Viewing 6 posts - 1 through 6 (of 6 total)
  • Author
    Posts
  • Believer12
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1
    دنیا میں بے شمار ایسے ذہین و فطین لوگ آتے رہے ہیں جنکی ریسرچ اور ایجادات کی بدولت آج دنیا کا نقشہ ہی بدل چکا ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ اکثر یہ لوگ اپنے اسکول اور کالجز میں اس عاجز کی طرح پچھلی سیٹوں پر براجمان ہوتے تھے تاکہ بوقت ضرورت پچھلے دروازے سے کھسکنے میں سہولت رہے ۔ ایسے ذہین لوگ آج بھی پیدا ہورہے ہیں مگر ان کی ایجادات اور تحقیق عموما اس تیزی سے بدلتی ہوی دنیا کا حصہ بن جاتی ہے کہ ہمیں یاد ہی نہیں رہتا، ابھی کل کی بات ہے کہ ایک سولہ سال کی انڈین امریکن لڑکی نے ایک ایسی الیکٹرک ڈیوائس بنا دی جس کے ذریعے موبائل فون پانچ منٹ میں چارج ہوجاتا ہے۔ آج اس لڑکی کی ایجاد اور آئیڈیا نے عملی شکل اختیار کرتے ہوے مارکیٹ میں قدم جما لئے ہیں وہ لڑکی تو شائد اب کروڑوں میں کھیل رہی ہوگی یا کسی ملٹی ملین کمپنی میں تحقیق کررہی ہوگی مگر تحقیق اس سے آگے بڑھ چکی ہے اور اب وائرلیس چارجر آچکے ہیں اگلے سالوں میں شائد بجلی کے بلب اور روشنیاں تو جگمگاتی دکھای دیا کریں گی مگر کھمبے اور تاریں غائب ہوچکے ہونگے یعنی گھروں میں تمام بجلی کا سسٹم ہی وائرلیس ہوجاے گا

    اسی طرح بہت سارے شعبوں میں رات دن ایجادات ہورہی ہیں اور ترقی کی رفتار اس قدر تیز ہے کہ پاکستان کے مایہ ناز کارڈیالوجسٹ اور سرجن ڈاکٹر نوری کا یہ کہنا تھا کہ وہ ہر چھ ماہ بعد جب یورپ جاتے ہیں تو وہ میڈیکل میں اتنا آگے نکل چکے ہوتے ہیں کہ انہیں ایک دو ہفتے تو نئی تحقیق کو سمجھنے میں لگ جاتےہیں جسکے بعد وہ ان کا ساتھ دینے کے قابل ہوتے ہیں، ان کے خیال میں چونکہ ہم تحقیق نہیں کرتے اور نہ ہی پاکستان میں ایسی سہولیات میسر ہیں لہذا پاکستانی محقق اگر حکومت کی مدد سے یورپ جاتے رہیں اور وہاں کے اداروں سے فیلوشپ لیتےرہیں تو اس سے بھی ہماری سائنسی تحقیق ہوتی رہے گی جو ذہین اور ایکسپرٹ لوگ ہیں ان کو باہر کے ادارے سپانسر کرتے ہین اور ان کی ذہانت سے فائدے بھی اٹھاتے ہیں ۔ مثلا دنیا کی سب سے اچھی کرونا ویکسین فائزر جو سو فیصد اینٹی باڈیز پروڈیوس کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے پر امریکہ اور یورپ کی مشترکہ تحقیق کی گئی ہے اور اس کے موجد ایک ترکش میاں بیوی ہیں ، ان کی تحقیق کا فائدہ آج کمپنی اٹھا رہی ہے

    میں سمجھتا ہوں کہ ہم اگر اپنے بچوں کو ہای مارکس لینے کی بجاے نارمل انداز میں تعلیم حاصل کرنے دیں اور ان کو کتابیں رٹنے کی بجاے تحقیق کی طرف راغب کردیں تو ایک عدد آئین سٹائین آپ کے گھر میں پیدا ہوسکتا ہے۔ بچے اپنے تمام پسندیدہ سبجیکٹس پڑھیں ، پسندیدہ ناول اور اپنی من پسند کھیل میں حصہ لیں ، فشنگ کریں اور پہاڑوں کی سیر کریں، جھیلوں کے کنارے بیٹھ کر پینٹنگ کریں یا  کھیتوں میں جاکر جڑی بوٹیاں تلاش کریں ، لکھنے کی کوشش کریں یا شاعری کریں۔ سوالات کریں تو ان کو جواب عمدہ طریقے سے دئیے جائیں جنکی کوی لوجک بھی ہو مثلا ایک سوال جو اکثر بچے پوچھتے ہیں یہ ہے کہ اگر اللہ موجود ہے تو ہمیں دکھای کیوں نہیں دیتا ؟ بچے کے اس جائز سوال پر چڑھ دوڑنے کی بجاے لوجک سے سمجھائیں جس سے وہ مطمئین ہوجاے اور بدقسمتی سے اگر آپ کے پاس اس سوال کا جواب نہیں ہے تو قصور بچے کا نہیں آپ کا ہوگا

    کبھی بھی یہ سوچ کر سٹریس مت لیں کہ آپ کے بچے کی مختلف ایکٹیویٹیز کی وجہ سے اسکے ساتھی بہت آگے نکل گئے انہوں نے اپنے سبجیکٹس میں بہت محنت کی اور نوے پلس مارکس لئے ہیں اور آپ کا بچہ بس پاس ہوا ہے۔ جینیس اسکول میں بہت کمزور ہوتے ہیں بس پاس ہونا جانتے ہیں۔  مجھے یقین ہے کہ اگر آپ کا بچہ ڈاکٹر انجینیر نہ بھی بن پایا تو وہ بھوکا نہیں مرے گا کیونکہ آپ نے اس کے شعور کو جگا دیا ہے اس کے پاس نالج ہوگا اور جس کے پاس نالج ہو وہ مرتا نہیں ہمیشہ زندہ رہتا ہے میں نے ایک ڈاکٹر کو بڑھاپے میں در بدر رلتے دیکھا ہے لہذا اعلی ڈگری اچھی زندگی کی ضمانت نہیں ہوسکتی

    آپ بچے کو تمام ڈائریکشنز میں جانے اور جاننے کی آزادی دے دیں پھر دیکھیں کہ بچہ کیسے اپنے ہم عصروں سے ذہانت میں آگے نکلتا ہے ۔ بچہ جس شعبے میں دلچسپی لیتا ہے۔ اسے وہی پڑھنے دیں۔ میرا ایک بھانجا ہے چونکہ اس کا باپ ڈاکٹر ہے لہذا سب اسے بائیولوجی پڑھانا چاہتے ہیں حالانکہ اس کو تاریخ میں بہت دلچسپی ہے۔ میں نے اس کو کہا  کہ تم بائیو کو چھوڑو اور ہسٹری ہی پڑھو اور کام چاہے کوی بھی کرو مگر ہسٹری کو بطور ایک فیورٹ سبجیکٹ کے لو تاکہ تم میں تحقیق کے لئے جستجو پیدا ہو

    کچھ باتیں اور بھی ہیں جو کسی عام بچے کو جینیس بناتی ہیں مثلا بچے کو خوف سے کوی کام کروانے کی بجاے پیار سے راغب کیا جاے اسے سچ بولنے کے مواقع مہیا کئے جائیں یعنی اپنی غلطی کو بھی سچ بول کر تسلیم کرلے تو اس کو سچ بولنے پر انعام دیا جاے اور غلطی معاف کردی جاے ویسے بھی غلطیاں تو انسان کی فطرت کا حصہ ہیں جو مرتے دم تک ہوتی رہیں گی

    اپنے آپ کو اور بچوں کو دھرتی سے جوڑ دیں تو تحقیق کی عادت ان میں خود ہی پیدا ہوجاے گی، مثلا ایک شکاری سرسوں کے کھیت  کیطرف اس لئے جاتا ہے کہ اسے پتا ہوتا ہے کہ سرسوں کے کھیت میں تیتر ضرور ملیں گے، ایک دوست نے شوگر مل کا ویسٹ سستے داموں خرید کر اپنے باغ میں ڈلوادیا جس سے اس کے کنوں انتہای میٹھے ہوگئے اور اب سب سکے سب امپورٹ ہورہے ہیں، ایک اور دوست تھا گاوں میں اس کی زمین کا پانی کھارا تھا بڑی دقت تھی نہانے سے بال خراب اور پینے کیلئے کوی آدمی گھر میں گیلن بھر کر دے جاتا تھا۔ اس دوست کو ایک آئیڈیا سوجھا ، اس نے یہ کیا کہ ایک گڑھا کھود کر اس کے کناروں کو کو پختہ کیا اور جب اس کے کھیتوں کو نہری پانی لگتا تو کچھ پانی اس گڑھے میں بھی چھوڑ دیتا، اس کے علاوہ بارش کا پانی بھی اس میں ڈلتا رہتا۔  دوست نے واٹر پمپ اس گڑھے کے کنارے لگا کر پائیپ سے گھر کو سپلای دے دی اب اس کے گھر میں جو پانی آرہا ہے وہ بہت میٹھا اور عمدہ ہے، کسان تو اور بھی ہیں مگر اس بندے نے اپنا دماغ استعمال کرکے اپنی زندگی بدل ڈالی

    اور آخر پرایک چھوٹی سی دعا ہے جو ہم اپنے بچوں کو ضرور سکھاتے ہیں اور سب سے بڑھ کر علم والے سے ہی علم کی دعا مانگتے ہیں اس دعا سے بھی علم میں ترقی ہوتی ہے وہ دعا ہے

    رب زدنی علما

    • This topic was modified 54 years, 3 months ago by .
    unsafe
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #2

     بلیور  جانی….  یورپی  ہوں یا امریکن ان لوگوں کے معماروں نے نئی نسل کو اپنی معاشرتی کتابوں میں جھوٹ بتانے کے ان کی تربیت ایسی کی ہے کہ وہ مجموی طور پر نئی چیز ، منفرد سوچ کو پسند کرتے ہیں  اس کے برعکس ہمارے یہاں کے کنفیوز لیڈروں نے ہر چیز میں مذہب کو ڈال کر ان کے دماغ سے انفرادیت ختم کر دی ہے اس لئے  وہ جدید ٹیکنالوجی ہو یا کوئی نیا خیال یا پھر  معاشرتی رویوں کے بدلتے ہوئے رجحانات ہوں اس چیز کو قبول نہیں کرتے .. پاکستانی قانون کو بھی بدلنا ہو تو  تو پہلے ایک جاہل مولوی سے مشورہ کیا جاتا ہے کہ کہیں اسلام آباد بلاک نہ کر دے جیسے ہی کوئی نئی تیکنولجی مارکیٹ میں آتی ہے سب سے پہلے مولوی کے فتووں سے گزرتی ہے ….

    بہت سے نظریات اور ایسی چیزیں جو ہمارے معاشرے میں قبول نہیں ہوتی .. مثال کے طور پر کوئی ویڈیو ، کسی مذھبی کتاب پر تنقید جو ہمارے ہاں نہیں ہو سکتی وہ یوروپ میں آرام سے ہو سکتی ہے…  یہی وجہ ہے ہمارے یہاں ذہانت بہت کم ہے ….

    اس جدت پسندی کی وجہ سے وہاں اچھی اچھی ایجادات ہو رہی ہیں اور لوگ زہین ہو رہے ہیں .. اور ہمارے  ادھر لوگ ایک چودہ سو سالہ پرانا گندگی کا ڈھیر ہے وہاں سے وہاں سے مچھلی پکڑ رہے ہیں 

    Shirazi
    Participant
    Offline
    • Professional
    #3
    When Dr. Abdus Salam won Nobel he went to rich Arab rulers to invest in science. They said we can invest in technology as much as you want but not sciences as they challenge the paradigm of our religion. He said technology is making use of current scientific break throughs. Investment in basic sciences open new frontiers, new avenues for future technologies. We simply don’t have culture to challenge old dogmas. Red belt in USA is no different, thanks to costal America US is leading the world in technology and innovation. If Red America had its way here we would be researching the benefits of holy urines of cow and camel. No wonder 85% of top scientists are either agnostic or atheists. The religious fairytales slows down progress. If you get answers to all fundamental questions from holy scriptures how would you expand the horizon. For fundoos across religions Darwin is BS, Adam and Eve started life on planet 8000 years ago. In this culture @believer  sb is wishing for next Einstein?
    Believer12
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #4
    When Dr. Abdus Salam won Nobel he went to rich Arab rulers to invest in science. They said we can invest in technology as much as you want but not sciences as they challenge the paradigm of our religion. He said technology is making use of current scientific break throughs. Investment in basic sciences open new frontiers, new avenues for future technologies. We simply don’t have culture to challenge old dogmas. Red belt in USA is no different, thanks to costal America US is leading the world in technology and innovation. If Red America had its way here we would be researching the benefits of holy urines of cow and camel. No wonder 85% of top scientists are either agnostic or atheists. The religious fairytales slows down progress. If you get answers to all fundamental questions from holy scriptures how would you expand the horizon. For fundoos across religions Darwin is BS, Adam and Eve started life on planet 8000 years ago. In this culture @believer sb is wishing for next Einstein?

    میں سمجھتا ہوں کہ مذہب اور اعتقادات ہر بندے کا پرائیویٹ میٹر ہونا چاہئے لیکن بدقسمتی سے ہر بندہ اپنے مذہب کو پروموٹ کرنے کیلئے ایک ڈرامہ پلے کردیتا ہے ابھی کل رافال طیارے انڈیا پنہچے تو ان کے وزیر راجناتھ نے وہ ڈرامے کئے کہ ہنسی آتی تھی، طیارے کی پیشانی پر سرخ رنگ سے اس کی مانگ بھری گئی ،چونچ پر ناریل پھوڑا گیا، ٹائروں پر بھی کوی دھونی رچای گئی اور گیندے کے پھولوں کا ہار بھی طیارے کی ناک پر لٹکایا گیا۔ ہم سب کو معلوم ہے کہ اس کا فائدہ کوی نہیں ، اگر کسی کا کوی اعتقاد ہے تو اسے گھر میں رکھے اور ہر کام میں اسے مت گھسیٹے، میں خود بھی اعتقاد رکھتا ہوں  مگر کسی دوسرے کو پتا بھی نہیں چلنے دیتا مثلا سفر سے پہلے دعا کرنا اور خطرات سے بچاو کیلئے آیت الکرسی پڑھ کر پھونکنا مجھے سکون دیتا ہے امتحان سے پہلے دعا کرنا یا بیماری سے صحتیابی کی خاطر دعا کرنا اور بزرگوں سے دعا کیلئے کہنا ، یہ سب میرا حق ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں پانچ ہزار بندہ بلوا کر سٹیج شو کرنا شروع کردوں

    آپ نے ڈاکٹر سلام کا زکر چھیڑا عجیب سائنسدان تھا جس نے غریبانہ ماحول میں گلیوں میں پھرتے پھراتے فزکس میں ماسٹرز کرنے کے بعد گورنمنٹ کالج لاہور میں پڑھانا شروع کردیا

    Shirazi
    Participant
    Offline
    • Professional
    #5
    I think Dr. Abdus Salam himself was fairly religious. That’s why he or for that matter Qadiyanis in general don’t distance themselves from Mirza Ghulam Ahmed. One can argue it’s their personal matter but it’s not. If I say 13 is my unlucky number it could be my personal superstition but when I share my superstitions with millions and vow every now and then on them it becomes political. When I see Qadiyanis  being targeted I see it as interfaith war between Fundoos. Jammatis see their faith as challenge to their prophecy paradigm and Qadiyanis God knows why can’t downgrade Mirza Sahib to some saint from prophet. It’s sad an enlightened Scientist like Abdus Salam was part of this useless battle. He could have denounced this faith and kept his public profile as a man of science. Instead he hung onto fairytales he was born in. The scientist, Stephen Weinberg, who shared Nobel with Abdus Salam was declared atheist. Abdus Salam didn’t need to go that far, just had to denounce Mirza Sahib and moved on but …
    Believer12
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #6
    I think Dr. Abdus Salam himself was fairly religious. That’s why he or for that matter Qadiyanis in general don’t distance themselves from Mirza Ghulam Ahmed. One can argue it’s their personal matter but it’s not. If I say 13 is my unlucky number it could be my personal superstition but when I share my superstitions with millions and vow every now and then on them it becomes political. When I see Qadiyanis being targeted I see it as interfaith war between Fundoos. Jammatis see their faith as challenge to their prophecy paradigm and Qadiyanis God knows why can’t downgrade Mirza Sahib to some saint from prophet. It’s sad an enlightened Scientist like Abdus Salam was part of this useless battle. He could have denounced this faith and kept his public profile as a man of science. Instead he hung onto fairytales he was born in. The scientist, Stephen Weinberg, who shared Nobel with Abdus Salam was declared atheist. Abdus Salam didn’t need to go that far, just had to denounce Mirza Sahib and moved on but …

    آپ نے ساری تمہید کے بعد جو بات کی ہے وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مذہبی اعتقادات اگر اپنی ذات تک رکھے جائیں تو اس سے بہتر کوی چیز نہیں ڈاکٹر سلام کے ساتھ ایک ملحد کو بھی نوبل پرائیز ملا کیونکہ دونوں ایک ہی چیز پر ریسرچ کرتے  تھے ۔ آپ ڈاکٹر سلام کی بجاے اس ملحد ڈاکٹر کی سائیڈ سے معمالات کو دیکھیں تو نتیجے پر پنہچنا بہت آسان ہوجاے گا، مثلا اس ملحد کو ایک داڑھی والے مذہبی صوم و صلوتہ کے پابند انسان کے ساتھ ریسرچ کرتے ہوے ذرا سی دقت بھی نہیں ہوی ؟ اس سے پتا چلتا ہے کہ اسلام ایک انتہای ماوڈرن مذہب ہے جو کسی بھی قسم کے علم یا تحقیق کی راہ میں رکاوٹ نہیں بنتا بلکہ اس علم کو بعض جگہوں پر سمت بھی مہیا کردیتا ہے ۔ ڈاکٹر سلام نے کبھی بھی اپنے مذہبی ہونے کی وجہ سے اس ملحد کو ڈی گریڈ نہیں کیا اور نہ ہی اس ملحد کے ساتھ انہیں کوی دقت پیش آی

    میرے خیال میں ڈاکٹر سلام اگر مزہبی نہ ہوتے تو شائد ہم سے سو سال آگے کی قوموں کے کسی سائنسدان کے برابر ریسرچ ورک کا سوچ بھی نہ سکتے

    اب آپ کو سمجھ آگیا ہوگا کہ جب ہم کہتے ہیں کہ یہ سب اللہ کا فضل ہے تو اس میں کیا راز چھپا ہے

Viewing 6 posts - 1 through 6 (of 6 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi