Viewing 19 posts - 1 through 19 (of 19 total)
  • Author
    Posts
  • Sardar Sajid
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #1

    سروس والوں کے سامنے کھڑے ہو کر زور و شور سے باٹا کی تعریفیں کریں گے تو سروس والے سروس تو کریں گے نا

    لاعلم ہوتے تو بات دوسری تھی لیکن آپ بخوبی جانتے تھے کہ پی ٹی آئی کے ورکرز نے ڈی چوک پہنچنے کا اعلان کیا ہوا ہے اور یہ کہ پاکستان ڈاکو موومنٹ نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے تو بقول شخصے آپ اسمبلی کے باہر امب لینے گئے تھے , یا یوں سمجھیے کہ اڑتا تیر بغل میں لینے کا شوق تھا

    اور یہ آپ نے کیسے سوچ لیا کہ تین دہائیوں تک جن لوگوں کو آپ نے دولے شاہ کے چوہے بنائے رکھا وہ بقول گبر سنگھ آپ سےکھوس ہوگی اور ساباسیاں دے گی

    غضب خدا کا تیس برس تک آپ نے نے اس قوم کی آنکھوں پر پٹیاں باندھیں رکھیں. اندرون خانہ ملی بھگت سے اپنی اپنی باریاں لیتے اور قومی خزانے کو کنگال کرتے رہے. چور اور چوکیدار اپنی اپنی جگہ تبدیل کرتے چلے گئے اور نورا کشتی جیسی ایک دیسی اصطلاح آپ کی بدولت عالمی سطح پر مشہور ہوگئی

    روٹی کپڑا مکان ہو یا قرض اتارو ملک سنوارو, صحت مند پاکستان ہو یا پڑھا لکھا پنجاب. کیسے کیسے دلفریب اور خوشنما نعروں سے آراستہ ہو کر عوام کے جذبات اور احساسات سے کھیلتے رہے. سادہ لوح عوام یہ ناٹک دیکھنے میں مشغول رہی اور سوئٹزر لینڈ سے لے کر لندن تک اور پانامہ سے لے کر جدہ تک آپ کی تجوریاں بھرتی رہیں

    اب اگر اللہ اللہ کرکے اس عوام کو تھوڑا شعور آ ہی گیا ہے تو آپ سے گزارش ہے کہ برداشت کیجئے کیونکہ اس کے سوا آپ کے پاس کوئی چارہ نہیں ہے. آپ کے ایک لیڈر نے سٹیج پر لہرا لہرا کر جالب کی روح کو جو دکھ پہنچایا ہے اب اس کے مداوے کا وقت آگیا ہے. یہ انہیں انقلابی نظموں کی ایک عملی صورت تھی جس کا مظاہرہ آج ہم نے دیکھا

    پس تحریر : خبر ملی ہے کہ چپل دراصل باٹا کی تھی. یعنی تواڈیاں جوتیاں تواڈے سر

    • This topic was modified 54 years, 4 months ago by .
    GeoG
    Participant
    Offline
    • Expert
    #2

    کک باکسر
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #3
    ضروری اعلان تلاش گمشدہ

     نو نمبر کا کپتان چپل ہے, آخری بار ارسطو صاحب کے سر سے ٹکراتے دیکھا گیا

    تب سے لاپتہ ہے

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #4

    میں نے سنا ہے کہ انسان اپنے کردار سے پہچانا جاتا ہے ۔ لفظوں کے علم گاڑنے والے اس ملک کے طول و عرض میں ہمیشہ سے پیدا ہوتے رہے ہیں ۔ عمران کا یہ قول بالکل سو فیصد اس کے عمل پر پورا اترتا ہے کہ جب چھوٹے لوگ بڑے عہدوں پر بیٹھ جاتے ہیں تو اخلاقی گراوٹ کس قدر بڑھ جاتی ہے ۔ ہم اس کا عملی مشاہدہ ہر روز اپنے ٹی وی کی سکرین پر دیکھتے ہیں ۔ بات کلثوم نواز کے بستر مرگ پر بھیجے گئے جاسوس کے بارے میں ہو ، نعیم الحق کے نیشنل ٹی وی پر بیٹھ کر طمانچے مارنے کی بات ہو ،فوائد چودھری کے اپنے باپ کی عمر کے سمیع ابراھیم کے منہ پر بھری محفل میں تھپڑ کی بات ہو یا اینکر مبشر لقمان کے منہ پر مکا ، پی ٹی آئ اور ان کے لیڈران کی یہ پہچان پوری قوم پچھلے دو ڈھائ سال سے دیکھتی چلی آرہی ہے ۔

    مجال ہے کہ اس عرصہ میں پی ٹی آئ کے لیڈران نے ایک دفعہ بھی اس طرز عمل کی مذمت کی ہو یا اس بات کا ارتکاب کرنے والے کو کوئ سزا دی گئ ہو ۔

    کل کے واقعہ نے ابو جہل کو قبر میں پیغام تہنیت دیا ہے کہ اس کی دی ہوئ روایت کے پیروی کرنے والے دنیا میں ابھی باقی ہیں ۔ کیا اسلام آباد کل صرف ابوجہل کے حمایتوں کے علاوہ سب کے لیے بند تھا ؟ کیا پاکستان میں اپنی آزادانہ آواز اٹھانے پر پابندی ہے ؟ کیا اسلام آباد میں کل حکومتی طرز عمل پر تنقید کرنے پر پابندی تھی ؟
    پی ٹی آئ کے مستند غنڈے پارلیمنٹ کے باہر کھڑے ہو کر کیا تاثر دینا چاھتے تھے ۔ یہ ملک کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے کہ وہ کسی کو اسلام آباد آنے سے روکیں ۔ ملکی سیاست میں تشدد کا یہ عنصر اور سوویلین ڈکٹیٹر شپ کی یہ مثال پی ٹی آئ جیسی فاشسٹ پارٹی نے ہی متعارف کروائ ہے ۔ جو لوگ پی ٹی آئ کے فین کلب ( سیاست پی کے) کا مطالعہ کرچکے ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہی پی ٹی آئ کے حمایتی کس قسم کی زبان کا استعمال کرتے ہیں ۔ اور انکی سیاسی تربیت کی پشت پر کونسے عوامل کارفرما ہیں ۔

    لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئ زد میں
    یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے ۔
    ہمارے منہ سے جو نکلے وہی صداقت ہے
    ہمارے منہ میں تمہاری زبان تھوڑی ہے
    جو آج صاحب مسند ہیں کل نہیں ہونگے
    کرائے دار ہیں ، ذاتی مکان تھوڑی ہے
    سبھی کا خون ہے شامل ، یہاں کی مٹی میں
    کسی کے باپ کا ” پاکستان” تھوڑی ہے ۔

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5
    سیاست میں سب لوگ کرپٹ ہیں عمران خان کے ساتھیوں پر بھی کرپشن کے الزامات ہیں جو ان کے جانے کے بعد زیادہ شدت سے سامنے آئیں گے اور ان پر کاروای بھی ہوگی مگر یہ پاکستان کی روایت ہے کہ حکومت کا احتساب نہیں ہوتا اس میں کوی شبہ نہیں کہ سابقہ حکمرانوں نے بھی یہی کیا جو آج کی حکومت کررہی ہے شائد سویلین حکمرانی کی بجاے ہمیں ڈکٹیٹر شپ زیادہ سوٹ کرتی ہے۔ مگر ایک ناانصافی جو نہیں کرنی چاہئے وہ ہم ضرور کرجاتے ہیں

    اور وہ یہ کہ پاکستان تو ستر سال سے وجود میں آچکا ہے پھر کیوں ہم صرف تیس سال کی بات کرتے ہیں۔ ڈکٹیٹرز کے دور حکمرانی یا ان کے دور کی کرپشن اور بد انتطامیوں کا ذکر کیوں نہیں کیا جاتا؟؟؟

    اگر مقصد صرف سویلین لیڈروں کو گندا کرنا ہے تو پھر میں کہناچاہوں گا کہ ڈکٹیٹرز کے پاس ایک بھی حکمران محمد علی جناح یا لیاقت علی خان جیسا نہیں ہے جو آفس میں کام کرتے ہوے ایک کاغذ بھی ضائع نہیں کرتے تھے تاکہ قوم کی امانت کا ضیا ع نہ ہوسکے؟

    ڈکٹیٹرز میں ایوب خان اور سکندر مرزا دیانتدار تھے اور شائد بھٹو بھی کرپٹ نہیں تھا مگر اصل کرپشن کی داستان شرمناک ضیا دور سے شروع ہوی جس میں پھر سب بھوکوں نے جی بھر کر ہاتھ رنگے کسی کا پیٹ بھر گیا اور کسی کا نہ بھرا میں تو حیران ہوں کہ ایکدم جیسے سب کو دیوانگی کا دورہ پڑا اور کرپشن کی آندھی تھی کہ اب تک رک نہیں پارہی

    نواب آف کالا باغ امیر مختار کے دور میں صرف ایک وارننگ پر تمام ملاوٹ کرنے والے تاجروں نے اپنی ملاوٹ زدہ اجناس نہروں میں بہا دی تھیں اس وقت حکومت کا ایسا خوف اور دبدبہ تھا جو اب نہیں ہے بعض اوقات سوچتا ہوں کہ عمران خان اکیلا کچھ بھی نہیں کرسکتا اور اس کو کچھ کرنے کیلئے ایک فوجی جرنیل کی طاقت کی ضرورت ہے پھر سوچتا ہوں کہ جرنیل جب دیکھتے ہیں کہ کسی سویلین کی وہ ضرورت ہیں تو خود ہی قابض ہوجاتے ہیں اس لئے شاید گزرتے وقت کے ساتھ ہمارے مسائل حل ہوجائیں فی الحال تو کوی امید نہیں

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6

    میں نے سنا ہے کہ انسان اپنے کردار سے پہچانا جاتا ہے ۔ لفظوں کے علم گاڑنے والے اس ملک کے طول و عرض میں ہمیشہ سے پیدا ہوتے رہے ہیں ۔ عمران کا یہ قول بالکل سو فیصد اس کے عمل پر پورا اترتا ہے کہ جب چھوٹے لوگ بڑے عہدوں پر بیٹھ جاتے ہیں تو اخلاقی گراوٹ کس قدر بڑھ جاتی ہے ۔ ہم اس کا عملی مشاہدہ ہر روز اپنے ٹی وی کی سکرین پر دیکھتے ہیں ۔ بات کلثوم نواز کے بستر مرگ پر بھیجے گئے جاسوس کے بارے میں ہو ، نعیم الحق کے نیشنل ٹی وی پر بیٹھ کر طمانچے مارنے کی بات ہو ،فوائد چودھری کے اپنے باپ کی عمر کے سمیع ابراھیم کے منہ پر بھری محفل میں تھپڑ کی بات ہو یا اینکر مبشر لقمان کے منہ پر مکا ، پی ٹی آئ اور ان کے لیڈران کی یہ پہچان پوری قوم پچھلے دو ڈھائ سال سے دیکھتی چلی آرہی ہے ۔

    مجال ہے کہ اس عرصہ میں پی ٹی آئ کے لیڈران نے ایک دفعہ بھی اس طرز عمل کی مذمت کی ہو یا اس بات کا ارتکاب کرنے والے کو کوئ سزا دی گئ ہو ۔

    کل کے واقعہ نے ابو جہل کو قبر میں پیغام تہنیت دیا ہے کہ اس کی دی ہوئ روایت کے پیروی کرنے والے دنیا میں ابھی باقی ہیں ۔ کیا اسلام آباد کل صرف ابوجہل کے حمایتوں کے علاوہ سب کے لیے بند تھا ؟ کیا پاکستان میں اپنی آزادانہ آواز اٹھانے پر پابندی ہے ؟ کیا اسلام آباد میں کل حکومتی طرز عمل پر تنقید کرنے پر پابندی تھی ؟ پی ٹی آئ کے مستند غنڈے پارلیمنٹ کے باہر کھڑے ہو کر کیا تاثر دینا چاھتے تھے ۔ یہ ملک کسی کے باپ کی جاگیر نہیں ہے کہ وہ کسی کو اسلام آباد آنے سے روکیں ۔ ملکی سیاست میں تشدد کا یہ عنصر اور سوویلین ڈکٹیٹر شپ کی یہ مثال پی ٹی آئ جیسی فاشسٹ پارٹی نے ہی متعارف کروائ ہے ۔ جو لوگ پی ٹی آئ کے فین کلب ( سیاست پی کے) کا مطالعہ کرچکے ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہی پی ٹی آئ کے حمایتی کس قسم کی زبان کا استعمال کرتے ہیں ۔ اور انکی سیاسی تربیت کی پشت پر کونسے عوامل کارفرما ہیں ۔

    لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئ زد میں یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے ۔ ہمارے منہ سے جو نکلے وہی صداقت ہے ہمارے منہ میں تمہاری زبان تھوڑی ہے جو آج صاحب مسند ہیں کل نہیں ہونگے کرائے دار ہیں ، ذاتی مکان تھوڑی ہے سبھی کا خون ہے شامل ، یہاں کی مٹی میں کسی کے باپ کا ” پاکستان” تھوڑی ہے ۔

    زیدی صاحب پی ٹی آی تو اگلے الیکشن میں شائد رہے بھی کہ نہ مگر یہ بات درست ہے کہ جس قوم کے اخلاقیات گر جائین وہ قوم بھی گر جاتی ہے یہاں یورپ میں اختلافات بھی ہوں تو اخلاقیات سے گری بات نہیں کی جاتی خود اپنے ہی پارٹی ممبران ٹوک دیتے ہیں یا معافی مانگ لیتے ہیں آپ کبھی نہیں سنیں گے کہ اپوزیشن لیڈر نے پرائم منسٹر کو سلطان راہی کے انداز میں اوے یلسن کہہ کر مخاطب کیا ہو

    Ghost Protocol
    Participant
    Offline
    • Expert
    #7
    منتخب یادداشت نعمت ہے یارب
    کبھی نہ چھینیو مجھ سے حافظہ مرا

    :bigsmile: :bigsmile: :bigsmile:

    کک باکسر
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #8
    کیا کمال لکھا ہے سردار صاحب۔ ایک ہی پوسٹ میں منافق مولبی، لسانی سگ اور بہت سوں کی چینخیں نکلوا دی۔ براوو
    کک باکسر
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #9
    مسلم لیگ ن تو سپریم کورٹ پر حملے سے لیکر بھٹو خاندان کی خواتین کی ننگی تصاویر تک شرافت کا نمونہ ہے ۔ تھپڑ پہلے خاقان پتلون عباسی نے پی ٹی آئی کے کارکن کو مارا تھا۔ پھر اس نے جوتے کھائے۔ منافق مولبی

    :lol:

    • This reply was modified 54 years, 4 months ago by .
    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #10
    اگر آپ یوتھیوں سے تمیز، تہذیب اور خواتین کی عزت کی توقع کرتے ہیں تو اس میں غلطی یوتھیوں کی نہیں آپکی ہے۔
    کک باکسر
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #11
    آگین براوو سردار صاحب 

    :hilar:

    Zaidi
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #12
    اگر آپ یوتھیوں سے تمیز، تہذیب اور خواتین کی عزت کی توقع کرتے ہیں تو اس میں غلطی یوتھیوں کی نہیں آپکی ہے۔

    شامی صاحب ، بے نظیر کی تصویریں شائع کرنا بحرحال مسلم لیگ کے لوگوں کی بلاشبہ ایک نیچ حرکت تھی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ، تاھم پوٹیز یہ بات ہمیشہ بھول جاتے ہیں کہ اس حرکت میں متحرک اور منصوبہ بندی میں جو شخص سب سے آگے تھا وہ موجودہ لوٹا پارٹی کا وزیر داخلہ اور حرام الدھر شیخ رشید تھا اور یہ عمل اسی کے گندے ذھن کی پیداوار تھی ۔ کوئ شک نہیں کہ فضلہ ہمیشہ اپنی سطح تلاش کرلیتا ہے ۔ ۔

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #13
    اگر آپ یوتھیوں سے تمیز، تہذیب اور خواتین کی عزت کی توقع کرتے ہیں تو اس میں غلطی یوتھیوں کی نہیں آپکی ہے۔

    آپ درست کہتے ہو یہیں پر اس کی مثال موجود ہے ایسا کتا جو بغیر کسی وجہ کے راہگیروں پر بھونکنا اپنی وفاداری کی علامت سمجھتا ہے کسی دن مالک کے ہاتھوں ہی بلاوجہ بھونکنے پر دھلای کروا لیتا ہے

    :rock:

    کک باکسر
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #14
    سردار صاحب۔ تحریر کا اثر تو دوسرے دن زیادہ بڑھ گیا۔ سگ لائل پوری کی چینخیں تو سننے والی ہیں۔ براوو سر 
    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #16
    کافی عرصے کی غیر حاضری کے بعد خوش آمدید استاد جی جناب۔ امید ہے پنجہ آزمائی کے میچز سے گھبرا کر رخصت نہیں لی ہوگی۔

    میرے فاضل دوست یہ مضمون لکھنے سے پہلے کافی پہلو بھول گئے جنہیں میں دہراتا چلوں تاکہ وقت ضرورت کام آوے۔

    استاد جی جناب کے دل و جان سے پیارے خان ہمیشہ انگلینڈ یا پھر یورپی ممالک کی مثالیں دیا کرتے ہیں اور ان ممالک کی تہذیب اور قانون کے مطابق آپ  کسی بولتے ہوئے شخص پر محض اس لئے ہاتھ نہیں اٹھا سکتے کہ آپکو اس کی شعلہ بیانی پسند نہیں۔ اسی پھوں پھاں کے چکر میں جنید صفدر نے کسی برگر بچے پر ہاتھ اٹھایا تھا اور بعد میں معافیاں مانگ کر جان چھڑائی تھی۔ ویسے مزیدار امر یہ ہے کہ جس جذباتی اور ناعاقبت اندیش کارکن نے ہاتھ اٹھایا وہ کل ویڈیو میں خاقان عباسی اور مصدق ملک سے معافیاں مانگ رہا تھا۔ یعنی آپ کی تمام پارٹی قیادت بشمول کارکن ایسے ہی ہیں کہ جن گاجروں پر موتتے ہیں انہیں بعد میں نہ صرف بصد شوق تناول فرماتے ہیں بلکہ نہائیت رغبت سے چومتے چاٹتے بھی ہیں۔

    دوسری بات یہ کہ میرے فاضل دوست یہ بات نظر انداز کررہے ہیں کہ ن لیگ کی پریس کانفرنس پارلیمنٹ لاجز کے لان پر ہورہی تھی ڈی چوک پر نہیں۔ ان لاجز پر سیاسی گفتگو ہوتی رہی ہے اور آگے بھی ہوتی رہے گی لیکن تمام ہوشمند قارئین پارلیمنٹ لاجز اور ڈی چوک کے درمیان فاصلے کے بارے میں علم رکھتے ہیں۔

    تیسری بات یہ کہ سیاسی رہنماوں نے جاکر کسی احمق گروہ کے سامنے کوئی دعوت نہیں دی تھی بلکہ ن لیگی رہنما کانفرنس کررہے تھے اور اوپر سے آپکے یہ ناخواندہ دوست تشریف اٹھا کر سامنے لے آئے تھے جس کی بعد ٹکور کرنا پڑی۔

    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #17
    آپ درست کہتے ہو یہیں پر اس کی مثال موجود ہے ایسا کتا جو بغیر کسی وجہ کے راہگیروں پر بھونکنا اپنی وفاداری کی علامت سمجھتا ہے کسی دن مالک کے ہاتھوں ہی بلاوجہ بھونکنے پر دھلای کروا لیتا ہے :rock:

    مجھے آپ پر حیرت ہورہی ہے کہ کس چکر میں پڑ گئے ہو حالانکہ یہ آپ کا مقام نہیں تھا۔

    کسی کے کسی کو کچھ کہنے سے کسی کی عزت میں کمی نہیں آتی سوائے بدزبانی کرنے والے کے۔

    آپ کوئی آجکل کل کے بلاگر نہیں بہت پرانے میچیور بندے ہو۔ مایوس کُن صورتحال

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #18
    مجھے آپ پر حیرت ہورہی ہے کہ کس چکر میں پڑ گئے ہو حالانکہ یہ آپ کا مقام نہیں تھا۔ کسی کے کسی کو کچھ کہنے سے کسی کی عزت میں کمی نہیں آتی سوائے بدزبانی کرنے والے کے۔ آپ کوئی آجکل کل کے بلاگر نہیں بہت پرانے میچیور بندے ہو۔ مایوس کُن صورتحال

    بندے کی برداشت کی حد ہوتی ہے میں تو حد سے بھی زیادہ برداشت کرجاتا ہوں مگرجب خواہ مخواہ یہاں کی بحث کی وجہ سے کسی ایسی پاکستانی کمیونٹی پر گند بکنا جو کسی طور پر بھی فورم کے اس تھریڈ کی کسی بحث میں حصہ دار نہیں اور انکو پہلے ہی ریاستی جبر کا سامنا ہے ان کے بندے آے دن قتل کئے جارہے ہیں انکو مخاظب کرنا گھٹیا پن کی انتہا اور ظلم ہے اور یہی میرے غصے کا باعث تھا،  میں نے تو کل بھی کہا تھا کہ میں نسل پرستی پر لعنت بھیجتا ہوں ویسے بھی اصلی پٹھان میری باتون کا غصہ نہیں کرتے مسکراتے ہیں مگر جعلی پٹھان اپنے آپ کواصلی ثابت کرنے کا چانس سمجھ کر پونچھل پر کھڑے ہوجاتا ہے، اب بین ہوچکا ہے تو درخواست ہے کہ اس کو جلد از جلد رہا کردیا جاے خواہ مخواہ کی بحث میں پڑگئے تھے ہم لوگ

    Atif Qazi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #18
    یہ جواب ہے استاد جی جناب کے تھریڈ کا کہ پی ٹی آئی کے کارکن ڈی چوک سے پارلیمنٹ لاجز کے لان تک پہنچے اور ہنگامہ کیا۔

    Believer12
    Participant
    Offline
    • Expert
    #19
    یہ جواب ہے استاد جی جناب کے تھریڈ کا کہ پی ٹی آئی کے کارکن ڈی چوک سے پارلیمنٹ لاجز کے لان تک پہنچے اور ہنگامہ کیا۔

    صحیح کہا تھا کسی نے کہ باپ کا نام کیش کروانا ہی تھا تو درجنوں راستے اور بھی تھے لیکن جس کی قسمت ہی ذلت کمانا ہو اسے کون ٹال سکتا ہے

Viewing 19 posts - 1 through 19 (of 19 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi