- This topic has 55 replies, 18 voices, and was last updated 3 years, 8 months ago by unsafe.
-
AuthorPosts
-
24 Jul, 2020 at 11:38 pm #41یار …ریفرنس کیا دوں …بائبل سے بھی ریفرنس دے دوں تو کہو گے کہ یہ تحریف شدہ ہے تم کیوں کوئی ایسا حوالہ سامنے نہی لاتے جس میں حضرت اسماعیل کی قربانی کا ذکر ہو اور وہ قرآن کے نزول سے پہلے کی کوئی کتاب ہو
پہلی بات تو یہ ہے کہ قران میں یہ ذکر نہیں ہے کہ قربانی حضرت اسحاق کی دی گئی تھی یا حضرت اسماعیل کی – کیونکہ حضرت اسماعیل بڑے بیٹے تھے اس لئے مسلم علماء کا اتفاق ہے کہ قربانی کے لئے حضرت اسماعیل کی چنا گیا – اگر تمہارا ریفرنس بائبل ہے تو اس میں بھی کوئی ہرج نہیں ٠ لیکن پھر یہ اختلاف تاریخی نہیں بلکہ مذھبی اختلاف مانا جائے گا – اور مجھے اس سے کوئی مسلہ نہیں عیسائی پنے عقائد رکھتے ہیں اور مسلمان اپنے – لیکن دونو کا اتفاق اس چیز پر ہے کہ قربانی والا واقعہ ہوا تھا-اور یہی اہم ہے – اور جس طرح حضرت ابراہیم کے ہاتھوں الله نے ایک جانور (دنبہ) ذبح کروایا تھا – اسی دن کو یاد رکھنے کے لئے مسلمان عید والے دن جانور قربان کرتے ہیں
اب جو لوگ کہتے ہیں کہ قربانی نا کرو بلکہ غریبوں میں پیسہ بانٹ دو انکےلئے عرض یہ ہے کہ اسلام میں غربیوں کی فلاح بہبود کے لئے زکات اور صدقہ کا نظام پہلے سے ہی موجود ہے – اور اگر یہ نظام درست طریقے سے رائج ہے تو پھر آپکو اپنے حج یا قربانی کے فرائض کی رقم کو غریبوں میں باٹنے کی ضرورت نہیں ہو گی – اس کی مثالیں ہم عباسی دور میں سنتے ہیں کہ جب بھیک مانگنے والے لوگ ڈھونڈنے سے نہیں ملتے تھے(مطلب یہ کہ اس دور میں غربت نا ہونے کے برابر تھی) – لیکن اگر غریبوں کی فلاح و بہبود کا نظام اپنی جگہ پر درست طور پر قائم نہیں تو پھر آپ قربانی چھوڑ اپنے کھانے کے پیسے بھی غریبوں میں بانٹ دیں گے تو بھی انکی حالت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا
دنیا میں غربت اور بھوک پیسے کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے ہے وگرنہ امریکا جو گندم سمندر برد کرتا ہے وہ دنیا کے بھوکوں کی ایک بڑی تعداد کا پیٹ بھرنے کو کافی ہے – یہی حال اس کھانےکا ہے جو ہمارے ہاں شادی بیاہوں میں ضائع ہوتا ہے
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- thumb_up 5
- thumb_up SaleemRaza, brethawk, GeoG, Bawa, Zaidi liked this post
25 Jul, 2020 at 2:22 am #42میڈم سب کو معلوم ہے پاکستان کے غریبوں کو گوشت سے زیادہ پیسوں کی ضرورت ہے …. اور گوشت کی تقسیم کا عمل غیر منصفانہ ہے … قربانی کے گوشت کے تین حصے… (1) قربانی کرنے والوں کا (2) رشتہ دار (3) غریب مسکینوں کا... سب سے اچھا حصہ قربانی کرنے والے خود رکھتے ہیں جیسے کلیجی ہو گئی … باقی اس سے کم درجے کا حصہ رشتہ داروں کے پاس جاتا ہے اور غریبوں کے نصیب میں آنتیں ، اوجڑھی اور چربی ہی اتی ہے ..
بہت سے لوگ کلیجی کھاتے ہی نہیں جسے آپ بہترین حصہ سمجھ رہے ہیں
دوسری بات اگر آپ سے حصے کرائے جائیں تو شاید آپ ایسا ہی کریں ..ورنہ ایسا نادر خیال کسی قربانی کرنے والے کے ذہن میں نہیں آتا جس کے ذہن میں قربانی کا مقصد ہی صرف الله کی خوشنودی ہو
- thumb_up 1
- thumb_up nayab liked this post
25 Jul, 2020 at 7:31 am #43پہلی بات تو یہ ہے کہ قران میں یہ ذکر نہیں ہے کہ قربانی حضرت اسحاق کی دی گئی تھی یا حضرت اسماعیل کی – کیونکہ حضرت اسماعیل بڑے بیٹے تھے اس لئے مسلم علماء کا اتفاق ہے کہ قربانی کے لئے حضرت اسماعیل کی چنا گیا – اگر تمہارا ریفرنس بائبل ہے تو اس میں بھی کوئی ہرج نہیں ٠ لیکن پھر یہ اختلاف تاریخی نہیں بلکہ مذھبی اختلاف مانا جائے گا – اور مجھے اس سے کوئی مسلہ نہیں عیسائی پنے عقائد رکھتے ہیں اور مسلمان اپنے – لیکن دونو کا اتفاق اس چیز پر ہے کہ قربانی والا واقعہ ہوا تھا-اور یہی اہم ہے – اور جس طرح حضرت ابراہیم کے ہاتھوں الله نے ایک جانور (دنبہ) ذبح کروایا تھا – اسی دن کو یاد رکھنے کے لئے مسلمان عید والے دن جانور قربان کرتے ہیں اب جو لوگ کہتے ہیں کہ قربانی نا کرو بلکہ غریبوں میں پیسہ بانٹ دو انکےلئے عرض یہ ہے کہ اسلام میں غربیوں کی فلاح بہبود کے لئے زکات اور صدقہ کا نظام پہلے سے ہی موجود ہے – اور اگر یہ نظام درست طریقے سے رائج ہے تو پھر آپکو اپنے حج یا قربانی کے فرائض کی رقم کو غریبوں میں باٹنے کی ضرورت نہیں ہو گی – اس کی مثالیں ہم عباسی دور میں سنتے ہیں کہ جب بھیک مانگنے والے لوگ ڈھونڈنے سے نہیں ملتے تھے(مطلب یہ کہ اس دور میں غربت نا ہونے کے برابر تھی) – لیکن اگر غریبوں کی فلاح و بہبود کا نظام اپنی جگہ پر درست طور پر قائم نہیں تو پھر آپ قربانی چھوڑ اپنے کھانے کے پیسے بھی غریبوں میں بانٹ دیں گے تو بھی انکی حالت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا دنیا میں غربت اور بھوک پیسے کی کمی کی وجہ سے نہیں بلکہ وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم کی وجہ سے ہے وگرنہ امریکا جو گندم سمندر برد کرتا ہے وہ دنیا کے بھوکوں کی ایک بڑی تعداد کا پیٹ بھرنے کو کافی ہے – یہی حال اس کھانےکا ہے جو ہمارے ہاں شادی بیاہوں میں ضائع ہوتا ہےیار تمھاری تو اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد ہے …تمہیں فرق نہ پڑے لیکن باقی تمام مسلمانوں یہ بہت اہم ہے کہ کون سا بیٹا تھا …یعنی وہی مثال کہ کس کا بابا اوپر تھا
قربانی یا حج کو صدقے وغیرہ سے ملایا نہیں جاسکتا …غریب سے غریب بھی قربانی اور حج کے لیے پیسے اکٹھے کرتے ہیں …لیکن صدقے خیرات کے لیے کوئی اپنی جمع پونجی نہیں لگاتا
- thumb_up 1
- thumb_up unsafe liked this post
25 Jul, 2020 at 9:33 am #44ایک اندازے کے مطابق عید قربان پر پاکستان میں صرف جانوروں کی خریداری پر ٣٥٥ ارب روپے خرچ ہوتے ہیں اس لحظ سے یہ انتہائی پرکشش اور نفع بخش کاروباری موقع ہوتا ہے بچپن میں مجھے یاد ہے کہ ملک بھر سے لوگ اپنے جانور کراچی اچھے داموں کی امید میں لے کر آتے تھے. حلیہ سے یہ لوگ انتہائی سادہ دکھتے تھے بظاہر یہ چھوٹے اور درمیانہ درجہ کے فارمر دکھتے تھے . قیمتیں کم ہوتی تھیں غریب اور متوسط طبقہ کی اکثریت صاحب استطاعت کی تعریف پر پوری اترتی تھی .
مگر اب تو صورتحال بدل چکی ہے اور کیپٹلزم اپنے مکمل زوروشور سے پنجے گاڑ چکا ہے اس موقع پر باقائدہ بزنس پلان کے تحت سر مایہ کاری کی جاتی ہے. حتی کہ میں نے الخدمت فاونڈیشن کے تحت ہونے والی اجتماعی قربانی میں نفع کے حصول کے لئے امیر جماعتیوں کو سرمایہ کاری کرتے ہوے دیکھا ہے برانڈڈ فارمز کی بھرمار ہے پچھلے سال میرا ڈریم ورلڈ ریزورٹ (واٹر پارک) جانا ہوا تھا کیا دیکھتا ہوں انہوں نے بھی برابر میں جانوروں کا فارم کھولا ھوا تھا اب تو سوشل میڈیا انفلونسرز سمیت جدید انداز میں مارکٹنگ بھی ہورہی ہے نتیجتا قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے باہر نکل چکیں ہیں مگر اس بات میں کچھ شبہ نہیں ہے کہ غربا میں گوشت بانٹنے کے ساتھ ساتھ عید قربان کے بعد امرا کے بینک بیلنس میں بھی قابل قدر اضافہ ہوجاتا ہے .25 Jul, 2020 at 1:37 pm #45بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ اسلام میں صداقت اور زکات کا نظام امپلمنٹ ہو جاے تو دنیا میں کوئی غریب نہ رہے اور مثال دیتے ہیں کہ فلانے وقت کوئی غریب نہیں ملتا تھا … اصل میں بات یہ ہے .. شروع میں مسلمانوں کی آبادی کم تھی .. اور جنگوں اور مال غینمت سے ان کے پاس مال کی بھرمار ہوئی تو حضرت عمر نے بیت المال بنایا … یہ چھوٹی سی ریاست تھی … جہاں ہر روز مسلمان لوٹ مارسے طرح طرح کی چیزیں لے اتے تھے … … اکثر تو عورتیں بھی لے اتے تھے اور ان کی بولی ہوتی تھی ….. اور کسی صحابی سے اس کی جبری شادی کر دی جاتی تھی …..لیکن اب دور اور زمانہ بدل گیا ہے اور مسلہ تھوڑا سا مختلف ہو گیا ہے …اب دنیا کی آبادی بڑھ چکی ہے .. اور کافروں کی حکومت آ چکی ہے .. اور مسلمانوں اپنے اپنے ملکوں میں بیٹھ کر بچوں بچوں کے ڈھیر لگے جا رہے ہیں …اور اگر مال غینمت کے لئے جہاد کرتے ہیں تو آگے سے اچھی خاصی چھترول ہوتی ہے …جس کی وجہ سے زکات اور صدقات کا نظام فلاپ ہو چکا ہے … اور اب انہوں نے معصوم جانوروں کو کاروبار بنا لیا ہے …. اس کاروبار میں سب سے زیادہ فائدہ امیروں کو ہوتا ہے … غریب تو ویسے ہی چودہ سو سال سے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگے ہیں … کہ یہ دنیا کچھ بھی نہیں ہے ..اصل دنیا تو اگلی دنیا ہے … آدمی کے پاس جتنا مال ہو گا اس کا حساب اتنا ہی زیادہ ہو گا … ایسے نظریات سے اسلام میں غریب مزید غریب ہوتے جا رہے اور امیر اتنے امیر کے ان کے اکونٹ بنکوں میں منجمد ہو جاتے ہیں لیکن وہ پیسا کسی غریب تک نہیں پونچھ پاتا
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- mood 2
- mood BlackSheep, Zinda Rood react this post
25 Jul, 2020 at 10:58 pm #47عقیدہ ہر فرد کا ذاتی معاملہ ہے ویسے تو معصوم جانوروں کی قربانی کرنی ہی نہیں چاہے … لیکن آپ لوگ اگر قربانی کرتے بھی ہو تو پورا شہر، موحلہ گندے کرنے کا کوئی فائدہ نہیں … اور بہت بڑی صحافتی نائکہ بن کر مومن کا ماتم کرنے کا اب کوئی فائدہ نہیں … وہ ہفتے کے لئے قربانی کا بکرا بن چکا ہے .. اب اپنی ماتمی دریاں اٹھا لو
- thumb_up 1
- thumb_up Zinda Rood liked this post
26 Jul, 2020 at 1:26 am #48بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ اسلام میں صداقت اور زکات کا نظام امپلمنٹ ہو جاے تو دنیا میں کوئی غریب نہ رہے اور مثال دیتے ہیں کہ فلانے وقت کوئی غریب نہیں ملتا تھا … اصل میں بات یہ ہے .. شروع میں مسلمانوں کی آبادی کم تھی .. اور جنگوں اور مال غینمت سے ان کے پاس مال کی بھرمار ہوئی تو حضرت عمر نے بیت المال بنایا … یہ چھوٹی سی ریاست تھی … جہاں ہر روز مسلمان لوٹ مارسے طرح طرح کی چیزیں لے اتے تھے … … اکثر تو عورتیں بھی لے اتے تھے اور ان کی بولی ہوتی تھی ….. اور کسی صحابی سے اس کی جبری شادی کر دی جاتی تھی …..لیکن اب دور اور زمانہ بدل گیا ہے اور مسلہ تھوڑا سا مختلف ہو گیا ہے …اب دنیا کی آبادی بڑھ چکی ہے .. اور کافروں کی حکومت آ چکی ہے .. اور مسلمانوں اپنے اپنے ملکوں میں بیٹھ کر بچوں بچوں کے ڈھیر لگے جا رہے ہیں …اور اگر مال غینمت کے لئے جہاد کرتے ہیں تو آگے سے اچھی خاصی چھترول ہوتی ہے …جس کی وجہ سے زکات اور صدقات کا نظام فلاپ ہو چکا ہے … اور اب انہوں نے معصوم جانوروں کو کاروبار بنا لیا ہے …. اس کاروبار میں سب سے زیادہ فائدہ امیروں کو ہوتا ہے … غریب تو ویسے ہی چودہ سو سال سے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگے ہیں … کہ یہ دنیا کچھ بھی نہیں ہے ..اصل دنیا تو اگلی دنیا ہے … آدمی کے پاس جتنا مال ہو گا اس کا حساب اتنا ہی زیادہ ہو گا … ایسے نظریات سے اسلام میں غریب مزید غریب ہوتے جا رہے اور امیر اتنے امیر کے ان کے اکونٹ بنکوں میں منجمد ہو جاتے ہیں لیکن وہ پیسا کسی غریب تک نہیں پونچھ پاتا
پتا نہیں کس سے اسلام سیکھتے رہے ہیں
26 Jul, 2020 at 1:26 am #49عقیدہ ہر فرد کا ذاتی معاملہ ہے ویسے تو معصوم جانوروں کی قربانی کرنی ہی نہیں چاہے … لیکن آپ لوگ اگر قربانی کرتے بھی ہو تو پورا شہر، موحلہ گندے کرنے کا کوئی فائدہ نہیں … اور بہت بڑی صحافتی نائکہ بن کر مومن کا ماتم کرنے کا اب کوئی فائدہ نہیں … وہ ہفتے کے لئے قربانی کا بکرا بن چکا ہے .. اب اپنی ماتمی دریاں اٹھا لو
اس معصوم جانور کے تکے بنا کر آپ ڈکار لئے بنا کھا جاتے ہونگے
26 Jul, 2020 at 5:09 pm #50پتا نہیں کس سے اسلام سیکھتے رہے ہیںمولویوں سے اور چوتھی کی اسلامیات کی کتاب سے تو نہیں سیکھا .. تحقیق سے سیکھا ہے
- mood 2
- mood BlackSheep, Zinda Rood react this post
27 Jul, 2020 at 8:55 am #51موبائل خریدنے کی بات ہو جا بیچنے کی اس کا تعلق قربانی سے نہیں ہے قربانی ایک غیر ضروری عمل ہے جس کے بغیر بھی گزارا ہو جاتا ہے پر موبائل آج کل کے دور کی ایک ضرورت ہے ….You must be a part of stop eating animal campaign . I know lot of animal right activists are happily joining it..
- mood 1
- mood Bawa react this post
27 Jul, 2020 at 3:08 pm #52You must be a part of stop eating animal campaign . I know lot of animal right activists are happily joining it..
زیدی صاحب … مجھے بچپن کا تو نہیں پتا لیکن ابی جب سے ہوش سمنبلا ہے گوشت نہیں کھایا …. ہاں کسی محفل میں مجبوری سے کھانا پڑ جاے تو الگ بات ہے … اصل بات یہ ہے کہ عربی سیکس اور گوشت کے بہت شوقین تھے اس کی وجہ ان کا صحرائی ماحول ہے جہاں پہ نہ کوئی سبزی ہوتی نہ کوئی پھل .. برصغیر کا تہذیب و تمدن کا گہوارہ ہے یہاں پہ سبزی خور پاے جاتے ہیں … اسلام نے جب ان سمبزی خوروں کو گوشت خور باںنے کی کوشش کی تو یہ لوگ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں اور آج دنیا ایک کنفیوز قوم بن چکے ہیں
- mood 4
- mood BlackSheep, Zaidi, Ghost Protocol, Zinda Rood react this post
27 Jul, 2020 at 9:25 pm #56زیدی صاحب … مجھے بچپن کا تو نہیں پتا لیکن ابی جب سے ہوش سمنبلا ہے گوشت نہیں کھایا …. ہاں کسی محفل میں مجبوری سے کھانا پڑ جاے تو الگ بات ہے … اصل بات یہ ہے کہ عربی سیکس اور گوشت کے بہت شوقین تھے اس کی وجہ ان کا صحرائی ماحول ہے جہاں پہ نہ کوئی سبزی ہوتی نہ کوئی پھل .. برصغیر کا تہذیب و تمدن کا گہوارہ ہے یہاں پہ سبزی خور پاے جاتے ہیں … اسلام نے جب ان سمبزی خوروں کو گوشت خور باںنے کی کوشش کی تو یہ لوگ اپنا ذہنی توازن کھو بیٹھے ہیں اور آج دنیا ایک کنفیوز قوم بن چکے ہیں
بھیا ، سبزی شوق سے کھائیں لیکن خیال رہے کہ مسلمانوں سے بچتے بچتے ہندوؤں میں نہ جاگریں ۔ غذا ہمیشہ متوازن کھانی چاہیے ۔ دراصل جو گوشت مغربی ممالک میں میسر ہے اس میں پرٹین کم اور ھارمونز اور اینٹی بایاٹک زیادہ پائ جاتی ہے جو صحت کے لیے مضر ہے ، یہی حال سبزیوں کا بھی ہے دو دن سے زیادہ سبزی فرج میں آدھی پانی کی بوتل میں بدل جاتی ہے ، اسی لیے زیادہ تر لوگوں کا رجحان اورگینک اشیا کی جانب ہے ، وہ بھی اسی صورت بہتر ہیں جب وہ واقعی اورگینک ہوں اور تازہ میسر ہوں ۔
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
27 Jul, 2020 at 9:31 pm #57بھیا ، سبزی شوق سے کھائیں لیکن خیال رہے کہ مسلمانوں سے بچتے بچتے ہندوؤں میں نہ جاگریں ۔ غذا ہمیشہ متوازن کھانی چاہیے ۔ دراصل جو گوشت مغربی ممالک میں میسر ہے اس میں پرٹین کم اور ھارمونز اور اینٹی بایاٹک زیادہ پائ جاتی ہے جو صحت کے لیے مضر ہے ، یہی حال سبزیوں کا بھی ہے دو دن سے زیادہ سبزی فرج میں آدھی پانی کی بوتل میں بدل جاتی ہے ، اسی لیے زیادہ تر لوگوں کا رجحان اورگینک اشیا کی جانب ہے ، وہ بھی اسی صورت بہتر ہیں جب وہ واقعی اورگینک ہوں اور تازہ میسر ہوں ۔
سر جی .. ہم ہندوں یا مسلمانوں کی وجہ سے سبزی خور نہیں ہے … ہمارا خیال ہے … سبزی کھانا قدرت کے مطابق ہے .. جب کہ کسی جاندار کی جان لینا … اور پھر اپنی بھوک کے لئے کھانا یہ انسان کی نفسیات کو خراب کرتا ہے .. اور کرتے کرتے اس کو اچھائی اور برائی کی تمیز ختم ہو جاتی ہے .. مثال کے طور پر جیسے مسلمان اجتمائ قربانی کرتے ہیں اور جانوروں کو اذیت دیتے ہیں ان اور ان کا گوشت کھاتے ہیں .. یہ تہوار ان کے اندر صلہ رحمی .. ہمدردی اور دوسری اخلاقیات وقت کے ساتھ ساتھ ختم کرتا رہتا ہے … اور وہ وقت کے ساتھ ساتھ خون خار ہوتے جاتے ہیں … سبزی کھانے کا مطلب ہے زندہ چیزوں کے ساتھ ہمدردی ، عدم تشدد جاندار مخلوقات کے زندہ رہنے کا حق ظاہر کرتا ہے … یہ چھوٹی چھوٹی باتیں انسان کی اخلاقیات اس کے عادتو اطوار گہرا اثر ڈالتی ہیں
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- thumb_up 2
- thumb_up Zaidi, Zinda Rood liked this post
28 Jul, 2020 at 3:18 am #58سر جی .. ہم ہندوں یا مسلمانوں کی وجہ سے سبزی خور نہیں ہے … ہمارا خیال ہے … سبزی کھانا قدرت کے مطابق ہے .. جب کہ کسی جاندار کی جان لینا … اور پھر اپنی بھوک کے لئے کھانا یہ انسان کی نفسیات کو خراب کرتا ہے .. اور کرتے کرتے اس کو اچھائی اور برائی کی تمیز ختم ہو جاتی ہے .. مثال کے طور پر جیسے مسلمان اجتمائ قربانی کرتے ہیں اور جانوروں کو اذیت دیتے ہیں ان اور ان کا گوشت کھاتے ہیں .. یہ تہوار ان کے اندر صلہ رحمی .. ہمدردی اور دوسری اخلاقیات وقت کے ساتھ ساتھ ختم کرتا رہتا ہے … اور وہ وقت کے ساتھ ساتھ خون خار ہوتے جاتے ہیں … سبزی کھانے کا مطلب ہے زندہ چیزوں کے ساتھ ہمدردی ، عدم تشدد جاندار مخلوقات کے زندہ رہنے کا حق ظاہر کرتا ہے … یہ چھوٹی چھوٹی باتیں انسان کی اخلاقیات اس کے عادتو اطوار گہرا اثر ڈالتی ہیںمیں نے عرض کیا تھا نا کہ آپ ضرور جانوروں کے حقوق کی عالمی تنظیم سے وابستہ ہیں ، وہ بھی اسی قسم کی باتیں کرتے ہیں مگر کبھی مرغوب جانور کا گوشت پیش کیا جائے تو چپ چاپ کھا لیتے ہیں ۔ اچھا ذرا یہ سمجھا دیں کہ شیر فطرتی گوشت خور کیوں ہے ۔ کیا فطرت نے گوشت خور جانور بنا کر ہرن کو ھراساں نہیں کیا ؟ ۔
- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
28 Jul, 2020 at 8:10 am #56میں نے عرض کیا تھا نا کہ آپ ضرور جانوروں کے حقوق کی عالمی تنظیم سے وابستہ ہیں ، وہ بھی اسی قسم کی باتیں کرتے ہیں مگر کبھی مرغوب جانور کا گوشت پیش کیا جائے تو چپ چاپ کھا لیتے ہیں ۔ اچھا ذرا یہ سمجھا دیں کہ شیر فطرتی گوشت خور کیوں ہے ۔ کیا فطرت نے گوشت خور جانور بنا کر ہرن کو ھراساں نہیں کیا ؟ ۔
جناب ہم وادی محبت کے باسی ہیں .. بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ شیر اپنی بقا کے لئے گوشت کھاتا ہے تو انسان کیوں نہیں کھا سکتا .. تو اس کا جواب یہ شیر تو جانور ہے .. اور وہ سبزیاں کھائیں تو اس کو جلاب لگ جایں اور قبض ہو جاے … اور دوسری بات انسان فطری طور سبزی خور ہے کیا آپ نے انسان کے شیر کی طرح پنجے دیکھے ہیں .. اور انسان ان سب چیزوں میں زہین مخلوق ہے جس کا کام دوسرے جنگلی جانوروں کے ظلم کو مثال بناکر اپنا ظلم جسٹیفائی کرنا نہیں ہے بلکہ سب جانوروں کے ساتھ پیار محبت سے زندہ رہنا ہے .. شیر تو اپنی بقا کے لئے نیچرل لائف سائیکل کو خراب نہیں کرتا جب کہ انسان تو جانوروں کی نسلیں تک ختم کر رہے ہیں
- thumb_up 1 mood 1
- thumb_up Zinda Rood liked this post
- mood Zaidi react this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.