Viewing 20 posts - 101 through 120 (of 239 total)
  • Author
    Posts
  • Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #101
    زندہ رود صاحب، بے شک یہ واقعہ اور اسطرح کا ہر واقعہ مزید جوانوں میں عقابی روح جگانے کا موجب بنے گا بلکہ مجھے تو خدشہ ہے کہ بچے ،بوڑھے اور خواتین بھی اس کار خیر میں اپنا حصہ ڈال سکتیں ہیں

    عامیوں کی بات تو الگ رہی، ہمارے ملک میں قانون کا محافظ سمجھا جانے والا طبقہ یعنی وکلاء حضرات بھی اس جنونی قاتل کو عاشقِ رسول قرار دے کر اس کی حمایت میں کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ جس طرح وکلاء ممتاز قادری کا منہ چومتے تھے، اسی طرح سنا ہے پشاور بار کونسل کے وکلاء بھی اس جنونی قاتل کے بھرپور حمایت کررہے ہیں۔ 

    https://youtu.be/du1k8a_1GqA

    جنونی قاتل کے گھر میں عشقِ رسول سے سرشار پاکستانیوں کے قافلے در قافلے پہنچنے شروع ہوگئے ہیں، سرکارِ دو عالم کے اس پروانے کی ویڈیو دیکھیے، یہ کہہ رہا ہے کہ میری بڑی حسرت تھی کہ کاش میں علم الدین کے زمانے میں ہوتا ، آج خدا نے میری یہ حسرت پوری کردی اور ہمارے بیچ ایک اور علم الدین غازی خالد بھیج دیا۔۔۔ 

    https://www.youtube.com/watch?v=IMwWvR3qLHE

    ان مولوی صاحب کا جذبہ بھی قابل دید ہے۔۔

    https://youtu.be/6vf1a0LuHxE

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #102

    اسلام امن کا دین صرف غامدی صاحب ، زیدی صاحب ، گھوسٹ پروٹوکل صاحب کی طرح کے ماڈریٹ مسلمانوں کا پھیلایا ہوا ہے جو کہ خودکو اسلامی اور حدیث کتابوں میں لکھے تمام واقعات کو نظر انداز کر کے انسانیت کے پیچھے چھپا لیتے ہیں .. مرے خیال میں ان کا ایسا کرنا بھی کسی فکری بدیانتی سے کم نہیں … اسلام دوسرے مذہبوں کی طرح قاتلوں کا مذہب ہے، ناانصافی کا مذہب ہے ، انا پرستی کا مذہب ہے ۔ اگر میری بات کا یقین نہیں تو آج سروے کروا لو …. آپ کو پاکستان میں پچانوے فیصد مسلمان ایسے ملیں گے جو خالد خان کو ہیرو سمجھیں گے اور باقی پانچ فیصد گھوسٹ پروٹوکل ، زیدی صاحب اور اس فورم کے باقی ممبران کی طرح ملیں گے …. جن کے پاس سوشل میڈیا پر خالد خان کو ڈیفنڈ کرنے کا کو چارہ نہیں اور وہ اس کو بازھر تو برا بھلا کہ رہے ہیں لیکن حقیت میں ہو سکتا وہ بھی خالد خان کو ہیرو سمجھتے ہوں …. خالد خان ، غازی علم دین ہو یا ممتاز قادری ایسے درندے کہاں سے پیدا ہوتے ہیں .. نسیم طاہر ایک ذہنی مریض تھا … اور اس نے توبہ بھی کر لی تھی اس کا کیس دو سال سے چل رہا ہے … اور پھر خالد خان جیسے بے روز گار انسان ہیرو بنننے اور سستی شہرت حاصل کرنے کے لئے اس پاگل آدمی کا قتل کر دی دیا … اب یہ موڈریٹ مسلمان ہمیں یہودی بڑھیا کی طرح قصے سنا سنا کر اور تولیتیں بنا بنا کر یہ ثابت کرتے ہیں کہ جیسے اسلام امن کا دین ہے یہ باتیں صرف اور صرف امہ کا چورن بیچنے کو گھڑی گئی ہیں ۔

    جب ایک پاگل شخص کو قتل کرنے پہ ساری سوسایٔٹی خوشی مناتی ہے تو یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے کہ پاگل فرد ہے یا معاشرہ یا پھر ان کو کسی نے پاگل بنا رکھا ہے

    ان سیف صاحب۔۔ آپ زیدی صاحب کے بارے میں غلط فہمی کا شکار ہیں۔ میرے خیال میں وہ خود کو ماڈریٹ مسلمان یا لبرل وغیرہ نہیں کہتے، نہ ہی وہ غامدی مکتبہ فکر کے پیروکار ہیں۔  وہ تو اس فورم پر کھل کر اس رائے کا اظہار کرچکے ہیں کہ توہینِ رسالت کے ملزم کو ریاست سزا دے سکتی ہے، موت کی بھی۔ آپ ان سے استفسار کرکے دیکھ لیں، مجھے امید ہے وہ پاکستان میں توہینِ رسالت کی سزائے موت والے قانون کی مخالفت نہیں کریں گے۔۔

    مزید برآں ابھی تک انہوں نے فورم ہذا پر مذکورہ قاتل خالد کے بارے میں کسی رائے کا اظہار نہیں کیا ہے تو ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ خالد کو بظاہر برا بھلا کہتے ہوں گے اور دل میں ہیرو سمجھتے ہوں۔۔ ہوسکتا ہے وہ خالد کو بظاہر بھی برا نہ جانتے ہوں۔۔۔۔ 

    Zaidi

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #103

    مزید برآں ابھی تک انہوں نے فورم ہذا پر مذکورہ قاتل خالد کے بارے میں کسی رائے کا اظہار نہیں کیا ہے تو ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ خالد کو بظاہر برا بھلا کہتے ہوں گے اور دل میں ہیرو سمجھتے ہوں۔۔ ہوسکتا ہے وہ غامدی اور گھوسٹ پروٹوکول کے برعکس خالد کو بظاہر بھی برا نہ جانتے ہوں۔۔۔۔ Zaidi

    مرے خیال میں زیدی صاحب کے لئے یہ اچھا موقع ہے کہ میری غلط فہمیاں دور کر دیں … اور باقی پچانوے فیصد مسلمانوں کی طرح خالد کو ہیرو تسلیم کر لیں یا پھر اس کو ایک مجرم

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #104

    قتل کرنے والے غازی خالد کا دعویٰ ہے کہ اسے پستول نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خواب میں آکر دی تھی … اگر بات تلوار خنجر کی ہوتی تو بھی یقین کیا جا سکتا تھا …. اٹھارویں صدی میں پستول بنا تھا … 

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #105
    زیل میں ملاحظہ کریں ۔۔۔۔۔۔ ایک پرانے دھشت گرد کا حلیہ ۔۔۔۔ عمر ۔۔۔ پشتون زبان  ۔۔۔۔۔

    یہ بالکل وہی حلیہ ۔۔۔ عمر۔۔۔ پشتون سپیکنگ ۔۔۔۔ ہے ۔۔۔ جو ۔۔۔ خفیہ ایجنسیاں ۔۔۔ دھشت گردوں کی صورت میں پا کستان میں تین دھا ئیوں سے چھوڑ رھی ہیں ۔۔۔

    پشاور لاہور اسلام آباد کوئٹہ کے سینکڑوں دھشت گردی واقعات میں اسی حلیئے کے دھشت گردوں کو خفیہ ایجنیساں استعمال مسلسل استعمال کرتی رھتی ہیں۔۔

    یہ کوئی نئی سا ئینس نہیں جو ۔۔۔ واقعہ پشاور میں پیش آیا ہے ۔۔۔۔ ایسے ملتے جلتے دھشت گردانہ واقعات ۔۔۔ پا کستان میں ۔۔۔ خفیہ ایجنیساں ۔۔۔ سٹیج کرتی رھتی ہیں ۔۔۔۔۔

    اور ۔۔۔ اسی ۔۔۔ حلیئے ۔۔۔ عمر ۔۔۔ پشتون ۔۔۔  دھشت گرد ۔۔۔ کو پشاور کے حالیہ ۔۔۔ قتل میں استعمال کیا گیا ہے ۔۔۔۔۔

    خدا ۔۔۔ غارت ۔۔۔ و نیست و نا بود ۔۔۔  کرے ان سرکاری قاتلوں کو ۔۔۔ جنہوں نے یہ واقعہ سکرپٹ کیا ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ انسانیت کے سا تھ ۔۔۔۔ کھلواڑ کیا ۔۔۔ ۔۔۔

    ۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #106
    زیل میں ملاحظہ کریں ۔۔۔۔۔۔ ایک پرانے دھشت گرد کا حلیہ ۔۔۔۔ عمر ۔۔۔ پشتون زبان ۔۔۔۔۔ یہ بالکل وہی حلیہ ۔۔۔ عمر۔۔۔ پشتون سپیکنگ ۔۔۔۔ ہے ۔۔۔ جو ۔۔۔ خفیہ ایجنسیاں ۔۔۔ دھشت گردوں کی صورت میں پا کستان میں تین دھا ئیوں سے چھوڑ رھی ہیں ۔۔۔ پشاور لاہور اسلام آباد کوئٹہ کے سینکڑوں دھشت گردی واقعات میں اسی حلیئے کے دھشت گردوں کو خفیہ ایجنیساں استعمال مسلسل استعمال کرتی رھتی ہیں۔۔ یہ کوئی نئی سا ئینس نہیں جو ۔۔۔ واقعہ پشاور میں پیش آیا ہے ۔۔۔۔ ایسے ملتے جلتے دھشت گردانہ واقعات ۔۔۔ پا کستان میں ۔۔۔ خفیہ ایجنیساں ۔۔۔ سٹیج کرتی رھتی ہیں ۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔ اسی ۔۔۔ حلیئے ۔۔۔ عمر ۔۔۔ پشتون ۔۔۔ دھشت گرد ۔۔۔ کو پشاور کے حالیہ ۔۔۔ قتل میں استعمال کیا گیا ہے ۔۔۔۔۔ خدا ۔۔۔ غارت ۔۔۔ و نیست و نا بود ۔۔۔ کرے ان سرکاری قاتلوں کو ۔۔۔ جنہوں نے یہ واقعہ سکرپٹ کیا ۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ انسانیت کے سا تھ ۔۔۔۔ کھلواڑ کیا ۔۔۔۔۔۔

    گلٹی صاحب غازی علم دین کے وقت تو کوئی ایجنسی نہیں تھی .. ویسے خالد کو دیکھ کر نہیں لگتا یہ بندا ایجنسی کا ہے … ایجنسی کا بندا ہوتا تو ایک دو فائر کر کے باگ جاتا

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #107
    گلٹی صاحب غازی علم دین کے وقت تو کوئی ایجنسی نہیں تھی .. ویسے خالد کو دیکھ کر نہیں لگتا یہ بندا ایجنسی کا ہے … ایجنسی کا بندا ہوتا تو ایک دو فائر کر کے باگ جاتا

    ۔

    خالد کے حلیئے ۔۔۔عمر ۔۔۔ پشتون زبان ۔۔۔۔ کے ۔۔۔ دھشت گرد ۔۔۔ تین دھا ئیوں سے ۔۔۔۔ ایجنیساں استعمال کررھی ہیں ۔۔۔۔

    یہ کوئی  نئی سا ئینس نہیں ہے ۔۔۔۔۔

    بہت پرانی بوتل ہے ۔۔۔۔۔جرنل ضیاءالحق کے زمانے کی ایجاد کی ہوئی ۔۔۔

    ۔۔۔

    افغانی کم عمر نوجوان ۔۔۔ پشتون سپیکنگ ۔۔۔۔ جنونی ۔۔۔۔ پا ک فوج ۔۔۔۔۔۔ آئی ایس آئی ۔۔۔ ۔۔۔ تین دھا ئیوں سے دھشت گردی فلموں  کے مشہور و معروف  کردار ہیں ۔۔۔۔۔

    ۔  یہاں کنڈر گارٹن کے بچے نہیں بیٹھے کہ ۔۔۔۔ خفیہ ایجنسیاں فلم چلا ئیں گی اور ھم ۔۔۔۔  جھوٹی  ۔۔۔۔۔ سکرپٹڈ ۔۔۔۔ واردات  پر ایمان لے آ ئیں گے ۔۔

    بہت دیکھے ھم نے  غازی اور بہت دیکھے ھم نے  ۔۔۔۔۔۔۔ اوسامے ۔۔۔۔ نکلے سب کے سب ۔۔۔ خفیہ ایجنسیوں کے گامے ۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    حالیہ واردات اتنی بڑی بھی نہیں ۔۔۔۔ پا کستانیوں نے ۔۔۔ تو ۔۔۔ لال مسجد ۔۔۔ جیسی ۔۔۔ عظیم زندہ ۔۔۔۔ فلمیں دیکھی ہوئی ہیں۔۔

    ۔ جو مولویوں ۔۔۔ دھشت گردوں ۔۔۔ پا ک فوج کے غازیوں سمیت اور بمباری گولوں کے ایکشن سے بھری ہوئی تھیں ۔۔۔۔

    جب خفیہ ایجنسیاں ۔۔۔ لال مسجد ۔۔۔ جیسی عظیم ۔۔۔ گولڈن جوبلی فلم چلا سکتی ہیں ۔۔۔۔ تو یہ ۔۔۔۔ عدالت میں قتل کی فلم ۔۔۔۔ چند چھوٹے موٹے افسروں کے ھاتھوں ہی بن گئی ہوگی ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #108

    ان سیف صاحب۔۔ آپ زیدی صاحب کے بارے میں غلط فہمی کا شکار ہیں۔ میرے خیال میں وہ خود کو ماڈریٹ مسلمان یا لبرل وغیرہ نہیں کہتے، نہ ہی وہ غامدی مکتبہ فکر کے پیروکار ہیں۔ وہ تو اس فورم پر کھل کر اس رائے کا اظہار کرچکے ہیں کہ توہینِ رسالت کے ملزم کو ریاست سزا دے سکتی ہے، موت کی بھی۔ آپ ان سے استفسار کرکے دیکھ لیں، مجھے امید ہے وہ پاکستان میں توہینِ رسالت کی سزائے موت والے قانون کی مخالفت نہیں کریں گے۔۔

    مزید برآں ابھی تک انہوں نے فورم ہذا پر مذکورہ قاتل خالد کے بارے میں کسی رائے کا اظہار نہیں کیا ہے تو ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ خالد کو بظاہر برا بھلا کہتے ہوں گے اور دل میں ہیرو سمجھتے ہوں۔۔ ہوسکتا ہے وہ خالد کو بظاہر بھی برا نہ جانتے ہوں۔۔۔۔ Zaidi

    مرے خیال میں زیدی صاحب کے لئے یہ اچھا موقع ہے کہ میری غلط فہمیاں دور کر دیں … اور باقی پچانوے فیصد مسلمانوں کی طرح خالد کو ہیرو تسلیم کر لیں یا پھر اس کو ایک مجرم

    آپ دونوں حضرات کا میں بہت احترام کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ میرے بارے میں آپ حضرات کے دل اور ذھن میں جو خیالات گردش کر رہے ہیں وہ اتنی آسانی اور جلدی رفع ہونے والے نہیں ۔ اگر میرے بیان کیے ہوئے نظریات پر آپ کے یقین محکم کے لیے مجھے پاکستان میں ہونے والے ھر واقعہ پر بیان بازی کرکے آپ لوگوں سے سرٹیفیکٹ لینا پڑ جائے تو پھر میرے لیے دنیا میں ہی آخرت والا حساب کتاب شروع ہوجائے گا ۔ وھاں تو غفورالرحیم کی عدالت ہوگی اور معافی کی کافی گنجائش مگر یہاں تو رود اور غیر محفوظ کی عدالت لگی ہوئ ہے ۔ باقی آپ دونوں حضرا ت بہت سمجھ دار ہیں اور میری تحریروں سے آپ اس واقعہ کے بارے میں ممکنہ ردعمل اخذ کر سکتے ہیں ۔

     ماضی میں ممتاز قادری کے ہاتھوں ہونے والے سلیمان تاثیر کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرچکا ہوں حالانکہ مجھے سلیمان تاثیر کے خیالات اور نظریات سے ، جن کا گاہے بگاہے وہ عوامی سطح پر اظہار بھی کرتا تھا ، شدید اختلافات رہا ہے ۔  اس بارے میں قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی اسلام میں کوئ گنجائش نہیں ہے ، اگر کہیں کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو اسے سزا صرف ملک میں رائج قانون کے ذریعے ہی دی جاسکتی ہے ۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #109
    ایک کو خدا نے خود کہا ہے کہہ تم میرے آخری نبی ۔۔۔۔ہو دوسرے کو  حضور پاک نے خواب میں حکم دیا ہے ۔کہہ اس فتنے کو ختم کر دو ۔۔۔۔۔

    اب ان دونوں کو خدا نے کن پھڑا کے چھتر پھیرنے ہیں کہہ تم لوگ میرے نام پر دنیا میں کیا پنگا ڈال ۔۔آئے ہو ۔  ۔۔۔

    میرے خیال میں جس جس شخص کو دوسرے کے مذہب سے کوئی پرابلم ہے ۔۔وہ اس پگڑی والے بندے کو آپنا انٹرویو  دے ۔کر آپنا  نقطہء نظر پیش کرے ۔۔۔۔۔امید ہے جلد فاقہ ہوگا ۔۔۔ورنہ کاکا ہو گا ۔۔

    :jhanda: :jhanda: :jhanda: :jhanda:

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #110

    آپ دونوں حضرات کا میں بہت احترام کرتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ میرے بارے میں آپ حضرات کے دل اور ذھن میں جو خیالات گردش کر رہے ہیں وہ اتنی آسانی اور جلدی رفع ہونے والے نہیں ۔ اگر میرے بیان کیے ہوئے نظریات پر آپ کے یقین محکم کے لیے مجھے پاکستان میں ہونے والے ھر واقعہ پر بیان بازی کرکے آپ لوگوں سے سرٹیفیکٹ لینا پڑ جائے تو پھر میرے لیے دنیا میں ہی آخرت والا حساب کتاب شروع ہوجائے گا ۔ وھاں تو غفورالرحیم کی عدالت ہوگی اور معافی کی کافی گنجائش مگر یہاں تو رود اور غیر محفوظ کی عدالت لگی ہوئ ہے ۔ باقی آپ دونوں حضرا ت بہت سمجھ دار ہیں اور میری تحریروں سے آپ اس واقعہ کے بارے میں ممکنہ ردعمل اخذ کر سکتے ہیں ۔

    ماضی میں ممتاز قادری کے ہاتھوں ہونے والے سلیمان تاثیر کے بہیمانہ قتل کی مذمت کرچکا ہوں حالانکہ مجھے سلیمان تاثیر کے خیالات اور نظریات سے ، جن کا گاہے بگاہے وہ عوامی سطح پر اظہار بھی کرتا تھا ، شدید اختلافات رہا ہے ۔ اس بارے میں قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کی اسلام میں کوئ گنجائش نہیں ہے ، اگر کہیں کسی نے قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو اسے سزا صرف ملک میں رائج قانون کے ذریعے ہی دی جاسکتی ہے ۔

    زیدی صاحب۔۔ خفا مت ہوئیے، یہاں آپ کے متعلق کوئی بھی سرٹیفکیٹ جاری نہیں کررہا۔ دراصل آپ اور ان سیف دونوں اس فورم پر نئے ہیں، ان سیف آپ کے بارے میں زیادہ کچھ جانتے نہیں، اس لئے وہ آپ کے متعلق اس غلط فہمی میں مبتلا  ہوگئے کہ آپ شاید غامدی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہوں، جو اسلام کی جدید تشریح کے قائل ہیں۔ چونکہ میں آپ کو سیاست پی۔کے کے زمانے سے جانتا ہوں اس لئے میں نے اپنے مشاہدے کی روشنی میں ان سیف صاحب کی یہ غلط فہمی دور کرنے کی کوشش کی ہے۔

    باقی توہینِ رسالت وغیرہ کے معاملے میں تو آپ نے پہلے ہی اپنے موقف کی وضاحت کردی ہے کہ آپ اس کو موت کی سزا دینے کی مخالفت نہیں کرتے۔ حالیہ واقعے کے معاملے پر پاکستان میں مسلمانوں کی اکثریت دو گروہوں میں بٹی نظر آتی ہے، ان میں سے ایک گروہ  (جو اکثریت میں ہے) وہ ہے جو توہینِ رسالت / توہینِ مذہب کے ملزم کو ہر صورت قتل کرنا چاہتا ہے چاہے ریاست کرے یا کوئی فرد، جبکہ دوسرا گروہ (جو اقلیت میں ہے) وہ ہے جو توہینِ رسالت / توہینِ مذہب کے ملزم کو قتل تو کرنا چاہتا ہے مگر ریاست کے ہاتھوں۔ یعنی توہینِ رسالت کے ملزم کے قتل پر اختلاف نہیں، اختلاف صرف اس بات پر ہے کہ ریاست کرے یا کوئی فرد۔ آپ نے حالیہ واقعے پر اپنا موقف مزید واضح کردیا ہے کہ آپ موخر الذکر گروہ سے تعلق رکھتے ہیں جو مذکورہ ملزم کو ریاست کے ہاتھوں قتل کروانا چاہتا ہے۔ مجھے امید  ہے اب ان سیف صاحب کو آپ کو سمجھنے میں آسانی رہے گی۔ :) ۔۔

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #111

    زیدی صاحب۔۔ خفا مت ہوئیے، یہاں آپ کے متعلق کوئی بھی سرٹیفکیٹ جاری نہیں کررہا۔ دراصل آپ اور ان سیف دونوں اس فورم پر نئے ہیں، ان سیف آپ کے بارے میں زیادہ کچھ جانتے نہیں، اس لئے وہ آپ کے متعلق اس غلط فہمی میں مبتلا ہوگئے کہ آپ شاید غامدی مکتبہ فکر سے تعلق رکھتے ہوں، جو اسلام کی جدید تشریح کے قائل ہیں۔ چونکہ میں آپ کو سیاست پی۔کے کے زمانے سے جانتا ہوں اس لئے میں نے اپنے مشاہدے کی روشنی میں ان سیف صاحب کی یہ غلط فہمی دور کرنے کی کوشش کی ہے۔

    باقی توہینِ رسالت وغیرہ کے معاملے میں تو آپ نے پہلے ہی اپنے موقف کی وضاحت کردی ہے کہ آپ اس کو موت کی سزا دینے کی مخالفت نہیں کرتے۔ حالیہ واقعے کے معاملے پر پاکستان میں مسلمانوں کی اکثریت دو گروہوں میں بٹی نظر آتی ہے، ان میں سے ایک گروہ (جو اکثریت میں ہے) وہ ہے جو توہینِ رسالت / توہینِ مذہب کے ملزم کو ہر صورت قتل کرنا چاہتا ہے چاہے ریاست کرے یا کوئی فرد، جبکہ دوسرا گروہ (جو اقلیت میں ہے) وہ ہے جو توہینِ رسالت / توہینِ مذہب کے ملزم کو قتل تو کرنا چاہتا ہے مگر ریاست کے ہاتھوں۔ یعنی توہینِ رسالت کے ملزم کے قتل پر اختلاف نہیں، اختلاف صرف اس بات پر ہے کہ ریاست کرے یا کوئی فرد۔ آپ نے حالیہ واقعے پر اپنا موقف مزید واضح کردیا ہے کہ آپ موخر الذکر گروہ سے تعلق رکھتے ہیں جو مذکورہ ملزم کو ریاست کے ہاتھوں قتل کروانا چاہتا ہے۔ مجھے امید ہے اب ان سیف صاحب کو آپ کو سمجھنے میں آسانی رہے گی۔ :) ۔۔

    ۔ جناب ، یہاں ایک ملک میں رائج شدہ قانون کی پاسداری کی بات کی جارہی ہے ، قانون کے غلط یا صحیح ہونے کی بحث نہیں ہے ۔ کسی بھی حکومت کے قانون بنانے کے حق کو مسترد نہیں کیا جاسکتا ، آپ اس پر بحث کر سکتے ہیں ، لیکن جب ایک دفعہ قانون بن جائے تو اس پر عمل کرنا ہر شخص کی ذمہ داری ہے ۔ ایک حکومت اگر اپنے قائم شدہ قانون کی پاسداری نہیں کرواسکتی تو وہ شہریوں کی جان و مال کی کیا حفاظت کر سکتی ہے ۔ پاکستانی قوم اور حکومت قانون بنانے میں ماہر ہے اور کتابی حد تک شاید دنیا کی سب سے عمدہ قانون بنانے والی قوم میں شمار ہوتی ہے ، تاہم قانون پر عملداری صفر بھی نہیں ہے ۔اور یہی ہمارا المیہ ہے ۔جس کی وجہ سے کئ اس قسم کے واقعات جنم لیتے ہیں جہاں فرد قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #112

    ۔ جناب ، یہاں ایک ملک میں رائج شدہ قانون کی پاسداری کی بات کی جارہی ہے ، قانون کے غلط یا صحیح ہونے کی بحث نہیں ہے ۔ کسی بھی حکومت کے قانون بنانے کے حق کو مسترد نہیں کیا جاسکتا ، آپ اس پر بحث کر سکتے ہیں ، لیکن جب ایک دفعہ قانون بن جائے تو اس پر عمل کرنا ہر شخص کی ذمہ داری ہے ۔ ایک حکومت اگر اپنے قائم شدہ قانون کی پاسداری نہیں کرواسکتی تو وہ شہریوں کی جان و مال کی کیا حفاظت کر سکتی ہے ۔ پاکستانی قوم اور حکومت قانون بنانے میں ماہر ہے اور کتابی حد تک شاید دنیا کی سب سے عمدہ قانون بنانے والی قوم میں شمار ہوتی ہے ، تاہم قانون پر عملداری صفر بھی نہیں ہے ۔اور یہی ہمارا المیہ ہے ۔جس کی وجہ سے کئ اس قسم کے واقعات جنم لیتے ہیں جہاں فرد قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں

    زیدی صاحب۔۔ اس مدعے میں اولین بحث ہی قانون کے غلط یا صحیح ہونے کی ہے نہ کہ قانون کے نفاذ کی۔ تبھی تو آج تک پاکستان میں  کسی کو اس قانون کے تحت سزائے موت نہیں دی گئی۔ وجہ صاف ہے، مقتدرہ کے سنگھاسن پر بیٹھے ہوئے صاحبانِ اقتدار بھلے قدامت پرستانہ سوچ کے حامل ہوں، اتنا احساس انہیں بھی ہے کہ آج کے مہذب دور میں یہ قانون سراسر غیر انسانی ہے، عقائد کی خیالی اور افسانوی دنیا میں کوئی حتمی سچ نہیں ہوتا، کسی ایک کا سچ دوسرے کیلئے جھوٹ ہوسکتا ہے، اس لئے محض جذبات مجروح ہونے کے نام پر کسی کی زندگی کو نہیں چھینا جاسکتا۔۔

    زمانے کے بدلتے ہوئے تقاضے بڑی بڑی جامد قوموں کو بدلنے پر تبدیل کردیتے ہیں، مگر جب ریاست کسی غیر انسانی عمل کو ریاستی چھتری تلے قانون کی آڑ فراہم کردے تو ہر کسی کو حق مل جاتا ہے کہ وہ قانون کا نعرہ بلند کرتے ہوئے اس شدت پسندانہ عمل کو زندہ رکھے۔ اب وہ لوگ جو دورِ حاضر میں کھل کر نہیں کہہ سکتے کہ توہینِ رسالت کے ملزم کو قتل کردو، وہ بھی بڑے آرام سے قانون کی آڑ لے کر کہہ دیتے ہیں کہ جی ہم تو صرف قانون پر عملدرآمد کی بات کررہے ہیں۔۔ ایک زمانہ تھا جب یورپ میں کالوں کو قتل کرنا کوئی جرم نہ  تھا، بذریعہ قانون گوروں کو کالوں پر امتیاز فراہم کیا گیا تھا، کالے کا گورے کے ساتھ بیٹھنا جرم تھا، کالوں کے بچے گوروں کے سکولوں میں نہیں پڑھ سکتے تھے۔ یہ نسلی امتیاز قانونی ہونے کے باوجود تب بھی غیر انسانی ہی تھا۔ جو لوگ نسلی امتیاز پر یقین نہیں رکھتے تھے، انہوں نے ان قوانین کو تسلیم نہیں کیا اور ان کے خلاف آواز اٹھائی۔۔ ابراہم لنکن سے لےکر جے ایف کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ تک، کالوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک ختم کرنے میں ان تمام لوگوں کا حصہ ہے جنہوں نے نسلی امتیاز پر مبنی ان قوانین کو کھل کر غیر انسانی کہا، نہ کہ قانون کی آڑ لے کر غیر انسانی رویوں کو ترویج دی۔۔

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #113

    ۔ جناب ، یہاں ایک ملک میں رائج شدہ قانون کی پاسداری کی بات کی جارہی ہے ، قانون کے غلط یا صحیح ہونے کی بحث نہیں ہے ۔ کسی بھی حکومت کے قانون بنانے کے حق کو مسترد نہیں کیا جاسکتا ، آپ اس پر بحث کر سکتے ہیں ، لیکن جب ایک دفعہ قانون بن جائے تو اس پر عمل کرنا ہر شخص کی ذمہ داری ہے ۔ ایک حکومت اگر اپنے قائم شدہ قانون کی پاسداری نہیں کرواسکتی تو وہ شہریوں کی جان و مال کی کیا حفاظت کر سکتی ہے ۔ پاکستانی قوم اور حکومت قانون بنانے میں ماہر ہے اور کتابی حد تک شاید دنیا کی سب سے عمدہ قانون بنانے والی قوم میں شمار ہوتی ہے ، تاہم قانون پر عملداری صفر بھی نہیں ہے ۔اور یہی ہمارا المیہ ہے ۔جس کی وجہ سے کئ اس قسم کے واقعات جنم لیتے ہیں جہاں فرد قانون کو اپنے ہاتھ میں لے لیتے ہیں

    جناب …لگے ہاتھوں غازی علم دین شہید رضی اللہ عنہ کے کارنامے پر بھی روشنی ڈال دیں کہ آپ کی نظر میں اس کی کیا حیثیت ہے؟

    یاد رہے کہ اس زمانے میں کوئی بھی قانون موجود نہیں تھا
    کیا آپ علامہ اقبال اور جناح کی مذمت کو بھی تیار ہیں جن کی وجہ سے علم دین کو سرٹیفائیڈ ہیرو کا درجہ مل گیا؟

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #114
    زیادہ افسوس مجھے اپنی نوجوان نسل کے اخلاقی کرپٹ ہونے یا ان کے اخلاقی دیوالیہ پن سے ہے

    جمہوریت کے اصول ہوں …فوج کی کرپشن ہو یا …بنیادی انسانی حقوق …ہماری نوجوان نسل تاریخ کی غلط سمت پر کھڑی ہے

    سوشل میڈیا کو ہی دیکھ لیں …فیشن ایبل لڑکے اور لڑکیاں اسی جوش و خروش کا اظہار کرتے پاۓ جا رہے ہیں جو عام طور پر انتہائی دائیں بازو کے فنڈو افراد یا مولویوں کا خاصہ ہے

    جب ایک جینز پہنی لڑکی اس قتل کو جائز کہ رہی ہو اور “سر تن سے جدا“ کے نعرے لگا رہی ہو تو پھر مزید کس بات کی گنجائش رہ جاتی ہے

    مولوی اور موڈرن یوتھ ایک پیج پر ہیں

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #115
    اب اس مدعے کا سب سے بہترین  حل یہ ہے کہہ اس بے وقوف بندے کو ممتاز قادری والا وکیل دیا جائے ۔۔۔۔۔اور اس کو بھی تھوڑی دیر تک اوپر پہنچا دیا جائے ۔۔۔۔۔اچھا ہوا اس کو عدالت میں گولی مار کر ان دونوں ایک ساتھ آوپر نہیں بھیج دیا ۔۔ورنہ ان چاولوں نے پھر ایک دوسرے کے گھاٹے اتارنے شروع کر دینے تھے ۔۔

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #116

    عامیوں کی بات تو الگ رہی، ہمارے ملک میں قانون کا محافظ سمجھا جانے والا طبقہ یعنی وکلاء حضرات بھی اس جنونی قاتل کو عاشقِ رسول قرار دے کر اس کی حمایت میں کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ جس طرح وکلاء ممتاز قادری کا منہ چومتے تھے، اسی طرح سنا ہے پشاور بار کونسل کے وکلاء بھی اس جنونی قاتل کے بھرپور حمایت کررہے ہیں۔

    جنونی قاتل کے گھر میں عشقِ رسول سے سرشار پاکستانیوں کے قافلے در قافلے پہنچنے شروع ہوگئے ہیں، سرکارِ دو عالم کے اس پروانے کی ویڈیو دیکھیے، یہ کہہ رہا ہے کہ میری بڑی حسرت تھی کہ کاش میں علم الدین کے زمانے میں ہوتا ، آج خدا نے میری یہ حسرت پوری کردی اور ہمارے بیچ ایک اور علم الدین غازی خالد بھیج دیا۔۔۔

    ان مولوی صاحب کا جذبہ بھی قابل دید ہے۔۔

    زندہ رود صاحب،
    موضوع هذا پر اپنے اولین تبصرے میں اسی حقیقت کی طرف اشارہ کیا تھا کہ
    “نہ جانے کونسی نیکی سر زد ہوگئی تھی جو اس عذاب سے بظاہر ہم محفوظ ہیں”
    قوم کا سفر اجتماعی قبر کو گہرے سے گہرا کھودنے میں صرف ہو رہا ہے ذہنوں میں اس قدر زہر ہے کہ جدید تعلیم اسکا کچھ نہیں بگاڑ تی. جلد یا بدیر اس قوم کے سپوتوں اور سپوتیوں پر مہذب دنیا مزید سفری پابندیاں عائد کرنے کے بارے میں سوچے گی. دنیا میں لگ بھگ پچاس کے قریب مسلم اکثریتی مملکتیں ہیں مگر جو حال اس خطہ کا ہے اسکی نظیر کم ہی ملتی ہے
    مجھے نہیں علم کہ اس مسلہ کا کویی قابل عمل حل موجود ہے بھی یا نہیں، بس ایک خود غرضانہ سا اطمینان ضرور ہے کہ ہم تو اپنی جنت میں رہ رہے ہیں

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #117
    اب اس مدعے کا سب سے بہترین حل یہ ہے کہہ اس بے وقوف بندے کو ممتاز قادری والا وکیل دیا جائے ۔۔۔۔۔اور اس کو بھی تھوڑی دیر تک اوپر پہنچا دیا جائے ۔۔۔۔۔اچھا ہوا اس کو عدالت میں گولی مار کر ان دونوں ایک ساتھ آوپر نہیں بھیج دیا ۔۔ورنہ ان چاولوں نے پھر ایک دوسرے کے گھاٹے اتارنے شروع کر دینے تھے ۔۔

    رضا بھائی۔۔ کہیں پاکستان میں کسی سے گفتگو کے دوران اسکو بیوقوف نہ کہہ دیجئے گا، پاکستان میں اس کو غازی علم الدین کے مرتبے پر فائز کردیا گیا ہے اور اب اس کی گستاخی بھی توہینِ مذہب سمجھیے۔پشاور میں آج اس کی حمایت میں نکلنے والی ریلی ملاحظہ کیجئے۔۔

    https://www.youtube.com/watch?v=EzXQN9fFG1Y

    https://www.youtube.com/watch?v=nYCQZD242p0

    مستقبل قریب میں اس آوارہ لونڈے کو بھی بطور عاشقِ رسول تعلیمی نصاب میں پڑھایا جائے گا۔۔۔ علم الدین بھی آوارہ اور بے کار لونڈہ تھا، مولوی عطاء اللہ شاہ بخاری کی تقریر سن کر اس کو جنت اور حوروں تک پہنچنے کا آسان راستہ مل گیا۔۔۔ ایسا ہی اس لونڈے کے ساتھ ہوا ہے۔۔

    ممتاز قادری کی پھانسی سے کچھ دن قبل، جیل سے ایک ویڈیو آئی تھی جس میں وہ نعت پڑھ رہا تھا اور پھانسی کے خوف سے اس کا چہرہ تاریک اور نچڑا ہوا تھا۔۔ اس بے چارے کو یہ کہانیاں سنائی گئی تھیں کہ علم الدین نے جب راجپال کو قتل کیا تھا تو اسے جیل میں روز سرکارِ دو عالم کی زیارت ہوتی تھی حالتِ بیداری میں اور جنت اور نہ جانے کون کون سے بالا خانوں کے در اس پر وا کردیئے گئے تھے۔۔۔ ممتاز قادری نے سمجھا سلمان تاثیر کو قتل کرنے کے بعد اس کے سامنے سے بھی اسرارِ کائنات کے پردے اٹھ جائیں گے اور سرکارِ دو عالم بذات خود اس کے پاس تشریف لائیں گے۔۔ کہانیاں تو کہانیاں ہوتی ہیں، اس کو کسی کی زیارت نہ ہوئی اور گمان ہے کہ پھانسی سے کچھ دن قبل تک اس کو احساس ہوگیا ہوگا کہ اس کو ملا حضرات کہانی کراگئے ہیں۔۔  

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #118

    رضا بھائی۔۔ کہیں پاکستان میں کسی سے گفتگو کے دوران اسکو بیوقوف نہ کہہ دیجئے گا، پاکستان میں اس کو غازی علم الدین کے مرتبے پر فائز کردیا گیا ہے اور اب اس کی گستاخی بھی توہینِ مذہب سمجھیے۔پشاور میں آج اس کی حمایت میں نکلنے والی ریلی ملاحظہ کیجئے۔۔

    مستقبل قریب میں اس آوارہ لونڈے کو بھی بطور عاشقِ رسول تعلیمی نصاب میں پڑھایا جائے گا۔۔۔ علم الدین بھی آوارہ اور بے کار لونڈہ تھا، مولوی عطاء اللہ شاہ بخاری کی تقریر سن کر اس کو جنت اور حوروں تک پہنچنے کا آسان راستہ مل گیا۔۔۔ ایسا ہی اس لونڈے کے ساتھ ہوا ہے۔۔

    ممتاز قادری کی پھانسی سے کچھ دن قبل، جیل سے ایک ویڈیو آئی تھی جس میں وہ نعت پڑھ رہا تھا اور پھانسی کے خوف سے اس کا چہرہ تاریک اور نچڑا ہوا تھا۔۔ اس بے چارے کو یہ کہانیاں سنائی گئی تھیں کہ علم الدین نے جب راجپال کو قتل کیا تھا تو اسے جیل میں روز سرکارِ دو عالم کی زیارت ہوتی تھی حالتِ بیداری میں اور جنت اور نہ جانے کون کون سے بالا خانوں کے در اس پر وا کردیئے گئے تھے۔۔۔ ممتاز قادری نے سمجھا سلمان تاثیر کو قتل کرنے کے بعد اس کے سامنے سے بھی اسرارِ کائنات کے پردے اٹھ جائیں گے اور سرکارِ دو عالم بذات خود اس کے پاس تشریف لائیں گے۔۔ کہانیاں تو کہانیاں ہوتی ہیں، اس کو کسی کی زیارت نہ ہوئی اور گمان ہے کہ پھانسی سے کچھ دن قبل تک اس کو احساس ہوگیا ہوگا کہ اس کو ملا حضرات کہانی کراگئے ہیں۔۔

    یار …اور کچھ نہ سہی ممتاز قادری کو ایک مزار تو مل گیا

    خادم حسین کی تو بلند بانگ آفر سب مسلمانوں کے لیے ہے

    تو ہمت کرکے گستاخ نوں قتل کر …مزار تیرا میں بنا دیاں گا

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #119

    زیدی صاحب۔۔ اس مدعے میں اولین بحث ہی قانون کے غلط یا صحیح ہونے کی ہے نہ کہ قانون کے نفاذ کی۔ تبھی تو آج تک پاکستان میں کسی کو اس قانون کے تحت سزائے موت نہیں دی گئی۔ وجہ صاف ہے، مقتدرہ کے سنگھاسن پر بیٹھے ہوئے صاحبانِ اقتدار بھلے قدامت پرستانہ سوچ کے حامل ہوں، اتنا احساس انہیں بھی ہے کہ آج کے مہذب دور میں یہ قانون سراسر غیر انسانی ہے، عقائد کی خیالی اور افسانوی دنیا میں کوئی حتمی سچ نہیں ہوتا، کسی ایک کا سچ دوسرے کیلئے جھوٹ ہوسکتا ہے، اس لئے محض جذبات مجروح ہونے کے نام پر کسی کی زندگی کو نہیں چھینا جاسکتا۔۔

    زمانے کے بدلتے ہوئے تقاضے بڑی بڑی جامد قوموں کو بدلنے پر تبدیل کردیتے ہیں، مگر جب ریاست کسی غیر انسانی عمل کو ریاستی چھتری تلے قانون کی آڑ فراہم کردے تو ہر کسی کو حق مل جاتا ہے کہ وہ قانون کا نعرہ بلند کرتے ہوئے اس شدت پسندانہ عمل کو زندہ رکھے۔ اب وہ لوگ جو دورِ حاضر میں کھل کر نہیں کہہ سکتے کہ توہینِ رسالت کے ملزم کو قتل کردو، وہ بھی بڑے آرام سے قانون کی آڑ لے کر کہہ دیتے ہیں کہ جی ہم تو صرف قانون پر عملدرآمد کی بات کررہے ہیں۔۔ ایک زمانہ تھا جب یورپ میں کالوں کو قتل کرنا کوئی جرم نہ تھا، بذریعہ قانون گوروں کو کالوں پر امتیاز فراہم کیا گیا تھا، کالے کا گورے کے ساتھ بیٹھنا جرم تھا، کالوں کے بچے گوروں کے سکولوں میں نہیں پڑھ سکتے تھے۔ یہ نسلی امتیاز قانونی ہونے کے باوجود تب بھی غیر انسانی ہی تھا۔ جو لوگ نسلی امتیاز پر یقین نہیں رکھتے تھے، انہوں نے ان قوانین کو تسلیم نہیں کیا اور ان کے خلاف آواز اٹھائی۔۔ ابراہم لنکن سے لےکر جے ایف کینیڈی اور مارٹن لوتھر کنگ تک، کالوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک ختم کرنے میں ان تمام لوگوں کا حصہ ہے جنہوں نے نسلی امتیاز پر مبنی ان قوانین کو کھل کر غیر انسانی کہا، نہ کہ قانون کی آڑ لے کر غیر انسانی رویوں کو ترویج دی۔۔

    حیرت ہے کہ آج تک ہم اپنے اپنے معیار اور پیمانے اور اپنے اپنے تعصبات کے تخت سجائے دوسروں کے قوانین پر اپنے معیار ٹھوکنے پر بضد نظر آتے ہیں ۔ آپ کا سادہ سوال تھا کہ میں قتل کے اس واقعے میں قاتل کو حق پر سمجھتا ہوں جس نے ایک جان کا نقصان کیا ہے ۔ میرا جواب بہت واضح تھا کہ اس کا یہ عمل کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے ۔

    اب آپ ریاست کے بنائے ہوئے قوانین کو بھی اپنی تعصبی عینک سے دیکھیں گے تو ، سارے قوانین غیر مہذب اور انسانیت سوز نظر آئیں گے ۔ جب تک وہ آپ کی تسلی اور تشفی کے مطابق ڈھل نہیں جاتے ۔ جو کہ بظاہر ممکن نظر نہیں آرھا ہے ۔

    ریاست جب بھی کوئ نیا قانون بناتی ہے یا اپنے کسی بھی قانون میں تبدیلی چاہتی ہے تو وہ کونسے آفاقی اصول ہیں جس کو پیش نظر رکھ کر اس عمل سے گزرا جاتا ہے ۔ تمام مورلز ویلیوز ( اخلاقیات کی قدروں) کی بنیاد اگر مذھب نہیں ہے تو پھر اور کیا ہے ؟
    اگر ان کا کوئ اور منبع ہے تو وہ ضرور بتادیں اور وہ اخلاقیات بھی بتا دیں جو اس منبع میں درج ہیں ؟

    قانون بناتے وقت دوسرا اصول اسے اپنے زمانے سےاسطرح مطابقت دینا ہے کہ رہنما اصول کی بنیادی حیثیت میں کوئ تبدیلی نہ ہو  اور موثر ہونے میں کو ئ دقت نہ ہو ۔

    تیسرا اصول قوم کی اکثیریت کی رائے کا احترام ہے جو ملحوظ خاطر رکھا جاتا ہے ۔

    کسی زمانے میں مغرب میں شراب پی کر ڈرائیونگ کرنے میں کوئ ممانعت نہ تھی ۔ آج اگر آپ شراب پی کر ڈرائیونگ کرتے ہوئے پکڑے جائیں تو سزا کا سامنا کرتے ہیں ۔ اگر کوئ اس قانون کو بدلنا چاہے تو اسے عوام کی اکثیریت کی ضرورت ہوگی ۔

    اسی طرح اگر اسلامی ریاست گستاخی رسول پر قانون سازی کرتی ہے اور عدالت میں یہ جرم ثابت ہونے پر موت کی سزا دیتی ہے تو دوسرا گروہ عوامی اکثیریت لا کر اس میں تبدیلی لے آئے ۔ آپ نے چونکہ تعصب والی عینک اتارنی نہیں ہے لہذا تنقید برائے تنقید سے کام چل رہا ہے حالانکہ آپ کو بھی علم ہے کہ یہ کوئ لا آف لمیٹیشن نہیں ہے نہ ہی اس کا تعلق حدود اللہ کے قانون سے ہے ۔ لیکن جب تک یہ قانون ملک میں رائج ہے ، سزا کا تعین اسی قانون کے مطابق ہوگا اور حکومت کو اپنی رٹ قائم کرنا ہوگی اور ایسے عناصر سے سختی سے نبٹنا ہوگا جو قانون کو اپنے ہاتھ میں لیتے ہیں ۔

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #120
    زیدی صاحب کل ریاست کے ملا اور سیاسیات دان کوئی ایسے قانون بناتے ہیں جس میں ابراہیم کی حقیقی سنت یعنی بیٹے کی قربانی دی جاے تو … کیا آپ اس قانون کو بھی عزت اور احتراحم کی نگاہ سے دیکھیں گے … اگر قانون بلکل ٹھیک ہو تو ہمیں اس کو تسلیم کرنے میں کوئی انکاری نہیں ہے …. پر ایک بات آپ بھی نوٹ کر لیں قانون میں سزا دینے کے لئے وقت لگتا ہے جلد بازی نہیں کی جاتی جب کہ عشاق رسول کے پاس اتنا صبر نہیں ہوتا .. وہ جلدی جلدی ہیرو بننے کے چکر میں ہوتے ہیں … اور آپ کے نزدیک کیا کوئی ایسا قانون ہے مرتب کیا جا سکتا ہے جس میں عاشق رسول ختم ہو جایں … مرے خیال میں آپ کیسا بھی قانون بنا لو ان عشاق کو نہیں روک پاؤ گے …. اور آسیہ بی بی کا معاملہ ہو یا طاہر نسیم کا  یہ لوگ بےقصور تھے کیوں انہوں نے پبلک کے سامنے معافی مانگ لی اور پھر آسیہ بیبی سات سال جیل میں رہی …. اس قانون کو ختم کر کے عاشق رسول ہونے پر کوئی قانون بننا چاہے
    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
Viewing 20 posts - 101 through 120 (of 239 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi