Viewing 20 posts - 101 through 120 (of 135 total)
  • Author
    Posts
  • GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #101
    اور پھر وہ وقت آیا عاطف نے خود بین کر دیا ، اسے بھی احساس ہو گیا ہو گا کہ بین ہی کے قابل ہے یہ

    میرا جو مقصد تھا وہ میں نے پورا کر لیا کک باکسر کے پیچھے چھپے وارثی کو بے نقاب کر کےاب وارثی کو لانے والوں کو بھی کرنا ہے

    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #102
    کس سے ؟

    فورم پر گالیاں لکھنے پر سب سے

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    • Expert
    #103
    میرا جو مقصد تھا وہ میں نے پورا کر لیا کک باکسر کے پیچھے چھپے وارثی کو بے نقاب کر کے اب وارثی کو لانے والوں کو بھی کرنا ہے

    وٹ اے گریٹ جاب یو ڈڈ:lol:

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    • Expert
    #104
    اینی تو پولی تو نے ہی کلیم کیا تھا کہ تو کسی کی پوسٹ سے اس کا ائی پی ایڈریس تو کیا جس ڈیواس سے پست ہوئی ہو اس کا بھی پتا چل جاتا ہے

    یہاں ضرورت ہی نہیں آئی ڈی فائنڈ کرنے کی ، میں جانتا ہوں یہ وہی اوریجنل کک باکسر ہے ، ایڈمن سے کنفرم کر لو

    کک باکسر
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #105
    یہاں ضرورت ہی نہیں آئی ڈی فائنڈ کرنے کی ، میں جانتا ہوں یہ وہی اوریجنل کک باکسر ہے ، ایڈمن سے کنفرم کر لو

    دفع کر. اگنور. میں نہیں چاہتا کہ عاطف بھائی کے فورم پر بدمزگی ہو.

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    • Expert
    #106
    دفع کر. اگنور. میں نہیں چاہتا کہ عاطف بھائی کے فورم پر بدمزگی ہو.

    تو ہی لگا کے گیا تھا یہ اااااااااگ ، یو وارثی ، یو لائر ، مجھے بھی نہیں بتایا

    کک باکسر
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #107
    تو ہی لگا کے گیا تھا یہ اااااااااگ ، یو وارثی ، یو لائر ، مجھے بھی نہیں بتایا

    مجھے خود آج پتہ چلا کہ میں وارثی ہوں 

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    • Expert
    #108
    مجھے خود آج پتہ چلا کہ میں وارثی ہوں

    واہ معرفت کی نئی منزل کی جانب سفر شروع

    کک باکسر
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #109
    واہ معرفت کی نئی منزل کی جانب سفر شروع

      پر میرے نصیب سڑ گئے سازش  پھڑی گئی ، ورنہفورم تہس نہس ہو جانا سی :hilar: :lol:

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    • Expert
    #110
    پر میرے نصیب سڑ گئے سازش پھڑی گئی ، ورنہفورم تہس نہس ہو جانا سی :hilar: :lol:

    اتنا بڑا وشواس گھات کیا تم نے ہمارے ساتھ

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    • Expert
    #111
    پر میرے نصیب سڑ گئے سازش پھڑی گئی ، ورنہفورم تہس نہس ہو جانا سی :hilar: :lol:

    اوئے ، تو نے کب سیکھی پنجابی:o

    Malik495
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #112
    جسٹس کھوتا کے علاوہ پوری سپریم کورٹ میں دوسرا کوئی جج پی ٹی آئی کو قبول نہیں اس لئے اسٹیبلشمنٹ کے حکم کے آگے سر نگوں کرنا چیف جسٹس کی مجبوری ہے .. کسی نے کیا خوب کہا ایکس سالہ موجودہ سالے سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے
    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #113
    جسٹس کھوتا کے علاوہ پوری سپریم کورٹ میں دوسرا کوئی جج پی ٹی آئی کو قبول نہیں اس لئے اسٹیبلشمنٹ کے حکم کے آگے سر نگوں کرنا چیف جسٹس کی مجبوری ہے .. کسی نے کیا خوب کہا ایکس سالہ موجودہ سالے سے زیادہ خطرناک ہوتا ہے

    ملک جی ۔۔۔اگر ہمارے لیڈر نے کوئی کرپشن نہیں کی ۔۔۔تو جج کوئی بھی ہو ۔۔کیا فرق پڑھتا ہے ۔۔۔۔۔میرے لیڈر نے ہمشہ سے کہا ہے ۔۔۔ایک پائی کی کرپشن نہیں کی ۔۔۔۔تو بے شک جج کوئی بھی ہو ہمارا لیڈر کند بن کر نکلے گا۔۔۔۔۔۔کیا آپ نے چاہتے جس شخص کو آپ نے اپنا ووٹ دیا تھا ۔۔وہ اس کے تقدس پر پورا اترے۔۔۔۔۔

    Malik495
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #114
    ملک جی ۔۔۔اگر ہمارے لیڈر نے کوئی کرپشن نہیں کی ۔۔۔تو جج کوئی بھی ہو ۔۔کیا فرق پڑھتا ہے ۔۔۔۔۔میرے لیڈر نے ہمشہ سے کہا ہے ۔۔۔ایک پائی کی کرپشن نہیں کی ۔۔۔۔تو بے شک جج کوئی بھی ہو ہمارا لیڈر کند بن کر نکلے گا۔۔۔۔۔۔کیا آپ نے چاہتے جس شخص کو آپ نے اپنا ووٹ دیا تھا ۔۔وہ اس کے تقدس پر پورا اترے۔۔۔۔۔

    سلیم بھائی یہاں اس بات کا تو ذکر ہو ہی نہیں رہا کہ کس نے کتنی کرپشن کی ہے یا نہیں کی .. ہماری عدلیہ کی تاریخ بتاتی ہے کہ یہ ہر نظریہ ضرورت کو اسی نے ایجاد کیا اور اسٹیبلشمنٹ کی لونڈی بنی رہی .. سترہ وزراۓ اعظم  نا انصافی کی بدولت اپنا وقت پورا نہ کر سکے اور ہر بار اس عدلیہ نے ہی عوامی مینڈیٹ کی پیٹھ پر چھرا گھونپا ..پاکستان کے تمام بڑے وکلاء اس بات پر متفق ہیں کہ میاں صاحب  جو کہ ڈیڑھ کڑوڑ ووٹ لے کر عوامی نمائندے بنے کو بغیر سنے نا اہل کر دیا گیا جب کہ سپریم کورٹ اپنے کئی فیصلوں میں یہ باور کروا چکی ہے کہ یہ ٹرائل کورٹ نہیں اس لئے یہاں کسی پٹیشن کا فیصلہ اس وقت تک نہیں سنایا جا سکتا جب تک کہ نچلی کورٹس میں اس امر کا فیصلہ نہ کر دیا گیا ہو..اس کیس  میں شروع سے لے کر آخر تک یہی محسوس ہوا کہ یہ وچ ہنٹنگ ہے اور کچھ نہیں .. معزز ججز اپنا غصہ نکالنے کے لئے ماریو پوزو کے ناول سے ڈائلاگ تک چوری کر کے اپنے فیصلے میں ڈالتے رہے ….نہ صرف وزیر اعظم بلکہ  اس ملک کے سب سے معتبر ادارے پارلیمنٹ کے اراکین کو احتساب کی آڑ میں لا کر ذرا ذرا سی بات پر نا اہل کرنا کہیں سے انصاف نہیں .. اگر یہ اراکین الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کے بعد الیکشن لڑ چکے اور پھر بعد میں ان کے خلاف کوئی کیس اوپن ہو بھی تو کم از کم ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت ختم کرنے کا حق عدالت کو نہیں ہونا چاہیے ..معزز عدلیہ کے اپنے اندر کرپشن اس حد تک ہے کہ عدالت کے باہر نقارہ لگانے والا بھی جب تک آپ کا نام نہیں لیتا جب تک  مٹھی میں سو روپے  نہ رکھ دیے جاہیں .. ریڈر سے لے کر رجسٹرار تک  پیسے لئے بغیر آپ کو آپ کی مرضی کی تاریخ نہیں دیتے یہ سب حقائق چیف جسٹس اپنی سپیچز میں کئی  بار بتا چکے لیکن پھر بھی عدلیہ اپنے احتساب کو سیاستدانوں کے احتساب سے ملانا گوارا نہیں کرتی سو ایک جج چاہے جتنا بھی کرپٹ ہو اس کا کیس اسی ادارے کے سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس جاتا ہے .. کیوں کہ  یہ آسمان سے اترے ہیں یا یہ نعوز باللہ  معصومین ہیں کہ ان سے غلطی سر زد ہو ہی نہیں سکتی ..ارسلان افتخار کیس کا کسے نہیں پتا ..  چیف جسٹس صاحب کے بیٹے لیموزین میں گھومتے رہے اور اپنے ابا کے گھر کے نام پر گاڑیاں رجسٹر کرواتے رہے لیکن ابّا جی کو معلوم ہی نہیں تھا کہ بیٹا پوری دنیا میں اپنی داشتہ کے ساتھ رنگ رلیاں مناتا رہا  ہے لیکن انصاف نے آنکھیں بند  رکھیں اور راز طشت از بام ہونے کے بعد آرام سے اپنے آپ کو اپنے بیٹے کے کرتوتوں سے علیحدہ کر لیا .. ..اور یہاں میاں صاحب کو صرف اس بات پر نکال باہر کر دیا گیا کہ اپنے بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی اور ظاہر کیوں نہیں کی .. یاد رہے کہ میاں  صاحب کے کاغذات نامزدگی اپریل اور مئی میں جمع ہوے جب کہ میاں صاحب کے بیٹے کی کمپنی فروری مارچ میں تحلیل کر دی گئی تھی یعنی اس کمپنی سے آخری تنخواہ مارچ تک ہی آ سکتی تھی اس کے بعد نہیں .. لیکن چونکہ میاں صاحب کو لٹکانا لازمی تھا اس لئے ایسے تمام حقائق کو پس پشت کر کے اک انتہائی کمزور گراونڈ پر ڈیڑھ کروڑ ووٹ لینے والے عوامی نمائندے کو گھر کا راستہ دکھا دیا گیا ….ایسے انصاف  پر صدقے نہ جایا جائے تو کیا کیا جائے .. جسٹس کھوسا  صاحب نے جے آئی ٹی کی کوئی سماعت نہیں سنی لیکن فیصلے کے دن پھر فیصلے دینے پوھنچ گئے . ایسا سرف پاکستان میں  ہی ہو سکتا ہے ..اور آپ کہتے ہیں کہ کرپشن نہیں کی تو ڈرنا کیسا ،، جناب آپ کو لٹکانا ہو نآ  تو آپ کے خلاف بھی ایسا کچھ تیار آرام سے کیا جا سکتا ہے آپ فرشتوں تک کو پتا نہیں چلے گا اور آپ کو احساس جب ہو گا جب آپ تختہ ڈار پر کھڑے ہوں گے ..اس عدلیہ کے ماضی کے  کردار کو دیکھ کر تو اب یہی لگتا ہے  کہ شاید میاں صاحب کو عمر قید کی سزا اب دور نہیں ..اب حدیبیہ کیس کھول کرکس طرح چھوٹھے میاں صاحب کو بلیک میل کیا جائے گا یہ تو کسی سے ڈھکا  چھپا نہیں ،، سپریم کورٹ کی اپنی رولنگ ہے کہ جس کیس کی تفتیش مکمل ہو چکی ہو اس کی دوبارہ سے تفتیش کرنا  نا انصافی اور ممکنہ جھوٹے ثبوتوں کو شامل کرنا ہوتا ہے .. اب اس حدیبیہ کیس جسے   مکمل کر کے بند  کیا جا چکا دوبارہ کھول کر کیا فوائد لئے جا سکتے ہیں ہیں وہ تو اب وقت بتائے گا ..

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #115
    نیب قوانین کے تحت چلنے والے مقدمات میں بارِ ثبوت ملزم پر ہوا کرتا ہے۔باقی ماندہ قوانین کے تحت چلنے والے مقدمات میں بارِ ثبوت پیٹیشنر پر ہوتا ہے۔نواز شریف نیب کورٹس بھگت رہا ہے اورعمران حنیف عباسی کی پیٹیشن۔
    SaleemRaza
    Participant
    Offline
    • Expert
    #116
    سلیم بھائی یہاں اس بات کا تو ذکر ہو ہی نہیں رہا کہ کس نے کتنی کرپشن کی ہے یا نہیں کی .. ہماری عدلیہ کی تاریخ بتاتی ہے کہ یہ ہر نظریہ ضرورت کو اسی نے ایجاد کیا اور اسٹیبلشمنٹ کی لونڈی بنی رہی .. سترہ وزراۓ اعظم نا انصافی کی بدولت اپنا وقت پورا نہ کر سکے اور ہر بار اس عدلیہ نے ہی عوامی مینڈیٹ کی پیٹھ پر چھرا گھونپا .. پاکستان کے تمام بڑے وکلاء اس بات پر متفق ہیں کہ میاں صاحب جو کہ ڈیڑھ کڑوڑ ووٹ لے کر عوامی نمائندے بنے کو بغیر سنے نا اہل کر دیا گیا جب کہ سپریم کورٹ اپنے کئی فیصلوں میں یہ باور کروا چکی ہے کہ یہ ٹرائل کورٹ نہیں اس لئے یہاں کسی پٹیشن کا فیصلہ اس وقت تک نہیں سنایا جا سکتا جب تک کہ نچلی کورٹس میں اس امر کا فیصلہ نہ کر دیا گیا ہو..اس کیش میں شروع سے لے کر آخر تک یہی محسوس ہوا کہ یہ وچ ہنٹنگ ہے اور کچھ نہیں .. معزز ججز ا]اپنا غصہ نکالنے کے لئے ماریو پوزو کے ناول سے ڈائلاگ تک چوری کر کے اپنے فیصلے میں ڈالتے رہے ….نہ صرف وزیر اعظم بلکہ اس ملک کے سب سے معتبر ادارے پارلیمنٹ کے اراکین کو احتساب کی آڑ میں لا کر ذرا ذرا سی بات پر نا اہل کرنا کہیں سے انصاف نہیں .. اگر یہ اراکین الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کے بعد الیکشن لڑ چکے اور پھر بعد میں ان کے خلاف کوئی کیس اوپن ہو بھی تو کم از کم ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت ختم کرنے کا حق عدالت کو نہیں ہونا چاہیے .. معزز عدلیہ کے اپنے اندر کرپشن اس حد تک ہے کہ عدالت کے باہر نقارہ لگانے والا بھی جب تک آپ کا نام نہیں لیتا جب تک مٹھی میں سو روپے نہ رکھ دیے جاہیں .. ریڈر سے لے کر رجسٹرار تک پیسے لئے بغیر آپ کو آپ کی مرضی کی تاریخ نہیں دیتے یہ سب حقائق چیف جسٹس اپنی سپیچز میں کے بار بتا چکے لیکن پھر بھی عدلیہ اپنے احتساب کو سیاستدانوں کے احتساب سے ملانا گوارا نہیں کرتی سو ایک جج چاہے جتنا بھی کرپٹ ہو اس کا کیس اسی ادارے کے سپریم جوڈیشل کونسل کے پاس جاتا ہے .. کیوں کا یہ آسمان سے اترے ہیں یا یہ معصومین ہیں کہ ان سے غلطی سر زد ہو ہی نہیں سکتی .. ارسلان افتخار کیس کا کیسے نہیں پتا .. چیف جسٹس صاحب کے بیٹے لیموزین میں گھومتے رہے اور اپنے ابا کے گھر کے نام پر گاڑیاں رجسٹر کرواتے رہے لیکن ابّا جی کو معلوم ہی نہیں تھا کہ بیٹا پوری دنیا میں اپنی داشتہ کے ساتھ رنگ رلیاں مناتا رہا لیکن انصاف نے آنکھیں بینڈ رکھیں اور راز طشت از بام ہونے کے بعد آرام سے اپنے آپ کو اپنے بیٹے کے کرتوتوں سے علیحدہ کر لیا .. .. اور یہاں میاں صاحب کو صرف اس بات پر نکال باہر کر دیا گیا کہ اپنے بیٹے سے تنخواہ کیوں نہیں لی اور ظاہر کیوں نہیں کی .. یاد رہے کہ میں صاحب کے کاغذات نامزدگی اپریل اور مئی میں جمع ہوے جب کہ میاں صاحب کے بیٹے کی کمپنی فروری مارچ میں تحلیل کر دی گئی تھی یعنی اس کمپنی سے آخری تنخواہ مارچ تک ہی آ سکتی تھی اس کے بعد نہیں .. لیکن چونکہ میاں صاحب کو لٹکانا لازمی تھا اس لئے ایسے تمام حقائق کو پاس پشت کر کے اک انتہائی کمزور گراونڈز پر ڈیڑھ کروڑ ووٹ لینے والے عوامی نمائندے کو گھر کا راستہ دکھا دیا گیا ….ایسے انساد پر صدقے نہ جایا جائے تو کیا کیا جائے .. جسٹس کھوتا صاحب نے جے آئی ٹی کی کوئی سماعت نہیں سنی لیکن فیصلے کے دن پھر فیصلے دینے پوھنچ گئے . ایسا سرف پاکستان مینن ہی ہو سکتا ہے ..اور آپ کہتے ہیں کہ کرپشن نہیں کی تو ڈرنا کیسا ،، جناب آپ کو لٹکانا ہو نہ تو آپ کے خلاف بھی ایسا کچھ تیار آرام سے کیا جا سکتا ہے آپ فرشتوں تک کو پتا نہیں چلے گا اور آپ کو احساس جب ہو گا جب آپ تختہ ڈار پر کھڑے ہوں گے ..اس عدلیہ کے ماضی کردار کو دیکھ کر تو اب یہی لگتا ہے کہ شاید میاں صاحب کو عمر قید کی سزا اب دور نہیں .. اب حدیبیہ کیس کھول کرکس طرح چھوٹھے میاں صاحب کو بلیک میل کیا جائے گا یہ تو کسی سے ڈھاکہ چھپا نہیں ،، سپریم کورٹ کی اپنی رولنگ ہے کہ جس کیس کی تفتیش مکمل ہو چکی ہو اس کی دوبارہ سے تفتیش کرنا نا انصافی اور ممکنہ جھوٹے ثبوتوں کو شامل کرنا ہوتا ہے .. اب اس حدیبیہ کیس جسے مکمل کر کے بینڈ کیا جا چکا دوبارہ کھول کر کیا فوائد لئے جا سکتے ہیں ہیں وہ تو اب وقت بتائے گا ..

    ملک صاحب آپ نے بڑے اچھے انداز میں تجریہ پیش کیا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔پیچھلے دنوں عدلیہ اور آرمی کو احتساب کے دائرہ کار میں لانے کی بات کی گئی تھی ۔۔۔ اس کا کیا بنا۔۔۔کچھ نہیں بنا۔۔۔۔جب ہم نے یوسف رضا گیلانی کو نااہل قرار دلوانا تھا۔۔۔۔تو ہمارا قبلہ و کعبہ ۔۔۔اسلام آباد ۔۔ول منھ ۔۔ہوا کرتا تھا۔۔۔۔میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے ۔۔نوازشریف کو ہی برسراقتدار دیکھ رہا ہوں ۔۔۔۔۔ان کے محل کے دوسری طرف اج بھی پینے کو صاف پانی نہیں ملتا ۔۔۔۔۔ہم جس وعدوں پر ووٹ دیتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ان میں کبھی ایک وعدہ بھی وفا نہیں ہوا۔۔۔۔۔تو میری طرف سے نواز ۔۔ہو ۔۔یا ۔۔شہباز ۔۔ہو ۔۔یا ۔زرداری ہو۔۔۔۔کیا فرق پڑھتا ہے ۔۔۔۔ہم تو خدا کا شکر کر رہے ہیں ۔۔کہہ ان کے اوپر بھی کوئی ہے ۔۔جو ان سے وعدہ خلافی کرے ۔۔جس طرح یہ بہروپے عوام سے کرتے ہیں ۔۔۔آخر میں ۔۔۔۔جس دن یہ لوگ واقعی ہی اپنے ووٹوں سے منتحب ہوئے ۔۔۔اس دن کوئی جج یا اسٹبلشمنٹ انکھ اٹھا کر نہیں دیکھے گی ۔۔۔جہنوں نے گاجریں کھائی ہیں ۔۔ان کے ٹڈ میں پیڑ ہو لینے دیں ۔۔۔۔

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #117
    نیب قوانین کے تحت چلنے والے مقدمات میں بارِ ثبوت ملزم پر ہوا کرتا ہے۔ باقی ماندہ قوانین کے تحت چلنے والے مقدمات میں بارِ ثبوت پیٹیشنر پر ہوتا ہے۔ نواز شریف نیب کورٹس بھگت رہا ہے اور عمران حنیف عباسی کی پیٹیشن۔

    کیا پانامہ کیس نیب نے سپریم کورٹ بھیجا تھا؟سپریم کورٹ نے عمران کی پٹیشن پر کاروائی شروع کی …لیکن پٹیشنر یعنی عمران سے ثبوت مانگنے کی بجائے شریفوں سے منی ٹریل مانگنا شروع کر دیلیکن حنیف عباسی کی پٹیشن میں …حنیف عباسی سے عمران کے خلاف ثبوت طلب کیے جا رہے ہیںلہٰذا ..اب آپ کی نئی وضاحت کیا ہوگی؟قانون کی سپریم کورٹ کے ہاتھوں جو درگت بن رہی ہے …اس پر صرف یہی کہا جاسکتا ہےمیں ترا چراغ ہوں جلاۓ جا بجھائے جا

    Aamir Siddique
    Participant
    Offline
    • Expert
    #118
    ملک جی ۔۔۔اگر ہمارے لیڈر نے کوئی کرپشن نہیں کی ۔۔۔تو جج کوئی بھی ہو ۔۔کیا فرق پڑھتا ہے ۔۔۔۔۔میرے لیڈر نے ہمشہ سے کہا ہے ۔۔۔ایک پائی کی کرپشن نہیں کی ۔۔۔۔تو بے شک جج کوئی بھی ہو ہمارا لیڈر کند بن کر نکلے گا۔۔۔۔۔۔کیا آپ نے چاہتے جس شخص کو آپ نے اپنا ووٹ دیا تھا ۔۔وہ اس کے تقدس پر پورا اترے۔۔۔۔۔

    پرنتو کند تو وہ پہلے ہی سے ہے

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #119
    کیا پانامہ کیس نیب نے سپریم کورٹ بھیجا تھا؟ سپریم کورٹ نے عمران کی پٹیشن پر کاروائی شروع کی …لیکن پٹیشنر یعنی عمران سے ثبوت مانگنے کی بجائے شریفوں سے منی ٹریل مانگنا شروع کر دی لیکن حنیف عباسی کی پٹیشن میں …حنیف عباسی سے عمران کے خلاف ثبوت طلب کیے جا رہے ہیں لہٰذا ..اب آپ کی نئی وضاحت کیا ہوگی؟ قانون کی سپریم کورٹ کے ہاتھوں جو درگت بن رہی ہے …اس پر صرف یہی کہا جاسکتا ہے میں ترا چراغ ہوں جلاۓ جا بجھائے جا

    اول۔ میں آپ سے اس بارے مکمل طور پر متفق ہوں کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کیس (پانامہ) میں قانون کے مطابق فیصلے نہیں دئیے اور اس سے بڑھ کر کہ نواز شریف کی معطلی بھی آرمی سپانسرڈ اور غیر قانونی ہوئی۔ سپریم کورٹ کو پانامہ کیس سننا ہی نہیں چاہیے تھا بلکہ آغاز ہی میں یہ ریفرنسز نیب عدالت میں جھجوانے چاہیئں تھے۔ اس بارے میں بارہا کمنٹ لکھ چکا ہوں اور آج صبح بھی گھوسٹ صاحب کے تھریڈ پر یہی لکھا۔.دوم۔ سپریم کورٹ عموما خود مختلف کیسز میں دفعات نہیں لگاتا بلکہ ایف آئی آر یا یوں کہیے کہ پیٹیشنر ہی اپنی درخواست میں ان دفعات پر کیسن چلائے جانے کی استدعا کرتاہے۔ عمران خان ، شیخ رشید اور جماعت اسلامی نے نواز شریف کے خلاف پانامہ کیس کو نیب قوانین کے تحت چلانے کی استدعا کی تھی کہ مسئلہ پبلک آفس میں کرپشن کا تھا۔ تو اس طرح مقدمہ نیب قوانین کے تحت چلا اور جس تاریخ سے شریف فیملی نے مے فئیر پراپرٹی کو اون کیا اس دن سے ہی بارِ ثبوت نواز شریف پر رہا۔۔حنیف عباسی کا عمران کے خلاف کیس مس یوز آف پبلک آفس نہیں ہے اس لئے نہ تو وہ کیس نیب کی ڈومین میں آ سکتا تھا اور نہ ہی حنیف عباسی نے ایسی کوئی استدعا کی کہ اسے نیب قوانین کے تحت چلایا جائے۔ بلکہ کیس میں آرٹیکل ۶۲ ایف کے تحت اثاثے ظاہر نہ کرنے پر ڈس کوالی فیکیشن مانگی گئی ہے۔تو اس کیس میں بارِ ثبوت پیٹیشنر پر ہے۔

    Qarar
    Participant
    Offline
    • Professional
    #120
    اول۔ میں آپ سے اس بارے مکمل طور پر متفق ہوں کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کیس (پانامہ) میں قانون کے مطابق فیصلے نہیں دئیے اور اس سے بڑھ کر کہ نواز شریف کی معطلی بھی آرمی سپانسرڈ اور غیر قانونی ہوئی۔ سپریم کورٹ کو پانامہ کیس سننا ہی نہیں چاہیے تھا بلکہ آغاز ہی میں یہ ریفرنسز نیب عدالت میں جھجوانے چاہیئں تھے۔ اس بارے میں بارہا کمنٹ لکھ چکا ہوں اور آج صبح بھی گھوسٹ صاحب کے تھریڈ پر یہی لکھا۔ . دوم۔ سپریم کورٹ عموما خود مختلف کیسز میں دفعات نہیں لگاتا بلکہ ایف آئی آر یا یوں کہیے کہ پیٹیشنر ہی اپنی درخواست میں ان دفعات پر کیسن چلائے جانے کی استدعا کرتاہے۔ عمران خان ، شیخ رشید اور جماعت اسلامی نے نواز شریف کے خلاف پانامہ کیس کو نیب قوانین کے تحت چلانے کی استدعا کی تھی کہ مسئلہ پبلک آفس میں کرپشن کا تھا۔ تو اس طرح مقدمہ نیب قوانین کے تحت چلا اور جس تاریخ سے شریف فیملی نے مے فئیر پراپرٹی کو اون کیا اس دن سے ہی بارِ ثبوت نواز شریف پر رہا۔ ۔ حنیف عباسی کا عمران کے خلاف کیس مس یوز آف پبلک آفس نہیں ہے اس لئے نہ تو وہ کیس نیب کی ڈومین میں آ سکتا تھا اور نہ ہی حنیف عباسی نے ایسی کوئی استدعا کی کہ اسے نیب قوانین کے تحت چلایا جائے۔ بلکہ کیس میں آرٹیکل ۶۲ ایف کے تحت اثاثے ظاہر نہ کرنے پر ڈس کوالی فیکیشن مانگی گئی ہے۔تو اس کیس میں بارِ ثبوت پیٹیشنر پر ہے۔

    عباسی صاحبآپ کی اطلاع کے لیے عرض ہے کہ پٹیشنر عدالت کو یہ نہیں کہ سکتا کہ اس کی درخواست کو فلاں فلاں قانون کے تحت چلایا جائے …یا کہ نیب کے قوانین کے تحت چلایا جاۓاگر کہے گا بھی تو عدالت ایسے مطالبے کو اٹھا کر باہر باہر پھینک دے گییہ اختیار صرف حکومتی اداروں کو حاصل ہے کہ وہ مقدمے کا اندراج کرتے وقت …یا ایف آئی آر کاٹتے وقت کون سے قانون کی شقیں استعمال کرےنواز شریف کا مقدمہ واحد مقدمہ ہے جس میں کوئی بھی ایف آئی آر کاٹے بغیر …مقدمے کا اندراج کئے بغیر سزا بھی دے دی گئیسپریم کورٹ نے کسی نیب ویب کے تحت کچھ نہیں سنا …انہوں نے مفاد عامہ کی ایک درخواست سنی ….اور آرٹیکل ٦٢اور ٦٣کے تحت صادق اور امین کا فیصلہ کیامیں آپ سے درخواست کرتا ہوں کہ مجھے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حصہ دکھائیں جس میں نیب کے کسی قانون کے تحت سماعت کی گئی اور نیب کے اختیارات سنبھالے گئے ہوں

Viewing 20 posts - 101 through 120 (of 135 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi