Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 74 total)
  • Author
    Posts
  • Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #1
    • This topic was modified 54 years, 3 months ago by .
    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #3
    دو فقرے کیا خوب کہے

    لیکن وہ پری کہاں سے لائوں جسے دُلہن تیری بنائوں

    ’’میں بڑا اہم تھا، یہ میرا وہم تھا‘‘۔

    پہلے پہل میں سمجھا یہ میڈیا کا گھڑا فسانہ ہے کہ خان کا متبادل تلاش کیا جائے کہ میڈیا کے پاس کرونا کے گھسے پٹے موضوع کے سوا کچھ نہیں مگر اب تو سینئر صحافی بھی اس لپیٹ میں آ چکے – عرصے سے سنتے آئے اپوزیشن بجٹ کا انتظار کر رہی ہے تو وہ بھی ہو چکا -سوال یہ ہے کیا اشارہ ہو چکا – کچھ کہنا ابھی قبل از وقت مگر لگتا ہے اوپر حلقوں میں یہ بحث شروع ہو چکی – اشارہ کرونا کے مزید پھیلنے کی وجہ سے اعتجاجی شکل میں آنا مشکل مگر سرگرمیوں کی تیزی تو دکھائی دے ابھی تو وہ بھی نظر نہیں آ رہی – شہباز نے کرونا منفی آنے کے باوجود مزید دو ہفتے کی پناہ لے لی ہے – فلحال دیکھو اور انتظار کرو کے علاوہ کچھ چارہ نہیں ہے

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4

    تھوڑا انتظار فرمایے

    شاہد آفریدی ازانڈر کنسٹرشن

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5
    میں نے کالم نہیں پڑھا ..لازمی عمران کا متبادل ڈھونڈنے بارے ہیں ..ہر کسی کا متبادل نہیں ہوا کرتا ..اس لئے ملے گا بھی نہیں

    ویسے میڈیا اور اپوزیشن کے علاوہ کوئی متبادل ڈھونڈ بھی نہیں رہا ہے ..پورے پانچ سال کر کے جائے گا

    he is tough .

    :bigthumb:

    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #6
    میں نے کالم نہیں پڑھا ..لازمی عمران کا متبادل ڈھونڈنے بارے ہیں ..ہر کسی کا متبادل نہیں ہوا کرتا ..اس لئے ملے گا بھی نہیں ویسے میڈیا اور اپوزیشن کے علاوہ کوئی متبادل ڈھونڈ بھی نہیں رہا ہے ..پورے پانچ سال کر کے جائے گا he is tough . :bigthumb:

    سب جمہوریت پسند بمہ اپوزیشن چاہتے ہیں خان پانچ سال پورے کرے مگر لگتا ہے تماشہ لگانے والے کھیل سے اکتا چکے – اکتائیں نہ بھی تو کیسے ایک ہی سوال سب کے ذھن میں ہے کہ سلیکٹر کا سلیکٹڈ سے زیادہ قصور – شاید وہ سوچ رہے ہو دیر نہیں ہوئی سجدہ سہو کر لیا جائے آخر کو میاں صاحب بھی تو کر چکے تو مہروں کو الیکشن سے پہلے کے مقام پر لانا پڑے گا کیونکے چال بہت الٹی پڑ چکی – مگر اپوزیشن والے چاہتے ہیں اگر تبدیلی آئے تو پارلیمنٹ کے اندر سے نہیں بلکے مڈ ٹرم الیکشن سے کیونکے پارلیمنٹ کے اندر کی تبدیلی رسوائی کے سوا کچھ نہیں -کیا اب خان پر دباؤ بڑھے گا چھ نہیں تین مہینے بتا دیں گے شاید ہماری برفیں پڑنے سے پہلے نون اور طاقت وروں میں برف پگھلنے کا امکان مگر ابھی بھی اونٹ کے کسی خاص کروٹ بیٹھنے کا امکان کم اور اونٹ پانچ سال کروٹ نہیں بدلے گا کا امکان زیادہ

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7
    سب جمہوریت پسند بمہ اپوزیشن چاہتے ہیں خان پانچ سال پورے کرے مگر لگتا ہے تماشہ لگانے والے کھیل سے اکتا چکے – اکتائیں نہ بھی تو کیسے ایک ہی سوال سب کے ذھن میں ہے کہ سلیکٹر کا سلیکٹڈ سے زیادہ قصور – شاید وہ سوچ رہے ہو دیر نہیں ہوئی سجدہ سہو کر لیا جائے آخر کو میاں صاحب بھی تو کر چکے تو مہروں کو الیکشن سے پہلے کے مقام پر لانا پڑے گا کیونکے چال بہت الٹی پڑ چکی – مگر اپوزیشن والے چاہتے ہیں اگر تبدیلی آئے تو پارلیمنٹ کے اندر سے نہیں بلکے مڈ ٹرم الیکشن سے کیونکے پارلیمنٹ کے اندر کی تبدیلی رسوائی کے سوا کچھ نہیں -کیا اب خان پر دباؤ بڑھے گا چھ نہیں تین مہینے بتا دیں گے شاید ہماری برفیں پڑنے سے پہلے نون اور طاقت وروں میں برف پگھلنے کا امکان مگر ابھی بھی اونٹ کے کسی خاص کروٹ بیٹھنے کا امکان کم اور اونٹ پانچ سال کروٹ نہیں بدلے گا کا امکان زیادہ

    کچھ نہیں ہو رہا ..

    پانچ سال برداشت کریں ورنہ ہارن دے کر پاس کریں

    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #8

    تھوڑا انتظار فرمایے

    شاہد آفریدی ازانڈر کنسٹرشن

    اب پرانے رومانس پٹ جانے کے بحد ایسے نیم حکیموں کے آزمانے کا امکان کم – لمبی انویسٹمنٹ تو ہو سکتی ہے مگر ابھی سے آفریدی کو چھکا لگانے کا موقع نہیں دیا جائے گا – باوا بھائی کہتے ہے ان کو شرم نہیں آتی تو میں کہتا ہو اب کچھ کچھ آ رہی ہے سب ایک سے نہیں ہیں دبی دبی سرگوشیاں اب اندر ہی سے بلند ہو رہی ہیں – کائنات کا اصول مگر بھاری چلتے ہوئے کو روکنا اور نئی قوت کو حرکت میں لانا مشکل -جیسے میاں صاحب کی ہٹانا مشکل تھا کتنے پاپڑ بیلنے پڑے اب اس نئے تماشے کو سمیٹنا بھی مشکل خاص کر اگر بندر مداری کی دھن پر ناچنے سے انکار کر دے

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #9
    دو فقرے کیا خوب کہے لیکن وہ پری کہاں سے لائوں جسے دُلہن تیری بنائوں ’’میں بڑا اہم تھا، یہ میرا وہم تھا‘‘۔ پہلے پہل میں سمجھا یہ میڈیا کا گھڑا فسانہ ہے کہ خان کا متبادل تلاش کیا جائے کہ میڈیا کے پاس کرونا کے گھسے پٹے موضوع کے سوا کچھ نہیں مگر اب تو سینئر صحافی بھی اس لپیٹ میں آ چکے – عرصے سے سنتے آئے اپوزیشن بجٹ کا انتظار کر رہی ہے تو وہ بھی ہو چکا -سوال یہ ہے کیا اشارہ ہو چکا – کچھ کہنا ابھی قبل از وقت مگر لگتا ہے اوپر حلقوں میں یہ بحث شروع ہو چکی – اشارہ کرونا کے مزید پھیلنے کی وجہ سے اعتجاجی شکل میں آنا مشکل مگر سرگرمیوں کی تیزی تو دکھائی دے ابھی تو وہ بھی نظر نہیں آ رہی – شہباز نے کرونا منفی آنے کے باوجود مزید دو ہفتے کی پناہ لے لی ہے – فلحال دیکھو اور انتظار کرو کے علاوہ کچھ چارہ نہیں ہے

    اعوان بھائی آپ کرونا کے موضوع پر صرف ٹی وی پر سلیکٹڈ کے بیانات اٹھا کر دیکھ لیں کہ چرسی کے خیالات میں کتنی یکسوئی ہے اس سے آپکو باقی ایڈمنسٹریشن کے معملات کا اندازہ  ہو جایے گا – بھکاری یکسوئی سے صرف بھیک مانگ سکتا ہے یا دوسروں کے مال پر عیاشی

    سلیکٹرز کے لیے مسلہ اس کو لات مارنے کا نہیں بلکہ اسکے ووٹ کو عزت دو کے بیانیے کو جوائن کرنے کا ہے ورنہ یہ فارن فنڈنگ کیس میں ایک ہفتے کی مار ہے

    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #10

    اعوان بھائی آپ کرونا کے موضوع پر صرف ٹی وی پر سلیکٹڈ کے بیانات اٹھا کر دیکھ لیں کہ چرسی کے خیالات میں کتنی یکسوئی ہے اس سے آپکو باقی ایڈمنسٹریشن کے معملات کا اندازہ ہو جایے گا – بھکاری یکسوئی سے صرف بھیک مانگ سکتا ہے یا دوسروں کے مال پر عیاشی

    سلیکٹرز کے لیے مسلہ اس کو لات مارنے کا نہیں بلکہ اسکے ووٹ کو عزت دو کے بیانیے کو جوائن کرنے کا ہے ورنہ یہ فارن فنڈنگ کیس میں ایک ہفتے کی مار ہے

    بندر اگر ناچ رہا ہے تو دھن اس کی من پسند ہے اگر دھن کی جگہ مدارری نے ڈنڈا اٹھا لیا تو بندر بھی اعتجاج کر سکتا ہے ضرور پوچھے گا اسے نئے سیٹ اپ میں میرے لئے کیا ہو گا – کے پی کے کی حکومت دوبارہ اسے دینا آسان فضلو بابا بھی راضی ہو جائیں گے مگر اقتدار کا مزہ چکھنے والا اس سادہ پانی پر گزارا کرے گا – میں نہیں سمجھتا اس کی مرضی کے بغیر کچھ کرنا آسان ہے – یہ آپ اور دوسرے نونی سمجھتے ہیں ایک کیس کی مار ہے مگر بیک لیش آئے گا اور اتنا بھی کہ نئی حکومت کو اپاہج کر کے رکھ دے – سٹریٹ پاور بہت کمال ہے اور اب بھی باقی ہے جنوری کا سروے کہتا ہے انصافی ستر فیصد سے زیادہ اب بھی باقی – اتنی بڑی آبادی میں اگر تیس فیصد بھی رہ جاتے تب بھی زیادہ تھے – جو ہو گا بندر کی مرضی سے ہو گا بندر کی مرضی کے بغیر مارنے والی لاٹھی پر بندر چیخیں مار مار کر آسمان سر پر اٹھا دے گا ہمدردی بندر کے ساتھ بھی بہت سوں کو ہوگی – صرف دیکھیں ابھی – کرونا میں اوپر والوں کو سمجھ آ چکی حکومت کے بس میں کچھ زیادہ نہ تھا کچھ بھی کر لیتے اسے پھیلانا تھا اور پھیلے گا بات اس سے پہلے کی ہے اور اس کے بحد پتے کیسے کھیلے جائیں گے – سینئر صحافی کہتے ہیں کارکردگی دکھانے کو چھ مہینے دئے جا چکے یہ سچ بھی ہو سکتا ہے مگر جو ہو گا اگلے سال فروری میں اڑھائی سال پورے ہونے سے پہلے ہو گا – جب ہماری طرف ٹھنڈ سے کلفی جم رہی ہو گی تو سازشوں کی آگ بھڑکے گی – پھر کہوں گا کائنات کا انرشیا کا قانون کپتان کے حق میں ہے تو ستر فیصد کپتان کے رہنے کا امکان –

    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #11
    مائنس ون اور شاہ جی کی مخبری

    عمران خان کی جانب سے مائنس ون کا بیان کوئی ہوائی شوشہ بہرحال نہیں ہے۔ جو اندر کی گڑبڑ ہے وہ اب کسی حد تک خان صاحب پر عیاں ہونی شروع ہو گئی ہے اور انہیں لانے میں مدد فرمانے والے حلقے بھی اب پریشان ہیں۔ بے شک عزت کے ڈر سے ظاہر نہ بھی کریں مگر صورتحال یہی بتا رہی ہے کہ اس کپتان کے ہوتے ہوئے جہاز کا مزید تیرنا ممکن نہیں۔ خان صاحب کو بنیادی طور پر دومسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے‘ ایک مسئلہ قدرت کی طرف سے ودیعت کردہ ہے اور دوسرا انسانی خطا سے جڑا ہوا ہے۔ قدرت کا ودیعت کردہ مسئلہ یہ ہے کہ وہ کسی سیانے کی بات اول تو سنتے نہیں اگر سن لیں تو سمجھتے نہیں۔ طبیعت میں تلون اس قدر ہے کہ جو بات آج کہتے ہیں کل اس سے ایک سے ایک سو اسی ڈگری کا ٹرن لے لیتے ہیں اور اسے خامی کے بجائے خوبی سمجھتے ہیں۔ انسانی خطا کے بارے تفصیل کیا لکھیں۔ ان کے مشیروں کا انتخاب دیکھ لیں آپ پر انسانی غلطی کا پورا دفتر کھل جائے گا۔ آج مائنس ون کا جو غلغلہ سننے میں آ رہا ہے اس کی وجہ خان صاحب کا خود کو عقلِ کل سمجھنا اور اسی زعم میں ایسے ارب پتی مشیروں کا تقرر ہے جو اپنی ذات کے علاوہ اور کسی کے فائدے کا سوچنے کو گناہ عظیم سمجھتے ہیں‘ رہی سہی کسر دیگر ہٹ دھرمی سے بھرپور ایسی تقرریاں ہیں جن پر کوئی عام فہم والا شخص بھی اپنی غلطی پر رجوع کر لیتا مگر خان صاحب اس پر ڈٹے ہوئے ہیں اور اپنے اس عمل سے دنیا بھر کو پریشان کرکے رکھ دیا ہے کہ انہوں نے آخر ایسا کیوں کیا؟ مثلاً عثمان بزدار کی بطور وزیراعلیٰ پنجاب تقرری اور پھر اس پر ایسی ہٹ دھرمی کہ خدا کی پناہ!
    ان دو غلطیوں نے ملکی معیشت‘ سیاست‘ انتظامی معاملات اور اداروں کے ساتھ ساتھ عمومی زندگی تک کا سارا ڈھانچہ برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ سارا میڈیا چیخ رہا ہے کہ کروڑ پتی مشیر اور خصوصی معاونین ہر چھکے پر کروڑ پتی سے ارب پتی ہو رہے اور ارب پتی سے کھرب پتی بننے کی طرف گامزن ہیں لیکن خان صاحب کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔ آدھے معاونین کا معاملات سے Conflict of interest چل رہا ہے۔ پٹرولیم والے معاون خصوصی کا تعلق ایک پرائیویٹ پٹرولیم مارکیٹنگ کمپنی سے ہے؛ تاہم قانونی مشکلات سے نمٹنے کا بھائی لوگوں نے ایک آسان سا حل نکال لیا ہے اور اس سلسلے میں اب ایک نیا دستور چل نکلا ہے کہ جو بندہ سرکاری عہدہ سنبھالتا ہے وہ اپنی ذاتی کمپنی یا حصہ داری والی کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز سے استعفیٰ دے دیتا ہے اور یہ سمجھ لیا جاتا ہے کہ اب اس کا سرکاری عہدے پر تقرر درست ہو گیا ہے اور اس نام نہاد اور وقتی استعفے سے اس کا ان معاملات میں Conflict of interest ختم ہو گیا ہے۔ اب‘ بھلا یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی اس طرح ایک کاغذ پر چند سطریں گھسیٹے اور اپنے روزی رزق کے ذریعے سے مکمل لا تعلق ہو جائے؟ اس کی کمپنی کو اس کے ملازم‘ رشتہ دار اور گھر والے دیکھتے ہیں اور وہ خود ڈائریکٹرشپ سے مستعفی ہو کر بیان دیتا ہے کہ اب اس کا اپنی کمپنی سے نہ کوئی تعلق ہے اور نہ کوئی لینا دینا۔ قانونی کارروائی پوری کرنے کے بعد وہ اپنے استعفے اور اپنے جاری کردہ بیان کی آڑ میں جو چاہے کرتا ہے۔ اپنی کمپنی اور اسی قبیل کے اپنے دوسرے بھائی بندوں کو فائدے پہنچاتا ہے۔ اس چکرم چکری میں عوام اور سرکار کی جیب سے کروڑوں‘ اربوں روپے اس پرائیویٹ سیکٹر کی ایک یا متعدد کمپنیوں کی جیب میں چلے جاتے ہیں۔ پبلک آفس کو استعمال کرکے مال کمانے والوں کا اس ہیرا پھیری میں اپنا گھر بھی بھر جاتا ہے اور ان کا دامن بھی بظاہر صاف رہتا ہے۔
    اب قانونی طور پر تو ان مستعفی ڈائریکٹروں پر کوئی ذمہ داری نہیں آتی؛ تاہم یہ وہ حقائق ہیں جنہیں انگریزی میں اوپن سیکرٹ کہتے ہیں لیکن خدا کی شان ہے کہ یہ اوپن سیکرٹ سارے عوام کو معلوم ہیں۔ سارا میڈیا کھل کر با آواز بلند سارے حقائق بتا رہا ہے۔ بچے بچے کو یہ سارا چکر نظر بھی آ رہا ہے اور سمجھ بھی آ رہا ہے۔ اگر کسی کو نظر نہیں آ رہا تو وہ ہمارے عزیز وزیراعظم ہیں جنہیں اپوزیشن میں رہتے ہوئے تو ہر طرف ہونے والی کرپشن کے خواب رات کے علاوہ دن کو بھی آیا کرتے تھے لیکن اب یہ عالم ہے کہ انہیں عوام کی کسمپرسی‘ مہنگائی اور اپنے زیر سایہ لگنے والے ”مال کماؤ چھکے‘‘ نہ صرف یہ کہ خود نظر نہیں آرہے بلکہ وہ اس طرف سے باقاعدہ اپنی آنکھیں بند کیے بیٹھے ہیں۔ رزاق دائود‘ ندیم بابر‘ زلفی بخاری اور ڈاکٹر ظفر مرزا وغیرہ کا موج میلہ لگا ہوا ہے۔ ان کی بدولت روز افزوں غیر مقبولیت کی طرف گامزن عمران خان اگر گھر چلے گئے تو یہ سب لوگ دوبارہ اپنے کاروبار کی طرف چل پڑیں گے اور ان کا بورڈ آف ڈائریکٹر دو منٹ ضائع کیے بغیر ان کو دوبارہ اپنا ڈائریکٹر منتخب کر لے گا‘ دھڑن تختہ صرف عمران خان کا ہوگا۔
    بات کہیں سے کہیں چلی گئی۔ بات عمران خان کی طرف سے مائنس ون کے بیان پر شروع ہوئی تھی۔ وہ ایسی پہنچی ہوئی ہستی ہیں کہ ان کی ہر بات ہر حال میں حقیقت بنتی ہے۔ یہ الگ بات کہ قبولیت ان کے کہنے سے بالکل الٹ قبول ہوتی ہے۔ ایک کروڑ نوکریوں کا وعدہ کیا۔ اس سال کے آخر تک ملک میں تقریباً تقریباً ایک کروڑ لوگ نوکریوں سے ہاتھ دھو لیں گے۔ پچاس لاکھ گھروں کا اعلان فرمایا: اللہ نہ کرے‘ لیکن لگتا ہے کہ پچاس لاکھ لوگ بے گھر ہو جائیں گے۔ ملک میں ٹورازم کو فروغ دینے کا اعلان کیا۔ پاکستان ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن (پی ٹی ڈی سی) کا بوریا لپیٹا جا رہا ہے اور ملازمین فارغ کیے جا رہے ہیں۔ سٹیل ملز کو دوبارہ اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کا دعویٰ کیا تھا‘ سٹیل ملز کے ملازمین کو مستقل فارغ کرنے کا منصوبہ پایہ تکمیل کی طرف رواں دواں ہے۔ خان صاحب نے پی آئی اے کو دوبارہ دنیا کی بہترین ائیر لائن بنانے کا اعلان کیا تھا اب صورتحال یہ ہے کہ ان کے نابغہ وزیر ہوا بازی کے صرف ایک بیان نے پی آئی اے کا وہ حشر کر دیا ہے جو مشاہداللہ خان ٹائپ کے یونین لیڈرز نے اپنا آدھا خاندان پی آئی اے میں بھرتی کروا کر بھی اس کا عشرعشیر نہیں کیا تھا۔ وزیر موصوف کے اس ایک بیان کا نتیجہ یورپی ممالک میں چھ ماہ کی پروازوں کی بندش کی صورت میں سامنے آیا ہے۔ ابھی مزید پابندیاں راہ میں منتظر کھڑی ہیں۔ ریلوے کا بیڑہ غرق ہو چکا ۔ پاور سیکٹر میں سرکلر ڈ یبٹ اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ چکا ہے اور محض سود کی مد میں ماہانہ اربوں روپے ڈوب رہے ہیں۔ ادارے بہتری کے بجائے مزید زوال کی طرف رواں ہیں اور افسوس اس بات کا ہے کہ کسی کو اس تنزلی اور بربادی کا احساس تک نہیں ہورہا۔
    اب‘ خان صاحب نے مائنس ون کو خارج از امکان قرار دیا ہے تو دل دھڑک اٹھا ہے کہ خان صاحب کے بیانات کی قبولیت کی شرح سو فیصد ہے یہ الگ بات کہ بیانات اور نتائج ایک دوسرے کے بالکل الٹ نکلتے ہیں۔ ایسی صورت میں جبکہ خان صاحب مائنس ون کے امکانات کو صفر قرار دے رہے ہیں گزشتہ ریکارڈ کو سامنے رکھتے ہوئے اس بیان کا نتیجہ اخذ کریں تو وہ سو فیصد مائنس ون نکلتا ہے۔ ویسے بھی یہ بات تاریخی طور پر طے شدہ ہے کہ جب حکومت‘ خواہ وہ کسی کی بھی ہو‘ اپنی مضبوطی کے بارے میں بیان جاری کرے تو سمجھ جائیں کہ دال میں ضرور کچھ کالا ہے۔ اب ہوتا کیا ہے؟ یہ تو فی الحال پردہ ٔغائب میں ہے اور اس کے بارے میں فیصلہ کیونکہ غیبی طاقتوں نے کرنا ہے اس لیے یہ عاجز کچھ کہہ نہیں سکتا۔ ہاں ! شاہ جی نے مخبری کی ہے کہ شاہ محمود قریشی صاحب نے احتیاطاً ایک بار پھر اپنی شیروانی ڈرائی کلین کروا لی ہے اور تین چار مختلف رنگوں کی واسکٹیں بھی سلنے کے لیے دے دی ہیں۔ واللہ اعلم حقیقت کیا ہے تاہم شاہ جی یہ بات بڑے یقین کے ساتھ کر رہے تھے۔

    https://dunya.com.pk/index.php/author/khalid-masood-khan/2020-07-05/31562/71640002

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #12
    بندر اگر ناچ رہا ہے تو دھن اس کی من پسند ہے اگر دھن کی جگہ مدارری نے ڈنڈا اٹھا لیا تو بندر بھی اعتجاج کر سکتا ہے ضرور پوچھے گا اسے نئے سیٹ اپ میں میرے لئے کیا ہو گا – کے پی کے کی حکومت دوبارہ اسے دینا آسان فضلو بابا بھی راضی ہو جائیں گے مگر اقتدار کا مزہ چکھنے والا اس سادہ پانی پر گزارا کرے گا – میں نہیں سمجھتا اس کی مرضی کے بغیر کچھ کرنا آسان ہے – یہ آپ اور دوسرے نونی سمجھتے ہیں ایک کیس کی مار ہے مگر بیک لیش آئے گا اور اتنا بھی کہ نئی حکومت کو اپاہج کر کے رکھ دے – سٹریٹ پاور بہت کمال ہے اور اب بھی باقی ہے جنوری کا سروے کہتا ہے انصافی ستر فیصد سے زیادہ اب بھی باقی – اتنی بڑی آبادی میں اگر تیس فیصد بھی رہ جاتے تب بھی زیادہ تھے – جو ہو گا بندر کی مرضی سے ہو گا بندر کی مرضی کے بغیر مارنے والی لاٹھی پر بندر چیخیں مار مار کر آسمان سر پر اٹھا دے گا ہمدردی بندر کے ساتھ بھی بہت سوں کو ہوگی – صرف دیکھیں ابھی – کرونا میں اوپر والوں کو سمجھ آ چکی حکومت کے بس میں کچھ زیادہ نہ تھا کچھ بھی کر لیتے اسے پھیلانا تھا اور پھیلے گا بات اس سے پہلے کی ہے اور اس کے بحد پتے کیسے کھیلے جائیں گے – سینئر صحافی کہتے ہیں کارکردگی دکھانے کو چھ مہینے دئے جا چکے یہ سچ بھی ہو سکتا ہے مگر جو ہو گا اگلے سال فروری میں اڑھائی سال پورے ہونے سے پہلے ہو گا – جب ہماری طرف ٹھنڈ سے کلفی جم رہی ہو گی تو سازشوں کی آگ بھڑکے گی – پھر کہوں گا کائنات کا انرشیا کا قانون کپتان کے حق میں ہے تو ستر فیصد کپتان کے رہنے کا امکان –

    کون سا بیک لیش اعوان بھائی

    اب ان کی طرف کوئی ہنس کر دیکھ بھی لے تو کہتے ہیں میں نے کب سے یوتھیا پن چھوڑ دیا

    فوجی سپانسرڈ دھرنا تو اب تو ہونے سے رہا – ہاں ناچ گانے کو کچھ لوگ اکٹھا ہو سکتے ہیں

    چرسی میڈیا کو اپنا منہ نہیں دکھایے گا کہ پرانے بیان بھگو بھگو کر سر پر ماریں گے

    ماینس ون میں سب سے بری رکاوٹ چرسی کا منہ پھٹ ہونا ہے کہ میڈیا میں جا کر پاشا اور قمر کے سارے پلان بیان نہ کر دے اور وہی ووٹ کو عزت دو ہے

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #13

    کون سا بیک لیش اعوان بھائی

    اب ان کی طرف کوئی ہنس کر دیکھ بھی لے تو کہتے ہیں میں نے کب سے یوتھیا پن چھوڑ دیا

    فوجی سپانسرڈ دھرنا تو اب تو ہونے سے رہا – ہاں ناچ گانے کو کچھ لوگ اکٹھا ہو سکتے ہیں

    چرسی میڈیا کو اپنا منہ نہیں دکھایے گا کہ پرانے بیان بھگو بھگو کر سر پر ماریں گے

    ماینس ون میں سب سے بری رکاوٹ چرسی کا منہ پھٹ ہونا ہے کہ میڈیا میں جا کر پاشا اور قمر کے سارے پلان بیان نہ کر دے اور وہی ووٹ کو عزت دو ہے

    جیو جی بھائی جنہوں نے بندر کے ہاتھ ماچس دی ہے وہ بھی اب احتیاط سے کام لیں گے – بندر کو ماچس پھینکنے پر راضی کرنا آسان نہیں اگر وہ ضد پر آ گیا – اتنا بیوقوف نہیں میڈیا پر آ کر قومی راز کھولے ، اپنی بھی شلوار اتروائے اور دوسروں کی بھی – اعتجاج کے راستے پر چلے گا میاں صاحب کی طرح ووٹ کو عزت دو کی طرح کوئی نیا نعرہ لگا کر – یاد رکھیں انتقام نون والوں کی خوائش ہے کہ ذلیل کر کہ نکالو طاقت وروں کی نہیں – اگر وہ قوم اور نون کے آگے شرمندہ ہیں تو خان کے آگے بھی ہٹاتے ہوئے شرمندہ ہونگے بھلے خان کی کارکردگی سفر ہے مگر خان کی مرضی کے بغیر یہ بیل کوھلو نہیں چڑھے گا – خان کو گاجر اور سٹک کے کومبنیشن سے منایا جا سکتا ہے مستقبل کے وعدے کئے جا سکتے ہیں مگر بندر سے ماچس چھینی نہیں جائے گی پیار یا غصے سے مانگی ہی جائے گی – بندر کی ضد پر حالات کو جوں کا توں چھوڑا جا سکتا ہے – یاد رکھیں مڈ ٹرم کی ٹرین چھوٹ گئی تو بندر کا ناچ پھر پانچ سال پورے کرے گا مداری بھی کھیل چلنے دے گا اور تماشائی بھی پرانی دھن پر تماشہ دیکھنے پر مجبور ہونگے

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #14
    جیو جی بھائی جنہوں نے بندر کے ہاتھ ماچس دی ہے وہ بھی اب احتیاط سے کام لیں گے – بندر کو ماچس پھینکنے پر راضی کرنا آسان نہیں اگر وہ ضد پر آ گیا – اتنا بیوقوف نہیں میڈیا پر آ کر قومی راز کھولے ، اپنی بھی شلوار اتروائے اور دوسروں کی بھی – اعتجاج کے راستے پر چلے گا میاں صاحب کی طرح ووٹ کو عزت دو کی طرح کوئی نیا نعرہ لگا کر – یاد رکھیں انتقام نون والوں کی خوائش ہے کہ ذلیل کر کہ نکالو طاقت وروں کی نہیں – اگر وہ قوم اور نون کے آگے شرمندہ ہیں تو خان کے آگے بھی ہٹاتے ہوئے شرمندہ ہونگے بھلے خان کی کارکردگی سفر ہے مگر خان کی مرضی کے بغیر یہ بیل کوھلو نہیں چڑھے گا – خان کو گاجر اور سٹک کے کومبنیشن سے منایا جا سکتا ہے مستقبل کے وعدے کئے جا سکتے ہیں مگر بندر سے ماچس چھینی نہیں جائے گی پیار یا غصے سے مانگی ہی جائے گی – بندر کی ضد پر حالات کو جوں کا توں چھوڑا جا سکتا ہے – یاد رکھیں مڈ ٹرم کی ٹرین چھوٹ گئی تو بندر کا ناچ پھر پانچ سال پورے کرے گا مداری بھی کھیل چلنے دے گا اور تماشائی بھی پرانی دھن پر تماشہ دیکھنے پر مجبور ہونگے

    اعوان بھائی آپکی سب باتیں ٹھیک ہوں گیں مگر مسلہ یہ ہے کہ باندر کو اپنی زبان پر کنٹرول بلکل نہیں اور میڈیا اس کو سب کچھ بکنے پر مجبور کر دے گا

    .

    جہاں تک گاجر اور سٹک کی پولیسی ہے تو گاجر تو دینے والوں نے دے دی اب سٹک ہے کہ گلے تک دے دیں کہ آواز نہ نکل سکے اور جب فائنل فیصلہ ہو گیا تو بھٹیوں کا جوڑا اور با با اٹھو اٹھی آپ کو ہر پروگرام میں سننے کو ملیں گے کہ چرسی کو اس کیس میں کتنی اور دوسرے میں کتنی سزا ہو سکتی ہے اور کتنا عرصہ چکی پیسنگ اینڈ پیسنگ

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #15
    اس وقت میڈیا میں جس تواتر سے خبریں آ رہی ہے ، لگتا ہے دال میں کالا ضرور ہے ، مجھے ایسا لگتا ہے عمران خان نہی جا رہا ، اسے جیسا حکم ملا ، حاضر جناب کا نعرا بلند کر کے پورا کیا ، اس وقت زیادہ تر محکموں میں اسٹیبلشمنٹ کے بندے ہیں یا وردی والے ، عمران خان کو بس نام کا عھدہ ملا ہوا ہے باقی یہ اپنی مرضی سے خارش بھی نہی کر سکتا
    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #16

    اعوان بھائی آپکی سب باتیں ٹھیک ہوں گیں مگر مسلہ یہ ہے کہ باندر کو اپنی زبان پر کنٹرول بلکل نہیں اور میڈیا اس کو سب کچھ بکنے پر مجبور کر دے گا .

    جہاں تک گاجر اور سٹک کی پولیسی ہے تو گاجر تو دینے والوں نے دے دی اب سٹک ہے کہ گلے تک دے دیں کہ آواز نہ نکل سکے اور جب فائنل فیصلہ ہو گیا تو بھٹیوں کا جوڑا اور با با اٹھو اٹھی آپ کو ہر پروگرام میں سننے کو ملیں گے کہ چرسی کو اس کیس میں کتنی اور دوسرے میں کتنی سزا ہو سکتی ہے اور کتنا عرصہ چکی پیسنگ اینڈ پیسنگ

    آپ کی بات درست ہے جب فیصلہ ہو گیا تو ان کے پاس خان کے خلاف بہت کچھ ہے ایک نہ اہلی کی درخواست پر جج سب کچھ چھوڑ کر اس پر فیصلہ کرنے پر مجبور ہونگے – مسلہ یہ نہیں کہ اس طریقے سے خان کو ہٹانا مشکل ہے مسلہ یہ ہے یہ طریقہ اختیار کرنے کے لئے پھر عدالتوں کو مجبور کرنا میڈیا کو پھر کنٹرول کرنا یہ وہی مشق ہے جو نواز کے خلاف تھی – نواز سے فوج کو برائے راست خطرہ تھا خان سے نہیں ہے – ملک کے نقصان ہونے کا جتنا درد ان کو ہے آپ کو بھی پتا ہے یہ وطن پرستی ان کی فطرت میں نہیں – بندہ تابح دار ہے تو محاملات کو چلنے دیا جا سکتا ہے اگر حالات اس سے بھی خراب نہ ہوئے اگر ہوئے تو بھی خان کو ڈیل کر کے ہٹانے کی ہر ممکن کوشش ہو گی اور خان کو بھی علم ہو گا اسے دوبارہ نہیں لایا جائے گا سوائے ایک صوبے کے – سسمجھوتہ ہی ہوگا ڈنڈا چلنے کا امکان بہت ہی کم ہے – فوج ایک مشکل سے نکل کر دوسری میں پھنسنے کا رسک نہیں لے گی –

    Shirazi
    Participant
    Offline
    • Professional
    #17
    Imtiaz Alam is spot on when he said corruption is inevitable in our state backed economic model. If people can only get rich on permits from state how can you have clean economy?

    It’s unfortunate yet another PM will be shown door by establishment. No PM ever completed term and despite نادان Jee wishful thinking the unfortunate history seems imminent.

    Awan
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #18
    اس وقت میڈیا میں جس تواتر سے خبریں آ رہی ہے ، لگتا ہے دال میں کالا ضرور ہے ، مجھے ایسا لگتا ہے عمران خان نہی جا رہا ، اسے جیسا حکم ملا ، حاضر جناب کا نعرا بلند کر کے پورا کیا ، اس وقت زیادہ تر محکموں میں اسٹیبلشمنٹ کے بندے ہیں یا وردی والے ، عمران خان کو بس نام کا عھدہ ملا ہوا ہے باقی یہ اپنی مرضی سے خارش بھی نہی کر سکتا

    شامی بھائی خان کی فرمابرداری میں کوئی شک نہیں آج طاقتور کہیں تو دس اور وزارتیں بھی فوج کے حوالے کر دے گا – مسلہ یہ ہے محاملات پھر بھی چل نہیں رہے ہیں – محیشت کی بہتری کی خان حکومت سے امید چھوڑ دی جائے تو بھی گوورنس بہت بڑا اشو ہے – پی آئی اے کا موجودہ بحران سراسر گوورنس کی خرابی ہے جس میں آٹا چینی پیٹرول شامل کر لیں – اوپر بیٹھے دو حضرات خان اور بزدار نہ اہل ہیں ان سے انتظامی محاملات سمبھالے نہیں جا سکتے – پرانی حکومتیں آ کر یک دم محیشت ٹھیک نہیں کر سکتیں مگر گوورناس بہتر کرنا ان کے لئے آسان ہے انہیں پتا ہے بیرو کریسی سے کیسے کام لینا ہے اور کیسے ہر چیز کی طلب اور رسد پر کنٹرول رکھنا ہے مہنگائی بھی کسی حد تک وہ کنٹرول کر سکتے ہیں اور ایک دو سال میں محیشت کی بہتری کے آثار بھی نظر آ سکتے ہیں – یہ سب کرنے کے لئے پہلے حالات کو مزید بگڑنا ہو گا کرونا سے حالات خراب ہونے کو طاقت وار گوورنس کی خرابی قرار نہیں دینگے سمجھ دار جانتے ہیں کوئی کچھ بھی کر لیتا اتنی گنجان آبادی میں کرونا کو پھیلنا تھا بھارت اور دوسرے گنجان آباد ملکوں میں بہترین گوورنس سے بھی کچھ نہیں ہو رہا امریکہ میں دوسری لہر پہلی سے شدید تھی – کرونا میں ناکامی کو کوئی حکومت کی نا کامی نہیں سمجھتا – حالات کی خرابی سے مراد مہنگائی کا پھر پندرہ فیصد سے اوپر جانا گوورنس کے مزید مسائل پیدا ہونا سرمایہ کاروں کا مسلسل حکومت پر اعتماد نہ کرنا وغیرہ ہیں –

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #19
    اعوان بھائی ۔۔۔

    آپکی محبت کا شکریہ۔۔۔۔مانس ون ۔۔شن ۔کوئی نہیں ہونا ۔۔۔۔۔کیونکہ عمران نے ویسے ایک بات کی ۔کہہ اگر مجھے مانس بھی کردیں تو پھر بھی کسی کو  این آر ۔او ۔نہیں ملے گا ۔۔۔۔پھر ان ویلے صحافی لوگوں نے آپنا کان چیک نہیں کیا لیکن کتے کے پچھے دوڑ لگا دی ۔۔۔۔۔مانس ون کون کرے گا ۔۔۔جہنوں نے کرنا ہے وہ مقتدر حلقے اس سے خوش ہیں ۔۔۔۔۔وہ کیوں کسی اور کو لائیں گے اور ایک نئے سرے سے تماشا کھڑا ہونے دیں گے ۔۔۔۔۔پی پی پی کا تو ویسے ہی بیڑا غرق ہوچکا ہے اور  ن لیگ والے نواز شریف   کے علاوہوہ کسی اور پر راضی نہیں ہونگے ۔۔۔۔اور مقتدر شخصیات  نواز شریف کو ہر گز واپس نہیں لانا چاہیئں گے ۔۔۔۔۔۔۔۔

    ہونا شونا کج وئی نئیں جے ۔۔۔۔بس انیاں لوکاں نے آپنا ٹاک شو کا ٹائم پورا کرنا ہوتا ہے اور کرکے چلے جاتے ہیں ۔۔

    میں ویسے آج کل صابر شاکر اور صدئق جان کو سن رہا ہوں جن  کی تمام باتیں سچ ہوتی ہیں ۔۔۔اور وہ ثبوت کے طور پر آپنی پرانی ویڈیو   کو دیکھنے کی پیشکش بھی کرتے ہیں ۔جن میں ایسا ہونے کی پیشنگوئی کی گئی تھی ۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔بلکل ایسے ۔۔۔۔جیسے جب ممتاز قادری کو پھانسی  کے بعد ایمبولنس میں لایا جارہا تھا ۔۔۔اس کے والد جب  ایمبولینس کے اندر جھانک کر دیکھا تو ممتاز قادری نے اٹھ کر آپنے باپ کو گلے لگایا اور کہا کہہ ابا جان آپ کو بتانا تھا کہہ شہید زندہ ہوتے ۔۔۔ہیں ۔یہ آپنے غوری صاحب  فرما رے تھے ۔۔۔۔اگر کسی کو یقین نہیں تو شہید کا والد زندہ ہے اس سے پوچھ لو ۔۔۔

    Jack Sparrow
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #20

      :serious: میرا نہیں خیال! کوئی اور مناسب متبادل کھوتا مل سکتا ہے. موجودہ سے ہی کام چلایا جائے گا

    Aamir Siddique

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 74 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi