Thread: زندگی کے سبق
- This topic has 36 replies, 8 voices, and was last updated 3 years, 10 months ago by Believer12.
-
AuthorPosts
-
23 May, 2020 at 10:47 pm #1
اس محفل کے تمام شرکاء اور زندگی میں دوسرے انسانوں اور کچھ اپنے تجربات اور مشاہدات سے کچھ سبق سیکھے ہیں. جب جب یاد آے یہاں تحریر کرتا رہوں گا. اگر آپ بھی حصہ لینا چاہیں تو لے سکتے ہیں
١) لوگ تکلیف نہیں دیتے لوگوں سے امیدیں تکلیف کا سبب بنتی ہیں
٢) غلط اور صحیح کچھ نہیں ہوتا .
٣) تنقید اور تعریف ہر بار کسی کی راۓ ہو سکتی ہے مگر ضروری نہیں کے ہر بار حقیقت ہو
٤) زندگی اور زندہ رہنا بلکل مختلف چیزیں ہیں
٥) ہر عادت ایک نشہ ہے اور ہر نشہ جو انسان کے قابو میں نہ رہے بلکہ انسان کو قابو کر لے وہ انسان کے لئے نقصاندہ ہو سکتا ہے .
٦) جب کچھ بولنے کو نہ ہو تو چپ رہنا مفید ہے
٧) رہنماء کسی عہدے کا محتاج نہیں ہوتا اور ہر عہدے والا ضروری نہیں کے رہنماء ہو
٨) سیاست میں نہ کوئی دوست ہوتا ہے نہ کوئی دشمن. مفاد ہی سب کچھ ہوتا ہے
٩) اگر فطرت سے دوستی کر لی تو کسی اور دوستی کی ضرورت نہیں رہتی
١٠) پہلا قدم ہی مشکل ہوتا ہے .
١١) دنیا کی بیشتر برائیوں یا مسائل کی جڑ منافقت ہے
١٢) غلطی کا علم ہونا، غلطی کو ماننا، اور پھر اس کو ختم کرنے کی کوشش کرنا مشکل ہے مگر بہتری کے لئے ضروری ہے
١٣) ہر قیمت پر جیتنا ضروری نہیں ہے. ہر جیت جیت نہیں ہوتی اور ہر ہار ہار نہیں ہوتی
١٤) طاقت اور عہدہ جب مل جاۓ تو اپنی اوقات نہیں بھولنی چاہے- local_florist 1 thumb_up 4
- local_florist Salman thanked this post
- thumb_up EasyGo, Believer12, casanova, Zed liked this post
26 May, 2020 at 6:25 am #2میں نے ایک محدود سے تجربے سے جو کچھ سیکھا ہے لیکن میں کوی اتنا بڑا دانشور نہیں ہوں کہ ایک ایک لائین میں بیان کرسکوں مختصرا صرف ایک پہلو لکھتا ہوں اپنے ذاتی تجربے سےبعض قوموں کو رب کی طرف سے اس لئے نا ختم ہونے والی سزائیں ملتی ہیں کہ وہ جانتے بوجھتے اپنی عادات کو بدلنے کی کوشش نہیں کرتے، ان کی فطرت میں سازشیں، منافقت اور بغاوت کا جذبہ کارفرما ہوتا ہے، مثال دوں گا افغانی اور ان کے وہ قبائل جو پاکستان کی طرف بھی آکر بس گئے ہیں صدیوں سے وہ خطہ امن سے محروم ہے ادھر کو چلے جائیں تو شہر کم اور قبرستان زیادہ دکھای دیتے ہیں، مجھے ایکبار سٹوڈنٹ لائف میں ایک ایسے گھر میں کمرہ رینٹ کرنا پڑا تھا جس کے ساتھ والے روم میں گیارہ پٹھان رہتے تھے، ان میں سے اکثر میرے پاس آکر اپنے دوسرے روم میٹ کے خلاف باتیں کرتے اور شام کو ہاتھا پای بھی ہوجاتی، اتنے سازشی تھے کہ مجھے وہ جگہ چھوڑنی ہی بہتر سمجھی، میں صرف اس لئے بچا رہا کہ وہ کام کرتے تھے اور اکثر پیسے اپنے گھر بجھوانے کیلئے یا بینک کے کاموں کیلئے انہیں میری ضرورت پڑتی رہتی تھی، اللہ تعالی انہیں ہدایت دے تاکہ وہ اپنی صلاحیتیں کسی پازیٹیو سائیڈ پر استعما ل کریں تو مجھے یقین ہے کہ ساری دنیا کا نقشہ بدل د یں
زمانہ طالبعلمی میں بہت اکڑ ہوتی تھی اور ایک وقت میں دو دو گیمز فٹ بال اور کرکٹ میں ٹانگ اڑای ہوی تھی، دونوں میں خاص کر فٹ بال میں اکثر جیت جاتا اور کرکٹ میں بھی اوپنر جاکر دھڑا دھڑ دو تین اوورز کھیل تینس پینتیس رن بنا کر آجاتا تھا، ہارنا منظور نہیں تھا اور فٹ بال میں جب گول اپنے خلاف ہوجاتا تو بس مخالف ٹیم کے فارورڈز کی شامت آجاتی انکو ہٹ کرنا اور ڈرا کر مارنے کی پالیسی شروع کردیتا، آخرکار میں نے سیکھا کہ جیت نہیں ہار بھی زندگی گزارنے کا قرینہ دیتی ہے، مثلا میاں بیوی میں ناچاقی ہوجاے اور دونون ہی اکڑفوں دکھانے کے چکر میں علیحدہ ہوجائیں تو یہ عقلمندی نہیں بچوں کیلئے تو بہت ہی برا ہے، خاوند کو پسپای اختیار کرنی چاہئے اور کہیں کہیں بیوی کو بھی شکست مان کر گھر بچا لینا چاہیئے، خاوند کو پہلے اس لئے رکھا ہے کیونکہ بیویاں کم ہی ایسا کرتی ہیں
26 May, 2020 at 6:31 am #4میں نے ایک محدود سے تجربے سے جو کچھ سیکھا ہے لیکن میں کوی اتنا بڑا دانشور نہیں ہوں کہ ایک ایک لائین میں بیان کرسکوں مختصرا صرف ایک پہلو لکھتا ہوں اپنے ذاتی تجربے سے بعض قوموں کو رب کی طرف سے اس لئے نا ختم ہونے والی سزائیں ملتی ہیں کہ وہ جانتے بوجھتے اپنی عادات کو بدلنے کی کوشش نہیں کرتے، ان کی فطرت میں سازشیں، منافقت اور بغاوت کا جذبہ کارفرما ہوتا ہے، مثال دوں گا افغانی اور ان کے وہ قبائل جو پاکستان کی طرف بھی آکر بس گئے ہیں صدیوں سے وہ خطہ امن سے محروم ہے ادھر کو چلے جائیں تو شہر کم اور قبرستان زیادہ دکھای دیتے ہیں، مجھے ایکبار سٹوڈنٹ لائف میں ایک ایسے گھر میں کمرہ رینٹ کرنا پڑا تھا جس کے ساتھ والے روم میں گیارہ پٹھان رہتے تھے، ان میں سے اکثر میرے پاس آکر اپنے دوسرے روم میٹ کے خلاف باتیں کرتے اور شام کو ہاتھا پای بھی ہوجاتی، اتنے سازشی تھے کہ مجھے وہ جگہ چھوڑنی ہی بہتر سمجھی، میں صرف اس لئے بچا رہا کہ وہ کام کرتے تھے اور اکثر پیسے اپنے گھر بجھوانے کیلئے یا بینک کے کاموں کیلئے انہیں میری ضرورت پڑتی رہتی تھی، اللہ تعالی انہیں ہدایت دے تاکہ وہ اپنی صلاحیتیں کسی پازیٹیو سائیڈ پر استعما ل کریں تو مجھے یقین ہے کہ ساری دنیا کا نقشہ بدل د یں زمانہ طالبعلمی میں بہت اکڑ ہوتی تھی اور ایک وقت میں دو دو گیمز فٹ بال اور کرکٹ میں ٹانگ اڑای ہوی تھی، دونوں میں خاص کر فٹ بال میں اکثر جیت جاتا اور کرکٹ میں بھی اوپنر جاکر دھڑا دھڑ دو تین اوورز کھیل تینس پینتیس رن بنا کر آجاتا تھا، ہارنا منظور نہیں تھا اور فٹ بال میں جب گول اپنے خلاف ہوجاتا تو بس مخالف ٹیم کے فارورڈز کی شامت آجاتی انکو ہٹ کرنا اور ڈرا کر مارنے کی پالیسی شروع کردیتا، آخرکار میں نے سیکھا کہ جیت نہیں ہار بھی زندگی گزارنے کا قرینہ دیتی ہے، مثلا میاں بیوی میں ناچاقی ہوجاے اور دونون ہی اکڑفوں دکھانے کے چکر میں علیحدہ ہوجائیں تو یہ عقلمندی نہیں بچوں کیلئے تو بہت ہی برا ہے، خاوند کو پسپای اختیار کرنی چاہئے اور کہیں کہیں بیوی کو بھی شکست مان کر گھر بچا لینا چاہیئے، خاوند کو پہلے اس لئے رکھا ہے کیونکہ بیویاں کم ہی ایسا کرتی ہیںخلاصہ کلام۔۔
کبھی ایسی جگہ رہائش اختیار نہ کرو جس کی ہمسائیگی میں گیارہ پٹھا ن رہتے ہوں۔۔۔
- mood 4
- mood BlackSheep, Zed, Jack Sparrow, Guilty react this post
26 May, 2020 at 6:36 am #4خلاصہ کلام۔۔ کبھی ایسی جگہ رہائش اختیار نہ کرو جس کی ہمسائیگی میں گیارہ پٹھا ن رہتے ہوں۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور پارسا پھدو کی زندگی کا سبق ہے کہ کسی ایسے کالج میں این سی سی کا پنگا مت لو جس کا صوبیدار ظالم ہو ۔ ۔ ۔
- mood 2
- mood casanova, BlackSheep react this post
26 May, 2020 at 6:38 am #5خلاصہ کلام۔۔ کبھی ایسی جگہ رہائش اختیار نہ کرو جس کی ہمسائیگی میں گیارہ پٹھا ن رہتے ہوں۔۔۔پھر کہوں گا کہ اس قوم کو جو مار پڑ رہی ہے انہی وجوہات کی بنا پر ہے اچھے لوگ بھی ہیں مگر بہت کم ہیں اچھوں کا تناسب بیس فیصد بھی ہوگیا تو سمجھو یہ کسی سے نہیں رکنے والے ،وہ اپنی فطرت کو بدل لیں لیں اور حسد سے بچتے ہوے نیز لسانیت کا لبادہ چیر کرپھینک دیں تو دنیا کو وخت ڈال دیں
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
26 May, 2020 at 6:41 am #6خلاصہ کلام۔۔ کبھی ایسی جگہ رہائش اختیار نہ کرو جس کی ہمسائیگی میں گیارہ پٹھا ن رہتے ہوں۔۔۔بعض لوگوں کی فطرت میں غلاظت ہوتی ہے اس کو دھونا ناممکن ہوتا ہے، اب آپ پیچھے جیوجی سے وعدے کرکے آے تھے کہ پارسا بنیں گے مگر یہاں پھر فضول بات لکھ دی، معافی چاہتا ہوں مجھے آپ کی جغت میں گندی سی بو آی ہے میرے پاس تو ناروے میں بھی امیگریشن میں مدد کیلئے بہت سارے پٹھان بھای آتے تھے جنکی مدد کرتا تھا اور وہ آج بھی میرے شکرگزار ہیں، ان کے منہ پر میں انہیں ان کی بری عادات بتاتا تو وہ نہ صر ف تائید کرتے بلکہ اس سے بہت بڑھ کر مجھے بتاتے تھے، یہان تک بتاتے کہ وہ چرچ سے لیٹر لے کر ہوم آفس کو دے چکے ہیں جس کے مطابق وہ عیسای ہوگئے ہیں تاکہ انہیں امیگریشن مل جاے، انہی کے مطابق اگر پاکستان میں پتا چل جاے تو ان کا اپنا باپ یا بھای انہیں شوٹ کرکے چوک میں پھینک دے گا، پھر بھی اگر میں غلط ہوں تو معذرت، میرے پاس بہت انفامریشن ہے جس کی وجہ میرا زاتی طور پر مشاہدہ ہے
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
26 May, 2020 at 6:42 am #7۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اور پارسا پھدو کی زندگی کا سبق ہے کہ کسی ایسے کالج میں این سی سی کا پنگا مت لو جس کا صوبیدار ظالم ہو ۔ ۔ ۔پنجابی بھی اپنے صوبے میں بہت شیر ہوتے ہیں ایسی ہی بہادری سرحد پار بھی پای جاتی ہے ویسے پٹھان گروپ کی شکل میں ہوں تو اسلحہ وغیرہ دکھا کر دھاک بٹھا لیتے ہیں ان کے پاس ٹائم ہی ٹائم ہوتا ہے دشمنی کو دس بیس سال تک کھینچتے جانا اور ایک کے بدلے ایک مارتے جانا جس سے پڑھے لکھے لوگ تو بہت دور بھاگتے ہیں ایسا ہی ایک نوجوان مشال حسین تھا جسے مردان میں مزہب کی آڑ لےکر ماردیا گیا تھا، وہاں کے انصاف سسٹم پر لعنت ہو کہ اس کے تمام قاتلوں کو چھوڑ دیا گیا جن کو جماعتی دھشت گردوں نے یوں پھولوں کے ہار پہناے جیسے وہ فرعون کو مار کر آے ہوں ، بہتر یہی کہ سب اپنے اپنے بل میں دوسرے کو برداشت کریں
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
26 May, 2020 at 6:51 am #8زندگی کا ایک اور تجربہ یہ ہے کہ دیانت داری سے اپنا علم اور تجربہ نئے آنے والوں سے شئیر کرو ورنہ ترقی کا پہیہ رک جاے گا، اپنی جاب کے شروع میں مجھے اس وقت دقت ہوی جب ایک دو اپنے اور ایک آدھ گورے نے تعصب دکھایا حالانکہ مجھے جاب کے دو ہفتے انفارمیشن پیریڈ کی وجہ سے انہیں ہر سوال اور پیچیدگی کا جواب دینا لازمی تھا، بحرحال میں نے شکایت کرنے کی بجاے خود سیکھنا شروع کیا اور بعض چیزیں ڈائریکٹ بہت سینئیر باسز سے پوچھ کر درست کیں، صرف دو سال بعد وہ تمام متعصب حضرات کسی نہ کسی لحاظ سے میرے انڈر تھے ، اس سے یہ تجربہ ہوا کہ کسی نئے آنے والے کو تعصب مت دکھاو ہو سکتا ہے کل وہ اپنی محنت اور خدا کی مرضی سے آپ سے آگے نکل جاے، میرے ایک جہلمی کولیگ نے ایکبار کہا کہ ایک پوسٹ کسٹم ڈیپارٹمنٹ میں ہے کافی اچھی تنخواہ ہے اس کے لئے ہم تین بندے ہیں باسز تمہیں ہی وہ جگہ دیں گے لیکن اگر تم اپنا نام واپس لے لو تو وہ پوزیشن مجھے مل جاے گی مجھے اس کی سخت ضرورت ہے میری فیملی ہے اور زیادہ پیسوں کی ضرورت ہے تم تو اکیلے ہو، میں نےاسی دن شام کو جاب کے بعد اپنے باس کو مل کر کہا کہ میں ابھی اسی جگہ پر کام کرنا پسند کروں گا سئنئیر پوسٹ کسی اور کو دے دو ، وہ بھی بہت حیران ہوا لیکن ذہین بندہ تھا جلدی سمجھ گیا اگلے دن میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ دوست کیلئے قربانی ایک بہت اچھا جزبہ ہے مگر میرے لئے کمپنی کی ساکھ زیادہ اہم ہے لہذا تم یہ پوزیشن لے لو، میرے دوبارہ انکار پر وہ پوزیشن تیسرے بندے کو دے دی گئی جو برٹش گورا تھا مگر جہلمی کو نہیں ملی، لالچ میں اس نے اپنا چانس بھی خراب کیا اور میرا سئنئیر پوسٹ پر جانے کا چانس بھی مروا دیا، اس کو یہ سوچنا چاہئے تھا کہ باسز کی نظر میں وہ کیسے اپنی جگہ بہتر کرسکتا ہے مگر بجاے محنت کے اس نے شارٹ کٹ نکالا کیونکہ واقعی اس جگہ باہر کا بندہ نہیں آسکتا تھا کمپنی ہی کا بندہ جسے تجربہ ہو آسکتا تھا، لیکن ہماری قوم کی منفی سوچ نے اسے محروم کردیا- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
26 May, 2020 at 7:02 am #9زندگی کاایک اور تجربہ میں نے یہ سیکھا کہ کبھی مزہب کی وجہ سے کسی کو پیچھے دھکیلنے کی کوشش مت کرو کیونکہ اہم ترین چیز اس بندے کی شرافت، دیانتداری، محنت اور صلاحیت ہوتی ہے۔ سایستدان جو مزہب کو استعمال کرنا چاہتے ہیں وہ کبھی بھی کامیاب نہیں ہوتے اور تاریخ کے اوراق میں گم ہوجاتے ہیں، مثلا بھٹو، ضیا الحق، مفتی محمود، مودودی، فضل الرحمان( اس کی قبرپر تو کوی فاتحہ کہنے بھی نہیں جاے گا) وغیرہاس رویئے کی وجہ سے بھی قومیں برباد ہوی ہیں اور جو ترقی یافتہ قومیں ہیں ان کا رویہ یہ ہے کہ وہ ڈاکٹر عبدالسلام جیسے لوگوں کو پاوں پڑ کر اپنے ملکوں میں لاتی ہیں اور سیٹل کرکے تمام زندگی کے سہولیات سے ان کا دامن بھر دیتی ہیں اور انہیں کہا جاتا ہے کہ جو کھوپڑی ہے اس کو صرف ریسرچ پر لگاو دانے پانی کا فکر کر کے ٹائم ضائع نہیں کرنا اور ہم ان کو مفت میں بھی کام نہیں کرنے دیتے وہی مزہبی تعصب
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
26 May, 2020 at 7:03 am #10بعض لوگوں کی فطرت میں غلاظت ہوتی ہے اس کو دھونا ناممکن ہوتا ہے، اب آپ پیچھے جیوجی سے وعدے کرکے آے تھے کہ پارسا بنیں گے مگر یہاں پھر چول مار دی، معافی چاہتا ہوں مجھے آپ کی جغت میں گندی سی بو آی ہے اگر میں غلط ہوں تو معذرتمیں حساب لائیا اے۔۔۔ ویسے تُو وی ربوے دا خالص فُرطرل اے۔۔۔۔۔۔
بھائی! جب تمہاری تمام حسیات کو دائمی کُوڑھ مغزی نے جامد کر رکھا ہے تو پھر تم اپنے ہی کہے ہوئے جملے کی اجمالی تشریح کرنے پر مشتعل کیوں ہوتے ہو۔۔۔۔
آئی واز جسٹ کڈنگ۔۔۔ ابھی تمہاری معذرت قبول کر لیتا ہوں۔۔۔۔ آئندہ ذاتی تبصرہ کرنے سے پہلے تھوڑا اپنے لفظوں کو کھنگال لیا کرو۔۔۔۔۔ فی الحال یہی تمہارے لئے “زندگی کا سبق” ہے۔۔۔۔
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- mood 2
- mood Salman, BlackSheep react this post
26 May, 2020 at 7:15 am #11یار فاروق میں کوشش کرتا ہوں بلکہ بہت کوشش کرتا ہوں کہ کسی سے نا الجھوں لیکن کچھ عرصے بعد کوئی ایسی اخیر چول مار دیتا ہے کہ میرا دل کرتا ہے کہ میری پشاوری چپل ہو اور اس کا سر۔
ایک یہ گیارہ پٹھان جو تھے۔ کیا گیارہ کے گیارہ سازشی، لڑائی، جھوٹ وغیرہ میں ماہر تھے؟ چلو ایک دو ہوتے تو مان لیتا لیکن میں مان ہی نہیں سکتا کہ ایک قوم میں اکثریت بری ہو۔
تم تعصب میں ایک مبتلا ایک ایسے مریض ہو کہ جس کا کوئی علاج نہیں
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
26 May, 2020 at 7:23 am #12میں حساب لائیا اے۔۔۔ ویسے تُو وی ربوے دا خالص فُرطرل اے۔۔۔۔۔۔ بھائی! جب تمہاری تمام حسیات کو دائمی کُوڑھ مغزی نے جامد کر رکھا ہے تو پھر تم اپنے ہی کہے ہوئے جملے کی اجمالی تشریح کرنے پر مشتعل کیوں ہوتے ہو۔۔۔۔ آئی واز جسٹ کڈنگ۔۔۔ ابھی تمہاری معذرت قبول کر لیتا ہوں۔۔۔۔ آئندہ ذاتی تبصرہ کرنے سے پہلے تھوڑا اپنے لفظوں کو کھنگال لیا کرو۔۔۔۔۔ فی الحال یہی تمہارے لئے “زندگی کا سبق” ہے۔۔۔۔آپ بھی متعے کے طرفدار ہو جسے اسلام سے پہلے کی ایک مکروہ رسم کے طور نبی پاک نے منع فرما دیا تھا ، نکاح کا طریق ہی مسنون طریقہ تھا مگر میں نے کبھی مزہبی معاملات پر کسی کو یا آپ کو طعنہ نہیں دیا، چلو میں اگر ربوے کا کوڑھ مغز ہوں تو کوی بات نہیں انسان تو ہوں ویسے میں لائلپور کا ہوں سب دوست جانتے ہیں
26 May, 2020 at 7:24 am #13بعض لوگوں کی فطرت میں غلاظت ہوتی ہے اس کو دھونا ناممکن ہوتا ہے، اب آپ پیچھے جیوجی سے وعدے کرکے آے تھے کہ پارسا بنیں گے مگر یہاں پھر فضول بات لکھ دی، معافی چاہتا ہوں مجھے آپ کی جغت میں گندی سی بو آی ہے میرے پاس تو ناروے میں بھی امیگریشن میں مدد کیلئے بہت سارے پٹھان بھای آتے تھے جنکی مدد کرتا تھا اور وہ آج بھی میرے شکرگزار ہیں، ان کے منہ پر میں انہیں ان کی بری عادات بتاتا تو وہ نہ صر ف تائید کرتے بلکہ اس سے بہت بڑھ کر مجھے بتاتے تھے، یہان تک بتاتے کہ وہ چرچ سے لیٹر لے کر ہوم آفس کو دے چکے ہیں جس کے مطابق وہ عیسای ہوگئے ہیں تاکہ انہیں امیگریشن مل جاے، انہی کے مطابق اگر پاکستان میں پتا چل جاے تو ان کا اپنا باپ یا بھای انہیں شوٹ کرکے چوک میں پھینک دے گا، پھر بھی اگر میں غلط ہوں تو معذرت، میرے پاس بہت انفامریشن ہے جس کی وجہ میرا زاتی طور پر مشاہدہ ہےبھائی جی ! میں نے بھی آپ کے مشاہدے کی تائید کرتے ہوئے ایک ہلکا پھلکا سا تبصرہ کیا تھا۔۔۔۔۔پتہ نہیں آپ کو کس بات پر خفگی ہوئی۔۔۔۔۔
گیارہ پٹھانوں کا ذکر تو آپ خود فرما رہے ہیں۔۔۔۔ اگر آپ کے ماتھے کی شکنیں ہنوز برقرار ہیں تو ہم پٹھانوں کی تعداد مزید بڑھا لیتے ہیں۔۔۔۔
بس آپ اپنے مشاہدے کی چِلمن سے اپنی مسکان کی ایک ہلکی سی تجلی گرائیں پٹھانوں کی لائین لگ جائے گی۔۔۔۔۔ایہہ کیہڑا اوکھا کَم اے۔۔۔۔
- mood 3
- mood Salman, BlackSheep, کک باکسر react this post
26 May, 2020 at 7:27 am #14یار فاروق میں کوشش کرتا ہوں بلکہ بہت کوشش کرتا ہوں کہ کسی سے نا الجھوں لیکن کچھ عرصے بعد کوئی ایسی اخیر چول مار دیتا ہے کہ میرا دل کرتا ہے کہ میری پشاوری چپل ہو اور اس کا سر۔ ایک یہ گیارہ پٹھان جو تھے۔ کیا گیارہ کے گیارہ سازشی، لڑائی، جھوٹ وغیرہ میں ماہر تھے؟ چلو ایک دو ہوتے تو مان لیتا لیکن میں مان ہی نہیں سکتا کہ ایک قوم میں اکثریت بری ہو۔ تم تعصب میں ایک مبتلا ایک ایسے مریض ہو کہ جس کا کوئی علاج نہیںایسا تو نہیں کہ تم چپل مارو اور میں سر آگے کردوں، دوستوں کیلئے حاضر ہوں چاہے گولی ماردیں
باقی سب کی بات نہیں کی عاطف ایک انتہای نفیس اور پڑھا لکھا پٹھان ہے، افغانیوں کی نسبت پشاوری پٹھان بہت ہیں ، گلگت بلتستان میں جب شیعہ کو بسوں سے نکال کر گولیوں سے بھونتے تھے اور جب ایک بندہ نکل کر بھاگ رہا تھا اور اس کا کرتہ اٹھا کر دیکھتے تھے کہ ماتمی چھریوں کے نشانات تو نہیں تو وہ سارےپنجابی نہیں پٹھان ہی تھے، میں یہ بھی کہہ چکا ہوں کہ انکی صلاحتین اصل سائیڈ پر استعمال ہوں تو وخت ڈال دیں
- local_florist 1
- local_florist Bawa thanked this post
26 May, 2020 at 7:28 am #15بھائی جی ! میں نے بھی آپ کے مشاہدے کی تائید کرتے ہوئے ایک ہلکا پھلکا سا تبصرہ کیا تھا۔۔۔۔۔پتہ نہیں آپ کو کس بات پر خفگی ہوئی۔۔۔۔۔ گیارہ پٹھانوں کا ذکر تو آپ خود فرما رہے ہیں۔۔۔۔ اگر آپ کے ماتھے کی شکنیں ہنوز برقرار ہیں تو ہم پٹھانوں کی تعداد مزید بڑھا لیتے ہیں۔۔۔۔ بس آپ اپنے مشاہدے کی چِلمن سے اپنی مسکان کی ایک ہلکی سی تجلی گرائیں پٹھانوں کی لائین لگ جائے گی۔۔۔۔۔ایہہ کیہڑا اوکھا کَم اے۔۔۔۔میں نے پہلے ہی کہا تھا کہ آپ کی فطرت میں ہے گندی بات ہی کریں گے وجہ اس کی وہی پرانی رسم جو منع کردی گئی تھی
آپ لوگوں نے ثآبت کردیا کہ میں اوپر جو لکھ رہا تھا بالکل درست تھا
یہی منت ہے کہ ایسی باتیں چھوڑ کر درست سمت میں آو اور اپنی صلاحیتوں کا فائدہ قوم کو پنہچاو
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
26 May, 2020 at 7:31 am #16میں نے ایک محدود سے تجربے سے جو کچھ سیکھا ہے لیکن میں کوی اتنا بڑا دانشور نہیں ہوں کہ ایک ایک لائین میں بیان کرسکوں مختصرا صرف ایک پہلو لکھتا ہوں اپنے ذاتی تجربے سے بعض قوموں کو رب کی طرف سے اس لئے نا ختم ہونے والی سزائیں ملتی ہیں کہ وہ جانتے بوجھتے اپنی عادات کو بدلنے کی کوشش نہیں کرتے، ان کی فطرت میں سازشیں، منافقت اور بغاوت کا جذبہ کارفرما ہوتا ہے، مثال دوں گا افغانی اور ان کے وہ قبائل جو پاکستان کی طرف بھی آکر بس گئے ہیں صدیوں سے وہ خطہ امن سے محروم ہے ادھر کو چلے جائیں تو شہر کم اور قبرستان زیادہ دکھای دیتے ہیں، مجھے ایکبار سٹوڈنٹ لائف میں ایک ایسے گھر میں کمرہ رینٹ کرنا پڑا تھا جس کے ساتھ والے روم میں گیارہ پٹھان رہتے تھے، ان میں سے اکثر میرے پاس آکر اپنے دوسرے روم میٹ کے خلاف باتیں کرتے اور شام کو ہاتھا پای بھی ہوجاتی، اتنے سازشی تھے کہ مجھے وہ جگہ چھوڑنی ہی بہتر سمجھی، میں صرف اس لئے بچا رہا کہ وہ کام کرتے تھے اور اکثر پیسے اپنے گھر بجھوانے کیلئے یا بینک کے کاموں کیلئے انہیں میری ضرورت پڑتی رہتی تھی، اللہ تعالی انہیں ہدایت دے تاکہ وہ اپنی صلاحیتیں کسی پازیٹیو سائیڈ پر استعما ل کریں تو مجھے یقین ہے کہ ساری دنیا کا نقشہ بدل د یںWhat does this racist rant against Pathans have to do with the “lesson of life”?
- This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
- mood 1
- mood BlackSheep react this post
26 May, 2020 at 7:32 am #17پنجابی بھی اپنے صوبے میں بہت شیر ہوتے ہیں ایسی ہی بہادری سرحد پار بھی پای جاتی ہے ویسے پٹھان گروپ کی شکل میں ہوں تو اسلحہ وغیرہ دکھا کر دھاک بٹھا لیتے ہیں ان کے پاس ٹائم ہی ٹائم ہوتا ہے دشمنی کو دس بیس سال تک کھینچتے جانا اور ایک کے بدلے ایک مارتے جانا جس سے پڑھے لکھے لوگ تو بہت دور بھاگتے ہیں ایسا ہی ایک نوجوان مشال حسین تھا جسے مردان میں مزہب کی آڑ لےکر ماردیا گیا تھا، وہاں کے انصاف سسٹم پر لعنت ہو کہ اس کے تمام قاتلوں کو چھوڑ دیا گیا جن کو جماعتی دھشت گردوں نے یوں پھولوں کے ہار پہناے جیسے وہ فرعون کو مار کر آے ہوں ، بہتر یہی کہ سب اپنے اپنے بل میں دوسرے کو برداشت کریںکُج سمجھ نئیں آئی ایہدے سر پیر دی مینوں، چَن
ایہہ سب کُج مینو ای لکھنا چاہ رہیا سی؟ یا کسی جذب دی حالت وچ قوٹ کر بیٹھاں؟؟
- mood 2
- mood casanova, BlackSheep react this post
26 May, 2020 at 7:35 am #19What does this racist rant against Pathans have to do with the “lesson of life”?
مثال اسی قوم کی دیتے ہیں جو پرفیکٹ پوری اترے مثلا افغانستان میں ساری قوم ذلیل و خوار ہورہی ہے پینتیس سال ہوگئے جنگ ہے کہ پھر تیز ہورہی ہے اور کوی پتا نہیں کب تھمے میں سمجھتا ہوں کہ اگر ان کو امن چاہئے تو ایسی حرکات او سازشیں چھوڑ دیں جن سے قومیں تباہ ہوتی ہیں، یورپین قوموں نے ان باتوں پر عمل کرکے سیکڑوں سال گنواے مگر ان کو چھوڑ کر ہی ترقی کی تھی، ایک اور ملک کی مثال بھی ہے اور وہ صومالیہ ہے، اب یہ نہ کہنا کہ وہاں بھی پٹھان رہتے ہیں
- mood 1
- mood Bawa react this post
26 May, 2020 at 7:37 am #20اب تم اپنی چول بازی کو سرعام نیلام کرکے ہم سے بھی پٹھانوں والا کام کروانا چاہتے ہو۔۔۔۔۔لیکن یار میرا ابھی موڈ نہیں۔۔۔۔ باکسر برو سے ریکوئسٹ کرو۔۔۔۔۔ وہ تمہارے ڈینگے پاسے سیدھے پدھرے کر دے گا۔۔۔۔۔۔۔ ایہہ لائلپور دی ساری چولاں دی مَت مارن دا میں ای ٹھیکہ نئیں لیا۔۔۔۔۔۔سر مسلسل تیسری پوسٹ ہے خود ہی پڑھ کر شرمندہ ہوجائیں کہ گند ہی گند اور گند کے علاوہ کچھ بھی نہیں نکل رہا آپ کے من میں سے
آپ چھوڑ دیں کوی گندگی سے کسی کو شکست نہیں دے سکتا ، کک باکسر کو بھی بلوا لیں بلکہ دوسرے فورم سے بھی شیعہ بھائیوں کو بلوا لیں تاکہ وہ آکر آپ کی اکیلی اور غیر محفوظ جان کو مکمل شانتی اور تحفظ دیں
- mood 1
- mood Bawa react this post
26 May, 2020 at 7:42 am #21کُج سمجھ نئیں آئی ایہدے سر پیر دی مینوں، چَن ایہہ سب کُج مینو ای لکھنا چاہ رہیا سی؟ یا کسی جذب دی حالت وچ قوٹ کر بیٹھاں؟؟بھای جی آپ کو سمجھ آرہی ہے تو اپنے ہم خیالوں کو لائیک و تحسین کے ڈونگرے بانٹ رہے ہو اگر سمجھ نہیں تو پھر یہ کام مذہبی فریضہ تو نہیں جاو اپنا کام وام کرو
- thumb_up 1
- thumb_up Bawa liked this post
-
AuthorPosts
You must be logged in to reply to this topic.