Viewing 20 posts - 101 through 120 (of 165 total)
  • Author
    Posts
  • Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #101
    ایک عمران احمد خان ہوا کرتا تھااُس نے اپنے “ٹائیگرز”کو سمجھایا تھا اگر اوپر کرپٹ آدمی بیٹھا ہو تو وہ کرپشن پر اپنے سےنیچے والے کو نہیں روک سکتا اگر وہ فلسفی زندہ ہوتا تو بتاتا کہ بزدار اور بزدار جیسے نہ جانے کتنے ایک نیازی کے نیچے کرپشن کر کے کیوں نہیں پکڑے جاتے یا تو وہ عمران مر گیا یا یہ نیازی خود کرپٹ ہے۔2+2

    وہ عمران تو 25 جولائ 2018 سے بہت پہلے وفات پاچکا ہے ۔ جس حکمران کے ایک طرف شیدا ٹلی دوسری طرف فروغ نسیم اور پیچھے اعجاز شاہ جیسے لوگ اسکی پتلون میں چاروں طرف سے ہاتھ ڈالے بیٹھے ہوں ، وہ حکمران پاؤڈر نہ کھائے تو کیا دلیہ کھائے ۔

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #102

    کوئ ایسی گھبراہٹ کی بات نہیں ہے میں موجود ہوں ، آپ کی تحریر کے مطابق اگر بنک دیڑھ، دو فیصد بھی نہ لیں تو بند ہوجائیں ، دراصل یہ اس بات کا جواب تھا ۔ آجکل بنک صارفین کو دو فیصد دیتے ہیں اور پانچ فیصد لیتے ہیں ۔ لیکن ان کی اصل آمدن سود کے علاوہ ہے جس کا ذکر میں نے کیا تھا ۔

    میں نے بنک ختم کرنے کی بات نہیں کی بلکہ سود کے علاوہ ان متبادل ذرائع کی بات کی ہے جس سے بنک اپنی آمدنی بڑھا رہے ہیں ۔ اور جو کہ ممکنہ طور پر ایک متبادل نظام ہوسکتا ہے ۔ جو تعریف آپ بنکز کی کررہے ہیں وہ ایک روایتی بنک کی عمومی سمجھی جانے والی تعریف ہے لیکن بنکز اس تعریف سے آگے بڑھ چکے ہیں ۔

    سود کے علاوہ کون سے متبادل ذرائع ہیں .. بینک زیادہ تر پیسے کماتے ہی قرضوں اور انویسٹ سے ہیں …. ذرا تفصیل بیان کر دیں .. آج کل ایک اسلامی بنکنگ والا شوشہ چل رہا ہے … دونوں ایک ہی چیز کا نام ہے مثال کے طور پر سودی بینک اپنے گاہک کو دو لاکھ روپیہ قرضہ دیتا ہے اور وصول تین لاکھ کرتا ہے ایسے ہی ایک اسلامی بینک اپنے گاہک کو ایک چیز قسطوں پر دیتا ہے جسکی قیمت چار لاکھ ہے اور وصول پانچ لاکھ کرتا ہے … دونوں ایک ہی کام کر رہے ہیں

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #103
    سود کے علاوہ کون سے متبادل ذرائع ہیں .. بینک زیادہ تر پیسے کماتے ہی قرضوں اور انویسٹ سے ہیں …. ذرا تفصیل بیان کر دیں .. آج کل ایک اسلامی بنکنگ والا شوشہ چل رہا ہے … دونوں ایک ہی چیز کا نام ہے مثال کے طور پر سودی بینک اپنے گاہک کو دو لاکھ روپیہ قرضہ دیتا ہے اور وصول تین لاکھ کرتا ہے ایسے ہی ایک اسلامی بینک اپنے گاہک کو ایک چیز قسطوں پر دیتا ہے جسکی قیمت چار لاکھ ہے اور وصول پانچ لاکھ کرتا ہے … دونوں ایک ہی کام کر رہے ہیں

    انویسمنٹ بینکنگ ، ایسیٹ مینجمنٹ، فنڈز ڈائیورٹیفیکیشن، فورن ایکسچینج ٹریڈنگ ، ڈائریکٹ کیپیٹل انویسٹمنٹ ، سیکیورٹی فنڈز انویسٹمنٹ ، ایمرجنگ مارکیٹ کیپٹل انویسٹمنٹ ، کنسیومر کارڈ مارکیٹنگ ، کنسیومر کامرس فائیننانسنگ ، کنسیومر بیس چارجنگ اکسپینسس ، اے ٹی ایم بیس فائننا سنگ ۔ کنسیومر پروڈکس ۔ اور بہت سے نان انٹرسٹ ذرائع ہیں جن میں بنکز نے روایتی انوسٹمنٹس سے بڑھکر سرمایہ کاری کی ہوتی ہے ۔ سرمایہ صارفین کا ہی استعمال کیا جاتا ہے لیکن رسک مینجمنٹ کے ساتھ ۔

    سودی بری مثال امریکن مورٹگیج کمپنی فینی مے کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے وہ سب کے سامنے ہے اور انکی 99۔99 فیصد انوسٹمنٹ سودی کاروبار میں تھی اور فنڈز ڈائیورٹیفیکیشن صفر تھی۔

    جس بنک کی مثال آپ دے رہے ہیں ، اسی کے بارے میں ،میں پہلے بیان کرچکا ہوں کہ سود کو منافع کا نام دیکر سور حلال نہیں کیا جاسکتا ۔ لیکن اس عمل کے بارے میں بھی اسلامی علماء کی رائے مختلف ہے ۔ اور اگر یہ سارا عمل ایک معائدہ کے تحت قرار پاجائے تو بعض کے نزدیک اس کی اجازت ہے ، تاہم میری رائے اس سے مختلف ہے ۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #104

    گھوسٹ پروٹوکول صاحب۔۔

    اگر صرف قرآن کو اسلام کا ماخذ مان لیا جائے تو مسلمان تو نماز ادا کرنے سے بھی جائیں گے، قرآن میں تو زیادہ تر بے ترتیب احکامات ہیں، مسلمان اپنے زیادہ تر افعال کی بنیاد اپنے اسلاف کی لکھی ہوئی کتابوں پر رکھتے ہیں، جن میں احادیث بھی شامل ہیں۔ اور ویسے بھی اسلام میں کسی بھی معاملے پر غیر مبہم اور واضح احکامات نہیں ملتے، احکامات اور تعلیمات کا ایک ملغوبہ سا ہے جس میں سے جس فرقے کے ہاتھ جو لگتا ہے، وہ اس کو ماننے لگتا ہے، تبھی تو مسلمان آج تک نماز کے ایک طریقے پر متفق نہیں ہوپائے۔ آپ پورا قرآن چھان ماریں آپ کو کہیں ختنے کرانے حکم نہیں ملے گا، لیکن مسلمان ہیں کہ دھڑا دھڑ نومولود بچوں پر تشدد کرنے لگے ہوئے ہیں۔۔

    زندہ رود صاحب،
    شکریہ -آپ کی بات سے مجھے یہ پیغام ملا ہے کہ شاید قرآن میں اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ مسلمانوں سے نہیں ہے .تو اس معاملہ میں غامدی صاحب کا موقف درست محسوس ہوتا ہے

    گھوسٹ پروٹوکول صاحب۔۔

    ویسے بھی اسلام میں کسی بھی معاملے پر غیر مبہم اور واضح احکامات نہیں ملتے،

    زیل میں قرآن سے حرام اشیا کے بارے میں انتہائی واضح اور غیر مبہم حکم کی مثال درج ہے

    اے ایمان والوں، کھاؤ ان خوشگوار چیزوں کو جو ہم نے تمہیں مہیا کی ہیں اور اللہ کا شکر ادا کرواگر تم اس کی عبدیت کرتے ہو۔ تم پر حرام ہے (1) مردار جانور (2) خون (3) خنزیر کا گوشت (4) ہر کھانے کی چیز جو اللہ کے سوا کسی اور کی طرف منسوب ہو۔ پھر جو مجبور ہو جائے اور وہ حد سے نکلنے والا اور زیادتی کرنے والا نہ ہو، اس پر کوئی گناہ نہیں ہے (البقرہ ۔ 172-173)

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #105

    گھوسٹ صاحب۔۔ اگر قرآن میں عدل، مساوات، رحمدلی، رواداری جیسی تعلیم دی گئی ہوتی تو اسلام کے ماننے والے بھی یقیناً اکثریت میں برداشت کے حامل ہوتے، مگر کیا کیا جائے کہ قرآن میں تو جا بجا مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ ہر وقت تلوار سونت کر کافروں کو تلاش کرتے رہیں۔ آپ کہتے ہیں کہ مسلمان عدل، مساوت اور رحم جیسے قرآنی اصولوں کے تحت کسی بھی خطہ میں امن سے زندگی بسر کرسکتے ہیں، مگر قرآن تو مسلمانوں کو قطعاً یہ تعلیم نہیں دیتا کہ وہ دنیا کے کسی بھی خطے میں چین اور امن سے بیٹھیں۔ ملاحظہ کیجئے نمونے کے طور پر سورۃ توبہ کی ایک آیت۔

    میں نے تو کئی مسلمانوں سے سوال کیا ہے کہ کیا قرآن میں کہیں یہ بھی لکھا ہے کہ اے مسلمانوں تم امن اور سکون سے رہو، کسی سے لڑائی جھگڑا مت کرو، یقیناً امن ہی میں انسانیت کی نجات ہے۔۔۔ حضرت خادم رضوی تو یہاں تک فرماتے ہیں کہ پورے قرآن میں کہیں نہیں کہا گیا کہ اسلام امن کا دین ہے۔۔۔

    قرآن میں آپ کو جگہ جگہ لڑائی کے طریقے، کافروں کو مارنے کے طریقے، جنگوں پر ابھارنے کی ترغیبات تو ملتی ہیں، پر کہیں بھی امن سے رہنے کا ، لڑائی جھگڑے جنگوں سے باز رہنے کا حکم نہیں ملتا۔۔۔

    زندہ رود صاحب،
    میں نے واضح طور پر غامدی صاحب کا حوالہ دیا ہے لہذا یہ میرے آرگیو منٹس نہیں ہیں مگر اس بات سے فرق نہیں پڑتا ہے کہ دلائل کس کے ہیں اصل بات یہ ہے کہ دلیل کیا ہے اور رد دلیل کیا ہے.
    جس آیت کا آپ نے حوالہ دیا ہے یا جنکی طرف اشارہ کیا ہے اس بارے میں غامدی صاحب کا موقف ہے کہ یہ اتمام حجت کا حصہ ہے اور نبیوں کے لئے اور انکے زمانے کے لئے مخصوص ہے . اس کا اطلاق بعد کے زمانوں میں نہیں ہوتا ہے آپ کا اس آرگیومنٹ کے حوالے سے کیا خیال ہے؟

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #106
    زندہ رود صاحب، شکریہ -آپ کی بات سے مجھے یہ پیغام ملا ہے کہ شاید قرآن میں اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ مسلمانوں سے نہیں ہے .تو اس معاملہ میں غامدی صاحب کا موقف درست محسوس ہوتا ہے زیل میں قرآن سے حرام اشیا کے بارے میں انتہائی واضح اور غیر مبہم حکم کی مثال درج ہے اے ایمان والوں، کھاؤ ان خوشگوار چیزوں کو جو ہم نے تمہیں مہیا کی ہیں اور اللہ کا شکر ادا کرواگر تم اس کی عبدیت کرتے ہو۔ تم پر حرام ہے (1) مردار جانور (2) خون (3) خنزیر کا گوشت (4) ہر کھانے کی چیز جو اللہ کے سوا کسی اور کی طرف منسوب ہو۔ پھر جو مجبور ہو جائے اور وہ حد سے نکلنے والا اور زیادتی کرنے والا نہ ہو، اس پر کوئی گناہ نہیں ہے (البقرہ ۔ 172-173)

    قَالَ الَّـذِىْ عِنْدَهٝ عِلْمٌ مِّنَ الْكِتَابِ اَنَا اٰتِيْكَ بِهٖ قَبْلَ اَنْ يَّرْتَدَّ اِلَيْكَ طَرْفُكَ ۚ فَلَمَّا رَاٰهُ مُسْتَقِرًّا عِنْدَهٝ قَالَ هٰذَا مِنْ فَضْلِ رَبِّيْۖ لِيَبْلُوَنِـىٓ ءَاَشْكُـرُ اَمْ اَكْفُرُ ۖ وَمَنْ شَكَـرَ فَاِنَّمَا يَشْكُـرُ لِنَفْسِهٖ ۖ وَمَنْ كَفَرَ فَاِنَّ رَبِّىْ غَنِىٌّ كَرِيْـمٌ (40

    اس شخص نے کہا جس کے پاس کتاب کا علم تھا کہ میں اسے تیری آنکھ جھپکنے سے پہلے لا دیتا ہوں، پھر جب اسے اپنے روبرو رکھا دیکھا تو کہنے لگا یہ میرے رب کا ایک فضل ہے، تاکہ میری آزمائش کرے کیا میں شکر کرتا ہوں یا ناشکری، اور جو شخص شکر کرتا ہے اپنے ہی نفع کے لیے شکر کرتا ہے، اور جو ناشکری کرتا ہے تو میرا رب بھی بے پروا عزت والا ہے۔

    سورہ النمل آیت 40

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #107
    زندہ رود – آپ کا دیکھنے کا زاویہ ہمیشہ ایک جیسا ہوتا ہے ، آپ کا بس چلے تو کار خراب ہونے کی وجہ اسلم مستری سے اس کے غسل اور اس کے بعد اس کے مسلمان ہونے اور پھر اسلام پر اپنے روایتی انداز میں لیکچر کشی ، میں نے آج ایک لطیفہ پڑھا تھا ، آپ کی نظر کر رہا ہو ، اس کو پڑھنے کے بعد آپ کا خیال آ گیا

    استاد= الجھن کسے کہتے ھیں؟
    شاگرد=دانت میں پھنس جانے والا گوشت کا ٹکڑا جب باوجود کوشش اور تین خلال تڑوانے کے بھی نہ نکلے اسے الجھن کہتے ھیں.
    استاد=اور خوشی؟
    شاگرد=جب دانت میں پھسا وہ ٹکڑا اچانک نکل آئے جبکہ آپ ناامید ھوچکے ھوں اس کیفیت کا نام خوشی ھے.
    استاد=اور غم وغصہ کی ملی جلی کیفیت؟
    شاگرد=ایک دانت سے گوشت کا ٹکڑا نکلنے کے بعد اچانک آپ کو معلوم ھو کہ دوسری طرف بھی پھنسا ھے.!
    استاد=اور جدوجہد؟
    شاگرد=جب آپ دوسرے دانت سے ٹکڑا نکالنے کے لئے خلال یا ماچس کی تیلی اٹھا کر آپریشن شروع کرتے ھیں…….
    استاد نے ایک زور کی چپیڑ لگائی اور کہا ابے او قصائی کی اولاد یہ دانت اور گوشت سے نکلے گا یا نہیں!!!

    عمران خان نے اپنی دو سالہ حکومت میں ثابت کیا ہے کہ وہ مکمل طور پر ناکام وزیراعظم ہے، اس کے پاس کوئی وژن نہیں، کوئی پالیسی نہیں۔ لہذا اس نے فیصلہ کیا ہےکہ اس احمق قوم کو مذہب کے نام پر مزید احمق بنا کر مقبولیت بٹوری جائے۔ عمران خان کی زیرِ قیادت آئے روز نت نئے بل اور قراردادیں اسمبلی میں لائی جاتی ہیں، جن میں کبھی داڑھی کے ڈیزائن اور کبھی ناڑے کی لمبائی کو بہ مطابق سنت کرنے کی پابندی کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ کچھ دن پہلے پنجاب اسمبلی میں بل پاس بھی ہوگیا ہے کہ سرکارِ دو عالم کا نام جس جگہ بھی لکھا جائے گا اس کے ساتھ خاتم النبین ضرور لکھا جائے گا۔ اب عمران خان نے رائے منظور حسین ناصر نامی ایک مردِ مجاہد میدان میں اتاراہے جو پاکستان میں پڑھائی جانے والی کتابوں کو پڑھ کر جائزہ لے گا کہ ان میں سے کوئی اسلام کے خلاف تو نہیں، پہلے ہی ہلے میں اس نے 100 کتابوں کو بین کردیا ہے جن میں اس کا دعویٰ ہے کہ خلافِ اسلام مواد پایا جاتا ہے۔ ایک کتاب کو صرف اس لئے بین کردیا گیا کہ اس میں سؤر کی تصاویر ہیں، ایک کتاب کو گاندھی کے ساتھ مہاتما لکھنے پر بین کیا گیا ، ایک کو صرف اس لئے بین کردیا گیا کہ اس میں مالِ غنیمت کو لوٹ مار کا مال کہا گیا ۔۔ (بائی دا وے یہ مردِ مجاہد فارغ ٹائم میں ٹویٹر پر پورن ویڈیوز کو لائیک کرتا پایا گیا ہے۔)۔

    دوسری طرف “یکساں نظامِ تعلیم” کا نعرہ لگا کر تعلیمی نصاب میں بھرپور طریقے سے اسلام گھسیڑا جارہا ہے، ہر جماعت میں قرآن اور احادیث کی بھاری تعداد پڑھائی جائے گی، مدرسوں کا سارا نصاب سکولوں میں شفٹ کیا جارہا ہے، پورے پاکستانی معاشرے کو طالبان بنانے کی تیاریاں ہورہی ہیں۔ عمران خان نے اپنی ساری زندگی تو صاف ستھری گزاری، اپنے دامنِ بے داغ پر اسلام کا چھینٹا تک نہ پڑنے دیا، آج بھی اس کو شاید کلمہ بھی درست پڑھنا نہ آئے، خاتم النبین کا لفظ تو اسے بولنا بھی نہیں آتا، اس کے باوجود یہ پورے پاکستان پر اسلام کا عفریت مسلط کرنے میں لگا ہے۔ تعلیمی نصاب میں تبدیلی کا مقصد بتایا جارہا ہے کہ بچوں کو اسلامی بنیادوں پر فخر کرنا سکھایا جائے گا۔ کونسی اسلامی بنیادیں؟ لوٹ مار،قتل و غارت، لونڈیوں کی خرید و فروخت، دوسروں کے علاقوں اور عبادتگاہوں پر ہلے بول کر ان کی تباہی پھیرنا، یہ ہیں اسلامی بنیادیں اور آج کے دور میں صرف وحشی طالبان ہی ایسی بنیادوں پر فخر کرسکتے ہیں۔۔۔

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #108
    وسیم اکرم پلس کی کرپشن کی اب ساتویں قسط آگئی ہے اور ساتویں قسط میں تو اینکر نے بتایا ہے کہ بزدار ایک انتہای چھوٹے لیول کا کرپٹ انسان تھا جس نے دس سال ناظم ہوتے ہوے بھی ایک نالی تک نہیں بنوای اب اسے پنجاب دے دیا گیا ہے، عمران بھی یہ باتیں سنتا ہے پھر کیا وجہ ہے کہ ابھی تک اس کو برقرار رکھا گیا ہے، ریاست مدینہ، نیا پاکستان والے دعوے کہاں غرقاب ہوگئے؟
    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #109

    انویسمنٹ بینکنگ ، ایسیٹ مینجمنٹ، فنڈز ڈائیورٹیفیکیشن، فورن ایکسچینج ٹریڈنگ ، ڈائریکٹ کیپیٹل انویسٹمنٹ ، سیکیورٹی فنڈز انویسٹمنٹ ، ایمرجنگ مارکیٹ کیپٹل انویسٹمنٹ ، کنسیومر کارڈ مارکیٹنگ ، کنسیومر کامرس فائیننانسنگ ، کنسیومر بیس چارجنگ اکسپینسس ، اے ٹی ایم بیس فائننا سنگ ۔ کنسیومر پروڈکس ۔ اور بہت سے نان انٹرسٹ ذرائع ہیں جن میں بنکز نے روایتی انوسٹمنٹس سے بڑھکر سرمایہ کاری کی ہوتی ہے ۔ سرمایہ صارفین کا ہی استعمال کیا جاتا ہے لیکن رسک مینجمنٹ کے ساتھ ۔

    سودی بری مثال امریکن مورٹگیج کمپنی فینی مے کے ساتھ جو کچھ ہوا ہے وہ سب کے سامنے ہے اور انکی 99۔99 فیصد انوسٹمنٹ سودی کاروبار میں تھی اور فنڈز ڈائیورٹیفیکیشن صفر تھی۔

    جس بنک کی مثال آپ دے رہے ہیں ، اسی کے بارے میں ،میں پہلے بیان کرچکا ہوں کہ سود کو منافع کا نام دیکر سور حلال نہیں کیا جاسکتا ۔ لیکن اس عمل کے بارے میں بھی اسلامی علماء کی رائے مختلف ہے ۔ اور اگر یہ سارا عمل ایک معائدہ کے تحت قرار پاجائے تو بعض کے نزدیک اس کی اجازت ہے ، تاہم میری رائے اس سے مختلف ہے ۔

    زیدی صاحب اپ نے جو اوپر بہت سے نان انٹرسٹ ذرائع بتاے جن میں بنکز نے روایتی انوسٹمنٹس سے بڑھکر سرمایہ کاری کی ہوتی ہے… اس سرمایا کاری میں بھی سود ، منافع خوری ، پراسیسنگ فیس اور دوسری ایسی باتیں شامل ہیں جو اسلام کے نزدیک حرام ہیں …. بینک کا سارا نظام سودی ہے اوپر سے نیچے تک …. جس کے بغیر اس کا چلنا نہ ممکن ہے … اگر اپ نے اسلامی نظام لانا ہے تو اس کے لئے بینک کے متبادل کوئی چیز لانی پڑے گی …

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #110

    زیدی صاحب اپ نے جو اوپر بہت سے نان انٹرسٹ ذرائع بتاے جن میں بنکز نے روایتی انوسٹمنٹس سے بڑھکر سرمایہ کاری کی ہوتی ہے… اس سرمایا کاری میں بھی سود ، منافع خوری ، پراسیسنگ فیس اور دوسری ایسی باتیں شامل ہیں جو اسلام کے نزدیک حرام ہیں …. بینک کا سارا نظام سودی ہے اوپر سے نیچے تک …. جس کے بغیر اس کا چلنا نہ ممکن ہے … اگر اپ نے اسلامی نظام لانا ہے تو اس کے لئے بینک کے متبادل کوئی چیز لانی پڑے گی …

    موجودہ بینکنگ نظام میں بینک لوگوں کی جمع پونجی کے امین ہوتے ہیں اور تقاضہ کرنے پر رقم واپس کرنے کے ضامن ہوتے ہیں اگر لوگ بینکوں کو نفع نقصان کی بنیاد پر سرمایہ کاری کا اختیار دیں اور بینک اپنی خدمات کے صلے میں ایک فیس چارج کریں تو سود کا عمل دخل معاشی نظام میں کم ہو سکتا ہے. کیا خیال ہے؟

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #111

    زیدی صاحب اپ نے جو اوپر بہت سے نان انٹرسٹ ذرائع بتاے جن میں بنکز نے روایتی انوسٹمنٹس سے بڑھکر سرمایہ کاری کی ہوتی ہے… اس سرمایا کاری میں بھی سود ، منافع خوری ، پراسیسنگ فیس اور دوسری ایسی باتیں شامل ہیں جو اسلام کے نزدیک حرام ہیں …. بینک کا سارا نظام سودی ہے اوپر سے نیچے تک …. جس کے بغیر اس کا چلنا نہ ممکن ہے … اگر اپ نے اسلامی نظام لانا ہے تو اس کے لئے بینک کے متبادل کوئی چیز لانی پڑے گی …

    محترم ، اب آپ خدائ فوجدار نہ بنیں ۔ صدیوں سے جاری سودی نظام کا خاتمہ اس کے بہتر متبادل سے ہی ممکن ہے اور اس کے لیے ضروری نہیں ہے کہ بنک کے نظام کو الٹ پلٹ کیا جائے ، ایک دفعہ صارفین کو متبادل نظام پر اعتماد حاصل ہوگیا اور وہ معتبر ثابت ہو گیا تو سودی نظام خود ہی اپنی موت مر جائے گا ۔ لیکن جیسا کہ میں کہہ چکا ہوں ، اس نظام کو بدلنے کے لیے نیت بھی ہونی چاہیے جو فی الحال کسی بھی اسلامی ملک میں نہیں پائ جاتی ۔ لیکن بھیا ، بنک کی پراسسنگ فیس اسلام میں حرام کس طرح ہوئ ?۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #112
    موجودہ بینکنگ نظام میں بینک لوگوں کی جمع پونجی کے امین ہوتے ہیں اور تقاضہ کرنے پر رقم واپس کرنے کے ضامن ہوتے ہیں اگر لوگ بینکوں کو نفع نقصان کی بنیاد پر سرمایہ کاری کا اختیار دیں اور بینک اپنی خدمات کے صلے میں ایک فیس چارج کریں تو سود کا عمل دخل معاشی نظام میں کم ہو سکتا ہے. کیا خیال ہے؟

    گھوسٹ پروٹوکول بھائی

    کیا یہ نفع نقصان کی بنیاد پر سرمایہ کاری کا نظام پہلے سے ہی کینیڈا میں موجود نہیں ہے؟

    جو بنک یا فینانس کمپنیاں آپ کے سرمائے کی سٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کرتی ہیں وہ نفع نقصان میں شراکت کی بنیاد پر ہی کام کرتی ہیں

    مثال کے طور پر ایمپلائر پنشن پلان میں ایک مخصوص رقم آپ ہر سال ڈالتے ہیں اور اتنی ہی رقم آپ کا ایمپلائر ڈالتا ہے۔ پھر کوئی بنک یا فینانس کمپنی اس پیسے کی سرمایہ کاری کرتی ہے اور اس سرمایہ کاری میں نفع نقصان کی بنیاد پر آپ ہر سال نفع یا نقصان میں حصہ دیتی ہے۔ اس سرمایہ کاری میں زیادہ تر نفع ہی ہوتا ہے لیکن کئی بار نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے

    پہلے ہر سال مجھے اتنی رقم نفع میں مل جاتی تھی جتنی میں یا میرا ایمپلائر ڈالتا تھا لیکن پچھلے سال تو مجھے اتنا نقصان ہوا کہ میری اور ایمپلائر کی پورے سال کی رقم نقصان کی نذر ہو گئی

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #113
    گھوسٹ پروٹوکول بھائی کیا یہ نفع نقصان کی بنیاد پر سرمایہ کاری کا نظام پہلے سے ہی کینیڈا میں موجود نہیں ہے؟ جو بنک یا فینانس کمپنیاں آپ کے سرمائے کی سٹاک ایکسچینج میں سرمایہ کاری کرتی ہیں وہ نفع نقصان میں شراکت کی بنیاد پر ہی کام کرتی ہیں مثال کے طور پر ایمپلائر پنشن پلان میں ایک مخصوص رقم آپ ہر سال ڈالتے ہیں اور اتنی ہی رقم آپ کا ایمپلائر ڈالتا ہے۔ پھر کوئی بنک یا فینانس کمپنی اس پیسے کی سرمایہ کاری کرتی ہے اور اس سرمایہ کاری میں نفع نقصان کی بنیاد پر آپ ہر سال نفع یا نقصان میں حصہ دیتی ہے۔ اس سرمایہ کاری میں زیادہ تر نفع ہی ہوتا ہے لیکن کئی بار نقصان بھی اٹھانا پڑتا ہے پہلے ہر سال مجھے اتنی رقم نفع میں مل جاتی تھی جتنی میں یا میرا ایمپلائر ڈالتا تھا لیکن پچھلے سال تو مجھے اتنا نقصان ہوا کہ میری اور ایمپلائر کی پورے سال کی رقم نقصان کی نذر ہو گئی

    باوا جی،
    آپ کا ادارہ جن پنشن فنڈز میں سر مایہ کاری کرتا ہے وہ تو نفع نقصان کی بنیاد پر بھی ہوتا ہے اسکے علاوہ فنڈ مینجمنٹ اپنی خدمات کی فیس بھی وصول کرتی ہے . مگر کینڈینز بینک میں میرے خیال میں نفع نقصان کی بنیاد پر اکاونٹ کھولنے کا آپشن شاید نہیں ہے جبکہ چند پاکستانی بینک پی ایل ایس اکاونٹ کا آپشن آپ کو دیتے ہیں اب اسکے پیچھے اسلامک فنانسنگ کی طرح کیا چکر بازی ہے میرے علم میں نہیں ہے مگر اصل مالیاتی نظام کی تو بنیاد ہی سود پر ہے بینک یا مالیاتی ادارے عام آدمی کو مورگیج ، یا کار فائننسنگ یا بز نس لونز نفع نقصان نہیں بلکہ سود کی ہی بنیاد پر دیتے ہیں

    Bawa
    Participant
    Offline
    • Expert
    #114
    باوا جی، آپ کا ادارہ جن پنشن فنڈز میں سر مایہ کاری کرتا ہے وہ تو نفع نقصان کی بنیاد پر بھی ہوتا ہے اسکے علاوہ فنڈ مینجمنٹ اپنی خدمات کی فیس بھی وصول کرتی ہے . مگر کینڈینز بینک میں میرے خیال میں نفع نقصان کی بنیاد پر اکاونٹ کھولنے کا آپشن شاید نہیں ہے جبکہ چند پاکستانی بینک پی ایل ایس اکاونٹ کا آپشن آپ کو دیتے ہیں اب اسکے پیچھے اسلامک فنانسنگ کی طرح کیا چکر بازی ہے میرے علم میں نہیں ہے مگر اصل مالیاتی نظام کی تو بنیاد ہی سود پر ہے بینک یا مالیاتی ادارے عام آدمی کو مورگیج ، یا کار فائننسنگ یا بز نس لونز نفع نقصان نہیں بلکہ سود کی ہی بنیاد پر دیتے ہیں

    گھوسٹ پروٹوکول بھائی

    نفع نقصان کی سرمایہ کاری بھی دو قسم کی ہے. پہلی قسم کی سرمایہ کاری میں کمپنی آپکا سرمایہ ایسے پراجیکٹس میں لگاتی ہے جس میں نقصان کے چانسز نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں اور دوسری قسم کی سرمایہ کاری میں آپکا سرمایہ ایسے پراجیکٹس میں لگایا جاتا ہے جس میں نفع بھی زیادہ ہوتا ہے اور نقصان کے چانسز بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں. مجھے اس کا پتہ اسوقت چلا جب میں پورے سال کی اپنی اور اپنے ایمپلائر کی کنٹری بیوشن سے ہاتھ دھو چکا تھا. تب ہماری فینانس مینیجر نے کہا کہ آپ اپنا پلان ہائی رسک سے لو رسک میں چینج کر لیں. میں نے کہا کہ اب تو میرا نقصان ہو چکا ہے، اب چینج کرنے کا کیا فائدہ؟ لگتا ہے اب کرونا کے کرائسس کی وجہ سے ایک بار پھر شاید نقصان کا سامنا کرنا پڑے

    پاکستان میں پی ایل ایس اکاونٹس تو ڈرامہ تھا. مجھے نہیں لگتا ہے کہ ان اکاونٹ ہولڈرز کو کبھی نقصان ہوا ہوگا. وہ سودی اکاونٹس ہی تھے، بس لوگوں کو مطمئین کرنے کیلیے انہیں نفع نقصان شراکتی کھاتوں کا نام دے دیا تھا. اصل مالیاتی نظام کی تو سود کی بنیاد پر ہی چل رہا تھا

    جب میں پاکستان اور کینیڈا کے انٹرسٹ ریٹ کا موازنہ کرتا ہوں تو بہت حیرت ہوتی ہے. پاکستان میں انٹرسٹ ریٹ دس فیصد سے بھی زیادہ اور یہاں آپ کو دو فیصد بھی مشکل سے ملے گا

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #115

    غیر مسلم ممالک کا رویہ مسلمانوں سے مختلف کب تھا ؟ یہ تو ایک تاریخ ہے جو ہر کسی کے علم میں ہے ۔جہاں تک امریکا کی بات ہے تو وہ کونسا صدر گزرا ہے جس نے 75 سالہ فلسطین اور اسرائیلی تنازعے میں مسلمانوں کا ساتھ دیا ہے اور وہ کونسا صدر تھا جس نے عملی طور پر اسائیلی غاصبانہ قبضے کی مخالفت کی ہو ؟ لہذا امریکی حکومت کی غیر جابداری تو ہمیشہ سے ہی مشکوک رہی ہے اور اس سے اب کچھ زیادہ فرق بھی نہیں پڑتا چونکہ مسلمانوں کا جتنا نقصان ہونا تھا وہ پہلے سے ہو چکا ہے ۔کیا اقوام عالم طاقت کے بل بوتے پر قبضہ ایک گروہ جس نے سرعام بین الاقوامی قوانین کی دھجیاں بکھیر دیں ہیں ، اس کے خلاف آج تک کو عملی اقدام کر سکے ہیں ؟

    مسلم ممالک کے مقابلے میں تو آج بھی غیر مسلم ممالک خاص طور پر مغربی ممالک میں مسلمانوں کے ساتھ مساویانہ سلوک ہوتا ہے، وہاں انہیں اقلیت نہیں سمجھا جاتا، برابر کی شہری اور مذہبی آزادیاں دی جاتی ہیں، اپنے ملکوں کی شہریت دی جاتی ہے، جبکہ مسلم ممالک میں غیر مسلم دوسرے تیسرے درجے کے شہری شمار ہوتے ہیں، اپنی ساری عمر بھی مسلم ممالک میں گزار لیں، آپ کو شہریت نہیں ملے گی، مکہ و مدینہ میں آج بھی کوئی غیر مسلم نہیں گھس سکتا۔۔ گنوانے کوامتیازات کی فہرست بہت طویل ہے، پر وقت کی کمی آڑے آتی ہے۔

    آپ کی سب باتیں بجا ہیں لیکن آپ نے کبھی غور کیا ہے کہ ان سب باتوں کا مسلم ممالک سے ہی کیوں یک طرفہ موازنہ کیا جاتا ہے ، جب طالبان نے بدھ مت کے ہندو مجسموں کو توڑ ڈالا تھا تو ساری دنیا کے ممالک ، مذھبی رواداری کا درس دینے نکل آئے تھے ، لیکن جب ان ہی میں سے چند احمق ، گستاخانہ کارٹون شائع کرتے ہیں تو بجائے اس عمل کی مذمت کرنے کے ، سب اس کا دفاع کرتے نظر آتے ہیں ؟

    عمران خان، خواہ لاکھ ناکارہ ہی سہی ، لیکن یہ اسی کی پر زور آواز تھی جس کے باعث ھالینڈ کی حکومت نے اس طرح کی اشاعت پر پابندیاں عائد کیں اور اس عمل کی مذمت کی ۔ لہذا بجائے ایک عمومی بیان دے کر سارا کچرہ مسلمانوں پر ڈالنے کے ، آپ ذرا ٹھہر کر ہر عمل کا اس کے میرٹ پر فیصلہ کریں ۔

    آپ نے شاید غور نہیں کیا، میں اسی سوال کا جواب تو دینے کی کوشش کررہا ہوں کہ مسلمانوں کے ساتھ ہی دنیا کو مسائل کیوں ہیں؟ پچھلے کمنٹ میں کچھ مثالیں دی ہیں، جن میں مسلمانوں میں انفرادی سطح پر پائی جانے والی شدت پسندی کی طرف میں نے اشارہ کیا ہے۔ یہی انفرادی سطح پر پائی جانے والی عدم برداشت اور شدت پسندی ہی ہے جو دنیا کو مسلمانوں کی طرف سے عدم تحفظ کا شکار کرتی ہے۔ عیسائی اکثریت رکھنے والے مغربی ممالک میں عیسیٰ کا مذاق اڑانے والے کارٹون سرعام بنتے ہیں، ٹی وی پروگرامز میں بائبل کا کھل کر مذاق اڑایا جاتا ہے، رچرڈ ڈاکنز جیسا شخص عیسائیوں کے بیچ بیٹھ کر بائبل کو بل شٹ کہتا ہے، بائبل کے خدا کو منتقم مزاج، اذیت پسند، نفرت سکھانے والا، بے رحم اور نہ جانے کیا کیا کہتا ہے۔ مگر وہاں کوئی عیسائی اٹھ کر اس کا سینہ گولیوں سے چھلنی نہیں کرتا۔ بھارت کی فلموں میں ہندوؤں کے بھگوانوں کا کھل کر مذاق اڑایا جاتا ہے، خدا کا کھل کر انکار  کیا جاتا ہے، بھگوانوں کی مورتیوں کا مذاق اڑایا جاتا ہے، جاوید اختر جیسا شخص وہاں کھل کر خدا کا انکار کرتا ہے، بطور اعلانیہ ملحد وہاں پر رہ رہا ہے، پھر بھی وہ زندہ ہے۔ اگرچہ میں ہندوؤں کو برداشت کے معاملے میں مغربی اقوام سے کم تر ہی سمجھتا ہوں، اس کے باوجود وہاں پر اتنی آزادی ہے کہ ایک شخص اعلانیہ ملحد ہوکر رہ سکتا ہے۔ وہاں پر ہندو اکثریت ہونے کے باوجود ہندو آرام سے اپنا مذہب چھوڑ کر اسلام قبول کرسکتے ہیں، اور پھر بھی ان کی جان محفوظ رہتی ہے۔ کیا آپ اسلامی ممالک میں یہ آزادیاں تصور کرسکتے ہیں؟ کیا پاکستان میں کوئی شخص اعلانیہ اسلام چھوڑ سکتا ہے؟ یا اسلام چھوڑ کر کوئی اور مذہب اختیار کرسکتا ہے؟ فرض کریں کوئی قرآن کے بارے میں وہی کلمات کہے جو مغرب میں بائبل کے بارے میں کھلے عام کہے جاتے ہیں، آپ کا کیا خیال ہے، مسلمانوں کا کیا ری ایکشن ہوگا۔ مسلمان اس شخص کا گلہ کاٹنے کے علاوہ دنیا بھر میں ہنگامے اور ہڑتالیں شروع کردیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ مسلمانوں کی مقدس شخصیات کے کارٹون بنتے ہیں،  یہ مسلمانوں کی شدت پسندی اور عدم برداشت کا پرامن ردعمل ہے اور یہ تب تک ہوتا رہے گا جب تک مسلمان اپنی حساسیت پر قابو پاکر نارمل انسان نہیں بن جاتے۔۔۔

    جب مسلمان اپنی مقدس شخصیات کے کارٹونوں پر ردعمل دینا چھوڑدیں گے تو یہ مسئلہ خود بخود ختم ہوجائے گا۔ مسلمانوں کو یہ سادہ سی بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جو ان کیلئے مقدس ہے وہ ضروری نہیں ہر کسی کیلئے مقدس ہو۔

    جہاں تک آپ کو برقعے کے استعمال پر اعتراض ہے ، مجھے عورتوں کی ننگی ٹانگوں کے دکھانے پر اعتراض ہے لیکن کیا میرے اعتراض کی وجہ سے مغرب میں عورتیں ٹانگیں چھپانے لگیں گی ؟ ھاں اگر کوئ خواتین کو زبردستی برقعہ پہناتا ہے تو اس پر اعتراض ضرور بنتا ہے ۔ آبادی کے لحاظ سے دنیا میں خواتین کے پردہ کرنے والوں کی تعداد ، بے پردہ خواتین سے بہت بڑھ کر ہے ۔ میں نے تو یہاں مغرب میں بھی مسلمان خواتین کو برقع اوڑھ کے باہر نکلتے دیکھا ہے ، حالانکہ مجھے کافی تعجب ہوا ، لیکن میں ان کے حقوق کے آزادانہ اظہار پر انہیں داد دیے بغیر نہ رہ سکا ، قطع نظر اس کے کہ میرا اپنا اس بارے میں کیا خیال ہے ، لیکن یہ ہر اک کا حق ہے کہ وہ جو چاہے وہ اختیار کرے ۔کیونکہ یہی لادین ریاست کا قانون ہے ۔

    بات میری یا آپ کی پسند کی نہیں، اس عورت کی فری چوائس کی ہے جس کے لباس کا فیصلہ مرد کرتے ہیں۔ سعودی عرب، ایران اور افغانستان میں تو عورت کو زبردستی برقعہ پہنایا جاتا ہے، میرے علم میں نہیں کہ کبھی کسی قدامت پسند مسلمان نے اس پر آواز اٹھائی ہو۔ مغرب میں عورت اپنی مرضی کا لباس پہنتی ہے، شارٹس بھی پہنتی ہیں اورکوَرڈ بھی۔ اس کو مذہب، سماج یا خاندان کے دباؤ کے تحت کوئی خاص لباس پہننے پر مجبور نہیں کیا جاتا۔ جبکہ مسلم عورت بے چاری کو بچپن سے ہی مذہبی تعلیمات کے ذریعے جہنم، آگ، اللہ کا ڈر دکھا دکھا کر اسے مرد کے مطیع اور برقعے کی قید قبول کرنے پر رضامند کیا جاتا ہے۔اس کے بعد کہا جاتا ہے کہ عورت تو اپنی مرضی سے برقعے کی قید قبول کرتی ہے۔ 

    یہ صرف چند لوگوں کے اسلام سے پھر جانے یا اپنے لیے ایک علیحدہ مذھب اختیار کرنے کا ہی معاملہ نہ تھا بلکہ اختیار مملکت اور اس کے نظام سے بغاوت کا معاملہ تھا جہاں بعض اشخاص نے زکات دینے سے انکار کردیا تھا اور حضرت عمر نے انہیں اچھی طرح متنبہ کیا تھا لیکن اس بات کو کسی نے قابل غور نہیں سمجھا ۔ آج بھی اگر کوئ ایک گروہ کسی بھی یورپین یا امریکہ میں مجوزہ نظام سے بغاوت کرے اور ٹیکس دینے سے انکار کرے تو اس کا حشر کچھ مختلف نہیں ہوگا ۔ لیکن یہاں بات صرف کیونکہ مسلمانوں کی ہے ، آپ نے اس واقعہ کو نہایت آسانی سے ان کے مذھب سے جوڑ دیا حالانکہ آپ کو اچھی طرح سے علم ہے کہ اسی معاشرے میں غیر مسلم بھی ریاست کے نظام کو تسلیم کرکے امن سے رہتے تھے ، ان کے مذھب کو تو زبردستی کسی نے تبدیل نہیں کیا۔

    چند لوگ ہوں یا بے شمار لوگ، جب کوئی اپنی مرضی سے اسلام چھوڑ دے تو اس پر زکوٰۃ لاگو نہیں ہوتی۔ اس کے باوجود جنابِ ابوبکر نے اسلام چھوڑنے والوں کے خلاف جنگ لڑی، ان کو بزورِ شمشیر مسلمان کیا۔۔ مسیلمہ اور اس کے پیروکاروں کا بھی یہی معاملہ تھا، وہ اپنی مرضی سے ایک الگ مذہب لے آئے تھے، آپ نے جو آیت کوٹ کی کہ نبی کے ذمے بس نصیحت کردینا ہے کسی کی ایمان کی ذمہ داری لینا نہیں، اور اس کو بنیاد بنا کر آپ دعویٰ کررہے ہیں کہ اسلام تو یورپ سے بڑھ کر آزادیاں دیتا ہے، میرا سوال ہے کیا اسلام مذہب چھوڑنے کی آزادی دیتا ہے؟ باقی باتیں تو بعد کی بات رہی۔

    اور یہ معاملہ اختیارِ مملکت یا ریاست سے بغاوت کا ہرگز نہیں تھا، مسلمانوں یا سرکارِ دو عالم نے کوئی عرب کے خطے کو فتح نہیں کرلیا تھا کہ وہ سارے عرب کے حکمران ہو بیٹھے۔ مسلمانوں کی تو شناخت ہی مذہب سے ہی تھی، اس لئے یہ ایک خالصتاً مذہبی معاملہ تھا۔ اگر عرب میں حضرت محمد کو حق تھا کہ وہ اپنے مذہب کی تبلیغ کرتے تو کسی بھی دوسرے شخص کو اتنا ہی حق تھا کہ وہ بھی اپنے مذہب کی تبلیغ وترویج کرتا۔ مگر اسلام نے اسے یہ حق نہیں دیا۔ اور مسیلمہ کے خلاف محض مذہبی اختلاف پر جنگ لڑی، اس کےپیروکاروں کو صرف اس جرم میں قتل کیا کہ وہ کسی دوسرے نبی پر ایمان کیوں لائے۔۔۔

    آپ کے جواب سے ایک بات تو واضح ہوگئ کہ چونکہ حالیہ سودی مالیاتی نظام کا متبادل موجود نہیں ، لہذا اس کی موجودہ شکل ہی قابل قبول ہے ۔ آپ اس بات سے بھی اختلاف کرتے نظر نہیں آتے کہ یہ ایک احتصالی نظام ہے جو عرصہ دراز سے سرمایہ کاروں کا محبوب ذریعہ رہا ہے ۔ لیکن جب تک کسی متبادل نظام کی تلاش کی اھمیت کو نظر انداز کیا جاتا رہے گا ، کوئ بھی مناسب متبادل نظام تشکیل نہ پاسکے گا ۔ میں نے آپ کو کووڈ کے نتیجے میں ہونے والی تبدیلیوں کی نشاندھی اسی پس منظر میں کی تھی۔

    کوئ بھی سرمایہ بذات خود کسی بھی جگہ پڑے پڑے انڈے بچے نہیں دیتا بلکہ اس میں اضافہ کسی کی محنت کا نتیجہ ہوتا ہے ۔ میرے خیال میں جب آپ کسی بھی قسم کے لین دین کو ایک مخصوص شرح پر پابند کردیتے ہیں تو وہ سود بن جاتا ہے جس میں آپ کے سرمائے کو کوئ خطرہ نہیں رہتا اور ایک مقررہ رقم پابندی سے آپ کو ملتی رہتی ہے ۔ جبکہ جو شخص اس سرمائے سے کوئ کاروبار چلا رہا ہے ، اسے ہر حال میں مقررہ رقم فراہم کرنی ہی پڑتی ہے ۔ زیاں کا تو بستر ہی گول ہے ۔

    میری اپنی کئ ذاتی انوسٹمنٹ ہیں جو مجھے مناسب رٹرن دیتی ہیں اور ان کا ڈیویڈنٹ مجھے ھر ماہ باقاعدگی سے ملتا ہے ، کبھی کم اور کبھی زیادہ ۔ بعض انوسٹمنٹ اے ٹی ایم مشین میں ہیں جہاں کا رٹرن ، ٹرانسیکشن کے حساب سے ملتا ہے ، کسی ماہ کم ٹرانسیکشن ہوتی ہیں اور کسی ماہ زیادہ ۔ یہ نظام بھی بغیر سود کے مناسب طریقے سے چل رہا ہے ۔ لہذا کسی متبادل نظام کا اجراہ کوئ بہت بڑی مشکل نہیں ہے لیکن اس میں بنیادی رکاوٹ خلوص کا فقدان ہے ۔

    میں نے ابھی تک سود کے بارے میں رائے نہیں دی، نہ ہی کسی معاملے سے اختلاف یا اتفاق کیا۔ میں تو آپ سے صرف یہ جاننا چاہ رہا تھا کہ کیا اسلام آج کی جدید ریاست کیلئے کوئی واضح، غیر مبہم، جامع معاشی نظام دیتا ہے؟ جس طرح مارکس اور اینگلز سرماریہ دارانہ نظام کے مقابلے میں اشتراکیت لے کر آئے اور پوری وضاحت اور صراحت کے ساتھ کمیونزم کے خدوخال بیان کئے، اشیا کی قیمت کا تعین طلب و رسد کے روایتی پیمانے کی بجائے انسانی محنت کو قرار دیا، نجی ملکیت کو مساوات پر مبنی معاشرے کی راہ میں حائل سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے رد کیا، ذرائع پیداوار کو سماج کی مشترکہ ملکیت قرار دیا، سوشلزم فیز میں افراد کو معاوضہ بمطابق محنت اور کمیونزم فیز میں بمطابق ضرورت دینے کا اصول قائم کیا۔ ریاست کے ادارے کو جبر کا ذریعہ قرار دیتے ہوئے بتدریج ختم کرنے کا طریقہ پیش  کیا وغیرہ وغیرہ۔۔ میں کمیونسٹ نہیں ہوں، نہ ہی میں کمیونزم کی تھیوری سے اتفاق کرتا ہوں، لیکن یہ ایک مکمل اور جامع نظام ہے جو پوری تفصیل کے ساتھ کمیونزم کے راہنماؤں نے کیپٹلزم کے مقابلے میں پیش کیا۔ جبکہ اسلام کے پاس محض سود ختم کرنے کے نعرے کے سوا اور کوئی بات نہیں جو ایک ریاست کے معاشی نظام کے طور پر پیش کرسکے۔ یا پھر سرکارِ دو عالم کی مختلف معاملات پر بیان کردہ احکامات سے خود قیاس و اجتہاد سے کچھ چیزیں اخذ کرلی گئیں ہیں اور انہیں معاشی نظام قرار دے دیا گیا ہے ۔

    خیر اب میں آتا ہوں آپ کے سودی بینکاری نظام والی بحث کی طرف۔ آپ نے کہا کہ سودی نظام استحصالی نظام ہے، اس لئے اس سے چھٹکارے میں ہی نجات ہے۔ ہماری سود پر بحث کا مرکزی نکتہ آپ کا یہی بیانیہ / دعویٰ ہونا چاہیے ۔ اگر سودی نظام استحصالی نظام ہے تو اسلام اس کے سلسلے میں کیا متبادل نظام پیش کرتا ہے، جس کے ذریعے استحصال کا بھی خاتمہ ہو اور بینکاری کا نظام بھی قائم رہے۔ جہاں تک میں جانتا ہوں موجودہ اسلامی بینکنگ سسٹم سے بھی گھر، گاڑی وغیرہ لینے کیلئے صارف کو کم و بیش اتنا ہی پیسہ ادا کرنا پڑتا ہے جتنا  کہ سودی بینک کو، تو پھر مبینہ استحصالی نظام کا خاتمہ کہا ہوا؟اسلامی بینک نے صارف کو کیا رعایت دی؟ ۔

    میں نے آپ کی انَ سیف صاحب کے ساتھ بحث پڑھی۔آپ کی یہ بات درست ہے کہ دورِ حاضر میں بینکس کی آمدنی کا ذریعہ محض چند فیصد سود ہی نہیں، بلکہ مختلف سروسز کے چارجز، انشورنس، میوچل فنڈز اور بہت سی انویوسٹمنٹس کے ذریعے بینک اضافی آمدن کماتے ہیں۔ سود سے تو شاید بینکس کے اخراجات ہی پورے ہوتے ہیں۔ مگر یہاں آپ کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ بینک کس بنیاد پر قائم ہیں اور عوام کس وجہ سے بینک پر اعتماد کرتی ہے۔ بینک پر عوام کے اعتماد کی واحد وجہ یہ ہے کہ انہیں علم ہے کہ بینک میں پڑا ہوا ان کا سرمایہ کم نہیں ہوگا۔ صارف کو پتا ہے کہ اگر وہ بینک میں دس ہزار روپے رکھتا ہے تو یہ اگلے مہینے نو ہزار نہیں ہوجائیں گے۔ اور صارف کے بینک پر اس اعتماد کی وجہ ہے بینک کا مالی طور پر مستحکم ہونا جوکہ صرف ایک ہی صورت میں ممکن ہوتا ہے یعنی سودی کاروبار کی وجہ سے۔ بینک کی بیک بون، ریڑھ کی ہڈی اور اس کی عمارت کی بنیاد سودی نظام ہی ہے۔  بھلے وہ روایتی بینکنگ ہو یا اسلامی بینکنگ۔۔ بینک اور کسی بھی بڑی کمپنی میں فرق ہی یہ ہے کہ کمپنی کے شیئرز کبھی بھی کسی وجہ سے گر سکتے ہیں اور کھاتے داروں کو نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے۔ بینک اگر سودی نظام کو بالکل ترک کردے تو پھر بینک کے ساتھ بھی کمپنیز والا ہی معاملہ ہوگا کہ استحکام والا پہلو ختم ہوجائے گا اور سرمایے کے ڈوبنے کے چانسز بھی بڑھ جائیں گے، جب سرمایے کے ڈوبنے کے چانسز ہوں چاہے چند فیصد ہی کیوں نہ ہوں تو کون بینک میں پیسہ رکھے گا، سارا بیکنگ سسٹم کولیپس کرجائے گا۔ آج بینکس جو پی ایل ایس اکاؤنٹس ہونے کے باوجود صارف کا سرمایہ ڈوبنے نہیں دیتا، اس کی بنیاد سودی مالیاتی نظام ہی ہے۔۔ 

    اسلامی بینکنگ نے کیا کیا ہے، صرف نام اور اصطلاحات تبدیل کردی ہیں۔ گھر، گاڑی وغیرہ پر روایتی بینک لون دیتے وقت معین شرح پر سود چارج کرتا ہے، جبکہ اسلامی بینک کہتا ہے چونکہ اسلام میں پیسے پر پیسہ بنانے کی اجازت نہیں، لہذا ہم گھر گاڑی وغیرہ آپ کو خرید دیتے ہیں، اپنے چارجز وصول کرتے ہیں، آپ ہمیں قسطوں پر پیسے واپس کردیں، لہذا یوں ہم نے پیسے پر پیسہ نہیں بلکہ ایسٹ پر پیسہ بنایا۔یعنی کان ادھر سے نہیں ادھر سے پکڑ لیا، اینڈ میں صارف کو آؤٹ کم کیا ملا؟ کم و بیش ایک برابر۔ تو پھر استحصالی نظام سے چھٹکارے کا نعرہ کدھر کیا؟ صارف کو رعایت یا  فائدہ کیا ہوا؟  سیدھی سی بات ہے، آپ چاہے مضاربہ کا نام دے لیں، محاربہ کا دیں لے یا مشارکہ کا، بنیاد پھر بھی وہی ہے کہ پیسے سے پیسہ بن رہا ہے اور بینک دے لون ہی رہا ہے۔اسی لئے بہت سے مسلمان علماء اب بھی یہی کہتے ہیں کہ عزیمت اسی میں ہے کہ بینکنگ سسٹم چاہے اسلامی ہو، اس سے دور ہی رہا جائے۔ اسلام میں قرض صرف ایک ہی قسم کا دینے کی اجازت ہے اور وہ ہے قرض حسنہ، بغیر سود، بغیر کسی سروس چارجز یا منافع کے، جتنا پیسہ دو، اتنا پیسہ لو۔۔ کیا آپ قرضِ حسنہ سسٹم پر بینکنگ سسٹم چلا سکتے ہیں۔۔۔؟؟

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #116
    زندہ رود – آپ کا دیکھنے کا زاویہ ہمیشہ ایک جیسا ہوتا ہے ، آپ کا بس چلے تو کار خراب ہونے کی وجہ اسلم مستری سے اس کے غسل اور اس کے بعد اس کے مسلمان ہونے اور پھر اسلام پر اپنے روایتی انداز میں لیکچر کشی ، میں نے آج ایک لطیفہ پڑھا تھا ، آپ کی نظر کر رہا ہو ، اس کو پڑھنے کے بعد آپ کا خیال آ گیا استاد= الجھن کسے کہتے ھیں؟ شاگرد=دانت میں پھنس جانے والا گوشت کا ٹکڑا جب باوجود کوشش اور تین خلال تڑوانے کے بھی نہ نکلے اسے الجھن کہتے ھیں. استاد=اور خوشی؟ شاگرد=جب دانت میں پھسا وہ ٹکڑا اچانک نکل آئے جبکہ آپ ناامید ھوچکے ھوں اس کیفیت کا نام خوشی ھے. استاد=اور غم وغصہ کی ملی جلی کیفیت؟ شاگرد=ایک دانت سے گوشت کا ٹکڑا نکلنے کے بعد اچانک آپ کو معلوم ھو کہ دوسری طرف بھی پھنسا ھے.! استاد=اور جدوجہد؟ شاگرد=جب آپ دوسرے دانت سے ٹکڑا نکالنے کے لئے خلال یا ماچس کی تیلی اٹھا کر آپریشن شروع کرتے ھیں……. استاد نے ایک زور کی چپیڑ لگائی اور کہا ابے او قصائی کی اولاد یہ دانت اور گوشت سے نکلے گا یا نہیں!!!

    :cwl: :cwl: :cwl: :cwl:

    ہاہاہا۔۔ یار اب ایسی بات بھی نہیں ہے، اگر کسی کے دانت میں گوشت کا ٹکڑا پھنس جائے تو اس کیلئے زندگی کا سب سے بڑا مسئلہ تو گوشت کا ٹکڑا ہی ہوگا نا۔ ;-) ۔۔۔

    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #117
    زندہ رود صاحب، شکریہ -آپ کی بات سے مجھے یہ پیغام ملا ہے کہ شاید قرآن میں اسلامی نظام کے نفاذ کا مطالبہ مسلمانوں سے نہیں ہے .تو اس معاملہ میں غامدی صاحب کا موقف درست محسوس ہوتا ہے)

    گھوسٹ صاحب۔۔ مجھے اس بات کی خوشی ہے کہ اب مسلمان آہستہ آہستہ ہی  سہی سرکارِ دو عالم والا اسلام چھوڑ کر غامدی صاحب والا اسلام قبول کررہے ہیں۔ کیونکہ اول الذکر اسلام متشدد جبکہ موخرالذکر پُرامن ہے۔ :) ۔۔

    زیل میں قرآن سے حرام اشیا کے بارے میں انتہائی واضح اور غیر مبہم حکم کی مثال درج ہے

    اے ایمان والوں، کھاؤ ان خوشگوار چیزوں کو جو ہم نے تمہیں مہیا کی ہیں اور اللہ کا شکر ادا کرواگر تم اس کی عبدیت کرتے ہو۔ تم پر حرام ہے (1) مردار جانور (2) خون (3) خنزیر کا گوشت (4) ہر کھانے کی چیز جو اللہ کے سوا کسی اور کی طرف منسوب ہو۔ پھر جو مجبور ہو جائے اور وہ حد سے نکلنے والا اور زیادتی کرنے والا نہ ہو، اس پر کوئی گناہ نہیں ہے (البقرہ ۔ 172-173)

    میرے خیال میں مجھے “کسی بھی” کی جگہ “بیشتر” کا لفظ استعمال کرنا چاہیے تھا۔۔۔ بہرحال نشاندہی کا شکریہ۔۔۔ ذرا چار نمبر نکتہ کی کسی مولوی کی مدد لئے بغیر، قرآن کی روشنی میں وضاحت کردیں کیونکہ یہ بات مجھے سمجھ نہیں آئی، ذرا میرے ابہام کو دور کرنے میں مدد کیجئے،۔۔۔

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Zinda Rood
    Participant
    Offline
    • Professional
    #118
    زندہ رود صاحب، میں نے واضح طور پر غامدی صاحب کا حوالہ دیا ہے لہذا یہ میرے آرگیو منٹس نہیں ہیں مگر اس بات سے فرق نہیں پڑتا ہے کہ دلائل کس کے ہیں اصل بات یہ ہے کہ دلیل کیا ہے اور رد دلیل کیا ہے. جس آیت کا آپ نے حوالہ دیا ہے یا جنکی طرف اشارہ کیا ہے اس بارے میں غامدی صاحب کا موقف ہے کہ یہ اتمام حجت کا حصہ ہے اور نبیوں کے لئے اور انکے زمانے کے لئے مخصوص ہے . اس کا اطلاق بعد کے زمانوں میں نہیں ہوتا ہے آپ کا اس آرگیومنٹ کے حوالے سے کیا خیال ہے؟

    گھوسٹ پروٹوکول صاحب۔۔  غامدی صاحب کے ذمے بہت مشکل کام ہے، انہوں نے متشدد اسلام کو پُرامن اسلام کے طور پر پیش کرنا ہے، یوں سمجھ لیں کہ آسمان کو زمین اور رات کو دن ثابت کرنا ہوتا ہے، اس لئے ان کے بیشتر آرگیومنٹس ایسے ہی ہوتے ہیں کہ بندہ غامدی صاحب پر بس ترس کھا کر رہ جاتا ہے۔۔۔ اس آرگیومنٹ کا معاملہ بھی کچھ ایسا ہی ہے۔۔

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #119
    گھوسٹ پروٹوکول بھائی نفع نقصان کی سرمایہ کاری بھی دو قسم کی ہے. پہلی قسم کی سرمایہ کاری میں کمپنی آپکا سرمایہ ایسے پراجیکٹس میں لگاتی ہے جس میں نقصان کے چانسز نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں اور دوسری قسم کی سرمایہ کاری میں آپکا سرمایہ ایسے پراجیکٹس میں لگایا جاتا ہے جس میں نفع بھی زیادہ ہوتا ہے اور نقصان کے چانسز بھی بہت زیادہ ہوتے ہیں. مجھے اس کا پتہ اسوقت چلا جب میں پورے سال کی اپنی اور اپنے ایمپلائر کی کنٹری بیوشن سے ہاتھ دھو چکا تھا. تب ہماری فینانس مینیجر نے کہا کہ آپ اپنا پلان ہائی رسک سے لو رسک میں چینج کر لیں. میں نے کہا کہ اب تو میرا نقصان ہو چکا ہے، اب چینج کرنے کا کیا فائدہ؟ لگتا ہے اب کرونا کے کرائسس کی وجہ سے ایک بار پھر شاید نقصان کا سامنا کرنا پڑے پاکستان میں پی ایل ایس اکاونٹس تو ڈرامہ تھا. مجھے نہیں لگتا ہے کہ ان اکاونٹ ہولڈرز کو کبھی نقصان ہوا ہوگا. وہ سودی اکاونٹس ہی تھے، بس لوگوں کو مطمئین کرنے کیلیے انہیں نفع نقصان شراکتی کھاتوں کا نام دے دیا تھا. اصل مالیاتی نظام کی تو سود کی بنیاد پر ہی چل رہا تھا جب میں پاکستان اور کینیڈا کے انٹرسٹ ریٹ کا موازنہ کرتا ہوں تو بہت حیرت ہوتی ہے. پاکستان میں انٹرسٹ ریٹ دس فیصد سے بھی زیادہ اور یہاں آپ کو دو فیصد بھی مشکل سے ملے گا

    باواجی اگر آپ چاہیں تو درج ذیل فنڈ کے بارے میں اچھی طرح سے تحقیقات کرکے انویسمنٹ کریں ۔ یہ فنڈ مجھے گزشتہ 20 سال سے بھی زیادہ عرصے سے مسلسل 13 فیصد سے لیکر 16 فیصد تک سالانہ آر او آر ، ڈیویڈنٹ کی صورت میں دے رہا ہے ۔ اس فنڈ کا ڈیویڈنٹ بجائے ہر سہ ماہی کے ، ھر ماہ کی 20 تاریخ کو آپ کے اکاؤنٹ میں جمع ہو جاتا ہے ۔ جو تقریبا” ڈیڑھ فیصد کے نزدیک بنتا ہے ۔ اس فنڈ کے پروٹو فولیو کو اچھی طرح سے جانچ لیں ۔ میری بہت سی ماہانہ ضروریات اسی سے پوری ہو جاتی ہیں ۔ اس کی ایک یونٹ کی قیمت 6 ڈالر سے لیکر 12 ڈالر تک رہی ہے ، آجکل 9 ڈالرز کے لگ بھگ ہے ۔

    EIT.UN

    (TSX)

    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #120
    موجودہ بینکنگ نظام میں بینک لوگوں کی جمع پونجی کے امین ہوتے ہیں اور تقاضہ کرنے پر رقم واپس کرنے کے ضامن ہوتے ہیں اگر لوگ بینکوں کو نفع نقصان کی بنیاد پر سرمایہ کاری کا اختیار دیں اور بینک اپنی خدمات کے صلے میں ایک فیس چارج کریں تو سود کا عمل دخل معاشی نظام میں کم ہو سکتا ہے. کیا خیال ہے؟

    جی پی بھائی مسلمان علما کے نزدیک یہ فیس جو بینک اپنی خدمات کے سلسلے میں چارج کرتا ہے ووہی سود ہے .. اپ اس کو سود کہ لو یا پراسیسنگ فی .. اصل میں مسلمانوں کا یہ تقاضا ہے … کہ بینک ان کو اگر ایک لاکھ روپیہ قرض دیتا ہے تو واپسی بھی وہ ایک لاکھ کریں …باقی ان کو اس بات سروکار نہیں ہے کہ بینک اپنے عملے کو تنخوا کہاں سے دے … یا وہ کیسے چلے

Viewing 20 posts - 101 through 120 (of 165 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi