسط طبقہ سے تعلق رکھتی ہے چند افراد انمیں سے ٹی وی پروگراموں اور سٹیج ڈراموں کے توسط سے شاید اگلے درجہ میں پہنچ چکے ہوں
فورم کے گمنام کھلاڑیوں میں سے چند ایک سے کچھ اتفاقات یا حادثات کی نسبت سے جان پہنچان ہوگئی تو کچھ کچھ انکے تعلیمی اور معاشی پس منظر سے آگاہی حاصل ہوگئی ہے مگر غالب اکثریت سے ابھی تک قلمی آشنائی ہی ہے لہذا جو بھی پروفائل بنتی ہے وہ انکی تحاریر کی روشنی میں ہی بنتی ہے اپنی تخلیاتی پروفائل کی بدولت محسوس ہوتا ہے کہ فورمی جگت باز تعلیم اور معاشی لحاظ سے روایتی جگت بازوں سے ہر دو میدانوں میں بہت آگے ہیں پھر بھی انکے بے ذائقہ مزاح (پھکڑ پن) میں طاقت ور مردانہ جنسی کردار کیوں اتنا غالب ہے؟- thumb_up 5
- thumb_up shami11, JMP, Bawa, Believer12, EasyGo liked this post
22 Sep, 2019 at 10:26 pm #2https://www.youtube.com/watch?v=srJ84rmetEoآپ کے مشاہدے کے عین مطابق درج بالا وڈیو میں سیکس گُرو الطاف بھائی غریب اور نچلے متوسط طبقے کو یہی جنسی کردار سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔۔” ایک مخصوص عمل اور ملاپ کے بعد مرد میں ایک قدرتی چیز اس کے جسم سے نکلتی ہے۔اور وہ عورت کے اندر جاتی ہے۔اور عورت کے اندر سے نکلنے والی چیز اور اس کا ملاپ ہوتا ہے۔۔ یعنی انڈے کا اور اسپرم کا،انڈے کا، انڈے کا، انڈے کا اور۔۔۔ سپرم کا ملاپ ہوتا ہے، پھر ایک بوری پیکر بنتا ہے”۔۔۔۔۔
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- mood 5
- mood کک باکسر, Ghost Protocol, BlackSheep, EasyGo, Zed react this post
22 Sep, 2019 at 10:28 pm #3انکا مزاح (اگر اسکو مزاح کہیں تو ) عموما جنسی عمل میں زنانہ کردار کو ایک کمزور اور ہتک آمیز انداز میں پیش کرنے کے دائرے تک ہی محدود رہتا ہے_______
شاید اسی لئے دیواروں پر ایک ہی قسم کے اشتہار ہر قصبے، کوچے اور شہر میں نظر آتے ہیں
شاید اپنی کمزوری کا ادراک تو ہے مگر اس کو ظاہری طاقت کے پیچھے چھپایا ہوا ہے
- thumb_up 4
- thumb_up Ghost Protocol, Bawa, Believer12, EasyGo liked this post
22 Sep, 2019 at 10:35 pm #4https://www.youtube.com/watch?v=srJ84rmetEo آپ کے مشاہدے کے عین مطابق درج بالا وڈیو میں سیکس گُرو الطاف بھائی غریب اور نچلے متوسط طبقے کو یہی جنسی کردار سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔۔۔” ایک مخصوص عمل اور ملاپ کے بعد مرد میں ایک قدرتی چیز اس کے جسم سے نکلتی ہے۔اور وہ عورت کے اندر جاتی ہے۔اور عورت کے اندر سے نکلنے والی چیز اور اس کا ملاپ ہوتا ہے۔۔ یعنی انڈے کا اور اسپرم کا،انڈے کا، انڈے کا، انڈے کا اور۔۔۔ سپرم کا ملاپ ہوتا ہے، پھر ایک بوری پیکر بنتا ہے”۔۔۔۔۔کیسنووا صاحب ،
آپ اپنے فن کے بادشاہ اور یکتا ہیں آپ سے تو کچھ مقابلہ نہیں بنتا ہے
آپ محسوس کریں اور مہربانی کریں تو سوال کا جواب دینے کی کوشش کریں22 Sep, 2019 at 10:37 pm #5انکا مزاح (اگر اسکو مزاح کہیں تو ) عموما جنسی عمل میں زنانہ کردار کو ایک کمزور اور ہتک آمیز انداز میں پیش کرنے کے دائرے تک ہی محدود رہتا ہے _______شاید اسی لئے دیواروں پر ایک ہی قسم کے اشتہار ہر قصبے، کوچے اور شہر میں نظر آتے ہیں
شاید اپنی کمزوری کا ادراک تو ہے مگر اس کو ظاہری طاقت کے پیچھے چھپایا ہوا ہے
جے بھیا،
کمزوری طاقت اپنی جگہ مگر اس میں مزاح کا عنصر کہاں سے آجاتا ہے؟- mood 2
- mood Bawa, Believer12 react this post
22 Sep, 2019 at 11:01 pm #6کیسنووا صاحب ، آپ اپنے فن کے بادشاہ اور یکتا ہیں آپ سے تو کچھ مقابلہ نہیں بنتا ہے آپ محسوس کریں اور مہربانی کریں تو سوال کا جواب دینے کی کوشش کریںویسے تو آپ خود بھی ایک میسنے پترکار ہیں لیکن چلیں محفل کی شوبھا بڑھانے کیلئے چار حرف ہم بھی پیش کرتے ہیں۔۔۔۔
ایکچوئیلی مردانہ فطرت کو چار کیٹیگریز میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔۔۔ مُشکی، ٹھرکی، ٹھوکو اور وچولو۔۔۔ آپ پہلی تین کیٹیگریز کا مشاہدہ الطاف بھائی کی وڈیو کو باریکی سے سننے سے کر سکتے ہیں۔۔۔ایک طاقتور مرد کی خصلت کے عین مطابق وہ تقریر کرتے کرتے جب خواتین کے حلقے کی طرف نظر دوڑاتے ہیں تو مخالف جنس کی پُرکشش سونگھت سے ایک مست جھُرجھُری لیتے ہیں یہ ان پر مُشکی جبلت کا دورہ پڑتا ہے۔۔۔ پھر جب وہ باحیا خواتین کے سامنے سیکس کے درس دیتے ہوئے سپرم اور انڈے تک پہنچتے ہیں تو آنکھیں بند کرکے تخلیاتی انڈوں کی بناوٹ بھی محسوس کرنے لگ جاتے ہیں۔۔ اس طبع خراشی کو ٹھرکی کہا جاتا ہے۔۔۔ پھر اس سے بھی آگے جب وہ گفتگو کو ٹھُس کرکے انجام تک لے جاتے ہیں تو اس مرحلے پر ٹھوکو کی ترجمانی کر رہے ہوتے ہیں۔۔۔تو ایک وڈیو سے آپ کو پہلی تین حالتوں کا بخوبی تعارف ہو گیا۔۔ اب رہ گئی چوتھی حالت۔۔ وچولو۔۔ اس کیلئے آپ کوائیر ہوسٹس سے متعلقہ حالیہ انکشافات کا مطالعہ کرنا ہو گا۔۔۔
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- mood 7
- mood Believer12, BlackSheep, Jack Sparrow, کک باکسر, Zed, Ghost Protocol, Zinda Rood react this post
22 Sep, 2019 at 11:21 pm #7Vulgarity is just a Biology, more precisely Biochemistry- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- local_florist 1 thumb_up 1
- local_florist Ghost Protocol thanked this post
- thumb_up Bawa liked this post
23 Sep, 2019 at 12:21 am #8پروٹوکول ۔۔۔۔۔۔آپ نے جو بات کی ہے اس کے دو پہلو ہیں ۔۔۔۔۔۔
ایک تو چیز ہے ۔۔۔ جگت بازی ۔۔۔۔۔ جگت بازی ۔۔۔۔ بطور خاص ۔۔۔۔ لاہور ۔۔۔ فیصل آبا د ۔۔۔۔۔ اور پنجاب میں ۔۔۔۔ رواج کرتی ہے ۔۔۔۔
لاہور فیصل آباد کے لوگ ۔۔۔۔ اپنی گفتگو میں جگت کا استعمال ۔۔۔۔ پہلے مذ ا ح میں کیا کرتے تھے پھر یہ ان کی عاد ت بن گئی ۔۔۔
پھر اس کے بعد ۔۔۔ جگت بازی ۔۔۔۔مزاح کے ساتھ ساتھ۔۔۔۔ طعنہ زنی ۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ لتاڑنے کے کام بھی آنے لگی ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ کی پوسٹ کا دوسرا پہلو ہے ۔۔۔۔۔ مرد کا جنسی کردار ۔۔۔۔۔
آپ نے سٹیج فنکاروں کا زکر کیا ہے ۔۔۔۔۔ سٹیج فنکاروں نے دراصل ۔۔۔۔۔ لاہور ۔۔۔ فیصل آباد میں رواج کرتی ۔۔۔۔ جگت بازی ۔۔۔ کو اپنے ۔۔۔۔ کا میڈی ۔۔۔ پروگرام کی سیڑھی بنا نے کی کوشش کی ۔۔۔۔۔
پھر چونکہ وہ لوگ بہت اچھے کا ٹیلنٹ نہیں رکھتے تھے نہ ان کے پاس سکرپٹ تھا نہ سٹوری ۔۔۔۔۔ کا میڈی کا پروگرام اپنے بل پر نہ کرسکے ۔۔
۔۔۔ اسطرح سٹیج کے فنکاروں نے ۔۔۔۔ جگت بازی ۔۔۔۔ کو ہی کا میڈی ۔۔۔ کا درجہ دے لیا ۔۔۔۔
بہت سے لوگ ۔۔۔ سٹیج پر ہونے والی جگت بازی کو ۔۔۔ صنف کا میڈی سمجھتے ہیں ۔۔۔۔ لیکن جگت بازی کو ۔۔۔۔ سٹیج فنکاروں نے ۔۔۔ کا میڈی کے سکرپٹ کے فقدان کے بعد ۔۔۔۔ استعمال کیا
اور اسطرح سمجھا یہ جاتا ہے کہ ۔۔۔۔ جگت بازی سٹیج کی کا میڈی ہے ۔۔۔۔۔ جو شا ید غلط تاثر ہے لیکن سٹیج فنکاروں نےبے انتہا استعمال کے بعد ۔۔۔ پکا کردیا ہے ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سٹیج پر ہونے جگت بازی میں ۔۔۔ ماؤں ۔۔۔ بہنوں ۔۔۔۔ بیٹیوں ۔۔۔۔ عورتوں ۔۔۔ کنجریوں ۔۔۔۔ کا بیش بہا استعمال ۔۔۔۔ سٹیج فنکاروں نے اس لیئے کیا کہ ۔۔۔۔
ان کے پاس کا میڈی کے سکرپٹ کا فقدان تھا ۔۔۔۔ انہوں نے ۔۔۔۔ لچر قسم کے ۔۔۔۔ عورتوں ۔ سے متعلق وا ھیات ۔۔۔۔ جملے بازی کرکے ۔۔۔۔۔ کا میڈی کرنے کی کوشش کی ۔۔۔۔
۔۔۔۔ سٹیج کی آ ڈ یئنس ۔۔۔۔ پبلک سے ۔۔۔۔ سٹیج فنکاروں کو ۔۔۔۔ لا فٹر ملتا ہے ۔۔۔۔ اور بزنس بھی ملتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ تو سٹیج والوں کے لیئے یہ بہودگی ورک کرتی ہے ۔۔۔۔ ان کا پیسہ بنتا ہے
گندہ ہے پر دھند ہ ہے یہ ۔۔۔۔۔۔۔۔
اس میں ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ ۔۔۔۔ بظا ھر لگتا ہے ۔۔۔ کہ سٹیج فنکار ۔۔۔ ماؤں بہنوں عورتوں ۔۔۔ زنانہ کردا کی تز ھیک کر رھے ہیں ۔۔۔
لیکن عملاً وہ اپنے مخا طب مرد کو ہی گا لی رھے ہوتے ہیں کہ ۔۔۔۔ اس کی بہن ایسی اور اس کی ما ں ایسی ۔۔۔۔ لب لباب کہ یہ مرد ۔۔۔۔ عیب دار ہے ۔۔۔
۔۔۔۔
ماں بہن عورتوں کے نام رشتے استعمال کرکے ۔۔۔۔ جگتیں لگا نا ۔۔۔۔ صرف یہی کہا جا سکتا ہے کہ ۔۔۔۔ ڈوبتے کو تنکے کا سہارا ۔۔۔۔ جب پھکڑ ۔۔۔ ان پڑھ فنکار کو ۔۔۔۔ کا میڈی کا سکرپٹ
میسر نہیں ہے تو وہ ۔۔۔۔۔ ھر قسم کے بیہودہ ۔۔۔۔۔ لچر ۔۔۔۔ ولگر ۔۔۔۔۔ الفاظ سے کسی بھی رشتے کو پرا گند ہ کرکے ۔۔۔۔۔ بزنس چلا رھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- local_florist 1 thumb_up 1
- local_florist Ghost Protocol thanked this post
- thumb_up Bawa liked this post
23 Sep, 2019 at 12:41 am #9Vulgarity is just a Biology, more precisely Biochemistryبائیو کیمسٹری تھوڑی مختلف چیز ہو جاتی ہے
آپ اسے رپروڈکشن کہہ سکتے ہیں
- thumb_up 2
- thumb_up Jack Sparrow, Ghost Protocol liked this post
23 Sep, 2019 at 2:20 am #10مسئلہ یہ ہے ایک فریق جب دوسرے کے نیفے سے نیچے پہنچ جاتا ہےتو دوسرے کو لگتا ہے کہ جواب نہ دینا اصلی والی مردانہ کمزوری مانی جائیگی
بس پھر نیفہ ورسز نیفہ
🤨🤨
- thumb_up 2
- thumb_up Ghost Protocol, Bawa liked this post
23 Sep, 2019 at 5:18 am #11Ghost Protocol bhaiI think our male chauvinistic culture has a lot to do with that. In west when we attend adult laughter shows sex is discussed at such a length and in so humorous way that in east we can’t touch imagine even 200 years from now. But their is no male chauvinism there. They try to explore humor in the act of sex and we all know there is a lot. In our culture it’s hard to laugh on our own sexuality and some how the end product is more disgusting than humorous.
Another difference I noticed in east you can’t ridicule religion, in west its very common. In east we ridicule looks of individuals but in west you can’t. You can bring up ethnic differences but can’t poke fun of physical traits. HBO host, Real Time with Bill Maher, in various episodes said Trump’s orange looks show either Chimpanzee came to his house or his mom went in forest. He is looking for Obama’s birth certificate I need his. Trump responded thru lawyer and provided his birth certificate proving he is son of human and not Chimpanzee and demanded compensation as he proved Bill Maher wrong. This back and forth was for months right before Trump announced he will be running for President. He of course crossed the line but then comedians have little extra cushion. Compare that with Pakistan, Najam Sethi got in trouble for saying Imran’s third marriage is going through bumpy roads.
Our redlines are based on our cultural sensitivities. We have religious riots like they have racial riots. Based on that we define our sensitivities. In west LGBTQ and gender equality or sensitive topics, you can’t joke around such sensitive topics.
- thumb_up 3
- thumb_up Ghost Protocol, Zinda Rood, Zed liked this post
23 Sep, 2019 at 8:59 am #12ویسے تو آپ خود بھی ایک میسنے پترکار ہیں لیکن چلیں محفل کی شوبھا بڑھانے کیلئے چار حرف ہم بھی پیش کرتے ہیں۔۔۔۔ ایکچوئیلی مردانہ فطرت کو چار کیٹیگریز میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔۔۔ مُشکی، ٹھرکی، ٹھوکو اور وچولو۔۔۔ آپ پہلی تین کیٹیگریز کا مشاہدہ الطاف بھائی کی وڈیو کو باریکی سے سننے سے کر سکتے ہیں۔۔۔ایک طاقتور مرد کی خصلت کے عین مطابق وہ تقریر کرتے کرتے جب خواتین کے حلقے کی طرف نظر دوڑاتے ہیں تو مخالف جنس کی پُرکشش سونگھت سے ایک مست جھُرجھُری لیتے ہیں یہ ان پر مُشکی جبلت کا دورہ پڑتا ہے۔۔۔ پھر جب وہ باحیا خواتین کے سامنے سیکس کے درس دیتے ہوئے سپرم اور انڈے تک پہنچتے ہیں تو آنکھیں بند کرکے تخلیاتی انڈوں کی بناوٹ بھی محسوس کرنے لگ جاتے ہیں۔۔ اس طبع خراشی کو ٹھرکی کہا جاتا ہے۔۔۔ پھر اس سے بھی آگے جب وہ گفتگو کو ٹھُس کرکے انجام تک لے جاتے ہیں تو اس مرحلے پر ٹھوکو کی ترجمانی کر رہے ہوتے ہیں۔۔۔تو ایک وڈیو سے آپ کو پہلی تین حالتوں کا بخوبی تعارف ہو گیا۔۔ اب رہ گئی چوتھی حالت۔۔ وچولو۔۔ اس کیلئے آپ کوائیر ہوسٹس سے متعلقہ حالیہ انکشافات کا مطالعہ کرنا ہو گا۔۔۔اب آپ کا یہ پیرا طنز و مزاح کے ہر معیار پر پورا اترتا ہے ثابت ہوا آپ طنز و مزاح کے اظہار کے لئے مردانہ شاونسٹ رویہ کے محتاج نہیں ہیں تو گھٹیا اور بازاری جگت بازی سے نجات پانا مشکل نہیں ہونا چاہئے
ویل ڈنپس تحریر : آپ کی کالی پیڈو کو جب بھی مجھ پر کچھ طنز مقصود ہوتا ہے تو اس کی محدود سوچ الطاف اور اسکے حلیم سے آگے نہیں جاتی – الطاف کی کسی چول کو اون کرنا مجھ پر لازم نہیں ہے مجھ پر اس قسم کی محدود سوچ کا زرہ برابر بھی اثر نہیں ہوتا -آپ بھی اپنا شوق پورا کرنا چاہیں تو کرتے رہیں -شکریہ
- mood 1
- mood Bawa react this post
23 Sep, 2019 at 9:05 am #13Vulgarity is just a Biology, more precisely BiochemistryIts not about vulgarity mate. Question was , sexual activity is between opposite sexes or even same sexes but how come being male, is associated to superiority? and how come being female is inferior and equates to being insultingly funny?
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
23 Sep, 2019 at 9:12 am #14پروٹوکول ۔۔۔۔۔۔ آپ نے جو بات کی ہے اس کے دو پہلو ہیں ۔۔۔۔۔۔ ایک تو چیز ہے ۔۔۔ جگت بازی ۔۔۔۔۔ جگت بازی ۔۔۔۔ بطور خاص ۔۔۔۔ لاہور ۔۔۔ فیصل آبا د ۔۔۔۔۔ اور پنجاب میں ۔۔۔۔ رواج کرتی ہے ۔۔۔۔ لاہور فیصل آباد کے لوگ ۔۔۔۔ اپنی گفتگو میں جگت کا استعمال ۔۔۔۔ پہلے مذ ا ح میں کیا کرتے تھے پھر یہ ان کی عاد ت بن گئی ۔۔۔ پھر اس کے بعد ۔۔۔ جگت بازی ۔۔۔۔مزاح کے ساتھ ساتھ۔۔۔۔ طعنہ زنی ۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ لتاڑنے کے کام بھی آنے لگی ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کی پوسٹ کا دوسرا پہلو ہے ۔۔۔۔۔ مرد کا جنسی کردار ۔۔۔۔۔ آپ نے سٹیج فنکاروں کا زکر کیا ہے ۔۔۔۔۔ سٹیج فنکاروں نے دراصل ۔۔۔۔۔ لاہور ۔۔۔ فیصل آباد میں رواج کرتی ۔۔۔۔ جگت بازی ۔۔۔ کو اپنے ۔۔۔۔ کا میڈی ۔۔۔ پروگرام کی سیڑھی بنا نے کی کوشش کی ۔۔۔۔۔ پھر چونکہ وہ لوگ بہت اچھے کا ٹیلنٹ نہیں رکھتے تھے نہ ان کے پاس سکرپٹ تھا نہ سٹوری ۔۔۔۔۔ کا میڈی کا پروگرام اپنے بل پر نہ کرسکے ۔۔ ۔۔۔ اسطرح سٹیج کے فنکاروں نے ۔۔۔۔ جگت بازی ۔۔۔۔ کو ہی کا میڈی ۔۔۔ کا درجہ دے لیا ۔۔۔۔ بہت سے لوگ ۔۔۔ سٹیج پر ہونے والی جگت بازی کو ۔۔۔ صنف کا میڈی سمجھتے ہیں ۔۔۔۔ لیکن جگت بازی کو ۔۔۔۔ سٹیج فنکاروں نے ۔۔۔ کا میڈی کے سکرپٹ کے فقدان کے بعد ۔۔۔۔ استعمال کیا اور اسطرح سمجھا یہ جاتا ہے کہ ۔۔۔۔ جگت بازی سٹیج کی کا میڈی ہے ۔۔۔۔۔ جو شا ید غلط تاثر ہے لیکن سٹیج فنکاروں نےبے انتہا استعمال کے بعد ۔۔۔ پکا کردیا ہے ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سٹیج پر ہونے جگت بازی میں ۔۔۔ ماؤں ۔۔۔ بہنوں ۔۔۔۔ بیٹیوں ۔۔۔۔ عورتوں ۔۔۔ کنجریوں ۔۔۔۔ کا بیش بہا استعمال ۔۔۔۔ سٹیج فنکاروں نے اس لیئے کیا کہ ۔۔۔۔ ان کے پاس کا میڈی کے سکرپٹ کا فقدان تھا ۔۔۔۔ انہوں نے ۔۔۔۔ لچر قسم کے ۔۔۔۔ عورتوں ۔ سے متعلق وا ھیات ۔۔۔۔ جملے بازی کرکے ۔۔۔۔۔ کا میڈی کرنے کی کوشش کی ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ سٹیج کی آ ڈ یئنس ۔۔۔۔ پبلک سے ۔۔۔۔ سٹیج فنکاروں کو ۔۔۔۔ لا فٹر ملتا ہے ۔۔۔۔ اور بزنس بھی ملتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔ تو سٹیج والوں کے لیئے یہ بہودگی ورک کرتی ہے ۔۔۔۔ ان کا پیسہ بنتا ہے گندہ ہے پر دھند ہ ہے یہ ۔۔۔۔۔۔۔۔ اس میں ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ ۔۔۔۔ بظا ھر لگتا ہے ۔۔۔ کہ سٹیج فنکار ۔۔۔ ماؤں بہنوں عورتوں ۔۔۔ زنانہ کردا کی تز ھیک کر رھے ہیں ۔۔۔ لیکن عملاً وہ اپنے مخا طب مرد کو ہی گا لی رھے ہوتے ہیں کہ ۔۔۔۔ اس کی بہن ایسی اور اس کی ما ں ایسی ۔۔۔۔ لب لباب کہ یہ مرد ۔۔۔۔ عیب دار ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔ ماں بہن عورتوں کے نام رشتے استعمال کرکے ۔۔۔۔ جگتیں لگا نا ۔۔۔۔ صرف یہی کہا جا سکتا ہے کہ ۔۔۔۔ ڈوبتے کو تنکے کا سہارا ۔۔۔۔ جب پھکڑ ۔۔۔ ان پڑھ فنکار کو ۔۔۔۔ کا میڈی کا سکرپٹ میسر نہیں ہے تو وہ ۔۔۔۔۔ ھر قسم کے بیہودہ ۔۔۔۔۔ لچر ۔۔۔۔ ولگر ۔۔۔۔۔ الفاظ سے کسی بھی رشتے کو پرا گند ہ کرکے ۔۔۔۔۔ بزنس چلا رھا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔گلٹی بھائی،
آپ نے اہم پوائنٹس کی طرف توجہ دلائی ہے کہ سکرپٹ کی عدم موجودگی میں بازاری جگت بازی نے کومیڈی کی جگہ لے لی – انکو آڈینس بھی میسر آگئی چلو روزگار چل نکلا .
مگر جب یہی رویہ دانشگردی جیسے فورم پر نظر آنا شروع ہوجاے جسکا طنز و مزاح سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے اور نہ ہی یہاں ایسے تماشائی ہیں جو اس رویہ کی حوصلہ افزائی کریں تو اپنی جگ ہنسائی کروانے کی کیا ضرورت پڑتی ہے23 Sep, 2019 at 9:16 am #15مسئلہ یہ ہے ایک فریق جب دوسرے کے نیفے سے نیچے پہنچ جاتا ہے تو دوسرے کو لگتا ہے کہ جواب نہ دینا اصلی والی مردانہ کمزوری مانی جائیگیبس پھر نیفہ ورسز نیفہ 🤨🤨
مطلب اخلاقی تنزلی در تنزلی اور وہ بھی طنز و مزاح کے نام پر
23 Sep, 2019 at 9:24 am #16Ghost Protocol bhai I think our male chauvinistic culture has a lot to do with that. In west when we attend adult laughter shows sex is discussed at such a length and in so humorous way that in east we can’t touch imagine even 200 years from now. But their is no male chauvinism there. They try to explore humor in the act of sex and we all know there is a lot. In our culture it’s hard to laugh on our own sexuality and some how the end product is more disgusting than humorous. Another difference I noticed in east you can’t ridicule religion, in west its very common. In east we ridicule looks of individuals but in west you can’t. You can bring up ethnic differences but can’t poke fun of physical traits. HBO host, Real Time with Bill Maher, in various episodes said Trump’s orange looks show either Chimpanzee came to his house or his mom went in forest. He is looking for Obama’s birth certificate I need his. Trump responded thru lawyer and provided his birth certificate proving he is son of human and not Chimpanzee and demanded compensation as he proved Bill Maher wrong. This back and forth was for months right before Trump announced he will be running for President. He of course crossed the line but then comedians have little extra cushion. Compare that with Pakistan, Najam Sethi got in trouble for saying Imran’s third marriage is going through bumpy roads. Our redlines are based on our cultural sensitivities. We have religious riots like they have racial riots. Based on that we define our sensitivities. In west LGBTQ and gender equality or sensitive topics, you can’t joke around such sensitive topics.Shirazi bhaai,
I will second your observation that western comedy specially stand up comedy has lot of references of sex but not male chauvinism. Even I notice, indian stand up comedians too, are following western trend and giving frequent reference of sex. On personal level, I find those references as disgusting and don’t think that it has any thing to do with comedy.
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
23 Sep, 2019 at 10:00 am #17گھوسٹ پروٹوکول صاحب۔۔ میرا خیال ہے جو رائج معاشرتی تصورات ہوں، انہی کے حساب سے طنزومزاح بھی تشکیل پاتا ہے۔ جہاں تک آپ کا یہ سوال ہے کہ مزاح میں طاقتور جنسی کردار کو غلبہ کیوں حاصل ہے تو میری رائے میں یہاں لفظ مزاح نہیں بلکہ طنزومزاح ہونا چاہیے کیونکہ اکثر مردانہ کردار کو ٹانٹ کرنے / طنز کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہےاور اگر اس کو لطیف پیرائے میں استعمال کیا جائے تو وہ طنزومزاح میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ اب یہ ہر کسی کی صلاحیت پر منحصر ہے کہ وہ کیسا طنز کرتا ہے۔۔ خیر مجھے محسوس ہورہا ہے کہ آپ کے تھریڈ کا تعلق فورم پر چلنے والی حالیہ ٹسل سے ہے اور چونکہ میں بھی اس قضیے میں شریک ہوں تو تھوڑی سی وضاحت اس معاملے سے متعلق میں دینا چاہوں گا کیونکہ میں ایسا آدمی ہرگز نہیں جو کسی ظالم، جابر اور غاصب قسم کے مرد کے کسی معصوم سے شخص یا خاتون پر ظلم کو طنز کے طور پر استعمال کرکے میل شاونزم کو بڑھاوا دوں۔۔ اپنی بات کو ٹھیک طرح سے سمجھانے کیلئے میں آپ کے سامنے دو مثالیں رکھتا ہوں۔۔۔۔
فرض کریں ایک بھولا بھالا احمق سا رنگروٹ ہے جو نیا نیا فوج میں بھرتی ہوا ہے، اس بے چارے سے پریڈ میں تھوڑی غلطی ہوجاتی ہے، اس پر صوبیدار شدید غصے میں آجاتا ہے اور اس کو گردن سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے اپنے بنکر میں لے جاتا ہے اور وہاں وہ ایک ظالم، جابر ، غاصب اور ہتیارے مرد کا روپ دھار لیتا ہے، بیچارا رنگروٹ سوائے تھرتھرانے اور کپکپانے کے کچھ نہیں کرپاتا اور جابر مرد بیچارے رنگروٹ کی ادھ کھلی کتاب پر اپنی مردانگی کے قصے تحریر کرکے باہر آجاتا ہے ، پھر کرنل اندر جاتا ہے، وہ بھی بھرپور جابر اور ظالم مرد کا کردار ادا کرتا ہے، اس کے بعد پوری بٹالین اپنے باسز کی شہہ پا کر اور ان کی تقلید کرتے ہوئے بیچارے رنگروٹ کے ڈیزائن میں مزید تبدیلی کرکے اسے عمر بھر کیلئے روگ لگا دیتے ہیں۔۔۔ آپ اس وقوعے پر اگر میری رائے مانگیں تو میں ہرگز ہرگز اس وقوعے کے کسی بھی پہلو کو طنزومزاح کیلئے استعمال نہیں کروں گا، کیونکہ میری نظر میں ظالم صوبیدار، جابر کرنل اور بے مہار بٹالین مجرم ہیں اور سزا کے مستوجب جبکہ رنگروٹ قابلِ رحم و ہمدردی۔۔
لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن۔۔۔ فرض کریں، وہی رنگروٹ اپنے ساتھ ہونے والے وقوعے کے بعد اپنی لٹی لٹائی نیا سنبھالتا ہے، پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ جاتا ہے یا کسی فورم پر جاکر ہنس ہنس کر اس وقوعے کو بیان کرنا شروع کردیتا ہے تو اس کے ساتھ ہونے والے ظلم کا تاثر ہوا ہوجاتا ہے اور یوں لگتا ہے کہ وہ بھی اس وقوعے کے دوران بھرپور لطف اندوز ہوتا رہا۔۔ چونکہ وقوعہ ہذا سے متعلق میرے اول الذکر جذبات کی وجہ محض ظلم کا تاثر تھا جس کو رنگروٹ نے یکسر زائل کردیا تو اب مجھے اس میں کچھ غلط نظر نہیں آتا کہ رنگروٹ کو کبھی کبھی ظالم و جابر صوبیدار کا نام لے کر تھوڑا بہت چھیڑ لیا کروں، کیونکہ بہرحال وہ لمحے رنگروٹ کی زندگی کے چند خوشگوار اور مزیدار لمحوں میں سے ہیں اور مجھے بھی یقین ہے کہ جب میں صوبیدار کا نام لیتا ہوں گا تو رنگروٹ کے بدن کے انجانے حصوں پر مسرت انگیز سی گدگی ہوتی گی۔ ۔۔۔۔
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- mood 1
- mood casanova react this post
23 Sep, 2019 at 10:28 am #18میں تو فوجیوں کی بوٹ چاٹنے والی فکری بیواؤں کو دوسرے تھریڈ پر ڈھونڈ رہا تھا، یہ تو یہاں بیٹھی رنڈی رونا رو رہی ہیںفکری بیواؤ!!!!!! کسی تھریڈ پر تو اپنے خون آلود اور پھٹے کپڑے دیکھانا اور اپنی عزتیں لٹنے کی داستان سنانا چھوڑ دو
آخر فورم والوں کو کب تک تمھاری شام غریباں سننا پڑے گی؟ اگر تم اپنی غلطی سے اپنا منہ کالا کروا بیٹھی ہو تو اس میں فورم والوں کا کیا قصور ہے؟
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
23 Sep, 2019 at 4:06 pm #20گھوسٹ پروٹوکول صاحب۔۔ میرا خیال ہے جو رائج معاشرتی تصورات ہوں، انہی کے حساب سے طنزومزاح بھی تشکیل پاتا ہے۔ جہاں تک آپ کا یہ سوال ہے کہ مزاح میں طاقتور جنسی کردار کو غلبہ کیوں حاصل ہے تو میری رائے میں یہاں لفظ مزاح نہیں بلکہ طنزومزاح ہونا چاہیے کیونکہ اکثر مردانہ کردار کو ٹانٹ کرنے / طنز کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا ہےاور اگر اس کو لطیف پیرائے میں استعمال کیا جائے تو وہ طنزومزاح میں تبدیل ہوجاتا ہے ۔ اب یہ ہر کسی کی صلاحیت پر منحصر ہے کہ وہ کیسا طنز کرتا ہے۔۔ خیر مجھے محسوس ہورہا ہے کہ آپ کے تھریڈ کا تعلق فورم پر چلنے والی حالیہ ٹسل سے ہے اور چونکہ میں بھی اس قضیے میں شریک ہوں تو تھوڑی سی وضاحت اس معاملے سے متعلق میں دینا چاہوں گا کیونکہ میں ایسا آدمی ہرگز نہیں جو کسی ظالم، جابر اور غاصب قسم کے مرد کے کسی معصوم سے شخص یا خاتون پر ظلم کو طنز کے طور پر استعمال کرکے میل شاونزم کو بڑھاوا دوں۔۔ اپنی بات کو ٹھیک طرح سے سمجھانے کیلئے میں آپ کے سامنے دو مثالیں رکھتا ہوں۔۔۔۔
فرض کریں ایک بھولا بھالا احمق سا رنگروٹ ہے جو نیا نیا فوج میں بھرتی ہوا ہے، اس بے چارے سے پریڈ میں تھوڑی غلطی ہوجاتی ہے، اس پر صوبیدار شدید غصے میں آجاتا ہے اور اس کو گردن سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے اپنے بنکر میں لے جاتا ہے اور وہاں وہ ایک ظالم، جابر ، غاصب اور ہتیارے مرد کا روپ دھار لیتا ہے، بیچارا رنگروٹ سوائے تھرتھرانے اور کپکپانے کے کچھ نہیں کرپاتا اور جابر مرد بیچارے رنگروٹ کی ادھ کھلی کتاب پر اپنی مردانگی کے قصے تحریر کرکے باہر آجاتا ہے ، پھر کرنل اندر جاتا ہے، وہ بھی بھرپور جابر اور ظالم مرد کا کردار ادا کرتا ہے، اس کے بعد پوری بٹالین اپنے باسز کی شہہ پا کر اور ان کی تقلید کرتے ہوئے بیچارے رنگروٹ کے ڈیزائن میں مزید تبدیلی کرکے اسے عمر بھر کیلئے روگ لگا دیتے ہیں۔۔۔ آپ اس وقوعے پر اگر میری رائے مانگیں تو میں ہرگز ہرگز اس وقوعے کے کسی بھی پہلو کو طنزومزاح کیلئے استعمال نہیں کروں گا، کیونکہ میری نظر میں ظالم صوبیدار، جابر کرنل اور بے مہار بٹالین مجرم ہیں اور سزا کے مستوجب جبکہ رنگروٹ قابلِ رحم و ہمدردی۔۔
لیکن۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔لیکن۔۔۔ فرض کریں، وہی رنگروٹ اپنے ساتھ ہونے والے وقوعے کے بعد اپنی لٹی لٹائی نیا سنبھالتا ہے، پہاڑ کی چوٹی پر چڑھ جاتا ہے یا کسی فورم پر جاکر ہنس ہنس کر اس وقوعے کو بیان کرنا شروع کردیتا ہے تو اس کے ساتھ ہونے والے ظلم کا تاثر ہوا ہوجاتا ہے اور یوں لگتا ہے کہ وہ بھی اس وقوعے کے دوران بھرپور لطف اندوز ہوتا رہا۔۔ چونکہ وقوعہ ہذا سے متعلق میرے اول الذکر جذبات کی وجہ محض ظلم کا تاثر تھا جس کو رنگروٹ نے یکسر زائل کردیا تو اب مجھے اس میں کچھ غلط نظر نہیں آتا کہ رنگروٹ کو کبھی کبھی ظالم و جابر صوبیدار کا نام لے کر تھوڑا بہت چھیڑ لیا کروں، کیونکہ بہرحال وہ لمحے رنگروٹ کی زندگی کے چند خوشگوار اور مزیدار لمحوں میں سے ہیں اور مجھے بھی یقین ہے کہ جب میں صوبیدار کا نام لیتا ہوں گا تو رنگروٹ کے بدن کے انجانے حصوں پر مسرت انگیز سی گدگی ہوتی گی۔ ۔۔۔۔
بہت ہی غلیظ زھنیت بہت ہی پست ایجنڈا ۔۔۔۔۔۔ تیرا ۔۔۔۔ ملحد ۔۔۔۔ ہوجا نا۔۔۔۔۔۔ سو فی صد درست قدم تھا۔۔۔۔۔
تیرے لیئے اس سے بہتر کیٹگری کوئی فٹ نہیں ہونی تھی ۔۔۔۔۔
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.