Viewing 6 posts - 81 through 86 (of 86 total)
  • Author
    Posts
  • Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #81
    آپ کی کہانی ہے تو کافی حد تک صحیح لیکن اس میں کچھ اضافے کی ضرورت ہے۔ پہلی بات کہ بنا نواز شریف بھی فوج ہی کی مرضی سے تھا۔ شہباز شریف نے اپنے اسی سال کے انٹرویو میں یہ تک کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ اس کے وزیراعظم بننے کا معائدہ ہوچکا تھا اور یہاں تک کہ کابینہ بھی فائنل تھی۔ کہنے کا مطلب یہ کہ یہاں ہر حکومت فوج کی مرضی سے ہی بنتی ہے اس لئے میاں صاحب کو بجائے غصہ ملک کی معیشت کو تباہ کر کے نکالنے اور نئے آنے والے کے لئے گڑھے کھودنے کے، اسے گیم کا حصہ سمجھ کر اپنا رستہ پکڑنا چاہیئے تھا۔ انہوں نے بھی یہی گیٹ استعمال کئے ہیں اقتدار کے لئے ورنہ کیا یہ کبھی ٹو تھرڈ مجارٹی لیتے اور اندرونِ سندھ سے جیتتے۔ دوسری بات جو آپ کی غلط ہے وہ ہے ۲۰۲۳ کے انتخابات، کہ عمران کو ووٹ نہی ملیں گے۔ آج ہی جنگ گرپ نے ایک سروے بارے خبر دی ہے کہ ن لیگ کے ۲۸ فیصد اور عمران کے ۲۴ فیصد ووٹ ہیں۔ اور یہ احوال ہے سخت ترین دو سال کے بعد کا۔ آگے معیشت میں بہتری آنی ہے۔ ویسے بھی جیتے گا وہ ہی جسے اسٹیبلشمنٹ نے بنانا ہوگا۔ یہ سب اگلے آرمی چیف پر منحصر ہے اور اگلا چیف بھی عمران ہی نے لگانا ہے۔ فوج اتنی سیاسی ہو چکی ہے کہ ہر ایک جانتا ہے کہ کونسا جنرل پی ٹی آئی کا سپورٹر ہے اور کونسا ن لیگ کا۔ میرا تو آپ کو مشورہ ہے کہ کمبل لے کے لمیاں پے کے سو جاؤ، اگر عمران ۵ سال پورے کر گیا تو اگلے پانچ بھی اسی کے ہونگے۔ :bigsmile:

    چلیں عام انصافیوں کے برخلاف آپ نے تسلیم کیا نون لیگ کی کارکردگی پہلے ساڑھے تین سال اچھی تھی پھر انہوں نے خود خراب کی – آپ اسی فارم پر اسحاق ڈار کو کوستے رہے جب کہ یہ کارکردگی اسی کی تھی آخری ڈیڑھ سال تو چل چلاؤ تھا پہلے کوئی تھا ہی نہیں پھر مفتاح اسماعیل سے خانہ پوری کی گئی اسحاق ڈار تو آپکے بقول اچھی کارکردگی والے دور کے بحد بھاگ گیا تھا – اب مہیشت کو سمجھتے ہیں مگر محیشت اور سیاست کو ساتھ ملا کر نہیں دیکھتے – مثال کے طور پر حکومت کا یہ حال صرف پچھلی حکومت کی ہائی امپورٹ سے نہیں ہوا اس میں سیاسی اور مالی عدم استحقام کا بڑا ہاتھ ہے – پچھلی حکومت زیادہ نہیں صرف چھ مہینے کے زر مبادلہ کے ذخائر چھوڑ کر گئی جو پیپلز پارٹی کے چھوڑے ذخیرے سے دس ارب ڈالر زیادہ تھے – اس وقت کو غنیمت جان کر اس سے فائدہ اٹھانے کی جگہ اسد عمر نے آئی ایم ایف سے مزاکرات میں برباد کر دیا – تحریک انصاف کی حکومت کے ابتدا سے پہلے قرض نہیں لونگا پھر آئی ایم کی شرائط نہیں قبول میں تاخیر کی اور کسی کو نہیں چھوڑوں گا سے ملک سیاسی اور مالی عدم استحکام کا شکار ہوا – کسی کو پتا نہیں تھا چھ مہینے بھد ملک کیسے چلے گا ہر گزرتے دن کے ساتھ زر مبادلہ کے ذخائر کم ہونے سے غیر یقینی بڑھتی رہی ڈالر چڑھتا رہا اور ساتھ مہنگائی بھی بڑھتی رہی – اسحاق ڈار نے پہلے ہی مہینے آئی ایم ایف سے تین سال کا کنٹریکٹ کر کے تین سال کے لئے ملک چلانے کا بندوبست کر لیا جس کے بھد کوئی غیر یقینی نہ رہی ڈالر رک گیا اور مہنگائی ائستہ ائستہ کم ہوتی گئی – ڈار کی مجبوری بھی تھی کیونکے پچھلی حکومت صرف آٹھ لاکھ ڈالر چھوڑ کر گئی تھی جو شاید دو تین مہینوں سے زیادہ نہیں چل سکتے تھے – یہ چھ مہینے کا وقت تحریک انصاف کے لئے بہتر تھا اپنے مستقبل کے لئے قرض یا جو بھی کرنا ہے کر لے – جب پیسے نہ رہے تو امپورٹ کیسے کرتے لہذا مجبوری سے بھی امپورٹ گھٹانی پڑھی اور صاف نظر آ رہا تھا نہ پیسے اب ہیں نہ آگے ہونگے تو امپورٹ تو کر ہی نہیں سکتے – جب امپورٹ کم ہونے لگیں تو آپ والی بات درست ہے ڈالر اور تیزی سے گرا مہنگائی بڑھی – مہنگائی بڑھنے سے ڈیمانڈ اور کم ہوئی اور امپورٹ اور تیزی سے کم ہونے لگی – ہم انڈیا بنگلہ دیش وغیرہ کنزوعمر مارکیٹ ہیں ہماری ترقی میں امپورٹ کا کافی حصہ ہوتا ہے کیونکے آبادی بہت زیادہ ہے – ہم اس خطے کے لوگ ایک خاص حد سے زیادہ ایکسپورٹ بڑھا ہی نہیں سکتے کیونکے ہم مارکیٹ میں چین کا مقابلہ کر ہی نہیں سکتے – بنگلہ دیش کی ساری ایکسپورٹ سلے سلائے کپڑے اور انڈیا کی آئی ٹی کے سہارے کھڑی ہے اس کے علاوہ ان میں مقابلے کی سکت نہیں – ہم صرف زراعت میں ایکسپورٹ کرتے ہیں مشینوں اور تیار مال میں ہم چین اور دوسرے ممالک سے سستا مال نہیں بیچ سکتے – میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا بیرو کریسی کو دبانا صنحت کاروں اور تاجروں کو خوفزدہ کیا گیا کیونکے ہر ایک کا کوئی نہ کوئی غیر قانونی دہندہ ہے – ہر کوئی پیسہ روک کر بیٹھ گیا اور ملک میں بے روزگاری میں بے شمار اضافہ ہوا – اگر ہم سیاست اور محیشت کو ملا کر دیکھیں تو ان عوامل کا کمزور محیشت میں بہت بڑا حصہ ہے ورنہ صرف امپورٹ بڑھنے سے پچاس سال میں کبھی بھی مہیشت زیرو کے قریب نہیں آئی – یاد رہے میں کرونا سے پہلے کی بات کر رہا ہوں آپ بیچ میں کرونا کو نجات دہندہ کے لئے لے آتے ہیں – کرونا نے عوام کو نقصان دیا مگر مجموہی طور پر حکومت کو فائدہ دیا کیونکے ان کا ایک سال کے لئے قرض محاف ہو گیا – کرونا سے باہر سے لوگوں نے پہلے کی نسبت بہت زیادہ پیسے بھیجے جس سے محیشت میں بھد زیادہ ڈالر آئے اسی لئے جولائی کے نمبر بہت بہتر ہیں – امید ہے آپ ان تمام چیزوں کو ردی کی ٹوکری میں نہیں ڈالیں گے یہ سب باتیں میں نے نہیں محیشت دنوں نے کی ہیں جو سیاست اور محیشت کو ملا کر دیکھتے ہیں –

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #82
    چلیں عام انصافیوں کے برخلاف آپ نے تسلیم کیا نون لیگ کی کارکردگی پہلے ساڑھے تین سال اچھی تھی پھر انہوں نے خود خراب کی – آپ اسی فارم پر اسحاق ڈار کو کوستے رہے جب کہ یہ کارکردگی اسی کی تھی آخری ڈیڑھ سال تو چل چلاؤ تھا پہلے کوئی تھا ہی نہیں پھر مفتاح اسماعیل سے خانہ پوری کی گئی اسحاق ڈار تو آپکے بقول اچھی کارکردگی والے دور کے بحد بھاگ گیا تھا – اب مہیشت کو سمجھتے ہیں مگر محیشت اور سیاست کو ساتھ ملا کر نہیں دیکھتے – مثال کے طور پر حکومت کا یہ حال صرف پچھلی حکومت کی ہائی امپورٹ سے نہیں ہوا اس میں سیاسی اور مالی عدم استحقام کا بڑا ہاتھ ہے – پچھلی حکومت زیادہ نہیں صرف چھ مہینے کے زر مبادلہ کے ذخائر چھوڑ کر گئی جو پیپلز پارٹی کے چھوڑے ذخیرے سے دس ارب ڈالر زیادہ تھے – اس وقت کو غنیمت جان کر اس سے فائدہ اٹھانے کی جگہ اسد عمر نے آئی ایم ایف سے مزاکرات میں برباد کر دیا – تحریک انصاف کی حکومت کے ابتدا سے پہلے قرض نہیں لونگا پھر آئی ایم کی شرائط نہیں قبول میں تاخیر کی اور کسی کو نہیں چھوڑوں گا سے ملک سیاسی اور مالی عدم استحکام کا شکار ہوا – کسی کو پتا نہیں تھا چھ مہینے بھد ملک کیسے چلے گا ہر گزرتے دن کے ساتھ زر مبادلہ کے ذخائر کم ہونے سے غیر یقینی بڑھتی رہی ڈالر چڑھتا رہا اور ساتھ مہنگائی بھی بڑھتی رہی – اسحاق ڈار نے پہلے ہی مہینے آئی ایم ایف سے تین سال کا کنٹریکٹ کر کے تین سال کے لئے ملک چلانے کا بندوبست کر لیا جس کے بھد کوئی غیر یقینی نہ رہی ڈالر رک گیا اور مہنگائی ائستہ ائستہ کم ہوتی گئی – ڈار کی مجبوری بھی تھی کیونکے پچھلی حکومت صرف آٹھ لاکھ ڈالر چھوڑ کر گئی تھی جو شاید دو تین مہینوں سے زیادہ نہیں چل سکتے تھے – یہ چھ مہینے کا وقت تحریک انصاف کے لئے بہتر تھا اپنے مستقبل کے لئے قرض یا جو بھی کرنا ہے کر لے – جب پیسے نہ رہے تو امپورٹ کیسے کرتے لہذا مجبوری سے بھی امپورٹ گھٹانی پڑھی اور صاف نظر آ رہا تھا نہ پیسے اب ہیں نہ آگے ہونگے تو امپورٹ تو کر ہی نہیں سکتے – جب امپورٹ کم ہونے لگیں تو آپ والی بات درست ہے ڈالر اور تیزی سے گرا مہنگائی بڑھی – مہنگائی بڑھنے سے ڈیمانڈ اور کم ہوئی اور امپورٹ اور تیزی سے کم ہونے لگی – ہم انڈیا بنگلہ دیش وغیرہ کنزوعمر مارکیٹ ہیں ہماری ترقی میں امپورٹ کا کافی حصہ ہوتا ہے کیونکے آبادی بہت زیادہ ہے – ہم اس خطے کے لوگ ایک خاص حد سے زیادہ ایکسپورٹ بڑھا ہی نہیں سکتے کیونکے ہم مارکیٹ میں چین کا مقابلہ کر ہی نہیں سکتے – بنگلہ دیش کی ساری ایکسپورٹ سلے سلائے کپڑے اور انڈیا کی آئی ٹی کے سہارے کھڑی ہے اس کے علاوہ ان میں مقابلے کی سکت نہیں – ہم صرف زراعت میں ایکسپورٹ کرتے ہیں مشینوں اور تیار مال میں ہم چین اور دوسرے ممالک سے سستا مال نہیں بیچ سکتے – میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا بیرو کریسی کو دبانا صنحت کاروں اور تاجروں کو خوفزدہ کیا گیا کیونکے ہر ایک کا کوئی نہ کوئی غیر قانونی دہندہ ہے – ہر کوئی پیسہ روک کر بیٹھ گیا اور ملک میں بے روزگاری میں بے شمار اضافہ ہوا – اگر ہم سیاست اور محیشت کو ملا کر دیکھیں تو ان عوامل کا کمزور محیشت میں بہت بڑا حصہ ہے ورنہ صرف امپورٹ بڑھنے سے پچاس سال میں کبھی بھی مہیشت زیرو کے قریب نہیں آئی – یاد رہے میں کرونا سے پہلے کی بات کر رہا ہوں آپ بیچ میں کرونا کو نجات دہندہ کے لئے لے آتے ہیں – کرونا نے عوام کو نقصان دیا مگر مجموہی طور پر حکومت کو فائدہ دیا کیونکے ان کا ایک سال کے لئے قرض محاف ہو گیا – کرونا سے باہر سے لوگوں نے پہلے کی نسبت بہت زیادہ پیسے بھیجے جس سے محیشت میں بھد زیادہ ڈالر آئے اسی لئے جولائی کے نمبر بہت بہتر ہیں – امید ہے آپ ان تمام چیزوں کو ردی کی ٹوکری میں نہیں ڈالیں گے یہ سب باتیں میں نے نہیں محیشت دنوں نے کی ہیں جو سیاست اور محیشت کو ملا کر دیکھتے ہیں –

    چھوٹے بھائی آپ کی ایسی ہی تحریروں سے لگتا ہے کہ میں بے وجہ دیوار سےسر ٹکراتا ہوں ۔

    اورآپ ابھی بھی وہیں کھڑے ہیں جہاں ایک سال پہلے تھے۔ ویسے یہ آپ کو کس نے سکھایا ہے کہ امپورٹ گرنے سے ڈالر کی قیمت بڑھتی ہے۔ الٹی گنگا شاید اسی کو کہتے ہیں کیونکہ ہوتا اس سے الٹا ہے۔ اگر بلیک شہپ صاحب کا کانسٹینٹ ذرا ادھار لے کر بات کروں تو، اگر ایکسپورٹ کانسٹینٹ رہے تو امپورٹ بڑھنے سے ڈالر کی قیمت بڑھے گی کم ہونے سے کم ہوگی۔
    ن لیگ کے ساڑھے تین سال بہتر اس لئے تھے کہ آئی ایم ایف نے باندھ رکھا تھا۔ اور ہاں آئی ایم ایف والے ڈار صاحب کے چاچے کے پتر نہی کہ اسے فورا لون مل گیا بلکہ اس وقت حالات بہت اچھے تھے۔ جب میاں صاحب حکومت میں آئے تو ہمارے جانے اور آنے والے ڈالروں کا گھاٹا اڑھائی ارب تھا اور جب عالی مرتبت شریفانِ جاتی امرا گئے تو سالانہ گھاٹا ۲۰ ارب ڈالر تھا۔ جتنا زیادہ گھاٹا اتنا ہی آئی ایم ایف کا دباؤ اور اتنا ہی روپئے پر دباؤ۔
    اور ہاں جب ن لیگ گئی تو ہمارے ریزروز تقریبا زیرو تھے۔ کرنٹ لائیبلٹیز کو موئخر کر رکھا تھا جن کی وجہ سے سٹیٹ بنک کے پاس سات ارب پڑا تھا۔ وقت پر ادائیگیاں کی ہوتیں تو ایک ڈیڑھ ارب ہی ہوتا۔

    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #83
    چھوٹے بھائی آپ کی ایسی ہی تحریروں سے لگتا ہے کہ میں بے وجہ دیوار سےسر ٹکراتا ہوں ۔ اورآپ ابھی بھی وہیں کھڑے ہیں جہاں ایک سال پہلے تھے۔ ویسے یہ آپ کو کس نے سکھایا ہے کہ امپورٹ گرنے سے ڈالر کی قیمت بڑھتی ہے۔ الٹی گنگا شاید اسی کو کہتے ہیں کیونکہ ہوتا اس سے الٹا ہے۔ اگر بلیک شہپ صاحب کا کانسٹینٹ ذرا ادھار لے کر بات کروں تو، اگر ایکسپورٹ کانسٹینٹ رہے تو امپورٹ بڑھنے سے ڈالر کی قیمت بڑھے گی کم ہونے سے کم ہوگی۔ ن لیگ کے ساڑھے تین سال بہتر اس لئے تھے کہ آئی ایم ایف نے باندھ رکھا تھا۔ اور ہاں آئی ایم ایف والے ڈار صاحب کے چاچے کے پتر نہی کہ اسے فورا لون مل گیا بلکہ اس وقت حالات بہت اچھے تھے۔ جب میاں صاحب حکومت میں آئے تو ہمارے جانے اور آنے والے ڈالروں کا گھاٹا اڑھائی ارب تھا اور جب عالی مرتبت شریفانِ جاتی امرا گئے تو سالانہ گھاٹا ۲۰ ارب ڈالر تھا۔ جتنا زیادہ گھاٹا اتنا ہی آئی ایم ایف کا دباؤ اور اتنا ہی روپئے پر دباؤ۔ اور ہاں جب ن لیگ گئی تو ہمارے ریزروز تقریبا زیرو تھے۔ کرنٹ لائیبلٹیز کو موئخر کر رکھا تھا جن کی وجہ سے سٹیٹ بنک کے پاس سات ارب پڑا تھا۔ وقت پر ادائیگیاں کی ہوتیں تو ایک ڈیڑھ ارب ہی ہوتا۔

    شاہد بھائی آپ مزید سر دیوار سے نہ ٹکرائیں – ابھی کے لئے اتنا ہی اگلی بار اس پر بات کریں گے کہ اگر بلکل آخر میں نون لیگ کی فوج سے ڈیل ہو جاتی اور حکومت نون لیگ کو مل جاتی تو وہ ان چلینجز کا کیسے مقابلہ کرتی -آپ کے جوابات کا شکریہ

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #84
    شاہد بھائی آپ مزید سر دیوار سے نہ ٹکرائیں – ابھی کے لئے اتنا ہی اگلی بار اس پر بات کریں گے کہ اگر بلکل آخر میں نون لیگ کی فوج سے ڈیل ہو جاتی اور حکومت نون لیگ کو مل جاتی تو وہ ان چلینجز کا کیسے مقابلہ کرتی -آپ کے جوابات کا شکریہ

    اعوان بھائی

    سوری۔ دیوار سے سر ٹکرانے کی بات اس لئے کی کہ پہلے بھی دو دفعہ آپ کو بتایا ہے کہ امپورٹ کم ہونے سے ڈالر کی قیمت نہی بڑھتی۔ امپورٹ کم ہونے سے تو ریزروز بڑھتے ہیں۔ ڈالر کی قیمت تب بڑھتی ہے جب آپ کے پاس ڈالر نہ ہوں۔
    لیکن آپ پھر بار بار وہی کہتے ہیں جو ممکن نہی۔
    ن لیگ کی دوبارہ حکومت آتی تووہ بھی یہی کرتی۔اور کوئی رستہ نہ تھا۔ سعودیوں سے پیسے مل جاتے تو ملک بچ جاتا ورنہ ڈیفالٹ ہوتا۔

    وہ بھی آئی ایم ایف کے پاس جاتی اور ان کی ہر بات مانتی بشمول یہ کہ روپئے کو فری چھوڑو اور سٹیٹ بنک کو آزاد کرو۔ یعنی پھر اسحاق ڈار مارکیٹ میں ڈالر پھینک پھینک کر(ویسے تو اتنے ڈالر ہوتے ہی نہ)ڈالرکو باندھ کر نہ رکھ سکتا۔ مہنگائی اس سے زیادہ ہوتی۔ اور سارے اکنامک اشارئیے اس سے بھی بدتر ہوتے۔

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #85
    میں واقعی ماڈ ہوتا تو آپ کو وزیرِاعظم ضرور بنوا دیتا تاکہ آئیندہ میری ایکسٹینشن میں دقت نہ ہو۔ ۔ بس ایسا سمجھ لیں کہ میں ویسا ہی ماڈریٹر ہوں جیسا پاکستان میں ۲۴ روپئے کے سن گلاسز پر رے بین لکھا ہوتا ہے۔ اب نام کے نیچے انہوں نے ماڈریٹر لکھ دیا تو کیامیں ماڈ بن گیا۔ نا۔۔ :bigsmile:

    میں ان ڈکلیرڈ وزیر اعظم  ہوں …میری فکر نہ کریں ..بلکہ اپنی بھی نہ کریں

    ہم دوستوں کے دوست ہیں

    :bigthumb:

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #86
    میرے علاوہ اور کون کون سے فیک ہیں؟ :thinking:

    میری طرف یقینا اشارہ نہیں ہو سکتا ..ایک میں ہی تو  یہاں کی  اصلی دانشور ہوں

    :bigsmile:

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
Viewing 6 posts - 81 through 86 (of 86 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi