Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 64 total)
  • Author
    Posts
  • آپکا اپنا چاچو
    Participant
    Offline
    Thread Starter
    • Advanced
    #1

    میری زندگی کا قصہ تمام تم ہو پاپامیری زندگی کا دوسرا نام تم ہو پاپا

    تم سے ہی زندگی میری ، تم سے جڑا ہر پل ہےتمہی راہی میری ، میری منزل بھی تم ہو پاپا

    بیا نا ہو گا یہ افسانہ ، میرے الفاظ ختم ہو جائیں گےمیرے الفاظ ، میرے زازبات ، میری تو آواز تم ہو پاپا

    تم سے جڑی دھڑکنیں ، تم سے ہی بنتا خوابوں کا گھر ہےسلطان ہوں میں پر میری زندگی كے سلطان تم ہو پاپا

    جب بھی گرا راہوں میں تم نے ہی مجھے اٹھایا تھاتمہی میرا جوش ، تم ہی جنون ، میرا تو غرور تم ہو پاپا

    جب بھی رویا راتوں میں ، تم نے ہی گلے سے لگایا تھاخود راتوں کو جاجکار مجھے چین سے سلایا تھا

    دَر سا گیا تھا جب میں اِس تنہائی كے اندھیروں سےتب تم نے ہی ان اندھیری گلیوں سے مجھے نکالا تھا

    تم ہی میرا سکون ، تم ہی میرے دِل کی جان ہوتم ہی چاہت ، تم ہی عبادت ، تم ہی میرا ایمان ہو پاپا

    ہر اک خواب کو میرے حقیقت بنایا تم نےمورزا گئے ان باگو میں فر باہر لایا تم نے

    اک اک دن اپنی زندگی کا میرے لیے قربان کیاگر کر فر کیسے اٹھنا یہ انداز سکھایا تم نے

    کیسے بحولاادو یہ باتیں ، کیسے چوکااو احسان ان سب کامیری آن ، میری بان ، میری زندگی کی تو شان تم ہو پاپا

    خواہش ہے میری قدموں میں آپ کے یہ سارا جہاں بیچاادو

    .اجاجت دے وہ میرا رب تو تعریف میں آپکی سارا آسمان ساجادو

    ہوکر بھی کبھی ختم نا ہو یہ رشتہ ہمارا آئے پاپااک اک خوشی كے لیے آپکی آئے پاپا میں تو خود کو جلا دو

    تم ہی ماں ، تم ہی پاپا ، ہر رشتے کا میرے تم ہی کردار ہومیں اس رب کا ، یہ دِل اس رب کا ، پر ان دھڑکنوں كے سیرتاج صرف تم ہو پاپا

    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #3
    چاچو جی آداب – آپ نے رلانے کی قسم کھائی ہوئی ہے کیا ؟ بہت اعلیٰ ، آپ بدل گئے ہیں بہتدل میں ابھی بھی یہی خیال آتا ہے کے کہاں گئے وہ چاچو جو محلے کی مرغیاں چوری کر کے کھاتے تھے ، آدھے محلے کے پیسے دینے تھے ، گندے لطیفوں کا انساکلوپیڈیاتھے
    shami11
    Participant
    Offline
    • Expert
    #5
    اور لطیفے بھی

    فکر ناہٹ بھتیجے۔ چاچو پر بھی نظم لکھوں گا محلے کی مرغیوں کی شہادت کے داستان کے ساتھ
    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #6
    دونوں والدین کی زندگی میں اہمیت ہے .برابر کی ..نہ کم .. نہ زیادہجب جب کوئی مشکل پیش آئی ..لگا والد صاحب ہمیں اس مشکل سے نکال لیں گے ..اور وہ نکال بھی لیتے تھے .جب جب ننھے ننھے بچے تھے سے لے کر آج تک ..ہمیشہ لگا کہ والد صاحب سب کچھ جانتے ہیں ..ان کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا ہے ..کوئی بھی معاملہ ہو ..کوئی بھی سوال ہو ..مذھب سے متعلق …پالیٹکس سے متعلق . بین  الاقوامی مسلہ ..کچھ بھی ..جانے انہیں کہاں سے ہر معلومات حاصل ہوتی ہیں کہ ہر سوال کا جواب لے لو ..شاید یہ والد صاحب کی وجہ سے ہی ہے کہ مرد کے بارے میں یہ رائے بنا لی ہے کہ اسے سب کچھ آتا ہےکوئی ” پڑھا لکھا ” کام ہو ..والد صاحب کر دیں  گے ..کچھ معاملات میں تو ہمیں ” نکما ” ہی بنا دیا ..خودنہیں کرنا ..وہ ہیں نہ ..جو بات امی نہ مانیں ..ان کے پاس سفارش لے کر چلے گئے ..ہر بات میں حوصلہ دینا .کوشش کرنا کہ ہم کسی پر انحصار نہ کریں .سب سے اچھی بات کہ حلال کھلا کر حلال  حرام  کی تمیز دی ..ابھی اٹھارہ  جوں کو فادر ڈے  ہے ..پھر سب اکھٹے ہو جائیں گے ..یوں تو روز مناتے ہیں ..لیکن ایک پورا دن ان کے نامپیشگی فادر ڈے ..الله ان کو ہم پر سلامت رکھےالله تمام لوگوں کے والدین کو ان کے سر پر سلامت رکھےآمین
    Democrat
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #7
    ماں کی اہمیت سے انکار نہیں لیکن ذرا ماں کو ناراض کر کہ تو دیکھیں ؟ دن میں وہ ستر دفعہ آپ کو اپنا دودھ نہ بخشنے کی بشارت سناتی نظر آئے گیکبھی والد سے کوئی ایسی بات سنی ہے جس میں وہ اولاد کو بار بار پل صراط سے گزارے ،بار بار انکی محبّت کا امتحان لے ،بار بار انکو آزمائش میں ڈالےوالد کی محبّت لازوال ہے جو آپ سے بدلے میں کچھ نہیں مانگتا بلکہ آپ کو تعلیم ،عزت اور اپنا نام دیتا ہےاولاد کے لئے خود سارا دن سڑکوں پر کھوتا ریھڑی چلا لیتا ہے اور ماں گھر میں بچوں کو سبق دے رہی ہوتی ہے تمہارا باپ کسی کام کا نہیںاور جو دو چار باپ اولاد سے غلط سلوک کرتے بھی ہیں انمیں بھی اکثر ماں کا اہم کردار ہوتا ہےاور اگر باپ کی بددعا رد نہیں ہوتی تو دعا بھی رد نہیں ہوتی ،کیونکہ وہ دعا بغیر کسی مطلب کے نکلتی ہیں
    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #10
    ماں کی اہمیت سے انکار نہیں لیکن ذرا ماں کو ناراض کر کہ تو دیکھیں ؟ دن میں وہ ستر دفعہ آپ کو اپنا دودھ نہ بخشنے کی بشارت سناتی نظر آئے گی کبھی والد سے کوئی ایسی بات سنی ہے جس میں وہ اولاد کو بار بار پل صراط سے گزارے ،بار بار انکی محبّت کا امتحان لے ،بار بار انکو آزمائش میں ڈالے والد کی محبّت لازوال ہے جو آپ سے بدلے میں کچھ نہیں مانگتا بلکہ آپ کو تعلیم ،عزت اور اپنا نام دیتا ہے اولاد کے لئے خود سارا دن سڑکوں پر کھوتا ریھڑی چلا لیتا ہے اور ماں گھر میں بچوں کو سبق دے رہی ہوتی ہے تمہارا باپ کسی کام کا نہیں اور جو دو چار باپ اولاد سے غلط سلوک کرتے بھی ہیں انمیں بھی اکثر ماں کا اہم کردار ہوتا ہے اور اگر باپ کی بددعا رد نہیں ہوتی تو دعا بھی رد نہیں ہوتی ،کیونکہ وہ دعا بغیر کسی مطلب کے نکلتی ہیں

    اگر باپ سڑکوں پر کھوتے ریڑھیاں چلاتا ہے تو ماں بھی تو سارا گھر اور بچے سنبھالتی ہے۔ مجھے تو یہ لگا ہے کہ گھر سنبھالنا باہر کے جاب سے دوگنا مشکل ہے۔

    Democrat
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #11
    اگر باپ سڑکوں پر کھوتے ریڑھیاں چلاتا ہے تو ماں بھی تو سارا گھر اور بچے سنبھالتی ہے۔ مجھے تو یہ لگا ہے کہ گھر سنبھالنا باہر کے جاب سے دوگنا مشکل ہے۔

    وہ اسلیے کہ اسے کچھ آتا ہی نہیں اب گھر بھی مرد نے ہی سنبھالنا ہے تو عورت کیا کرے(یاد رہے ہم یہاں ہندوستانی عورت کی بات کر رہے ہیں)دوسری بات عورت ناشکری ہے اسے اپنی ماں سے شادی کر کے اس گھر آنا تو یاد رہے گا لیکن مرد کی قربانی کو تسلیم نہیں کرے گی اسکی اولاد کو باپ سے بدظن کرے گی اور یہی المیہ ہے جس کی بدولت ہر وقت پاکستان میں ،ہائی اماں ،ہائی اماں ہوتا رہتا ہےکبھی باپ پر بھی تحریر لکھو اسکی قربانیوں کو بھی تسلیم کرو وہ بیچارہ ساری زندگی رلتا آخر قبر میں جا سوتا ہے

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #12
    ماں کی اہمیت سے انکار نہیں لیکن ذرا ماں کو ناراض کر کہ تو دیکھیں ؟ دن میں وہ ستر دفعہ آپ کو اپنا دودھ نہ بخشنے کی بشارت سناتی نظر آئے گی کبھی والد سے کوئی ایسی بات سنی ہے جس میں وہ اولاد کو بار بار پل صراط سے گزارے ،بار بار انکی محبّت کا امتحان لے ،بار بار انکو آزمائش میں ڈالے والد کی محبّت لازوال ہے جو آپ سے بدلے میں کچھ نہیں مانگتا بلکہ آپ کو تعلیم ،عزت اور اپنا نام دیتا ہے اولاد کے لئے خود سارا دن سڑکوں پر کھوتا ریھڑی چلا لیتا ہے اور ماں گھر میں بچوں کو سبق دے رہی ہوتی ہے تمہارا باپ کسی کام کا نہیں اور جو دو چار باپ اولاد سے غلط سلوک کرتے بھی ہیں انمیں بھی اکثر ماں کا اہم کردار ہوتا ہے اور اگر باپ کی بددعا رد نہیں ہوتی تو دعا بھی رد نہیں ہوتی ،کیونکہ وہ دعا بغیر کسی مطلب کے نکلتی ہیں

    کیوں اتنی جلی کٹی  سنا رہے ہیں ..اچھے بچوں کی طرح بی ہیو  کیا ہوتا تو ماں کی مار بھی نہ پڑتی ..ایسی فرمائشیں ہی کیوں کر دیتے ہیں کہ انہیں دودھ  بخشنے یا نہ بخشنے کی نوبت آ جاتی ہےاور یہ بھی آپ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ماں یہ دھمکی ایک ہی موقع پر دیتی ہے ..باپ کو ہمنوا بنا لیں ..الله آپ کی مشکل آسان کرے گا

    Democrat
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #13
    بھتیجے جمہور۔ تہارے چاچو کی ماں نے کبھی ایسا نہیں کہا چاہے کیسے بھی حالات رہے ہوں اور نہ باپ نے کبھی کچھ جتایا ہو

    چاچو جی،الله آپ کے والدین پر کرم کرےاور آپ یہ دھاگہ بنانے پر مجبور کیے گئے ہیں ورنہ آپ نے اپنی خوشی سے صرف والدہ کو ہی ہائی لائٹ کیا تھاآپ نے پہلے والد یا ماں اور باپ پراکھٹا تھریڈ کیوں نہ بنایا ؟یاد رہے مجھے والدین کا احترام ہے لیکن میں جذبات میں بہنے والا نہیں

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #15
    بھتیجے جمہور۔ تہارے چاچو کی ماں نے کبھی ایسا نہیں کہا چاہے کیسے بھی حالات رہے ہوں اور نہ باپ نے کبھی کچھ جتایا ہو

    مائیں کہاں جتاتی ہیںاپنے منہ کا نوالہ بھی اولاد کے منہ میں دے دیتی ہیں ..ہم نے تو یہ ہی دیکھا کہ ہم جب گھر آتے تھے تو ہمیشہ تازہ کھانا  تیار ملتا تھا ..کسی کو پتا بھی نہیں چلنے دیتی تھیں کہ کتنا بخار ہے ان کو ..کس طرح ہر بچے کی پسند کا کھانا  بناتی تھیں ..اگر کوئی ایسی چیز بنائی  ہے کہ انکو پتا ہے کہ کوئی بچہ  یہ نہیں کھائے گا ..اس کے لئے الگ سے ڈش  تیار .مجھے یاد نہیں کہ کبھی ہمارے والدین نے ہمیں کبھی مارا ہو ..جب چھوٹے تھے تو کسی شرارت پر ایک ہی دھمکی دیتی تھیں کہ آنے دے تیرے ابا کو .اور ابا سے تو ہم ویسے ہی بہت قریب تھے ..نجانے اتنی بیکار  دھمکی کیوں دیتی تھیں ..اس وقت کام بھی کر جاتی تھی .امی مجھے کہا کرتی تھیں کہ تو تو اپنے باپ کی چمچی ہے .پھر ماں کی طویل بیماری نے سب کو ماں کے  چمچے بنا دیا …والد صاحب کا بھی یہ ہی کہنا ہوتا تھا کہ ان کا زیادہ خیال کرو ..والدین جو بھی کرتے ہیں ..اپنا فرض سمجھ کر کرتے ہیں ..بیچارے کہاں جتاتے ہیں ..ہم تو سو زندگیاں بھی پا لیں تو والدین کا قرض نہیں اتار سکتے

    Democrat
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #14
    کیوں اتنی جلی کٹی سنا رہے ہیں ..اچھے بچوں کی طرح بی ہیو کیا ہوتا تو ماں کی مار بھی نہ پڑتی .. ایسی فرمائشیں ہی کیوں کر دیتے ہیں کہ انہیں دودھ بخشنے یا نہ بخشنے کی نوبت آ جاتی ہے اور یہ بھی آپ کو اچھی طرح معلوم ہے کہ ماں یہ دھمکی ایک ہی موقع پر دیتی ہے .. باپ کو ہمنوا بنا لیں ..الله آپ کی مشکل آسان کرے گا

    آپ کی یاد دہانی کے لئے بتا دوں مجھے کسی ایسی مشکلات کا سامنا نہیں ہےاور میں آج بھی روپے پیسے کے لئے والدین کا اکثر محتاج ہو جاتا ہوں مطلب یہ کے وہ مجھ سے مالی لحاظ سے بہت بہتر ہیں ،وجہ یہی تھی کے میرے والد نے سوچا کے اسے اپنی اولاد پر کسی قسم کا بوجھ نہیں ڈالنا

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #16
    وہ اسلیے کہ اسے کچھ آتا ہی نہیں اب گھر بھی مرد نے ہی سنبھالنا ہے تو عورت کیا کرے (یاد رہے ہم یہاں ہندوستانی عورت کی بات کر رہے ہیں) دوسری بات عورت ناشکری ہے اسے اپنی ماں سے شادی کر کے اس گھر آنا تو یاد رہے گا لیکن مرد کی قربانی کو تسلیم نہیں کرے گی اسکی اولاد کو باپ سے بدظن کرے گی اور یہی المیہ ہے جس کی بدولت ہر وقت پاکستان میں ،ہائی اماں ،ہائی اماں ہوتا رہتا ہے کبھی باپ پر بھی تحریر لکھو اسکی قربانیوں کو بھی تسلیم کرو وہ بیچارہ ساری زندگی رلتا آخر قبر میں جا سوتا ہے

    ڈیموکریٹ صاحب ہندوستان کی ماؤں کی بات کریں تو زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ ۷۰ فیصد لوگ زراعت سے منسلک تھے ، اب بھی شاید نصف کا ذریعہِ معاش یہی ہے۔ اور ہماری زراعت میں عورت گھر بھی سنبھالتی ہے اور مرد کے شانہ بشانہ کھیتوں میں کام بھی کرتی ہے۔باپ کی اپنی ذمہ داریاں ہیں ان سے کوئی انکار تو نہیں کر رہا لیکن عورت بھی تو ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھتی ۔ عورتوں کا اولاد کے سامنے باپ کی شکایت کرنے کی عادتوں کا بھی ایک بیک گراؤنڈ ہے اور وہ ہے مردوں کا عورتوں پر فیزیکل ظلم ۔ اب شاید حالات کچھ بہتر ہوئے ہوں لیکن کوئی ۲۰ سال پہلے تک تو یہی روش ہوا کرتی تھی۔ تو ایسے میں مظلوم عورت اور کیا کرتی ، اولاد سے ہی شکایت کر سکتی تھی نا کہ سارے شہر میں ڈھنڈورا پیٹتی۔

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #17
    چاچو جی،الله آپ کے والدین پر کرم کرے اور آپ یہ دھاگہ بنانے پر مجبور کیے گئے ہیں ورنہ آپ نے اپنی خوشی سے صرف والدہ کو ہی ہائی لائٹ کیا تھا آپ نے پہلے والد یا ماں اور باپ پراکھٹا تھریڈ کیوں نہ بنایا ؟ یاد رہے مجھے والدین کا احترام ہے لیکن میں جذبات میں بہنے والا نہیں

    آپ کبھی ماں نہیں بن سکیں گےاس لئے ماں کا رتبہ اور مقام تھوڑا سا زیادہ کیوں ہے ..یہ کبھی نہیں سمجھ سکیں گے .:serious:

    Democrat
    Participant
    Offline
    • Advanced
    #18
    مائیں کہاں جتاتی ہیں اپنے منہ کا نوالہ بھی اولاد کے منہ میں دے دیتی ہیں .. ہم نے تو یہ ہی دیکھا کہ ہم جب گھر آتے تھے تو ہمیشہ تازہ کھانا تیار ملتا تھا .. کسی کو پتا بھی نہیں چلنے دیتی تھیں کہ کتنا بخار ہے ان کو .. کس طرح ہر بچے کی پسند کا کھانا بناتی تھیں ..اگر کوئی ایسی چیز بنائی ہے کہ انکو پتا ہے کہ کوئی بچہ یہ نہیں کھائے گا ..اس کے لئے الگ سے ڈش تیار . مجھے یاد نہیں کہ کبھی ہمارے والدین نے ہمیں کبھی مارا ہو ..جب چھوٹے تھے تو کسی شرارت پر ایک ہی دھمکی دیتی تھیں کہ آنے دے تیرے ابا کو . اور ابا سے تو ہم ویسے ہی بہت قریب تھے ..نجانے اتنی بیکار دھمکی کیوں دیتی تھیں ..اس وقت کام بھی کر جاتی تھی . امی مجھے کہا کرتی تھیں کہ تو تو اپنے باپ کی چمچی ہے . پھر ماں کی طویل بیماری نے سب کو ماں کے چمچے بنا دیا … والد صاحب کا بھی یہ ہی کہنا ہوتا تھا کہ ان کا زیادہ خیال کرو .. والدین جو بھی کرتے ہیں ..اپنا فرض سمجھ کر کرتے ہیں ..بیچارے کہاں جتاتے ہیں .. ہم تو سو زندگیاں بھی پا لیں تو والدین کا قرض نہیں اتار سکتے

    نوالہ تو ڈال دیتی ہوں گی لیکن کبھی یہ نہیں بتایا ہو گا کے بیٹی یہ نوالہ جو میں تمھارے منہ میں ڈال رہی ہوں اسے کما کر لانے والا تیرا باپ ہے ،بس مجھے یہی مسلۂ ہےاور پھر باپ سے ڈرا ڈرا کر اسے ڈراکولا اور ظالم ثابت کرنے کی بنیاد بھی رکھ دیتی ہیں

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #19
    ڈیموکریٹ صاحب ہندوستان کی ماؤں کی بات کریں تو زیادہ عرصہ نہیں گزرا کہ ۷۰ فیصد لوگ زراعت سے منسلک تھے ، اب بھی شاید نصف کا ذریعہِ معاش یہی ہے۔ اور ہماری زراعت میں عورت گھر بھی سنبھالتی ہے اور مرد کے شانہ بشانہ کھیتوں میں کام بھی کرتی ہے۔ باپ کی اپنی ذمہ داریاں ہیں ان سے کوئی انکار تو نہیں کر رہا لیکن عورت بھی تو ہاتھ پر ہاتھ دھرے نہیں بیٹھتی ۔ عورتوں کا اولاد کے سامنے باپ کی شکایت کرنے کی عادتوں کا بھی ایک بیک گراؤنڈ ہے اور وہ ہے مردوں کا عورتوں پر فیزیکل ظلم ۔ اب شاید حالات کچھ بہتر ہوئے ہوں لیکن کوئی ۲۰ سال پہلے تک تو یہی روش ہوا کرتی تھی۔ تو ایسے میں مظلوم عورت اور کیا کرتی ، اولاد سے ہی شکایت کر سکتی تھی نا کہ سارے شہر میں ڈھنڈورا پیٹتی۔

    اور شکایت  بھی کیسی  شکایتایسے گھروں کے بچے تو خود ایسے معاملات کے گواہ ہوتے ہیں

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #20
    نوالہ تو ڈال دیتی ہوں گی لیکن کبھی یہ نہیں بتایا ہو گا کے بیٹی یہ نوالہ جو میں تمھارے منہ میں ڈال رہی ہوں اسے کما کر لانے والا تیرا باپ ہے ،بس مجھے یہی مسلۂ ہے اور پھر باپ سے ڈرا ڈرا کر اسے ڈراکولا اور ظالم ثابت کرنے کی بنیاد بھی رکھ دیتی ہیں

    ہم نے ہمیشہ یہ دیکھا کہ امی نے والد صاحب کو سب سے زیادہ اہمیت دی .گھر سے باہر جا کر سارا سال وہ ہی گھر بھر کے لئے کما کر لاتے ہیں ..ان کی خوراک کا خاص خیال رکھا .خود کم کھایا ہو لیکن والد صاحب کے لئے کبھی کمی نہ کی ..شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ ہم یہ ہی سمجھنے لگے کہ شاید مرد کو ہمیشہ پہلے اور بہترین کھانا ہی دینا ہے ..امی کو تو یہ ہی گلہ  رہا کہ تمہارے باپ کے لاڈ  نے بگاڑ  دیا ہےہم امی کو کہتے تھے کہ آپ نے والد صاحب کو ”  بگاڑا ”  ہے

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #21
    اور شکایت بھی کیسی شکایت ایسے گھروں کے بچے تو خود ایسے معاملات کے گواہ ہوتے ہیں

    یہ ہندوستانی ماں کی بات کر رہے، کوئی مذہب میں ماں کے درجے کا حوالہ دے رہا ہے۔ لیکن میں نے ۲۸ سال سے یورپ میں بھی یہی دیکھا ہے کہ لوگوں کا ماں سے پیار باپ سے پیار کی نسبت زیادہ ہے۔ میں نے کم از کم اپنے ڈینش دوستوں میں تو یہی دیکھا ہے۔

    shahidabassi
    Participant
    Offline
    • Expert
    #22
    ہم نے ہمیشہ یہ دیکھا کہ امی نے والد صاحب کو سب سے زیادہ اہمیت دی . گھر سے باہر جا کر سارا سال وہ ہی گھر بھر کے لئے کما کر لاتے ہیں ..ان کی خوراک کا خاص خیال رکھا .خود کم کھایا ہو لیکن والد صاحب کے لئے کبھی کمی نہ کی .. شاید اسی کا نتیجہ ہے کہ ہم یہ ہی سمجھنے لگے کہ شاید مرد کو ہمیشہ پہلے اور بہترین کھانا ہی دینا ہے .. امی کو تو یہ ہی گلہ رہا کہ تمہارے باپ کے لاڈ نے بگاڑ دیا ہے ہم امی کو کہتے تھے کہ آپ نے والد صاحب کو ” بگاڑا ” ہے

    تھوڑا سا اختلاف تو آپ سے بھیآپ تو صرف اپنے والدین کی بات کر رہی ہیں جبکہ ڈیموکریٹ بھائی جنرلی سوسائیٹی کی بات کر رہے ہیں۔

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #23
    یہ ہندوستانی ماں کی بات کر رہے، کوئی مذہب میں ماں کے درجے کا حوالہ دے رہا ہے۔ لیکن میں نے ۲۸ سال سے یورپ میں بھی یہی دیکھا ہے کہ لوگوں کا ماں سے پیار باپ سے پیار کی نسبت زیادہ ہے۔ میں نے کم از کم اپنے ڈینش دوستوں میں تو یہی دیکھا ہے۔

    یہ قدرتی ہے …جب بچہ  بول بھی نہیں سکتا ..ماں سمجھ جاتی ہےباپ بیچارہ سارا دن روزی روٹی کے چکر میں لگا ہوتا ہے ..اتنا وقت ساتھ نہیں گزارتالیکن ماں کیوں کے اس کی فوری ضرورتیں پوری کر رہی ہوتی ہے تو ماں کے پاس ہی بچہ  جاتا ہے ..لگاؤ  بھی زیادہ ہو جاتا ہے .لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ باپ سے محبت نہیں ہوتی

    نادان
    Participant
    Offline
    • Expert
    #24
    تھوڑا سا اختلاف تو آپ سے بھی آپ تو صرف اپنے والدین کی بات کر رہی ہیں جبکہ ڈیموکریٹ بھائی جنرلی سوسائیٹی کی بات کر رہے ہیں۔

    ہم نے اپنے پورے خاندان میں بھی یہ ہی دیکھا..پھر انہوں نے مجھے ہی ڈائریکٹ کہا تھا:(

    • This reply was modified 54 years, 3 months ago by .
Viewing 20 posts - 1 through 20 (of 64 total)

You must be logged in to reply to this topic.

×
arrow_upward DanishGardi