Thread: شعر و نغمہ
- This topic has 4,004 replies, 63 voices, and was last updated 2 years, 5 months ago by Musician.
-
AuthorPosts
-
11 Jan, 2017 at 9:17 pm #308JMP, SAIT, Bawa and EasyGoFor all of you. Only Asha could sing like that. In return you have to teach me how to write my Posts in Urdu.https://www.youtube.com/watch?v=bjzc1ggdmNk11 Jan, 2017 at 9:34 pm #309JMP, SAIT, Bawa and EasyGo For all of you. Only Asha could sing like that. In return you have to teach me how to write my Posts in Urdu.
السلام و علیکم میوزیشن بھائی جیسب سے پہلے تو اس خوبصورت گیت کا بہت بہت شکریہاردو لکھنا بہت آسان ہے. اس لنک پر رومن اردو میں ٹائپ کریں تو وہ اسے اردو میں لکھتا جائے گا. بعض اوقات آپکو کچھ کچھ لفظوں کی لسٹ نظر آئے گی اور ان میں سے آپ نے صحیح لفظ کا انتخاب کرنا ہوگا. شروع میں لکھنے کی رفتار کچھ آہستہ ہوگی لیکن جیسے جیسے لکھتے جائیں گے تو لکھنے کی رفتار بڑھتی جائے گیhttps://www.google.com/intl/ur/inputtools/try/
12 Jan, 2017 at 5:15 am #312باوا جیمجھے آپ سے اتفاق ہے اور پھر اشوریہ کا گاںہ جعلی ہے – اگر آپ غور سے دیکھیں تو پتا چلے گا اسکے لب کچھ اور ادا کر رہے ہیں اور گانے کے بول کچھ اور ہی ہیںمیری اردو کی لکھائی کیسی لگی آپ کو ؟https://www.youtube.com/watch?v=rIX_UGulNK8- This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
12 Jan, 2017 at 8:08 pm #316میوزیشن بھائی جی، ایک بات بتائیںسنا ہے پرانے زمانے کے شرفاء اپنے بچوں کو تہذیب سیکھنے اور گانا سننے کیلیے طوائفوں کے کوٹھوں پر بھیجا کرتے تھےکیا طوائفیں کے کوٹھوں کا ماحول ان شرفاء کے گھر کے ماحول سے زیادہ بہتر ہوتا تھا. کیا طوائفیں ان شرفاء کی بیویوں سے زیادہ مہذب ہوتی تھیں؟کیوں وہ اپنے بچوں کو طوائفوں کے کوٹھوں پر تہذیب سیکھنے کیلیے بھیجا کرتے تھے؟12 Jan, 2017 at 9:11 pm #317باوا جیایک دلچسپ سوال کیا ہے آپ نے – کوشش کروں گا کے اپنی سمجھ کے مطابق جواب دوں -آپ نے دو اہم الفاظ استمال کے ہیں “سنا ہے “کبھی کبھی سنی سنی بات کا حقیقت سے دور کا واسطہ بھی نہیں ہوتا.طوائف اور کوٹھا ایسے ہی ہیں جیسے ایک دکان اور گاھک- آپ نے دیکھا ہو گا کے جب ہم کسی دکان پر کچھ خریدنے جاتے ہیںتو سیلزمین ہمارے ساتھ کتنے مهزب طریقے سے پیش آتا ہے لیکن یہ ضروری نہیں کے وہ اپنی نجی زندگی میں بھی ایساہی ہو. یہی بات طوائف اور شرفا پی بھی لاگو ہوتی ہے – ایک طوائف اپنے گاھک ( ایک شریف آدمی ) سے بڑے نازو-و-نخرےسے پیش آتی ہے اور یہ چہز شریف آدمی کو گھر پہ نہیں ملتی.اس لئے شریف آدمی ان لوگوں سے جو کبھی کوٹھے پر کبھینہیں گئے یہ بتاۓ گا کے طوائف بہت مہذب ہوتی ہے.اور یہ بات پھیلتے پھیلتے ایک حقیقت کا روپ اختیار کر لیتی ہےمیرا اپنا خیال ہے کے یہ صرف ایک کہانی ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہےکیا آپ نے سوچا بھی تھا کے میں اتنا لمبا جواب دوں گا ؟آپ کی خدمت میں پیش ہےhttps://www.youtube.com/watch?v=VdrgGEOh4vc12 Jan, 2017 at 9:45 pm #318باوا جی ایک دلچسپ سوال کیا ہے آپ نے – کوشش کروں گا کے اپنی سمجھ کے مطابق جواب دوں – آپ نے دو اہم الفاظ استمال کے ہیں “سنا ہے ” کبھی کبھی سنی سنی بات کا حقیقت سے دور کا واسطہ بھی نہیں ہوتا. طوائف اور کوٹھا ایسے ہی ہیں جیسے ایک دکان اور گاھک- آپ نے دیکھا ہو گا کے جب ہم کسی دکان پر کچھ خریدنے جاتے ہیں تو سیلزمین ہمارے ساتھ کتنے مهزب طریقے سے پیش آتا ہے لیکن یہ ضروری نہیں کے وہ اپنی نجی زندگی میں بھی ایسا ہی ہو. یہی بات طوائف اور شرفا پی بھی لاگو ہوتی ہے – ایک طوائف اپنے گاھک ( ایک شریف آدمی ) سے بڑے نازو-و-نخرے سے پیش آتی ہے اور یہ چہز شریف آدمی کو گھر پہ نہیں ملتی.اس لئے شریف آدمی ان لوگوں سے جو کبھی کوٹھے پر کبھی نہیں گئے یہ بتاۓ گا کے طوائف بہت مہذب ہوتی ہے.اور یہ بات پھیلتے پھیلتے ایک حقیقت کا روپ اختیار کر لیتی ہے میرا اپنا خیال ہے کے یہ صرف ایک کہانی ہے اور اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے کیا آپ نے سوچا بھی تھا کے میں اتنا لمبا جواب دوں گا ؟ آپ کی خدمت میں پیش ہےمیوزیشن بھائی جیآپکے طویل جواب کا بہت شکریہ. امید ہے یہاں رہ کر آپکو طویل تحریر کی عادت پڑ جائے گی. مجھے چند دوستوں نے ٹویٹر پر اکاونٹ بنانے اور وہاں لکھنے اور گپ چھپ لگانے کی دعوت دی تھی لیکن وہاں جا کر پتہ چلا کہ وہاں چھوٹے چھوٹے جملے لکھنا پڑتے ہیں جس کی وجہ سے میں نے ٹویٹر پر جانا ہی چھوڑ دیایہ سنی سنائی سے زیادہ پڑھی پڑھائی بات تھی. میں نے پڑھا تھا کہ پرانے زمانے کی طوائفیں بہت سلجھی ہوئی گفتگو کرتی تھیں جس کی وجہ سے اس زمانے کے شرفاء خصوصا دہلی اور لکھنو کے نواب اپنے بچوں کو شائستگی سکھانے کیلیے طوائف کے کوٹھے پر بھیجا کرتے تھےآخر میں آپکے ایک اور خوبصورت گیت پوسٹ کرنے کا بہت بہت شکریہ. آپ کی آمد سے پہلے اس تھریڈ کا کبھی کبھار چکر لگتا تھا لیکن اب باقائدگی سے آپکے پوسٹ کردہ خوبصورت گانے سننے کیلیے دن میں کئی بار چکر لگاتا ہوں
12 Jan, 2017 at 10:10 pm #320میوزیشن بھائی جی، ایک بات بتائیں سنا ہے پرانے زمانے کے شرفاء اپنے بچوں کو تہذیب سیکھنے اور گانا سننے کیلیے طوائفوں کے کوٹھوں پر بھیجا کرتے تھے کیا طوائفیں کے کوٹھوں کا ماحول ان شرفاء کے گھر کے ماحول سے زیادہ بہتر ہوتا تھا. کیا طوائفیں ان شرفاء کی بیویوں سے زیادہ مہذب ہوتی تھیں؟ کیوں وہ اپنے بچوں کو طوائفوں کے کوٹھوں پر تہذیب سیکھنے کیلیے بھیجا کرتے تھے؟پرانے زمانے میں ۔۔۔ ایم این اے ۔۔۔۔ ٹائپ۔۔۔۔ چیپ ۔۔۔۔ نو دو لتیئے نہیں ہوتے تھے ۔۔
۔۔۔۔۔۔ نواب ۔۔۔ رئیس ۔۔۔ راجہ ۔۔۔۔ ہوا کرتے تھے جو جدی پشتی ۔۔ خزانوں ۔۔جائیدادوں کے مالک ہوا کرتے تھے۔۔۔
دولتمند رئیس ۔۔۔۔جب طوائف کے کوٹھوں پر جاتے تھے تو ان ۔۔ رئیس ۔۔ نوابوں ۔۔۔ کی خدمت کرنے لئے ۔۔ طوائفوں کو ۔۔ سپیشل ۔۔۔ آداب یا کسٹمر سروس سکھا ئی جاتی تھی ۔۔
طوائفوں کی کسٹمر سروس تربیت میں ۔۔۔۔ تہذ یب ۔۔۔ تمیز ۔۔۔ طور طریقے ۔۔۔ادا ۔۔ نفاست ۔۔۔ شا ئستگی ۔۔۔ ا ٹھنے بیٹھے کے آداب ۔۔ اعلی معیار پر کی جاتی تھی ۔۔۔
۔ طوائفوں کی اعلٰی تربیت ۔۔۔ انسٹیوٹ کا درجہ رکھتی تھی ۔۔۔۔ اس زمانے کی طوائفوں کی تہذیب ۔۔۔ نفاست ۔۔۔ شا ئستگی ۔۔۔۔ شرفاء میں قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی تھی
۔۔۔ ۔۔تہذیب اور آداب ۔۔۔ کی ۔۔۔۔ تربیت کا یہ معیار۔۔۔۔۔ عام عورتوں کو میسر نہیں تھا ۔۔۔
۔۔۔اس لیئے۔۔ شرفاء ۔۔ ۔۔ تہذیب سکھانے کے لیئے اپنے بچوں کو ۔۔۔ طوائفوں کے پاس ۔۔۔۔۔ بطور خاص بھیجا کرتے تھے ۔۔۔۔
12 Jan, 2017 at 10:15 pm #321پرانے زمانے میں ۔۔۔ ایم این اے ۔۔۔۔ ٹائپ۔۔۔۔ چیپ ۔۔۔۔ نو دو لتیئے نہیں ہوتے تھے ۔۔
۔۔۔۔۔۔ نواب ۔۔۔ رئیس ۔۔۔ راجہ ۔۔۔۔ ہوا کرتے تھے جو جدی پشتی ۔۔ خزانوں ۔۔جائیدادوں کے مالک ہوا کرتے تھے۔۔۔
دولتمند رئیس ۔۔۔۔جب طوائف کے کوٹھوں پر جاتے تھے تو ان ۔۔ رئیس ۔۔ نوابوں ۔۔۔ کی خدمت کرنے لئے ۔۔ طوائفوں کو ۔۔ سپیشل ۔۔۔ آداب یا کسٹمر سروس سکھا ئی جاتی تھی ۔۔
طوائفوں کی کسٹمر سروس تربیت میں ۔۔۔۔ تہذ یب ۔۔۔ تمیز ۔۔۔ طور طریقے ۔۔۔ادا ۔۔ نفاست ۔۔۔ شا ئستگی ۔۔۔ ا ٹھنے بیٹھے کے آداب ۔۔ اعلی معیار پر کی جاتی تھی ۔۔۔
۔ طوائفوں کی اعلٰی تربیت ۔۔۔ انسٹیوٹ کا درجہ رکھتی تھی ۔۔۔۔ اس زمانے کی طوائفوں کی تہذیب ۔۔۔ نفاست ۔۔۔ شا ئستگی ۔۔۔۔ شرفاء میں قدر کی نگاہ سے دیکھی جاتی تھی
۔۔۔ ۔۔تہذیب اور آداب ۔۔۔ کی ۔۔۔۔ تربیت کا یہ معیار۔۔۔۔۔ عام عورتوں کو میسر نہیں تھا ۔۔۔
۔۔۔اس لیئے۔۔ شرفاء ۔۔ ۔۔ تہذیب سکھانے کے لیئے اپنے بچوں کو ۔۔۔ طوائفوں کے پاس ۔۔۔۔۔ بطور خاص بھیجا کرتے تھے ۔۔۔۔
بہت شکریہ گلٹی بھائیآپ نے بہت مفید معلومات دی ہیں
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.