Viewing 2 posts - 1 through 2 (of 2 total)
  • Author
    Posts
  • حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    ایک بستی میں ایک اژدھا نما سانپ رھتا تھا ، جو اس بستی کے سنسان رستوں پر ٹہلا کرتا تھا – لوگ ڈر کے مارے ان رستوں کی طرف نہیں جاتے تھے بلکہ دور دور کے رستوں سے گزرا کرتے تھے ، اس سانپ کی دھشت ارد گرد کی بستیوں پر بھی قائم ھو چکی تھی کہ ایک دن ایک اللہ والا اس بستی کی طرف آ نکلا ، بستی والوں نے اس سے سانپ کے بارے میں بات کی جو بچوں اور بڑوں سب کے لئے دھشت کی علامت بن چکا تھا ، اللہ والا سنسان رستوں کی طرف نکلا اور ایک جگہ عین رستے کے بیچوں بیچ اژدھا کو آرام کرتے پایا ، اس نے اژدھا کو خوب ڈانٹا اور خلق خدا کو اذیت دینے اور کاٹنے سے منع کر دیا ، سانپ چپ کر کے اٹھا اور جھاڑیوں کے جھنڈ میں چلا گیا
    اللہ والے نے بستی والوں کو بتا دیا کہ اب سانپ ان کو نہیں کاٹے گا ، اس لئے اب وہ نارمل زندگی گزار کر سکتے ھیں – عرصے بعد اللہ والے کا گزر اس بستی کی طرف دوبارہ ھوا ، اس نے دیکھا کہ ایک جگہ بچوں کا جھمگٹا لگا ھوا ھے ، وہ بھی تماشہ دیکھنے اس ھجوم کے پاس چلا گیا ، مگر وھاں پہنچتے ھی اس کا تراہ نکل گیا – اس نے دیکھا کہ وہ شہتیر جتنا موٹا سانپ سوکھ کر تیلا ھو گیا تھا اور کچھ بچے اس کو دم کی طرف سے اور کچھ منہ کی طرف سے پکڑ کر کھینچ رھے ھیں گویا رسہ کشی کا مقابلہ ھو رھا ھے ، جبکہ کچھ بچے دونوں ٹیموں کو ھلا شیری اور داد دینے میں مصروف تھے
    اللہ والے نے بچوں کو ڈانٹ کر بھگا دیا اور سانپ سے پوچھا ” اوئے ایہہ کی ” وٹ از گوئینگ آن ؟ اس نے کہا حضرت آپ نے ھی تو منع کیا تھا
    میرا ایک کھیل خلقت نے بنایا
    تماشہ دیکھنے بھی تُو نہ آیا
    بزرگ نے اس وقت ٹھیک اک کروڑ کی بات کی
    نیک بخت میں نے تمہیں ڈسنے سے منع کیا تھا ،ڈرانے سے تو منع نہیں کیا تھا
    یہ سننا تھا کہ سانپ نے ایسا شونکارا مارا کہ بچوں کے پیشاب خطا ہو گئے ـ
    گزارش اتنی ساری ھے کہ میں شوہر کو اس کے اندر کے زہر کو مارنے کی تلقین کرتا رہتا ہوں مگر شونکارا مارنے سے ہر گز نہیں روکتا ،، شوہر کے مقام کو عزت ملنی چایئے ،،نیز ناشتہ پانی اور پیار محبت کی چُوری چوگ بھی ملنی چاہئے ، شوہروں کو بھی چاہیئے کہ دو چار ماہ بعد آٹو سرکٹ بریکر کی طرح زرد بٹن دبا کر مطلب کہیں کسی پؤائنٹ پر اختلاف رائے کر کے چیک کر لیا کریں کہ وہ ابھی تک شوہر ہی ہیں یا پرویز مشرف کی طرح چپکے سے معزول کر دیئے گئے ہیں ، ؟ معزولی کی صورت میں اول آخر درود شریف پڑھ کر گیارہ مرتبہ معوذتین کا ورد کر کے نکاح نامے پردم کریں اور پھر ویسا ہی کریں جیسا پرویز مشرف نے ٹو تھرڈ میجارٹی کے ساتھ کیا تھا ـ
    رہے نام اللہ کا ـ
    (نوٹ ) صحت کمزور ہونے یا بچے بڑے ہو جانے کی صورت میں ویسے بھی کیا جا سکتا ہے، جیسے جونیجو نے معزولی کے بعد جنرل ضیاء کے ساتھ کیا تھا مطلب چپ کر کے کمبل میں’’ وڑ‘‘ ہو جائیں ـ

    بشکریہ …… قاری حنیف ڈار

    https://www.facebook.com/QariHanif/posts/10158706447586155?

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #2
    وڈے والا سانپ توہم پرست نہیں تھا مگر ضیا تو آٹھ تاریخ کو اپنے ساے سے بھی تراہ کھا جاتا تھا، کسی نجومی نے کہہ دیا کہ آٹھ کا ہندسہ تمہارے لئے منحوس ہے تب سے جنرل نے آٹھ تاریخ کو ہر طرح کا سفر اور ملاقات بند کروادی۔ شائد اسی نجومی نے کہا کہ سن اٹھاسی میں ایک نہیں دو آٹھ کے ہندسے ہیں بچ کے رہنا بس جنرل صاحب تو ارمی ہاوس میں ہی بند ہوگئے چودہ اگست آگیا مگر مجال ہے کہ جنرل صاحب باہر قدم رکھیں، فرمایا کہ صدر ہاوس کے اندر ہی اندر جو کرنا ہے کروا لو

    اس کے باوجود اسی آٹھ والے سن اٹھاسی کو جاتے رہے، وجہ یہ بنی کہ اٹھواں مہینہ اگست کا چڑھا تو نجومی نے وارننگ دے دی اس مہینے میں باہر مت نکلو جنرل صاحب نے آٹھ اگست کو  بہاولپور جانا تھا ، دورہ کینسل ہوا اور نئی تاریخ سترہ اگست رکھی گئی

    نجومی یہ بتانا بھول گیا کہ علم الاعداد میں سترہ کو بھی آٹھ سمجھا جاتا ہے یعنی سات جمع ایک کا مطلب بھی آٹھ ہوتا ہے

Viewing 2 posts - 1 through 2 (of 2 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi