Viewing 20 posts - 121 through 140 (of 154 total)
  • Author
    Posts
  • Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #121
    پرانی کہاوت ہے کہ ۔۔۔۔۔ بنیئے کا بیٹا ۔۔۔۔۔ اشرفی دیکھ کر ہی زمین پر گرتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    عد لیہ نے اگر ۔۔۔۔ ملک وملت کا بحران ہی ختم کرنا تھا تو ۔۔۔۔۔ ستر سال سے سو ئے ہوئے ۔۔۔۔ بحران ۔۔۔۔ کا تماشہ چلانے کی ضرورت کیا پڑ گئی تھی ۔۔۔۔۔۔۔

    عد لیہ نے ریلیف دینا ہی تھا ۔۔۔۔۔ تو ۔۔۔۔۔۔ اوقامہ ۔۔۔ پا جامہ جیسا بہا نہ بنا کر ۔۔۔۔۔۔۔ کہانی مقد مہ نمٹا  سکتے تھے ۔۔۔۔ یہاں کونسا سچی مچی کا قانون چلتاہے ۔۔۔

    عدالت کہہ سکتی تھی ۔۔۔۔ با جواہ ۔۔۔۔ کے بیٹے کی نہ کمپنی ہے نہ با جواہ ۔۔۔ بیٹے سے تنخواہ لیتا ہے ۔۔۔  اس لیئے اس کو تین سال کی ایکسٹینشن دی جا تی ہے  ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔ با جوے کو بڑے پچھواڑے کے سا تھ ۔۔۔۔ چھ مہینے لٹکانے اور پھر اپوزیشن سے ووٹ لینے کا کٹھہ کھولنے کی کیا ضرورت تھی ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔

    میرا یہ خیال ہے ۔۔۔۔ اگر مکروہ عد لیہ ۔۔۔۔ چیف ۔۔۔۔ کی ایکسٹینشن ۔۔۔  پر گری ہے تو کچھ دیکھ کر ہی گری ہے ۔۔۔۔۔۔

    اگر کچھ نہیں کرنا تھا ۔۔۔۔۔ تو ۔۔۔۔۔ لنگوٹ ۔۔۔۔ کسنے کو کس نے کہا تھا ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    حالات و اقعات بتا تے ۔۔۔۔ ہیں ۔۔۔۔ کہ فلم ابھی با قی ہے میرے دوست ۔۔۔۔۔ چیف کی کا میڈی شروع ہوگئی ہے ۔۔۔۔ آگے اور چلے گی ۔۔۔

    راحیل شریف کو ۔۔۔۔ آجاو ۔۔۔ آجاو ۔۔۔۔ بچا لو ۔۔۔ بچا لو۔۔۔ چا لیس لا شوں دو مونچھوں والے ٹارزن ۔۔۔۔ کرکے ۔۔۔۔ زلیل و بے عزت کرکے ۔۔۔۔ نکا لا گیا تھا ۔۔۔۔

    ہوسکتا ہے ۔۔۔۔ باجوے کو ۔۔۔۔ اسمبلی کے چھچھوروں ۔۔۔ پٹھا نوں ۔۔۔ ٹین ایجروں کے ھاتھوں ۔۔۔۔ زلیل و بے عزت کروانے کا پلان ۔۔۔۔ شوق کیا جائے ۔۔۔۔

    ۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #122
    باوا جی آرمی ایکٹ میں ترمیم کے لیے دو تھائی اکثریت ہونی چاہیےیا سادہ اکثریت؟ Bawa

    ترمیم آرمی ایکٹ میں نہیں ہونی ، ترمیم آئین کے آرٹیکل نمبر ٢٤٣ میں ہونی ہے کیونکہ تقرری اسی آرٹیکل کے تحت ہوئی ، یعنی آئینی ترمیم ہونی ہے

    Zed
    Participant
    Offline
    • Professional
    #123
    ترمیم آرمی ایکٹ میں نہیں ہونی ، ترمیم آئین کے آرٹیکل نمبر ٢٤٣ میں ہونی ہے کیونکہ تقرری اسی آرٹیکل کے تحت ہوئی ، یعنی آئینی ترمیم ہونی ہے

    تو پھر کیا خیال ووٹ دیں گے باجوے کو؟ 

    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #124
    سلیم رضا ۔۔۔۔ سسٹم کو ٹھیک کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔ شہباز شریف کوکراچی سندھ کا وزیراعلٰی لگا دیا جائے ۔۔۔۔۔ حمزہ شریف کو ۔۔۔۔۔ پنجاب کا وزیراعلیٰ ۔۔۔۔ لگا دیا جائے ۔۔۔۔۔۔۔ مریم شہزادی کو ۔۔۔۔ وزیراعظم پا کستان ۔۔۔۔۔ بنا دیا جائے ۔۔۔۔۔۔ اور ۔۔۔۔ پوری فوج ۔۔۔۔ فضا ئیہ بحریہ ۔۔۔۔۔ جی ایچ کیو ۔۔۔۔۔۔ فارن آفس ۔۔۔۔۔ کی کما نڈ دے دی جا ئی َ۔۔۔۔۔۔ نوازشریف کو ۔۔۔۔۔ پھر دیکھ تما شہ کیا ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    سو گلاں دی ۔۔اکو ۔۔گل ۔۔۔نواب ٹیوب ویل  نواب ٹیوب ویل ۔۔۔۔۔۔۔۔

    پتہ نہیں یہ پاکستانی قوم کب آپنے ہیروں کی قدر کرنا سیکھے گی ۔۔

    Gulab Khan
    Participant
    Offline
    • Member
    #125
    باوا صاحب جی

    فورم پر سب سے کم پڑھا لکھا میں ہو ، لیکن آپ لوگوں کی بھی ڈگریاں چیک ہونی چاہئے سمری والوں کی طرح

    نواز شریف کا پارٹی عھدہ رکھنے کا سادہ قانون تھا ، آئینی ترمیم نہیں تھا

    یہ سپریم کورٹ کے جج کسی فیصلے میں کہہ چکے ہے ، کہ ہم آئینی ترمیم میں انگل نہیں دے سکتے

    قرار جی ملٹری کورٹس کے قیام کی طرح فوج بدمعاشی کے زور پر یہ ترمیم بھی منظور کروا لے گی یاد ہے فوج عمران خان کو اسوقت کان سے پکڑ کر کنٹینر سے نیچے اتار کر پارلیمنٹ میں لے آئی تھی جب وہ وہاں کھڑا پارلیمنٹ پر لعنت بھیج رہا تھا نواز شریف تو علاج کے لئے پہلے ہی باہر ہے، شہباز شریف یہ کام خوشی خوشی کر لے گا۔ زرداری تو ہمیشہ اسٹبلشمنٹ کو خوش کرنے کے لیے تیار بیٹھا ہوتا ہے سپریم کورٹ نے نواز شریف کے پارٹی عہدہ رکھنے کی ترمیم پارلیمنٹ سے دو تہائی اکثریت سے پاس ہونے کے باوجود پرسن سپیسیفک ہونے کی وجہ سے ختم کر دی تھی۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس پرسن سپیسیفک ترمیم پر کیا جوڈیشری فوج کے نیچے لیٹتی ہے یا اسے بھی ختم کرتی ہے؟
    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #126
    باوا صاحب جی فورم پر سب سے کم پڑھا لکھا میں ہو ، لیکن آپ لوگوں کی بھی ڈگریاں چیک ہونی چاہئے سمری والوں کی طرح نواز شریف کا پارٹی عھدہ رکھنے کا سادہ قانون تھا ، آئینی ترمیم نہیں تھا یہ سپریم کورٹ کے جج کسی فیصلے میں کہہ چکے ہے ، کہ ہم آئینی ترمیم میں انگل نہیں دے سکتے

    I have a feeling that on this particular point this will end up in Supreme Court once again and sooner the better as SC has given just 6 months to Bajwa unlike Govt`s claim this is start of three years tenure. This is reappointment (new appointment) of a constitutional post so in my opinion this will require a two third majority as change in rules, which can be done with simple majority will not cover the subject matter. It is not Bajwa specific but air force / navy chiefs for now and for the future will come under same legal cover.

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #127
    باوا صاحب جی فورم پر سب سے کم پڑھا لکھا میں ہو ، لیکن آپ لوگوں کی بھی ڈگریاں چیک ہونی چاہئے سمری والوں کی طرح نواز شریف کا پارٹی عھدہ رکھنے کا سادہ قانون تھا ، آئینی ترمیم نہیں تھا یہ سپریم کورٹ کے جج کسی فیصلے میں کہہ چکے ہے ، کہ ہم آئینی ترمیم میں انگل نہیں دے سکتے

    جولائی 2017 میں سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہل قرار دیے جانے کے بعد نواز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کے ساتھ ساتھ پارٹی کے سربراہ کا عہدہ بھی چھوڑنا پڑا تھا۔

    جس کے بعد انتخابی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کی گئی تھی، جس کے تحت کوئی بھی نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ بن سکتا ہے۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اس آئینی ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کیا تھا

    https://www.bbc.com/urdu/pakistan-42532576

    Gulab Khan
    Participant
    Offline
    • Member
    #128
    باوا صاحب

    دوبارہ پڑھ لیں ، یہ آئینی ترمیم نہیں تھی ، ایک قانون تھا

    جولائی 2017 میں سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہل قرار دیے جانے کے بعد نواز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کے ساتھ ساتھ پارٹی کے سربراہ کا عہدہ بھی چھوڑنا پڑا تھا۔ جس کے بعد انتخابی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کی گئی تھی، جس کے تحت کوئی بھی نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ بن سکتا ہے۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اس آئینی ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کیا تھا https://www.bbc.com/urdu/pakistan-42532576
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #129
    باوا صاحب دوبارہ پڑھ لیں ، یہ آئینی ترمیم نہیں تھی ، ایک قانون تھا

    گلاب خان جی

    کہاں لکھا ہے کہ یہ آئینی ترمیم نہیں تھی؟ صاف تو لکھا ہے کہ

    انتخابی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کی گئی تھی، جس کے تحت کوئی بھی نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ بن سکتا ہے

    چلیں ایک اور ریفرنس دیتا ہوں

    گزشتہ سال جولائی 2017ء میں پاناما کیس میں نااہلی کے بعد نواز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کے ساتھ ساتھ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ کا عہدہ بھی چھوڑنا پڑا تھا۔ اس کے بعد پارلیمنٹ میں انتخابی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کی گئی تھی، جس کے تحت کوئی بھی نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ بن سکتا ہے۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اس آئینی ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کیا تھا

    http://www.dunya.com.pk/index.php/dunya-headline/429782_1

    Gulab Khan
    Participant
    Offline
    • Member
    #130
    :facepalm: :facepalm: :facepalm: :facepalm:

    باوا صاحب آئینی ترمیم بڑی شے ہوتی ہے ، فل کورٹ اسے دیکھتی ہے

    ایک قانون تھا اور تین ججز نے باہر پھینکا

    https://www.dawn.com/news/1387679

    https://www.ft.com/content/01ab9712-a81d-11e7-ab55-27219df83c97

    ڈان پڑھ کر بتائے بریسٹر فروغ نے کورٹ کو کیا کہا ، قانون ہے یا آئینی ترمیم

    گلاب خان جی کہاں لکھا ہے کہ یہ آئینی ترمیم نہیں تھی؟ صاف تو لکھا ہے کہ انتخابی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کی گئی تھی، جس کے تحت کوئی بھی نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ بن سکتا ہے چلیں ایک اور ریفرنس دیتا ہوں گزشتہ سال جولائی 2017ء میں پاناما کیس میں نااہلی کے بعد نواز شریف کو وزارتِ عظمیٰ کے ساتھ ساتھ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ کا عہدہ بھی چھوڑنا پڑا تھا۔ اس کے بعد پارلیمنٹ میں انتخابی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم کی گئی تھی، جس کے تحت کوئی بھی نااہل شخص سیاسی جماعت کا سربراہ بن سکتا ہے۔ قومی اسمبلی اور سینیٹ نے اس آئینی ترمیم کو دو تہائی اکثریت سے منظور کیا تھا http://www.dunya.com.pk/index.php/dunya-headline/429782_1
    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #131
    :facepalm: :facepalm: :facepalm: :facepalm: باوا صاحب آئینی ترمیم بڑی شے ہوتی ہے ، فل کورٹ اسے دیکھتی ہے ایک قانون تھا اور تین ججز نے باہر پھینکا https://www.dawn.com/news/1387679 https://www.ft.com/content/01ab9712-a81d-11e7-ab55-27219df83c97 ڈان پڑھ کر بتائے بریسٹر فروغ نے کورٹ کو کیا کہا ، قانون ہے یا آئینی ترمیم

    گلاب خان جی

    یہ کیسے ہتہ چلا ہے کہ یہ آئینی ترمیم نہیں تھی؟ اگر آئینی ترمیم نہیں تھی تو حکومت کو اسے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے دو تہائی اکثریت سے پاس کروانے کی کیا ضرورت تھی؟

    تین ججز کو چھوڑیں، فوجیوں کا ڈنڈا چڑھا ہو تو لونڈی جوڈیشری کا فل کورٹ بھی فوجیوں کے نیچے لیٹ جائے گا۔ لونڈی جوڈیشری کی اتنی جرات نہیں ہے کہ فوجیوں کی  کسی خواہش کی تکمیل کرنے سے انکار کر دے

    یہ بیرسٹر فروغ نسیم وہی ہے ناں جس نے جنرل باجوے کے ساتھ تین دن تک ایکسٹینشن والی کروائی ہے؟

    یہ قانون ان آئینی ترامیم کا حصہ تھا جو الیکشن ایکٹ میں کی گئی تھیں، اسی لئے اسے قومی اسمبلی اور سینیٹ کی دو تہائی اکثریت نے پاس کیا تھا

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    BlackSheep
    Participant
    Offline
    • Professional
    #132
    :facepalm: :facepalm: :facepalm: :facepalm: باوا صاحب آئینی ترمیم بڑی شے ہوتی ہے ، فل کورٹ اسے دیکھتی ہے ایک قانون تھا اور تین ججز نے باہر پھینکا https://www.dawn.com/news/1387679
    https://www.ft.com/content/01ab9712-a81d-11e7-ab55-27219df83c97 ڈان پڑھ کر بتائے بریسٹر فروغ نے کورٹ کو کیا کہا ، قانون ہے یا آئینی ترمیم

    گلاب خان صاحب۔۔۔۔۔

    میرے خیال میں آپ صحیح کہہ رہے ہیں۔۔۔۔۔

    آئینی ترامیم بڑی شئے ہی ہوتی ہیں۔۔۔۔۔

    غالباً دو ہزار سترہ اٹھارہ کے دو سالوں میں صرف دو یا تین ہی آئینی ترامیم ہوئی تھیں اور اُن میں سے کوئی بھی پارٹی صدارت کے متعلق نہیں تھی۔۔۔۔۔

    ایک تو دو ہزار سترہ کی مردم شماری کے حوالے حلقہ بندیوں کے حوالے سے تھی اور دوسری فاٹا کے علاقوں کو خیبر پختونخواہ میں شامل کرنے کے بارے میں تھی۔۔۔۔۔

    البتہ مسلم لیگ نون نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی تھی۔۔۔۔۔

    الیکشن ایکٹ میں ترمیم اور آئینی ترمیم میں بہت فرق ہوتا ہے۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Gulab Khan
    Participant
    Offline
    • Member
    #133
    باوا صاحب اگر زمینی حقائق دیکھے
    تو نسیم فروغ دونوں دفع سرخرو ہوئے

    نواز شریف کو بھی فارغ کیا صدارت سے
    باجوہ کو بھی محفوظ کیا

    کیا ایسا نہیں ؟

    :yapping: :yapping: :yapping:

    گلاب خان جی یہ کیسے ہتہ چلا ہے کہ یہ آئینی ترمیم نہیں تھی؟ اگر آئینی ترمیم نہیں تھی تو حکومت کو اسے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے دو تہائی اکثریت سے پاس کروانے کی کیا ضرورت تھی؟ تین ججز کو چھوڑیں، فوجیوں کا ڈنڈا چڑھا ہو تو لونڈی جوڈیشری کا فل کورٹ بھی فوجیوں کے نیچے لیٹ جائے گا۔ لونڈی جوڈیشری کی اتنی جرات نہیں ہے کہ فوجیوں کی کسی خواہش کی تکمیل کرنے سے انکار کر دے یہ بیرسٹر فروغ نسیم وہی ہے ناں جس نے جنرل باجوے کے ساتھ تین دن تک ایکسٹینشن والی کروائی ہے؟ یہ قانون ان آئینی ترامیم کا حصہ تھا جو الیکشن ایکٹ میں کی گئی تھیں، اسی لئے اسے قومی اسمبلی اور سینیٹ کی دو تہائی اکثریت نے پاس کیا تھا
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #134
    باوا صاحب اگر زمینی حقائق دیکھے تو نسیم فروغ دونوں دفع سرخرو ہوئے نواز شریف کو بھی فارغ کیا صدارت سے باجوہ کو بھی محفوظ کیا کیا ایسا نہیں ؟ :yapping: :yapping: :yapping:

    گلاب خان جی

    فروغ نسیم کی اتنی اوقات کہاں جو وہ نواز شریف کو فارغ کروا سکے یا باجوے کو محفوظ کر سکے

    میں نے پہلے بھی عرض کیا ہے کہ فوجی ڈنڈا جب جوڈیشری کے گھستا یے تو سب فیصلے خود بخود فوجیوں کے حق میں ہو جاتے ہیں

    فروغ نسیم تو پورا زور لگا کر بھی نواز شریف سے ساڑھے سات ارب کا سیکیورٹی بانڈ نہ لے سکا  اور وہ پچاس پچاس کے دو اشٹام پیپر اسکے منہ پر مار کر ملک سے باہر چلا گیا

    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #135

    مجھے نہیں خبر کے اس واقعہ یا کاروائی کے پیچھے کسی کا ہاتھ ہے یا نہیں مگر میرے خیال میں یہ ایک اچھی پیشرفت ہے

    ١) بغیر کوئی بہت بڑا بحران پیدا کئے عدالت نے مستقبل کے لئے ایک مثال پیدا کر دی ہے
    ٢) طاقت کا مرکز عوام کی منتخب سیاسی حکومت ہی ہونا چاہیے مگر کسی کے پاس بھی کلی طاقت نہیں ہونی چاہیے. اس اقدام سے عدالت نے طاقت کے درست استعمال کی راہ ہموار کرنے میں مدد کی ہے
    ٣) عدالت نے یہ بھی باور کروایا ہے کہ طاقت مانگنے سے نہیں ملتی ہے بلکہ طاقت اپنے عمل سے حاصل ہوتی ہے. عدالت کے پاس نہ ہتھیار ہیں نہ ہی عوام کے ووٹ مگر اس کے پاس ایک بڑی ذمےداری ہے اور اپنی ذمےداری نبھانے کے لئے اگر عدالت کسی سے اجازت مانگے گی تو کوئی بھی یہ اجازت نہیں دے گا. ذمےداری ادا کرنےکے لئے عدالت کو خود حوصلہ کر کے قدم اٹھانا ہو گا . اسی طرح حکومت کو بھی اپنی ذمےداری نبھانے کے لئے کسی کی اجازت درکار نہیں ہے

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #136

    مجھے نہیں خبر کے اس واقعہ یا کاروائی کے پیچھے کسی کا ہاتھ ہے یا نہیں مگر میرے خیال میں یہ ایک اچھی پیشرفت ہے

    ١) بغیر کوئی بہت بڑا بحران پیدا کئے عدالت نے مستقبل کے لئے ایک مثال پیدا کر دی ہے ٢) طاقت کا مرکز عوام کی منتخب سیاسی حکومت ہی ہونا چاہیے مگر کسی کے پاس بھی کلی طاقت نہیں ہونی چاہیے. اس اقدام سے عدالت نے طاقت کے درست استعمال کی راہ ہموار کرنے میں مدد کی ہے ٣) عدالت نے یہ بھی باور کروایا ہے کہ طاقت مانگنے سے نہیں ملتی ہے بلکہ طاقت اپنے عمل سے حاصل ہوتی ہے. عدالت کے پاس نہ ہتھیار ہیں نہ ہی عوام کے ووٹ مگر اس کے پاس ایک بڑی ذمےداری ہے اور اپنی ذمےداری نبھانے کے لئے اگر عدالت کسی سے اجازت مانگے گی تو کوئی بھی یہ اجازت نہیں دے گا. ذمےداری ادا کرنےکے لئے عدالت کو خود حوصلہ کر کے قدم اٹھانا ہو گا . اسی طرح حکومت کو بھی اپنی ذمےداری نبھانے کے لئے کسی کی اجازت درکار نہیں ہے

    نمستے محترم جے  بھائی جی

    امید ہے آپ خیریت سے ہیں. آپکو فورم پر دیکھکر پتہ چلتا ہے کہ ویکینڈ شروع ہوگیا ہے

    لگتا ہے آپ عدالتوں کے مثبت رول کے بارے میں کافی خوش فہمی کا شکار ہیں. کیا آپ سے جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کے کیس کے حوالے سے چند سوال کر سکتا ہوں؟

    سنا تھا کہ عدالتیں صرف آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرتی ہیں یا پھر آئین اور قانون کی تشریح کرتی ہیں.

    سپریم کورٹ نے جنرل باجوہ کو جو چھ ماہ کی ایکٹینشن دی ہے وہ کس آئین اور قانون کی رو سے دی ہے؟ کیا سپریم کورٹ کے پاس (نظریہ ضرورت کے علاوہ) اس کا کوئی اختیار تھا؟ کیا سپریم کورٹ نے آرمی چیف کو ایکسٹینشن دے کر اپنی حدود سے تجاوز نہیں کیا ہے؟

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #137

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #138
    جس میں کی پوری تاریخ میں ایک بھی وزیر اعظم اپنی پانچ سال کی مدت پوری نہ کر سکا، اس ملک کے آرمی چیفس کی مدت ملازمت پر ایک نظر ڈالیں

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #139

    JMP
    Participant
    Offline
    • Professional
    #140
    نمستے محترم جے بھائی جی امید ہے آپ خیریت سے ہیں. آپکو فورم پر دیکھکر پتہ چلتا ہے کہ ویکینڈ شروع ہوگیا ہے لگتا ہے آپ عدالتوں کے مثبت رول کے بارے میں کافی خوش فہمی کا شکار ہیں. کیا آپ سے جنرل باجوہ کی ایکسٹینشن کے کیس کے حوالے سے چند سوال کر سکتا ہوں؟ سنا تھا کہ عدالتیں صرف آئین اور قانون کے مطابق فیصلے کرتی ہیں یا پھر آئین اور قانون کی تشریح کرتی ہیں. سپریم کورٹ نے جنرل باجوہ کو جو چھ ماہ کی ایکٹینشن دی ہے وہ کس آئین اور قانون کی رو سے دی ہے؟ کیا سپریم کورٹ کے پاس (نظریہ ضرورت کے علاوہ) اس کا کوئی اختیار تھا؟ کیا سپریم کورٹ نے آرمی چیف کو ایکسٹینشن دے کر اپنی حدود سے تجاوز نہیں کیا ہے؟

    Bawa sahib

    محترم باوا صاحب

    اسلام علیکم

    امید ہے کے آپ خیریت سے ہیں

    آپ سے اتنے سالوں کی شناسائی ہے اور آپ اچھی طرح جانتے ہیں کے میں کسی بھی سوال کا کوئی موزوں اور مدلل جواب نہیں دے سکتا پھر بھی آپ اپنا صبر آزما رہے ہیں اور جانتے ہوے بھی کے میں اس امتحان میں ناکام ہو جاؤں گا آپ میرا امتحان لے رہے ہیں

    میرے بونگے جواب مندرجہ ذیل ہیں اور ان جوابوں پر میری کافی کھچائی ہو گی

    ١) اگر قانون ہے ہی نہیں تو نہ تو عدالت اس اقدام کو غلط قرار دے سکتی ہے نہ درست . اگر قانون ہو کے توسیح نہیں دی جاسکتی اور کوئی حکومت بری فوج کے سربراہ کو توسیح دیتی تو خلاف قانون ہوتی. اگر قانون موجود ہی نہیں تو کسی اقدام کو خالف قانون کیسے قرار دیا جا سکتا ہے . میرے خیال میں عدالت نے بحران سے بچنے کے لئے ایک راستہ نکالا ہے اور اس فیصلہ کا سبب ایک قانون کے بننے کی بھی امید بندھ گئی ہے

    ٢) اعلی عدالت نے میرے خیال میں اپنے حدود سے تجاوز نہیں کیا ہے کیونکہ میرے خیال میں عدالت کے پاس حق ہے کے وہ ماضی کی مثالوں کو مد نظر رکھ کر ، اور قانون میں کسی قسم کی کمی کو پورا کرنے کے لئے کوئی راہ تجویز کرے

    ٣) میرے خیال میں تمام قوانین ایک وقت میں ہی نہیں بنے ہیں نہ بن سکتے ہیں. جسے جیسے چیزیں تبدیل ہوتی ہیں اور قوانین میں کمی نظر آتی ہے یا نئے واقعات رونما ہوتے ہیں تو قوانین میں اضافہ یا تبدیلی ہوتی رہتی ہےاور اس بار بھی ایسا ہی ہو رہا ہے . پہلے کوئی قانون نہیں تحت لہٰذا ایک قانون کی ضرورت پیش آ گئی یہ نظریہ ضرورت ضرور ہیے مگر اس بار ضرورت ایک قانون کی ہے

    ٤) ہاں عدالت یہ ضرور کہہ سکتی تھی کے اس بار کوئی توسیح نہیں ہو گی اور قانون بننے کے بعد مستقبل میں کسی اور سربراہ کی توسیح ہو سکتی ہے مگر اس طرح ممکن ہے کہ اداروں اور محکموں میں کوئی کشمکش جاری ہو جاتی اور عدالت ابھی اتنی مضبوط نہیں ہیں کہ اس کشمکش کا مقابلہکر سکے . یہ چھوٹی فتح بھی میرے لئے بہت ہے

    ٤) عدالت کے اس اقدام سے موجودہ حکومت کی کافی سبکی ہوئی ہے، بری فوج کے سربراہ کے حوالے سے بھی تنقید ہوئی ہے اور میرے خیال میں آیندہ اس قسم کے فیصلے لینے میں مستقبل کی حکومتیں کافی ہچکچائیں گی

    اگر عدالت یہ اقدام نہ اٹھاتی تو بہت حد تک ممکن ہے کہ اس توسیح کو قبول کر کے آگے بڑھ جاتے . اگر کوئی تنقید بھی کرتا بھی تو اس حکومت کی مخالفت براۓ مخالفت کی وجہ سے کرتا . عدالت کے اس اقدام تک کسی نے بھی یہ مدعا بیان نہیں کیا تحت کے حکومت نے کس قانون کے تحت یہ فیصلہ کیا ہے. اب جب عدالت نے خود ہی یہ سوال اٹھایا ہے تو بیچاری عدالت پر ہی انگلیاں اٹھنی شروع ہو گئی ہیں.

    قطع نظر اس کے کے یہ فیصلہ اپنے حدود کے اندر رہ کر کیا ہے یا حدود سے باہر، اس بار عدالت نے ایک طاقتور محکمہ کے حوالے سے ایک اقدام کیا ہے . میں اپنی عادت کے مطابق اس پر تنقید کرنے والا تھا پھر سوچا کیوں نہ اس کا کوئی مثبت پہلو ڈھونڈنے کی کوشش کروں. میں مانتا ہوں کے میری بات میں دلیل نہیں ہے ، وزن نہیں ہے کوئی قانونی جواز نہیں ہے اور ممکن ہے کے کسی اصول کا ساتھ بھی نہیں ہے مگر پھر بھی کیا حرج ہے کے میں اس بات کو ایک اور زاویہ سے دیکھوں

Viewing 20 posts - 121 through 140 (of 154 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi