- This topic has 19 replies, 7 voices, and was last updated 5 years, 9 months ago by Haristotle.
-
AuthorPosts
-
30 Jun, 2018 at 6:16 pm #1یا رفقاء ۔۔اے کی طریقہ
لاہور: (دنیا نیوز) مریم نواز اپنے آبائی حلقے سے دوبارہ میدان میں اتار آئیں، این اے 125 سے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گی۔ الیکشن کمیشن نے مریم نواز کو انتخابی نشان “پینسل” الاٹ کر دیا ہے۔
مریم نواز آبائی حلقے سے دوبارہ میدان میں اتر آئیں، این اے 125 سے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گی۔ ریٹرننگ آفیسر آصف بشیر نے مریم نواز کو انتخابی نشان “پینسل” جاری کیا۔ پینسل کا انتخابی نشان مریم نواز کے وکیل کی درخواست پر الاٹ کیا گیا۔ مریم نواز نے این اے 125 میں آزاد حیثیت سے کاغذات نامزدگی جمع کرا رکھے تھے۔ کاغذات نامزدگی واپس لینے کا کل آخری روز تھا۔ مریم نواز نے آزاد حیثیت میں کاغذات نامزدگی واپس نہیں لیے جس وجہ سے انہیں انتخابی نشان الاٹ کر دیا گیا ہے۔ مریم نواز کے وکیل تنویر ضیا بٹ نے دنیا نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کاغذات واپس لینے گیا لیکن تاخیر ہوگئی۔لندن سے مریم نواز کا کہنا ہے کہ نواز شریف کا بیانیہ گھر گھر پہنچ چکا ہے، 2018 کے عام انتخابات ریفرنڈم ہیں۔ لوگ جانتے ہیں کہ کس کو ووٹ ڈالنا ہے، ووٹر کو خریدا نہیں جا سکتا، مسلم لیگ ن کا ووٹر شیر پر ہی مہر لگائے گا۔ جس پر نوازشریف کا ہاتھ ہوگا وہی جیتے گا، پاکستان ضرور واپس جائیں گے۔
- This topic was modified 54 years, 3 months ago by .
30 Jun, 2018 at 6:20 pm #2خود محترمہ آزاد حیثیت میں الیکش لڑ رہی ہیں ۔۔اور لوگ ووٹ شیر کو ڈالیں گے ۔۔الحمدہ اس بار حکومت ہماری یوگی اور پاکستان پر گدھا گاڑی سے اتر کر ایف سولہ میں بیٹھ جاے گا ۔۔سیٹ بیلٹ باندھ لیں ۔۔۔تب تک
30 Jun, 2018 at 8:29 pm #4خود محترمہ آزاد حیثیت میں الیکش لڑ رہی ہیں ۔۔اور لوگ ووٹ شیر کو ڈالیں گے ۔۔    الحمدہ اس بار حکومت ہماری یوگی اور پاکستان پر گدھا گاڑی سے اتر کر ایف سولہ میں بیٹھ جاے گا ۔۔سیٹ بیلٹ باندھ لیں ۔۔۔تب تک   
رضا صاحب اس سے پتا چلتا ہے کہ یہ جیتنے مرضی آزاد ہو جایئں شیر کے پنجے سے نہیں نکل سکتے
- thumb_up 1 mood 2
- thumb_up Bawa liked this post
- mood Atif Qazi, SaleemRaza react this post
30 Jun, 2018 at 9:29 pm #5جب سیاسی پارٹیاں زبردستی عوام پر دو نمبر لیڈر شپ مسلط کرنے کی کوشش کرتی ہیں تو نتیجہ اسی طرح بد حواسی کی صورت میں سامنے آتا ہےاب تک دس بار مریم نواز کا ٹکٹ بدلا جا چکا ہے. کبھی حلقہ ایک سو پچیس کا ٹکٹ لیتی ہے اور کبھی حلقہ ایک سو ستایئس کا لیکن اسکی تسلی نہیں ہوتی ہے اور اسے کوئی حلقہ اپنے لیے محفوظ دکھائی نہیں دیتا ہے
حلقہ ایک سو ستائیس وہ حلقہ ہے جہاں سے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز کیا تھا اور اب وہاں سے پرویز ملک بہت بھاری اکثریت سے جیت رہا ہے جبکہ حلقہ ایک سو پچیس وہ حلقہ ہے جہاں سے نواز شریف پچھلے بیس سالوں سے خود الیکشن لڑ رہا ہے اور جیت رہا ہے
حلقہ ایک سو پچیس یاسمین راشد کی انتھک محنت کی وجہ سے اب مسلم لیگ نون اور مریم نواز شریف کو جیتنا بہت مشکل دکھائی دے رہا ہے کیونکہ نہ تو نواز شریف نے وزیر اعظم بننے کے بعد اس حلقے پر کوئی توجہ دی تھی اور نہ ہی مریم نواز شریف نے بیگم کلثوم نواز کی الیکشن کمپئین چلاتے وقت اس حلقے کے لوگوں سے جو بہت سے وعدے کیے تھے وہ اس نے پورے کیے. ویسے بھی پچھلے بائی الیکشن میں مسلم لیگ نون کے تمام سرکاری وسائل استعمال کرنے کے باوجود اسکی یاسمین راشد سے لیڈ پچاس ہزار ووٹوں سے کم ہو کر دس ہزار رہ گئی تھی جو اب مسلم لیگ نون کو سرکاری وسائل حاصل نہ ہونے کی وجہ سے بالکل ہی ختم ہو چکی ہوگی
جب مریم نواز اپنے باپ کے ساتھ پارٹی کو عین الیکشن کے وقت میدان میں تنہا چھوڑ کر ملک سے فرار ہو گئی ہے تو اسے الیکشن لڑنے کا بھی حق کیوں ہو؟ اگر اس نے الیکشن لڑنا ہے تو واپس آ کر حالات کا سامنا کرے
بزدل کبھی لیڈر نہیں بن سکتے ہیں. لیڈر وہ ہوتا ہے جو عوام کے ساتھ میدان میں کھڑا ہو کر مخالفین کا مقابلہ کرتا ہے اور عوام پر بھروسہ کرتا ہے
30 Jun, 2018 at 9:34 pm #6There’s a confusion here. I think my papers not withdrawn on time. I am not contesting from 125. Submitting a formal request for withdrawal. https://t.co/8GFuuJboFt
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) June 30, 2018
30 Jun, 2018 at 9:38 pm #7خود محترمہ آزاد حیثیت میں الیکش لڑ رہی ہیں ۔۔اور لوگ ووٹ شیر کو ڈالیں گے ۔۔ الحمدہ اس بار حکومت ہماری یوگی اور پاکستان پر گدھا گاڑی سے اتر کر ایف سولہ میں بیٹھ جاے گا ۔۔سیٹ بیلٹ باندھ لیں ۔۔۔تب تکجس وقت آپ نے یہ پروپیگنڈہ پوسٹ لگائی ، میں دیکھ سکتا تھا لیکن لکھ نہیں سکتا تھا۔ اس وقت سے منہ توڑ جواب سوچ رہا ہوں۔
آپکے یہ پوسٹ لگانے سے پہلے ہی مریم نواز کی ٹوئیٹ آچکی تھی کہ وہ 125 سے الیکشن نہیں لڑ رہی۔
بڑا بلاگر بنا پھرتا ہے
جو پروپیگنڈے پر چلتا ہے ۔
1 Jul, 2018 at 7:12 am #8جب سیاسی پارٹیاں زبردستی عوام پر دو نمبر لیڈر شپ مسلط کرنے کی کوشش کرتی ہیں تو نتیجہ اسی طرح بد حواسی کی صورت میں سامنے آتا ہے اب تک دس بار مریم نواز کا ٹکٹ بدلا جا چکا ہے. کبھی حلقہ ایک سو پچیس کا ٹکٹ لیتی ہے اور کبھی حلقہ ایک سو ستایئس کا لیکن اسکی تسلی نہیں ہوتی ہے اور اسے کوئی حلقہ اپنے لیے محفوظ دکھائی نہیں دیتا ہے حلقہ ایک سو ستائیس وہ حلقہ ہے جہاں سے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز کیا تھا اور اب وہاں سے پرویز ملک بہت بھاری اکثریت سے جیت رہا ہے جبکہ حلقہ ایک سو پچیس وہ حلقہ ہے جہاں سے نواز شریف پچھلے بیس سالوں سے خود الیکشن لڑ رہا ہے اور جیت رہا ہے حلقہ ایک سو پچیس یاسمین راشد کی انتھک محنت کی وجہ سے اب مسلم لیگ نون اور مریم نواز شریف کو جیتنا بہت مشکل دکھائی دے رہا ہے کیونکہ نہ تو نواز شریف نے وزیر اعظم بننے کے بعد اس حلقے پر کوئی توجہ دی تھی اور نہ ہی مریم نواز شریف نے بیگم کلثوم نواز کی الیکشن کمپئین چلاتے وقت اس حلقے کے لوگوں سے جو بہت سے وعدے کیے تھے وہ اس نے پورے کیے. ویسے بھی پچھلے بائی الیکشن میں مسلم لیگ نون کے تمام سرکاری وسائل استعمال کرنے کے باوجود اسکی یاسمین راشد سے لیڈ پچاس ہزار ووٹوں سے کم ہو کر دس ہزار رہ گئی تھی جو اب مسلم لیگ نون کو سرکاری وسائل حاصل نہ ہونے کی وجہ سے بالکل ہی ختم ہو چکی ہوگی جب مریم نواز اپنے باپ کے ساتھ پارٹی کو عین الیکشن کے وقت میدان میں تنہا چھوڑ کر ملک سے فرار ہو گئی ہے تو اسے الیکشن لڑنے کا بھی حق کیوں ہو؟ اگر اس نے الیکشن لڑنا ہے تو واپس آ کر حالات کا سامنا کرے بزدل کبھی لیڈر نہیں بن سکتے ہیں. لیڈر وہ ہوتا ہے جو عوام کے ساتھ میدان میں کھڑا ہو کر مخالفین کا مقابلہ کرتا ہے اور عوام پر بھروسہ کرتا ہےجب سیاسی پارٹیاں زبردستی عوام پر دو نمبر لیڈر شپ مسلط کرنے کی کوشش کرتی ہیں تو نتیجہ اسی طرح بد حواسی کی صورت میں سامنے آتا ہے اب تک دس بار مریم نواز کا ٹکٹ بدلا جا چکا ہے. کبھی حلقہ ایک سو پچیس کا ٹکٹ لیتی ہے اور کبھی حلقہ ایک سو ستایئس کا لیکن اسکی تسلی نہیں ہوتی ہے اور اسے کوئی حلقہ اپنے لیے محفوظ دکھائی نہیں دیتا ہے حلقہ ایک سو ستائیس وہ حلقہ ہے جہاں سے نواز شریف نے اپنی سیاست کا آغاز کیا تھا اور اب وہاں سے پرویز ملک بہت بھاری اکثریت سے جیت رہا ہے جبکہ حلقہ ایک سو پچیس وہ حلقہ ہے جہاں سے نواز شریف پچھلے بیس سالوں سے خود الیکشن لڑ رہا ہے اور جیت رہا ہے حلقہ ایک سو پچیس یاسمین راشد کی انتھک محنت کی وجہ سے اب مسلم لیگ نون اور مریم نواز شریف کو جیتنا بہت مشکل دکھائی دے رہا ہے کیونکہ نہ تو نواز شریف نے وزیر اعظم بننے کے بعد اس حلقے پر کوئی توجہ دی تھی اور نہ ہی مریم نواز شریف نے بیگم کلثوم نواز کی الیکشن کمپئین چلاتے وقت اس حلقے کے لوگوں سے جو بہت سے وعدے کیے تھے وہ اس نے پورے کیے. ویسے بھی پچھلے بائی الیکشن میں مسلم لیگ نون کے تمام سرکاری وسائل استعمال کرنے کے باوجود اسکی یاسمین راشد سے لیڈ پچاس ہزار ووٹوں سے کم ہو کر دس ہزار رہ گئی تھی جو اب مسلم لیگ نون کو سرکاری وسائل حاصل نہ ہونے کی وجہ سے بالکل ہی ختم ہو چکی ہوگی جب مریم نواز اپنے باپ کے ساتھ پارٹی کو عین الیکشن کے وقت میدان میں تنہا چھوڑ کر ملک سے فرار ہو گئی ہے تو اسے الیکشن لڑنے کا بھی حق کیوں ہو؟ اگر اس نے الیکشن لڑنا ہے تو واپس آ کر حالات کا سامنا کرے بزدل کبھی لیڈر نہیں بن سکتے ہیں. لیڈر وہ ہوتا ہے جو عوام کے ساتھ میدان میں کھڑا ہو کر مخالفین کا مقابلہ کرتا ہے اور عوام پر بھروسہ کرتا ہےباوا جی مجھے اپنی بصارت پی یقین نہی آ رہا، یہ آپ ہی ہیں یا آپ کے بھیس میں کوئی انصافی
1 Jul, 2018 at 7:14 am #9خود محترمہ آزاد حیثیت میں الیکش لڑ رہی ہیں ۔۔اور لوگ ووٹ شیر کو ڈالیں گے ۔۔ الحمدہ اس بار حکومت ہماری یوگی اور پاکستان پر گدھا گاڑی سے اتر کر ایف سولہ میں بیٹھ جاے گا ۔۔سیٹ بیلٹ باندھ لیں ۔۔۔تب تکجس وقت آپ نے یہ پروپیگنڈہ پوسٹ لگائی ، میں دیکھ سکتا تھا لیکن لکھ نہیں سکتا تھا۔ اس وقت سے منہ توڑ جواب سوچ رہا ہوں۔ آپکے یہ پوسٹ لگانے سے پہلے ہی مریم نواز کی ٹوئیٹ آچکی تھی کہ وہ 125 سے الیکشن نہیں لڑ رہی۔ بڑا بلاگر بنا پھرتا ہے جو پروپیگنڈے پر چلتا ہے ۔
جس وقت آپ نے یہ پروپیگنڈہ پوسٹ لگائی ، میں دیکھ سکتا تھا لیکن لکھ نہیں سکتا تھا۔ اس وقت سے منہ توڑ جواب سوچ رہا ہوں۔ آپکے یہ پوسٹ لگانے سے پہلے ہی مریم نواز کی ٹوئیٹ آچکی تھی کہ وہ 125 سے الیکشن نہیں لڑ رہی۔ بڑا بلاگر بنا پھرتا ہے جو پروپیگنڈے پر چلتا ہے ۔عاطف صاحب بلاگر اور کیا کرتے ہیں، آپ ہی بتلائیں کہ ہم بتلائیں کیا
1 Jul, 2018 at 7:59 am #11باوا جی مجھے اپنی بصارت پی یقین نہی آ رہا، یہ آپ ہی ہیں یا آپ کے بھیس میں کوئی انصافیبدل کر انصافیوں کا ہم بھیس حارث تماشائے اہل انصافیاں دیکھتے ہیں
بدل کر انصافیوں کا ہم بھیس حارث تماشائے اہل انصافیاں دیکھتے ہیںعجب تماشا ہے جائے سیاست بھی اے عزیز
رقیب کا گھر بھی لگا اپنا ہی گھر مجھے
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
1 Jul, 2018 at 12:28 pm #12عاطف صاحب بلاگر اور کیا کرتے ہیں، آپ ہی بتلائیں کہ ہم بتلائیں کیاحارث بھائی! میں ایک وقت میں ایک ہی بےایمان سے نپٹ سکتا ہوں، ذرا صفِ مومناں میں چھُپے سلیم رضا جیسے غداروں کا مکو ٹھپ لوں پھر آپ کی طرف متوجہ ہوں گا ۔
1 Jul, 2018 at 12:39 pm #13عجب تماشا ہے جائے سیاست بھی اے عزیز رقیب کا گھر بھی لگا اپنا ہی گھر مجھےحارث بھائی
سیاسی رقیب اور عشقیہ رقیب میں یہی فرق ہوتا ہے کہ سیاسی رقیب کو قابل برداشت اور عشقیہ رقیب نا قابل برداشت ہوتا ہے
یہ جمہوریت کا حسن ہے کہ تمام تر سیاسی اختلافات کے باوجود رقیب کا گھر بھی اپنا ہی گھر لگتا ہے
1 Jul, 2018 at 3:57 pm #14عاطف صاحب بلاگر اور کیا کرتے ہیں، آپ ہی بتلائیں کہ ہم بتلائیں کیاحارث بھائی! میں ایک وقت میں ایک ہی بےایمان سے نپٹ سکتا ہوں، ذرا صفِ مومناں میں چھُپے سلیم رضا جیسے غداروں کا مکو ٹھپ لوں پھر آپ کی طرف متوجہ ہوں گا ۔
حارث بھائی! میں ایک وقت میں ایک ہی بےایمان سے نپٹ سکتا ہوں، ذرا صفِ مومناں میں چھُپے سلیم رضا جیسے غداروں کا مکو ٹھپ لوں پھر آپ کی طرف متوجہ ہوں گا ۔،
پتا پتا،بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
جانے نہ جانے گل ہی نہ جانے باغ تو سارا جانے ہے1 Jul, 2018 at 6:26 pm #15عاطف صاحب بلاگر اور کیا کرتے ہیں، آپ ہی بتلائیں کہ ہم بتلائیں کیاحارث بھائی! میں ایک وقت میں ایک ہی بےایمان سے نپٹ سکتا ہوں، ذرا صفِ مومناں میں چھُپے سلیم رضا جیسے غداروں کا مکو ٹھپ لوں پھر آپ کی طرف متوجہ ہوں گا ۔
حارث بھائی! میں ایک وقت میں ایک ہی بےایمان سے نپٹ سکتا ہوں، ذرا صفِ مومناں میں چھُپے سلیم رضا جیسے غداروں کا مکو ٹھپ لوں پھر آپ کی طرف متوجہ ہوں گا ۔گویا
قتل تم کو بھی کروں گا مگر آرام کے ساتھ
رہی صف مومناں تو جناب قلم بھی آپکا الفاظ بھی آپ کے ، خطاب سے پہلے غداروں اور بے ایمانوں سے پوچھ لیا ہوتا
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
1 Jul, 2018 at 6:30 pm #16عجب تماشا ہے جائے سیاست بھی اے عزیز رقیب کا گھر بھی لگا اپنا ہی گھر مجھےحارث بھائی سیاسی رقیب اور عشقیہ رقیب میں یہی فرق ہوتا ہے کہ سیاسی رقیب کو قابل برداشت اور عشقیہ رقیب نا قابل برداشت ہوتا ہے یہ جمہوریت کا حسن ہے کہ تمام تر سیاسی اختلافات کے باوجود رقیب کا گھر بھی اپنا ہی گھر لگتا ہے
حارث بھائی سیاسی رقیب اور عشقیہ رقیب میں یہی فرق ہوتا ہے کہ سیاسی رقیب کو قابل برداشت اور عشقیہ رقیب نا قابل برداشت ہوتا ہے یہ جمہوریت کا حسن ہے کہ تمام تر سیاسی اختلافات کے باوجود رقیب کا گھر بھی اپنا ہی گھر لگتا ہےباوا بھائی محبوب اگر اقتدارتو یہ تخصیص ختم ہو جاتی ہے
آپ یوں کیوں نہی کہتے کے
جیہڑا بھنوں لال اے ، اس لئے رقیب کا گھر بھی لگا اپنا ہی گھر مجھے
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- mood 1
- mood Bawa react this post
1 Jul, 2018 at 7:25 pm #17عاطف صاحب بلاگر اور کیا کرتے ہیں، آپ ہی بتلائیں کہ ہم بتلائیں کیاحارث بھائی! میں ایک وقت میں ایک ہی بےایمان سے نپٹ سکتا ہوں، ذرا صفِ مومناں میں چھُپے سلیم رضا جیسے غداروں کا مکو ٹھپ لوں پھر آپ کی طرف متوجہ ہوں گا ۔
مکافات عمل ۔شائید ایسی کو کہتے ہیں ۔کچی پنسل اس لیے لاٹ کی گئی ہے آنئدہ کاعذت میں ردوبدل کرنے کے لیے استعمال کریں ۔تاکہ غلطی کی صورت میں نقش پا مٹایا جاسکے ۔ایک لائن میں دل کا ساڑ نکالنا- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- thumb_up 1 mood 2
- thumb_up Haristotle liked this post
- mood shami11, Bawa react this post
1 Jul, 2018 at 7:31 pm #18عاطف صاحب بلاگر اور کیا کرتے ہیں، آپ ہی بتلائیں کہ ہم بتلائیں کیاحارث بھائی! میں ایک وقت میں ایک ہی بےایمان سے نپٹ سکتا ہوں، ذرا صفِ مومناں میں چھُپے سلیم رضا جیسے غداروں کا مکو ٹھپ لوں پھر آپ کی طرف متوجہ ہوں گا ۔
مکافات عمل ۔شائید ایسی کو کہتے ہیں ۔کچی پنسل اس لیے لاٹ کی گئی ہے آنئدہ کاعذت میں ردوبدل کرنے استعمال کریں ۔تاکہ غلطی کی صورت میں نقش پا مٹایا جاسکے ۔ایک لائن میں دل کا ساڑ نکالنامکافات عمل ۔شائید ایسی کو کہتے ہیں ۔کچی پنسل اس لیے لاٹ کی گئی ہے آنئدہ کاعذت میں ردوبدل کرنے استعمال کریں ۔تاکہ غلطی کی صورت میں نقش پا مٹایا جاسکے ۔ایک لائن میں دل کا ساڑ نکالناجوانی میں اپنی محبتوں کا ایک طویل افسانہ لکھا ، صرف محبوبہ کا نام پنسل سے لکھا
- mood 1
- mood Bawa react this post
1 Jul, 2018 at 7:53 pm #19عاطف صاحب بلاگر اور کیا کرتے ہیں، آپ ہی بتلائیں کہ ہم بتلائیں کیاحارث بھائی! میں ایک وقت میں ایک ہی بےایمان سے نپٹ سکتا ہوں، ذرا صفِ مومناں میں چھُپے سلیم رضا جیسے غداروں کا مکو ٹھپ لوں پھر آپ کی طرف متوجہ ہوں گا ۔
مکافات عمل ۔شائید ایسی کو کہتے ہیں ۔کچی پنسل اس لیے لاٹ کی گئی ہے آنئدہ کاعذت میں ردوبدل کرنے استعمال کریں ۔تاکہ غلطی کی صورت میں نقش پا مٹایا جاسکے ۔ایک لائن میں دل کا ساڑ نکالنامکافات عمل ۔شائید ایسی کو کہتے ہیں ۔کچی پنسل اس لیے لاٹ کی گئی ہے آنئدہ کاعذت میں ردوبدل کرنے استعمال کریں ۔تاکہ غلطی کی صورت میں نقش پا مٹایا جاسکے ۔ایک لائن میں دل کا ساڑ نکالناجوانی میں اپنی محبتوں کا ایک طویل افسانہ لکھا ، صرف محبوبہ کا نام پنسل سے لکھا
سر میں تو محبووں کے معاملے میں اپنے لیگی رہنماوں سے زیادہ اناڑی ہوں جہنوں نے کچی پنسل کی بجائے پکی پنسل ۔۔کڈ ماری ہے ۔۔۔۔۔- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- mood 1
- mood Bawa react this post
1 Jul, 2018 at 11:27 pm #20عاطف صاحب بلاگر اور کیا کرتے ہیں، آپ ہی بتلائیں کہ ہم بتلائیں کیاحارث بھائی! میں ایک وقت میں ایک ہی بےایمان سے نپٹ سکتا ہوں، ذرا صفِ مومناں میں چھُپے سلیم رضا جیسے غداروں کا مکو ٹھپ لوں پھر آپ کی طرف متوجہ ہوں گا ۔
مکافات عمل ۔شائید ایسی کو کہتے ہیں ۔کچی پنسل اس لیے لاٹ کی گئی ہے آنئدہ کاعذت میں ردوبدل کرنے استعمال کریں ۔تاکہ غلطی کی صورت میں نقش پا مٹایا جاسکے ۔ایک لائن میں دل کا ساڑ نکالنامکافات عمل ۔شائید ایسی کو کہتے ہیں ۔کچی پنسل اس لیے لاٹ کی گئی ہے آنئدہ کاعذت میں ردوبدل کرنے استعمال کریں ۔تاکہ غلطی کی صورت میں نقش پا مٹایا جاسکے ۔ایک لائن میں دل کا ساڑ نکالناجوانی میں اپنی محبتوں کا ایک طویل افسانہ لکھا ، صرف محبوبہ کا نام پنسل سے لکھا
سر میں تو محبووں کے معاملے میں اپنے لیگی رہنماوں سے زیادہ اناڑی ہوں جہنوں نے کچی پنسل کی بجائے پکی پنسل ۔۔کڈ ماری ہے ۔۔۔۔۔سر میں تو محبووں کے معاملے میں اپنے لیگی رہنماوں سے زیادہ اناڑی ہوں جہنوں نے کچی پنسل کی بجائے پکی پنسل ۔۔کڈ ماری ہے ۔۔۔۔۔آپ کی محبت کیا ہوئی پتھرپے لکیر ہوئی
ان کی چاہت تو گھروندا ریت کا نکلی
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.