Viewing 2 posts - 1 through 2 (of 2 total)
  • Author
    Posts
  • Believer12
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1
    شائد آپ کو معلوم ہو کہ بزدار جیسے دھیمے مزاج کے وزیراعلی نے اپنی تعریف کیلئے منصور آفاق کو ہائیر کررکھا ہے جس کا کالم پڑھ کر مجھے یونس بٹ کے کسی افسانے کا گمان ہوتا ہے۔ پیسے لے کر لکھنا بھی ایک مشکل کام ہے۔ جب میں نے کالم  پڑھنا شروع کیا تو لگا کہ جیسے موصوف  کالمسٹ بزدار پرہجو کررہا ہے۔ دوسرا پہرہ پڑھا تو گمان ہونے لگا کہ شائد کالمسٹ کی ٹرین ڈی ریل ہوگئی ہے البتہ اخیر تک کالمسٹ نے کسی حد تک معاملہ سنبھال لیا ہے

    آپ بھی انجواے کریں پہلا پہرہ

    جگہ زیادہ دیر تک خالی نہیں رہتی

    منصور آفاق

    حسن نثار نے کہا تھا ’’ہماری سیاست شعبدہ بازی ہے‘‘۔ بےشک ماضی میں ایسا ہی تھا۔سیاست صرف عوام کوبے وقوف بنانے کی کہانی تھی۔ سیاسی لیڈر ایک چہرے پر کئی چہرے سجالیتےتھے۔ یہ سوچتا ہوں کون سے رہبر و رہنما نے عوام کو فریب نہیں دیا تو ناموں سے خالی فہرست دیکھ کر پریشان ہو جاتا ہوں۔ قائداعظم کے بعد کھوٹے سکوں کا عہد آتا ہے اور پھر عہدِ جیب تراشاں شروع ہو جاتا ہے۔کھوٹے سکوں تک معاملہ اتناتو تھاکہ جیب بھری ہوئی نظر آتی تھی اس کے بعدجیب ہی غائب ہو گئی۔ پہلی بار عمران خان نے ان قومی جیب تراشوں کے خلاف انصاف کی تحریک شروع کی۔ پہلی بار ایسے لوگ اقتدار میں آئے جنہوں نے عوام کو فریب نہیں دیا۔ایسے لوگ حکومت میں آئے جنہیں معلوم ہوتا ہے کہ آج آلو اور ٹماٹر کا کیا ریٹ ہے، ایک درجن انڈے بازار میں کتنے کے مل رہےہیں،روٹی کتنے روپے کی ہو چکی ہے، چائے کا کپ کتنے میں بک رہا ہے؟ یقین کیجئے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدارکویہ سب باتیں معلوم ہیں مگر اس کے باوجود انہوں نے اپنی معلومات کو سیاسی شعبدہ بازی کےلئے کبھی استعمال نہیں کیا۔عمران خان آج کل عوام سے براہ راست فون کال پر گفتگو کرتے ہیں اور لوگوں کی شکایات کا فوری ازالہ کیا جاتا ہے۔ ماضی میں ایسا ہو چکا ہے مگرماضی کے حکمرانوں نےفون کرنے کےلئے اپنے بندے بٹھائے ہوئے تھے صرف انہی کی کالیں رسیو کی جاتی تھیں۔ ماضی میں یہ صرف شعبدی بازی تھی اب حقیقی طور پر کام ہورہا ہے۔وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا بھی عوام تک رسائی کا جو سلسلہ ہے ، ماضی میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ پہلے تو وزیراعلیٰ نے ہر ضلع میں انتظامی افسران کی ڈیوٹی لگائی کہ وہ کھلی کچہریاں لگائیں، ریوینیو کچہریوں کا بھی انعقاد کرایا گیا جس کے سبب عوام کا بیوروکریسی پر کچھ اعتبار بحال ہوا۔ لوگ اس امید کے ساتھ اپنے مسائل لیکر سامنے آئے کہ اب سرکاری افسر بھی جوابدہ ہیں

    سورس

    • This topic was modified 54 years, 3 months ago by .
    Believer12
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #2
    ابھی تو یہ سمجھنا باقی ہے کہ اس کالم کا نام ، “جگہ دیر تک خالی نہیں رہتی”  کیوں رکھا گیا ہے؟

    :thinking:

Viewing 2 posts - 1 through 2 (of 2 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi