Viewing 1 post (of 1 total)
  • Author
    Posts
  • Haidar asmari
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #1
    کل سارا دن نادرا افس لندن (ہائی کمیشن لندن) جانے وہاں انتطار میں خوار ہونے کے بعد تھکا ہارا اپنے گھر پہنچا. کھانا راستے میں کھا لیا تھا. سفر اور نادرا افس میں خوار ہونے کی وجہ سے سر میں درد ہوگیا تھا. وہاں دس لوگوں کی گنجائش والے کمروں میں پچاس پچاس لوگ اپنی باری کا بےصبری سے انتظار کر رہے تھے لندن جیسے سرد شہر میں مجھے پہلی بار پسینہ آرہا تھا. دو کمروں میں ایک عدد پنکھا تھا. بلڈنگ کے بڑے حصے میں بڑے بڑے حال موجود ہے لیکن سائیڈ میں سفیر صاحب اور ان کے چار عدد سیکرٹریوں اور ان سیکرٹریوں کے اسٹاف کے دفاتر ہیں اس لئے عام برٹش پاکستانیوں کو خوار ہونے کیلئے ان دو عدد کمروں میں قطار بنانی پڑتی ہیں.عشاء پڑھی، چائی بنائی اور ٹی وی کھولا. بی بی سی پر ایک اسکول کے متعلق ڈوکومینٹری لگی ہوئی تھی.اس اسکول کے امتحان سے ایک مہینہ پہلے گیارہویں جماعت سے ایک ٹیسٹ لیا گیا تھا اس کا نتیجہ اتنا مایوس کن تھا کہ اس اسکول کے ہیڈ ٹیچر نے طالب علموں کے والدین کو بلا کر ان کے سامنے سب کو رزلٹ دے دیا اور کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ ہم آپ کے بچوں کو امتحان کیلئے اس طرح تیار نہ کرسکے جس طرح ہم اور آپ چاہتے ہیں. امتحان میں ابھی ایک مہینہ باقی ہے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اسکول کے چھٹی کے بعد انگلش لٹریچر اور ریاضی کا کلاس ہوگے . ہم سب طالب علموں اور والدین سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ہمارا ساتھ دے. ہم ہر روز طالب علموں کا ذیادہ ہوم ورک دینگے تاکہ ان کو اپنی کمزوریوں کا پتہ چل سکے.اسکول کے چھٹی کے بعد ہیڈ ٹیچر گیٹ پر کھڑا ہوکر طالب علموں کی منت کرتا کہ آپ پلیز کلاس میں جاو اور اس موقع سے فائدہ اٹھاو. ایک استاد اپنے طالب علموں کے بارے میں بات کرتے ہوئے رونے لگا کہ یہ سب ہمارے بچے ہیں یہ ہمارا مستقبل ہیں. اسی استاد نے کسی طرح اسی اسکول کے پرانے طالب علموں کو بلا کر ان سے کہا کہ وہ ان بچوں کو بتائے کہ انہوں نے امتحان کے وقت کیسے تیاری کی تھی اور کن کن مشکلات کا سامنا کرکے بھی ہمت نہیں ہارے. پھر ان بچوں نے ان سے اپنے مشکلات کا ذکر کرکے ان کا حل بھی پوچھا.پروگرام کے آخر میں رزلٹ والے دن ہیڈ ٹیچر نے سب اساتذہ کو صبح سویرے میٹنگ کیلئے بلایا تھا کیونکہ اس سال ملک بھر میں بچوں کی رزلٹ بہت خراب آئی تھی. پہلے ملک بھر کے ٹوٹل ایوریج رزلٹ پر بات ہوئی پھر امتحان سے ایک مہینہ پہلے لئے گئے ٹیسٹ کے نتائج کا ایوریج نکالا گیا اور آخر میں ہیڈ ٹیچر نے سالانہ رزلٹ کا لفافہ کھولا اور اسکا ایوریج نکالا گیا. اساتذہ کی کوشش اور طالب علموں کے محنت رنگ لائی تھی اس اسکول کا رزلٹ توقع سے کئی گنا اچھا آیا تھا. 9 بجے کے قریب طالب علم اور ان کے والدین رزلٹ وصول کرنے لگے اور ہر طرف خوشی کا منظر دیکھائے دینے لگا.وہ ایک مہینہ ان اساتذہ نے چھٹی کے بعد اپنی تھکاوٹ کی پرواہ کئے بغیر روز ایک دو گھنٹے بچوں کو پڑھایا تھا یہ رزلٹ شاید اس خلوص کا نتیجہ تھا کاش کسی دن ہمارے اساتذہ بھی اتنے پر خلوص ہوجائے.نوٹ: برطانیہ میں اسکول گیارہویں کلاس تک ہوتا ہے اور اس کے بعد کالج.”زرد پتے”۔۔۔بہاریں لوٹ آتی ہیںبہت موسم بدلتے ہیںنئے غنچے بھی کھلتے ہیںہری ہر شاخ ہوتی ہےمگر سن لو ۔۔۔۔۔میرے ھمدمخزاں کے زرد موسم میںجو پتے ٹوٹ جاتے ہیںوہ شاخو ں سے جدا ہو کرکبھی سر سبز نہیں ہوتےمحبّت کی کتابوں میںبس انکے عکس ملتے ہیںانہہے مردہ نہیں سمجھوکے ان باریک ریشوں میںبہت سے دل دھڑ کتے ہیں ۔۔۔!شاہ جی بقلم خود بخود
    • This topic was modified 54 years, 3 months ago by .
Viewing 1 post (of 1 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi