Viewing 1 post (of 1 total)
  • Author
    Posts
  • حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا کہ بھنگ سے تیار ہونے والی مصنوعات منشیات کے مقابلے میں 10 گنا زائد منافع فراہم کرتی ہیں، جس سے اس کا غیر قانونی کاروبار خود بخود ختم ہوجائے گا۔
    یہ بات انہوں نے بھنگ کی کٹائی کے موقع پر روات کے قریب قائم انسٹی ٹیوٹ آف ہائیڈروپونک ایگریکلچر میں ایک تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، جہاں ایک ایکڑ رقبے پر کاشت کی گئی بھنگ تین ماہ میں تیار ہوئی۔
    وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ اگست میں بھنگ کو کاشت کیا تھا اب اس کی کٹائی کا وقت آگیا ہے، ہم نے خیبر پختونخوا، بلوچستان اور گلگت سے بھنگ لی تھی، بھنگ کی کاشت سے لوگوں کی فصلوں میں اب ورائٹی آئے گی۔
    انہوں نے کہا کہ بھنگ کے بہت سی صنعتوں میں استعمال ہیں جس میں کاغذ کی تیاری، کینسر، مرگی، دردکش ادویات کی تیاری شامل ہے۔
    انہوں نے مزید کہا کہ بھنگ سے تیار ہونے والا دھاگا ملک میں ٹیکسٹائل کی درآمد کی جگہ لے کر اہم زرِ مبادلہ بچائے گا بلکہ ہم اسے برآمد بھی کرسکتے ہیں، اسی طرح یہ ادویات کی تیاری میں بھی استعمال کے لیے درآمد ہونے والی کئی اشیا کا متبادل فراہم کرے گی اور زرِمبادلہ بچے گا۔
    بات کو جاری رکھتے ہوئے وزیر سائنس نے کہا کہ اس سے پہلے وزیر اعظم نے زیتون کے تیل کے حوالے سے مہم چلائی تھی جس کے بعد زیتون کی بڑے پیمانے پر پیداوار شروع ہوگئی ہے اور پاکستان کی یونیورسٹی نے زیتون کا تیل تیار کیا ہے جو درآمدی تیل کا متبادل فراہم کرے گا بلکہ برآمد بھی ہوگا۔

    بیج کی سطح پر بھنگ کے غلط استعمال کو روکا جاسکتا ہے

    انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسا نظام وضع کر رہے ہیں کہ درآمد کا متبادل، خود انحصاری اور برآمد کے امکانات ہوں۔
    شبلی فراز نے کہا کہ حکومت اس قسم کے منصوبوں کی سرپرستی کرنا چاہتی ہے اور چاہتی ہے کہ زرعی شعبے میں تحقیق کے ذریعے متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کو ملا کر ایسی مصنوعات بنائیں جنہیں برآمد کر سکیں اور ملک میں بھی استعمال ہو سکیں۔
    شبلی فراز نے کہا کہ بھنگ کی سب سے مہنگی چیز اس کا بیج ہے جس کی قیمت تقریباً 8 سے 12 ڈالر ہے جسے ہم مقامی سطح پر تیار کریں گے۔
    اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ بھنگ کی معیشت کے حوالے سے جو تاثر پایا جاتا ہے کہ اس کا غلط استعمال کیا جاتا ہے تو اس کے لیے بیج کی سطح پر ہی روکا جاسکتا ہے جس میں ٹی ایچ ای کا عنصر پوائنٹ 3 سے کم ہوتا ہے۔
    ان کا کہنا تھا کہ بھنگ کی صنعتوں اور ادویات کے لیے پیداوار سے غیر قانونی کاروبار مثلاً منشیات وغیرہ کے کاروبار بند ہوجائیں گے کیوں کہ اس سے تیار ہونے والی یہ مصنوعات منشیات کے مقابلے 10 گنا زائد منافع فراہم کرتی ہیں۔
    بھنگ کے غیر قانونی کے استعمال کو روکنے سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا لوگ غیر قانونی کام پیسے کے لیے کرتے ہیں تو جب صنعتی استعمال سے اس کا 10 گنا زائد منافع حاصل ہوگا تو منشیات کے لیے استعمال کی حوصلہ شکنی ہوگی اور وہ خود بخود ختم ہوجائے گا کہ آپ کیوں ایسی فصل لگائیں گے جو کم پیسے دے جبکہ اس کے مقابلے میں دوسری فصل کے بہت سے فوائد ہوں، ادویات اور ٹیکسٹائل میں استعمال ہوسکے جبکہ اس کی مانگ اور قیمت زیادہ ہو۔

    بھنگ کی پیداوار سے اربوں ڈالر حاصل ہوسکتے ہیں

    شبلی فراز نے کہا کہ ایک زمانے میں سی بی ڈی آئل 10 ہزار ڈالر فی لیٹر تھا تاہم اب اس کی قیمت کم ہوگئی ہے اور اس کو امریکا، کینیڈا سمیت 50 ممالک تیار کررہے ہیں اس لیے ہم بھی اس میں پیچھے نہیں رہنا چاہتے۔
    انہوں نے کہا کہ آنے والے وقتوں میں یہ ایک کھرب ڈالر سے زیادہ کی مارکیٹ ہوگی جس میں اگر ہم 3 سے 4 فیصد بھی شیئر حاصل کرلیں تو ہم 4 سے ٥ ارب ڈالر کی برآمد شامل کرسکتے ہیں۔
    بھنگ کی پالیسی سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس سلسلے ہم بہت منظم انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں اور اے این ایف، وزارت زراعت، صحت تجارت، ایف بی آر اور نجیہ شعبے سمیت تمام متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ایک پالیسی تیار کر کے وزیراعظم کے دفتر بھیج دی ہے جو کابینہ کی منظوری کے بعد پارلیمان میں پیش کی جائے گی۔
    شبلی فراز کا کہنا تھا کہ یہ پاکستان کی معیشت کے لیے ایک بہت اہم قدم ہے جس سے 2 ارب سے لے کر 5 ارب ڈالر تک حاصل ہوں گے۔
    انہوں نے کہا کہ ملک کی خارجہ پالیسی اس وقت تک آزاد نہیں ہوسکتی جب تک معاشی طور پر کسی پر انحصار کرتے ہوں۔
    وزیر سائنس نے بتایا کہ ان کی وزرات درآمدات کے متبادل پر کام کر رہی ہے، ہم نیشنل سائنس ٹیکنالوجی انوویشن پالیسی لارہے ہیں جسے آئندہ دس روز میں پیش کیا جائے گا۔
    دیگر فصلوں کے بارے میں سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہر فصل کی فزیبیلیٹی ہونی چاہیے کہ وہ کتنی اراضی، پانی وغیرہ لے رہی ہے، اس سے ہمیں لگ رہا ہے کہ بھنگ کپاس کی بھی تھوڑی جگہ لے گی۔
    ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ آئندہ برس جنوری میں اسلام آباد میں ایک بڑا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فیئر منعقد کیا جائے گا جس میں سائنس اور ٹیکنالوجی سے متعلق مصنوعات پیش کی جائیں گی تاکہ خود انحصاری پیدا ہوسکے۔

    https://www.dawnnews.tv/news/1174419/

Viewing 1 post (of 1 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi