Viewing 20 posts - 21 through 40 (of 75 total)
  • Author
    Posts
  • Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #21

    گلٹی صاحب۔۔۔ قرار صاحب کا نکتہ یہ ہے کہ اگر آپ لوگ مانتے ہیں کہ خدا ہی بیماری لاکر انسانوں کو مار رہا ہے، کسی کے بچے کو ماررہا ہے، کسی کی ماں کو، کسی کے بھائی کو اور تڑپا تڑپا کر ماررہا ہے تو پھر آپ کو اس سے محبت کیوں ہے جو آپ کو تکلیف دیتا ہے؟ اس بیماری کو تو سٹاک ہوم سنڈروم کہا جاتا ہے کہ اپنے قاتل سے ہی محبت ہوجانا۔ میں نے اپنے تئیں مسلمانوں، خاص کر پاکستانی عوام کے اس رویے کی توجیہہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

    آپ نے کہا کہ بچوں کو باپ سے بھی ڈرایا جاتا ہے، ریاست کے قوانین کی پابندی پر بھی ڈرا کر مجبور کیا جاتا ہے۔۔ میری نظر میں یہ مذہبی برین واشنگ سے کافی مختلف باتیں ہیں۔ باپ سے ڈرایا جاتا ہے تو باپ سامنے موجود ہوتا ہے، کوئی ان دیکھی چیز نہیں ہوتا، جب باپ بچے سے پیار کرتا ہے اور اس کو ضرورت کی چیزیں لاکر دیتا ہے تو بچہ جان جاتا ہے کہ اس کو خوامخواہ ڈرایا جاتا ہے، اس کا ڈر دور ہوجاتا ہے۔ آپ نے ریاست اور ریاستی قوانین کی بات کی۔ یہاں بھی میں آپ کو مغربی معاشرے اور پسماندہ معاشرے کی مثال دیتا ہوں۔ مغرب میں شہری کو چونکہ پتا ہوتا ہے کہ ریاست اس کی محافظ ہے، کوئی فرد یا ادارہ اس کے ساتھ زیادتی نہیں کرے گا اگر کرے گا تو اس کے پاس اس زیادتی کے ازالے کے راستے ہیں، اس لئے وہ خوف یا عدم تحفظ کا شکار نہیں ہوتا۔ وہ حکومت پر تنقید بھی کرسکتا ہے، وہ حکومت کے خلاف احتجاج بھی کرسکتا ہے، وہ حکومت کو برا بھلا بھی کہہ سکتا ہے۔

    دوسری طرف آپ ذرا پاکستان اور ہندوستان کے ماضی کے جاگیردارانہ دور کے ایک گاؤں کی مثال لیجئے جس میں ایک سردار اور جاگیردار پورے گاؤں کے لوگوں کی زندگیوں کا مالک ہے، وہ چاہے تو ان کو اپنے گاؤں سے نکال دے، چاہے تو انہیں مارے پیٹے، چاہے تو ان کا دانہ پانی بند کردے، اسے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ اس گاؤں کے سبھی لوگ اپنے سردار کے آگے جھکتے ہیں، اس کی مالا جپتے ہیں، اس کے خلاف کوئی بات کہنے کا سوچ بھی نہیں سکتے، اس کو اپنا مائی باپ کہتے ہیں، بھلے وہ ان کے ساتھ جتنا مرضی سلوک کرے۔۔ یہ نتیجہ ہے اس خوف اور عدم تحفظ کے احساس کا جو وہاں ان پر مسلط ہے۔۔ہندوستان کی کئی پرانی فلمیں ہیں جن میں ایسے جاگیردارانہ نظام میں دبے لوگوں کو دکھایا گیا ہے جو اپنے اوپر ظلم کرنے والوں کے ہی اسیر ہوجاتے ہیں اور اگر کوئی ان کو اس جبر سے آزاد بھی کرانا چاہے تو وہ تیار نہیں ہوتے۔۔

    مذہب کی واردات بھی بالکل ایسی ہی ہے، انسان کو بچپن سے خدا سے ڈرا ڈرا کر اسے ان دیکھے خوف کے حصار میں جکڑ دیا جاتا ہے، اوپر سے اگر اس کے معاشی حالات دگرگوں ہوں اور وہ غیر محفوظ معاشرے میں رہتا ہو، تو پھر اس کا خوف اور عدم تحفظ کا احساس اسے مزید خدا سے چمٹنے سے مجبور کردیتا ہے اور وہ ہر وقت اس خدا کو خوش کرنے میں لگا رہتا ہے، اس کے ساتھ جب بھی کچھ برا ہوتا ہے تو وہ سمجھتا ہے کہ خدا اس سے ناراض ہے ، میں ایک ایسی خاتون کو جانتا ہوں، جس کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں، ایک خاوند تھا، ہنسی خوشی وہ رہتے تھے، پہلے اس کا خاوند فوت ہوا، پھر دو سال بعد جوان بیٹا، پھر دوسرا بیٹا۔۔ اب وہ خاتون اتنی مذہبی ہوچکی ہیں کہ ہر وقت خدا سے معافیاں مانگتی رہتی ہے، نمازیں پڑھتی ہے، اپنے خدا کے قہر سے بچنے کیلئے اس سے “محبت” کا اظہار کرتی ہے۔ یہ ہے خوف اور عدم تحفظ کا احساس۔ اسے لگتا ہے کہ اگر وہ خدا کو خوش رکھے تو شاید وہ اس کے مزید عتاب سے بچ جائے۔۔

    جہاں تک آپ کی یہ دلیل کہ بلا کا خوف لوگوں کو برے کاموں سے باز رکھنے کیلئے ضروری ہے تو میں اس بات سے کسی حد تک متفق ہوں کہ اگر لوگوں کو اخلاقی برائیوں سے روکنے کیلئے کسی بلا وغیرہ کا مناسب مقدار میں خوف دلایا جائے تو یہ کوئی بری بات نہیں، اور شاید زیادہ نہ سہی تو کہیں ایک آدھ پرسنٹ یہ فارمولا شاید کام کرجائے۔۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ مذہب میں جس بلا کا خوف دکھایا جاتا ہے، وہ اخلاقی برائیوں سے روکنے کیلئے کم اور دوسروں سے نفرت کرنے اور اس بلا کے نام کے تحفظ ، اس کو توہین اور اہانت سے بچانے کیلئے زیادہ دکھایا جاتا ہے۔ اسی لئے لوگ مذہب کے نام پر اخلاقی برائیوں سے باز تو نہیں آتے، ہاں خدا کے نام پر لڑنے مرنے، کافروں کو بددعائیں دینے اور خدا کو نہ ماننے والوں کی گردن کاٹنے کیلئے ہر دم تیار نظر آتے ہیں۔۔۔

    بہت عمدہ

    Qarar
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Professional
    #22
    کرونا الله کا عذاب نہ سہی اس کی طرف سے بھیجے گئے ایک چھوٹے سے کیڑے کے کمالات ہیں جنہوں نے سائنس کو چاروں شانے چٹ کر دیا ہے – جو ابرا کے ہاتھیوں کے لشکر پر ابابیلوں کے کنکر کے حملے پر ہنستے تھے اب یہ نہ نظر آنے والی مخلوق بھی دیکھ لو جس نے تمھیں اندھا کر دیا ہے بے شک الله چاہے تو پل میں تمھیں نیست و نبوت کر دے اور چاہے تو مچھلی کے پیٹ میں بھی زندہ رکھے – اب اللہ کا مذاق نہ اڑاؤ اپنی آنکھ سے دیکھ کر ورنہ جواب دو اس چھوٹی سی مخلوق کا بنانے والا کون ہے ؟

    حضور والا ….اگر سائنس اس وائرس کو شکست دے دیتی ہے اور قابو پا لیتی ہے تو کیا یہ ثابت ہوجاۓ گا کہ انسان الله پر غالب آگیا..یا الله کو اس معرکے میں انسان سے شکست ہو گئی؟

    Zed
    Participant
    Offline
    • Professional
    #23

    گلٹی صاحب۔۔۔ قرار صاحب کا نکتہ یہ ہے کہ اگر آپ لوگ مانتے ہیں کہ خدا ہی بیماری لاکر انسانوں کو مار رہا ہے، کسی کے بچے کو ماررہا ہے، کسی کی ماں کو، کسی کے بھائی کو اور تڑپا تڑپا کر ماررہا ہے تو پھر آپ کو اس سے محبت کیوں ہے جو آپ کو تکلیف دیتا ہے؟ اس بیماری کو تو سٹاک ہوم سنڈروم کہا جاتا ہے کہ اپنے قاتل سے ہی محبت ہوجانا۔ میں نے اپنے تئیں مسلمانوں، خاص کر پاکستانی عوام کے اس رویے کی توجیہہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

    آپ نے کہا کہ بچوں کو باپ سے بھی ڈرایا جاتا ہے، ریاست کے قوانین کی پابندی پر بھی ڈرا کر مجبور کیا جاتا ہے۔۔ میری نظر میں یہ مذہبی برین واشنگ سے کافی مختلف باتیں ہیں۔ باپ سے ڈرایا جاتا ہے تو باپ سامنے موجود ہوتا ہے، کوئی ان دیکھی چیز نہیں ہوتا، جب باپ بچے سے پیار کرتا ہے اور اس کو ضرورت کی چیزیں لاکر دیتا ہے تو بچہ جان جاتا ہے کہ اس کو خوامخواہ ڈرایا جاتا ہے، اس کا ڈر دور ہوجاتا ہے۔ آپ نے ریاست اور ریاستی قوانین کی بات کی۔ یہاں بھی میں آپ کو مغربی معاشرے اور پسماندہ معاشرے کی مثال دیتا ہوں۔ مغرب میں شہری کو چونکہ پتا ہوتا ہے کہ ریاست اس کی محافظ ہے، کوئی فرد یا ادارہ اس کے ساتھ زیادتی نہیں کرے گا اگر کرے گا تو اس کے پاس اس زیادتی کے ازالے کے راستے ہیں، اس لئے وہ خوف یا عدم تحفظ کا شکار نہیں ہوتا۔ وہ حکومت پر تنقید بھی کرسکتا ہے، وہ حکومت کے خلاف احتجاج بھی کرسکتا ہے، وہ حکومت کو برا بھلا بھی کہہ سکتا ہے۔

    دوسری طرف آپ ذرا پاکستان اور ہندوستان کے ماضی کے جاگیردارانہ دور کے ایک گاؤں کی مثال لیجئے جس میں ایک سردار اور جاگیردار پورے گاؤں کے لوگوں کی زندگیوں کا مالک ہے، وہ چاہے تو ان کو اپنے گاؤں سے نکال دے، چاہے تو انہیں مارے پیٹے، چاہے تو ان کا دانہ پانی بند کردے، اسے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ اس گاؤں کے سبھی لوگ اپنے سردار کے آگے جھکتے ہیں، اس کی مالا جپتے ہیں، اس کے خلاف کوئی بات کہنے کا سوچ بھی نہیں سکتے، اس کو اپنا مائی باپ کہتے ہیں، بھلے وہ ان کے ساتھ جتنا مرضی سلوک کرے۔۔ یہ نتیجہ ہے اس خوف اور عدم تحفظ کے احساس کا جو وہاں ان پر مسلط ہے۔۔ہندوستان کی کئی پرانی فلمیں ہیں جن میں ایسے جاگیردارانہ نظام میں دبے لوگوں کو دکھایا گیا ہے جو اپنے اوپر ظلم کرنے والوں کے ہی اسیر ہوجاتے ہیں اور اگر کوئی ان کو اس جبر سے آزاد بھی کرانا چاہے تو وہ تیار نہیں ہوتے۔۔

    مذہب کی واردات بھی بالکل ایسی ہی ہے، انسان کو بچپن سے خدا سے ڈرا ڈرا کر اسے ان دیکھے خوف کے حصار میں جکڑ دیا جاتا ہے، اوپر سے اگر اس کے معاشی حالات دگرگوں ہوں اور وہ غیر محفوظ معاشرے میں رہتا ہو، تو پھر اس کا خوف اور عدم تحفظ کا احساس اسے مزید خدا سے چمٹنے سے مجبور کردیتا ہے اور وہ ہر وقت اس خدا کو خوش کرنے میں لگا رہتا ہے، اس کے ساتھ جب بھی کچھ برا ہوتا ہے تو وہ سمجھتا ہے کہ خدا اس سے ناراض ہے ، میں ایک ایسی خاتون کو جانتا ہوں، جس کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں، ایک خاوند تھا، ہنسی خوشی وہ رہتے تھے، پہلے اس کا خاوند فوت ہوا، پھر دو سال بعد جوان بیٹا، پھر دوسرا بیٹا۔۔ اب وہ خاتون اتنی مذہبی ہوچکی ہیں کہ ہر وقت خدا سے معافیاں مانگتی رہتی ہے، نمازیں پڑھتی ہے، اپنے خدا کے قہر سے بچنے کیلئے اس سے “محبت” کا اظہار کرتی ہے۔ یہ ہے خوف اور عدم تحفظ کا احساس۔ اسے لگتا ہے کہ اگر وہ خدا کو خوش رکھے تو شاید وہ اس کے مزید عتاب سے بچ جائے۔۔

    جہاں تک آپ کی یہ دلیل کہ بلا کا خوف لوگوں کو برے کاموں سے باز رکھنے کیلئے ضروری ہے تو میں اس بات سے کسی حد تک متفق ہوں کہ اگر لوگوں کو اخلاقی برائیوں سے روکنے کیلئے کسی بلا وغیرہ کا مناسب مقدار میں خوف دلایا جائے تو یہ کوئی بری بات نہیں، اور شاید زیادہ نہ سہی تو کہیں ایک آدھ پرسنٹ یہ فارمولا شاید کام کرجائے۔۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ مذہب میں جس بلا کا خوف دکھایا جاتا ہے، وہ اخلاقی برائیوں سے روکنے کیلئے کم اور دوسروں سے نفرت کرنے اور اس بلا کے نام کے تحفظ ، اس کو توہین اور اہانت سے بچانے کیلئے زیادہ دکھایا جاتا ہے۔ اسی لئے لوگ مذہب کے نام پر اخلاقی برائیوں سے باز تو نہیں آتے، ہاں خدا کے نام پر لڑنے مرنے، کافروں کو بددعائیں دینے اور خدا کو نہ ماننے والوں کی گردن کاٹنے کیلئے ہر دم تیار نظر آتے ہیں۔۔۔

    I am just shocked that Dumbledore you are replying to couldn’t think of all this on his own when he compared respecting the law with fear of God.

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #24
    What are you smoking these days? Science has shut down the holy of the holiest, Corona has exposed the reality of religion to masses. If you want to listen to your God than go for Ummrah, go visit religious shrines, go visit all the Dargahs, attend Tableeghi Jalsa, but if you want to listen to Science than sit at home in quarantine. Seems like most of humanity’s faith now is in Science and God is now on the back burner. One group of fundoos claim that this is a part of biological warfare of either Jews, Americans or China and the other group says this is an Azab of Allah for atrocities against Muslims, which one is it? :facepalm:

    مومنین اس وقت واقعی عجیب و غریب کیفیت سے دو چار ہیں۔ ایک طرف کہہ رہے ہیں کہ دیکھو جی ہمارے اللہ میاں نے ایک وائرس بھیج کر سائنس کی بینڈ بجادی۔۔ دوسری طرف اللہ میاں کے بتایئے ہوئے طریقے ایک طرف ڈال کر خالصتاً سائنسی “تعلیمات” پر عمل کررہے ہیں، سائنس کے کہنے پر اپنے مقدس ترین مقامات پر تالے ڈال دیئےہیں، اپنی مساجد کو سائنس کے بنائے ہوئے سپرے چھڑک کر جراثیم سے پاک کررہے ہیں، سائنس  کے بنائے ہوئے ماسک، سینی ٹائزر اور وینٹی لیٹر استعمال کرکے اپنی جانیں بچانے کی کوشش کررہے ہیں اور ویکسین کی امید بھی سائنس سے ہی لگا رکھی ہے۔۔ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ مومنین کی اس کیفیت کو کیا نام دیا جائے۔۔۔؟؟

    مومنین اگر واقعی اللہ میاں کے ہاتھوں سائنس کی شکست چاہتے ہیں تو صحیح طریقہ تو یہ ہے کہ تمام سائنسی ہدایات اور آلات کو ایک طرف ڈالیں، مسجدوں میں جائیں، ایک دوسرے سے مصافحے اور معانقے کریں، گٹے سے گٹا اور کندھے سے کندھا جوڑ کر نمازیں پڑھیں، پہلے سے بڑی تعداد میں مساجد میں جمگھٹے لگائیں، بڑی بڑی محافل اور مجالس منعقد کرکے کثرت سے درود شریف اور استغفار پڑھیں، وائرس سے متاثر ہوجائیں تو ہسپتال جانے کی بجائے شہد اور کلونجی کا استعمال کریں (جس میں اسلامی تعلیمات کے مطابق موت کے سوا ہر مرض سے شفا ہے)۔ اپنے قول سے نہیں اپنے عمل سے دنیا کو بتادیں اور دکھا دیں کہ دیکھو ہم نے اپنے اللہ میاں کے ساتھ مل کر سائنس کو شکست دے دی ہے۔۔۔ 

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #25
    Does anyone have a logical answer to this point?? Why have we been given an option to Disobey by our creator ?

    اللہ میاں نے یہ بھی بتایا کہ انسان کو شعور و عقل دی جو کسی اور جاندار کو نہیں دی یعنی انسان اپنا اچھا برا خود سوچ سکتا ہے، جب کسی میں اچھے اور برے راستے کی تمیز کرنی آتی ہو تو برے راستے پر جانے کی ذمہ داری بھی اس کی اپنی ہوگی کاریں بنانے والی کمپنیاں ہر ماڈل کی ہزاروں کاریں بناتی ہیں مگر ان میں دو چار ضرور پرابلم کرتی ہیں جس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ چلانے والا اناڑی تھا جو ٹوٹے پھوٹے راستوں پر گاڑی کو تیز بھگاتا رہا اور ٹائم پر اس کا آیل چینج نہیں کروایا، ٹائر نہیں بدلواے، کولنگ کیلئے انجن پانی نہیں ڈالا حتی کہ ڈھلوان پر پارک کرنے کے بعد ہینڈ بریک نہیں لگای، اس کے بعد اگر گاڑی چلتے چلتے بند ہوجاے یا دھلوان سے لڑھک جاے تو قصور کس کا ہوگا کمپنی کا یا کار چلانے والے کا؟

    مجھے تو ابھی تک کسی مسلمان سے اپنے اس سوال کا لوجیکل جواب نہیں ملا۔

    قرآن میں لکھا ہے کہ جب اللہ نے فرشتوں کو کہا کہ میں زمین میں اپنا نائب (انسان) بنانے والا ہوں تو فرشتوں نے کہا کہ وہ تو زمین میں فساد اور خون خرابہ کرے گا، جس پر اللہ نے کہا کہ جو میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے۔ اسی طرح اسلام میں یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ پیشگی سب کچھ جانتا ہے کہ کس انسان نے کیا اعمال کرنے ہیں۔۔ تو میرا سوال ہے کہ اگر انسان کو بنایا بھی اللہ نے ہے اور اللہ بنانے سے پہلے یہ بھی جانتا تھا کہ انسان کیسے اعمال کرے گا تو پھر قرآن میں ناشکرا، بے صبرا اور جھگڑالو (ایک جگہ جھگڑالو بھی کہا گیا ہے) کہہ کر اپنی ہی بنائی ہوئی مخلوق کے گلے شکوے کرنے کی کیا تُک بنتی ہے۔۔۔۔؟؟

    سادہ الفاظ میں کہوں تو جب اسلامی تعلیمات کے مطابق اللہ نے انسان کو برائی کرنے، ناشکرا ہونے اور جھگڑالو ہونے کی چوائس / آزادی دی ہے اور اس میں یہ صفات رکھی ہیں تو پھر یہ کہنے کی کیا تک بنتی ہے کہ انسان برا ہے، ناشکرا ہے اور جھگڑالو ہے۔۔؟؟ 

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Zed
    Participant
    Offline
    • Professional
    #26

    يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡيَهُوۡدَ وَالنَّصٰرٰۤى اَوۡلِيَآءَ ​ۘ بَعۡضُهُمۡ اَوۡلِيَآءُ بَعۡضٍ​ؕ وَمَنۡ يَّتَوَلَّهُمۡ مِّنۡكُمۡ فَاِنَّهٗ مِنۡهُمۡ​ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهۡدِى الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِيۡ

    یہ سورة المائدة کی آیات انسان کو ہدایت دے رہی ہیں کہ یہودیوں کو دوست مت سمجھو

    اور پھر دن میں پانچ وقت نماز میں ال ابراہیم یعنی یہودیوں پر درود سلام بھیجا جاتا ہے

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #27
    مذھب وہ جو غیروں کو بھی تعریف کرنے پر مجبور کر دے

    اگر کوئی اس مذھب کا نام لے لے کر ہر وقت رنڈی رونا روتے رہنا اپنی عادات بنا لے تو وہ مرض ناقابل علاج ہے

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #28

    میں نے کئی جگہ قرآن میں یہ پڑھا ہے کہ “اللہ میاں” کبھی انسان کو ناشکرا کہتا ہے، کبھی بے صبرا کہتا ہے، ایک طرف تو “اللہ میاں” کہتا ہے کہ انسان کو میں نے بنایا ہے، دوسری طرف وہ اپنی ہی بنائی ہوئی چیز کی خامیاں بھی نکالتا ہے۔۔۔ اگر انسان کو “اللہ میاں” نے ہی بنایا ہے تو انسان کے ناشکرے اور بے صبرے ہونے کا الزام بھی تو “اللہ میاں” پر جاتا ہے۔۔

    ۔

    بہت ہی بچوں والی با تیں کررھےہیں آپ ۔۔۔

    بے صبر ۔۔۔ نا شکرا ۔۔۔ بہت کا من ۔۔۔ انسا نی رویے ہیں ۔۔۔۔۔

    کچھ انسان صبر والے ہوتے ہیں کچھ بے صبرے ہوتے ہیں ۔۔

    کچھ انسان شکرادا کرنے والےہوتے ہیں کچھ انسان نا شکرے ہوتے ہیں۔۔۔۔

    اس لئے جو انسان بے صبرا ۔۔۔۔ رویے اپنا ئے گا یا ناشکرا ۔۔۔ رویہ اپنا ئے گا ۔۔۔

    اس کو ھر کوئی بے صبرا ۔۔۔ نا شکرا ۔۔۔ کہے گا ۔۔۔۔

    اسی  میں کونسی مشکل با ت ہے ۔۔۔۔۔ سمجھنے کے لیئے ۔۔۔

    ۔۔۔

    آپ کی پوسٹ کا دوسرا پہلو کہ ۔۔۔ اگر انسان بے صبرا ۔۔۔ نا شکرا ہے ۔۔۔

    تو اس کا الزام خدا پر جائے گا ۔۔۔۔

    آپ کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ۔۔۔۔ خدا نے انسان کو پیدا کردیا ۔۔۔۔

    کوئی انسان ۔۔۔۔ برے کام کرنے لگا ۔۔۔۔ کوئی انسان اچھے کا م کرنے لگا ۔۔۔۔

    اچھے یا برے اعمال کرنا ۔۔۔۔۔ انسان کی اپنی زمہ داری ہے ۔۔۔۔۔ انسان قتل کرے گا تو قا تل کہلا ئے گا۔۔۔

    اگر انسان ۔۔۔  چوری کرے گا تو چور کہلا ئے گا ۔۔۔۔

    اگر انسان ۔۔۔  نیکی کرے گا تو نیک کہلا ئے گا ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔

    خدا نے سارے انسانوں کو پیدا کردیا ۔۔۔۔ لیکن دنیا میں انسان جو بھی اعمال کرے گا یا کرتا ہے ۔۔۔۔

    اوہ انسان کی اپنی صوابد ید ہوتے ہیں ۔۔۔ خدا ۔۔۔۔ کی مرضی اس میں شامل نہیں ہوتی ۔۔۔۔

    اگر برے یا اچھے کام ۔۔۔۔  خدا نے ہی کروانے تھے تو خدا فرشتوں سے کروا لیتا ۔۔۔۔ انسان کو پیدا کرنے کی  کیا ضروت تھی ۔۔۔

    اس لیئے ایسا نہیں جیسا کہ آپ نے زھن بنا رکھا ہے کہ ۔۔۔۔ انسان برا ہو یا اچھا ۔۔۔ خدا نے اس کو ایسے ہی بنا یا تھا ۔۔۔

    یہ غلط کا نسیپٹ ہے ۔۔۔۔ خدا نے انسان کو۔۔۔۔ عقل و شعور دے کر پیدا کیا ۔۔۔۔ تاکہ ا نسان اچھے اور برے کی تمیز کرسکے ۔۔۔۔۔

    ایک مثال دیتا ہوں جو پوری طرح تو نہیں لیکن آپ کے سمجھنے کے لیئے ہے ۔۔۔

    ایک ۔۔۔ یونیورسٹی ۔۔۔ طا لب علموں کی کلا س کو ۔۔۔۔  تعلیم ۔۔۔  ھنر ۔۔۔ سکھا دیتی ہے ۔۔۔

    ان میں سے ایک طا لب علم ۔۔۔ اس تعلیم  و ھنر سے ۔۔۔۔۔ روزی کما نے لگتا ہے ۔۔۔۔

    لیکن ایک طا لب علم ۔۔۔۔ اس تعلیم و ھنر ۔۔۔۔ سے ۔۔۔ انٹرنیٹ کا ۔۔۔ ھیکر ۔۔۔ بن جا تا ہے ۔۔۔۔

    کسی طا لب علم کا ۔۔۔ ھیکر بن جا نا ۔۔۔۔۔ یونیورسٹی کے زمہ داری نہیں ہوتی ۔۔۔۔

    یہ اس طا لب علم کا اپنا عمل ہے ۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس طریقے سے خدا نے انسان کو عقل و شعور عطا فرما یا ۔۔۔

    اب انسان کی مرضی ہے ۔۔۔ چا ھے وہ عقل و شعو ر سے ۔۔۔۔ ایک اچھا انسان بن جائے

    یا وہ عقل و شعور کا غلط استعمال کرکے ۔۔۔ ما فیا ۔۔۔ بن جائے ۔۔۔

    یہ انسان کا اپنا زاتی فیصلہ اور زاتی عمل ہے ۔۔۔۔۔ خدا نے اس کو برے کا م کرنے کا حکم   نہیں دیا ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #29
    حضور والا ….اگر سائنس اس وائرس کو شکست دے دیتی ہے اور قابو پا لیتی ہے تو کیا یہ ثابت ہوجاۓ گا کہ انسان الله پر غالب آگیا..یا الله کو اس معرکے میں انسان سے شکست ہو گئی؟

    الله نے انسان کے لئے طرح طرح کی مشکلات رکھی ہیں اور یہ ان میں سے ایک ہے – انسان کوشش کرتا ہے تو ہر مشکل سے نکلتا ہے – بہت سی چیزوں میں سبق ہوتے ہیں -کسی مخلوق کو اتنا خود سر پیدا نہیں کیا کہ وہ الله کے نظام کو درہم برہم کر دے ماضی میں ایسی لاکھوں بیماریاں آئیں اور الله کی عطا کی ہوئی عقل سے انسان نے اس پر قابو پایا – ہر چیز کو حرکت میں رکھنے کا یہ ایک بہانہ ہے مگر یہ سبق بھی ہے کہ ایک چھوٹے سے کیڑے سے الله انسان کو تگڑی کا ناچ نچا سکتا ہے آج انسان اور سائنس بے بس ہیں مگر جلد الله کی مدد آئے گی اور انسان اس پر قابو پا لے گا اور اکڑتا پھرے گا کہ میں نے کیا حالانکے نہ اس کے لانے میں اس کا کوئی کردار ہے اور نہ ختم کرنے میں ہو گا بس اس کی کسی کوشش کو وہ قبول کر کے انسانیت کو اس وبا سے نجات دے دے گا –

    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #30

    يٰۤـاَيُّهَا الَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡيَهُوۡدَ وَالنَّصٰرٰۤى اَوۡلِيَآءَ ​ۘ بَعۡضُهُمۡ اَوۡلِيَآءُ بَعۡضٍ​ؕ وَمَنۡ يَّتَوَلَّهُمۡ مِّنۡكُمۡ فَاِنَّهٗ مِنۡهُمۡ​ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهۡدِى الۡقَوۡمَ الظّٰلِمِيۡ

    یہ سورة المائدة کی آیات انسان کو ہدایت دے رہی ہیں کہ یہودیوں کو دوست مت سمجھو

    اور پھر دن میں پانچ وقت نماز میں ال ابراہیم یعنی یہودیوں پر درود سلام بھیجا جاتا ہے

    آل ابراہیم سے مراد یہودی نہیں ہیں بلکے وہ ہیں جو الله پر ایمان لائے – یہ آیات جب نازل ہوئیں تو یہودیت اور عسائیت کو ایک اولڈ ورزن قرار دے دیا گیا اور کہا گیا مومنو وہ بھی اپنے زمانے کے لحاظ سے درست تھے مگر اب یہ دین اب اپنی آخری اور حتمی حالت میں ہے اسے اختیار کر کے پرانی کتابیں اور پرانے انبیا کی تقلید چھوڑ دو –

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #31

    گلٹی صاحب۔۔۔ قرار صاحب کا نکتہ یہ ہے کہ اگر آپ لوگ مانتے ہیں کہ خدا ہی بیماری لاکر انسانوں کو مار رہا ہے، کسی کے بچے کو ماررہا ہے، کسی کی ماں کو، کسی کے بھائی کو اور تڑپا تڑپا کر ماررہا ہے تو پھر آپ کو اس سے محبت کیوں ہے جو آپ کو تکلیف دیتا ہے؟ اس بیماری کو تو سٹاک ہوم سنڈروم کہا جاتا ہے کہ اپنے قاتل سے ہی محبت ہوجانا۔ میں نے اپنے تئیں مسلمانوں، خاص کر پاکستانی عوام کے اس رویے کی توجیہہ کرنے کی کوشش کی ہے۔

    آپ نے کہا کہ بچوں کو باپ سے بھی ڈرایا جاتا ہے، ریاست کے قوانین کی پابندی پر بھی ڈرا کر مجبور کیا جاتا ہے۔۔ میری نظر میں یہ مذہبی برین واشنگ سے کافی مختلف باتیں ہیں۔ باپ سے ڈرایا جاتا ہے تو باپ سامنے موجود ہوتا ہے، کوئی ان دیکھی چیز نہیں ہوتا، جب باپ بچے سے پیار کرتا ہے اور اس کو ضرورت کی چیزیں لاکر دیتا ہے تو بچہ جان جاتا ہے کہ اس کو خوامخواہ ڈرایا جاتا ہے، اس کا ڈر دور ہوجاتا ہے۔ آپ نے ریاست اور ریاستی قوانین کی بات کی۔ یہاں بھی میں آپ کو مغربی معاشرے اور پسماندہ معاشرے کی مثال دیتا ہوں۔ مغرب میں شہری کو چونکہ پتا ہوتا ہے کہ ریاست اس کی محافظ ہے، کوئی فرد یا ادارہ اس کے ساتھ زیادتی نہیں کرے گا اگر کرے گا تو اس کے پاس اس زیادتی کے ازالے کے راستے ہیں، اس لئے وہ خوف یا عدم تحفظ کا شکار نہیں ہوتا۔ وہ حکومت پر تنقید بھی کرسکتا ہے، وہ حکومت کے خلاف احتجاج بھی کرسکتا ہے، وہ حکومت کو برا بھلا بھی کہہ سکتا ہے۔

    دوسری طرف آپ ذرا پاکستان اور ہندوستان کے ماضی کے جاگیردارانہ دور کے ایک گاؤں کی مثال لیجئے جس میں ایک سردار اور جاگیردار پورے گاؤں کے لوگوں کی زندگیوں کا مالک ہے، وہ چاہے تو ان کو اپنے گاؤں سے نکال دے، چاہے تو انہیں مارے پیٹے، چاہے تو ان کا دانہ پانی بند کردے، اسے کوئی پوچھنے والا نہیں۔ اس گاؤں کے سبھی لوگ اپنے سردار کے آگے جھکتے ہیں، اس کی مالا جپتے ہیں، اس کے خلاف کوئی بات کہنے کا سوچ بھی نہیں سکتے، اس کو اپنا مائی باپ کہتے ہیں، بھلے وہ ان کے ساتھ جتنا مرضی سلوک کرے۔۔ یہ نتیجہ ہے اس خوف اور عدم تحفظ کے احساس کا جو وہاں ان پر مسلط ہے۔۔ہندوستان کی کئی پرانی فلمیں ہیں جن میں ایسے جاگیردارانہ نظام میں دبے لوگوں کو دکھایا گیا ہے جو اپنے اوپر ظلم کرنے والوں کے ہی اسیر ہوجاتے ہیں اور اگر کوئی ان کو اس جبر سے آزاد بھی کرانا چاہے تو وہ تیار نہیں ہوتے۔۔

    مذہب کی واردات بھی بالکل ایسی ہی ہے، انسان کو بچپن سے خدا سے ڈرا ڈرا کر اسے ان دیکھے خوف کے حصار میں جکڑ دیا جاتا ہے، اوپر سے اگر اس کے معاشی حالات دگرگوں ہوں اور وہ غیر محفوظ معاشرے میں رہتا ہو، تو پھر اس کا خوف اور عدم تحفظ کا احساس اسے مزید خدا سے چمٹنے سے مجبور کردیتا ہے اور وہ ہر وقت اس خدا کو خوش کرنے میں لگا رہتا ہے، اس کے ساتھ جب بھی کچھ برا ہوتا ہے تو وہ سمجھتا ہے کہ خدا اس سے ناراض ہے ، میں ایک ایسی خاتون کو جانتا ہوں، جس کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں، ایک خاوند تھا، ہنسی خوشی وہ رہتے تھے، پہلے اس کا خاوند فوت ہوا، پھر دو سال بعد جوان بیٹا، پھر دوسرا بیٹا۔۔ اب وہ خاتون اتنی مذہبی ہوچکی ہیں کہ ہر وقت خدا سے معافیاں مانگتی رہتی ہے، نمازیں پڑھتی ہے، اپنے خدا کے قہر سے بچنے کیلئے اس سے “محبت” کا اظہار کرتی ہے۔ یہ ہے خوف اور عدم تحفظ کا احساس۔ اسے لگتا ہے کہ اگر وہ خدا کو خوش رکھے تو شاید وہ اس کے مزید عتاب سے بچ جائے۔۔

    جہاں تک آپ کی یہ دلیل کہ بلا کا خوف لوگوں کو برے کاموں سے باز رکھنے کیلئے ضروری ہے تو میں اس بات سے کسی حد تک متفق ہوں کہ اگر لوگوں کو اخلاقی برائیوں سے روکنے کیلئے کسی بلا وغیرہ کا مناسب مقدار میں خوف دلایا جائے تو یہ کوئی بری بات نہیں، اور شاید زیادہ نہ سہی تو کہیں ایک آدھ پرسنٹ یہ فارمولا شاید کام کرجائے۔۔ مگر مسئلہ یہ ہے کہ مذہب میں جس بلا کا خوف دکھایا جاتا ہے، وہ اخلاقی برائیوں سے روکنے کیلئے کم اور دوسروں سے نفرت کرنے اور اس بلا کے نام کے تحفظ ، اس کو توہین اور اہانت سے بچانے کیلئے زیادہ دکھایا جاتا ہے۔ اسی لئے لوگ مذہب کے نام پر اخلاقی برائیوں سے باز تو نہیں آتے، ہاں خدا کے نام پر لڑنے مرنے، کافروں کو بددعائیں دینے اور خدا کو نہ ماننے والوں کی گردن کاٹنے کیلئے ہر دم تیار نظر آتے ہیں۔۔۔

    ۔

    آپ کی ۔۔۔ بلا ۔۔۔ اور خوف والی پوسٹ کے جواب میں قرار صا حب کا تو کوئی زکر ہی نہیں تھا ۔۔۔۔ آپ نے خوامخواہ بات کو اس طرف گھما یا ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    دوسرے آپ جتنی مرضی انکار کرلیں ۔۔۔۔۔ آپ کے انکار سے حقیقت ۔۔۔ اوجھل نہیں ہو جاتی ۔۔۔۔

    خدا کا ایک نظام ہے  جس سے وہ  کاروبار دنیا اور انسانوں کی زند گیاں چلاتا ہے ۔۔۔۔۔

    انسان کو ٹھیک ٹھیک کا م کرنے اور غلط  کا موں سے  روکنے کے لیئے خدا ۔۔۔۔۔ انسان کو ۔۔۔ سزا ۔۔۔۔ جہنم ۔۔ سے ڈراتا ہے ۔۔ انسان کا نظا م زندگی ٹھیک چلے

    پرابلم میں نہ چلا جائے ۔۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔

    بالکل اسی طرح امریکہ مغرب کی حکومتیں ۔۔۔  اپنے نظام کو چلا نے کے لیئے ۔۔۔۔ انسانوں کی زندگیوں اور معاشروں  کو ڈسپلین میں رکھنے کے لیئے ۔۔۔۔

    بار بار ۔۔۔۔ جرمانے ۔۔۔ سزاؤں ۔۔۔ قید ۔۔۔ جیل ۔۔۔۔  کے ڈراو ے ۔۔۔ دیتی ہیں ۔۔۔۔

    ۔۔۔

    بالکل اسی طرح ۔۔۔ ما ئیں بچوں ۔۔۔ کو باپ ۔۔۔ اور ٹیچر ۔۔۔ سے شکا یت ۔۔۔ سے ڈراتی ہیں ۔۔۔

    ۔۔۔۔

    آپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ۔۔۔۔ انسانی زندگی ۔۔۔ چاھے مذ ھبی ہو یا ۔۔۔۔ مغربی زندگی ۔۔۔۔ سزاؤں کے خوف ڈر کے ۔۔۔ بغیر ممکن نہیں ہے ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔

    آج مغر ب میں اعلان کردیں کہ  ۔۔۔ چھ مہینے کے لیئے ۔۔۔  قید کرنے والی جیلیں ختم  کردی گئی ہیں ۔۔۔۔ سزا دینی والی عدالتیں  بند کردی گئیں ہیں ۔۔۔

    پھر آپ دیکھیں کہ ۔۔۔ مغرب میں انسا ن کیا کیا  کرتب کرکے د کھا تے ہیں آپ کو ۔۔۔۔ ایک ایک انسان ۔۔۔ دوسرے کے گھر میں گھس جا ئے گا

    نہ کسی کا مال محفوظ ہوگا نہ عورت  نہ لڑکی ۔۔۔ نہ گاڑی ۔۔۔ نہ پراپرٹی ۔۔۔ ۔۔ سارے مخا لفین ۔۔۔ رقیب ۔۔۔ قتل ہوئے پڑے ہونگے ۔۔۔

    اور کا لوں کے علاقوں میں  تو۔۔۔ قیا مت صغر ا  ۔۔۔۔ کے منا ظر چل پڑیں گے ۔۔۔ ۔

    ۔۔۔

    یہ سزاؤں کا خوف ہی ہے جو انسان ۔۔۔ جرائم ۔۔۔ سے بچے رھتے ہیں ۔۔۔۔

    اگر ۔۔۔ پھا نسی ۔۔۔ سزائے موت ۔۔۔ عمر قید کی سزا کا ۔۔۔ خوف نہ  ہو ۔۔۔۔۔ ابھی  ھر پا کستا نی ۔۔۔۔ چھ چھ قتل کرتا پھر ے گا ۔۔۔

    ۔۔۔

    انسان  قابو میں ہی سزا کے خوف سے آتا ہے ۔۔۔۔۔۔

    سزا کا خوف ۔۔۔ انسا نی زندگی کا ۔۔۔۔۔ بنیا دی ۔۔۔ عنصر ہے ۔۔۔۔ جس کے بغیر ۔۔۔۔ زندگی ممکن نہیں ہے ۔۔۔

    ۔۔  میر ی زند ہ مثا ل لے لیں ۔۔۔ اگر مجھے ۔۔۔ قید ۔۔۔ جیل ۔۔۔ سزا  ۔۔۔ کا خوف ۔۔۔۔ نہ ہوتا تو ۔۔۔ میں اب تک ۔۔ کم ازکم ۔۔۔ سو ۔۔۔ لڑکیوں کو ریپ کرچکا ہوتا ۔۔۔ ۔۔

    اس لیے زندگی کی حقیقت کی  سمجھنے کی کوشش کریں ۔۔۔ آپ خود پر نظر مار کر دیکھیں ۔۔۔۔

    آپ کو ۔۔۔ قید جیل  سزا ۔۔۔ کا خوف نہ ہو تا  تو ۔۔۔ بکنگھم پیلس کو با ھر سے نہ دیکھتے بلکہ اندر ۔۔۔ وڑ ۔۔۔ جا تے ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #32
    میر ی زند ہ مثا ل لے لیں ۔۔۔ اگر مجھے ۔۔۔ قید ۔۔۔ جیل ۔۔۔ سزا ۔۔۔ کا خوف ۔۔۔۔ نہ ہوتا تو ۔۔۔ میں اب تک ۔۔ کم ازکم ۔۔۔ سو ۔۔۔ لڑکیوں کو ریپ کرچکا ہوتا

    :cwl: :cwl: :cwl:   ہاہاہاہا

    Zed
    Participant
    Offline
    • Professional
    #33

    خدا نے سارے انسانوں کو پیدا کردیا ۔۔۔۔ لیکن دنیا میں انسان جو بھی اعمال کرے گا یا کرتا ہے ۔۔۔۔

    اوہ انسان کی اپنی صوابد ید ہوتے ہیں ۔۔۔ خدا ۔۔۔۔ کی مرضی اس میں شامل نہیں ہوتی ۔۔۔۔

    چلو جی،  آج ایک بلکل نئی بات سیکھی ہے کہ دنیا میں خدا کی مرضی کے بغیر بھی کچھ ہوتا ہے۔

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #34

    چلو جی، آج ایک بلکل نئی بات سیکھی ہے کہ دنیا میں خدا کی مرضی کے بغیر بھی کچھ ہوتا ہے۔

    ۔

    جی سوفی صد ۔۔۔۔ انسان کے کسی بھی برے عمل میں خدا  ۔۔۔۔ کی قطعاً ۔۔۔ کوئی مرضی نہیں ہوتی ۔۔۔۔

    برے اعمال ۔۔۔۔ انسان اپنی زاتی صوابد ید پر کرتا ہے ۔۔۔۔ اور سزا کا ۔۔۔ موجب بنتا ہے ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #35

    مگر خود انکے سڑک پر لگے ہوے کیمرے سے پد نکلتے ہیں، مجال ہے جو لال بتی کراس کرجائیں یا اسپیڈو میٹر مقررہ حد سے ایک درجہ بھی اوپر جاے :hilar:

    :hilar: :hilar: :hilar: :hilar: :hilar: :bhangra: :disco: :bhangra: :disco: :bhangra: :disco: :bhangra:

    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #36
    Why have we been given an option to Disobey by our creator ?

    ۔

    آپ اپنےسوال کو تھوڑا اور تفصیل سے پوسٹ کریں کہ آپ کیا پوچھنا چا ہ رھے ہیں ۔۔۔۔

    جہاں تک آپ کے سوال  کو سمجھا ہوں  تو ۔۔۔۔ یہ بہت آسان جواب  ہے ۔۔۔۔

    خدا نے یا خالق نے ۔۔۔۔۔ ھمیں ۔۔۔ دونوں آپشن عطا کیے ہیں ۔۔۔۔ ھم خدا کو ۔۔۔۔ ا وبے ۔۔۔۔ بھی کرسکتے ہیں ۔۔۔۔ اور ۔۔۔ خدا کو۔۔۔۔ ڈس اوبے ۔۔۔۔ بھی کرسکتے ہیں ۔۔۔

    کیونکہ  یہ خدا کے نظا م  کا حصہ ہے کہ اس نے انسان کو اچھے برے کا م کرنے ۔۔۔۔ حکم کی اطاعت یا حکم کی نافرمانی کرنے کی دونوں آپش دی ہیں

    تاکہ انسان یہ نہ کہے کہ ۔۔۔۔۔  اچھے یا برے کام کرنے میں اس کو مجبور کیا گیا ۔۔۔۔۔

    خدا نے  بتا یا کہ اپنی اچھی زند گی کے لیئے میرے بتائے ہوئے راستے پر چلو ۔۔۔۔ اس لیئے  یا تو ۔۔۔۔

    ھم ۔۔۔ خدا کی اطاعت کریں گے ۔۔۔ یا ھم خدا   کی نا فرما نی کریں گے ۔۔۔۔۔۔

    اطاعت کریں گے تو زند گی میں کا میا بی ملے گی ۔۔۔ اور نا فرما نی کریں گے تو نا کا می ملے گی ۔۔۔ ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔ خدا نے انسان کو عقل شعور عطا کردیا ہے ۔۔۔۔  اچھے برے کی تمیز عطا کردی ہے ۔۔۔۔

    اور فیصلہ انسان پر چھوڑا گیا ہے کہ ۔۔۔۔۔ وہ چا ھے تو اطاعت کرے ۔۔۔۔ اور چا ھے تو نا فرما نی کرے ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    با لکل  ایسے ہی ۔۔۔ جیسے سڑک کے چوک میں ۔۔۔ دنیا وی  حا کم  نے ۔۔۔۔۔ لا ل بتی ۔۔۔۔ لگا رکھی ہوتی ہے کہ ۔۔۔۔ لا ل بتی پر رک جاؤ ۔۔۔۔

    آپ کے پاس  دونوں آپشن ہوتے ہیں ۔۔۔۔ چا ھیں تو ۔۔۔۔ دنیا وی حاکم  کی اطاعت کرکے ۔۔۔ گاڑی کو ۔۔۔۔۔ لا ل بتی پر روک لیں ۔۔۔۔

    اور یا دوسری آپشن  لے لیں ۔۔۔۔ اور دنیا  وی حا کم  کی ۔۔۔ نافرمانی کرتے ہوئے ۔۔۔۔ لا ل بتی ۔۔۔ توڑ کر فرار ہوجا ئیں ۔۔۔۔

    اس کے بعد ۔۔۔ جو ہوگا ۔۔۔۔ وہ آپ  جا نیں اور  لا ل بتی والا جا نے ۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Guilty
    Participant
    Offline
    • Expert
    #37
    :cwl: :cwl: :cwl: ہاہاہاہا

    پروٹوکول ۔۔۔۔

    تھوڑا اس بر تبصرہ کریں کہ ۔۔۔۔ فرض کریں ۔ ۔۔۔ ملحد ین کی سوچ کے مطا بق ۔۔۔ معاشرے سے دنیا ۔۔۔ یا ۔۔۔ مغربی مما لک سے ۔ تمام سزاؤں قید ۔۔۔ جیلوں کو ۔۔۔۔ فوری طور پر ۔۔۔۔ ختم کردیا جا تا ہے ۔۔۔

    ۔۔۔ پولیس کو ختم کر دیا جا تا ہے ۔۔۔۔ جیلیں ختم کردی جا تی ہیں ۔۔۔ عد التیں ۔۔۔بند کردی جا تی ہیں ۔۔۔

    حکومتی احکا مات رد کرد یئے جا تے ہیں ۔۔۔۔ قانوں اور اصولوں کے مطا بق لگائے گئے تمام ۔۔۔ بورڈ ۔۔۔ سا ئین ۔۔۔۔ ھٹا لیئے جا تے ہیں ۔۔۔۔

    سڑکوں پر ۔۔۔ سے ھا ئے وے ۔۔۔ پر سے ۔۔۔۔ سفید ۔۔۔ پیلی ۔۔۔۔ لیکریں بھی مٹا دی جا تی ہیں ۔۔۔۔

    تمام قانون و قواعد  ۔۔۔۔ ختم ہوجا تے ہیں ۔۔۔۔

    تب آپ کی زند گی میں  ۔۔۔۔ کیا کیا چیز ۔۔۔ تبد یل ہوگی ۔۔۔ یا معاشرہ کیسی تصویر پیش کرے گا ۔۔۔۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    Zed
    Participant
    Offline
    • Professional
    #38
    ۔ جی سوفی صد ۔۔۔۔ انسان کے کسی بھی برے عمل میں خدا ۔۔۔۔ کی قطعاً ۔۔۔ کوئی مرضی نہیں ہوتی ۔۔۔۔ برے اعمال ۔۔۔۔ انسان اپنی زاتی صوابد ید پر کرتا ہے ۔۔۔۔ اور سزا کا ۔۔۔ موجب بنتا ہے ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    At least open the Quran and attempt to read it before demoting God to a lower level.

    Say: “Nothing shall ever happen to us except what Allah has ordained for us. He is our Mawla (protector).” And in Allah let the believers put their trust.)

    Quran (Surah Tawba, Verse 51)

    فَمَن يُرِدِ اللّهُ أَن يَهْدِيَهُ يَشْرَحْ صَدْرَهُ لِلإِسْلاَمِ وَمَن يُرِدْ أَن يُضِلَّهُ يَجْعَلْ صَدْرَهُ ضَيِّقًا حَرَجًا كَأَنَّمَا يَصَّعَّدُ فِي السَّمَاء كَذَلِكَ يَجْعَلُ اللّهُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ  Thus, (it is a fact that) whomsoever Allah wills to guide, He opens his breast for Islam;92 and whomsoever He wills to let go astray, He causes his breast to become strait and constricted, as if he were climbing towards the heaven. Thus Allah lays the abomination (of flight from and hatred of Islam) on those who do not believe.

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #39
    پروٹوکول ۔۔۔۔ تھوڑا اس بر تبصرہ کریں کہ ۔۔۔۔ فرض کریں ۔ ۔۔۔ ملحد ین کی سوچ کے مطا بق ۔۔۔ معاشرے سے دنیا ۔۔۔ یا ۔۔۔ مغربی مما لک سے ۔ تمام سزاؤں قید ۔۔۔ جیلوں کو ۔۔۔۔ فوری طور پر ۔۔۔۔ ختم کردیا جا تا ہے ۔۔۔ ۔۔۔ پولیس کو ختم کر دیا جا تا ہے ۔۔۔۔ جیلیں ختم کردی جا تی ہیں ۔۔۔ عد التیں ۔۔۔بند کردی جا تی ہیں ۔۔۔ حکومتی احکا مات رد کرد یئے جا تے ہیں ۔۔۔۔ قانوں اور اصولوں کے مطا بق لگائے گئے تمام ۔۔۔ بورڈ ۔۔۔ سا ئین ۔۔۔۔ ھٹا لیئے جا تے ہیں ۔۔۔۔ سڑکوں پر ۔۔۔ سے ھا ئے وے ۔۔۔ پر سے ۔۔۔۔ سفید ۔۔۔ پیلی ۔۔۔۔ لیکریں بھی مٹا دی جا تی ہیں ۔۔۔۔ تمام قانون و قواعد ۔۔۔۔ ختم ہوجا تے ہیں ۔۔۔۔ تب آپ کی زند گی میں ۔۔۔۔ کیا کیا چیز ۔۔۔ تبد یل ہوگی ۔۔۔ یا معاشرہ کیسی تصویر پیش کرے گا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    گلٹی بھائی،
    قوائد و ضوابط انسان کے معاشرتی ارتقائی سفر کا نتیجہ ہیں آپ نے جو منظر کشی کی ہے دنیا میں مختلف معاشرے مختلف اوقات میں اسکی تصویر رہے ہیں اور ابھی بھی اس سفر کے مختلف مراحل میں ہیں اور انسانوں نے یہ سیکھا ہے کہ معاشروں کے مجموعی مفاد میں قوائد ضوابط کی تشکیل اور ان پر عمل درآمد ضروری ہے معاشروں میں قوانین کا نفاذ عموما کمزور طبقات کے تحفظ کے لئے ہوتا ہے لہذا اگر لاقانونیت والی صورتحال ہوجاے تو انسان اپنے فطری روئیے کی طرف لوٹ جائے گا طاقتور طبقات کمزور طبقات کا استحصال بغیر کسی ڈر اور خوف کے کریں گے جسکا مجموعی اثر معاشرے کی جڑین کھوکھلی کردے گا

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #40
    ۔ بہت ہی بچوں والی با تیں کررھےہیں آپ ۔۔۔ بے صبر ۔۔۔ نا شکرا ۔۔۔ بہت کا من ۔۔۔ انسا نی رویے ہیں ۔۔۔۔۔ کچھ انسان صبر والے ہوتے ہیں کچھ بے صبرے ہوتے ہیں ۔۔ کچھ انسان شکرادا کرنے والےہوتے ہیں کچھ انسان نا شکرے ہوتے ہیں۔۔۔۔ اس لئے جو انسان بے صبرا ۔۔۔۔ رویے اپنا ئے گا یا ناشکرا ۔۔۔ رویہ اپنا ئے گا ۔۔۔ اس کو ھر کوئی بے صبرا ۔۔۔ نا شکرا ۔۔۔ کہے گا ۔۔۔۔ اسی میں کونسی مشکل با ت ہے ۔۔۔۔۔ سمجھنے کے لیئے ۔۔۔ ۔۔۔ آپ کی پوسٹ کا دوسرا پہلو کہ ۔۔۔ اگر انسان بے صبرا ۔۔۔ نا شکرا ہے ۔۔۔ تو اس کا الزام خدا پر جائے گا ۔۔۔۔ آپ کو یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ ۔۔۔۔ خدا نے انسان کو پیدا کردیا ۔۔۔۔ کوئی انسان ۔۔۔۔ برے کام کرنے لگا ۔۔۔۔ کوئی انسان اچھے کا م کرنے لگا ۔۔۔۔ اچھے یا برے اعمال کرنا ۔۔۔۔۔ انسان کی اپنی زمہ داری ہے ۔۔۔۔۔ انسان قتل کرے گا تو قا تل کہلا ئے گا۔۔۔ اگر انسان ۔۔۔ چوری کرے گا تو چور کہلا ئے گا ۔۔۔۔ اگر انسان ۔۔۔ نیکی کرے گا تو نیک کہلا ئے گا ۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔ خدا نے سارے انسانوں کو پیدا کردیا ۔۔۔۔ لیکن دنیا میں انسان جو بھی اعمال کرے گا یا کرتا ہے ۔۔۔۔ اوہ انسان کی اپنی صوابد ید ہوتے ہیں ۔۔۔ خدا ۔۔۔۔ کی مرضی اس میں شامل نہیں ہوتی ۔۔۔۔ اگر برے یا اچھے کام ۔۔۔۔ خدا نے ہی کروانے تھے تو خدا فرشتوں سے کروا لیتا ۔۔۔۔ انسان کو پیدا کرنے کی کیا ضروت تھی ۔۔۔ اس لیئے ایسا نہیں جیسا کہ آپ نے زھن بنا رکھا ہے کہ ۔۔۔۔ انسان برا ہو یا اچھا ۔۔۔ خدا نے اس کو ایسے ہی بنا یا تھا ۔۔۔ یہ غلط کا نسیپٹ ہے ۔۔۔۔ خدا نے انسان کو۔۔۔۔ عقل و شعور دے کر پیدا کیا ۔۔۔۔ تاکہ ا نسان اچھے اور برے کی تمیز کرسکے ۔۔۔۔۔ ایک مثال دیتا ہوں جو پوری طرح تو نہیں لیکن آپ کے سمجھنے کے لیئے ہے ۔۔۔ ایک ۔۔۔ یونیورسٹی ۔۔۔ طا لب علموں کی کلا س کو ۔۔۔۔ تعلیم ۔۔۔ ھنر ۔۔۔ سکھا دیتی ہے ۔۔۔ ان میں سے ایک طا لب علم ۔۔۔ اس تعلیم و ھنر سے ۔۔۔۔۔ روزی کما نے لگتا ہے ۔۔۔۔ لیکن ایک طا لب علم ۔۔۔۔ اس تعلیم و ھنر ۔۔۔۔ سے ۔۔۔ انٹرنیٹ کا ۔۔۔ ھیکر ۔۔۔ بن جا تا ہے ۔۔۔۔ کسی طا لب علم کا ۔۔۔ ھیکر بن جا نا ۔۔۔۔۔ یونیورسٹی کے زمہ داری نہیں ہوتی ۔۔۔۔ یہ اس طا لب علم کا اپنا عمل ہے ۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس طریقے سے خدا نے انسان کو عقل و شعور عطا فرما یا ۔۔۔ اب انسان کی مرضی ہے ۔۔۔ چا ھے وہ عقل و شعو ر سے ۔۔۔۔ ایک اچھا انسان بن جائے یا وہ عقل و شعور کا غلط استعمال کرکے ۔۔۔ ما فیا ۔۔۔ بن جائے ۔۔۔ یہ انسان کا اپنا زاتی فیصلہ اور زاتی عمل ہے ۔۔۔۔۔ خدا نے اس کو برے کا م کرنے کا حکم نہیں دیا ۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

    میں لمبی چوڑی بحث کی بجائے ایک سادہ سی مثال دیتا ہوں۔۔

    گوگل نے مصنوعی ذہانت کی حامل ایک خودکار گاڑی بنائی ہے جو بغیر ڈرائیور کے چلتی ہے، آگے پیچھےکی ٹریفک سے خود بچتی ہے، کسی کو ٹکر وغیرہ بھی نہیں مارتی۔ فرض کریں اس کار کا ڈیزائنر گاڑی میں یہ آپشن رکھ دیتا ہے کہ اگر چاہے تو یہ گاڑی چلتے چلتے ساتھ والی گاڑی کو ٹکر مارسکتی ہے۔ اس نئے آپشن کے نتیجے میں وہ گاڑی کبھی چلتے ہوئے ساتھ والی گاڑی کو ٹکر مار دیتی ہے اور کبھی امن سے بغیر ٹکر مارے چلتی رہتی ہے۔

    اب ذرا تصور کریں، گاڑی کا وہ ڈیزائنر ایک دن اپنے دوستوں کی محفل میں بیٹھے ہوئے ٹھوڑی کھجاتے ہوئے گاڑی کا شکوہ کرتا ہے کہ یار میری ڈیزائن کردہ یہ کار ٹکریں بہت مارتی ہے، امن سے نہیں چلتی۔۔۔

    ساتھی حیرت کے ساتھ اس کی طرف دیکھتے ہیں اور کہتے ہیں، بھائی میرے، کیڑا تو تمہارے اندر تھا کہ تم نے اس کے اندر ٹکریں مارنے کا آپشن رکھ دیا، ٹکریں مارنے کا آپشن رکھا ہے تو ٹکریں تو مارے گی، گاڑی کو الزام کیوں دیتے ہو۔۔۔۔

Viewing 20 posts - 21 through 40 (of 75 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi