Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 20 total)
  • Author
    Posts
  • حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #1

    دنیا کے سب سے زیادہ گنجان آباد خطے جنوبی ایشیا میں بسنے والے تقریباً ایک ارب اسی کروڑ لوگوں میں بائیس کروڑ پاکستانی سب سے زیادہ خوش اور شاد ہیں۔

    اقوام متحدہ کی سنہ دو ہزار سترہ کی 156 ممالک کے اعداد و شمار پر مبنی ‘ورلڈ ہیپی نس رپورٹ’ کے مطابق اِن ملکوں کی درجہ بندی وہاں بسنے والوں لوگوں کی آمدن، صحت مند زندگی مشکل وقت میں سہارا ملنے کی توقع ، فراخدلی، آزادی اور اعتماد جیسے عناصر کی کسوٹی پر پرکھنے کے بعد کی گئی۔

    ان ملکوں کی درجہ بندی میں پاکستان 81ویں نمبر پر ہے لیکن اس کے باوجود اپنے خطے کے دیگر ملکوں سے کہیں آ گے ہے۔ خاص طور پر اپنے ہمسایہ ملک انڈیا سے، جس کا شمار دنیا کی تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشتوں میں ہوتا ہے اور جو فوجی لحاظ سے بھی بہت زیادہ طاقت ور سمجھا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق پاکستان انڈیا سے اکاون درجہ بہتر ہے۔

    عوامی سطح پر خوشی اور اطمینان کی درجہ بندی میں انڈیا اپنے سے کہیں چھوٹے اور اقتصادی لحاظ سے کمزور مشرقی ہمسایہ ملکوں نیپال، بنگلہ دیش، میانمار اور سری لنکا سے بھی کہیں پیچھے ہے۔ نیپال کا نمبر 100واں ہے، بنگلہ دیش 111ویں، میانمار 115ویں، سری لنکا 121ویں نمبر پر ہے جب کہ انڈیا کا نمبر 123واں ہے۔

    کسی بھی معاشرے کے لیے عوام کی خوشی اور اطمیان سے متعلق ان اہم عناصر کے تقابلی جائزے میں انڈیا جنگ سے بدحال افغانستان سے صرف انیس درجے آگے ہے۔

    اس رپورٹ میں پورپی ملک ناروے، ڈنمارک اور آئس لینڈ بالترتیب پہلے، دوسرے اور تیسرے نمبر پر ہیں۔ لیکن کسی اسلامی ملک کا نمبر پہلے بیس ملکوں میں نظر نہیں آتا۔ متحدہ عرب امارات کا نمبر بھی اس فہرست میں 22واں ہے۔

    دنیا کے طاقت ورترین ملک امریکہ کا نمبر بھی 15ویں اور برطانیہ کا نمبر 20ویں نمبر پر آتا ہے۔

    http://www.bbc.com/urdu/pakistan-43419473

    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #2
    You can easily judge that Pakistanis are happy nation by visiting it for a month if you are living abroad especially in western countries. You will see everyone you know in a better financial position in comparison to 10 years ago. In fact most of them are in much better finances than overseas Pakistani as well. Pakistani economy is running great as spending increased a lot and 20 Crore nation has plenty of job and business for everyone as big population provide big trading opportunities to itself. It does not matter who comes next in Pakistan but economy should continue to rise where it is now with some positive indicators.
    nayab
    Participant
    Offline
    • Professional
    #3

    پاکستان دہشت گردی فوجی دخل اندازیوں اور غیر مستحکم سیاسی نظام کی وجہ سے بدنام ضرور ہے لیکن معاشی لحاظ سے بہت متاثر کن کارکردگی دیکھی جا سکتی ہے جس کی ایک مثال یہ ہے کہ 

    اسٹاک مارکیٹ معاشی ترقی کا بنیادی پوائنٹ سمجھا جاتا ہے جس میں پاکستان کی مارکیٹ کئی سالوں سے اوپر کی طرف جارہی ہے۔ 

    اگر لوڈ شیڈنگ اور تعلیم و صحت کے مسائل بھی حل ہو جائیں اور  بجلی  بھی   سستی ہو جاۓ تو پاکستانی صنعتیں بھی تیزی سے ترقی کر سکے گی جو کہ ملک کو مزید خوش حالی کی طرف لے جانے میں  مدگار  ثابت ہو سکتی ہیں  

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #4
    جنونی اشیاء ہی کیا، پاکستان بہت سے ملکوں سے بہتر ہے
    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5

    You can easily judge that Pakistanis are happy nation by visiting it for a month if you are living abroad especially in western countries. You will see everyone you know in a better financial position in comparison to 10 years ago. In fact most of them are in much better finances than overseas Pakistani as well. Pakistani economy is running great as spending increased a lot and 20 Crore nation has plenty of job and business for everyone as big population provide big trading opportunities to itself. It does not matter who comes next in Pakistan but economy should continue to rise where it is now with some positive indicators.

    Awan      bhai,

    When are you offering your services to any of municipal government and reaping the benefit of being part of the happy nation?

    Muhammad Hafeez
    Participant
    Offline
    • Professional
    #6

    جنونی اشیاء ہی کیا، پاکستان بہت سے ملکوں سے بہتر ہے

    آج کی ایک خبر کے مطابق پچھلے چار سال سے روزانہ اوسطاً تیس پاکستانی دوسرے ملکوں کی شہریت اختیار کررہے ہیں اور روزانہ اوسطاً سوا دو سو پاکستانیوں کو مختلف ملکوں سے ویزا کی مدت ختم ہونے کے باوجود قیام اور ویزا قوانین کی دیگر خلاف ورزیوں کی وجہ ڈیپورٹ کیا جاتا ہے ، وہ کیوں ؟؟

    Malik495
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #7
    لوڈ شیڈنگ بیروزگاری ، گھریلو جھگڑے .. شریکوں سے مقابلہ ، لوگ کیا  کہیں گے ، بچوں کے تعلیمی اخراجات ، پڑوسیوں سے چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑے ، بچی کا رشتہ نہیں مل رہا  ، بیٹے کو نوکری نہیں مل رہی ، کاروبار میں گھاٹا ہو رہا ہے ، پولیس تنگ کر رہی ہے ، کچہری میں پچھلے ١٥ سالوں سے تاریخ پر تاریخ مل رہی ہے ، ٹرین لیٹ کیوں ہے ، بس میں بیٹھنے کی جگہ نہیں ، چھوٹے بیٹے کی شکایتیں آرہی ہیں ، سبزی دن بدن مہنگی ہو رہی ہے ، قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں ،  گھر میں کوئی نہ کوئی دائمی مریض ہے ، اور اور اور ..

    لیکن پھر بھی ہم خوشحال قوم ہیں .. یہ واقع ہی معجزہ ہے

    :) :)   :)

    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #8

    Awan bhai,

    When are you offering your services to any of municipal government and reaping the benefit of being part of the happy nation?

    GP Bhai I am a drainage specialist and can help to install separate underground rain pipe system. This is like a orange line project and who will pay this huge cost. My friends here also suggest me the same. I agree if these pipes were up in the air then Shahbaz would have done way earlier. If Shahbaz is CM Punjab then I am hoping I will be able to approach him to install this for Lahore. I was born and raised in Lahore so have emotional attachment; owe Lahore a lot.

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #9

    آج کی ایک خبر کے مطابق پچھلے چار سال سے روزانہ اوسطاً تیس پاکستانی دوسرے ملکوں کی شہریت اختیار کررہے ہیں اور روزانہ اوسطاً سوا دو سو پاکستانیوں کو مختلف ملکوں سے ویزا کی مدت ختم ہونے کے باوجود قیام اور ویزا قوانین کی دیگر خلاف ورزیوں کی وجہ ڈیپورٹ کیا جاتا ہے ، وہ کیوں ؟؟

    Hafeez Bhai lot of people are crazy for western country. People think they can be millionaire in outside world very easily. I know a lot of people who are rich and can spend luxury life in Pakistan but moved to west for a different life. You will be surprised how many millions Chinese people are in US/Canada. Future is for those countries who have big population; Pakistan has a bright future ahead; provided democracy is allowed and somewhat political stability. Peace is mother of all factor; peaceful country must required.

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #10

    Hafeez Bhai lot of people are crazy for western country. People think they can be millionaire in outside world very easily. I know a lot of people who are rich and can spend luxury life in Pakistan but moved to west for a different life. You will be surprised how many millions Chinese people are in US/Canada. Future is for those countries who have big population; Pakistan has a bright future ahead; provided democracy is allowed and somewhat political stability. Peace is mother of all factor; peaceful country must required.

    جناب ..بس اسی لئے وطن چھوڑتے ہیں

    اور جو چھوڑ گئے ہیں ..وہ واپس آنا نہیں چاہتے ..

    بس اسی لئے

    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #11

    جناب ..بس اسی لئے وطن چھوڑتے ہیں اور جو چھوڑ گئے ہیں ..وہ واپس آنا نہیں چاہتے .. بس اسی لئے

    Nadan, we have a big game in Afghanistan. Unless US goes out of Afghanistan; peace will be a problem in Pakistan. If US goes out then stop all security cameras even then it will be peace. In case US stays there with huge security there will be security breaches here and there. I hope Pakistan will be a Peaceful Nation one day.

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #12

    Nadan, we have a big game in Afghanistan. Unless US goes out of Afghanistan; peace will be a problem in Pakistan. If US goes out then stop all security cameras even then it will be peace. In case US stays there with huge security there will be security breaches here and there. I hope Pakistan will be a Peaceful Nation one day.

    انشاء الله

    Abdul jabbar
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #13

    You can easily judge that Pakistanis are happy nation by visiting it for a month if you are living abroad especially in western countries. You will see everyone you know in a better financial position in comparison to 10 years ago. In fact most of them are in much better finances than overseas Pakistani as well. Pakistani economy is running great as spending increased a lot and 20 Crore nation has plenty of job and business for everyone as big population provide big trading opportunities to itself. It does not matter who comes next in Pakistan but economy should continue to rise where it is now with some positive indicators.

    اعوان صاحب، اقبال نے کہا تھا، “ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی” اور اس میں کوئی شک نہیں۔
    دہائیوں سے پاکستان چہار اطراف سے جن عفریتوں کے نرغے میں ہے کون نہیں جانتا، بھارت جیسا ہمارا ازلی دشمن جس کی خواہش ہی ہمیں نیست و نابود کر دینا ہے ،کیا کچھ نہیں کر رہا، امریکہ نے اپنے مقاصد کے لئے ہمیں دھونس،دھمکی کے ساتھ جتنا استعمال کیا کون جھٹلا سکتا ہے۔ اس کے نتیجے میں پاکستان کو دہشت گردی کےآسیب نے جتنا لہو لہو کیا، کسے خبر نہیں۔ بد قسمتی سے افغانستان جیسے ہمسائے جسے ماںجائے جیسا بنانے کی بھرپور کوشش کے باوجود اپنا نہ بنایا جا سکا ۔ ایران جیسے برادر ملک سے تعلقات میں گرم جوشی کی بجائے سرد مہری ہو گئی۔ یہ ہماری بد قسمتی تھی ہی اندرونی محاظ پر بھی نظام کا مسلسل ہچکولے کھاتے رہنا،سیاست دانوں کی باہمی چپقلش اور میڈیا کا غیر ذمہ دارانہ سنسنی خیز انداز ایسے مسائل رہے ہیں ،اگر کسی اور ملک میں ہوتے کبھی کا دنیا کے نقشے سے مٹ چکا ہوتا۔ مگراللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے ان سب کے با وجودمیرا پیارا وطن اپنے اگرد گرد سارے ممالک سے بہت بہتر ہے۔یہ اللہ پاک کے فضل و کرم کے ساتھ ساتھ پاکستانی عوام کے عزم حوصلے اوربہادری کا نتیجہ ہے ۔
    تھریڈ سٹارٹر محترم نے دو ہزار سترہ کی رپورٹ کے بارے بات کی ہے دو ہزار اٹھارہ کے تحت رپورٹ بھی آ چکی ہے جس میں پاکستا ن مزید بہتر پوزیشن یعنی پچھتر نمبر پر موجود ہے
    75. Pakistan (5.472)
    86. China (5.246)
    106. Iran (4.707)
    115. Bangladesh (4.500)
    116. Sri Lanka (4.471)
    133. India (4.190)
    145. Afghanistan (3.632)

    worldhappiness.report/ed/2018/

    تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان چین سے گیارہ درجے اور انڈیا سے اٹھاون درجے بہتر پوزیشن پر ہے۔اگرچہ سیاسی حالات ابھی بھی حوصلہ شکن ہیں اس کے با وجود یہ بہتری امن امان کی صورت بہتر ہونے سے آئی۔
    اگر پاکستان کو پیر تسمہ پا قسم کے مسائل سے نجات مل جائے تو ہم دنیا میں کہاں تک جا سکتے ہیں اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ دشمن کو بھی اس کا احساس ہے۔اس لئے اس کی کوشش ہے کہ ہم اپنے مسائل ہی میں پھنسے رہیں
    بیرون ملک بیٹھے دوستوں کی پاکستان بارے تشویش بجا ہے کیونکہ وہ اور ہی دنیا میں رہتے ہیں۔ان کی اپنے ملک کو ان جیسا دیکھنے کی خواہش نیک نیتی پر مبنی ہے۔ مگر انہیں یہ حقیقت نظر انداز نہیں کرنی چاہیئے کہ بر صغیر ، یورپ نہیں ہے۔ اس مقام تک پہنچنے کے لئے وقت درکار ہے۔امن اور مستحکم نظام کی ضرورت ہے۔ دل برداشتہ ہو نے کی بجائے پر امید رہنا چاہیئےیہ سوچ کر کہ اپنے خطے میں ہم سب سے بہتر ہیں۔۔۔

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #14
    ملک بھائی – ہر ملک کے اپنے پرابلم ہوتے ہیں ، کہی زیادہ اور کہی کم ، کیونکے ہم ابھی تک ترقی پزیر ملک ہیں ، اس لئے ہمارے مسائل بھی اسی نوعیت کے ہیں

    لوڈ شیڈنگ بیروزگاری ، گھریلو جھگڑے .. شریکوں سے مقابلہ ، لوگ کیا کہیں گے ، بچوں کے تعلیمی اخراجات ، پڑوسیوں سے چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑے ، بچی کا رشتہ نہیں مل رہا ، بیٹے کو نوکری نہیں مل رہی ، کاروبار میں گھاٹا ہو رہا ہے ، پولیس تنگ کر رہی ہے ، کچہری میں پچھلے ١٥ سالوں سے تاریخ پر تاریخ مل رہی ہے ، ٹرین لیٹ کیوں ہے ، بس میں بیٹھنے کی جگہ نہیں ، چھوٹے بیٹے کی شکایتیں آرہی ہیں ، سبزی دن بدن مہنگی ہو رہی ہے ، قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں ، گھر میں کوئی نہ کوئی دائمی مریض ہے ، اور اور اور .. لیکن پھر بھی ہم خوشحال قوم ہیں .. یہ واقع ہی معجزہ ہے :) :) :)

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #15

    جناب ..بس اسی لئے وطن چھوڑتے ہیں اور جو چھوڑ گئے ہیں ..وہ واپس آنا نہیں چاہتے .. بس اسی لئے

    آپ نے کیوں واپس آنا پے؟ کھانا پینا رہائش کونسل کے ذمے اور اپنی تنخواہ کے پیسے جوڑتی جارہی ہیں

    :bigsmile:

    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #16

    آپ نے کیوں واپس آنا پے؟ کھانا پینا رہائش کونسل کے ذمے اور اپنی تنخواہ کے پیسے جوڑتی جارہی ہیں :bigsmile:

     بلیور یار مستی نہ کر

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #17

    آپ نے کیوں واپس آنا پے؟ کھانا پینا رہائش کونسل کے ذمے اور اپنی تنخواہ کے پیسے جوڑتی جارہی ہیں :bigsmile:

    کہتے ہیں پیسہ  ہاتھ کا میل ہے ..

    میں میلا کچیلا  رہنا پسند نہیں کرتی

    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #18

    اقوامِ متحدہ کے لیے ترقیاتی سروے کرنے والے آزاد ماہرین کا ایک گروپ ( ایس ڈی ایس این ) پچھلے چھ برس سے مسرت کا عالمی اشاریہ ( انڈیکس ) مرتب کر رہا ہے۔امسال کی رپورٹ کے مطابق ایک سو چھپن ممالک میں خوش رہنے کے اعتبار سے فن لینڈ ، ناروے ، ڈنمارک اور آئس لینڈ کے لوگ علی الترتیب اول ، دوم ، سوم ، چہارم درجے پر ہیں جب کہ دنیا کا سب سے غمگین ملک برونڈی ہے جس کے تاحیات صدر نے پچھلے ہفتے ہی خود کو ’’ عظیم رہنما ‘‘  کے منصب پر بٹھا دیا ہے۔

    اس مسرت رپورٹ میں ہمارے مطلب کی خبر یہ ہے کہ پاکستان مسرت کے تازہ عالمی اعشاریے میں پچھترویں نمبر پر ہے اور اس نے خوش رہنے کی دوڑ میں اپنے تمام ہمسایوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔یعنی میدانِ مسرت میں چین پاکستان سے گیارہ درجے ، ایران اکتیس ، بنگلہ دیش چالیس ، سری لنکا اکتالیس ، بھارت اٹھاون اور افغانستان ستر درجے پیچھے ہے۔مرتبین نے مسرت ناپنے کے جو چھ پیمانے استعمال کیے ہیں ان میں فی کس آمدنی ، اوسط عمر ، سماجی ڈھارس ( سوشل سپورٹ ) آزادی ، دوسرے پر اعتماد ( ٹرسٹ ) ، دریا دلی اور کرپشن کی شرح شامل ہے۔

    اگر ہم بین الاقوامی اداروں کی یہ بات مان سکتے ہیں کہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی کرپشن انڈیکس میں پاکستان بھارت سے چھتیس پوائنٹ زیادہ کرپٹ ہے ، اوسط عمر کے اشاریے میں پاکستان بھارت سے پانچ درجے نیچے ہے ، شرح خواندگی میں چین ، بنگلہ دیش ، سری لنکا ، ایران اور بھارت پاکستان سے کہیں بہتر ہیں تو پھر ہمیں یہ بھی تسلیم کر لینا چاہیے کہ پاکستان ان تمام معیارات کی دوڑ میں پیچھے رہنے کے باوجود ان سب سے زیادہ پر مسرت ملک ہے۔

    مسرت انڈیکس میں تباہ حال افغانستان کا پاکستان سے ستر قدم پیچھے ہونا تو سمجھ میں آتا ہے۔مگر دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین کو ایسا کیا روگ کھائے جا رہا ہے کہ وہ بھی عالمی مسرت انڈیکس میں پاکستان سے گیارہ پوائنٹ پیچھے ہے۔ممکن ہے اس کا سبب خوامخواہ منہ کھولنے پر پابندی ہو۔ ایران کا اس اشاریے میں پاکستان سے اکتیس قدم پیچھے رہنے کا بھی شاید یہی سبب ہو۔

    سری لنکا جنوبی ایشیا میں سب سے بہتر شرحِ خواندگی کے باوجود بھی اگر مسرت انڈیکس میں پاکستان سے اکتالیس پوائنٹ پیچھے ہے تو ہو سکتا ہے اس کے پیچھے بھی تامل سنہالہ طویل خانہ جنگی اور اکثریت میں ہونے کے باوجود سنہالیوں کا دیگر ہم وطن اقلیتی گروہوں کے بارے میں بدظن رہنا ہو ، بنگلہ دیشی اگر پونے دو روپے کا ایک ٹکہ ملنے کے باوجود بھی پاکستان کے مقابلے میں چالیس گنا کم خوش ہوں تو اس کا سبب ان کا جغرافیہ ، حسینہ واجد کا آمرانہ مزاج  یا آس پاس والوں سے حسد بھی ہو سکتا ہے۔

    مگر بھارت ترقی کے تمام اشاریوں میں پاکستان سے آگے ہونے ، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے ، چوتھی بڑی دفاعی طاقت کا دعویدار ہونے ، خود کو جنوبی ایشیا کا چوہدری سمجھنے کے باوجود مسرت کے میدان میں پاکستان سے اٹھاون درجے پیچھے کیوں ہے ؟ مجھے واقعی یہ بات سمجھنے میں مسرت آمیز مشکل پیش آ رہی ہے۔

    شاید بھارت میں جتنی بھی معاشی ترقی ہوئی اس کے ثمرات اوپر ہی سمٹ کر رہ گئے ہوں اس لیے آبادی کا ایک بڑا حصہ ناخوش ہو۔مگر یہی بات پاکستان کے بارے میں بھی کہی جا سکتی ہے۔شاید بھارتیوں کو یہ وہم ہو کہ انھیں چین اور پاکستان کی جانب سے گھیرا جا رہا ہے۔مگر پاکستان بھی یہی سمجھتا ہے کہ بھارت اسے افغانستان اور ایران کی جانب سے بھی گھیرنے کی کوشش کر رہا ہے۔شاید بھارتیوں کے پاکستانیوں سے زیادہ ناخوش رہنے کا سبب یہ ہو کہ وہ اپنے جمہوری ڈھانچے سے مایوس ہوں جس نے انھیں ووٹ کا حق تو دے دیا مگر اقتدار میں برابری کی بنیاد پر حقیقی حصے داری اب بھی خواب ہے۔لیکن عام پاکستانی بھی کم و بیش اپنی اندرونی سیاست اور سیاستدانوں کے بارے میں ایسے ہی خیالات سے دوچار رہتا ہے۔

    شاید بھارتیوں کو یہ دکھ ہو کہ اتنا بڑا ملک ہونے کے باوجود دنیا انھیں حجمی اعتبار سے عجمی سمجھتی ہے اور اتنا سنجیدہ نہیں لیتی جتنا ان کا حق بنتا ہے۔مگر پاکستان میں بھی یہ عمومی خیال ہے کہ واحد مسلمان ایٹمی طاقت اور اسلام کا قلعہ ہونے کے باوجود خود عالمِ اسلام اسے اتنا ہلکا کیوں لیتا ہے۔

    پاکستان پچھلے کئی برس سے دہشت گردی سے بھی جوج رہا ہے ، اندرونِ ملک علیحدگی پسند اور شدت پسند مذہبی تحریکوں کا بھی سامنا ہے ، جمہوری عمل بھی بے یقینی کا شکار ہے ، عدالتی پھرتیوں کے باوجود عام پاکستانی کو عدالتوں سے کم اور پنچائیتوں اور جرگوں سے انصاف کی توقع پہلے سے زیادہ ہے۔اسکولوں میں بچوں کے داخلے کی شرح بھی بد ترین سطح پر ہے۔صحت کا نظام بھی عام آدمی کی دسترس سے باہر ہے ، سر چھپانے کے لیے چھت کا خواب بھی پہنچ سے اور باہر ہو چکا ہے ، معیشت بھی قرض کی پہلے سے زیادہ عادی ہو چکی ہے جب کہ ٹیکس دینے والوں میں بھی کوئی خاص اضافہ دیکھنے میں نہیں آ رہا۔میڈیا بھی عام پاکستانیوں کے مورال کے لیے منفعیت کا استعارہ بنا ہوا ہے۔پھر بھی کیا سبب ہے کہ پاکستانی اپنے تمام ہمسایوں سے زیادہ خوش ہیں۔

    ایک سبب تو یہ ہو سکتا ہے کہ ’’ مشکلیں اتنی پڑیں مجھ پر کہ آساں ہو گئیں۔دوسرا سبب شاید یہ یقین ہے کہ ہم جتنی بھی بے اعتدالی کر لیں آخر میں اللہ تعالی درگزر فرما کے سب کچھ ٹھیک کر دے گا۔تیسرا سبب شاید یہ ہو کہ جب سب کچھ ایسے ہی چلتے رہنا ہے تو پھر دکھ میں رہنے سے کیا حاصل۔ چوتھا سبب یہ ہو سکتا ہے کہ آسمان بھلے سب چھین لے مگر مجھ سے زمین کا بستراور پتھر کا تکیہ تو نہیں چھین سکتا۔پانچواں سبب ہر حال میں صبر اور شکر۔

    چھٹا سبب شاید سخت جانی ہے۔ایک عام پاکستانی دب ضرور جاتا ہے مگر ٹوٹتا نہیں حالانکہ پچھلے ستر برس میں اس پر کیا کیا تجربے نہیں ہوئے اور کس کس ادارے نے نہیں کیے۔آپ اس عام آدمی کے سب راستے بند کر دیں تب بھی وہ کوئی نہ کوئی جگاڑ کر کے جینے کی راہ نکال ہی لیتا ہے۔

    ساتواں ممکنہ سبب دریا دلی۔جو جتنا غریب اتنا ہی سخی۔ریاست بھلے قرضے خیرات پر چل رہی ہو مگر ایک عام پاکستانی کشادہ دل ہے۔ثبوت یہ ہے کہ صدقہ ، عطیہ ، خیرات کے عالمی انڈیکس میں پاکستانی پانچویں نمبر پر ہیں۔

    بھارت خوشی کے انڈیکس میں ہم سے اٹھاون درجے پیچھے ہے۔اگر کوئی اور وجہ نہ بھی ہو خوش رہنے کی تو کیا یہ آٹھویں وجہ کافی نہیں۔جس دن ہم نے اس آٹھویں محور سے ہٹ کر خوش رہنے کے لیے نیا محور تلاش کر لیا تب ہم مادی ترقی بھی کر جائیں اور اس ترقی کو مساویانہ بانٹنا بھی سیکھ لیں گے۔مگر جلدی کیا ہے۔ستر برس قوموں کی زندگی میں کچھ بھی نہیں۔

    یونہی واقعہ یاد آ گیا کہ ایک صاحب جھیل میں کانٹا ڈالے کتاب پڑھ رہے تھے۔ایک ناصح جو ان صاحب کو بہت دیر سے تاک رہا تھا قریب آیا اور کہا حضرت یوں وقت ضایع کرنے سے تو کہیں بہتر ہے کہ آپ کوئی چھوٹا موٹا جال خرید لیں اور بہت ساری مچھلیاں کم وقت میں پکڑ لیں۔اچھا پھر کیا ہوگا ؟ پھر یہ ہو گا کہ کچھ مچھلیاں اپنے لیے رکھ لیں اور باقی بیچ دیں۔

    پھر کیا ہوگا ؟ پھر یہ ہو گا کہ آپ کے پاس پیسے آنے شروع ہو جائیں گے۔کچھ پیسے اپنی ضرورت کے لیے رکھ لیں اور باقی  سے مزید جال خرید لیں۔زیادہ مچھلیاں آئیں گی تو زیادہ آمدنی ہوگی اور پھر آپ اس آمدنی سے ایک  کشتی خرید لیں اور اس پر کچھ ماہی گیر رکھ لیں۔ایک آدھ برس میں آپ اس قابل ہو جائیں گے کہ ایک فش ٹرالر خرید سکیں۔ کام بڑھے گا تو فشریز کمپنی قائم کرنی ہوگی ، کمپنی چل نکلی تو ہو سکتا ہے کہ اتنے آرڈر آئیں کہ آپ کو مزید ٹرالر خریدنے پڑ جائیں۔یوں ایک دن آپ کروڑ پتی ہو جائیں گے۔

    اس کے بعد کیا ہو گا ؟ پھر یہ کیجیے کہ آپ اپنا کاروبار اولاد کے سپرد کر دیں اور عمر کے آخری حصے میں آرام سے کسی جھیل کے کنارے اسی طرح کانٹا ڈالے بیٹھے بے نیاز بن داس کتاب پڑھیں۔یہ کہہ کر ناصح چپ ہو گیا۔ان صاحب نے کہا ان تمام جھمیلوں میں پڑے بغیر بھی تو میں یہی کر رہا ہوں۔یہ سن کر میاں ناصح خاموشی سے نکل لیے۔

    بشکریہ ….. وسعت اللہ خان

    http://www.humsub.com.pk/115992/wusatullah-khan-322/

    Awan
    Participant
    Offline
    • Professional
    #19
    Pakistanis are very strong nation even bomb blasts, corruption, inflation etc. cannot snatch happiness from them. Pakistani are a different material outside world as well. Indian & Chinese people yes sir man but Pakistanis usually take stand on many matters and don’t care about their jobs. I have heard some white people that Pakistanis are not good followers they are good for leadership though. A brave nation by any standards.
    حسن داور
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Expert
    #20

    انڈیا میں گذشتہ تقریبا ڈھائی دہائیوں یعنی جب سے نئی اقتصادی پالیسیاں آئی ہیں، اس کے بعد سے حکومتوں کی جانب سے آئے دن اعداد و شمار کے سہارے ملکی معیشت کی گلابی تصویر پیش کی جا رہی ہے۔

    اقتصادی ترقی کے بلند بانگ دعوے کیے جا رہے ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر کیے جانے والے سروے بھی یہ اشارے دیتے ہیں کہ انڈیا تیزی سے ترقی پذیر ہے اور ملک میں ارب پتیوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔

    اس کی بنیاد پر یہی تصویر بنتی نظر آتی ہے کہ ہندوستان کے لوگ مسلسل خوشحالی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ لیکن حقیقت حال یہ نہیں ہے۔ حال ہی میں جاری ‘ورلڈ ہیپی نیس رپورٹ-2018’ میں انڈیا 133 ویں پوزیشن پر ہے جبکہ پہلے اس کی پوزیشن 122 تھی۔

    اس بار سروے میں 156 ممالک شامل ہیں اور انڈیا کی پوزیشن افریقہ کے بہت سے سب سے زیادہ پسماندہ ممالک سے بھی پیچھے ہے۔

    اس انڈیکس میں چین جیسا بڑی آبادی والا ملک ہی نہیں بلکہ پاکستان، بھوٹان، نیپال، بنگلہ دیش، سری لنکا اور میانمار جیسے چھوٹے پڑوسی ممالک بھی خوشحالی کے معاملے میں انڈیا سے بہتر ہیں اور ان ممالک کے شہری ہندوستانیوں سے زیادہ خوش ہیں۔

    ورلڈ ہیپینس رپورٹ کیا ہے؟

    ‘ورلڈ ہیپینس رپورٹ’ اقوام متحدہ کے ایک ادارے ‘ایس ڈی ایس این’ ہر سال بین الاقوامی سطح پر سروے کرکے جاری کرتا ہے۔

    اس میں ماہرین اقتصادیات کی ایک ٹیم معاشرے میں گڈ گورننس، فی کس آمدنی، صحت، اوسط عمر، اعتماد، سماجی تعاون، آزادی، رواداری، سخاوت وغیرہ کے پیمانوں پر دنیا کے تقریبا تمام ممالک کے شہریوں کا جائزہ لیتی ہے کہ وہ کتنے خوش ہیں۔

    تازہ رپورٹ کے مطابق انڈیا خوشی اور شادمانی کے معاملے میں پیچھے کی جانب گیا ہے۔ بہر حال ہندوستان کی صورت حال اپنے آپ میں حیرت انگیز نہیں ہے۔

    لیکن یہ بات اہم ہے کہ کئی بڑے ممالک کی طرح ہمارے ملک کے پالیسی سازوں کے گلے یہ حقیقت نہیں اتری ہے کہ صرف ملک کی مجموعی پیداوار (جی ڈی پی) یا ترقی کی شرح بڑھا لینے سے ہمارا معاشرہ خوشحال نہیں ہو جاتا۔

    انڈیا کے مقابلے میں پاکستان زیادہ خوش؟

    یہ بات بھی کم دلچسپ نہیں ہے کہ پاکستان (75)، نیپال (101) اور بنگلہ دیش (115) جیسے ملک اس رپورٹ میں آخر انڈیا سے اوپر کیوں ہیں، جنھیں ہم مستقل طور آفات کے شکار ممالک میں ہی شمار کرتے ہیں۔

    یہاں تک مسلسل جنگ کی حالت میں رہنے والا ملک فلسطین اور قحط اور فاقہ کشی کا شکار ملک صومالیہ بھی اس فہرست میں انڈیا سے اوپر ہے۔ سارک ممالک میں صرف افغانستان ہی خوشحالی کے لحاظ سے انڈیا سے پیچھے ہے۔

    پانچ سال قبل سنہ 2013 کی رپورٹ میں انڈیا 111 ویں نمبر پر تھا۔ اس کے بعد سے انڈیا کے حصص بازار میں مسلسل اضافہ ہوا ہے تاہم خوشی میں کمی آئی ہے۔ آخر اس کی وجہ کیا ہو سکتی ہے؟

    دراصل یہ رپورٹ اس حقیقت کو بھی واضح کرتی ہے کہ صرف معاشی خوشحالی کسی بھی معاشرے میں خوشی نہیں لا سکتی۔

    شاید اسی لیے امریکہ (18)، برطانیہ (19) اور متحدہ عرب امارات (20)، جیسے اقتصادی طور پر خوشحال ممالک دنیا کے دس سب سے خوشحال ممالک میں شامل نہیں ہیں۔

    گذشتہ سال فن لینڈ اس فہرست میں پانچویں نمبر پر تھا لیکن رواں سال وہ پہلی پوزیشن پر پر آ گیا ہے۔

    فن لینڈ کی مثال

    فن لینڈ کو دنیا کے سب سے زیادہ مستحکم، سب سے محفوظ اور سب سے اچھے نظام حکومت کا درجہ دیا گيا ہے۔ وہ کم سے کم بدعنوان اور سماجی طور پر ترقی پسند ہے۔

    ان کی پولیس دنیا میں سب سے زیادہ شفاف اور قابل اعتماد ہے۔ ہر شہری کو مفت علاج کی سہولیات ہیں جو ملک کے عوام کی خوشحالی کی ایک بڑی وجہ ہے۔

    سنہ 2018 کی رپورٹ میں فن لینڈ کے بعد بالترتیب ناروے، ڈنمارک، آئس لینڈ، سوئٹزرلینڈ، نیدر لینڈ، کینیڈا، نیوزی لینڈ، سویڈن اور آسٹریلیا سب سے خوشحال ممالک ہیں۔

    ان تمام ممالک میں فی کس آمدنی زیادہ ہے جبکہ بدعنوانی کم ہے اور حکومت کی جانب سے سماجی تحفظ حاصل ہیں۔

    لوگوں پر اقتصادی سکیورٹی کا دباؤ کم ہے، لہذا زندگی کا فیصلے کرنے کی آزادی بھی زیادہ ہے۔

    انڈیا میں خوشی کی کمی کی وجہ؟

    ان تمام پیمانوں پر انڈیا کی صورتحال بہت اچھی نہیں ہے۔ تاہم ہم پاکستان، بنگلہ دیش اور ایران سے بدتر حالت میں ہیں اور یہ حیران کن امر ہے۔

    لیکن اس کی وجہ یہ ہے کہ انڈیا میں آپشنز بہت ہیں لیکن لوگوں کی ان تک رسائی کم ہے۔ اس کے باعث لوگوں میں عدم اطمینان ہے۔

    اس کے برعکس کئی ممالک میں متبادل کم ہیں اور ان کے بارے میں لوگوں کو معلومات بھی کم ہے تاہم ہو اپنے محدود دائرے میں ہی مطمئن ہیں۔

    اس کے علاوہ انڈیا میں جس قدر اقتصادی عدم مساوات ہے وہ بھی لوگوں میں عدم اطمینان اور مایوسی کا باعث ہے۔

    مثال کے طور پر انڈیا میں صحت کی خدمات پر زیادہ صرف کیا جاتا ہے لیکن صحت کے معیار کے لحاظ سے پاکستان اور بنگلہ دیش بہتر ہیں۔

    دراصل، کسی ملک کی خوشحالی اس وقت اہمیت رکھتی جب اس کی نظر لوگوں کے معیار زندگی پر ہو لیکن انڈیا اور چین میں زور عام لوگوں کی خوشحالی کے بجائے قومی معیشت کے سائز بڑھانے پر رہتا ہے۔

    لہذا یہ حیران کن نہیں کہ طویل عرصے سے جی ڈی پی کے لحاظ سے دنیا میں اول رہنے کے باوجود چین ‘ورلڈ ہیپینس رپورٹ’ میں 86 ویں نمبر پر ہے۔

    حالیہ ‘خوشی کی رپورٹ’ ہمیں اس لیے بھی چونکاتی ہے کہ ہندوستانیوں کا نقطہ نظر صدا سے ‘سنتوشی سدا سکھی’ یعنی قناعت کرنے والا ہمیشہ خوش رہا ہے۔

    دنیا بھر میں حالات کے مطابق ڈھلنے اور کمی کے باوجود خوش رہنے والوں کی ہماری شناخت رہی ہے۔.

    دنیا میں انڈیا ہی شاید واحد ایسا ملک ہے جہاں آئے دن کوئی نہ کوئی تہوار اور مذہبی جشن منعقد ہوتے رہتے ہیں اور ان میں مگن رہتے ہوئے غریب سے غریب شخص بھی اپنے وسائل کی کمی اور دکھ درد کو اپنا نصیب تسلیم کرکے خوش رہنے کی کوشش کرتا ہے۔

    یہاں یہ بھی جائے حیرت ہے کہ جدید آرام و آسائش سے بھرپور عیش و عشرت کی زندگی گزارنے والوں سے کہیں زیادہ وہ لوگ خوش ہیں جنھیں وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔

    لوگ قناعت کے بجائے یہ دل مانگے مور کی جانب بڑھتے جا رہے ہیں۔

    مجموعی طور پر چہار جانب لالچ کا بازار گرم ہے۔ پوری ہونے والی خواہشات سے نہ مٹنے والی خواہشات زیادہ خطرناک ہوتی ہے۔

    http://www.bbc.com/urdu/regional-43446729

Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 20 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi