• This topic has 88 replies, 14 voices, and was last updated 4 years ago by nayab.
Viewing 20 posts - 61 through 80 (of 89 total)
  • Author
    Posts
  • Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #61

    حالیہ عورت مارچ کے تناظر میں میں نے ایک بات نوٹ کی ہے کہ بیشتر افراد ٹاک شوز اور سوشل میڈیا پر اس بات کی گردان کرتے نظر آئے کہ اسلام میں عورت اور مرد برابر ہیں، اسلام نے عورت کو مرد کے برابر حقوق دیئے ہیں، حتی کہ وہ مرد و خواتین بھی جن کا اپنا لائف سٹائل کسی بھی طرح اسلام سے لگا نہیں کھاتا، وہ بھی یہی تکرار کرتے نظر آئے۔ میرے خیال میں ہمارے معاشرے کے لوگوں کی سوچ میں شفافیت نہیں ہے اور کنفیوژن بہت ہے۔ ایک مسلمان شخص جب یہ کہتا ہے کہ اسلام میں مرد اور عورت کے حقوق برابر ہیں تو یا تو وہ اسلامی تعلیمات سے لاعلم ہوتا ہے، یا پھر محض منافقت کا اظہار کرتا ہے،  جیسا کہ بڈاوا آف پنڈ دادن خان نے لکھا کہ عورتوں کو مردوں سے کمتر نہ سمجھا جائے اور عورتوں کو مردوں کے برابر حقوق دیئے جائیں، حالانکہ قرآن میں واضح لکھا ہے کہ مرد کو عورت پر ایک درجہ فضیلت حاصل ہے، یعنی مرد ایک درجہ برتر اور عورت ایک درجہ کم تر ہے۔ اسی طرح مرد اور عورت کو اسلام میں برابر بھی قرار نہیں دیا گیا، عورت کو وراثت اور گواہی میں مرد سے آدھا قرار دیا گیا ہے، تین طلاق کا حق مرد کو دیا گیا ہے عورت کو نہیں وغیرہ وغیرہ۔۔قصہ مختصر کہ عورت کے حقوق کے ساتھ اسلام کی تکرار کرنے والوں سے میری صرف اتنی گزارش ہے کہ اگر آپ واقعی عورت کو مرد کے برابر سمجھتے ہیں تو ساتھ اسلام کا دم چھلا لگانا بند کردیں اور اگر محض منافقت کا اظہار کرتے ہیں تو تھوڑی سی ہمت پیدا کریں اور خلیل الرحمان قمر کی طرح برملا کہیں کہ مرد اور عورت برابر نہیں ہوسکتے، اسلام نے مرد کو عورت پر فضیلت دی ہے۔۔   

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    nayab
    Participant
    Offline
    • Professional
    #62

    ۔ آپ نے جتنے واقعات درج کیئے وہ تما م واقعات مرد سے متعلق تھے ۔۔۔۔ اور واقعات کی آڑ میں آپ نے مردوں پر کیچڑ اچھا لی ہے ۔۔۔۔ آ پ حقوق حاصل کرنا چا ھتی ہیں تو حقوق کے لیئے کوشیش کریں ۔۔۔۔۔ مردوں پر کیچڑ اچھا لنے کی کوششیں نہ کریں ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور اگر ۔۔۔ آپ کے حقوق یا ماروی سرمد جیسی عورتوں کے حقوق ۔۔ مردوں پر کیچڑ ۔۔۔۔ اچھا لنے سے حا صل ہونے ہیں تو سب سے پہلے اپنے ۔۔۔۔ گھر میں موجود مردوں ۔۔۔۔۔ کا کٹھہ چٹھہ کھولیں ۔۔۔۔ اپنے باپ ۔۔۔۔ بھا ئی ۔۔۔ شوھر ۔۔۔ بہنوئی ۔۔۔۔۔۔ کے بارے بتا یا جائے کہ انہوں نے کتنے کتنے ریپ کررکھے ہیں اور کتنے مظالم عورتوں پر توڑ چکے ہیں ۔۔۔۔۔

    ایک عوامی مسلے پر بحث ہورہی تھی آپ میری راۓ یا نقطہ نظر سے جتنی مرضی اختلاف کر لیں کر سکتے ہیں اور نہ ہی میں یہاں آپکو اپنی سوچ پر قائل کرنے کے لیے اس بحث میں حصہ لیا ہے  اپنے قوٹ کیا میں نے جواب دیا ٹھیک ہے آپ میری کسی بات سے اتفاق نہ کریں مگر جناب اس ساری گفتگو میں میں نے آپکی ذات پر حملہ نہیں کیا نہ آپ سے پوچھا کہ اپکا رویہ اپنے گھر کی خواتین کے ساتھ کیسا اور کیوں ہے

    لہذا آپ تنقید تو کر سکتے ہیں میرے نقطہ نظر کی  مگر پرسنل ہونے کا حق آپکو نہیں آپ ایک سینئر ممبر ہیں یہاں آپکو خود خیال ہونا چاہئیے کہ کون سی بات کرنے والی ہے کونسی نہیں

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #63

     اگر آپ واقعی عورت کو مرد کے برابر سمجھتے ہیں تو ساتھ اسلام کا دم چھلا لگانا بند کردیں اور اگر محض منافقت کا اظہار کرتے ہیں تو تھوڑی سی ہمت پیدا کریں اور خلیل الرحمان قمر کی طرح برملا کہیں کہ مرد اور عورت برابر نہیں ہوسکتے، اسلام نے مرد کو عورت پر فضیلت دی ہے۔۔

    ۔

    چلیں میں کہہ دیتا ہوں کہ عورت اور مرد ھر گز برابر نہیں ہیں ۔۔۔۔۔۔

    عورت کمزور ہوتی ہے ۔۔۔۔۔ مرد  ا فضل ہوتا ہے ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Zed
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #64
    ۔ چلیں میں کہہ دیتا ہوں کہ عورت اور مرد ھر گز برابر نہیں ہیں ۔۔۔۔۔۔ عورت کمزور ہوتی ہے ۔۔۔۔۔ مرد ا فضل ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    قسم لے لیں، آپ کو یہ لکھنے کی ضرورت نہیں تھی۔

    :bigsmile:

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #65
    ۔ چلیں میں کہہ دیتا ہوں کہ عورت اور مرد ھر گز برابر نہیں ہیں ۔۔۔۔۔۔ عورت کمزور ہوتی ہے ۔۔۔۔۔ مرد ا فضل ہوتا ہے ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    گلٹی ایک سوال پوچھتا ہوں۔۔ کوشش کرنا کہ اسی طرح دیانتداری سے جواب دو۔۔۔ 

    مریم نواز افضل ہے یا عمران خان۔۔۔؟؟؟

    Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    • Professional
    #66

    Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    • Professional
    #67

    گلٹی ایک سوال پوچھتا ہوں۔۔ کوشش کرنا کہ اسی طرح دیانتداری سے جواب دو۔۔۔

    مریم نواز افضل ہے یا عمران خان۔۔۔؟؟؟

    یہ غیر سیاسی تھریڈ ہے

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #68
    Bawa باوا جی جن باتوں کا ذکر میں نے کیا ان سے بھی خواتین د وچار ہیں اور جنکا ذکر اپ نے کیا ان مسائل کا بھی سامنا ہے ایک ہی معاشرے میں خواتین کے مختلف طبقے مختلف قسم کے مسائل کا شکار ہیں میں مانتی ہوں کہ کوئی باپ بیٹا شوہر اپنے گھر کی خواتین کو حق بھی دیتا ہے اور حق کے لیے جنگ بھی لڑتا ہے مخالفین کے خلاف اسی لیے میں نے یہ کہیں بھی نہیں لکھا کہ سارے مرد ایک جیسے ہیں .میری تعلیم میرے حقوق کے لیے آج بھی میری والدہ سے زیادہ میرے والد صاحب کوشش کرتے ہیں کہ کہیں میری بیٹی کی کوئی حق تلفی نہ ہو آپ کی بات سے اتفاق کرتی ہوں تبی تو لکھا کہ یہ نعرہ نہ مناسب تھا یا اسکا انداز سہی نہیں تھا آج جو حقوق اس معاشرے میں خواتین کو میسر بھی ہیں تو اسکے پیچھے کافی محنت اور کوشش ہے اکیلے خواتین کی نہیں کافی اصول پرست مرد بھی اس جدوجہد میں شامل ہیں مگر جن مسائل کا میں نے ذکر کیا ہے وہ ان تمام تر قانون سازی کے بعد بھی وجود رکھتے ہیں میرا یہ بھی ماننا ہے مسائل کبھی ختم نہیں ہو سکتے مگر کم ہونے کی امید کے ساتھ ہم عورتوں پر ہونے والے مظالم کے لیے آواز ضرور اٹھائیں گے اب انداز ہر کسی کا ضروری نہیں کہ ہر ایک کو پسند آے کچھ لوگوں کو ماروی کا انداز نہ پسند تو کچھ لوگوں کو خلیل کا یقین جانے مجھے دونوں کا انداز اچھا نہیں لگا مگر انکی یا کسی کی وجہ سے ہم مظلوم خواتین پر ہونے والے تشدد پر چپ تو نہیں ہو سکتے میں ان سب کے خلاف ہوں جو بے گناہ عورت پر ظلم کرے اب وہ تشدد کوئی عورت خود کسی دوسری عورت پر کرے یا پھر یہ کوئی مرد سے سرزد ہو . دونوں ہی نہ پسند عوامل ہیں

    نایاب جی، بہت شکریہ

    آپکی طرح میں بھی نہ ماروی سرمد کو پسند کرتا ہوں اور نہ ہی خلیل الرحمان کو. خلیل الرحمان کا تو میں نے نام بھی پہلی بار اس کی ماروی سرمد سے لڑائی والی تویٹس میں ہی پڑھا تھا

    آپ نے اپنے ابتدائی کومنٹس میں جن مسائل کا ذکر کیا ہے وہ عورتوں کے ثانوی مسائل ہیں. پاکستان کی عورتوں کا بنیادی مسئلہ تعلیم، صحت، ٹرانسپورٹ اور ملازمت کی سہولیات کا نہ ہونا ہے. خواتین کے یہ بنیادی مسائل حل ہو جائیں تو ثانوی مسائل کافی حد تک خود بخود حل ہو جائیں گے

    میرا جسم میری مرضی کا نعرہ مغرب میں وہ خواتین لگاتی ہیں جو ابارشن کو لیگل قرار دینے کا مطالبہ کرتی ہیں. جب مادر پدر آزاد خواتین پاکستان میں یہ نعرہ لگائیں گی تو اس نعرے کو اس کے پس منظر میں دیکھنا پڑے گا. صرف یہ نعرہ قابل اعتراض نہیں ہے بلکہ اصل قابل اعتراض وہ پلے کارڈز ہیں جو یہ خواتین عورت مارچ میں اٹھا کر پھرتی ہیں. ان میں سے ایک پلے کارڈ پر آپ کو لکھا ہوا نظر آئے گا کہ “میں تمھارا کھانا گرم کر دوں گی، اپنا بستر تم خود گرم کرو”. کیا عورتوں کے حقوق کی آڑ میں ان این جی اوز چلانے والی خواتین کو یوں سر عام بیہودگی پھیلانے کی کھلی چھٹی دے دی جائے؟ یہ ابھی ان کے ایجنڈے کی ایک جھلک ہے، اصل ایجنڈا وقت کے ساتھ ساتھ بے نقاب ہوتا جائے گا

    عورتوں کو ان کے حقوق ملنے چاہییں بلکہ انکی ڈیمانڈ سے بڑھکر انہیں حقوق ملنے چاہیے، اس کے بارے میں کوئی دو رائے نہیں ہیں لیکن عورتوں کے حقوق کے نام پر معاشرے میں بے حیائی نہیں پھیلائی جانی چاہیے اور مغربی ایجنڈا پاکستانی عورتوں پر مسلط نہیں کرنا چاہیے، بس اختلاف اتنا سا ہی ہے

    Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    • Professional
    #69
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #70

    گلٹی ایک سوال پوچھتا ہوں۔۔ کوشش کرنا کہ اسی طرح دیانتداری سے جواب دو۔۔۔

    مریم نواز افضل ہے یا عمران خان۔۔۔؟؟؟

    ۔

    مریم نواز  کو میں ھا ئی ریٹ کرتا ہوں  کیونکہ  مریم نواز  میں طاقتور فوج کے خلاف بولنے کی جرآت اور بہادری ہے ۔۔۔۔۔۔

    جو بشمول عمران خان کسی پا کستانی مرد میں نہیں دیکھی گئی ۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #71
    ۔ مریم نواز کو میں ھا ئی ریٹ کرتا ہوں کیونکہ مریم نواز میں طاقتور فوج کے خلاف بولنے کی جرآت اور بہادری ہے ۔۔۔۔۔۔ جو بشمول عمران خان کسی پا کستانی مرد میں نہیں دیکھی گئی ۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ایک عورت کے برتر ہونے کا تمہارا یہ اعتراف دراصل تم پر زبردستی تھوپی گئی (اسلامی) سوچ اور تمہارے مشاہدے کے درمیان فرق کو بیان کرتا ہے۔ یہی معاملہ بیشتر مسلمانوں کے ساتھ ہے، وہ زمانہ حاضر میں مشاہدہ کرتے ہیں کہ عورتیں کسی بھی طرح مردوں سے کم نہیں، مگر چونکہ بچپن سے ان کے ذہنوں میں فیڈ کیا گیا ہے کہ عورت کمتر ہے، اس لئے وہ یہی گردان کرتے رہتے ہیں اور اس سوچ کو عملی جامہ پہنانے پر بھی مصر رہتے ہیں، یہ کنفیوژن صرف عورت کے معاملے میں ہی نہیں ہر اس معاملے میں ہے جو مذہبی سوچ کی وجہ سے زمانے کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہے۔۔ 

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #72

    ایک عورت کے برتر ہونے کا تمہارا یہ اعتراف دراصل تم پر زبردستی تھوپی گئی (اسلامی) سوچ اور تمہارے مشاہدے کے درمیان فرق کو بیان کرتا ہے۔ یہی معاملہ بیشتر مسلمانوں کے ساتھ ہے، وہ زمانہ حاضر میں مشاہدہ کرتے ہیں کہ عورتیں کسی بھی طرح مردوں سے کم نہیں، مگر چونکہ بچپن سے ان کے ذہنوں میں فیڈ کیا گیا ہے کہ عورت کمتر ہے، اس لئے وہ یہی گردان کرتے رہتے ہیں اور اس سوچ کو عملی جامہ پہنانے پر بھی مصر رہتے ہیں، یہ کنفیوژن صرف عورت کے معاملے میں ہی نہیں ہر اس معاملے میں ہے جو مذہبی سوچ کی وجہ سے زمانے کے تقاضوں سے ہم آہنگ نہیں ہے۔۔

    ۔

    مریم نواز ۔۔۔۔ کی اور عمران خان کی پرسنیلٹی کا تقا بل کیا گیا تھا جس میں مریم نواز کی پرسنیلٹی زیادہ بہادر بتا ئی گئی ہے ۔۔۔۔

    اس مثال مین مرد ۔۔۔۔ عورت کا تقابل نہیں کیا گیا ۔۔۔۔ مرد ۔۔۔ اور ۔۔۔ عورت کے تقابل میں تو کوئی دو رائے نہیں ہیں ۔۔۔۔

    عورت کے بارے ایک ہی رائے ہے ۔۔۔۔ عورت کم تر ہوتی ہے ۔۔۔۔ مرد عورت سے افضل ہوتا ہے ۔۔۔

    عورت  اگر مرد کے برابر ہوتی تو مرد سے حق نہ ما نگ رھی ہوتی اس کے پاس حق خود سے موجود ہوتے ۔۔۔۔ جیسے مرد کے پاس جملہ حقوق اس کے پاس خود بخود موجود ہیں ۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    nayab
    Participant
    Offline
    • Professional
    #73
    برقعے والی!!! چچچچ

    ایک ہی دفعہ ایک بڑا سا گولڈ میڈل ڈال دیتے نہیں تو ایک سونے کا سیٹ

    ;-)

    معذرت حفیظ صاحب جسٹ مذاق تھا

    ایسے ہی بچیوں کی وجہ سے ماں باپ کا سر فخر سے بلند ہوتا ہے

    اصل میں یہ خواتین ملک و قوم کا نام روشن کرتی ہیں

    متاثر کن واقعی

    :)

    Mujahid
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #74
    ایک عوامی مسلے پر بحث ہورہی تھی آپ میری راۓ یا نقطہ نظر سے جتنی مرضی اختلاف کر لیں کر سکتے ہیں اور نہ ہی میں یہاں آپکو اپنی سوچ پر قائل کرنے کے لیے اس بحث میں حصہ لیا ہے اپنے قوٹ کیا میں نے جواب دیا ٹھیک ہے آپ میری کسی بات سے اتفاق نہ کریں مگر جناب اس ساری گفتگو میں میں نے آپکی ذات پر حملہ نہیں کیا نہ آپ سے پوچھا کہ اپکا رویہ اپنے گھر کی خواتین کے ساتھ کیسا اور کیوں ہے لہذا آپ تنقید تو کر سکتے ہیں میرے نقطہ نظر کی مگر پرسنل ہونے کا حق آپکو نہیں آپ ایک سینئر ممبر ہیں یہاں آپکو خود خیال ہونا چاہئیے کہ کون سی بات کرنے والی ہے کونسی نہیں

    Have you received an apology yet Nayab?

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #75
    زیڈ صاحب …عورتوں کے حقوق کی بابت آپ کے خیالات قابل قدر ہیں مگر آپ کا مضمون کچھ ادھورا سا  ہے کیونکہ آپ نے ایک طرح کا چارٹر آف ڈیمانڈز یا چارٹر آف ویمن رائٹس  تو ضرور پیش کیا ہے مگر کمرے میں موجود سفید ہاتھی پر روشنی نہیں ڈالی  کہ پاکستانی فنڈو معاشرے میں یہ کیسے ممکن ہے کہ “دو ٹکے” کی عورت مرد کے مقابل کھڑی ہوجاۓ ..اور وہ مرد جس کے پیچھے مذہب کی قوت بھی موجود ہے
    کیا یہ سب کچھ خود بخود ہوجاۓ گا ..کوئی مارشل لاء لگا کر یہ بزور طاقت عورتوں کو تمام حقوق دے دے گا ..یا پھر کوئی بائیں بازو کی لبرل پارٹی حکومت میں آکر ..پارلیمنٹ کے ذریعے عورتوں کو حقوق دے دی گی؟

    میں بلیک شیپ صاحب سے کچھ حد تک متفق ہوں کے آپ نے اپنی تحریر میں زمینی حقائق کا خیال نہیں رکھا …کوئی بھی معاشرہ جس  ایسا قانون نافذ کردیا جاۓ جسے معاشرے کی اکثریت دل سے قبول نہ کرے ..وہ قانون ملک میں چل نہیں سکتا
    پاکستان کے مرد حضرات عورتوں پر اپنی برتری کو اینجوے کرتے ہیں …اسے اپنی ملکیت کی طرح سمجھتے ہیں ..اسے اپنے سے کم تر مخلوق سمجھتے ہیں …کون سا حاکم ہے جو کہے کہ حاکم اور محکوم ایک ہی سطح پر آجائیں؟ گاؤں کا کون سے چوہدری یہ چاہے گا کہ وہ اور اس کی زمینوں پر کام کرنے والا ایک کمی ..چوہدری کے سال ایک ہی چارپائی پر بیٹھے؟

    میری ذاتی نظر میں ویمن مارچ کا  بنیادی مقصد عورتوں کو اپنے حقوق کی آگہی دینا نہیں ہے ..یہ ایک ثانوی مقصد تو ضرور ہے مگر بنیادی مقصد پاکستانی مردوں کو آگاہی دینا ہے کہ دنیا تبدیل ہورہی ہے …ماضی کی قدیم اور دقیانوسی روایات دم  توڑ  رہی ہیں ..اور یہ کہ  مرد کو ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہے ….لہذا عورت مارچ ایک طرح سے مردوں کے لیے ہے ..کیونکہ جب مردوں کی اکثریت نے یہ مان  لیا کہ عورتوں کے بنیادی حققوق کی حق تلفی ہورہی ہے تو مرد ..جو کہ پاکستان پر حکمرانی کرتا ہے ..وہ خود ایسے قوانین بنادے گا اور عورتوں کے ساتھ ناروا سلوک کا خاتمہ مکین ہوسکے گا

    انیسویں صدی کی امریکا کی سول وار …ایک زبردست مثال ہے
    نیویارک، بوسٹن، فلاڈیلفیا اور شکاگو وغیرہ میں بیٹھے نارتھ کی امریکی اشرافیہ اور عام سفید فام امریکیوں نے خود یہ محسوس کیا کہ ساؤتھ کی ریاستوں میں سیاہ فام افراد کی غلامی ایک انتہائی غیر انسانی عمل تھا …اس زمانے میں کالوں کی آزادی کی کسی تحریک کا نام و نشان بھی نہ تھا…اور نارتھ کے اجتمائی شعور نے یہ فیصلہ کیا کہ اس ناانصافی کو ہر قیمت پر ختم کرنا ہے ….جنوبی ریاستوں نے لنکن صدارتی کامیابی کے بعد ..ممکنہ قانون سازی کو سامنے رکھتے ھوئے امریکا سے  علیحدگی کا اعلان کیا …جس کا نتیجہ شمال کی جنوب پر لشکر کشی کی صورت میں نکلا
    اس خانہ جنگی میں محتاط اندازے کے مطابق چھ سے سات لاکھ افراد ہلاک ھوئے ..اکثریت فوجیوں کی تھی …شمال کو جنگ میں کامیابی ملی ..غلامی کا خاتمہ ہوا …ملک ٹوٹتے ٹوٹتے بچا …اور یہ سب کچھ نہ ہوتا اگر شمال والے امریکی ساؤتھ والوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیتے …وقت آنے پر شاید غلام کالے خود ہی کوئی آزادی کی تحریک چلا لیتے اور آزادی لے لیتے …لاکھوں سفید فاموں کو اپنی جانیں گنوانے کی کیا ضرورت تھی؟ …لیکن جیسا میں نے کہا کہ شمال کے امریکی  انیسویں صدی میں انسانی غلامی  کو گوارا نہ کرسکتے تھے اور انہوں نے ایک بھاری نقصان برداشت کرکے کالوں کو آزادی دلوائی

    پاکستان کی عورتیں خود تحریک چلا کر کبھی بھی مردوں سے اپنے حقوق نہیں لے سکیں گی …لیکن میں امید کرتا ہوں کہ الیکٹرانک ، پرنٹ اور سوشل میڈیا میں …اور ساتھ ساتھ آپ کی میری اور دوسرے افراد کی تحریریں  ان قدامت پسند مردوں کی اتنی شرم ضرور دلا دیں گی کہ اکیسویں صدی میں عورت کو غلام بناکر نہیں رکھا جاسکتا ..اور وہ عورت کو اس کے حقوق خود ہی دے دیں گے

    @zed

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #76
    مجھے لگتا ہے ۔۔۔۔۔ قرار جی ۔۔۔۔۔ پا گل ہوگئے ہیں ۔۔۔۔ پا کستانی مردوں کو کہہ رھے ہیں عورتوں کو حقوق دے دیں ۔۔۔۔

    اور بندہ خدا ۔۔۔۔۔ حقوق چا ھیں عورتوں  کو ۔۔۔۔۔ تو عورتیں خود لیں اپنے حقوق ۔۔۔۔

    مرد کیوں حقوق دیں عورتوں کو ۔۔۔۔۔

    کتنی پا گلوں والی بات ہے کہ ۔۔۔۔۔ پا کستانی مرد ۔۔۔۔ عورتوں کو حقوق دے کر ۔۔۔۔۔ عورتوں کو اپنے ہی پر ۔۔۔۔ برتری دلوادیں ۔۔۔۔

    مطلب مرد ۔۔۔ اپنے مقا بلے پر اترنے والی عورت کو خود ہی حقوق دے کر ۔۔۔۔ اپنے لیئے مقا بلہ کھڑا کرلے ۔۔۔

    عورتوں نے مقا بلہ کرنا ہے تو کریں اپنی کوششیں ۔۔۔ مردوں سے بھیک کیوں ما نگ رھی ہیں ۔۔۔۔

    خیال ہے  ۔۔۔۔۔۔ ھمارے  معاشرے میں  ۔۔۔۔ عورتوں کو جو حقوق حاصل  ہیں ۔۔۔  عورتوں کو زندگی گزارنے کے لیئے کا فی ہیں ۔۔۔۔۔

    ۔۔ مردوں ۔۔۔۔۔ کو ھرگز ۔۔۔۔ عورتوں کو  مزید حقوق نہیں دینے چا ھیں ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔ عورتیں ویسے بھی عقل سے پید ل ہوتی ہیں ۔۔۔ معاشروں میں  سب سے زیادہ تبا ھی بربادی  بھی ۔۔ گھروں میں بیٹھی یہ ز نا نہ مخلوق ہی کرتی ہے ۔۔۔

    معاشروں میں مردو ں  کا ۔۔۔  بننے بگاڑنے میں کردار عورت سے کم ہی ہوتا ہے ۔۔۔۔۔

    سارے چور جواری ۔۔۔۔۔ ریپسٹ ۔۔۔۔ کرپٹ ۔۔۔ عورتوں کی گود میں ہی ٹرینڈ ہوکر معاشرے کو بگاڑتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔

    میں زاتی طور عورتوں کو ان کی اوقات میں رکھنے کا حامی ہوں ۔۔۔

    بلکہ میں تو یہ مطا لبہ کرتا ہوں ۔۔۔ پا کستان  ھر ملک میں ۔۔۔۔ ھر مرد کو ۔۔۔۔ دو دو  عورتیں ۔۔۔۔  شا دی کے علاوہ  سیکس کے لیئے  لازمی الاٹ ہونی چا ھیں

    ایک عورت  بہت نا کا فی ہوتی ہے ۔۔۔ ایک مرد کو شا د ی کے لیئے ۔۔۔۔۔ اسطرح عورتوں کی بڑھتی تعداد بھی کا م آ جائے گی اور مرد بھی چاک و چوبند رھیں گے۔۔۔

    ۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Zed
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #77
    زیڈ صاحب …عورتوں کے حقوق کی بابت آپ کے خیالات قابل قدر ہیں مگر آپ کا مضمون کچھ ادھورا سا ہے کیونکہ آپ نے ایک طرح کا چارٹر آف ڈیمانڈز یا چارٹر آف ویمن رائٹس تو ضرور پیش کیا ہے مگر کمرے میں موجود سفید ہاتھی پر روشنی نہیں ڈالی کہ پاکستانی فنڈو معاشرے میں یہ کیسے ممکن ہے کہ “دو ٹکے” کی عورت مرد کے مقابل کھڑی ہوجاۓ ..اور وہ مرد جس کے پیچھے مذہب کی قوت بھی موجود ہے کیا یہ سب کچھ خود بخود ہوجاۓ گا ..کوئی مارشل لاء لگا کر یہ بزور طاقت عورتوں کو تمام حقوق دے دے گا ..یا پھر کوئی بائیں بازو کی لبرل پارٹی حکومت میں آکر ..پارلیمنٹ کے ذریعے عورتوں کو حقوق دے دی گی؟ میں بلیک شیپ صاحب سے کچھ حد تک متفق ہوں کے آپ نے اپنی تحریر میں زمینی حقائق کا خیال نہیں رکھا …کوئی بھی معاشرہ جس ایسا قانون نافذ کردیا جاۓ جسے معاشرے کی اکثریت دل سے قبول نہ کرے ..وہ قانون ملک میں چل نہیں سکتا پاکستان کے مرد حضرات عورتوں پر اپنی برتری کو اینجوے کرتے ہیں …اسے اپنی ملکیت کی طرح سمجھتے ہیں ..اسے اپنے سے کم تر مخلوق سمجھتے ہیں …کون سا حاکم ہے جو کہے کہ حاکم اور محکوم ایک ہی سطح پر آجائیں؟ گاؤں کا کون سے چوہدری یہ چاہے گا کہ وہ اور اس کی زمینوں پر کام کرنے والا ایک کمی ..چوہدری کے سال ایک ہی چارپائی پر بیٹھے؟ میری ذاتی نظر میں ویمن مارچ کا بنیادی مقصد عورتوں کو اپنے حقوق کی آگہی دینا نہیں ہے ..یہ ایک ثانوی مقصد تو ضرور ہے مگر بنیادی مقصد پاکستانی مردوں کو آگاہی دینا ہے کہ دنیا تبدیل ہورہی ہے …ماضی کی قدیم اور دقیانوسی روایات دم توڑ رہی ہیں ..اور یہ کہ مرد کو ایڈجسٹمنٹ کی ضرورت ہے ….لہذا عورت مارچ ایک طرح سے مردوں کے لیے ہے ..کیونکہ جب مردوں کی اکثریت نے یہ مان لیا کہ عورتوں کے بنیادی حققوق کی حق تلفی ہورہی ہے تو مرد ..جو کہ پاکستان پر حکمرانی کرتا ہے ..وہ خود ایسے قوانین بنادے گا اور عورتوں کے ساتھ ناروا سلوک کا خاتمہ مکین ہوسکے گا انیسویں صدی کی امریکا کی سول وار …ایک زبردست مثال ہے نیویارک، بوسٹن، فلاڈیلفیا اور شکاگو وغیرہ میں بیٹھے نارتھ کی امریکی اشرافیہ اور عام سفید فام امریکیوں نے خود یہ محسوس کیا کہ ساؤتھ کی ریاستوں میں سیاہ فام افراد کی غلامی ایک انتہائی غیر انسانی عمل تھا …اس زمانے میں کالوں کی آزادی کی کسی تحریک کا نام و نشان بھی نہ تھا…اور نارتھ کے اجتمائی شعور نے یہ فیصلہ کیا کہ اس ناانصافی کو ہر قیمت پر ختم کرنا ہے ….جنوبی ریاستوں نے لنکن صدارتی کامیابی کے بعد ..ممکنہ قانون سازی کو سامنے رکھتے ھوئے امریکا سے علیحدگی کا اعلان کیا …جس کا نتیجہ شمال کی جنوب پر لشکر کشی کی صورت میں نکلا اس خانہ جنگی میں محتاط اندازے کے مطابق چھ سے سات لاکھ افراد ہلاک ھوئے ..اکثریت فوجیوں کی تھی …شمال کو جنگ میں کامیابی ملی ..غلامی کا خاتمہ ہوا …ملک ٹوٹتے ٹوٹتے بچا …اور یہ سب کچھ نہ ہوتا اگر شمال والے امریکی ساؤتھ والوں کو ان کے حال پر چھوڑ دیتے …وقت آنے پر شاید غلام کالے خود ہی کوئی آزادی کی تحریک چلا لیتے اور آزادی لے لیتے …لاکھوں سفید فاموں کو اپنی جانیں گنوانے کی کیا ضرورت تھی؟ …لیکن جیسا میں نے کہا کہ شمال کے امریکی انیسویں صدی میں انسانی غلامی کو گوارا نہ کرسکتے تھے اور انہوں نے ایک بھاری نقصان برداشت کرکے کالوں کو آزادی دلوائی پاکستان کی عورتیں خود تحریک چلا کر کبھی بھی مردوں سے اپنے حقوق نہیں لے سکیں گی …لیکن میں امید کرتا ہوں کہ الیکٹرانک ، پرنٹ اور سوشل میڈیا میں …اور ساتھ ساتھ آپ کی میری اور دوسرے افراد کی تحریریں ان قدامت پسند مردوں کی اتنی شرم ضرور دلا دیں گی کہ اکیسویں صدی میں عورت کو غلام بناکر نہیں رکھا جاسکتا ..اور وہ عورت کو اس کے حقوق خود ہی دے دیں گے @zed

    زبردست۔

    :clap: :clap: :clap:

    بلکل متفق ہوں۔ مردوں میں عورتوں کے حقوق سے متعلق شعور پیدا کرنا بہت ضروری ہے۔

    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #78
    Hello mister aurat hamarai liye boht hi qabil ezzat aur qabil ihtiram hai aur hum un ka ihtiram kartai hai aur izzat bhi kartai hai. aur tum nai jo ye likha k burqai mai rihnai wali auraton ka koyi pehchan nahi to lanat terai mun pai jo burqai mai hoti hai aur parda karti hai wo musalmano ki maien, behnien betian hoti. aur un k liye ye shanakhat bs hai k wo hamari maien hai behnien hai betian hai aur agar koyi khanzer ka aulad un ki taraf mili ankh sai dekhai to us ka ankh nikal phenktai hai. tum jesai khanzer k aulad ko ye bat kabhi bhi samjh nahi aye ga k parda kitna aham hai is ki waja sai muashira kitnai gunaho sai bachta hai. likn tum jo paidayshi khanzer aur bigherat ho bikul nahi smjho gai. chalo phir dosrai tareqai sai smjhata hon ab jo mai bat karnai wala hon mujhai acha nahi lagta k is tarha likhon q k koyi bhi aurat ho chahai kisi ka bhi man behn biwi beti hon merai liye aur har musalman k liye qabil izzat hai aur is ka daras hamai islam deta hai. likn tum nai majboor kia hai to mai ap ko dosrai tareqai sai smjha deta hon. faraz karai tumhari behn hai biwi hai ya beti hai aur bina parda kiye ghar sai nikl kar bazaron mai aur marketon mai ghumti phirti ho. to lazim agar 100 percent nahi to 80 percent mardon k dimagh mai us k liye ghalat tasawurat ayegai. esa hai k nahi. (aur is bat ko musalmano k sath nahi joro k sirf muslamano k dimagho mai esai tasawurat atai hai q k ye har muashirai mai hai bs kahai pai kam aur kahai pai zyada hai) ab tum mujhai batawo k is mai ghalti kis ki hai in mardon ki ya is aurat ki jo bina parda kiye baghair kisi zarorat k bazaron mai ghumti phirti ho.

    Ubaid Ullah Khan sahib

    محترم عبیداللہ صاحب

    کیسے ہیں محترم آپ

    آپکی باتوں نے مجھے اندھیرے سے نکال دیا. مجھ کافر کا خدا تو آپ کے لئے کچھ نہیں کر سکتا مگر مجھے امید ہے کے آپ کا پروردگار آپ کو اس نیک عمل کا پھل ضرور دے گا

    میں ان اسی فیصد لوگوں میں سے ہوں جن کا آپ نے ذکر کیا ہے کہ جن کے ذہن میں آپ کی راۓ کے مطابق یقیناً کسی اور عورت کو بغیر پردے میں دیکھ کے غلط خیال آتے ہیں .

    مجھے یہ بھی اعتراف کرنا ہے کے میں یہ بھی کہتا ہوں کے میرے لئے اپنی ماں بہن بیٹی بیوی وغیرہ اور ہر دوسری عورت قابل احترام ہے

    میں اپنے والد کو تو خنزیر نہیں کہوں گا مگر اپنے آپ کو وہ خنزیر کہہ سکتا ہوں جس کا ذکر آپ نے کیا ہے جو سمجھتے ہیں اپنی ماؤں بہنوں ، بیٹیوں ، بیوی کو بغیر پردہ یا پردہ دینے کی اجازت کا حق مردوں کے پاس نہیں ہے . کیا ایسا ممکن ہے کے یہ خنزیر اس لۓ یہ سوچتے ہیں کے ان کے پاس یہ حق نہیں ہے کیونکہ ان کے خیال میں کوئی ان کی ماں ، بہن، بیٹی، بیوی یا ان سے وابستہ کسی اور عورت کے بارے غلط سوچ نہیں رکھے گا کیونکہ سب کہتے ہیں کے وہ ہر عورت کا احترام کرتے ہیں اور اس لئے بھی کے مذہب کہتا ہے اور اس لۓ اپنی ماں بہن بیٹی بیوی کو پردہ یا بغیر پردہ میں دیکھ کر پریشان نہیں ہوتے کیونکہ جیسا آپ نے کہا کے مذہب پر عمل کرنے والے عورتوں کا احترم کرتے ہیں کیونکہ ان کا مذہب اس بات کی تلقین کرتا ہے .

    اب مجھ سمجھ میں نہیں آ رہا کے میں میں خنزیر کب کہلاؤں گا

    ١) جب اپنی ماں بہن بیٹی بیوی کو اسکی مرضی سے پردہ کرنے یا نہ کرنے دوں کیونکہ مجھے یقین ہے کہ مذہب پر عمل کرنے والے مذہب پر عمل کرتے ہیں او عورت کا احترام کرتے ہیں اور اپنے مذہب پر عمل پیرا ہو کر کسی عورت کے بارے میں غلط خیالات دل میں نہیں لاتے تو کسی بھی عورت کو پردہ کرنے کی کیا ضرورت ہے

    یا

    ٢) کہوں کے میں ہر عورت کا احترم کرتا ہوں مگر ان اسی فیصد میں شامل ہو جاؤں جو ہر عورت کو دیکھ کر دل میں برے برے خیالات لاتے ہیں

    ایک اور بات پر آپ کی راۓ مجھ کو درست راستے پر چلانے میں مدد دے سکتی ہے

    اگر میں کہتا ہوں کے میں عورت کی عزت کرتا ہوں، اور اپنی ماں کی بہن کی بیٹی بیوی کی عزت اور احترام کرتا ہوں تو مجھے دوسروں کی ماں بہن بیٹی بیوی کی عزت اور احترام کرنے میں کیا عار ہے. وہ کیا وجہ ہے کے میں دوسروں کی ماں بہن بیٹی بیوی کی بغیر پردہ کے دیکھ کر پٹری سے اتر جاتا ہوں

    میرے خیال میں شائد اس کی وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ چونکہ میں کافر ہوں اور وہ بھی ایسا کے ابھی تک طے نہیں کر پایا کے کوئی پروردگار ہے کے نہیں لہٰذا مجھ کافر کو تو کو ہی کوئی شرم کوئی پابندی نہیں ہے شائد یہی وجہ ہے کے میں کافر خنزیر دوسروں کی عورتوں کو دیکھ کر ہی زنا زنا سوچنے لگ جاتا ہوں .

    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #79
    Have you received an apology yet Nayab?

    Mujahid sahib

    How are you my dear respected sir. Hope life is treating you well

    I am sorry to intervene.

    With my  limited ability to comprehend, I could be wrong but in my humble opinion this gentlemen of highest degree is being misunderstood. In my opinion this gentleman in his response to respected nayab sahiba is stating that if men are oppressors and women are victims, can you give any example of any of your male relative who has victimized a woman. If not, then how can one say that man is oppressor and woman is the victim all the time. If the males in our family are not oppressors, there is a god possibility that other males are also the same. And if males in our family are victimizing woman, we shall first protest against our own male members of the family.

    This is what I understood and if my understanding is correct, then a demand for apology may not be required.

    If I am wrong, I apologize to you and to our respected nayab sahiba

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #80

    قرار میں یہ خوبی ہے کہ یہ معاملات کے ان پہلوؤں کو دیکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے جو ہم میں سے بیشتر لوگوں کی نظروں سے اوجھل رہ جاتے ہیں، قرار نے عورت مارچ کے سب سے اہم پہلو اور اثر کی طرف اشارہ کیا ہے اور میں اس سے بالکل اتفاق کرتا ہوں کہ یہ مارچ حقیقت میں پورے معاشرے کو جھنجھوڑنے کیلئے تھا کہ زمانہ بدل رہا ہے، اقدار بدل رہی ہیں، اب انفرادی آزادیوں کا زمانہ ہے، عورتوں کو اب یوں محبوس کرکے نہیں رکھا جاسکتا اور میں سمجھتا ہوں کہ ایسے مارچ اگر مسلسل ہوتے رہیں تو اس کے دور رس اثرات ہوں گے۔ کیونکہ یہ پورے معاشرے کی نفسیات پر کاری ضرب کی طرح کا اثر رکھتے ہیں۔ مردوں میں جو عورتوں کے حوالے سے حساسیت پائی جاتی ہے ایسے مارچ ، نعرے اور تقریبات اس حساسیت کو کم کریں گے۔ بالکل جیسے کسی حد سے بڑھی ہوئی حساسیت کے حامل مذہبی شخص کو کچھ عرصہ تک ملحدوں کے بیچ رکھا جائے تو وہ ملحدین اس مذہبی کے ایمان پر مسلسل ضربیں لگا لگا کر اس کی مذہبی حساسیت اور ایمانی حرارت کو قدرے نارمل سطح پر لے آتے ہیں۔

    ہمارے سامنے بڈاوا کی زندہ مثال موجود ہے۔ بلیک شیپ نے اسی فورم پر کہیں ذکر کیا تھا کہ جنابِ بڈاوا ایک زمانے میں دوسروں پر قادیانی ہونے کے فتوے جڑا کرتے تھے۔ اور آج یہ معجزہ بھی رونما ہونا تھا کہ وہی جنابِ بڈاوا اس فورم پر قادیانیوں کا دفاع کرتے پائے گئے۔ اس بات کو نظر انداز نہ کیا جائے کہ جنابِ بڈاوا پر شیر شاہ سوری کا یہ قول صادق آتا ہے کہ مردے اور گدھے کبھی اپنی رائے تبدیل نہیں کرتے۔ اس بات سے قطع نظر کہ میں جنابِ بڈاوا کو کم از کم مردوں میں شمار نہیں کرتا، اصل بات کی طرف آتا ہوں کہ ایک زمانے میں لوگوں کے ختنے سونگھ کر ایمان کے فتوے جاری کرنے والے جنابِ بڈاوا ایک عرصہ تک ملحدین کی صحبت میں رہنے کے بعد جب اتنے تبدیل ہوسکتے ہیں کہ ملحدین کی ضرباتِ پیہم کھا کھا کر اپنی نامعقول حد تک بڑھی ہوئی مذہبی حساسیت کو معقول سطح پر لاسکتے ہیں تو عورت مارچ سے پاکستانی پدرشاہی معاشرے کی عورتوں کے حوالے سے حساسیت کیوں کم نہیں ہوسکتی، ایک بار یہ حساسیت کم ہونے لگی تو سمجھیے عورت کو جکڑنے والی رسی ڈھیلی ہونے لگے گی۔۔ 

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
Viewing 20 posts - 61 through 80 (of 89 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi