Viewing 20 posts - 61 through 80 (of 325 total)
  • Author
    Posts
  • Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #61
    قرار جی اگر مسلم لیگ نون والوں نے نواز شریف کو مار کھانے کیلیے چھوڑ دیا ہے تو اس میں حیرت کی کیا بات ہے؟ آپکے پی پی پی والوں نے تو آپکے پیغمبری کے مستحق بھٹو کو پھانسی پر لٹکنے اور آئی ایس آئی سے ختنے چیک کروانے کیلیے چھوڑ دیا تھا :bigsmile: :lol: :hilar:

    باوا جی ….شاہی قلعے میں جیالوں پر تشدد کی ایک لمبی داستان ہے …تراسی کی تحریک میں بھی بندے مرے تھے

    آپ کا لیڈر در در رل رہا ہے اور آپ جیسا پکا نونی گھر بیٹھا نان چھولے توڑ رہا ہے

    لیڈر لیڈر کا فرق ہے …ایک جھکنے کی بجاۓ مرنے کو ترجیح دیتا ہے اور دوسرا معاہدہ اور معافی نامہ لکھ کر بھاگنے کو

    :lol:

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #62
    باوا جی ….شاہی قلعے میں جیالوں پر تشدد کی ایک لمبی داستان ہے …تراسی کی تحریک میں بھی بندے مرے تھے آپ کا لیڈر در در رل رہا ہے اور آپ جیسا پکا نونی گھر بیٹھا نان چھولے توڑ رہا ہے لیڈر لیڈر کا فرق ہے …ایک جھکنے کی بجاۓ مرنے کو ترجیح دیتا ہے اور دوسرا معاہدہ اور معافی نامہ لکھ کر بھاگنے کو :lol:

    قرار جی

    مسلم لیگ نون والوں کی بھی مشاہد الله خان سے لیکر صدیق الفاروق اور پرویز رشید سے لیکر جاوید ہاشمی تک تشدد اور ظلم برداشت کرنے کی لمبی داستانیں ہیں لیکن ان میں سے کسی بھی بھی اپنے لیڈر کو مرنے کے بعد ختنے چیک کروانے چیک کروانے کیلیے آئی ایس آئی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا تھا

    نواز شریف تو اپنی بیوی کو بستر مرگ پر چھوڑ کر وطن واپس پہنچ گیا تھا لیکن آپکی مادر جمہوریت اور دختر مشرق جنرل بھٹو کو پھانسی لگوا کر جنرل ضیاء الحق سے ڈیل کرکے فرانس بھاگ گئی تھیں

    :bigsmile: :lol: :hilar:

    casanova
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #63
    طاقت۔۔ ایوریج انسانی رویے، صفات، حالات اور استعداد سے بالاتر ہو کرمعاشرت کو مرعوب و مجبور کرنےکا یونیک سافٹ وئیر ہے۔۔ جو بعض اوقات قدرت کی طرف سے انسٹال ہوتا ہے اور بعض اوقات انسان خود اپنی سعی سے حاصل کرتا ہے۔۔۔اسی لئےایک عامی کبھی  دریائے نیل کے کنارے قلوپطرہ کے جلوؤں سےمبہوت نظر آتا ہے تو انسانی حُسن طاقت کا استعارہ بن جاتا ہے۔۔کبھی تخت و تاج کے حصول کے محاذوں پر اُجڑا ہوا تابوت نظر آتا ہے تو جبروتی سپاہ طاقت کا اشارہ بن جاتی ہے۔۔کبھی بریانی کے حصول کیلئے گریبان چاک نظر آتا ہے تو پانامی زر طاقت کا شرارہ بن جاتا ہے۔۔کبھی حسنِ جاناں کو سر سے پاؤں تک چومتے ہوئے فلمبند ہو جائے تو ویاگری چسکا  طاقت کا سہارا بن جاتا ہے۔۔
    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #64

    میرے خیال میں طاقت کی نہ تو کوئی آفاقی تعریف ہوسکتی ہے نہ آفاقی پیمانہ۔۔ طاقت مختلف لوگوں کے لئے مختلف ہوسکتی ہے۔۔ ہم یہاں اکثر یہ بحث کرتے رہتے ہیں کہ پاکستان کی فوج آخر کس طرح پورے سیاسی نظام پر حاوی ہے، کیا وہ صرف بندوق ہے جس نے انہیں یہ طاقت فراہم کررکھی ہے۔۔ اگر ہم پاکستان اور بھارت کا موازنہ کریں تو مجھے دونوں کے حالات میں کوئی زیادہ فرق نظر نہیں آتا۔۔ بھارت کے سیاستدان بھی کم و بیش اتنے ہی کرپٹ ہیں جتنے کہ پاکستانی سیاستدان، پھر کیا وجہ ہے کہ بھارتی فوج نے کبھی کرپشن یا ملکی حالات کی خرابی کو جواز بنا کر اقتدار پر قبضہ نہیں کیا۔ بھارت میں تو حب الوطنی اور پاکستان دشمنی کا چورن پاکستان سے بھی زیادہ بکتا ہے، وہاں کا میڈیا تو سراسر بھارتی فوج کا ترجمان بنا ہوتا ہے، یہ تمام چیزیں فوج کے حق میں جاتی ہیں۔ وہاں فوج کی بہت عزت ہے اور سیاستدانوں کی بھارتی فلموں میں جس طرح آتما رولی جاتی ہے، وہ کسی سے نہاں نہیں۔ الغرض بھارت میں فوج کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے وہ تمام لوازمات موجود ہیں جو پاکستان میں پاکستانی فوج کو میسر ہیں۔ اس کے باوجود بھارتی فوج اقتدار نے آج تک اقتدار پر قبضہ نہیں کیا۔ حالانکہ پڑوسی ملک کی طرف دیکھ کر تو کبھی نہ کبھی دل میں خیال آہی جاتا ہے۔۔مگر وہاں ایسا کبھی نہیں ہوا۔۔۔

    میرے مشاہدے کے مطابق اس کی وجہ ایک معمولی سا فرق ہے جو مسلمان قوم اور ہندو قوم میں پایا جاتا ہے۔۔ مسلمانوں کے مزاج میں جو جارحیت پائی جاتی ہے اس کے مقابلے میں ہندو قوم میں عاجزی اور انکساری کا عنصر زیادہ ہوتا ہے۔۔  برصغیر کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں، ہمیشہ مسلمان حملہ آور ہی یہاں یلغار کرتے رہے، نہ صرف برصغیر بلکہ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی مسلم حملہ آوروں کی داستانیں رقم ہیں۔ اس کے مقابلے میں ہندوؤں کی جارحیت کی کوئی ایسی خاص مثالیں نہیں ملتیں۔۔ ہندوؤں کے مقابلے میں مسلمان طاقت اور غلبہ حاصل کرنے کا زیادہ متمنی ہوتا ہے، جارح مزاج ہوتا ہے۔۔ پاکستان میں فوج جو اقتدار پر قابض رہتی ہے اس کی وجہ میری نظر میں مسلمانوں کے مزاج میں پائی جانے والی جارحیت ہی ہے، اس لئے یہ صرف فوج تک محدود نہیں، پاکستان میں اگر طاقت کا توازن سیاستدانوں کی طرف پلٹے تو وہ بھی آمر بن بیٹھتا ہے، کیونکہ بطور مسلمان اس کے مزاج میں بھی وہی اکڑفوں پائی جاتی ہے۔۔ الیکشن سے کچھ دن قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گٹر ، نالیاں اور سڑکیں صاف کرنے والے سینٹری ورکرز (جن کو ہمارے ہاں مختلف برے برے ناموں چوڑے چمار، جمعدار وغیرہ سے پکارا جاتا ہے) کے پاؤں خود دھوئے اور انہیں ٹی وی پر دکھایا۔۔ مانا کہ ووٹ بٹورنے کے لئے الیکشن سٹنٹ کے طور پر اس نے ایسا کیا، مگر اصل نکتہ یہ نہیں، اصل نکتہ یہ ہے کہ ایسے منکسرانہ کاموں کو ہندوؤں میں اچھا سمجھا جاتا ہے، پذیرائی ملتی ہے، تبھی اس نے ایسا کیا۔۔ ذرا تصور کیجئے پاکستان میں وزیراعظم تو کجا کوئی معمولی (مسلمان) سیاستدان بھی ایسا کرنے کا سوچ سکتا ہے کیا؟ یہ وہ فرق ہے جو دونوں قوموں میں پایا جاتا ہے اور میری نظر میں اسی وجہ سے ہندو فوج جارحیت کرکے بھارتی اقتدار پر قابض نہیں ہورہی۔۔ وگرنہ اس کی جگہ اگر مسلمان فوج ہوتی تو اب تک بھارت کو کئی بار فتح کرچکی ہوتی۔۔۔ نصرمن اللہ وفتح قریب۔۔۔ 

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #65

    میرے خیال میں طاقت کی نہ تو کوئی آفاقی تعریف ہوسکتی ہے نہ آفاقی پیمانہ۔۔ طاقت مختلف لوگوں کے لئے مختلف ہوسکتی ہے۔۔ ہم یہاں اکثر یہ بحث کرتے رہتے ہیں کہ پاکستان کی فوج آخر کس طرح پورے سیاسی نظام پر حاوی ہے، کیا وہ صرف بندوق ہے جس نے انہیں یہ طاقت فراہم کررکھی ہے۔۔ اگر ہم پاکستان اور بھارت کا موازنہ کریں تو مجھے دونوں کے حالات میں کوئی زیادہ فرق نظر نہیں آتا۔۔ بھارت کے سیاستدان بھی کم و بیش اتنے ہی کرپٹ ہیں جتنے کہ پاکستانی سیاستدان، پھر کیا وجہ ہے کہ بھارتی فوج نے کبھی کرپشن یا ملکی حالات کی خرابی کو جواز بنا کر اقتدار پر قبضہ نہیں کیا۔ بھارت میں تو حب الوطنی اور پاکستان دشمنی کا چورن پاکستان سے بھی زیادہ بکتا ہے، وہاں کا میڈیا تو سراسر بھارتی فوج کا ترجمان بنا ہوتا ہے، یہ تمام چیزیں فوج کے حق میں جاتی ہیں۔ وہاں فوج کی بہت عزت ہے اور سیاستدانوں کی بھارتی فلموں میں جس طرح آتما رولی جاتی ہے، وہ کسی سے نہاں نہیں۔ الغرض بھارت میں فوج کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے وہ تمام لوازمات موجود ہیں جو پاکستان میں پاکستانی فوج کو میسر ہیں۔ اس کے باوجود بھارتی فوج اقتدار نے آج تک اقتدار پر قبضہ نہیں کیا۔ حالانکہ پڑوسی ملک کی طرف دیکھ کر تو کبھی نہ کبھی دل میں خیال آہی جاتا ہے۔۔مگر وہاں ایسا کبھی نہیں ہوا۔۔۔

    میرے مشاہدے کے مطابق اس کی وجہ ایک معمولی سا فرق ہے جو مسلمان قوم اور ہندو قوم میں پایا جاتا ہے۔۔ مسلمانوں کے مزاج میں جو جارحیت پائی جاتی ہے اس کے مقابلے میں ہندو قوم میں عاجزی اور انکساری کا عنصر زیادہ ہوتا ہے۔۔ برصغیر کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں، ہمیشہ مسلمان حملہ آور ہی یہاں یلغار کرتے رہے، نہ صرف برصغیر بلکہ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی مسلم حملہ آوروں کی داستانیں رقم ہیں۔ اس کے مقابلے میں ہندوؤں کی جارحیت کی کوئی ایسی خاص مثالیں نہیں ملتیں۔۔ ہندوؤں کے مقابلے میں مسلمان طاقت اور غلبہ حاصل کرنے کا زیادہ متمنی ہوتا ہے، جارح مزاج ہوتا ہے۔۔ پاکستان میں فوج جو اقتدار پر قابض رہتی ہے اس کی وجہ میری نظر میں مسلمانوں کے مزاج میں پائی جانے والی جارحیت ہی ہے، اس لئے یہ صرف فوج تک محدود نہیں، پاکستان میں اگر طاقت کا توازن سیاستدانوں کی طرف پلٹے تو وہ بھی آمر بن بیٹھتا ہے، کیونکہ بطور مسلمان اس کے مزاج میں بھی وہی اکڑفوں پائی جاتی ہے۔۔ الیکشن سے کچھ دن قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گٹر ، نالیاں اور سڑکیں صاف کرنے والے سینٹری ورکرز (جن کو ہمارے ہاں مختلف برے برے ناموں چوڑے چمار، جمعدار وغیرہ سے پکارا جاتا ہے) کے پاؤں خود دھوئے اور انہیں ٹی وی پر دکھایا۔۔ مانا کہ ووٹ بٹورنے کے لئے الیکشن سٹنٹ کے طور پر اس نے ایسا کیا، مگر اصل نکتہ یہ نہیں، اصل نکتہ یہ ہے کہ ایسے منکسرانہ کاموں کو ہندوؤں میں اچھا سمجھا جاتا ہے، پذیرائی ملتی ہے، تبھی اس نے ایسا کیا۔۔ ذرا تصور کیجئے پاکستان میں وزیراعظم تو کجا کوئی معمولی (مسلمان) سیاستدان بھی ایسا کرنے کا سوچ سکتا ہے کیا؟ یہ وہ فرق ہے جو دونوں قوموں میں پایا جاتا ہے اور میری نظر میں اسی وجہ سے ہندو فوج جارحیت کرکے بھارتی اقتدار پر قابض نہیں ہورہی۔۔ وگرنہ اس کی جگہ اگر مسلمان فوج ہوتی تو اب تک بھارت کو کئی بار فتح کرچکی ہوتی۔۔۔ نصرمن اللہ وفتح قریب۔۔۔

    تو کیا یونان، سپین، پرتگال، برازیل، ارجنٹائن، میکسیکو اور ۵۷ دوسرے ممالک کے فوجی ڈکٹیٹر بھی مسلمان تھے

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #66
    تو کیا یونان، سپین، پرتگال، برازیل، ارجنٹائن، میکسیکو اور ۵۷ دوسرے ممالک کے فوجی ڈکٹیٹر بھی مسلمان تھے

    عباسی صاحب۔۔ اگر آپ سوال کو یوں ری فریز کریں کہ کیا یونان، سپین، پرتگال، برازیل، ارجنٹائن، میکسیکو اور ۵۷ دوسرے ممالک کے فوجی ڈکٹیٹر بھی مسلمانوں کی طرح جارح طبیعت کے مالک تھے تو میرا جواب یقیناً ہاں میں ہوگا۔۔۔۔

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #67
    شیراز صاحب …پاکستان میں بلکہ ہر ملک میں لوگ صرف پاور کے لئے سیاست میں آتے ہیں …پتا نہیں آپ کس مسیحا کا انتظار کر رہے ہیں …حضرت جبرئیل سے ہی گزارش کی جاسکتی ہے کہ آکر پاکستان کا انتظام سنبھالیں …ورنہ جیسے عوام ویسے سیاستدان

    آپ کس سے بات کر رہے ہیں؟ جس ممبر کا آپ نے نام لیا ہے میں نے یہاں انکے خیالات اور تحاریر دیکھی ہیں اور کسی حد تک ان سے متاثر بھی ہوں لیکن میں وہ نہیں ہوں، باقی آپ کی مرضی

    تو یہ آپ کی آخری دلیل ہے؟ کہ انسان یہاں جو بھی کرتا ہے سب طاقت کیلئے کرتا ہے، یہ اخلاقی اقدار، ملک و قوم سے محبت اور خدمت خلق وغیرہ سب ڈھکوسلے ہیں تو ٹھیک ہے، مجھے کوئی خاص اعتراز نہیں ہے گو کہ میں اس سے متفق نہیں ہوں

      :bigsmile: :bigsmile: بس اب اس بات کو یاد رکھئے گا، ایسا نہ ھو کہ کسی دوسرے تھریڈ پر اس موقف کے خلاف تبلیٖغ کرتے ہوئے پکڑے جائیں ۔ ۔ ۔ ۔ 

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #68

    میرے خیال میں طاقت کی نہ تو کوئی آفاقی تعریف ہوسکتی ہے نہ آفاقی پیمانہ۔۔ طاقت مختلف لوگوں کے لئے مختلف ہوسکتی ہے۔۔ ہم یہاں اکثر یہ بحث کرتے رہتے ہیں کہ پاکستان کی فوج آخر کس طرح پورے سیاسی نظام پر حاوی ہے، کیا وہ صرف بندوق ہے جس نے انہیں یہ طاقت فراہم کررکھی ہے۔۔ اگر ہم پاکستان اور بھارت کا موازنہ کریں تو مجھے دونوں کے حالات میں کوئی زیادہ فرق نظر نہیں آتا۔۔ بھارت کے سیاستدان بھی کم و بیش اتنے ہی کرپٹ ہیں جتنے کہ پاکستانی سیاستدان، پھر کیا وجہ ہے کہ بھارتی فوج نے کبھی کرپشن یا ملکی حالات کی خرابی کو جواز بنا کر اقتدار پر قبضہ نہیں کیا۔ بھارت میں تو حب الوطنی اور پاکستان دشمنی کا چورن پاکستان سے بھی زیادہ بکتا ہے، وہاں کا میڈیا تو سراسر بھارتی فوج کا ترجمان بنا ہوتا ہے، یہ تمام چیزیں فوج کے حق میں جاتی ہیں۔ وہاں فوج کی بہت عزت ہے اور سیاستدانوں کی بھارتی فلموں میں جس طرح آتما رولی جاتی ہے، وہ کسی سے نہاں نہیں۔ الغرض بھارت میں فوج کے اقتدار پر قبضہ کرنے کے وہ تمام لوازمات موجود ہیں جو پاکستان میں پاکستانی فوج کو میسر ہیں۔ اس کے باوجود بھارتی فوج اقتدار نے آج تک اقتدار پر قبضہ نہیں کیا۔ حالانکہ پڑوسی ملک کی طرف دیکھ کر تو کبھی نہ کبھی دل میں خیال آہی جاتا ہے۔۔مگر وہاں ایسا کبھی نہیں ہوا۔۔۔

    میرے مشاہدے کے مطابق اس کی وجہ ایک معمولی سا فرق ہے جو مسلمان قوم اور ہندو قوم میں پایا جاتا ہے۔۔ مسلمانوں کے مزاج میں جو جارحیت پائی جاتی ہے اس کے مقابلے میں ہندو قوم میں عاجزی اور انکساری کا عنصر زیادہ ہوتا ہے۔۔ برصغیر کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں، ہمیشہ مسلمان حملہ آور ہی یہاں یلغار کرتے رہے، نہ صرف برصغیر بلکہ دنیا کے دیگر حصوں میں بھی مسلم حملہ آوروں کی داستانیں رقم ہیں۔ اس کے مقابلے میں ہندوؤں کی جارحیت کی کوئی ایسی خاص مثالیں نہیں ملتیں۔۔ ہندوؤں کے مقابلے میں مسلمان طاقت اور غلبہ حاصل کرنے کا زیادہ متمنی ہوتا ہے، جارح مزاج ہوتا ہے۔۔ پاکستان میں فوج جو اقتدار پر قابض رہتی ہے اس کی وجہ میری نظر میں مسلمانوں کے مزاج میں پائی جانے والی جارحیت ہی ہے، اس لئے یہ صرف فوج تک محدود نہیں، پاکستان میں اگر طاقت کا توازن سیاستدانوں کی طرف پلٹے تو وہ بھی آمر بن بیٹھتا ہے، کیونکہ بطور مسلمان اس کے مزاج میں بھی وہی اکڑفوں پائی جاتی ہے۔۔ الیکشن سے کچھ دن قبل بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے گٹر ، نالیاں اور سڑکیں صاف کرنے والے سینٹری ورکرز (جن کو ہمارے ہاں مختلف برے برے ناموں چوڑے چمار، جمعدار وغیرہ سے پکارا جاتا ہے) کے پاؤں خود دھوئے اور انہیں ٹی وی پر دکھایا۔۔ مانا کہ ووٹ بٹورنے کے لئے الیکشن سٹنٹ کے طور پر اس نے ایسا کیا، مگر اصل نکتہ یہ نہیں، اصل نکتہ یہ ہے کہ ایسے منکسرانہ کاموں کو ہندوؤں میں اچھا سمجھا جاتا ہے، پذیرائی ملتی ہے، تبھی اس نے ایسا کیا۔۔ ذرا تصور کیجئے پاکستان میں وزیراعظم تو کجا کوئی معمولی (مسلمان) سیاستدان بھی ایسا کرنے کا سوچ سکتا ہے کیا؟ یہ وہ فرق ہے جو دونوں قوموں میں پایا جاتا ہے اور میری نظر میں اسی وجہ سے ہندو فوج جارحیت کرکے بھارتی اقتدار پر قابض نہیں ہورہی۔۔ وگرنہ اس کی جگہ اگر مسلمان فوج ہوتی تو اب تک بھارت کو کئی بار فتح کرچکی ہوتی۔۔۔ نصرمن اللہ وفتح قریب۔۔۔

    زندہ رود …آپ کی بات میں وزن ہے …ایک اضافہ یہ کہ بھارت کا کوئی ایک بھی شہری نہیں ملے گا جو کہے کہ جمہوریت سے بہتر کوئی نظام ہے

    پاکستانیوں کا یہ عالم ہے کہ ایک تہائی ہر وقت آرمی چیف کو آوازیں دے رہے ہوتے ہیں …ایک تہائی مہنگائی اور بجلی نہ ملنے پر جمہوریت کو گالیاں نکال کر آرمی کو خوش آمدید کہنے پر تیار ہوتے ہیں …کچھ خلافت چاہتے ہیں اور باقی کچھ اور

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #69
    آپ کس سے بات کر رہے ہیں؟ جس ممبر کا آپ نے نام لیا ہے میں نے یہاں انکے خیالات اور تحاریر دیکھی ہیں اور کسی حد تک ان سے متاثر بھی ہوں لیکن میں وہ نہیں ہوں، باقی آپ کی مرضی تو یہ آپ کی آخری دلیل ہے؟ کہ انسان یہاں جو بھی کرتا ہے سب طاقت کیلئے کرتا ہے، یہ اخلاقی اقدار، ملک و قوم سے محبت اور خدمت خلق وغیرہ سب ڈھکوسلے ہیں تو ٹھیک ہے، مجھے کوئی خاص اعتراز نہیں ہے گو کہ میں اس سے متفق نہیں ہوں :bigsmile: :bigsmile: بس اب اس بات کو یاد رکھئے گا، ایسا نہ ھو کہ کسی دوسرے تھریڈ پر اس موقف کے خلاف تبلیٖغ کرتے ہوئے پکڑے جائیں ۔ ۔ ۔ ۔

    مہاتیر محمد کے بارے میں ایک دو ملائشین افراد سے بات
    …ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ اس نے بھی دبا کر کرپشن کی ہے مگر ملک کی اکانومی کو صحیح راستے پر چلادیا …لہذا لوگ اس کی کرپشن کو نظر انداز کرتے ہیں …غالب اکثریت سیاستدان اپنے فائدے کی سیاست کرتے ہیں …لوگوں کی فلاح سیکنڈری ہے
    آپ کسی کو جانتے ہیں تو بتائیں کیونکہ میں تو ایسے کسی شخص کو نہیں جانتا

    آپ کا اشارہ عمران خان کی طرف تونہیں؟

    :lol:

    پس تحریر
    شیراز اتھرا درویش کیا فرق پڑتا ہے …اصرار ہے تو مان لیتا ہوں

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #70

    طاقت جہاں بھی موجود ہے وہاں سے اپنی اپنی اوقات کے مطابق اسی طرح کی غلط کاریاں کی جارہی ہوں گی۔

    غلط کاری اور استحصال میں فرق ہوتا ہے اور یہ فرق ہمیں کرنا چاہیے

    امریکہ بہادر طاقت ہی کے بلبوتے پر ہی موسمیاتی تبدیلی کے معائدے اور ایران معائدے سے یکطرفہ دستبردار ہونے ، اقوام متحدہ کے اداروں یونیسکواور انسانی حقوق کونسل سے نکلنے کے علاوہ عالمی عدالت کا بھی انکاری ہے یعنی عالمی جمہوری نظام (اقوام متحدہ) کے ساتھ وہی کر رہا ہے جو پاکستانی فوج پاکستانی جمہوری حکومتوں کے ساتھ کرتی ہے

    کسی غیر ملکی یا عالمی طاقت کے استحصال اور ہماری ملکی فوج اور سیاسی قیادت کے اپنے ہی ملک و قوم کا استحصال کرنے میں بہت فرق ہے، ہمارے ہاں انکی باہمی لڑائی نے ملک و قوم کو پچھلے 50سالوں سے وقت کے اندر منجمد کر رکھا ہے جس سے معاشرتی اور معاشی نوعیت کے بحران جنم لے چکے ہیں اور نوبت اب گڑ گڑا کر مودی کے پاؤں چھونے اور اور اس سے امن کی بھیک مانگنے تک آن پہنچی ہے

    عالمی اور دوسری طاقتیں کم از کم اپنے ملک و قوم کا استحصال نہیں کرتی اور اپنے تمام شہریوں کو بلا امتیاز زندگی کی بنیادی ضرورتیں فراہم کرتی ہیں یا اس ضمن میں کوشش ضرور کر تی ہیں دوسروں کا ستحصال کرنے کا سوچنے سے پہلے

    :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #71
    قرار جی مسلم لیگ نون والوں کی بھی مشاہد الله خان سے لیکر صدیق الفاروق اور پرویز رشید سے لیکر جاوید ہاشمی تک تشدد اور ظلم برداشت کرنے کی لمبی داستانیں ہیں لیکن ان میں سے کسی بھی بھی اپنے لیڈر کو مرنے کے بعد ختنے چیک کروانے چیک کروانے کیلیے آئی ایس آئی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا تھا نواز شریف تو اپنی بیوی کو بستر مرگ پر چھوڑ کر وطن واپس پہنچ گیا تھا لیکن آپکی مادر جمہوریت اور دختر مشرق جنرل بھٹو کو پھانسی لگوا کر جنرل ضیاء الحق سے ڈیل کرکے فرانس بھاگ گئی تھیں :bigsmile: :lol: :hilar:

    باوا جی ہر کوئی آپ کی طرح پتھر کے دل والا نہیں ہوتا …شوہر اور باپ کی پھانسی کے بعد غمزدہ ماں اور بیٹی نے عارضی طور پر سیاست سے کنارہ کشی کی  تو اسے سمجھا جاسکتا ہے

    آپ نے اچھا یاد دلایا کہ جاوید ہاشمی نے بھی نواز شریف کے لیے جیل کاٹی تھی مگر واپس آکر نواز شریف نے اسے کھڈے لائن لگا کر چ نثار کو اپوزیشن بنایا تھا …میرا خیال ہے نواز شریف واقعی جوتیوں کا مستحق ہے کہ کارکنوں کی قدر نہیں کی

    اب جبکہ شریف فیملی کا ہ بندا کرپشن میں جیل جارہا ہے تو پنجابی کا محاورہ یاد آرہا ہے

    جناں کھادیاں گاجراں ٹیڈ اوناں دے پیڑ

    :hilar:

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #72
    مہاتیر محمد کے بارے میں ایک دو ملائشین افراد سے بات …ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ اس نے بھی دبا کر کرپشن کی ہے مگر ملک کی اکانومی کو صحیح راستے پر چلادیا …لہذا لوگ اس کی کرپشن کو نظر انداز کرتے ہیں …غالب اکثریت سیاستدان اپنے فائدے کی سیاست کرتے ہیں …لوگوں کی فلاح سیکنڈری ہے آپ کسی کو جانتے ہیں تو بتائیں کیونکہ میں تو ایسے کسی شخص کو نہیں جانتا آپ کا اشارہ عمران خان کی طرف تونہیں؟ :lol: پس تحریر شیراز اتھرا درویش کیا فرق پڑتا ہے …اصرار ہے تو مان لیتا ہوں

    :lol: اتنی جلدی آپ پینترا بدلیں گے مجھے اندازہ نہیں تھا ۔ ۔ ۔ ۔ِ

    نہیں میرا اشارہ عمران کی طرف نہیں تھا، بلکہ میں نے کوئی شعوری اشارہ کیا ہی نہیں تھا۔ میرے ذہن میں مغرب تھا جہاں لوگ نظریے کی بنیاد پر سیاست کے میدان میں آتے ہیں اور ذاتی طاقت کے حصول اور خدمتِ ملک و خلق میں ایک توازن رکھنے کی کو شش ضرور کرتے ہیں، اور مشرق میں سرمایہ داری کے خلاف جو تحاریک منظم ہوئیں ان کا کردار بھی کم و بیش ایسا ہی تھا یا کم ازکم اپنے ملک کی موجودہ سیاسی گندگی سے بہت بہتر تھا

    نہیں فرق پڑتا ہے اپنا گناہ ثواب کسی اور کے کھاتے میں کیوں ڈالوں اور کسی دوسرے کے نظریات کا دفاع یا پرچار کیوں کروں

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #73
    قرار صاحب۔۔۔۔۔

    بہت سارے مختلف نکات ایک موضوع میں آجاتے ہیں تو اکثر اپنی سوچ کو بیان کرنا ذرا مشکل ہوجاتا ہے۔۔۔۔۔ مَیں ایک تحریر لکھتا ہوں(جو کوشش کے باوجود بھی نامکمل ہی ہوگی) جس سے شاید میری ذاتی سوچ کا کچھ اندازہ ہوسکتا ہے۔۔۔۔۔

    پی کے پولیٹیکس پر ایک اچھا بلاگر ہوا کرتا تھا، پَیجا مِستری۔۔۔۔۔ لبرل خیالات اور سیاسی بائیں بازو کی سوچ کا حامل تھا۔۔۔۔۔ پَیجا مِستری نے سالوں پہلے ایک بہت ہی زبردست نُکتہ اٹھایا تھا کہ انسانی معاشروں میں ایک سوال ہمیشہ سے تشنہ ہے(اور شاید رہے گا) کہ لوگ کیا چاہتے  ہیں، پَیجا کا کہنا تھا کہ اِس سوال کا کبھی بھی مکمل جواب نہیں ملتا۔۔۔۔۔ مجھے پَیجا مِستری کی یہ بات بہت ہی اچھوتی لگی تھی اور جب اِس پر غور کیا تو سمجھ آیا کہ واقعی الیکشنز ہوں، ریفرنڈم ہو، جلسے جلوس رَیلیاں ہوں، احتجاج ہو غرض کچھ بھی ہو یہ تمام سیاسی حرکیات بھی مکمل طور پر یہ آشکار نہیں کرتیں کہ لوگوں کے اذہان میں کیا ہے اور وہ کیا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔ اور پھر ابھی پچھلے سال اپنے شیراز صاحب نے اِسی نُکتہ کو ایک دوسرے انداز میں اُٹھایا تھا کہ اِبلاغ کا مسئلہ ہمیشہ رہتا ہے کہ بحث و مباحثہ کرنے والے دو افراد بھی اپنی مکمل سوچ کو اپنے دلائل میں یا اپنی باتوں میں یا اپنی تحاریر میں نہیں اُتار پاتے۔۔۔۔۔ چونکہ اِس سوال کا جواب ایک لحاظ سے فطری طور پر نامکمل ہوتا ہے تو سیاستدان ہوں یا کوئی اور حتیٰ کہ کوئی بلاگر بھی کیوں نہ ہو، اُن کیلئے یہ دعویٰ کرنا بہت آسان ہوتا ہے کہ پاکستان کے بائیس کڑور عوام یہ چاہتے ہیں وہ چاہتے ہیں، جیسا کہ اِنہی صفحات پر ایسے ایسے معززانہ دعوے بھی نظر آتے ہیں کہ پاکستان کی عوام اب فوج کو یہ کرنے نہیں دے گی، اگر فوج نے یہ کیا تو عوام فوج کے ساتھ یہ کردے فلاں کردے گی، خیر بنو پھدوئین کی پھدویانہ باتیں، جانے دیں۔۔۔۔۔

    یہ صفحہ طاقت سے متعلق ہے۔۔۔۔۔ سیاسی حوالوں سے طاقت کیا ہے، میرے خیال میں نظریاتی طور پر سیاسی لحاظ سے طاقت، دوسروں کے اذہان کو، اُن کی سوچ کو کنٹرول کرنے کا نام ہے، جو سیاسی و مذہبی رہنماؤں و سیاسی جماعتوں کے ہاتھ میں ہوتی ہے، چاہے وہ معاشی وجوہات کی بناء پر ہو یا عقیدت کی بناء پر یا کسی اور وجہ سے۔۔۔۔۔ بہت سے لوگ پاکستانی ملٹری کی طاقت کو صرف اور صرف ہتھیاروں کی وجہ سے جسمانی خوف کو فوج کی طاقت کہتے ہیں، مَیں ذاتی طور پر اِس سے معمولی سا اتفاق کرتا ہوں۔۔۔۔۔ میرے خیال میں پاکستانی فوج کی اصل طاقت اُن کے نفسیاتی حُربے و چالیں ہیں جن کی مدد سے وہ پاکستان کی سب سے بالادست قوت ہے۔۔۔۔۔ آپ خود کہتے ہیں کہ فوج، پاکستانی عوام میں پسندیدگی کے اعتبار سے تقریباً ہر سَروے میں سب سے اونچی پوزیشن پر نظر آتی ہے۔۔۔۔۔ اگر یہ فوج کی طاقت نہیں ہے تو پھر کیا ہے، سَروے میں شامل لوگوں کے سَر پر پستول تو نہیں رکھی ہوئی ہوتی ہے جو وہ پسندیدگی کے حوالے سے فوج کا انتخاب کرتے ہیں ۔۔۔۔۔ اور جیسا کہ پہلے بھی کتنی دفعہ کہا گیا ہے کہ کسی بھی معاشرے کا بنیادی جُز، فرد ہوتا ہے۔۔۔۔۔ سیاسی طاقت بھی اُس فرد کی سوچ کو اپنی جانب مائل کرنے کا دوسرا نام ہے۔۔۔۔۔ اور یہی کام فوج بھی کرتی ہے۔۔۔۔۔ لہٰذا میرا اِس بات پر یقین پُختہ ہی ہوتا جارہا ہے کہ فوج کو یہ طاقت ہمارے لوگوں نے ہی فراہم کی ہے۔۔۔۔۔ پچھلے فورم پر میرا اور ایم بخاری(وہاں پر میرا ایک دوست) کا بڑا ہی پُختہ یقین تھا کہ پاکستان فوجی پارٹی، اِس ملک کی سب سے کامیاب سیاسی جماعت ہے۔۔۔۔۔ لیکن یہاں اِس مقام پر آکر اکثر مثالیت پسند اور ہمارے لبرل حضرات ایک بہت ہی مختلف راستہ لے لیتے ہیں اور چیخ و پکار مچانا شروع کردیتے ہیں کہ فوج کے پاس یہ طاقت نہیں ہونی چاہئے، ارے بھئی بالکل مان لیتے ہیں کہ نہیں ہونی چاہئے لیکن ہے، اَب اِس اسٹیلمیٹ پوزیشن کا کیا کریں۔۔۔۔۔ جیسا کہ پُرولتاری دُرویش نے ابھی ایک دو دن پہلے کہا کہ مونسٹر سے لڑنے سے پہلے آپ کو مونسٹر کو سمجھنا پڑے گا، اور مَیں اِس سے اتفاق کرتا ہوں کہ آپ جب تک اپنے دشمن کو سمجھ نہیں سکتے تو اُس سے لڑ کیسے سکتے ہیں، اور یہاں مَیں اِس نکتہ کو مزید بڑھاتا ہوں کہ اگر آپ کا دشمن آپ(سیاستدانوں) کو شکست پر شکست دیتا آرہا ہو تو پہلے تو کھل کر یہ تسلیم کرو کہ یہ دُشمن(ملٹری) ہم(سیاستدان) سے بہتر چالیں چل رہا ہے۔۔۔۔۔ لیکن یہ کرنے کیلئے آپ کو اپنے جذبات اٹھا کر بالکل ایک طرف کر دینے ہوں گے، اِس بحث میں بالکل نہیں پڑنا چاہئے کہ فوج صحیح کررہی ہے یا غلط کررہی ہے بلکہ اپنی توجہ اِس نکتے پر مرکوز کرنی چاہئے کہ وہ یہ کیسے کررہی ہے۔۔۔۔۔

    دو ہزار آٹھ میں کاشف عباسی نے اُس وقت کے امیریکہ میں سفیر حُسین حقانی کا ایک انٹرویو کیا تھا، انٹرویو کیا تھا کاشف عباسی کی عظیم الشان قسم کی چھترول تھی۔۔۔۔۔ اُس انٹرویو میں ایک نکتہ تھا جس پر کاشف عباسی بہت اصرار کررہا تھا کہ امیریکہ کو یہ اجازت کیسے دی جاسکتی ہے کہ وہ قبائلی علاقے پر ڈرون سے میزائل مارے۔۔۔۔۔ حُسین حقانی نے اِس نکتہ پر کاشف عباسی کی جو دُھلائی کی وہ دیکھنے والی تھی۔۔۔۔۔ حقانی کا کہنا ہے بات امیریکہ کو اجازت دینے کی نہیں ہے بلکہ یہ طاقت کی بات ہے۔۔۔۔۔ کوئی خودمختار مُلک امیریکہ کو یہ اجازت نہیں دے گا کہ وہ اُس خودمختار ملک پر میزائل مارے لیکن امیریکہ کے پاس یہ طاقت ہے کہ وہ میزائل مار سکتا ہے، اُس کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ میزائل مار سکتا ہے، چونکہ کمزور ملک کے پاس اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ امیریکہ کو پلٹ کر جواب دے سکے لہٰذا دوسرے چینلز سے معاملہ کو طے کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔۔۔۔۔ تو یہاں یہ حُسین حقانی والا نکتہ اِس بحث میں یوں موزوں ہے کہ فوج کو کسی نے اجازت نہیں دی ہے کہ وہ سیاسی معاملات میں مداخلت کرے(البتہ کچھ سیاسی رہنما و جماعتیں اپنی سیاسی فائدوں کے خاطر جرنیلوں سے مل کر کاروائی ڈالنے سے بھی گریز نہیں کرتیں)، بلکہ یہ ہے کہ فوج کے پاس اتنی طاقت ہے کہ وہ سیاسی معاملات میں مداخلت کرتی ہے، اور جیسا کہ پہلے کہاگیا کہ یہ صرف ٹینک ہتھیاروں کی بات نہیں ہے بلکہ اہمیت اُن نفسیاتی حُربوں اور سیاسی چالوں کی ہے جو ملٹری چلتی ہے۔۔۔۔۔

    آپ نے لیول پلیئنگ فیلڈ کا کہا، سچ کہوں تو دو دن سے آپ کو مَیں بالکل یہی نکتہ لکھنے کا سوچ رہا تھا مگر بار بار بھول جاتا تھا۔۔۔۔۔ قرار سیاست میں لیول پلیئنگ فیلڈ ہوتی ہی نہیں ہے، راج نیتی کا کھیل(گیم آف تھرونز) کبھی بھی لیول پلیئنگ فیلڈ پر نہیں ہوتا۔۔۔۔۔ تو اِس خیال کو بالکل دل سے نکال دینا چاہئے کہ کبھی لیول پلیئنگ فیلڈ ہو بھی سکتی ہے۔۔۔۔۔ مَیں آپ کو پیپلز پارٹی کی مثال دیتا ہوں، میرے خیال میں میرا اور آپ کا اتفاق ہے کہ پاکستانی عوام کی اکثریت مذہب پسند ہے یا یوں کہہ لیں کہ سیاسی حوالوں سے دائیں بازو کی طرف مائل ہے، پیپلز پارٹی اپنی ابتداء سے مرکزی بائیں بازو کی جماعت رہی ہے(اب کا کچھ پتا نہیں)۔۔۔۔۔ لیکن کیا پیپلز پارٹی کو یہ شکوہ کرنا چاہئے کہ پاکستان میں اُن کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ہے اور مسلم لیگ(ا سے ے) اور مذہبی جماعتوں کو انتخابی میچ شروع ہونے سے پہلے ایک فطری فائدہ ملا ہوا ہے، میرے خیال میں یہ کافی بے وقوفانہ شکوہ ہوگا۔۔۔۔۔۔ اور پیپلز پارٹی اپنے خلاف تمام تر اوڈز(انگریزی لفظ، مجھے اُردو متبادل یاد نہیں آرہا) کے باوجود چار دفعہ حکومت میں آئی تو میری نظر میں یہ پیپلز پارٹی کی چوں چوں کے مُربے(مسلم لیگ و مذہبی جماعتیں)کے مقابلے میں انتخابی حوالوں سے کہیں زیادہ بہتر کارکردگی تھی کیونکہ پیپلز پارٹی مخالف جماعتوں کو تو میچ شروع ہونے سے پہلے ہی پوائنٹس مل چکے تھے۔۔۔۔۔

    اب ذرا سیاسی طاقت کے حوالے سے ایک اور ذیلی نکتہ۔۔۔۔۔

    میرا ذاتی خیال ہے کہ کسی بھی معاشرے میں فرد کے پاس یقیناً سیاسی حوالوں سے طاقت(کہا جاسکتا ہے کہ کم ہوتی ہے) ہوتی ہے یعنی اُس کا ووٹ۔۔۔۔۔ لیکن اِس طاقت کو صحیح مہمیز تب ہی مل پاتی ہے جب یہ اجتماعیت(اجتماعیت کا ایک رُخ: سیاسی جماعتیں) اختیار کرے۔۔۔۔۔ مثلاً ایک عام شخص فوج کے سامنے کھڑا کچھ نہ کر پائے گا لیکن اگر اُس شخص کے پیچھے لاکھوں لوگ ہو یقیناً اثر پڑتا ہے۔۔۔۔۔ لیکن اِس اجتماعیت کا تاریک پہلو بھی ہے جو بسا اوقات معاشروں میں کافی خطرناک نتائج لاتا ہے۔۔۔۔۔ اِس صفحہ پر الطاف حسین پر بہت بات ہورہی ہے۔۔۔۔۔ الطاف حسین کے پاس اتنی طاقت کہاں سے آئی ہے(یا تھی)۔۔۔۔۔ سیدھا سا جواب ہے کہ الطاف بھائی کے چاہنے والوں نے الطاف بھائی کو یہ طاقت فراہم کی ہے۔۔۔۔۔ کم و بیش ایسا ہی معاملہ دوسرے قومی درجہ کے سیاستدانوں کا ہے(مگر مجھے یہ کہنے دیجئے کہ الطاف بھائی کے ذہنی معذور مجاورین اپنی ترکیب میں کچھ زیادہ ہی خاص ہیں)۔۔۔۔۔ اگر یہ مجاورین الطاف حسین پر کسی قسم کا چیک اینڈ بیلینس رکھتے تو نوبت یہاں تک نہیں آتی مگر عقیدت مندی اور نسبتاً آزاد سوچ رکھنا دو متضاد باتیں ہیں۔۔۔۔۔ نتیجہ کیا ہوا، ایک فاشزم دوسرے فاشزم سے تبدیل ہوا ہے۔۔۔۔۔ ایم کیو ایم کیسے ایک فاشسٹ جماعت بنی۔۔۔۔۔ آپ کبھی اِس پر بھی غور کریں مگر یہ غور کرتے ہوئے فوج کے سیاسی کردار سے نفرت اور جمہوریت سے محبت کے جذبات کو بالکل الگ کردیں۔۔۔۔۔ حق پرست عقیدت مند اکثر یہ بے سُرا راگ اُلاپتے رہتے ہیں کہ الطاف حسین نے کبھی کوئی سیاسی عہدہ نہیں لیا اور الطاف بھائی کو کسی عہدے کی آرزو نہیں، کچھ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم میں رابطہ کمیٹی بااختیار ہے۔۔۔۔۔ لیکن دوسری طرف حال یہ ہے کہ الطاف بھائی کے ایک حکم پر سیکنڈوں میں پوری کی پوری رابطہ کمیٹی فارغ ہوجاتی ہے، ہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔ لہٰذا اِن ذہنی معذوروں کا علاج ابھی تک دریافت نہیں ہوا ہے۔۔۔۔۔

    نصرت جاوید اکثر ایک فرنچ فلاسفر(غالباً البرٹ کمیو) کا ذکر کرتا ہے جو یہ کہتا ہے کہ اگر معاشرے(یا ملک) کے کسی طبقے پر کافی ظلم ہوا ہو اور پھر اگر کچھ عرصہ بعد اُس طبقے کے ہاتھ میں طاقت آجائے تو وہ پچھلے والوں سے بھی زیادہ ظلم کرتا ہے۔۔۔۔۔ روانڈا کی خانہ جنگی ہو بوسنیا کی یا کراچی کا معاملہ ہو، آپ کو یہ نقطہ بہت حد تک عمل پذیر ہوتا نظر آئے گا بلکہ اور بھی بہت سے معاشروں میں ایسا ہوا ہے۔۔۔۔۔ اُردو اسپیکنگ کمیونٹی پڑھی لکھی تھی لیکن ایم کیو ایم کے ہاتھ میں طاقت آنے کے بعد اِس پڑھی لکھی اُردو کمیونٹی کی فخریہ پیشکشوں میں ٹی ٹی لنگڑے کانے پہاڑی بھی شامل تھے۔۔۔۔۔ دوسروں کی تو بات ہی چھوڑ دیجئے خود اپنی نسلوں کا کیا حال کیا ہے انہوں نے۔۔۔۔۔

    جو نکتہ مَیں آپ کے سامنے اٹھانے کی کوشش کررہا ہوں وہ یہ کہ اگر سیاسی طاقت منقسم رہے اور بہت سے چیکس اینڈ بیلینس کے ساتھ رہے یعنی سیاسی عقیدت مندی سے پرہیز ہو تو معاشرتی امن و امان ہوگا ورنہ کراچی والا حال ہوگا، بطور ایک فرد ہمیں جو ووٹ کی صورت میں جو طاقت ملی ہوئی ہے،اُس کو کسی صورت کسی سیاسی و مذہبی رہنما پر ہمیشہ کیلئے دان نہیں کردینا چاہئے۔۔۔۔۔ لہٰذا جذباتی فالوونگ کے نتائج کافی خطرناک بھی ہوتے ہیں۔۔۔۔۔ آپ یہ مشورہ تو دے رہے ہیں کہ کسی سیاسی رہنما کے اگر جذباتی عقیدت مند(فالوونگ) ہوں تو فوج کو نتھ ڈالی جاسکتی ہے مگر میرے دوست ذرا مجھے یہ بتائیں کہ فوج کو نتھ ڈالنے کے بعد اُس سیاسی رہنما کو کون نتھ پہنائے گا۔۔۔۔۔ فاشزم صرف اپنا نام اور شکل تبدیل کرے گا لیکن فاشزم وہی رہے گا بلکہ مجھے تو لگتا ہے کہ مزید بڑھ جائے گا کہ سینے پر جمہوری تمغہ بھی آویزاں ہوگا۔۔۔۔۔ محاورے کے مطابق ابسولوٹ پاور پھر کرپٹ بھی ابسولوٹلی ہی کرتی ہے۔۔۔۔۔ خیال رہے کہ مَیں قطعاً یہ نہیں کہہ رہا ہے کہ جذباتی فالوونگ کی کسی صورت اجازت نہیں ہونی چاہئے، جس کو جس رہنما کو پُوجنا ہو وہ پُوجے مگر مَیں صرف باہر بیٹھ کر اِس عقیدت مندی کے نقصانات بتا رہا ہوں۔۔۔۔۔ اپنی پچھلی پوسٹ میں آپ کو یہی کہنے کی کوشش کی تھی ہم جیسے لبرل حضرات اور مثالیت پسند افراد اکثر اوقات فوج کی نفرت میں اتنے اندھے ہوجاتے ہیں کہ یہ بھی نہیں دیکھ پاتے کہ جو کرنے کا کہہ رہے ہیں اُس کے مابعد از نتائج کیا ہوں گے۔۔۔۔۔

    ایک اور نکتہ جس پر خاص کر اِس فورم کے دو عدد حق پرست عقیدت مند بہت اصرار کرتے ہیں کہ فوج کے خلاف لکھا جائے(لیکن الطاف بھائی اور ایم کیو ایم کے خلاف کچھ نہیں)۔۔۔۔۔ پتا نہیں یہ کون سا حق پرستانہ بَچپنا ہے جو اِس بالی (اُدھیڑ) عمریا میں بھی ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔۔۔۔۔

    سمجھ مجھے یہ نہیں آتا کہ یہاں فورم پر فوج کے خلاف کچھ پوسٹس کرنے یا ٹوئیٹرانہ جہاد فرمانے سے آخر ہوتا کیا ہے، کیا فوج اپنا راج نیتی کا کھیل کھیلنا بند کردے گی۔۔۔۔۔ مَیں یہ سمجھتا ہوں کہ بطور ایک عام شخص، ہمیں ہمیشہ سیاستدانوں کو چیک اینڈ بیلنس میں رکھنا چاہئے کیونکہ صرف سیاستدان ہی ایسا طبقہ ہوتا ہے جس کو عوام کی ضرورت رہتی ہے(یا عوام جن پر اپنا اثر ڈال سکتے ہیں) ورنہ جرنیل اور یا جج، اِن کو عوامی ووٹوں کی ضرورت نہیں رہتی(البتہ عوامی حمایت یا مخالفت سے فیصلوں پر کچھ حد تک اثر ضرور ہوتا ہے)۔۔۔۔۔ اور اگر سیاستدانوں کو عوام اگر ذرا ٹائٹ کر کے رکھے تو یہ بھی اپنی حد میں رہیں گے اور ہوسکتا ہے بہتر سے بہتر ہونے کی کوشش کریں(خیال رہے کہ سیاستدان اپنے ذاتی مفاد میں ہی سیاست کرتا ہے)۔۔۔۔۔ ورنہ فیض صاحب کی بات بڑی ہی زبردست ہے کہ بھئی ملک جیسے اب تک چل رہا ہے ویسے ہی چلتا رہے گا۔۔۔۔۔

    قرار صاحب آپ نے میری بات دہرائی کہ طاقت کی ایک اپنی نفسیات ہوتی ہے اور آپ نے کہا کہ ہر طاقتور اپنی طاقت کا تحفظ کرنا چاہتا ہے۔۔۔۔۔

    مَیں اپنی بات پر قائم ہوں اور آپ کی بات سے بھی اتفاق کرتا ہوں۔۔۔۔۔

    میرے گھر میں ایک محاورہ بولا جاتا ہے کہ اوکھلی میں سَر دیا ہے تو پھر موصلی سے ڈرنا نہیں چاہئے(اوکھلی و موصلی : پَیسٹل اینڈ مورٹار)۔۔۔۔۔ آپ کو محاورہ سمجھ آگیا ہوگا۔۔۔۔۔

    اب دیکھیں۔۔۔۔۔ مَیں عموماً سیاست کو ایک کھیل کی طرح ہی دیکھتا ہوں، باہر سے بیٹھ کر، اور اِس کھیل کے کھلاڑیوں کے بارے میں اپنے ذاتی جذبات کو ہر ممکن طور پر الگ رکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔۔۔

    ایک چھوٹا بدمعاش(الطاف بھائی) مکمل عملیت پسندی کا شربت پی کر طاقت کا کھیل، کھیل کر پہلے بدمعاش بنتا ہے پھر اپنے سے بڑے بدمعاشوں سے لڑتا ہے لیکن بڑے بدمعاش زیادہ طاقتور ہیں لہٰذا خوب پھینٹی لگتی ہے۔۔۔۔۔ اب پھینٹی لگنے کے بعد الطاف بھائی کے عقیدت مند اچانک مثالیت پسندی کا چوغا پہن کر جمہوری اُصولوں کی دُہائی دینا شروع ہوجاتے ہیں۔۔۔۔۔ جس وقت الطاف بھائی اپنی بدمعاشی دکھا رہے ہوتے ہیں تو اُس وقت یہ دو نمبری آئیڈلسٹ حضرات بھنگ پی کر پڑے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔ اور جہاں تک سیاستدانوں کی ملٹری سے جنگ کی بات ہے تو یا تو اپنے اندر اتنی طاقت پیدا کرلو کہ لڑ کر جیت سکو تاکہ ہار پہنائے جاسکیں لیکن لڑ کر ہارنے کی صورت میں رونا پیٹنا کہ یہ ناانصافی ہوگئی وہ ہوگئی، یہ کیا طرزِ عمل ہے۔۔۔۔۔ جیسے میاں صاحب فوج صاحب سے پھینٹی کھانے کے بعد اچانک ہی بغیر کسی اطلاع کے نظریاتی بن گئے، ہاہاہاہا۔۔۔۔۔ یا تو شروع سے اپنی آئیڈلسٹ پوزیشن رکھو تاکہ ہارنے کے بعد بھی آپ کی اخلاقی پوزیشن برتر رہے لیکن ساری دو نمبریاں بھی کرنی ہیں مگر پھر کُٹ لگنے کے بعد جمہوری اُصولوں کا کارڈ بھی کھیلنا ہے۔۔۔۔۔ مجھے تو یہ معاملہ بالکل ویسا نہیں لگتا جیسا یہاں کے عقیدت مند حضرات بیان کرتے ہیں۔۔۔۔۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر طاقت کا کھیل ہی کھیلنا ہے تو پھر یہ آئیڈلزم کیوں ہے۔۔۔۔۔

    اور جیسا کہ آپ نے کہا کہ آپ چھوٹے بدمعاش یعنی الطاف بھائی کو اِس لئے سپورٹ کرتے ہیں کہ الطاف بھائی ووٹ لیکر آتے ہیں تو کچھ دہائیوں پہلے ہی ہٹلر بھی عوامی ووٹ لیکر آیا تھا یا پھر ابھی حالیہ ہی ترکی میں سلطان اردُوان بھی ووٹ لیکر آیا ہے۔۔۔۔۔

    پسِ تحریر۔۔۔۔۔

    کچھ نُکات پر اور بھی لکھنا تھا مگر اور بھی غم ہیں زمانے میں۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #74
    بلیک شیپ صاحب – آپ کی تحریر پڑھنا شروع کی تھی ، ہمیشہ کی طرح اپنے خیالات کو جس خوبصورتی سے آپ نے سیاہی میں اتارا ہے ، ایمان سے مزا آ گیا ، ابھی مزا ہی آ رہا تھا کے نیچے والی تحریر میں آپ نے الطاف حسین اور ایم کیو ایم کا ذکر کرنا شروع کر دیا ، مجھے تو میرا اچھا دوست غلام رسول والا مضمون یاد آ گیا

    :serious: کبھی کوئی ذکر و فکر ان کے بغیر بھی کر لیا کریں

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #75
    باوا جی ہر کوئی آپ کی طرح پتھر کے دل والا نہیں ہوتا …شوہر اور باپ کی پھانسی کے بعد غمزدہ ماں اور بیٹی نے عارضی طور پر سیاست سے کنارہ کشی کی تو اسے سمجھا جاسکتا ہے آپ نے اچھا یاد دلایا کہ جاوید ہاشمی نے بھی نواز شریف کے لیے جیل کاٹی تھی مگر واپس آکر نواز شریف نے اسے کھڈے لائن لگا کر چ نثار کو اپوزیشن بنایا تھا …میرا خیال ہے نواز شریف واقعی جوتیوں کا مستحق ہے کہ کارکنوں کی قدر نہیں کی اب جبکہ شریف فیملی کا ہ بندا کرپشن میں جیل جارہا ہے تو پنجابی کا محاورہ یاد آرہا ہے جناں کھادیاں گاجراں ٹیڈ اوناں دے پیڑ :hilar:

    قرار جی

    آپکی مادر جمہوریت نے جنرل ضیاء الحق سے ڈیل عارضی جلا وطنی کے لیے نہیں بلکہ مستقبل جلا وطنی کے لیے کی تھی اور وہ اسوقت تک وطن واپس نہیں آئی تھی جب تک جنرل ضیاء الحق کا انتقال نہیں ہوگیا تھا

    اپنی دختر مشرق کا جنرل پرویز مشرف سے این آر او تو آپ کو ابھی یاد ہی ہوگا۔ وہ ایک طرف نواز شریف سے میثاق جمہوریت کر رہی تھی اور دوسری طرف جنرل پرویز مشرف سے این آر او کر رہی تھی

    کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے

    :hilar: :hilar: :hilar: :hilar:

    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #76
    بلیک شیپ صاحب – آپ کی تحریر پڑھنا شروع کی تھی ، ہمیشہ کی طرح اپنے خیالات کو جس خوبصورتی سے آپ نے سیاہی میں اتارا ہے ، ایمان سے مزا آ گیا ، ابھی مزا ہی آ رہا تھا کے نیچے والی تحریر میں آپ نے الطاف حسین اور ایم کیو ایم کا ذکر کرنا شروع کر دیا ، مجھے تو میرا اچھا دوست غلام رسول والا مضمون یاد آ گیا
    :serious:
    کبھی کوئی ذکر و فکر ان کے بغیر بھی کر لیا کریں

    اے ا م ن لیگ کے کارندے۔۔۔۔۔

    وہ تو قرار سے بحث ہی اِسی موضوع پر ہورہی تھی ورنہ تو الطاف بھائی اور ایم کیو ایم کا ذکر صرف عقیدت مندوں خون جلانے کیلئے ہوتا ہے۔۔۔۔۔

    ویسے بھی کل قرار صاحب نے الطاف بھائی کی کچھ تعریفیں کردی تھیں، مجھے یقین ہے کافی خون بڑھ گیا ہوگا۔۔۔۔۔ لہٰذا اُس کی بھی تو کسَر نکالنی ہے۔۔۔۔۔

    :cwl: ;-) :cwl:

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #77
    قرار صاحب۔۔۔۔۔ بہت سارے مختلف نکات ایک موضوع میں آجاتے ہیں تو اکثر اپنی سوچ کو بیان کرنا ذرا مشکل ہوجاتا ہے۔۔۔۔۔ مَیں ایک تحریر لکھتا ہوں(جو کوشش کے باوجود بھی نامکمل ہی ہوگی) جس سے شاید میری ذاتی سوچ کا کچھ اندازہ ہوسکتا ہے۔۔۔۔۔ پی کے پولیٹیکس پر ایک اچھا بلاگر ہوا کرتا تھا، پَیجا مِستری۔۔۔۔۔ لبرل خیالات اور سیاسی بائیں بازو کی سوچ کا حامل تھا۔۔۔۔۔ پَیجا مِستری نے سالوں پہلے ایک بہت ہی زبردست نُکتہ اٹھایا تھا کہ انسانی معاشروں میں ایک سوال ہمیشہ سے تشنہ ہے(اور شاید رہے گا) کہ لوگ کیا چاہتے ہیں، پَیجا کا کہنا تھا کہ اِس سوال کا کبھی بھی مکمل جواب نہیں ملتا۔۔۔۔۔ مجھے پَیجا مِستری کی یہ بات بہت ہی اچھوتی لگی تھی اور جب اِس پر غور کیا تو سمجھ آیا کہ واقعی الیکشنز ہوں، ریفرنڈم ہو، جلسے جلوس رَیلیاں ہوں، احتجاج ہو غرض کچھ بھی ہو یہ تمام سیاسی حرکیات بھی مکمل طور پر یہ آشکار نہیں کرتیں کہ لوگوں کے اذہان میں کیا ہے اور وہ کیا چاہتے ہیں۔۔۔۔۔ اور پھر ابھی پچھلے سال اپنے شیراز صاحب نے اِسی نُکتہ کو ایک دوسرے انداز میں اُٹھایا تھا کہ اِبلاغ کا مسئلہ ہمیشہ رہتا ہے کہ بحث و مباحثہ کرنے والے دو افراد بھی اپنی مکمل سوچ کو اپنے دلائل میں یا اپنی باتوں میں یا اپنی تحاریر میں نہیں اُتار پاتے۔۔۔۔۔ چونکہ اِس سوال کا جواب ایک لحاظ سے فطری طور پر نامکمل ہوتا ہے تو سیاستدان ہوں یا کوئی اور حتیٰ کہ کوئی بلاگر بھی کیوں نہ ہو، اُن کیلئے یہ دعویٰ کرنا بہت آسان ہوتا ہے کہ پاکستان کے بائیس کڑور عوام یہ چاہتے ہیں وہ چاہتے ہیں، جیسا کہ اِنہی صفحات پر ایسے ایسے معززانہ دعوے بھی نظر آتے ہیں کہ پاکستان کی عوام اب فوج کو یہ کرنے نہیں دے گی، اگر فوج نے یہ کیا تو عوام فوج کے ساتھ یہ کردے فلاں کردے گی، خیر بنو پھدوئین کی پھدویانہ باتیں، جانے دیں۔۔۔۔۔ یہ صفحہ طاقت سے متعلق ہے۔۔۔۔۔ سیاسی حوالوں سے طاقت کیا ہے، میرے خیال میں نظریاتی طور پر سیاسی لحاظ سے طاقت، دوسروں کے اذہان کو، اُن کی سوچ کو کنٹرول کرنے کا نام ہے، جو سیاسی و مذہبی رہنماؤں و سیاسی جماعتوں کے ہاتھ میں ہوتی ہے، چاہے وہ معاشی وجوہات کی بناء پر ہو یا عقیدت کی بناء پر یا کسی اور وجہ سے۔۔۔۔۔ بہت سے لوگ پاکستانی ملٹری کی طاقت کو صرف اور صرف ہتھیاروں کی وجہ سے جسمانی خوف کو فوج کی طاقت کہتے ہیں، مَیں ذاتی طور پر اِس سے معمولی سا اتفاق کرتا ہوں۔۔۔۔۔ میرے خیال میں پاکستانی فوج کی اصل طاقت اُن کے نفسیاتی حُربے و چالیں ہیں جن کی مدد سے وہ پاکستان کی سب سے بالادست قوت ہے۔۔۔۔۔ آپ خود کہتے ہیں کہ فوج، پاکستانی عوام میں پسندیدگی کے اعتبار سے تقریباً ہر سَروے میں سب سے اونچی پوزیشن پر نظر آتی ہے۔۔۔۔۔ اگر یہ فوج کی طاقت نہیں ہے تو پھر کیا ہے، سَروے میں شامل لوگوں کے سَر پر پستول تو نہیں رکھی ہوئی ہوتی ہے جو وہ پسندیدگی کے حوالے سے فوج کا انتخاب کرتے ہیں ۔۔۔۔۔ اور جیسا کہ پہلے بھی کتنی دفعہ کہا گیا ہے کہ کسی بھی معاشرے کا بنیادی جُز، فرد ہوتا ہے۔۔۔۔۔ سیاسی طاقت بھی اُس فرد کی سوچ کو اپنی جانب مائل کرنے کا دوسرا نام ہے۔۔۔۔۔ اور یہی کام فوج بھی کرتی ہے۔۔۔۔۔ لہٰذا میرا اِس بات پر یقین پُختہ ہی ہوتا جارہا ہے کہ فوج کو یہ طاقت ہمارے لوگوں نے ہی فراہم کی ہے۔۔۔۔۔ پچھلے فورم پر میرا اور ایم بخاری(وہاں پر میرا ایک دوست) کا بڑا ہی پُختہ یقین تھا کہ پاکستان فوجی پارٹی، اِس ملک کی سب سے کامیاب سیاسی جماعت ہے۔۔۔۔۔ لیکن یہاں اِس مقام پر آکر اکثر مثالیت پسند اور ہمارے لبرل حضرات ایک بہت ہی مختلف راستہ لے لیتے ہیں اور چیخ و پکار مچانا شروع کردیتے ہیں کہ فوج کے پاس یہ طاقت نہیں ہونی چاہئے، ارے بھئی بالکل مان لیتے ہیں کہ نہیں ہونی چاہئے لیکن ہے، اَب اِس اسٹیلمیٹ پوزیشن کا کیا کریں۔۔۔۔۔ جیسا کہ پُرولتاری دُرویش نے ابھی ایک دو دن پہلے کہا کہ مونسٹر سے لڑنے سے پہلے آپ کو مونسٹر کو سمجھنا پڑے گا، اور مَیں اِس سے اتفاق کرتا ہوں کہ آپ جب تک اپنے دشمن کو سمجھ نہیں سکتے تو اُس سے لڑ کیسے سکتے ہیں، اور یہاں مَیں اِس نکتہ کو مزید بڑھاتا ہوں کہ اگر آپ کا دشمن آپ(سیاستدانوں) کو شکست پر شکست دیتا آرہا ہو تو پہلے تو کھل کر یہ تسلیم کرو کہ یہ دُشمن(ملٹری) ہم(سیاستدان) سے بہتر چالیں چل رہا ہے۔۔۔۔۔ لیکن یہ کرنے کیلئے آپ کو اپنے جذبات اٹھا کر بالکل ایک طرف کر دینے ہوں گے، اِس بحث میں بالکل نہیں پڑنا چاہئے کہ فوج صحیح کررہی ہے یا غلط کررہی ہے بلکہ اپنی توجہ اِس نکتے پر مرکوز کرنی چاہئے کہ وہ یہ کیسے کررہی ہے۔۔۔۔۔ دو ہزار آٹھ میں کاشف عباسی نے اُس وقت کے امیریکہ میں سفیر حُسین حقانی کا ایک انٹرویو کیا تھا، انٹرویو کیا تھا کاشف عباسی کی عظیم الشان قسم کی چھترول تھی۔۔۔۔۔ اُس انٹرویو میں ایک نکتہ تھا جس پر کاشف عباسی بہت اصرار کررہا تھا کہ امیریکہ کو یہ اجازت کیسے دی جاسکتی ہے کہ وہ قبائلی علاقے پر ڈرون سے میزائل مارے۔۔۔۔۔ حُسین حقانی نے اِس نکتہ پر کاشف عباسی کی جو دُھلائی کی وہ دیکھنے والی تھی۔۔۔۔۔ حقانی کا کہنا ہے بات امیریکہ کو اجازت دینے کی نہیں ہے بلکہ یہ طاقت کی بات ہے۔۔۔۔۔ کوئی خودمختار مُلک امیریکہ کو یہ اجازت نہیں دے گا کہ وہ اُس خودمختار ملک پر میزائل مارے لیکن امیریکہ کے پاس یہ طاقت ہے کہ وہ میزائل مار سکتا ہے، اُس کے پاس یہ اختیار ہے کہ وہ میزائل مار سکتا ہے، چونکہ کمزور ملک کے پاس اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ امیریکہ کو پلٹ کر جواب دے سکے لہٰذا دوسرے چینلز سے معاملہ کو طے کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔۔۔۔۔ تو یہاں یہ حُسین حقانی والا نکتہ اِس بحث میں یوں موزوں ہے کہ فوج کو کسی نے اجازت نہیں دی ہے کہ وہ سیاسی معاملات میں مداخلت کرے(البتہ کچھ سیاسی رہنما و جماعتیں اپنی سیاسی فائدوں کے خاطر جرنیلوں سے مل کر کاروائی ڈالنے سے بھی گریز نہیں کرتیں)، بلکہ یہ ہے کہ فوج کے پاس اتنی طاقت ہے کہ وہ سیاسی معاملات میں مداخلت کرتی ہے، اور جیسا کہ پہلے کہاگیا کہ یہ صرف ٹینک ہتھیاروں کی بات نہیں ہے بلکہ اہمیت اُن نفسیاتی حُربوں اور سیاسی چالوں کی ہے جو ملٹری چلتی ہے۔۔۔۔۔ آپ نے لیول پلیئنگ فیلڈ کا کہا، سچ کہوں تو دو دن سے آپ کو مَیں بالکل یہی نکتہ لکھنے کا سوچ رہا تھا مگر بار بار بھول جاتا تھا۔۔۔۔۔ قرار سیاست میں لیول پلیئنگ فیلڈ ہوتی ہی نہیں ہے، راج نیتی کا کھیل(گیم آف تھرونز) کبھی بھی لیول پلیئنگ فیلڈ پر نہیں ہوتا۔۔۔۔۔ تو اِس خیال کو بالکل دل سے نکال دینا چاہئے کہ کبھی لیول پلیئنگ فیلڈ ہو بھی سکتی ہے۔۔۔۔۔ مَیں آپ کو پیپلز پارٹی کی مثال دیتا ہوں، میرے خیال میں میرا اور آپ کا اتفاق ہے کہ پاکستانی عوام کی اکثریت مذہب پسند ہے یا یوں کہہ لیں کہ سیاسی حوالوں سے دائیں بازو کی طرف مائل ہے، پیپلز پارٹی اپنی ابتداء سے مرکزی بائیں بازو کی جماعت رہی ہے(اب کا کچھ پتا نہیں)۔۔۔۔۔ لیکن کیا پیپلز پارٹی کو یہ شکوہ کرنا چاہئے کہ پاکستان میں اُن کیلئے لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ہے اور مسلم لیگ(ا سے ے) اور مذہبی جماعتوں کو انتخابی میچ شروع ہونے سے پہلے ایک فطری فائدہ ملا ہوا ہے، میرے خیال میں یہ کافی بے وقوفانہ شکوہ ہوگا۔۔۔۔۔۔ اور پیپلز پارٹی اپنے خلاف تمام تر اوڈز(انگریزی لفظ، مجھے اُردو متبادل یاد نہیں آرہا) کے باوجود چار دفعہ حکومت میں آئی تو میری نظر میں یہ پیپلز پارٹی کی چوں چوں کے مُربے(مسلم لیگ و مذہبی جماعتیں)کے مقابلے میں انتخابی حوالوں سے کہیں زیادہ بہتر کارکردگی تھی کیونکہ پیپلز پارٹی مخالف جماعتوں کو تو میچ شروع ہونے سے پہلے ہی پوائنٹس مل چکے تھے۔۔۔۔۔ اب ذرا سیاسی طاقت کے حوالے سے ایک اور ذیلی نکتہ۔۔۔۔۔ میرا ذاتی خیال ہے کہ کسی بھی معاشرے میں فرد کے پاس یقیناً سیاسی حوالوں سے طاقت(کہا جاسکتا ہے کہ کم ہوتی ہے) ہوتی ہے یعنی اُس کا ووٹ۔۔۔۔۔ لیکن اِس طاقت کو صحیح مہمیز تب ہی مل پاتی ہے جب یہ اجتماعیت(اجتماعیت کا ایک رُخ: سیاسی جماعتیں) اختیار کرے۔۔۔۔۔ مثلاً ایک عام شخص فوج کے سامنے کھڑا کچھ نہ کر پائے گا لیکن اگر اُس شخص کے پیچھے لاکھوں لوگ ہو یقیناً اثر پڑتا ہے۔۔۔۔۔ لیکن اِس اجتماعیت کا تاریک پہلو بھی ہے جو بسا اوقات معاشروں میں کافی خطرناک نتائج لاتا ہے۔۔۔۔۔ اِس صفحہ پر الطاف حسین پر بہت بات ہورہی ہے۔۔۔۔۔ الطاف حسین کے پاس اتنی طاقت کہاں سے آئی ہے(یا تھی)۔۔۔۔۔ سیدھا سا جواب ہے کہ الطاف بھائی کے چاہنے والوں نے الطاف بھائی کو یہ طاقت فراہم کی ہے۔۔۔۔۔ کم و بیش ایسا ہی معاملہ دوسرے قومی درجہ کے سیاستدانوں کا ہے(مگر مجھے یہ کہنے دیجئے کہ الطاف بھائی کے ذہنی معذور مجاورین اپنی ترکیب میں کچھ زیادہ ہی خاص ہیں)۔۔۔۔۔ اگر یہ مجاورین الطاف حسین پر کسی قسم کا چیک اینڈ بیلینس رکھتے تو نوبت یہاں تک نہیں آتی مگر عقیدت مندی اور نسبتاً آزاد سوچ رکھنا دو متضاد باتیں ہیں۔۔۔۔۔ نتیجہ کیا ہوا، ایک فاشزم دوسرے فاشزم سے تبدیل ہوا ہے۔۔۔۔۔ ایم کیو ایم کیسے ایک فاشسٹ جماعت بنی۔۔۔۔۔ آپ کبھی اِس پر بھی غور کریں مگر یہ غور کرتے ہوئے فوج کے سیاسی کردار سے نفرت اور جمہوریت سے محبت کے جذبات کو بالکل الگ کردیں۔۔۔۔۔ حق پرست عقیدت مند اکثر یہ بے سُرا راگ اُلاپتے رہتے ہیں کہ الطاف حسین نے کبھی کوئی سیاسی عہدہ نہیں لیا اور الطاف بھائی کو کسی عہدے کی آرزو نہیں، کچھ تو یہ بھی کہتے ہیں کہ ایم کیو ایم میں رابطہ کمیٹی بااختیار ہے۔۔۔۔۔ لیکن دوسری طرف حال یہ ہے کہ الطاف بھائی کے ایک حکم پر سیکنڈوں میں پوری کی پوری رابطہ کمیٹی فارغ ہوجاتی ہے، ہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔ لہٰذا اِن ذہنی معذوروں کا علاج ابھی تک دریافت نہیں ہوا ہے۔۔۔۔۔ نصرت جاوید اکثر ایک فرنچ فلاسفر(غالباً البرٹ کمیو) کا ذکر کرتا ہے جو یہ کہتا ہے کہ اگر معاشرے(یا ملک) کے کسی طبقے پر کافی ظلم ہوا ہو اور پھر اگر کچھ عرصہ بعد اُس طبقے کے ہاتھ میں طاقت آجائے تو وہ پچھلے والوں سے بھی زیادہ ظلم کرتا ہے۔۔۔۔۔ روانڈا کی خانہ جنگی ہو بوسنیا کی یا کراچی کا معاملہ ہو، آپ کو یہ نقطہ بہت حد تک عمل پذیر ہوتا نظر آئے گا بلکہ اور بھی بہت سے معاشروں میں ایسا ہوا ہے۔۔۔۔۔ اُردو اسپیکنگ کمیونٹی پڑھی لکھی تھی لیکن ایم کیو ایم کے ہاتھ میں طاقت آنے کے بعد اِس پڑھی لکھی اُردو کمیونٹی کی فخریہ پیشکشوں میں ٹی ٹی لنگڑے کانے پہاڑی بھی شامل تھے۔۔۔۔۔ دوسروں کی تو بات ہی چھوڑ دیجئے خود اپنی نسلوں کا کیا حال کیا ہے انہوں نے۔۔۔۔۔ جو نکتہ مَیں آپ کے سامنے اٹھانے کی کوشش کررہا ہوں وہ یہ کہ اگر سیاسی طاقت منقسم رہے اور بہت سے چیکس اینڈ بیلینس کے ساتھ رہے یعنی سیاسی عقیدت مندی سے پرہیز ہو تو معاشرتی امن و امان ہوگا ورنہ کراچی والا حال ہوگا، بطور ایک فرد ہمیں جو ووٹ کی صورت میں جو طاقت ملی ہوئی ہے،اُس کو کسی صورت کسی سیاسی و مذہبی رہنما پر ہمیشہ کیلئے دان نہیں کردینا چاہئے۔۔۔۔۔ لہٰذا جذباتی فالوونگ کے نتائج کافی خطرناک بھی ہوتے ہیں۔۔۔۔۔ آپ یہ مشورہ تو دے رہے ہیں کہ کسی سیاسی رہنما کے اگر جذباتی عقیدت مند(فالوونگ) ہوں تو فوج کو نتھ ڈالی جاسکتی ہے مگر میرے دوست ذرا مجھے یہ بتائیں کہ فوج کو نتھ ڈالنے کے بعد اُس سیاسی رہنما کو کون نتھ پہنائے گا۔۔۔۔۔ فاشزم صرف اپنا نام اور شکل تبدیل کرے گا لیکن فاشزم وہی رہے گا بلکہ مجھے تو لگتا ہے کہ مزید بڑھ جائے گا کہ سینے پر جمہوری تمغہ بھی آویزاں ہوگا۔۔۔۔۔ محاورے کے مطابق ابسولوٹ پاور پھر کرپٹ بھی ابسولوٹلی ہی کرتی ہے۔۔۔۔۔ خیال رہے کہ مَیں قطعاً یہ نہیں کہہ رہا ہے کہ جذباتی فالوونگ کی کسی صورت اجازت نہیں ہونی چاہئے، جس کو جس رہنما کو پُوجنا ہو وہ پُوجے مگر مَیں صرف باہر بیٹھ کر اِس عقیدت مندی کے نقصانات بتا رہا ہوں۔۔۔۔۔ اپنی پچھلی پوسٹ میں آپ کو یہی کہنے کی کوشش کی تھی ہم جیسے لبرل حضرات اور مثالیت پسند افراد اکثر اوقات فوج کی نفرت میں اتنے اندھے ہوجاتے ہیں کہ یہ بھی نہیں دیکھ پاتے کہ جو کرنے کا کہہ رہے ہیں اُس کے مابعد از نتائج کیا ہوں گے۔۔۔۔۔ ایک اور نکتہ جس پر خاص کر اِس فورم کے دو عدد حق پرست عقیدت مند بہت اصرار کرتے ہیں کہ فوج کے خلاف لکھا جائے(لیکن الطاف بھائی اور ایم کیو ایم کے خلاف کچھ نہیں)۔۔۔۔۔ پتا نہیں یہ کون سا حق پرستانہ بَچپنا ہے جو اِس بالی (اُدھیڑ) عمریا میں بھی ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔۔۔۔۔ سمجھ مجھے یہ نہیں آتا کہ یہاں فورم پر فوج کے خلاف کچھ پوسٹس کرنے یا ٹوئیٹرانہ جہاد فرمانے سے آخر ہوتا کیا ہے، کیا فوج اپنا راج نیتی کا کھیل کھیلنا بند کردے گی۔۔۔۔۔ مَیں یہ سمجھتا ہوں کہ بطور ایک عام شخص، ہمیں ہمیشہ سیاستدانوں کو چیک اینڈ بیلنس میں رکھنا چاہئے کیونکہ صرف سیاستدان ہی ایسا طبقہ ہوتا ہے جس کو عوام کی ضرورت رہتی ہے(یا عوام جن پر اپنا اثر ڈال سکتے ہیں) ورنہ جرنیل اور یا جج، اِن کو عوامی ووٹوں کی ضرورت نہیں رہتی(البتہ عوامی حمایت یا مخالفت سے فیصلوں پر کچھ حد تک اثر ضرور ہوتا ہے)۔۔۔۔۔ اور اگر سیاستدانوں کو عوام اگر ذرا ٹائٹ کر کے رکھے تو یہ بھی اپنی حد میں رہیں گے اور ہوسکتا ہے بہتر سے بہتر ہونے کی کوشش کریں(خیال رہے کہ سیاستدان اپنے ذاتی مفاد میں ہی سیاست کرتا ہے)۔۔۔۔۔ ورنہ فیض صاحب کی بات بڑی ہی زبردست ہے کہ بھئی ملک جیسے اب تک چل رہا ہے ویسے ہی چلتا رہے گا۔۔۔۔۔ قرار صاحب آپ نے میری بات دہرائی کہ طاقت کی ایک اپنی نفسیات ہوتی ہے اور آپ نے کہا کہ ہر طاقتور اپنی طاقت کا تحفظ کرنا چاہتا ہے۔۔۔۔۔ مَیں اپنی بات پر قائم ہوں اور آپ کی بات سے بھی اتفاق کرتا ہوں۔۔۔۔۔ میرے گھر میں ایک محاورہ بولا جاتا ہے کہ اوکھلی میں سَر دیا ہے تو پھر موصلی سے ڈرنا نہیں چاہئے(اوکھلی و موصلی : پَیسٹل اینڈ مورٹار)۔۔۔۔۔ آپ کو محاورہ سمجھ آگیا ہوگا۔۔۔۔۔ اب دیکھیں۔۔۔۔۔ مَیں عموماً سیاست کو ایک کھیل کی طرح ہی دیکھتا ہوں، باہر سے بیٹھ کر، اور اِس کھیل کے کھلاڑیوں کے بارے میں اپنے ذاتی جذبات کو ہر ممکن طور پر الگ رکھنے کی کوشش کرتا ہوں۔۔۔۔۔ ایک چھوٹا بدمعاش(الطاف بھائی) مکمل عملیت پسندی کا شربت پی کر طاقت کا کھیل، کھیل کر پہلے بدمعاش بنتا ہے پھر اپنے سے بڑے بدمعاشوں سے لڑتا ہے لیکن بڑے بدمعاش زیادہ طاقتور ہیں لہٰذا خوب پھینٹی لگتی ہے۔۔۔۔۔ اب پھینٹی لگنے کے بعد الطاف بھائی کے عقیدت مند اچانک مثالیت پسندی کا چوغا پہن کر جمہوری اُصولوں کی دُہائی دینا شروع ہوجاتے ہیں۔۔۔۔۔ جس وقت الطاف بھائی اپنی بدمعاشی دکھا رہے ہوتے ہیں تو اُس وقت یہ دو نمبری آئیڈلسٹ حضرات بھنگ پی کر پڑے ہوتے ہیں۔۔۔۔۔ اور جہاں تک سیاستدانوں کی ملٹری سے جنگ کی بات ہے تو یا تو اپنے اندر اتنی طاقت پیدا کرلو کہ لڑ کر جیت سکو تاکہ ہار پہنائے جاسکیں لیکن لڑ کر ہارنے کی صورت میں رونا پیٹنا کہ یہ ناانصافی ہوگئی وہ ہوگئی، یہ کیا طرزِ عمل ہے۔۔۔۔۔ جیسے میاں صاحب فوج صاحب سے پھینٹی کھانے کے بعد اچانک ہی بغیر کسی اطلاع کے نظریاتی بن گئے، ہاہاہاہا۔۔۔۔۔ یا تو شروع سے اپنی آئیڈلسٹ پوزیشن رکھو تاکہ ہارنے کے بعد بھی آپ کی اخلاقی پوزیشن برتر رہے لیکن ساری دو نمبریاں بھی کرنی ہیں مگر پھر کُٹ لگنے کے بعد جمہوری اُصولوں کا کارڈ بھی کھیلنا ہے۔۔۔۔۔ مجھے تو یہ معاملہ بالکل ویسا نہیں لگتا جیسا یہاں کے عقیدت مند حضرات بیان کرتے ہیں۔۔۔۔۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ اگر طاقت کا کھیل ہی کھیلنا ہے تو پھر یہ آئیڈلزم کیوں ہے۔۔۔۔۔ اور جیسا کہ آپ نے کہا کہ آپ چھوٹے بدمعاش یعنی الطاف بھائی کو اِس لئے سپورٹ کرتے ہیں کہ الطاف بھائی ووٹ لیکر آتے ہیں تو کچھ دہائیوں پہلے ہی ہٹلر بھی عوامی ووٹ لیکر آیا تھا یا پھر ابھی حالیہ ہی ترکی میں سلطان اردُوان بھی ووٹ لیکر آیا ہے۔۔۔۔۔ پسِ تحریر۔۔۔۔۔ کچھ نُکات پر اور بھی لکھنا تھا مگر اور بھی غم ہیں زمانے میں۔۔۔۔۔

    بلیک شیپ صاحب …آپ لکھنے کا فن جانتے ہیں اور آپ نے یہاں گنجائش نہیں چھوڑی  کہ میں آپ سے کسی بھی نکتے  اختلاف کرسکوں …خاص طور پر واقعی  لیول پلیئنگ فیلڈ کا کوئی جواز نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ریفری موجود ہے جو یہ فراھم کرسکے …جنگ سیاست یا طاقت کے حصول میں  میں ہر جائز ناجائز حربہ استعمال کیا جاسکتا ہے اور کیا جانا چائیے بھی

    کچھ عرصہ  پہلے آپ نے سوال کیا تھا کہ میں پاکستان کی کرکٹ ٹیم کی جیت کا خواہش مند  کیوں ہو …یہ کیوں نہیں چاہتا کہ اچھی ٹیم  جیت جاۓ؟
    وجہ یہ ہے کہ ہر انسان کی کسی نہ کسی سے چیز سے وابستگی ہوتی ہے اور یہ وابستگی جذباتی بھی ہوسکتی ہے ..روحانی رومانوی یا کوئی اور بھی …..ظاہر ہے میں پاکستان میں پیدا ہوا ہوں …مذہب سے بیزاری اور اپنی قوم کی حرکتیں دیکھنے کے باوجود …دوسروں کی طرح میری دلی خواہش یہ ہوتی ہے کہ پاکستان کا نام روشن ہو اور یہ علاقہ ترقی کرے …بچپن سے پاکستان کے میچز دیکھے ہیں اور اس جذباتیت والے ماحول کا حصہ بھی رہا ہوں اس لیے پاکستان کی جیت کی دل میں خواہش بھی ہے …(غالباً آپ نے بھی پرانی موسیقی سے اپنی اٹیچمینٹ کا ایک دفعہ ذکر کیا تھا)  ..میری رائے میں …کسی بھی معاملے اور بحث  میں مکمل غیر جانبداری شاید ممکن نہیں …ابھی کسی اور پوسٹ میں زندہ رود نے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ بھارت کے حالات پاکستان جیسے ہیں لیکن وہاں فوج نے کبھی قبضہ کیوں نہیں کیا؟ اب میں کچھ بھارتیوں سے شناسائی رکھتا ہوں اور ان میں ایک چیز کامن ہے کہ اچھی چیز کو کاپی کرنا …..انہوں نے دیکھا ہے کہ امریکا یورپ وغیرہ نے صدیوں محنت کرکے سبق سیکھے ہیں ..لیکن کیا ضروری ہے کہ باقی  سب بھی صدیاں اسی گھن چکر میں ضائع کریں …جب جمہوریت ترقی یافتہ ممالک میں عوام کی اولین پسند ہے تو کیوں نہ اس کی پیروی کی جاۓ …اور اس نظام کو اپنا  لیا جاۓ؟ سب  بھارتی امریکا انگلینڈ وغیرہ جیسا بننا چاہتے ہیں …اور وہی راستہ اپنا رہے ہیں …میرا پرسنل بائس یا جانبداری جمہوریت کی طرف ہے …ہوسکتا ہے کہ ایک ایسا آرمی چیف آئے اور ملک کو کہاں سے کہاں لے جاۓ ..لیکن چونکہ تیس سال تجربہ کرکے دیکھ لیا ہے اس لیے مجھے اس کی کوئی امید نہیں ہے …طیب اردوان ایک ڈکٹیٹر ہے ..لیکن میری نظر میں ایک جرنیل سے پھر بھی بہتر ہے کیونکہ اسے چار سال بعد عوام کے پاس جانا ہوتا ہے …اور ترکی کے حالیہ بلدیاتی الیکشن میں حکمران پارٹی نے تمام بڑے بڑے شہر ہار دیے ہیں اور جسٹس اینڈ فریڈم پارٹی میں زلزلہ آگیا ہے کہ یہ کیا ہوگیا …اور شاید اردوان کو سدھرنے کا موقع مل جاۓ ورنہ اگلا صدارتی الیکشن بھی ہار جاۓ گا ….لیکن آرمی چیف کو کیسے رخصت کیا جاۓ؟ جیسا کہ آپ نے کہا تھا کہ آموں کی پیٹی ہی واحد راستہ ہوگا

    لہذا میں پاکستانی سیاستدانوں کو تھوڑی بریک بھی دیتا ہوں …یہ اتنے برے ہیں نہیں جتنا میڈیا ان کو بنا دیتا ہے ….میں آپ کو ابراہام لنکن کی مثال دیتا ہوں …سلیوری کے مسئلے  پر امریکی ڈیموکریٹک پارٹی اندرونی طور پر منقسم تھی …ریپبلکن پارٹی کے لیے اچھا موقع تھا کہ صدارتی انتخاب جیت جاۓ …ریپبلکن پارٹی کے صدارتی امیدوار کی نامزدگی کا مرحلہ شروح ہوتا ہے …جب پرائمری الیکشن ختم ہوا  تو کسی بھی امیدوار کو دو سو تیتیس الیکٹرورل ووٹ نہیں ملے  بلکہ مختلف امیدواروں میں منقسم ہوجاتے ہیں …نیویارک کا  گورنر ایک سو پچہتر کے لگ بھگ ووٹ لے کر پہلے نمبر پر آتا ہے …لنکن کے ایک سو دو ووٹ ..اور بقیہ ووٹ مقسم …..ریپبلکن پارٹی کا کنونشن ہوتا ہے جس میں ساڑھے چار سو مندوبین شرکت کرتے ہیں جنہوں نے ریپبلکن امیدوار کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے … وہاں دنیا کی سب سے بری مچھلی منڈی لگتی ہے یا ہارس ٹریڈنگ کا بازار لگتا ہے …تمہیں کون سی  وزارت چاہیے؟ یہ لو اور اب بدلے میں کتنے ووٹ میرے ھوئے؟ …تمہیں کیا چاہیے، نائب صدارت؟ اچھا جاؤ اور اتنے ووٹ لے آؤ تم نائب صدر بن جاؤ گے …لنکن کی ٹیم ہارس ٹریڈنگ چیمپئن ثابت ہوئی اور ایک سو دو ووٹوں والا امیدوار ایس سو پچہتر والے کو ہرا کر ریپبلکن پارٹی کا امیدوار بن جاتا ہے …اور امریکی صدر بننا تو بس ثانوی چیز بن کر رہ جاتی ہے …لیکن یہی لنکن آج امریکا میں ایک آئکون کی حیثیت رکھتا ہے ..کسی کو کوئی غرض نہیں کہ اس نے کیسے رشوتوں سے نامزدگی حاصل کی تھی

    یہی وجہ ہے کہ میری دلی ہمدردیاں جمہوری لیڈران کے ساتھ ہوتی ہیں ….اگرچہ ان میں سے کافی ساری کرپٹ بھی ہیں ..آرمی کو میں ناپسند کرتا ہوں …اور میں اپنے بائس کو سمجھتا اور جانتا بھی ہوں …بس آرمی کرکٹ ٹیم کی جیت پر جو انہوں نے ایمپائر ساتھ ملاکر حاصل کی ہوتی ہے اس پر انہیں شاباش نہیں دے سکتا
    البتہ اللہ کے فضل و کرم سے مجھے کسی سے کوئی عقیدت نہ تھی اور نہ شاید ہوگی البتہ بینظر ایک پسندیدہ سیاستدان تھی

    آخری بات …آپ نے کیا زبردست بات کہی ہے کہ آرمی کی طاقت بندوق نہیں عوام ہیں ..ورنہ سروے میں آرمی ٹاپ پر کیوں ہے …اس میں زیادہ ہاتھ  میڈیا کنٹرول کا ہے …جنگ گروپ نے نواز کے آخری دور میں آرمی کے خلاف مزاحمت کی مگر نواز شریف میڈیا کی مدد نہ کرسکا ..چینلز نہ کھل سکے اور میر شکیل نے آرمی سے سمجھوتہ کرلیا
    نواز شریف کی دوسری غلطی الطاف کی تقریروں پر پابندی پر خاموشی تھی ..آرمی کی طرف سے عدلیہ کے ذریعے پہلا مائنس ون کرنے کی کوشش تھی جوکہ کامیاب رہی ..اور پھر وقت نے  دکھا کہ اسی عدلیہ کے ذریعے شریف بھی آوٹ ہو گئے…. البتہ میں نواز شریف کے نظریاتی ہونے کو شطرنج کی ایک چال سمجھتا ہوں جوکہ اس کے لیے موجودہ حالات میں فائدہ مند ہے ..یہ اور بات ہے کہ اس فورم کے حقیقی معززین دل سے شاید ایسا سمجھتے ہوں

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #78
    قرار جی آپکی مادر جمہوریت نے جنرل ضیاء الحق سے ڈیل عارضی جلا وطنی کے لیے نہیں بلکہ مستقبل جلا وطنی کے لیے کی تھی اور وہ اسوقت تک وطن واپس نہیں آئی تھی جب تک جنرل ضیاء الحق کا انتقال نہیں ہوگیا تھا اپنی دختر مشرق کا جنرل پرویز مشرف سے این آر او تو آپ کو ابھی یاد ہی ہوگا۔ وہ ایک طرف نواز شریف سے میثاق جمہوریت کر رہی تھی اور دوسری طرف جنرل پرویز مشرف سے این آر او کر رہی تھی کوئی شرم ہوتی ہے کوئی حیا ہوتی ہے :hilar: :hilar: :hilar: :hilar:

    مشرف کی این آر او کی شرط یہ تھی کہ بینظر الیکشن کے بعد واپس آئے گی …لیکن بینظر نے اسے ڈیفائی کیا اور جان سے ہاتھ دھوئے ….ڈیل کرنے والے مرا نہیں کرتے …سعودی شاہ نے نواز شریف کی واپسی کی سفارش کی کیونکہ بینظر واپس آرہی تھی

    بینظر نہ آتی تو نواز بھی نہ آسکتا

    شرم تم کو مگر نہیں آتی

    :)

    پرولتاری درویش
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #79
    1. I don’t know whether it were needs, wants or desires your friend was really referring to when he stated: “we don’t know what people want”. Apart from deep individual desires or idiosyncrasies, it is now possible to know with a very good degree of confidence what people really need or want, thanks to market/political survey science. More than what you stated here, perhaps he was referring to the fickleness of individual human nature.
    2. More than (not bothering for) permission (ijazat), I think it is a question of reason or alibi (jwaz). In the majority of scenarios, the rational/western world (where media is particularly strong) still needs a reason to violate other’s autonomy. In some cases, they might need to find/create an alibi. More so because the world has evolved and we have traversed quite far from the stone age. Therefore, it is the responsibility of those (often weak) who cry about the violation to behave responsibly about the demands of a changing/fickle world order.
    3. Psychology of power is a quite different field from that of economic behavior where equilibrium rules or is desired. The (struggle for) power is the antithesis of the level playing field. True power exhibits itself only when it is able to remove the level playing field.
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #80
    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    میرے نقطہ نظر سے طاقت کی تعریف ۔۔۔۔  ایک وقتی فلم ۔۔۔ ایک ۔۔۔ ادھاری فلم ۔۔۔۔ جیسی ہے ۔۔۔۔

    فلم جب تک لگی رھتی ہے طاقت ہوتی ہے ۔۔۔ جب ادھاری طاقت فلم اتر جاتی ہے ۔۔۔۔۔۔ طاقت اڑ کر دوسرے کے کند ھے پر جا بیٹھتی ہے ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    میں جب طاقت کی تاریخ دیکھتا ہوں یا ۔۔۔۔۔ یا جب کسی  طاقت کا مشا ھد ہ کرتا ہوں ۔۔۔۔۔

    تو میں دیکھتا ہوں ۔۔۔ کہ پہلے زما نے میں ہوتا تھا کہ ۔۔۔۔ ایک بہادر نوجو ان ہے اس کے پیچھے اس کا پورا قبیلہ ہے ۔۔۔۔۔ وہ تلوار لے کر

    بے جگر ی سے  جنگیں کرتا ہے ۔۔۔۔۔ علاقے فتح کرتا ہے ۔۔۔۔۔ اور طاقت ۔۔۔۔ دا نائی ۔۔۔ چا لا کی کی بنیا د پر ۔۔۔۔ بڑی جنگیں جیت کر ۔۔۔ با د شاہ بن جا تاہے ۔۔۔۔

    یا پہلے سردار بھی کافی ۔۔۔ جنگجو ۔۔۔۔ اور بہادر ہوتے تھے ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    لیکن آج کے زمانے میں طا قت ۔۔۔۔ کی حقیقت وہ نہیں ہے پہلے زمانے کے لوگوں میں موجود تھی ۔۔۔۔

    آج کی طاقت کا جب آپ بغور مشا ھد ہ کرتے ہیں ۔۔۔۔ آپ کو بہت سی ۔۔۔۔ پھدو ۔۔۔۔ قسم کی چیزیں دیکھنے کو ملتی ہے ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    میں یہاں پر پا ک فوج  کی طاقت ۔۔۔۔ الطاف حیسن ۔۔۔۔ کی طاقت ۔۔۔۔ سیاستدانوں کی طاقت پر اگر بات کروں ۔۔۔۔ بات لمبی ہوجا ئی گی

    اس لیئے میں بات کو چھوٹا کرنے کی خاطر ۔۔۔۔ اپنے نقطہ نظر کو مثا ل دے کر واضع کرتا ہوں ۔۔۔۔۔ اور یہ بتا نا چا ھتا ہوں ۔۔۔۔

    آج کے زمانے کی طاقت ۔۔۔۔ کو میں دیکھتا کہ ۔۔۔۔ یہ طاقت ۔۔۔۔ اصلی طاقت نہیں ہوتی ۔۔۔۔ یہ ایک طرح ۔۔۔۔ کی مستعا ر ۔۔۔۔۔ طاقت ہوتی ہے

    جو ادھار لے گئی ہوتی ہے یا کسی نے کچھ وقت کے لیئے دے رکھی ہوتی ہے ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    مثا ل کے طور ۔۔۔۔  پولیس کا ایس ایچ او ہے ۔۔۔۔۔ ا س کے اختیارات ۔۔۔ اس کے پاس طاقت مرکوز کردیتے ہیں ۔۔۔۔

    وہ علاقے کا با دشا ہ بن جاتا ہے ۔۔۔۔ جس کو چا ھے لمبا کردے ۔۔۔ جس کو چا ھیے این کا ونٹر کردے ۔۔۔ جتنے چاھے پیسے نکوالے ۔۔۔۔  بیش بہا رشوت کے انبار لگا لے ۔۔۔۔۔

    لیکن جیسے ہی ۔۔۔۔ ایس ایس پی ۔۔۔ سٹی ۔۔۔۔ مزکورہ ۔۔۔ ایس ایچ ا و۔۔۔۔۔ کو  معطل کردیتا ہے ۔۔۔۔ کرائے کی طاقت واپس ہوجاتی ہے

    ایس ایچ او ۔۔۔۔ کی طاقت ۔۔۔۔۔ ڈ بے میں بند ہوجاتی ہے ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    اسی طریقے ۔۔۔سے ۔۔۔۔ جب آئی جی ۔۔۔۔ پنجاب ۔۔۔۔۔ آیس ایس پی کے خلاف ایکشن لے لیتا ہے ۔۔۔ تو تب ایس ایس پی ۔۔۔۔ کی ادھار کی طاقت بھی ڈبے میں بند ہوجاتی ہے ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ھم نے دیکھا کہ الطاف حسین کے پا س بے انتہا طاقت مرکوز ہوگئی تھی ۔۔۔۔  پورا کراچی   بھا ئی کی ابرو سے ھلتا تھا ۔۔۔

    پورا پا کستان ۔۔۔۔ الطاف بھا ئی کی طاقت د ھشت سے تھر تھر کا نپا تھا ۔۔۔۔۔۔غیر مہا جر بڑے بڑے سورما ۔۔۔۔ الطاف بھائی  کی خبریں سن کر جھرجھریاں  لیتے تھے۔۔

    لیکن ھم نے دیکھا کہ ۔۔۔۔ اچانک ۔۔۔ راحیل شریف  ایکشن لیتا ہے ۔۔۔۔ اور الطا ف بھائی  ایم کیو ایم ۔۔۔۔ نا ئن زیرو ۔۔۔۔ کی طلسماتی طاقت ۔۔۔۔ ایک ہی جھٹکے میں انتقال کرجاتی ہے

    پتہ  چلا کہ ۔۔۔۔ بے پنا ہ خطرنا ک طاقت ور ۔۔۔۔۔ بوری بند  ٹا ئیکون ۔۔۔  پھد و  الطاف بھائی ۔۔۔۔۔۔ میز کرسی پر بیٹھے ۔۔۔۔۔ پھدو  مجرا ۔۔۔۔ کرکے دل پشوری کررھے ہیں ۔۔۔۔

    ھے ناں کتنی پھدو ۔۔۔۔ بات ۔۔۔۔ مطلب  جب طاقت ۔۔۔۔۔ کا ادھار ختم ہوجاتا ہے ۔۔۔۔۔  خطرنا ک مافیا کی اوقات ۔۔۔۔۔۔۔۔ مجرا ۔۔۔۔ چندہ کی بھیک ۔۔۔ رہ جاتی ہے ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    اورمستعا ر طاقت کا یہ مذ احیہ کھیل  ۔۔۔ صرف الطا ف حسین کے ساتھ نہیں ہے ۔۔۔۔۔ مستعمار طاقت کا یہ کھیل ۔۔۔۔۔ فی زمانہ ۔۔۔۔ دنیا کے ھر کونے میں جاری ہے ۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔

    مشرف بہت بڑا کما نڈو بنتا تھا ۔۔۔۔ بہت سینہ چوڑا کرکے ۔۔۔ چلتا ۔۔۔۔ آکڑ ا تنی کہ سا منے کی دیوار بھی چٹخ جاتی ۔۔۔۔

    پھر ۔۔۔۔ مشرف کی ۔۔۔ اد ھار کی طاقت ۔۔۔۔ واپس ہوگئی ۔۔۔۔۔۔ پتہ چلا کہ ۔۔۔۔ بمبینو سینما کے  ایک پرانے بلیک  ایئے ۔۔۔۔  زرداری نے ۔۔۔۔ کمانڈ و جرنل کو  کان سے پکڑ کر صدر ھاوس سے نکال دیا

    اور ھم نے  دیکھا ۔۔۔۔ کہ مشرف ۔۔۔۔ بزدلی کی کشتی میں سوار ۔۔۔۔ دھکے کھاتا ۔۔۔۔ سمندر پار   جان بچا تے ۔۔۔۔۔ ٹھمکے لگا تا نظر آیا ۔۔۔

    ایٹمی افواج پا کستان کا کما نڈو چیف ۔۔۔۔۔ معمولی زرداری ۔۔۔۔۔ کو ۔۔۔۔ اوئے ۔۔۔۔۔ بھی کہہ کر للکار نہ سکا ۔۔۔۔ بھیگی بلی کی طرح ۔۔۔ ھسپتا لوں سے ہوتا ہے ۔۔ بزدلی  کی کشتی میں پہنچ گیا ۔۔۔۔۔ ۔۔

    ۔۔۔۔ ۔۔۔۔

    اسی طریقے سے ۔۔۔۔ آج کی کل دنیا اور کل زمانہ چل رھا ہے ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔

    افواج پا کستان ہو ۔۔۔۔۔ چیف آف سٹاف ۔ ہو ۔۔۔ کو ر کما نڈر ہو ۔۔۔۔۔ وزیراعظم پا کستان ہو ۔۔۔۔ وزیراعلی پنجا ب ۔۔۔۔ یا ۔۔۔۔ چندہ خو ر۔۔۔ ہو ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    سب کی طاقت ۔۔۔ ادھار کی  ہے ۔۔۔۔ جب تک ادھاری طاقت کی فلم چلتی رھتی ہے ۔۔۔۔ بندہ یا ادارہ ۔۔۔ طاقت ور رھتا ۔ ہے ۔۔۔۔ جیسے ہی ادھاری طاقت کی چادر کھینچ جاتی ہے ۔۔۔۔

    بندہ منٹوں میں ۔۔۔۔ ۔۔۔۔ مجروں ۔۔۔۔ ٹھمکوں  ۔۔۔۔۔ کی اوقات پر آجا تا ہے

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    جب لوگ کہتے ہیں کہ فوج کے پاس  بندوق کی طاقت ہے ۔۔۔۔۔ سیا ستدان کردا کی طاقت حاصل کرلیں ۔۔۔ طاقت کا توازن ٹھیک کرلیں ۔۔۔ عوام طاقت دیتی ہے ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔

    میرے خیال سے۔۔۔ یہ سب پھدو خیالی ۔۔۔ افسانوی  ۔۔۔۔  با تیں ہیں ۔۔۔۔۔۔ ان سب باتوں مشوروں کا ۔۔۔۔ زمینی حقا ئق سے کوئی تعلق نہیں ۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ادھاری طاقت کا ایک نیا نیا لطیفہ ۔۔۔۔۔۔ بھی عرض کرد یتاہوں ۔۔۔

    طاقتور عدلیہ  کے وڈے جسٹس ۔۔۔۔ نیب ۔۔۔۔ کے چیئر مین ۔۔۔۔ جس کی طاقت سے  سیاستدان ۔۔۔ بیوروکریٹ ۔۔۔۔ حکمران ۔۔۔ وزیر ۔۔۔ تھر تھر کا نپتے تھے ۔۔۔۔

    مذ احیہ پھدو ۔۔۔ طا قت ور جسٹس کو ۔۔۔۔۔۔۔ ایک معمولی  بازاری فحا شہ ۔۔۔۔ عورت نے ۔۔۔۔۔ ایک ہی طما نچے  میں ۔۔۔۔۔ زمین بوس کردیا ۔۔۔۔۔

    بس اتنی سی کہا نی ہے طاقت کہ ۔۔۔۔ افواج پا کستان سے لیکر ۔۔۔۔۔۔  لنگڑے مولوی تک ۔۔۔۔۔۔ سب ایک جھٹکے کی مار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
Viewing 20 posts - 61 through 80 (of 325 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward